• AA+ A++

آیات وروایات :معصومینؑ کی سیرت اور باقی اعمال کی نسبت دعاکے دنیوی واُخروی فوائد پر نظر کی جائے تو دعاکی اہمیت و فضیلت روزروشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے خدا وند متعال نے خود بھی اپنے بندوں کو دعا کے لئے حکم دیا ہے اور اپنے پیغمبروں کو بھی فرمایا ہے کہ میرے بندوں کودعا کی سفارش کریں۔ارشاد رب العزت ہے۔

اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ

مجھے پکارو اور(مجھ سے دعا مانگو) میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا۔
(سورہ غافرہ آیة ٦٠)

قُلْ ادْعُوْا اللہَ

اے رسول میرے بندوں سے کہو کہ مجھ سے دعا مانگیں۔
(سورہ اسراء آیة ١١٠)

يَا مُوسىٰ مُرْ عِبادِي يَدْعُونِي عَلى مَا كَانَ بَعْدَ أنْ يَقِرُّوْا بِي أنِي أَرْحَمُ الرَاحِمِينَ‏

اے موسیٰ میرے بندوں کو حکم دو کہ وہ مجھے پکاریں اور ساتھ یہ اقرار کریں کہ میں ارحم الراحمین ہوں ۔
(کتاب الوافی، فیض کاشانی۔ج۲۶ص۱۲۶)

يَا عِيسَى تَقَرَّبْ إِلَى الْمُؤْمِنِينَ وَ مُرْهُمْ أَنْ يَدْعُونِي مَعَك‏

اے عیسیٰ مومنین کے قریب جاو اور ان کو حکم دو کہ وہ آپکے ساتھ مل کر دعا کریں۔
(وسائل الشیعہ ج۷ ص۱۰۴ )

حضرت موسیٰؑ و عیسیٰؑ جیسے بزرگ ترین انبیاء بلکہ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفٰیؐ کو دعا کے لئے مامور کرنا دعا کی فضیلت واہمیت پر بہترین دلیل ہے۔

پیغمبراکرمؐ اور آئمہؑ کے فرامین میں بھی دعا کی اہمیت و فضیلت روز روشن کی طرح واضح ہے ۔ پیغمبراکرمؐ فرماتے ہیں :

يَا عَلِيُّ، أُوصِيكَ بِالدُّعَاءِ فَإِنَّ مَعَهُ الْإِجَابَة۔۔۔الحدیث

اے علیؑ میں تمہیں دعا کی سفارش کرتا ہوں بے شک دعا کے ساتھ قبولیت ہوتی ہے۔
(وسائل الشیعہ ابواب دعا ،باب دوم حدیث ٣)

سُئِلَ الامام الباقر علیہ السلام : أَيُّ الْعِبَادَةِ أَفْضَلُ فَقَالَ مَا مِنْ شَيْ‏ءٍ أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ أَنْ يُسْئَلَ وَ يُطْلَبَ مِمَّا عِنْدَهُ وَ مَا أَحَدٌ أَبْغَضَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِمَّنْ يَسْتَكْبِرُ عَنْ عِبَادَتِهِ وَ لَا يَسْأَلُ مَا عِنْدَه‏ ‏

امام محمد باقرؑ سے راوی نے پوچھا کہ کونسی عبادت افضل ہے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالی سے اس چیز کا سوال اور طلب کرنا جو اس (ذات) کے ہاں موجود ہے افضل ترین عبادت ہے اور جو شخص اللہ کی عبادت سے تکبر کرتا ہے اور دعا نہیں کرتا وہ اللہ کے ہاں مبغوض ترین انسان ہے ۔
(کافی ج ۲ص۴۶۶)

قال علی علیہ السلام : أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ فِي الْأَرْضِ الدُّعَاءُ، وَ أَفْضَلُ الْعِبَادَةِ الْعَفَاف

حضرت علیؑ فرماتے ہیں کہ خدا کے نزدیک زمین پر محبوب ترین عمل دعا ہے۔اور بہترین عبادت پاکدامنی ہے
(کافی کتاب الدعاء)

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم :اَلْدُّعَاءُ مُخ الْعِبَادَةِ وَلَا یُھْلَکَ مَعَ الّدُعَاءِ اَحَدُٗ۔

رسول اکرمؐ: دعاعبادت کی اصل اور بنیاد ہے دعا کی صورت میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوتا۔
( عدة الداعي و نجاح الساعي‏ ص ۲۹)

قال الامام علی علیہ السلام : الدُّعَاءُ تُرْسُ الْمُؤْمِنِ وَ مَتَى تُكْثِرْ قَرْعَ الْبَابِ يُفْتَحْ لَك‏

امام علیؑ فرماتے ہیں دعا مومن کے لئے ڈھال اور نگہبان ہے (مصیتوں اور مشکلات سے حفاظت کرتی ہے) جب کثرت سے دوازہ کھٹکھٹاو گے تو تمہارے لیے کھول دیا جائے گا۔
(کافی ج۲ ص ۴۶۸)

قال الامام الصادق علیہ السلام : عَلَیْکَ بِالدُّعَاءِ: فَاِنَّ فِیْہِ شِفَاءُ مِنْ کُلِّ دَاءٍ

حضرت امام صادقؑ فرماتے ہیں تیرے لیے دعا ضروری ہے کیونکہ اس میں ہر بیماری کی شفا ہے۔
(میزان الحکمة باب دعاء)

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم :تَرْکُ الدُّعَاءِ مَعْصِیَۃُٗ

پیغمبراکرمؐ فرماتے ہیں دعا کا ترک کرنا گناہ ہے۔
(مجموعۃ ورام،ج۲،ص۱۲۰)

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم : دَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ، وَ ادْفَعُوا أَبْوَابَ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ، وَ حَصِّنُوا أَمْوَالَكُمْ بِالزَّكَاةِ فَإِنَّهُ مَا يُصَادُ مَا صِيدَ مِنَ الطَّيْرِ إِلَّا بِتَضْيِيعِهِمُ التَّسْبِيحَ ‏

رسول اکرمؐ فرماتے ہیں: اپنی امراض کا علاج صدقہ سے کرو مصیبتوں اور مشکلات کو دعا کے ذریعہ سے دور کرو اپنے اموال کی زکات کے زریعہ حفاظت کرو بے شک کوئی پرندہ اس وقت تک شکار نہیں ہوتا جب تک تسبیح پروردگار کو چھوڑ نہ دے۔
(قرب الاسناد ص۱۱۷)

قال امام علی علیہ السلام : مَنْ قَرِعَ بَابَ اﷲ سُبْحانَہُ فُتِحَ لَہ

حضرت علیؑ فرماتے ہیں جو شخص بھی (دعا کے ذریعے ) اللہ کے دروازے کو کھٹکائے گا تو اس کے لئے (قبولیت کا دروازہ) کھول دیا جا ئے گا۔

دوسری حدیث میں فرماتے ہیں کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ خداوند دعا کا دروازہ کھلا رکھے لیکن قبولیت کا دروازہ بند کر دے۔
(غرر الحکم ص۶۰۷)

?