یہ وہ زیارت جامعہ ہے جس کے ذریعے کسی وقت کسی دن اور کسی بھی مہینے میں ائمہ معصومین علیه السلام میں سے کسی بھی بزرگوار کی زیارت پڑھی جاسکتی ہے اس زیارت کو سید بن طاؤوس نے مصباح الزائر میں ائمہ کرام(ع) سے روایت کیا ہے اور اس کے کچھ مقدمات یعنی زیارت کیلئے روانگی کے وقت کی دعا اور غسل وغیرہ بھی تحریر فرمائے ہیں چنانچہ آپ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب زیارت کیلئے غسل کرے تو کہے :
بِسْمِ اللہِ وَبِاللهِ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَعَلَىٰ مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ، اللّٰهُمَّ اغْسِلْ عَنِّي دَرَنَ الذُّنُوبِ، وَوَسَخَ الْعُيُوبِ
خدا کے نام سے، خداکی ذات کے واسطے سے، خداکے مقرر راستے پر اور رسول (ص)خدا کے دین پر چلتے
ہوئے اے معبود! مجھ سےگناہوں کامیل اور عیبوں کی کثافت دور کر دے
وَطَهِّرْنِي بِماءِ التَّوْبَةِ، وَأَلْبِسْنِي رِداءَ الْعِصْمَةِ، وَأَيِّدْنِي بِلُطْفٍ مِنْكَ يُوَفِّقُنِي لِصالِحِ الْأَعْمالِ، إِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ.
مجھے توبہ کے پانی سے پاک فرما مجھے حفاظت کی چادر اوڑھا دے اپنے لطف وکرم سے میری تائید کر اور مجھ کو اعمال صالح کی توفیق عطا فرما بے شک تو بڑے فضل اور بزرگی والا ہے۔
جب حرم مبارک کے قریب پہنچے تو یہ کہے:
الْحَمْدُلِلهِ الَّذِي وَفَّقَنِي لِقَصْدِ وَلِيِّهِ وَزِيارَةِ حُجَّتِهِ، وَأَوْرَدَنِي حَرَمَهُ وَلَمْ يَبْخَسْنِي حَظِّي مِنْ زِيارَةِ قَبْرِهِ، وَالنُّزُولِ بِعَقْوَةِ مُغَيَّبِهِ وَساحَةِ تُرْبَتِهِ.
حمد اس خدا کے لیے ہے جس نے اپنے ولی کے پاس آنے اور اپنی حجت کی زیارت کرنے کی توفیق دی اور مجھے ان کے حرم تک پہنچایا اور اس نے ان کی قبر کی زیارت ،آستانہ مقدسہ پر حاضری اور دربار عالی پر آمد میں میرا حصہ کم نہیں کیا
الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي لَمْ يَسِمْنِي بِحِرْمانِ مَا أَمَّلْتُهُ، وَلَا صَرَفَ عَنِّي مَا رَجَوْتُهُ، وَلَا قَطَعَ رَجائِي فِيمَا تَوَقَّعْتُهُ، بَلْ أَلْبَسَنِي عافِيَتَهُ، وَأَفادَنِي نِعْمَتَهُ ، وَآتانِي كَرامَتَهُ.
حمد اس خدا کے لیے جس نے مجھ کو میری آرزو میں محروم نہیں کیا مجھے میری امید سے پلٹایا نہیں اور نہ اس تمنا میں ناکام کیا جو میں لے کے آیا تھا بلکہ اس نے مجھے لباس امن پہنایا، اپنی نعمت سے فائدہ دیا اور مجھے اپنی طرف سے عزت دی۔
جب حرم پاک میں داخل ہوجائے تو ضریح مقدس کے مقابل کھڑے ہوکر کہے:
السَّلامُ عَلَيْكُمْ أَئِمَّةَ الْمُؤْمِنِينَ، وَسادَةَ الْمُتَّقِينَ، وَكُبَراءَ الصِّدِّيقِينَ، وَأُمَراءَ الصَّالِحِينَ، وَقادَةَ الْمُحْسِنِينَ، وَأَعْلامَ الْمُهْتَدِينَ، وَأَنْوارَ الْعارِفِينَ، وَوَرَثَةَ الْأَنْبِياءِ
آپ پر سلام ہوکہ آپ مومنوں کے پیشوا، پرہیزگاروں کے سردار صدیقوں کے بزرگ، نیکوکاروں کے حاکم، خوش کرداروں کے سالار اور ہدایت یافتگاں کے نشان عارفوں کو روشنی دینے والے، نبیوں کے وارث
وَصَفْوَةَ الْأَوْصِياءِ، وَشُمُوسَ الْأَتْقِياءِ، وَبُدُورَ الْخُلَفاءِ، وَعِبادَ الرَّحْمَانِ، وَشُرَكاءَ الْقُرْآنِ، وَمَنْهَجَ الْإِيمانِ، وَمَعادِنَ الْحَقائِقِ، وَشُفَعاءَ الْخَلائِقِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُه.
