مؤلف کہتے ہیں کہ سید بن طاؤوسؒ نے مصباح الزائر میں اعمال سرداب کے بارے میں ایک فصل رقم کی ہے جس میں انہوں نے حضرت صاحب الزماں ﴿عج﴾ کی چھ زیارتیں درج کی ہیں اور پھر فرمایا ہے کہ اسی فصل سے دعا ندبہ ملحق کی جاتی ہے اور روزانہ نماز فجر کے بعد حضرتؑ کے لیے پڑھی جانے والی یہ زیارت ساتویں زیارت شمار ہوگی نیز دعا عہد بھی اس فصل میں شامل کی جا رہی ہے جسے غیبت امام کے زمانے میں پڑھنے کا حکم ہوا ہے اور وہ دعا بھی ذکر ہوئی ہے جو حضرتؑ کے حرم شریف سے واپس جاتے وقت پڑھنا چاہیے اس کے بعد انہوں نے یہ چاروں چیزیں وہاں بیان کی ہیں۔
چنانچہ ہم ان کی پیروری کرتے ہوئے اس مقام پر وہی چارامور نقل کر رہے ہیں ان میں سے پہلی دعا ندبہ ہے جسے چار عیدوں یعنی عید الفطر عید الاضحی‘ عید غدیر اور روز جمعہ پڑھنا مستحب ہے اوروہ یہ ہے۔
الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَصَلَّی اللہُ عَلَی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ نَبِیِّہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً
حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا پرودگار ہے اور خدا ہمارے سردار اور اپنے نبی محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت کرے اور بہت بہت سلام بھیجے
اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا جَریٰ بِہِ قَضاؤُکَ فِی أَوْلِیائِکَ الَّذِینَ اسْتَخْلَصْتَھُمْ لِنَفْسِکَ وَدِینِکَ
اے معبود حمد ہے تیرے لیے کہ جاری ہو گی تیری قضاء و قدر تیرے اولیاء کے بارے میں جن کو تو نے اپنے لیے اور اپنے دین کیلئے خاص کیا
إذِ اخْتَرْتَ لَھُمْ جَزِیلَ مَا عِنْدَکَ مِنَ النَّعِیمِ الْمُقِیمِ الَّذِی لَا زَوالَ لَہُ وَلَا اضْمِحْلالَ
جب کہ انہیں اپنے ہاں سے وہ نعمتیں عطا کی ہیں جو باقی رہنے والی ہیں جو نہ ختم ہوتی ہیں نہ کمزور پڑتی ہیں
بَعْدَ أَنْ شَرَطْتَ عَلَیْھِمُ الزُّھْدَ فِی دَرَجاتِ ھَذِہِ الدُّنْیَا الدَّنِیَّةِ وَزُخْرُفِھَا وَزِبْرِجِھَا
اس کے بعد کہ تو نے ان پر اس دنیا کے بے حقیقت مناصب جھوٹی شان و شوکت اور زینت سے دور رہنا لازم کیا
فَشَرَطُوا لَکَ ذلِکَ وَعَلِمْتَ مِنْھُمُ الْوَفاءَ بِہِ فَقَبِلْتَھُمْ وَقَرَّبْتَھُمْ وَقَدَّمْتَ لَھُمُ الذِّکْرَ الْعَلِیَّ وَالثَّناءَ الْجَلِیَّ
پس انہوں نے یہ شرط پوری کی اور ان کی وفا کو تو جانتا ہے تو نے انہیں قبول کیا مقرب بنایا ان کے ذکر کو بلند فرمایا اور ان کی تعریفیں ظاہر کیں
وَأَھْبَطْتَ عَلَیْھِمْ مَلائِکَتَکَ وَکَرَّمْتَھُمْ بِوَحْیِکَ وَرَفَدْتَھُمْ بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَھُمُ الذَّرِیعَةَ إلَیْکَ وَالْوَسِیلَةَ إلَی رِضْوانِکَ
تو نے ان کی طرف اپنے فرشتے بھیجے ان کو وحی سے مشرف کیا ان کو اپنے علوم سے نوازا اور ان کو وہ ذریعہ قرار دیا جوتجھ تک پہنچائےاور وہ وسیلہ جو تیری خوشنودی تک لے جائے
فَبَعْضٌ أَسْکَنْتَہُ جَنَّتَکَ إلَی أَنْ أَخْرَجْتَہُ مِنْھَا وَبَعْضٌ حَمَلْتَہُ فِی فُلْکِکَ وَنَجَّیْتَہُ وَمَنْ آمَنَ مَعَہُ مِنَ الْھَلَکَةِ بِرَحْمَتِکَ
پس ان میں کسی کو جنت میں رکھا یہاں تک کہ اس سے باہر بھیجا کسی کو اپنی کشتی میں سوار کیا اور بچا لیا اور جو ان کے ساتھ تھے انہیں موت سے بچایا تو نے اپنی رحمت کے ساتھ
وَبَعْضٌ اتَّخَذْتَہُ لِنَفْسِکَ خَلِیْلًا وَسَأَلَکَ لِسانَ صِدْقٍ فِی الْاَخِرِینَ فَأَجَبْتَہُ وَجَعَلْتَ ذلِکَ عَلِیّاً
اور کسی کو تو نے اپنا خلیل بنایا پھردوسرے سچی زبان والوں نے تجھ سے سوال کیا جسے تو نے پورا فرمایا اسے بلند وبالا قرار دیا
