شیخ اجل ثقتہ الاسلام نوری(رح) نے صحیفہ علویہ ثانیہ میں دعا سیفی کا ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ طلسمات اور علم تسخیرکے ماہرین نے اس دعا کی عجیب و غریب شرح کی اور اسکے حیرت انگیز اثرات بیان کیے ہیں چونکہ میں ایسے لوگوں پر چنداں اعتماد نہیں کرتا لہذا میں نے انکے اقوال نقل نہیں کیے لیکن یہاں میں اصل دعا کو بطور تسامح اور چشم پوشی اور علمائے اعلام کی پیروی میں نقل کر رہاہوں اور وہ یہ ہے :
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ
شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
رَبِّ أَدْخِلْنِی فِی لُجَّةِ بَحْرِ أَحَدِیَّتِکَ، وَطَمْطَامِ یَمِّ وَحْدانِیَّتِکَ،
خدایا مجھے اپنی یگانگی کے سمندر میں داخل فرما اور اپنی یکتائی کی موجوں میں وارد کردے
وَقَوِّنِی بِقُوَّةِ سَطْوَةِ سُلْطانِ فَرْدانِیَّتِکَ، حَتَّی أَخْرُجَ إلی فَضَاءِ سَعَةِ رَحْمَتِکَ،
اورمجھے اپنی سلطنتِ وحدانیت کے دبدبہ سے قوت عطا کر یہاں تک کہ میں تیری رحمت کی وسیع فضاء میں جا پہنچوں
وَفِی وَجْھِی لَمَعاتُ بَرْقِ الْقُرْبِ مِنْ آثارِ حِمایَتِکَ، مَھِیباً بِھَیْبَتِکَ،
اور میرے چہرے پر تیرے قرب کی روشنی کی کرنیں تیری حمایت کی نشانیاں بن جائیں تیرے رعب سے مجھے رعب ملے
عَزِیزاً بِعِنایَتِکَ، مُتَجَلِّلاً مُکَرَّماً بِتَعْلِیمِکَ وَتَزْکِیَتِکَ،
تیری مہربانی سے معزز ہوجاؤں تیری تعلیم وتربیت سے مجھے جلالت و کرامت حاصل ہو
وَ أَلْبِسْنِی خِلَعَ الْعِزَّةِ وَالْقَبُولِ، وَسَھِّلْ لِی مَناھِجَ الْوُصْلَةِ وَالْوُصُولِ،
اور مجھے عزت وقبولیت کا لباس پہنا دے اور میرے لیے اپنے قرب و وصال کی راہیں آسان فرما دے
وَتَوِّجْنِی بِتاجِ الْکَرامَةِ وَالْوَقارِ، وَأَلِّفْ بَیْنِی وَبَیْنَ أَحِبَّائِکَ فِی دارِ الدُّنْیا وَدارِ الْقَرارِ،
میرے سر پر شان و شوکت کا تاج سجادے اور اس دنیا اور دوسری دنیا میں اپنے پیاروں اورمیرے درمیان الفت قائم کر دے
وَارْزُقْنِی مِنْ نُورِ اسْمِکَ ھَیْبَةً وَسَطْوَةً تَنْقادُ لِیَ الْقُلُوبُ وَالْاَرْواحُ،
اپنے نام کے نور سے مجھے ایسا رعب ودبدبہ عطا فرما کہ لوگوں کے دل اور جانیں میری مطیع ہوں
وَتَخْضَعُ لَدَیَّ النُّفُوسُ وَالْاَشْباحُ، یَا مَنْ ذَلَّتْ لَہُ رِقابُ الْجَبابِرَةِ، وَخَضَعَتْ لَدَیْہِ أَعْناقُ الْاَکاسِرَةِ،
اور ان کے جسم اور نفوس میرے آگے جھکے رہیں اے وہ جس کے سامنے ظالم لوگ پست ہیں اور جس کے حضور بادشاہوں کی گردنیں جھکی ہوئی ہیں
لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجیً مِنْکَ إلاَّ إلَیْکَ، وَلاَ إعانَةَ إلاَّ بِکَ، وَلاَ اتِّکاءَ إلاَّ عَلَیْکَ،
پناہ اور نجات نہیں مگر تیری ہی جناب میں اور نہیں کوئی امداد مگر تیری طر ف سے نہیں کوئی تکیہ گاہ مگر تو ہی ہے
ادْفَعْ عَنِّی کَیْدَ الْحاسِدِینَ، وَظُلُماتِ شَرِّ الْمُعانِدِینَ، وَارْحَمْنِی تَحْتَ سُرادِقَاتِ عَرْشِکَ یَا أَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ،
مجھ سے حاسدوں کے فریب اور دشمنوں کے شر کے اندھیرے دور فرما اور پردہ ہائے عرش کے سائے میں جگہ دے مجھ پر رحمت فرما اے سب سے زیادہ بزرگی والے
أَیِّدْ ظاھِرِی فِی تَحْصِیلِ مَراضِیکَ، وَنَوِّرْ قَلْبِی وَسِرِّی بِالاطِّلاعِ عَلی مَناھِجِ مَساعِیکَ،
میری کمر مضبوط فرما کہ میں تیری پسندیدہ چیزیں حاصل کروں میرے قلب وروح کو روشن کر دے تاکہ میں تیرے لیے کوشش کرنے کی راہیں دیکھوں
إلھِی کَیْفَ أَصْدُرُ عَنْ بابِکَ بِخَیْبَةٍ مِنْکَ، وَقَدْ وَرَدْتُہُ عَلی ثِقَةٍ بِکَ
میرے معبود میں کس طرح تیرے دروازے سے مایوس ہو کر پلٹ جاؤں جبکہ تجھ پر بھروسہ کر کے یہاں حاضر ہوا ہوں
وَکَیْفَ تُؤْیِسُنِی مِنْ عَطائِکَ وَقَدْ أَمَرْتَنِی بِدُعائِکَ وَھَا أَنَا مُقْبِلٌ عَلَیْکَ،
اور تواپنی اطاعت سے مجھے کیسے مایوس کرے گا جب کہ تیرا حکم ہے کہ تجھے پکارا کروں اور اب میں تیرے حضور آن پڑا ہوں
مُلْتَجِیٌَ إلَیْکَ، باعِدْ بَیْنِی وَبَیْنَ أَعْدائِی کَما باعَدْتَ بَیْنَ أَعْدائِی، اخْتَطِفْ أَبْصارَھُمْ عَنِّی بِنُورِ قُدْسِکَ وَجَلالِ مَجْدِکَ،
تجھ سے عرض کرتا ہوں کہ میرے اور میرے دشمنوں میں دوری کردے جیسے تو نے میرے دشمنوں میں دوری ڈالی میری طرف سے ان کی آنکھوں کو چندھیا دے اپنے پاکیزہ نور اور اپنی جلالت شان سے
إنَّکَ أَنْتَ اللہُ الْمُعْطِی جَلائِلَ النِّعَمِ الْمُکَرَّمَةِ لِمَنْ نَاجَاکَ بِلَطائِفِ رَحْمَتِکَ،
بے شک تو ہی وہ اللہ ہے جواپنے لطف وکرم سے اپنی عظیم نعمتیں اسے عطا فرماتا ہے جو چپکے چپکے تجھ سے سوال کرتا ہے
یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ، وَصَلَّی اللہُ عَلی سَیِّدِنا وَنَبِیِّنا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ أَجْمَعِینَ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ۔
اے زندہ نگہبان اے جلالت و بزرگی کے مالک اور اے اللہ ہمارے سردار اور ہمارے نبی محمد(ص) اور ان کی ساری طاہر و اطہر آل پر رحمت فرما۔