،اوصیاء میں پسندیدہ، خدا ترسوں کے آفتاب، خلفاء میں روشن چاند ،خدائے رحمن کے بندے، قرآن کے ہم پایہ، ایمان کا راستہ حقیقتوں کے خزانے اور لوگوں کی شفاعت کرنے والے ہیں آپ پر سلام خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔
أَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَبْوابُ اللهِ، وَمَفاتِيحُ رَحْمَتِهِ، وَمَقالِيدُ مَغْفِرَتِهِ، وَسَحائِبُ رِضْوانِهِ، وَمَصابِيحُ جِنانِهِ، وَحَمَلَةُ فُرْقانِهِ، وَخَزَنَةُ عِلْمِهِ، وَحَفَظَةُ سِرِّهِ، وَمَهْبِطُ وَحْيِهِ
میں گواہ ہوں کہ آپ خدا کے دروازے ،اس کی رحمت کی کلیدیں، اس کی طرف سے بخشش کے وسیلے، اس کی خوشنودی کے بادل، اس کی جنت کے چراغ، اس کے قرآن کے حامل، اس کے علم کے خزانے ، اس کے راز کے نگہبان اور اس کی وحی کے مقام ہیں
وَعِنْدَكُمْ أَماناتُ النُّبُوَّةِ، وَوَدائِعُ الرِّسالَةِ، أَنْتُمْ أُمَناءُ اللّٰهِ وَأَحِبَّاؤُهُ، وَعِبادُهُ وَأَصْفِياؤُهُ، وَأَنْصارُ تَوْحِيدِهِ، وَأَرْكانُ تَمْجِيدِهِ، وَدُعاتُهُ إِلىٰ كُتُبِهِ، وَحَرَسَةُ خَلائِقِهِ، وَحَفَظَةُ وَدَائِعِهِ
نبوت کی امانتیں اور رسالت کے علوم آپ ہی کے پاس ہیں آپ خدا کے امین، اس کے پیارے، اس کے بندے ،اس کے چنے ہوئے ،اس کی توحید کے چنے ہوئے ،اس کی توحید کے مدد گار، اس کی بزرگی کے نشان، اس کی کتب کی طرف بلانے والے، اس کی مخلوق کے نگہدار اور اس کے علوم کے پاسدار ہیں
لَايَسْبِقُكُمْ ثَناءُ الْمَلائِكَةِ فِي الْإِخْلاصِ وَالْخُشُوعِ وَلَا يُضادُّكُمْ ذُو ابْتِهالٍ وَخُضُوعٍ، أَنَّىٰ وَلَكُمُ الْقُلُوبُ الَّتِي تَوَلَّى اللهُ رِياضَتَها بِالْخَوْفِ وَالرَّجاءِ وَجَعَلَها أَوْعِيَةً لِلشُّكْرِ وَالثَّناءِ
ثناء الہی میں خلوص و خوف کے لحاظ سے فرشتے آپ سے بڑھ نہیں سکتے اور نہ کوئی رازی و عاجزی کرنے والا آپ سے آگے نکل سکتا ہے یہ کیسے ہوجب کہ آپ کے دل وہ ہیں کہ خوف ورجا میں خدا ان کی سرپرستی کرتا رہا اور ان کو شکر اور ثناء کے مرکز اور مقام قرار دیا۔
، وَآمَنَها مِنْ عَوارِضِ الْغَفْلَةِ، وَصَفَّاها مِنْ سُوءِ الْفَتْرَةِ بَلْ يَتَقَرَّبُ أَهْلُ السَّماءِ بِحُبِّكُمْ ، وَبِالْبَراءَةِ مِنْ أَعْدائِكُمْ ، وَتَوَاتُرِ الْبُكاءِ عَلَىٰ مُصابِكُمْ وَالاسْتِغْفارِ لِشِيعَتِكُمْ وَمُحِبِّيكُمْ
ان کو کاہلی کے اثرات سے بچائے رکھا اور فطری برائی سے پاک کردیا بلکہ اہل آسمان آپ کی محبت اور آپ کے دشمنوں سے بیزاری، آپ کے مصائب پر لگاتار گریہ کرنے اور آپ کے شیعوں اور دوستوں کے لیے طلب مغفرت کو قرب الہٰی کا وسیلہ بناتے ہیں
فَأَنَا أُشْهِدُ اللهَ خالِقِي، وَأُشْهِدُ مَلائِكَتَهُ وَأَنْبِياءَهُ، وَأُشْهِدُكُمْ يَا مَوالِيَّ أَنِّي مُؤْمِنٌ بِوِلايَتِكُمْ، مُعْتَقِدٌ لِإِمامَتِكُمْ، مُقِرٌّ بِخِلافَتِكُمْ، عارِفٌ بِمَنْزِلَتِكُمْ
پس میں خدا کو گواہ بناتا ہوں اس کے فرشتوں اور نبیوں کو گواہ بناتا ہوں اور اے میرے سردارآپ کو گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں آپ کی ولایت کو مانتا ہوں آپ کی امانت کا عقیدہ رکھتا ہوں آپ کی خلافت کااقرار کرتا ہوں آپ کے مرتبے کو پہچانتا ہوں
مُوقِنٌ بِعِصْمَتِكُمْ، خاضِعٌ لِوِلايَتِكُمْ؛ مُتَقَرِّبٌ إِلَى اللهِ بِحُبِّكُمْ، وَبِالْبَراءَةِ مِنْ أَعْدائِكُمْ ،عالِمٌ بِأَنَّ اللهَ قَدْ طَهَّرَكُمْ مِنَ الْفَوَاحِشِ مَا ظَهَرَ مِنْها وَمَا بَطَنَ
آپ کی عصمت پر یقین رکھتا ہوں اور آپ کی ولایت کے سامنے جھکتا ہوں آپ کی محبت اور آپ کے دشمنوں سے نفرت کے ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہوں میں جانتا ہوں کہ اللہ نے آپ کو برائیوں سے پاک رکھا ہے جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں
وَمِنْ كُلِّ رِيبَةٍ وَنَجاسَةٍ وَدَنِيَّةٍ وَرَجاسَةٍ، وَمَنَحَكُمْ رايَةَ الْحَقِّ الَّتِي مَنْ تَقَدَّمَها ضَلَّ وَمَنْ تَأَخَّرَ عَنْها زَلَّ، وَفَرَضَ طاعَتَكُمْ عَلَىٰ كُلِّ أَسْوَدَ وَأَبْيَضَ
ہر شک ،ہر آلودگی، ہر پستی اور ہر ناپاکی سے بچایا اور آپ کو حق کا علم بردار بنایا کہ جو اس سے آگے بڑھا گمراہ ہوا اور جو اس سے پیچھے رہا وہ پھسل گیا نیز اس نے ہرسیاہ و سفیدپر آپ کی پیروی واجب قرار دی
وَأَشْهَدُ أَنَّكُمْ قَدْ وَفَيْتُمْ بِعَهْدِ اللهِ وَذِمَّتِهِ وَبِكُلِّ مَا اشْتَرَطَ عَلَيْكُمْ فِي كِتابِهِ، وَدَعَوْتُمْ إِلىٰ سَبِيلِهِ، وَأَنْفَذْتُمْ طاقَتَكُمْ فِي مَرْضاتِهِ، وَحَمَلْتُمُ الْخَلائِقَ عَلَىٰ مِنْهاجِ النُّبُوَّةِ وَمَسالِكِ الرِّسالَةِ
میں گواہ ہوں کہ آپ نے خدا کا عہد وپیمان اور ذمہ داری وری کی اور ہر بات نبھائی جو پاس کی کتاب میں آپ پر عائد کی گئی آپ نے اس کے راستے کی طرف بلایا اور اس کی رضا میں پوری قوت صرف کردی آپ نے لوگوں کو نبوت کے روشن راستے اور رسالت کی گزر گاہ سے باخبر کیا
وَسِرْتُمْ فِيهِ بِسِيرَةِ الْأَنْبِياءِ وَمَذاهِبِ الْأَوْصِياءِ،فَلَمْ يُطَعْ لَكُمْ أَمْرٌ، وَلَمْ تُصْغَ إِلَيْكُمْ أُذُنٌ،فَصَلَواتُ اللهِ عَلَىٰ أَرْواحِكُمْ وَأَجْسادِكُمْ.