وَبَعْضٌ کَلَّمْتَہُ مِنْ شَجَرَةٍ تَکْلِیماً وَجَعَلْتَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ رِدْئاً وَوَزِیْراً وَبَعْضٌ أَوْلَدْتَہُ مِنْ غَیْرِ أَبٍ وَآتَیْتَہُ الْبَیِّنَاتِ وَأَیَّدْتَہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ
کسی کے ساتھ تو نے درخت کے ذریعے کلام کیا اور اس کے بھائی کو اس کا مدد گار بنایا کسی کو تو نے نے بن باپ کے پیدا فرمایا اسے بہت سے معجزات دئیے اور روح قدس سے اسے قوت دی
وَکُلٌّ شَرَعْتَ لَہُ شَرِیعَةً وَنَھَجْتَ لَہُ مِنْھَاجاً وَتَخَیَّرْتَ لَہُ أَوْصِیاءَ مُسْتَحْفِظاً بَعْدَ مُسْتَحْفِظٍ مِنْ مُدَّةٍ إلَی مُدَّةٍ إقامَةً لِدِینِکَ وَحُجَّةً عَلَی عِبادِکَ
تو نے ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور راستہ مقرر کیا ان کے لیے اوصیاءچنے کہ تیرے دین کو قائم رکھنے کے لیے ایک کے بعد دوسرا نگہبان آیا جو تیرے بندوں پر حجت قرار پایا
وَلِئَلَّا یَزُولَ الْحَقُّ عَنْ مَقَرِّہِ وَیَغْلِبَ الْباطِلُ عَلٰی أَھْلِہِ وَلَا یَقُولَ أَحَدٌ لَوْلا أَرْسَلْتَ إلَیْنا رَسُولًا مُنْذِراً وَ أَقَمْتَ لَنا عَلَماً ھَادِیاً
تاکہ حق اپنے مقام سے نہ ہٹے اور باطل کے حامی اہل حق پر غلبہ نہ پائیں اور کوئی یہ نہ کہے کہ کاش تو نے ہماری طرف ڈرانے والا رسول بھیجا ہوتا اور ہمارے لیے ہدایت کا جھنڈا بلند کیا ہوتا
فَنَتَّبِعَ آیاتِکَ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَذِلَّ وَنَخْزٰی إلَی أَنِ انْتَھَیْتَ بِالْاَمْرِ إلی حَبِیبِکَ وَنَجِیبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وآلِہِ
کہ تیری آیتوں کی پیروی کرتے اس سے پہلے کہ ذلیل و رسوا ہوں یہاں تک کہ تو نے امر ہدایت اپنے حبیب اور پاکیزہ اصل محمدؐ کے سپرد کیا
فَکانَ کَمَا انْتَجَبْتَہُ سَیِّدَ مَنْ خَلَقْتَہُ وَصَفْوَةَ مَنِ اصْطَفَیْتَہُ وَأَفْضَلَ مَنِ اجْتَبَیْتَہُ وَأَکْرَمَ مَنِ اعْتَمَدْتَہُ قَدَّمْتَہُ عَلٰی أَنْبِیائِکَ
پس وہ ایسے سردار ہوئے جن کو تو نے مخلوق میں سے پسند کیا برگزیدوں میں سے برگزیدہ بنایا جن کو چنا ان میں سے افضل بنایا اپنے خواص میں سے بزرگ قرار دیا انہیں نبیوں کا پیشوا بنایا
وَبَعَثْتَہُ إلَی الثَّقَلَیْنِ مِنْ عِبَادِکَ وَأَوْطَأْتَہُ مَشارِقَکَ وَمَغارِبَکَ وَسَخَّرْتَ لَہُ الْبُرَاقَ وَعَرَجْتَ بِرُوْحِہِ إلَی سَمَائِکَ.
اور ان کو اپنے بندوں میں سے جن وانس کی طرف بھیجا ان کیلئے سارے مشرقوں مغربوں کو زیر کر دیا براق کو انکا مطیع بنایا اور انکو جسم و جان کیساتھ آسمان پربلایا
وَأَوْدَعْتَہُ عِلْمَ مَا کَانَ وَمَا یَکُونُ إلَی انْقِضَاءِ خَلْقِکَ ثُمَّ نَصَرْتَہُ بِالرُّعْبِ وَحَفَفْتَہُ بِجَبْرَائِیلَ وَمِیکائِیلَ وَالْمُسَوِّمِینَ مِنْ مَلائِکَتِکَ
اور تو نے انہیں سابقہ و آئندہ باتوں کا علم دیا یہاں تک کہ تیری مخلوق ختم ہو جائے پھر ان کو دبدبہ عطا کیا اور ان کے گرد جبرائیلؑ و میکائیلؑ اور نشان زدہ فرشتوں کوجمع فرمایا
وَوَعَدْتَہُ أَنْ تُظْھِرَ دِینَہُ عَلٰی الدِّینِ کُلِّہِ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ
ان سے وعدہ کیا کہ آپکا دین تمام ادیان پر غالب آئے گا اگرچہ مشرک دل تنگ ہوں
وَذلِکَ بَعْدَ أَنْ بَوَّأْتَہُ مُبَوَّأَ صِدْقٍ مِنْ أَھْلِہِ وَجَعَلْتَ لَہُ وَلَھُمْ أَوَّلَ بَیْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّةَ مُبارَکاً وَھُدیً لِلْعالَمِینَ
اور یہ اس وقت ہوا جب ہجرت کے بعد تو نے انکے خاندان کوسچائی کے مقام پر جگہ دی اور انکے اور انکے ساتھیوں کیلئے قبلہ بنایا پہلا گھر جو مکہ میں بنا یا گیا جو جہانوں کیلئے برکت و ہدایت کا مرکز ہے
فِیہِ آیاتٌ بَیِّناتٌ مَقامُ إبْراھِیمَ وَمَنْ دَخَلَہُ کانَ آمِنًا