اور آپ نے اس عمل میں نبیوں کی روش اور اوصیاء کا طریقہ اختیار کیا بات نہ مانی اور آپ کی طرف دھیان نہ دیاپس آپ کی روحوں اور آپ کے جسموں پر خدا کی رحمتیں ہوں۔
اس کے بعد خود کو قبر مبارک سے لپٹائے اور کہے:
بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا حُجَّةَ اللهِ، لَقَدْ أُرْضِعْتَ بِثَدْيِ الْإِيمانِ، وَفُطِمْتَ بِنُورِ الْإِسْلامِ، وَغُذِّيتَ بِبَرْدِ الْيَقِينِ، وَأُلْبِسْتَ حُلَلَ الْعِصْمَةِ، وَاصْطُفِيتَ وَوُرِّثْتَ عِلْمَ الْكِتابِ
میرے ماں باپ آپ پر قربان اے حجت خدا یقینا آپ نے سر چشمہ ایمان سے دودھ پیا، نور اسلام کے بدلے آپ کی دودھ بڑھائی ہوئی، یقین کی خنکی سے آپ نے غذا پائی عصمت کے پیراہنوں کا لباس پہنا آپ چنے گئے اور علم کتاب کے وارث بنے
وَلُقِّنْتَ فَصْلَ الْخِطابِ، وَأُوضِحَ بِمَكانِكَ مَعارِفُ التَّنْزِيلِ وَغَوامِضُ التَّأْوِيلِ، وَسُلِّمَتْ إِلَيْكَ رايَةُ الْحَقِّ، وَكُلِّفْتَ هِدايَةَ الْخَلْقِ، وَنُبِذَ إِلَيْكَ عَهْدُ الْإِمامَةِ، وَأُلْزِمْتَ حِفْظَ الشَّرِيعَةِ
آپ کو بے لاگ فیصلے کرنے کا علم دیا گیا آپ کی ذات سے قرآن کے حقائق واضح ہوئے اور تاویل وتشریح کی باریکیاں عیاں ہوئیں حقکا جھنڈا آپ کے سپرد کیا گیا آپ کو مخلوق کی ہدایت کی ذمہ داری سونپی گئی امامت کا فرمان آپ کے نام لکھا گیا اور شریعیت کی حفاظت آپ کے ذمہ ڈالی گئی
وَأَشْھَدُ یَا مَوْلایَ أَنَّکَ وَفَیْتَ بِشَرائِطِ الْوَصِیَّةِ وَقَضَیْتَ مَا لَزِمَکَ مِنْ حَدِّ الطَّاعَةِ
اور میں گواہ ہوں اے میرے آقا کہ آپ نے قائم مقامی کے فرائض پورے کیے اطاعت کی جو حد آپ کے لیے مقرر تھی وہ پوری کی
وَنَھَضْتَ بِأَعْبَاءِ الْاِمامَةِ وَاحْتَذَیْتَ مِثالَ النُّبُوَّةِ فِی الصَّبْرِ وَالاجْتِھَادِ وَالنَّصِیحَةِ لِلْعِبادِ وَکَظْمِ الْغَیْظِ وَالْعَفْوِ عَنِ النَّاسِ
اور امامت کا سنگین بار اپنے کندھوں پر لیا اور ایک حامل نبوت کی مانند نظر آئے صبر وقرار میں، سعی و کوشش میں، لوگوں کی نصیحت وخیرخواہی میں، غصے پر قابو رکھنے، لوگوں کی خطائیں معاف کرنے
وَعَزَمْتَ عَلَى الْعَدْلِ فِي الْبَرِيَّةِ وَالنَّصَفَةِ فِي الْقَضِيَّةِ، وَوَكَّدْتَ الْحُجَجَ عَلَى الْأُمَّةِ بِالدَّلائِلِ الصَّادِقَةِ وَالشَّرِيعَةِ النَّاطِقَةِ
انسانوں کے درمیان عدل قائم کرنے، فیصلہ دیتے ہوئے انصاف برتنے میں نیز آپ نے امت پر حجت قائم کی سچے اور قوی دلائل اور زندہ پائندہ شریعت کے ساتھ
وَدَعَوْتَ إِلَى اللهِ بِالْحِكْمَةِ الْبالِغَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، فَمُنِعْتَ مِنْ تَقْوِيمِ الزَّيْغِ، وَسَدِّ الثُّلَمِ، وَ إِصْلاحِ الْفاسِدِ، وَكَسْرِ الْمُعانِدِ، وَ إِحْياءِ السُّنَنِ، وَ إِماتَةِ الْبِدَعِ
اور آپ نے خدا کی طرف انتہائی دانشمندی اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلایا لیکن کجی کے دور کرنے ،رخنے بند کرنے برائیوں کی اصلاح، دشمن کی سر کوبی، سنتوں کو قائم کرنے اور بدعتوں کو مٹانے سے آپ کو روکا گیا،
حَتَّىٰ فارَقْتَ الدُّنْيا وَأَنْتَ شَهِيدٌ، وَلَقِيتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَأَنْتَ حَمِيدٌ، صَلَواتُ اللهِ عَلَيْكَ تَتَرادَفُ وَتَزِيدُ.
یہاں تک کہ آپ دنیا سے چلے گئے اور درجہ شہادت پاکر حضرت رسول(ص) کے پاس پہنچے ان پر اور ان کی آل(ع) پر خدا رحمت کرے اور آپ تعریف والے ہیں آپ پر خدا کی رحمت ہو لگاتار اور بڑھنے والی
اس کے بعد پاؤں مبارک کی طرف ہوکر کہے:
يا سادَتِي يَا آلَ رَسُولِ اللہِ، إِنِّي بِكُمْ أَتَقَرَّبُ إِلَى اللہِ جَلَّ وَعَلَا بِالْخِلافِ عَلَى الَّذِينَ غَدَرُوا بِكُمْ، وَنَكَثُوا بَيْعَتَكُمْ، وَجَحَدُوا وِلايَتَكُمْ
اے میرے سرداران اے رسول(ص) خدا کے فرزندان (ع) میں آپ کے ذریعے خدا ئے بزرگ وبرتر کا تقرب چاہتا ہوں ان کی مخالفت کرتے ہوئے جنہوں نے آپ سے بے وفائی کی آپ کی بیعت توڑی آپ کی ولایت سے انکار کیا
وَأَنْكَرُوا مَنْزِلَتَكُمْ، وَخَلَعُوا رِبْقَةَ طاعَتِكُمْ، وَهَجَرُوا أَسْبابَ مَوَدَّتِكُمْ، وَتَقَرَّبُوا إِلىٰ فَراعِنَتِهِمْ بِالْبَراءَةِ مِنْكُمْ وَالْإِعْراضِ عَنْكُمْ
آپ کے مقام پر حسد کیا آپ کی پیروی کے حلقے سے نکل گئے آپ سے دوستی کے طریقے چھوڑ دیے اور آپ سے علیحدہ ہوکر اور آپ سے رو گردانی کرکے سرکش حکمرانوں سے مل گئے
وَمَنَعُوكُمْ مِنْ إِقامَةِ الْحُدُودِ، وَاسْتِئْصالِ الْجُحُودِ، وَشَعْبِ الصَّدْعِ، وَلَمِّ الشَّعَثِ، وَسَدِّ الْخَلَلِ، وَتَثْقِيفِ الْأَوَدِ، وَ إِمْضاءِ الْأَحْكامِ
انہوں نے آپ کو حدود الہی قائم کرنے، منکروں کی جڑیں کاٹنے شکستگی دور کرنے ،اتحاد مسلمین کے قیام ،تفرقہ مٹانے، ٹیڑھا پن کو دور کرنے ،احکام دین کے رائج کرنے
وَتَهْذِيبِ الْإِسْلامِ، وَقَمْعِ الْآثامِ، وَأَرْهَجُوا عَلَيْكُمْ نَقْعَ الْحُرُوبِ وَالْفِتَنِ، وَأَنْحَوْا عَلَيْكُمْ سُيُوفَ الْأَحْقادِ
خالص بنانے اور بتوں کو توڑنے سے روکا ان لوگوں نے آپ پر جنگیں مسلط کیں فساد مچایا اور آپ پر حسد و کینے کی تلواریں کھینچ لیں
وَهَتَكُوا مِنْكُمُ السُّتُورَ، وَابْتاعُوا بِخُمْسِكُمُ الْخُمُورَ وَ صَرَفُوا صَدَقاتِ الْمَساكِينِ إِلَى الْمُضْحِكِينَ وَالسَّاخِرِينَ
انہوں نے آپ کی عزت کا پاس نہ کیا اور آپ کے حق ﴿خمس ﴾ کو شراب پر خرچ کیا محتاجوں کیلئے صدقات کی رقمیں مسخروں اور ظالم افراد کو دے دیں
وَذٰلِكَ بِما طَرَّقَتْ لَهُمُ الْفَسَقَةُ الْغُواةُ وَالْحَسَدَةُ الْبُغاةُ أَهْلُ النَّكْثِ وَالْغَدْرِ وَالْخِلافِ وَالْمَكْرِ
یہ سب اس لیے ہوا کہ نافرمانوں، گمراہوں، حاسدوں اور باغیوں نے اس راہ کو کھولا جو بیعت توڑنے والے، دھوکہ دینے والے، وعدہ خلافی کرنے والے، دغا دینے والے تھے
وَالْقُلُوبِ الْمُنْتِنَةِ مِنْ قَذَرِ الشِّرْكِ ، وَالْأَجْسادِ الْمُشْحَنَةِ مِنْ دَرَنِ الْكُفْرِ، الَّذِينَ أَضَبُّوا عَلَى النِّفاقِ وَأَكَبُّوا عَلَىٰ عَلائِقِ الشِّقاقِ
اور ان کے دل شرک کی ناپاکی سے کفر کی آلودگی میں لتھڑے ہوئے تھے وہ نفاق میں محفوظ اور بدبختی کی راہوں میں دور نکل گئے
فَلَمَّا مَضَى الْمُصْطَفىٰ صَلَوات اللہِ عَلَيْهِ وَآلِهِ اخْتَطَفُوا الْغِرَّةَ، وَانْتَهَزُوا الْفُرْصَةَ، وَانْتَهَكُوا الْحُرْمَةَ، وَغَادَرُوهُ عَلَىٰ فِرَاشِ الْوَفاةِ
پس جونہی حضرت رسول(ص) کا وصال ہوا ان پر اور ان کی آل(ع) پر، خدا کی رحمتیں ہوں تو دھوکے باز جمع ہوگئے انہوں نے اس کو موقع کو غنیمت جانا انہوں نے آپ کا احترام نہ کیا اور آپ کی میت چھوڑ کے چل دیے
وَأَسْرَعُوا لِنَقْضِ الْبَيْعَةِ، وَمُخالَفَةِ الْمَوَاثِيقِ الْمُؤَكَّدَةِ، وَخِيانَةِ الْأَمانَةِ الْمَعْرُوضَةِ عَلَى الْجِبالِ الرَّاسِيَةِ، وَأَبَتْ أَنْ تَحْمِلَها
انہوں نے بیعت توڑنے میں جلدی کی، تاکید شدہ پیمان کی مخالفت کرنے اور اس امانت کو ضائع کرنے میں سرعت دکھائی جو بلند پہاڑوں کے سامنے لائی گئی تو انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کیا
وَحَمَلَهَا الْإِنْسانُ الظَّلُومُ الْجَهُولُ ذُو الشِّقاقِ وَالْعِزَّةِ بِالْآثامِ الْمُؤْلِمَةِ وَالْأَنَفَةِ عَنِ الانْقِيادِ لِحَمِيدِ الْعاقِبَةِ؛
اور انسان نے اسے اٹھا لیا جو ستم گار ،نادان ،تفرقہ باز، گناہوں میں ڈوبا ہوا ، دل تنگ اور اچھے انجام کی خاطر فرمانبرداری کرنے سے سرکش
فَحُشِرَ سفْلَةُ الْأَعْرابِ وَبَقايَا الْأَحْزابِ إِلَىٰ دارِ النُّبُوَّةِ وَالرِّسالَةِ، وَمَهْبِطِ الْوَحْيِ وَالْمَلائِكَةِ، وَمُسْتَقَرِّ سُلْطانِ الْوِلايَةِ وَمَعْدِنِ الْوَصِيَّةِ وَالْخِلافَةِ وَالْإِمامَةِ
پس بّدو عرب اور دیگر قبائل نبوت ورسالت کے گھر پر اور وحی اور فرشتوں کے اترنے کی جگہ پر چڑھ دوڑے اور حکومت اسلامی کے مرکز پر جانشینی خلافت اور امامت کے حامل علی(ع) پر حملہ آور ہوئے