اس میں واضح نشانیاں اور مقام ابراہیمؑ ہے جو اس گھر میں داخل ہوا اسے امان مل گئی
وَقُلْتَ إنَّما یُرِیدُ اللہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیراً
نیز تو نے فرمایا ضرور خدا نے ارادہ کر لیا ہے کہ تم سے برائی کو دور کر دے اے اہلبیتؑ اور تمہیں پاک رکھے جس طرح پاک رکھنے کا حق ہے
ثُمَّ جَعَلْتَ أَجْرَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ مَوَدَّتَھُمْ فِی کِتابِکَ
محمدؐ پر اور انکی آلؑ پر تیری رحمتیں ہوں تو نے اہل بیتؑ کی محبت کو قرآن میں اجررسالت قرار دیا
فَقُلْتَ قُلْ لَا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْراً إلَّا الْمَوَدَّ ةَ فِی الْقُرْبیٰ وَقُلْتَ مَا سَأَلْتُکُمْ مِنْ أَجْرٍ فَھُوَ لَکُمْ
پس تو نے فرمایا کہہ دیں کہ میں تم سے اجر رسالت نہیں مانگتا مگر یہ کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور تو نے کہا جو اجر میں نے تم سے مانگا ہے وہ تمہارے فائدے میں ہے
وَقُلْتَ ما أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ إلَّا مَنْ شَاءَ أَنْ یَتَّخِذَ إلَی رَبِّہِ سَبِیْلًا فَکانُوا ھُمُ السَّبِیْلَ إلَیْکَ وَالْمَسْلَکَ إلَی رِضْوانِکَ
نیز تو نے فرمایا میں نے تم سے اجر رسالت نہیں مانگا سوائے اس کے کہ یہ راہ اس کے لیے جو خدا تک پہنچنا چاہے پس اہل بیت تیرا مقرر کردہ راستہ اور تیری خوشنودی کے حصول کا ذریعہ ہیں
فَلَمَّا انْقَضَتْ أَیَّامُہُ أَقامَ وَلِیَّہُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طالِبٍ صَلَواتُکَ عَلَیْھِما وَآلِھِما ھَادِیاً إذْ کانَ ھُوَ الْمُنْذِرَ وَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ
ہاں جب محمدؐ رسول اللہ کا وقت پورا ہو گیا تو ان کی جگہ علیؑ بن ابی طالبؑ نے لے لی ان دونوں پر اور انکی آلؑ پر تیری رحمتیں ہوں علی رہبر ہیں جب کہ محمدؐ ڈرانے والے اور ہر قوم کیلئے رہبر ہے
فَقالَ وَالْمَلَاُ أَمامَہُ مَنْ کُنْتُ مَوْلاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلاہُ اَللّٰھُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعادِ مَنْ عَادَاہُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَہُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ
پس فرمایا آپ نے جماعت صحابہ سے کہ جسکا میں مولا ہوں پس علیؑ بھی اسکے مولا ہیں اے معبود محبت کراس سے جو اس سے محبت کرے دشمنی کر اس سے جو اس سے دشمنی کرے مدد کر اسکی جو اسکی مدد کرے خوار کر اسکو جو اسے چھوڑے
وَقالَ مَنْ کُنْتُ أَنَا نَبِیَّہُ فَعَلِیٌّ أَمِیرُہُ وَقالَ أَنَا وَعَلِیٌّ مِنْ شَجَرَةٍ واحِدَةٍ وَسائِرُ النَّاسِ مِنْ شَجَرٍ شَتَّیٰ
نیز فرمایا کہ جسکا میں نبی ؐ ہوں علیؑ اسکا امیر و حاکم ہے اور فرمایا میں اور علیؑ ایک درخت سے ہیں اور دوسرے لوگ مختلف درختوں سے پیدا ہوئے ہیں
وَأَحَلَّہُ مَحَلَّ ھَارُونَ مِنْ مُوسی فَقال لَہُ أَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَةِ ہارُونَ مِنْ مُوسی إلَّا أَنَّہُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی
اور علیؑ کو اپنا جانشین بنایا جیسے ہارونؑ موسیٰؑ کے جانشین ہوئے پس فرمایااے علیؑ تم میری نسبت وہی مقام رکھتے ہو جو ہارونؑ کو موسیٰؑ کی نسبت تھا مگر میرے بعد کوئی نبیؐ نہیں
وَزَوَّجَہُ ابْنَتَہُ سَیِّدَةَ نِساءِ الْعالَمِینَ وَأَحَلَّ لَہُ مِنْ مَسْجِدِہِ مَا حَلَّ لَہُ وَسَدَّ الْاَبْوابَ إلَّا بابَہُ
آپ نے علیؑ کا نکاح اپنی بیٹی سردار زنان عالمؑ سے کیا مسجد میں ان کیلئے وہ امر حلال رکھا جو آپ کیلئے تھا اور مسجد کی طرف سے سبھی دروازے بندکرائے سوائے علیؑ کے دروازے کے
ثُمَّ أَوْدَعَہُ عِلْمَہُ وَحِکْمَتَہُ فَقالَ أَنَا مَدِینَۃُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بابُھَا فَمَنْ أَرادَ الْمَدِینَةَ وَالْحِکْمَةَ فَلْیَأْتِھَا مِنْ بابِھَا
پھر اپنا علم و حکمت ان کے سپرد کیا تو فرمایا میں علم کا شہر ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں لہذا جو علم و حکمت کا طالب ہے وہ اس در علم پر آئے
ثُمَّ قالَ أَنْتَ أَخِی وَوَصِیِّی وَوارِثِی لَحْمُکَ مِنْ لَحْمِی وَدَمُکَ مِنْ دَمِی وَسِلْمُکَ سِلْمِی وَحَرْبُکَ حَرْبِی
نیز یہ کہا کہ اے علیؑ تم میرے بھائی جانشین اور وارث ہو تمہارا گوشت میرا گوشت تمہارا خون میرا خون تمہاری صلح میری صلح تمہاری جنگ میری جنگ ہے
وَالْاِیمانُ مُخالِطٌ لَحْمَکَ وَدَمَکَ کَمَا خالَطَ لَحْمِی وَدَمِی وَأَنْتَ غَداً عَلٰی الْحَوْضِ خَلِیفَتِی
اور ایمان تمہاری رگوں میں شامل ہے جیسے وہ میرے رگوں میں شامل ہے قیامت میں تم حوض کوثر پر میرے خلیفہ ہوگے
وَأَنْتَ تَقْضِی دَیْنِی وَتُنْجِزُ عِدَاتِی وَشِیْعَتُکَ عَلٰی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ مُبْیَضَّةً وُجُوھُھُمْ حَوْلِی فِی الْجَنَّةِ وَھُمْ جِیرانِی
تمہی میرے قرضے چکاؤ گے اور میرے وعدے نبھاؤ گے تمہارے شیعہ جنت میں چمکتے چہروں کیساتھ نورانی تختوں پرمیرے آس پاس میرے قرب میں ہوں گے
وَلَوْلا أَنْتَ یَا عَلِیُّ لَمْ یُعْرَفِ الْمُؤْمِنُونَ بَعْدِی وَکانَ بَعْدَہُ ھُدیً مِنَ الضَّلالِ وَنُوراً مِنَ الْعَمیٰ وَحَبْلَ اللہِ الْمَتِینَ وَصِراطَہُ الْمُسْتَقِیمَ
اور اے علیؑ اگر تم نہ ہوتے تو میرے بعد مومنوں کی پہچان نہ ہو پاتی چنانچہ وہ آپ کے بعد گمراہی سے ہدایت میں لانے والے تاریکی سے روشنی میں لانے والے خدا کا مضبوط سلسلہ اور اسکا سیدھا راستہ ہیں
لَا یُسْبَقُ بِقَرابَةٍ فِی رَحِمٍ وَلَا بِسابِقَةٍ فِی دِینٍ وَلَا یُلْحَقُ فِی مَنْقَبَةٍ مِنْ مَناقِبِہِ یَحْذُو حَذْوَ الرَّسُولِ صَلَّی اللہُ عَلَیْھِما وَآلِھِمَا
نہ قرابت پیغمبرؐ میں کوئی ان سے بڑھا ہوا تھا نہ دین میں کوئی ان سے آگے تھا ان کے علاوہ کوئی بھی اوصاف میں رسولؐ کے مانند نہ تھاعلیؑ و نبیؐ اور انکی آلؑ پر خدا کی رحمت ہو
وَیُقاتِلُ عَلٰی التَّأْوِیلِ وَلَا تَأْخُذُہُ فِی اللہِ لَوْمَۃُ لَائِمٍ قَدْ وَتَرَ فِیہِ صَنَادِیدَ الْعَرَبِ وَقَتَلَ أَبْطالَھُمْ وَناوَشَ ذُؤْبانَھُمْ
علیؑ نے تاویل قرآن پر جنگ کی اور خدا کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کی عرب سرداروں کو ہلاک کیا انکے بہادروں کو قتل کیا اور انکے پہلوانوں کو پچھاڑا
فَأَوْدَعَ قُلُوبَھُمْ أَحْقَادًا بَدْرِیَّةً وَخَیْبَرِیَّةً وَحُنَیْنِیَّةً وَغَیْرَھُنَّ فَأَضَبَّتْ عَلٰی عَدَاوَتِہِ وَأَکَبَّتْ عَلٰی مُنَابَذَتِہِ
پس عربوں کے دلوں میں کینہ بھر گیا کہ بدر،خیبر حنین وغیرہ میں انکے لوگ قتل ہو گئے پس وہ علیؑ کی دشمنی میں اکھٹے ہوئے اور انکی مخالفت پر آمادہ ہو گئے
حَتَّی قَتَلَ النَّاکِثِینَ وَالْقاسِطِینَ وَالْمارِقِینَ وَلَمَّا قَضیٰ نَحْبَہُ وَقَتَلَہُ أَشْقَی الْاَخِرِینَ یَتْبَعُ أَشْقَی الْاَوَّلِینَ
چنانچہ آپؑ نے بیعت توڑنے والوں تفرقہ ڈالنے والوں اور ہٹ دھرمی کرنے والوں کو قتل کیا جب آپکا وقت پورا ہوا تو بعد والوں میں سے بدبخت ترین نے آپ کو قتل کیا اس نے پہلے والے شقی ترین کی پیروی کی
لَمْ یُمْتَثَلْ أَمْرُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ فِی الْھَادِینَ بَعْدَ الْھَادِینَ وَالْاُمَّۃُ مُصِرَّۃٌ عَلٰی مَقْتِہِ مُجْتَمِعَۃٌ عَلٰی قَطِیعَةِ رَحِمِہِ