حَتَّىٰ نَقَضُوا عَهْدَ الْمُصْطَفَىٰ فِي أَخِيهِ عَلَمِ الْهُدَىٰ وَالْمُبَيِّنِ طَرِيقَ النَّجاةِ مِنْ طُرُقِ الرَّدَىٰ
یہاں تک کہ اپنے بھائی کے بارے مصطفےٰ (ص)کا پیمان توڑ دیا جو ہدایت کا نشان اور ہلاکت کے راستوں سے راہ نجات کی طرف لانے والے تھے
وَجَرَحُوا كَبِدَ خَيْرِ الْوَرَىٰ فِي ظُلْمِ ابْنَتِهِ، وَاضْطِهادِ حَبِيبَتِهِ، وَاهْتِضامِ عَزِيزَتِهِ بَضْعَةِ لَحْمِهِ وَفِلْذَةِ كَبِدِهِ، وَخَذَلُوا بَعْلَها، وَصَغَّرُوا قَدْرَهُ
نیز انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) کا جگر زخمی کیا جب ان کی دخترپر ظلم کیا ان کی پیاری کا دل جلایا ان کی نظروں میں عزت والی کو دکھی کیا جو ان کے جسم کا حصہ اور ان کے جگر کا ٹکڑا تھیں پھر ان کے شوہر کا ساتھ چھوڑ دیا ان کی عزت کم تر سمجھی
وَاسْتَحَلُّوا مَحارِمَهُ، وَقَطَعُوا رَحِمَهُ، وَأَنْكَرُوا أُخُوَّتَهُ، وَهَجَرُوا مَوَدَّتَهُ، وَنَقَضُوا طاعَتَهُ، وَجَحَدُوا وِلايَتَهُ وَأَطْمَعُوا الْعَبِيدَ فِي خِلافَتِهِ
ان کی حرمتوں کو پامال کیا ان سے رشتہ داری کا لحاظ نہ کیا ان کو مومن بھائی نہ جانا ان کی محبت ترک کر دی ان کی اطاعت سے نکل گئے ان کی ولایت سے انکار کیا غلاموں کو ان کے حق خلافت پر حریص بنایا
وَقادُوهُ إِلىٰ بَيْعَتِهِمْ مُصْلِتَةً سُيُوفَها، مُقْذِعَةً أَسِنَّـتَها، وَهُوَ ساخِطُ الْقَلْبِ، هَائِجُ الْغَضَبِ، شَدِيدُ الصَّبْرِ، كاظِمُ الْغَيْظِ،
اور انہیں اپنی بیعت کیلئے کھینچ لائے جب کہ ان پر تلواریں اٹھائے نیزے تانے ہوئے تھے ایسے میں ان کا دل رنجیدہ تھا سینے میں غضب بھرا تھا لیکن صبر سے کام لے رہے تھے غصے کو پی رہے تھے
يَدْعُونَهُ إِلَىٰ بَيْعَتِهِمُ الَّتِي عَمَّ شُؤْمُهَا الْإِسْلامَ، وَزَرَعَتْ فِي قُلُوبِ أَهْلِهَا الْآثامَ وَعَقَّتْ سَلْمانَها، وَطَرَدَتْ مِقْدَادَها، وَنَفَتْ جُنْدُبَها،
وہ آپ سے اپنی بیعت کراتے تھے وہ بیعت جس سے اسلام کی جگ ہنسائی ہوئی اور وہ بیعت جس نے لوگوں کے دلوں میں بتوں کی محبت پیدا کردی سلمان ِمحمدی(ص) کو نظر انداز کیا مقداد کو گھر سے نکال دیا ابوذر کو دیس سے نکال دیا
وَفَتَقَتْ بَطْنَ عَمَّارِها، وَحَرَّفَتِ الْقُرْآنَ، وَبَدَّلَتِ الْأَحْكامَ، وَغَيَّرَتِ الْمَقامَ، وَأَباحَتِ الْخُمْسَ لِلطُّلَقاءِ
عمار کے پیٹ پر لاتیں ماریں ،قرآن میں تحریف کردی، احکام دین بدل دیے، خلافت غیروں نے لے لی، خمس مکہ میں آزاد کئے ہؤوں کے لیے مباح کردیا،
وَسَلَّطَتْ أَوْلادَ اللُّعَناءِ عَلَى الْفُرُوجِ وَالدِّماءِ، وَخَلَطَتِ الْحَلالَ بِالْحَرامِ، وَاسْتَخَفَّتْ بِالْإِيمانِ وَالْإِسْلامِ، وَهَدَمَتِ الْكَعْبَةَ
ملعونوں کی اولاد لوگوں کی عزت و ناموس پر مسلط ہوگئی حلال کو حرام کے ساتھ ملایا دیا، ایمان اور اسلام کو بے اہمیت بنا دیا،عمارت کعبہ کو ڈھا دیا
وَأَغارَتْ عَلَىٰ دارِ الْهِجْرَةِ يَوْمَ الْحَرَّةِ، وَأَبْرَزَتْ بَناتِ الْمُهاجِرِينَ وَالْأَنْصارِ لِلنَّكالِ وَالسَّوْرَةِ، وَأَلْبَسَتْهُنَّ ثَوْبَ الْعارِ وَالْفَضِيحَةِ
اور مقام ہجرت مدینہ میں حرّہ کے دن لوٹ مار کی مہاجرین و انصار کی عورتوں کی بے حرمتی کی اور ان کو سزائیں دیں اس طرح ان کو بے عزت اور رسوا کر دیا
وَرَخَّصَتْ لِأَهْلِ الشُّبْهَةِ فِي قَتْلِ أَهْلِ بَيْتِ الصَّفْوَةِ، وَ إِبَادَةِ نَسْلِهِ، وَاسْتِئْصالِ شَأْفَتِهِ، وَسَبْيِ حَرَمِهِ
منافق افراد کو پیغمبر(ص) کی پاک اولاد کو قتل کرنے ، آپ کی پاک وپاکیزہ نسل کو ختم کرنے،ان کی اصل و نسل کاٹ ڈالنے ان کے اہل حرم کو قید کرنے
وَقَتْلِ أَنْصارِهِ وَكَسْرِ مِنْبَرِهِ، وَقَلْبِ مَفْخَرِهِ، وَ إِخْفاءِ دِينِهِ، وَقَطْعِ ذِكْرِهِ
ان کے انصار کو قتل کرنے ان کے منبر کو ویران کرنے، ان کے افتخار کو مٹانے ،ان کے دین کو چھپانے اور ان کے ذکر کو بند کرنے پر لگایا