رسول اللہ کا فرمان پورا نہ ہوا جبکہ ایک رہبرکے بعد دوسرا رہبر آتا رہا اور امت اس کی دشمنی پر شدت سے کمر بستہ ہو کر اس پر ظلم ڈھاتی رہی
وَ إقْصاءِ وُلْدِہِ إلَّا الْقَلِیلَ مِمَّنْ وَفَیٰ لِرِعایَةِ الْحَقِّ فِیھِمْ فَقُتِلَ مَنْ قُتِلَ وَسُبِیَ مَنْ سُبِیَ وَٲُقْصِیَ مَنْ ٲُقْصِیَ
اور اس کی اولاد کو پریشان کرتی رہی مگر تھوڑے سے لوگ وفادار تھے اور انکا حق پہچانتے تھے پس ان میں سے کچھ قتل ہوگئے کچھ قید میں ڈالے گئے اور کچھ بے وطن ہوئے
وَجَرَی الْقَضَاءُ لَھُمْ بِمَا یُرْجیٰ لَہُ حُسْنُ الْمَثُوبَةِ إذْ کانَتِ الْاَرْضُ لِلہِ یُورِثُھَا مَنْ یَشاءُ مِنْ عِبادِہِ وَالْعاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِینَ
ان پر قضا وارد ہو گئی جس پروہ بہترین اجر کے امیدوار ہوئے کیونکہ زمین خدا کی ملکیت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اسکا وارث بناتا ہے اور انجام کار پرہیزگاروں کیلئے ہے
وَسُبْحانَ رَبِّنا إنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا وَلَنْ یُخْلِفَ اللہُ وَعْدَہُ وَھُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ
اور پاک ہے ہمارا رب کہ ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے ہاں خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا وہ زبر دست ہے حکمت والا
فَعَلَی الْاَطآئِبِ مِنْ أَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ صَلَّی اللہُ عَلَیْھِمَا وَآلِھِما فَلْیَبْکِ الْباکُونَ وَ إیَّاھُمْ فَلْیَنْدُبِ النَّادِبُونَ
پس حضرت محمدؐ و حضرت علیؑ کہ ان دونوں پر خدا کی رحمت ہو ان کے خاندان پر ان پر رونے والوں کو رونا چاہیے چنانچہ ان پر اور ان جیسوں پر دھاڑیں مار کر رونا چاہیے
وَلِمِثْلِھِمْ فَلْتَذْرِفِ الدُّمُوْعُ وَلْیَصْرُخِ الصَّارِخُونَ وَیَضِجَّ الضَّاجُّونَ وَیَعِجَّ الْعاجُّونَ
پس ان کیلئے آنسو بہائے جائیں رونے والے چیخ چیخ کر روئیں نالہ و فریاد بلند کریں اور اونچی آوازوں میں رو کر کہیں
أَیْنَ الْحَسَنُ أَیْنَ الْحُسَیْنُ أَیْنَ أَبْناءُ الْحُسَیْنِ صالِحٌ بَعْدَ صالِحٍ وَصادِقٌ بَعْدَ صادِقٍ
کہاں ہیں حسنؑ کہاں ہیں حسینؑ کہاں گئے فرزندان حسینؑ ایک نیک کردار کے بعد دوسرا نیک کردار ایک سچے کے بعد دوسرا سچا
أَیْنَ السَّبِیلُ بَعْدَ السَّبِیلِ أَیْنَ الْخِیَرَۃُ بَعْدَ الْخِیَرَةِ أَیْنَ الشُّمُوسُ الطَّالِعَۃُ أَیْنَ الْاَقْمارُ الْمُنِیرَۃُ
کہاں گئے جو ایک کے بعد ایک راہ حق کے رہبر تھے کہاں گئے جو اپنے وقت میں خدا کے برگزیدہ تھے کدھر گئے وہ چمکتے سورج کیا ہوئے وہ دمتے چاند
أَیْنَ الاَنْجُمُ الزَّاھِرَۃُ أَیْنَ أَعْلامُ الدِّینِ وَقَواعِدُ الْعِلْمِ أَیْنَ بَقِیَّۃُ اللہِ الَّتِی لَا تَخْلُو مِنَ الْعِتْرَةِ الْھَادِیَةِ
کہاں گئے وہ جھلملاتے ستارے کدھر گئے وہ دین کے نشان اور علم کے ستون کہاں ہے خدا کا آخری نمائندہ جو رہبروں کے اس خاندان سے باہر نہیں
أَیْنَ الْمُعَدُّ لِقَطْعِ دابِرِ الظَّلَمَةِ أَیْنَ الْمُنْتَظَرُ لِاِقَامَةِ الْاَمْتِ وَالْعِوَجِ أَیْنَ الْمُرْتَجیٰ لِاِزَالَةِ الْجَوْرِ وَالْعُدْوانِ
کہاں ہے وہ جو ظالموں کی جڑیں کاٹنے کیلئے آمادہ ہے کہاں ہے وہ جو انتظار میں ہے کہ کج کو سیدھا اور نا درست کو درست کرے کہاں ہے وہ امیدگاہ جو ظلم وستم کو مٹانے والا ہے
أَیْنَ الْمُدَّخَرُ لِتَجْدِیدِ الْفَرائِضِ وَالسُّنَنِ أَیْنَ الْمُتَخَیَّرُ لِاِعَادَةِ الْمِلَّةِ وَالشَّرِیعَةِ أَیْنَ الْمُؤَمَّلُ لِاِحْیَاءِ الْکِتابِ وَحُدُودِہِ
کہاں ہے وہ جو فرائض اور سنن کو زندہ کرنے والا امامؑ کہاں ہے وہ جو ملت اور شریعت کو راست کرنے والا کہاں ہے وہ جس کے ذریعے قرآن اور اس کے احکام کے زندہ ہونے کی توقع ہے
أَیْنَ مُحْیِی مَعالِمِ الدِّینِ وَأَھْلِہِ أَیْنَ قاصِمُ شَوْکَةِ الْمُعْتَدِینَ أَیْنَ ھَادِمُ أَبْنِیَةِ الشِّرْکِ وَالنِّفاقِ
کہاں ہے وہ جو دین اور اہل دین کے طریقے روشن کرنے والا کہاں ہے وہ جو ظالموں کا زور توڑنے والا کہاں ہے وہ جو شرک و نفاق کی بنیادیں ڈھانے والا
أَیْنَ مُبِیْدُ أَھْلِ الْفُسُوقِ وَالْعِصْیانِ وَالطُّغْیانِ أَیْنَ حاصِدُ فُرُوعِ الْغَیِّ وَالشِّقاقِ أَیْنَ طامِسُ آثارِ الزَّیْغِ وَالْاَھْواءِ
کہاں ہے وہ جو بدکاروں نافرمانوں اور سرکشوں کو تباہ کرنے والا کہاں ہے وہ جو گمراہی اور تفرقے کی شاخیں کاٹنے والا کہاں ہے وہ جو کج دلی و نفس پرستی کے داغ مٹانے والا
أَیْنَ قاطِعُ حَبائِلِ الْکِذْبِ وَالْاِفْتِراءِ أَیْنَ مُبِیدُ الْعُتاةِ وَالْمَرَدَةِ أَیْنَ مُسْتَأْصِلُ أَھْلِ الْعِنَادِ وَالتَّضْلِیلِ وَالْاِلْحادِ
کہاں ہے وہ جو جھوٹ اور بہتان کی رگیں کاٹنے والا کہاں ہے وہ جو سرکشوں اور مغروروں کو تباہ کرنے والا کہاں ہے وہ جو دشمنوں گمراہ کرنے والوں اور بے دینوں کی جڑیں اکھاڑنے والا
أَیْنَ مُعِزُّ الْاَوْلِیاء وَمُذِلُّ الْاَعْداءِ أَیْنَ جامِعُ الْکَلِمَةِ عَلٰی التَّقْوی أَیْنَ بابُ اللہِ الَّذِی مِنْہُ یُوَتی
کہاں ہے وہ جو دوستوں کو باعزت اور دشمنوں کو ذلیل کرنے والا کہاں ہے وہ جو سب کو تقویٰ پر جمع کرنے والا کہاں ہے وہ جو خدا کا دروازہ جس سے وارد ہوں
أَیْنَ وَجْہُ اللہِ الَّذِی إلَیْہِ یَتَوَجَّہُ الْاَوْلِیاء أَیْنَ السَّبَبُ الْمُتَّصِلُ بَیْنَ الْاَرْضِ وَالسَّماءِ أَیْنَ صاحِبُ یَوْمِ الْفَتْحِ وَناشِرُ رایَةِ الْھُدی
کہاں ہے وہ جو مظہر خدا کہ جس کی طرف حبدار متوجہ ہوں کہاں ہے وہ جو زمین و آسمان کے پیوست رہنے کا وسیلہ کہاں ہے وہ جو یوم فتح کا حکمران اور ہدایت کا پرچم لہرانے والا
أَیْنَ مُوَلِّفُ شَمْلِ الصَلَاحِ وَ الرِضَا أَیْنَ الطَّالِبُ بِذُحُولِ الْاَنْبِیاءِ وَأَبْناءِ الْاَنْبِیاءِ
کہاں ہے جو وہ نیکی و خوشنودی کا لباس پہننے والا کہاں ہے وہ جو نبیوں کے خون اور نبیوں کی اولاد کے خون کا دعویدار
أَیْنَ الطَّالِبُ بِدَمِ الْمَقْتُولِ بِکَرْبَلاءَ أَیْنَ الْمَنْصُورُ عَلٰی مَنِ اعْتَدی عَلَیْہِ وَافْتَری
کہاں ہے وہ جو کربلا کے مقتول حسینؑ کے خون کا مدعی کہاں ہے وہ جو اس پر غالب ہے جس نے زیادتی کی اور جھوٹ باندھا
أَیْنَ الْمُضْطَرُّ الَّذِی یُجابُ إذا دَعا أَیْنَ صَدْرُ الْخَلائِقِ ذُو الْبِرِّ وَالتَّقْوی
وہ پریشان کہ جب دعا مانگے قبول ہوتی ہے کہاں ہے وہ جو مخلوق کا حاکم جو نیک و پرہیز گار ہے
أَیْنَ ابْنُ النَّبِیِّ الْمُصْطَفی وَابْنُ عَلِیٍّ الْمُرْتَضی وَابْنُ خَدِیجَةَ الْغَرَّاءِ وَابْنُ فاطِمَةَ الْکُبْرَی
کہاں ہے وہ جو نبی مصطفیؐ کا فرزند علی مرتضی ؑ کا فرزند خدیجہ پاکؑ کا فرزند اور فاطمہ کبریؑ کا فرزند مہدیؑ
بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی لَکَ الْوِقاءُ وَالْحِمی یَابْنَ السَّادَةِ الْمُقَرَّبِینَ یَابْنَ النُّجَباءِ الْاَکْرَمِینَ
قربان آپ پر میرے ماں باپ اور میری جان آپ کیلئے فدا ہے اے خدا کے مقرب سرداروں کے فرزند اے پاک نسل بزرگواروں کے فرزند
یَابْنَ الْھُداةِ الْمَھْدِیِّینَ یَابْنَ الْخِیَرَةِ الْمُھَذَّبِینَ یَابْنَ الْغَطارِفَةِ الْاَنْجَبِینَ یَابْنَ الْاَطآئِبِ الْمُطَھَّرِینَ
اے ہدایت یافتہ رہبروں کے فرزنداے برگزیدہ اور خوش اطوار بزرگوں کے فرزند اے پاک نہاد سرداروں کے فرزند اے پاکبازوں پاک شدگان کے فرزند