يَا مَوالِيَّ فَلَوْ عايَنَكُمُ الْمُصْطَفَىٰ وَسِهامُ الْأُمَّةِ مُغْرَقَةٌ فِي أَكْبادِكُمْ، وَرِماحُهُمْ مُشْرَعَةٌ فِي نُحُورِكُمْ، وَسُيُوفُها مُولَغَةٌ فِي دِمائِكُمْ
جناب مصطفےٰ (ص)آپ(ع) کو دیکھیں کہ امت کے تیر آپ کے سینوں میں پیوست ہیں ان کے نیزے آپ کی گردنوں میں گڑے ہیں ان کی تلواریں بے دریغ آپ کے خون کو بہا رہی ہیں
يَشْفِي أَبْناءُ الْعَوَاهِرِ غَلِيلَ الْفِسْقِ مِنْ وَرَعِكُمْ، وَغَيْظَ الْكُفْرِ مِنْ إِيمَانِكُمْ وَأَنْتُمْ بَيْنَ صَرِيـعٍ فِي الْمِحْرَابِ قَدْ فَلَقَ السَّيْفُ هامَتَهُ
زنازادوں کے بد کار بیٹے آپ کے تقوے ٰ سے پیاس بجھا رہے ہیں کفر کا غصہ آپ کے ایمان سے ٹھنڈا کررہے ہیں اور آپ (ع)محراب میں قتل ہوئے پڑے ہیں ان کی سخت تلوار نے آپ کا سر زخمی کیا
وَشَهِيدٍ فَوْقَ الْجَنَازَةِ قَدْ شُكَّتْ أَكْفانُهُ بِالسِّهامِ، وَقَتِيلٍ بِالْعَراءِ قَدْ رُفِعَ فَوْقَ الْقَناةِ رَأْسُهُ، وَمُكَبَّلٍ فِي السِّجْنِ قَدْ رُضَّتْ بِالْحَدِيدِ أَعْضاؤُهُ
اور آپ شہید ہوکر جنازے پر پڑے ہیں کسی کے کفن میں تیروں کی انیاں گڑی ہیں یا لاش بیانان میں پڑی ہے کٹا ہوا سر نیزے پر چڑھایا ہوا ہے یا زندان میں بند کر رکھاہے کہ اعضاء بند لوہے کی زہر سے زخم زخم ہیں
وَمَسْمُومٍ قَدْ قُطِّعَتْ بِجُرَعِ السَّمِّ أَمْعاؤُهُ، وَشَمْلُكُمْ عَبَادِيدُ تُفْنِيهِمُ الْعَبِيدُ وَأَبْناءُ الْعَبِيدِ
جبکہ دل وجگر جام زہر سے ٹکڑے ٹکڑے ہیں آپ کے افراد خاندان آوارہ وطن ہیں جن کو غلاموں اور غلام زادوں نے قتل کیا
فَهَلِ الْمِحَنُ يَا سادَتِي إِلّا الَّتِي لَزِمَتْكُمْ، وَالْمَصائِبُ إِلّا الَّتِي عَمَّتْكُمْ، وَالْفَجَائِعُ إِلّا الَّتِي خَصَّتْكُمْ، وَالْقَوارِعُ إِلّا الَّتِي طَرَقَتْكُمْ
پس اے میرے سرداران ! آیا کوئی سختی رہ گئی ہے جو آپ پر نہیں آئی اور کوئی مصیبت ہے جو آپ پر نہیں گزری کوئی افتاد ہے جو آپ کیلئے لازم نہ ٹھہری ہو اور کوئی تکلیف ہے جو آپ کو نہیں پہنچی ہو
صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْكُمْ وَعَلَىٰ أَرْواحِكُمْ وَأَجْسادِكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ
آپ پر آپ کی پاک روحوں اور آپ کے طاہر بدنوں پر خدا کا درود ہو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
پھر قبر مبارک پر بوسہ دے اور کہے:
بِأَبِي أَنْتُمْ وَأُمِّي يَا آلَ الْمُصْطَفَىٰ إِنَّا لَانَمْلِكُ إِلّا أَنْ نَطُوفَ حَوْلَ مَشاهِدِكُمْ، وَنُعَزِّيَ فِيها أَرْواحَكُمْ عَلَىٰ هٰذِهِ الْمَصَائِبِ الْعَظِيمَةِ الْحَالَّةِ بِفِنائِكُمْ
میرے ماں باپ آپ پر قربان اے اولاد مصطفےٰ (ص)ہم کچھ نہیں کرسکتے سوائے اس کے کہ آپ کے نورانی مقبروں کا طواف کرتے رہیں آپ کی روحوں کو تسلیت پیش کرتے رہیں ان بڑی بڑی مصیبتوں پر جو آپ کے آستان پر آئیں
وَالرَّزايَا الْجَلِيلَةِ النَّازِلَةِ بِساحَتِكُمُ، الَّتِي أَثْبَتَتْ فِي قُلُوبِ شِيعَتِكُمُ الْقُرُوحَ، وَأَوْرَثَتْ أَكْبادَهُمُ الْجُرُوحَ، وَزَرَعَتْ فِي صُدُورِهِمُ الْغُصَصَ
اور بھاری سختیاں جو آپ کو پیش آئیں جن سے آپ کے محبوں کے دل زخمی ہوگئے ان کے جگر خون ہو کر رہ گئے اور ان کے سینے غم واندوہ سے بھرے ہوئے ہیں
فَنَحْنُ نُشْهِدُ اللهَ أَنَّا قَدْ شارَكْنا أَوْلِياءَكُمْ وَأَنْصَارَكُمُ الْمُتَقَدِّمِينَ فِي إِرَاقَةِ دِماءِ النَّاكِثِينَ وَالْقَاسِطِينَ وَالْمَارِقِينَ
پس ہم خدا کو گواہ بناتے ہیں کہ ضرور ہم شریک ہیں آپ کے جنگ آزما دوستوں اور مددگاروں کے ساتھ بیعت توڑنے والوں تفرقہ ڈالنے والوں اور ضدی خارجیوں کا خون بہانے
وَقَتَلَةِ أَبِي عَبْدِاللهِ سَيِّدِ شَبابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ عَلَيْهِ السَّلامُ يَوْمَ كَرْبَلاءَ بِالنِّيَّاتِ وَالْقُلُوبِ وَالتَّأَسُّفِ عَلَىٰ فَوْتِ تِلْكَ الْمَواقِفِ الَّتِي حَضَرُوا لِنُصْرَتِكُمْ، وَعَلَيْكُمْ مِنَّا السَّلامُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ.
اور قاتلان حسین (ع) سے بدلہ لینے میں کہ جو سردار ہیں جوانان جنت کے ان پر ہمارا سلام ہو ہماری نیتوں اور دلوں میں افسوس ہے کہ ہم ان موقعوں پر موجود نہ تھے جب آپ کے محب آپ کی مدد کررہے تھے آپ پر ہماراسلام ہو خد اکی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
اب قبر کو اپنے اور قبلہ کے درمیان قرار دے اور کہے:
اللّٰهُمَّ يَا ذَا الْقُدْرَةِ الَّتِي صَدَرَ عَنْهَا الْعَالَمُ مُكَوَّناً مَبْرُوءاً عَلَيْها مَفْطُوراً تَحْتَ ظِلِّ الْعَظَمَةِ فَنَطَقَتْ شَوَاهِدُ صُنْعِكَ فِيهِ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللهُ لَاإِلٰهَ إِلّا أَنْتَ
اے معبود! اے ایسی قدرت کے مالک جس سے یہ کائنات وجود میں آئی اور یہ پیدا ہوئی اس نے ایسی عظیم قدرت کے سائے میں قرار پکڑا پس تیری کاریگری کے نشان جو دنیا میں ہیں وہ گواہی دیتے ہیں کہ تو ہی اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
مُكَوِّنُهُ وَبَارِئُهُ وَفاطِرُهُ ابْتَدَعْتَهُ لَامِنْ شَيْءٍ ، وَلَا عَلَىٰ شَيْءٍ ، وَلَا فِي شَيْءٍ ، وَلَا لِوَحْشَةٍ دَخَلَتْ عَلَيْكَ إِذْ لَاغَيْرُكَ، وَلَا حاجَةٍ بَدَتْ لَكَ فِي تَكْوِينِهِ
جس نے دنیا بنائی اسے صورت دی، اسے پیدا کیا، اسے ایجاد کیا نہ کسی چیزسے نہ کسی چیز کے بعد نہ کسی چیز کے اندر اور نہ اسے بوجہ خوف کے بنایا جو تجھ پر طاری ہوا ہو کہ تیرے سوا کوئی موجود نہ تھا نہ تجھے اس کے پید اکرنے کی حاجت و ضرورت تھی
وَلَا لِاسْتِعانَةٍ مِنْكَ عَلَى الْخَلْقِ بَعْدَهُ، بَلْ أَنْشَأْتَهُ لِيَكُونَ دَلِيلاً عَلَيْكَ بِأَنَّكَ بائِنٌ مِنَ الصُّنْعِ ، فَلا يُطِيقُ الْمُنْصِفُ لِعَقْلِهِ إِنْكارَكَ ، وَالْمَوْسُومُ بِصِحَّةِ الْمَعْرِفَةِ جُحُودَكَ؛
نہ تو نے دنیا اس لیے بنائی کہ بعد میں مخلوق تیری مدد کرے گی بلکہ تو نے یہ اس لیے پیدا کی کہ یہ تیری ذات کی دلیل ٹھہرے کہ تو اس مخلوق سے جدا والگ ہے پس کوئی باانصاف عاقل تیری ذات کا ،منکر نہیں ہوسکتا اور کوئی صحیح معرفت رکھنے والا شخص تیرا انکار نہیں کرسکتا
أَسْأَلُكَ بِشَرَفِ الْإِخْلاصِ فِي تَوْحِيدِكَ وَحُرْمَةِ التَّعَلُّقِ بِكِتابِكَ وَأَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَىٰ آدَمَ بَدِيعِ فِطْرَتِكَ، وَبِكْرِ حُجَّتِكَ، وَ لِسَانِ قُدْرَتِكَ، وَالْخَلِيفَةِ فِي بَسِيطَتِكَ
سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیری توحید میں خلوص کے شرف تیری کتاب اور تیرے نبی(ص) کے اہل بی(ع)ت سے تعلقِ حرمت کے ذریعے کہ تو حضرت آدم (ع) پر رحمت فرما جو تیری مخلوق میں نقش اوّل ،تیری اولین حجت تیری قدرت کے بیان گر اور تیری وسیع زمین میں تیرے نائب ہیں
وَعَلَىٰ مُحَمَّدٍ الْخالِصِ مِنْ صَفْوَتِكَ وَالْفاحِصِ عَنْ مَعْرِفَتِكَ ، وَالْغائِصِ الْمَأْمُونِ عَلَىٰ مَكْنُونِ سَرِيرَتِكَ بِمَا أَوْلَيْتَهُ مِنْ نِعْمَتِكَ بِمَعُونَتِكَ، وَعَلَىٰ مَنْ بَيْنَهُما مِنَ النَّبِيِّينَ وَالْمُكَرَّمِينَ وَالْأَوْصِياءِ وَالصِّدِّيقِينَ وَأَنْ تَهَبَنِي لِإِمامِي هٰذَا.
اور محمد(ص) پر رحمت کر جو تیرے خاص برگزیدہ ،تیری معرفت میں پوری طرح کوشاں اور تیرے راز تک پہنچنے والے امانتدار اور تلاش کار ہیں کیونکہ تو نے ان کو اپنی نعمت اور مدد عطا کی ہے اور ان پیغمبروں(ع) پر رحمت کر اور صاحبان کرامت اوصیاء پر اور صدیقوں پر رحمت کر جو آدم (ع)ومحمد(ص) کے درمیان گزرے ہیں اور میرے اس امام (ع)کے واسطے مجھے بخش دے
پھر اپنا رخسار ضریح مبارک پر رکھے اور کہے:
اللّٰهُمَّ بِمَحَلِّ هٰذَا السَّيِّدِ مِنْ طاعَتِكَ وَبِمَنْزِلَتِهِ عِنْدَكَ لَاتُمِتْنِي فُجَاءَةً، وَلَا تَحْرِمْنِي تَوْبَةً، وَارْزُقْنِي الْوَرَعَ عَنْ مَحارِمِكَ دِيناً وَدُنْيا
اے معبود! اس سردار نے تیری جو اطاعت کی اس کے واسطے سے اور ان کی جو عزت تیرے ہاں ہے اس کے واسطے سے مجھے حادثاتی موت سے بچا توبہ سے محروم نہ کر مجھے دین و دنیا میں اپنے حرام کردہ کاموں سے پرہیز کی توفیق دے
وَاشْغَلْنِي بِالْآخِرَةِ عَنْ طَلَبِ الْأُولىٰ، وَوَفِّقْنِي لِما تُحِبُّ وَتَرْضىٰ، وَجَنِّبْنِي اتِّباعَ الْهَـوَىٰ وَالاغْتِرارَ بِالْأَباطِيلِ وَالْمُنَىٰ
مجھے دنیا کی جگہ آخرت میں مشغول رکھ مجھے ان کاموں کی توفیق دے جو تجھے پسند ہیں اور مجھ کو خواہش پرستی اور جھوٹی باتوں اور بے جا امیدوں سے بچا
اللّٰهُمَّ اجْعَلِ السَّدادَ فِي قَوْلِي، وَالصَّوابَ فِي فِعْلِي، وَالصِّدْقَ وَالْوَفاءَ فِي ضَمانِي وَوَعْدِي، وَالْحِفْظَ وَالْإِيناسَ مَقْرُونَيْنَ بِعَهْدِي وَوَعْدِي
اے معبود! میرے قول میں درستی، میرے فعل میں راستی، قرار دے میرے عہد و پیمان اور وعدے میں صدق و وفا، قرار دے میرے عہدو پیمان میں پائداری اور قوت
وَالْبِرَّ وَالْإِحْسانَ مِنْ شَأْنِي وَخُلْقِي، وَاجْعَلِ السَّلامَةَ لِي شامِلَةً وَالْعافِيَةَ بِي مُحِيطَةً مُلْتَفَّةً ، وَلَطِيفَ صُنْعِكَ وَعَوْنِكَ مَصْرُوفاً إِلَيَّ