یَابْنَ الْخَضارِمَةِ الْمُنْتَجَبِینَ یَابْنَ الْقَمَاقِمَةِ الْاَکْرَمِینَ یَابْنَ الْبُدُورِ الْمُنِیرَةِ یَابْنَ السُّرُجِ الْمُضِیْئَةِ یَابْنَ الشُّھُبِ الثَّاقِبَةِ
اے پاک نژاد و سادات کے فرزند اے وسیع القلب عزت داروں کے فرزند اے روشن چاندوں کے فرزند اے روشن چراغوں کے فرزند اے روشن سیاروں کے فرزند
یَابْنَ الْاَنْجُمِ الزَّاھِرَةِ یَابْنَ السُّبُلِ الْواضِحَةِ یَابْنَ الْاَعْلامِ اللَّائِحَةِ یَابْنَ الْعُلُومِ الْکامِلَةِ
اے چمکتے ستاروں کے فرزند اے روشن راہوں کے فرزند اے بلند مرتبے والوں کے فرزنداے حاملین علوم کے فرزند
یَابْنَ السُّنَنِ الْمَشْھُورَةِ یَابْنَ الْمَعالِمِ الْمَأْثُورَةِ یَابْنَ الْمُعْجِزاتِ الْمَوْجُودَةِ یَابْنَ الدَّلائِلِ الْمَشْھُودَةِ
اے واضح روشوں کے فرزند اے مذکورہ علامتوں کے فرزند اے معجز نمائوں کے فرزند اے ظاہر دلائل کے فرزند
یَابْنَ الصِّراطِ الْمُسْتَقِیمِ یَابْنَ النَّبَأِ الْعَظِیمِ یَابْنَ مَنْ ھُوَ فِی ٲُمِّ الْکِتابِ لَدَی اللہِ عَلِیٌّ حَکِیمٌ
اے سیدھے راستے کے فرزند اے عظیم خبر کے فرزند اے اس ہستی کے فرزند جو خدا کے ہاں ام الکتاب میں علی اور حکیم ہے
یَابْنَ الْآیاتِ وَالْبَیِّناتِ یَابْنَ الدَّلائِلِ الظَّاھِراتِ یَابْنَ الْبَراھِینِ الْواضِحاتِ الْباھِراتِ یَابْنَ الْحُجَجِ الْبالِغاتِ
اے واضح روشن آیات کے فرزند اے ظاہر اور دلائل کے فرزند اے واضح و روشن تر دلائل کے فرزند اے کامل حجتوں کے فرزند
یَابْنَ النِّعَمِ السَّابِغاتِ یَا ابْنَ طہ وَالْمُحْکَماتِ یَابْنَ یسَ وَالذَّارِیاتِ یَابْنَ الطُّورِ وَالْعادِیاتِ
اے بہترین نعمتوں کے فرزند اے طہٰ اور محکم آیتوں کے فرزند اے یا سین و ذاریات کے فرزند اے طور اور عادیات کے فرزند
یَابْنَ مَنْ دَنیٰ فَتَدَلَّیٰ فَکانَ قابَ قَوْسَیْنِ أَوْ أَدْنیٰ دُنُوّاً وَاقْتِراباً مِنَ الْعَلِیِّ الْاَعْلی
اے اس ہستی کے فرزند جو نزدیک ہوئے تو اس سے مل گئے پس کمان کے دونوں سروں جتنے یا اس سے بھی نزدیک ہوئے علی اعلیٰ کے قریب ہو گئے
لَیْتَ شِعْرِی أَیْنَ اسْتَقَرَّتْ بِکَ النَّویٰ بَلْ أَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّکَ أَوْ ثَریٰ أَبِرَضْویٰ أَوْ غَیْرِھَا أَمْ ذِی طُویٰ
اے کاش میں جانتا کہ اس دوری نے آپ کو کہاں جا ٹھہرایااور کس زمین میں اور کس خاک نے آپکو اٹھا رکھا ہے آپ مقام رضویٰ میں ہیں یا کسی اور پہاڑ پر ہیں یا وادی طویٰ میں
عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ أَرَی الْخَلْقَ وَلَا تُریٰ وَلَا أَسْمَعُ لَکَ حَسِیساً وَلَا نَجْویٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ تُحِیطَ بِکَ دُونِیَ الْبَلْوَیٰ وَلَا یَنالُکَ مِنِّی ضَجِیجٌ وَلَا شَکْویٰ
یہ مجھ پر گراں ہے کہ مخلوق کو دیکھوں اور آپکو نہ دیکھ پاؤں نہ آپکی آہٹ سنوں اور نہ سر گوشی مجھے رنج ہے کہ آپ تنہا سختی میں پڑے ہیں میں آپکے ساتھ نہیں ہوں اور میری آہ و زاری آپ تک نہیں پہنچ پاتی
بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ مُغَیَّبٍ لَمْ یَخْلُ مِنَّا بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ نازِحٍ مَا نَزَحَ عَنَّا بِنَفْسِی أَنْتَ ٲُمْنِیَّۃُ شائِقٍ یَتَمَنَّیٰ مِنْ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ ذَکَرا فَحَنَّا
میری جان آپ پر قربان کہ آپ غائب ہیں مگر ہم سے دور نہیں میں آپ پر قربان آپ وطن سے دور ہیں لیکن ہم سے دور نہیں میں آپ پرقربان آپ ہر محب کی آرزو ہر مومن و مومنہ کی تمنا ہیں جس کیلئے وہ نالہ کرتے ہیں
بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ عَقِیدِ عِزٍّ لَا یُسَامیٰ بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ أَثِیلِ مَجْدٍ لَا یُجارَیٰ بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ تِلادِ نِعَمٍ لَا تُضاھَیٰ