اور میرے اخلاق وکردار میں نیکی و عمدگی پیدا فرما اور سلامتی کو میرے شامل حال فرما اور آسائش کو میرے چاروں طرف جگہ دے اپنی بہترین کاریگری اور مددگاری کا رخ میری طرف کردے
وَحُسْنَ تَوْفِيقِكَ وَيُسْرِكَ مَوْفُوراً عَلَيَّ ، وَأَحْيِنِي يَا رَبِّ سَعِيداً وَتَوَفَّنِي شَهِيداً، وَطَهِّرْنِي لِلْمَوْتِ وَمَا بَعْدَهُ ؛
اپنی طرف سے بہترین توفیق اورآسانی مجھے عطا فرما اور اے پروردگار مجھے نیک بختی کی زندگی اور شہادت کی موت دے اور مجھے موت اور اس کے بعد کےلیے پاکیزہ فرما دے۔
اللّٰهُمَّ وَاجْعَلِ الصِّحَّةَ وَالنُّورَ فِي سَمْعِي وَبَصَرِي، وَالْجِدَةَ وَالْخَيْرَ فِي طُرُقِي، وَالْهُدىٰ وَالْبَصِيرَةَ فِي دِينِي وَمَذْهَبِي
اس کے بعد پاک رکھ اے معبود ! میرے کانوں اور آنکھوں میں صحت اور نور پیدا فرما میری راہوں کو بہتر وبارونق کر مجھ کو دین ومذہب میں ہدایت اور فہم دے
وَالْمِيزانَ أَبَداً نَصْبَ عَيْنِي، وَالذِّكْرَ وَالْمَوْعِظَةَ شِعارِي وَدِثارِي، وَالْفِكْرَةَ وَالْعِبْرَةَ أُنْسِي وَعِمادِي
عدل کا ترازو ہمیشہ میری آنکھوں کے سامنے رکھ کہ ذکر اور نصیحت میرا شیوہ و عادت ہو فکر و عبرت کو میرے لیے تسلی واعتماد کا ذریعہ بنا
وَمَكِّنِ الْيَقِينَ فِي قَلْبِي، وَاجْعَلْهُ أَوْثَقَ الْأَشْياءِ فِي نَفْسِي وَاغْلِبْهُ عَلَىٰ رَأْيِي وَعَزْمِي
اور یقین کو میرے دل میں جاگزیں کر دے اس کو میرے لیے ذریعہ اعتماد بنا اور اسے میری عقل اور ارادے پر غالب کردے
وَاجْعَلِ الْإِرشادَ فِي عَمَلِي ، وَالتَّسْلِيمَ لِأَمْرِكَ مِهادِي وَسَنَدِي ، وَالرِّضا بِقَضائِكَ وَقَدَرِكَ أَقْصَىٰ عَزْمِي وَ نِهايَتِي
میرے عمل میں ہدایت کو جگہ دے اپنے حکم کے سامنے جھکنا میرے لیے وجہ قرار بنا اپنے قضاوقدر پر مجھے مطمئن رکھ
وَأَبْعَدَ هَمِّي وَغايَتِي ، حَتَّىٰ لَاأَتَّقِيَ أَحَداً مِنْ خَلْقِكَ بِدِينِي ، وَلَا أَطْلُبَ بِهِ غَيْرَ آخِرَتِي ، وَلَا أَسْتَدْعِيَ مِنْهُ إِطْرائِي وَمَدْحِي؛
میرے ارادے کی انتہا اور میری ہمت ومقصد کا آخر ہو یہاں تک کہ میں اپنے دین کے بارے میں کسی مخلوق سے نہ ڈروں اور سوائے آخرت کے کچھ طلب نہ کروں دین کو اپنی تعریف وستائش کا ذریعہ نہ بناؤں
وَاجْعَلْ خَيْرَ الْعَواقِبِ عاقِبَتِي وَخَيْرَ الْمَصايِرِ مَصِيرِي، وَأَنْعَمَ الْعَيْشِ عَيْشِي، وَأَفْضَلَ الْهُدىٰ هُدايَ، وَأَوْفَرَ الْحُظُوظِ حَظِّي، وَأَجْزَلَ الْأَقْسامِ قِسْمِي وَنَصِيبِي
اور میری عاقبت کو بہترین عاقبت، قرار دے میرے ٹھکانے کو بہترین ٹھکانا اور میری زندگی اور میری ہدایت کو بہترین ہدایت اور میرے حصے کو بڑا حصہ اور میری قسمت کو اونچی قسمت اور نصیب بنادے
وَكُنْ لِي يَا رَبِّ مِنْ كُلِّ سُوءٍ وَلِيّاً، وَ إِلىٰ كُلِّ خَيْرٍ دَلِيلاً وَقائِداً، وَمِنْ كُلِّ باغٍ وَحَسُودٍ ظَهِيراً وَمانِعاً
اے پرودگار ہر برائی سے میرا نگہبان بن، ہر نیکی کی طرف رہنمائی اورہبری فرما ، ہر ظالم اور حاسد کے مقابل میرا مددگار اور محافظ بن۔
اللّٰهُمَّ بِكَ اعْتِدادِي وَعِصْمَتِي وَثِقَتِي وَتَوْفِيقِي وَحَوْلِي وَقُوَّتِي، وَلَكَ مَحْيايَ وَمَماتِي، وَفِي قَبْضَتِكَ سُكُونِي وَحَرَكَتِي
اے معبود! تو ہی میرا سہارا ہے تو میری پناہ تو میرا یقین توہی میرا مددگار ،محرک اور میری قوت ہے تیرے لیے ہے میری زندگی و موت تیرے ہاتھ میں ہے میرا ٹھہراؤ اور میری حرکت
وَ إِنَّ بِعُرْوَتِكَ الْوُثْقَى اسْتِمْساكِي وَوُصْلَتِي، وَعَلَيْكَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا اعْتِمادِي وَتَوَكُّلِي، وَمِنْ عَذابِ جَهَنَّمَ وَمَسِّ سَقَرَ نَجاتِي وَخَلاصِي
اور بے شک تیرے محکم سلسلے سے تعلق رکھتا اور اس سے جڑا ہوا ہوں تمام معاملوں میں تجھ پر مجھے بچانے اور چھڑانے والا ہے
وَفِي دارِ أَمْنِكَ وَكَرامَتِكَ مَثْوايَ وَمُنْقَلَبِي، وَعَلَىٰ أَيْدِي سادَتِي وَمَوالِيَّ آلِ الْمُصْطَفَىٰ فَوْزِى وَفَرَجِي
تیرے امن اور عزت والے گھر میں میرا ٹھکانا اور میری بازگشت ہے اور اولاد مصطفےٰ (ص) میں سے میرے سرداران و آقایان کے ہاتھوں میری کامیابی و کشائش ہے۔
اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِناتِ وَالْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِماتِ، وَاغْفِرْ لِي وَ لِوالِدَيَّ
اے معبود ! محمد(ص) وآل محمد (ع) پر رحمت فرما اور مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو بخش دے اور مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو بخش دے اور میرے ماں باپ کو
وَمَا وَلَدا وَأَهْلِ بَيْتِي وَجِيرانِي وَ لِكُلِّ مَنْ قَلَّدَنِي يَداً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِناتِ، إِنَّكَ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ،[وَالسَّلامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ]
اور ان کی اولاد کو نیز میرے گھر والوں، میرے ہمسایوں اور ان مومنوں اور مومنات کو بخش دے جن کا حق میری گردن پر ہے اس میں شک نہیں کہ تو بڑے فضل وکرم والا ہے ۔ اورتجھ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت و برکتیں ہوں