میں قربان آپ وہ عزت دار ہیں جنکا کوئی ثانی نہیں میں قربان آپ وہ بلند مرتبہ ہیں جن کے برابر کوئی نہیں میں قربان آپ وہ قدیمی نعمت ہیں جس کی مثل نہیں
بِنَفْسِی أَنْتَ مِنْ نَصِیفِ شَرَفٍ لَا یُساوَیٰ إلی مَتَی أَحارُ فِیکَ
میں قربان آپ جو شرف رکھتے ہیں وہ کسی اور کو نہیں مل سکتا کب تک ہم آپ کے لیے بے چین رہیں گے
یَا مَوْلایَ وَ إلَی مَتَیٰ وَأَیَّ خِطابٍ أَصِفُ فِیکَ وَأَیَّ نَجْوَیٰ
اے میرے آقا اور کب تک اور کسطرح آپ سے خطاب کروں اور سرگوشی کروں
عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ ٲُجَابَ دُونَکَ وَٲُناغَیٰ عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ أَبْکِیَکَ وَیَخْذُلَکَ الْوَرَیٰ
یہ مجھ پر گراں ہے کہ سوائے آپکے کسی سے جواب پاؤں یا باتیں سنوں مجھ پر گراں ہے کہ میں آپ کیلئے روؤں اور لوگ آپکو چھوڑے رہیں
عَزِیزٌ عَلَیَّ أَنْ یَجْرِیَ عَلَیْکَ دُونَھُمْ مَا جَرَیٰ
مجھ پر گراں ہے کہ لوگوں کیطرف سے آپ پر گزرے جو گزرے
ھَلْ مِنْ مُعِینٍ فَٲُطِیلَ مَعَہُ الْعَوِیلَ وَالْبُکاءَ ھَلْ مِنْ جَزُوعٍ فَٲُساعِدَ جَزَعَہُ إذا خَلا
تو کیا کوئی ساتھی ہے جسکے ساتھ مل کر آپ کے لیے گریہ وزاری کروں کیا کوئی بے تاب ہے کہ جب وہ تنہا ہو تو اس کے ہمراہ نالہ کروں
ھَلْ قَذِیَتْ عَیْنٌ فَساعَدَتْھَا عَیْنِی عَلٰی الْقَذَیٰ ھَلْ إلَیْکَ یَابْنَ أَحْمَدَ سَبِیلٌ فَتُلْقیٰ
آیا کوئی آنکھ ہے جسکے ساتھ مل کر میری آنکھ غم کے آنسو بہائے اے احمد مجتبیؐ کے فرزند آپ کے پاس آنے کا کوئی راستہ ہے
ھَلْ یَتَّصِلُ یَوْمُنا مِنْکَ بِعَدِہِ فَنَحْظیٰ مَتَی نَرِدُ مَناھِلَکَ الرَّوِیَّةَ فَنَرْوَیٰ
کیا ہمارا آج کا دن آپکے کل سے مل جائے گا کہ ہم خوش ہوں کب وہ وقت آئیگا کہ ہم آپکے چشمے سے سیراب ہونگے
مَتَی نَنْتَقِعُ مِنْ عَذْبِ مائِکَ فَقَدْ طالَ الصَّدیٰ مَتیٰ نُغادِیکَ وَنُراوِحُکَ فَنُقِرَّ عَیْناً
کب ہم آپ کے چشمہ ٔشیریں سے پیاس بجھائیں گے اب تو پیاس طولانی ہو گئی کب ہماری صبح و شام آپکے ساتھ گزرے گی کہ ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہونگی
مَتی تَرانا وَنَراکَ وَقَدْ نَشَرْتَ لِواءَ النَّصْرِ تُرَیٰ أَتَرَانا نَحُفُّ بِکَ وَأَنْتَ تَؤُمُّ الْمَلْأَ وَقَدْ مَلْأَتَ الْاَرْضَ عَدْلًا
کب آپ ہمیں اورہم آپکو دیکھیں گے جبکہ آپکی فتح کا پرچم لہراتا ہو گا ہم آپکے ارد گرد جمع ہونگے اور آپ سبھی لوگوں کے امام ہونگے تب زمین آپکے ذریعے عدل و انصاف سے پر ہو گی
وَأَذَقْتَ أَعْدائَکَ ھَواناً وَعِقاباً وَأَبَرْتَ الْعُتاةَ وَجَحَدَةَ الْحَقِّ وَقَطَعْتَ دابِرَ الْمُتَکَبِّرِینَ وَاجْتَثَثْتَ ٲُصُولَ الظَّالِمِینَ
آپ اپنے دشمنوں کو سختی و ذلت سے ہمکنار کرینگے آپ سرکشوں اور حق کے منکروں کو نابود کرینگے مغروروں کا زور توڑ دینگے اور ظلم کرنے والوں کی جڑیں کاٹ دینگے
وَنَحْنُ نَقُولُ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ
اس وقت ہم کہیں گے حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا رب ہے
اَللّٰھُمَّ أَنْتَ کَشَّافُ الْکُرَبِ وَالْبَلْوَیٰ وَ إلَیْکَ أَسْتَعْدِیٰ فَعِنْدَکَ الْعَدْوَیٰ وَأَنْتَ رَبُّ الْاَخِرَةِ وَالدُّنْیا
اے معبود تو دکھوں اور مصیبتوں کو دور کرنے والا ہے میں تیرے حضور شکایت لایا ہوں کہ تو مداوا کرتا ہے اور تو ہی دنیا و آخرت کا پروردگار ہے
فَأَغِثْ یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ عُبَیْدَکَ الْمُبْتَلیٰ وَأَرِہِ سَیِّدَہُ یَا شَدِیدَ الْقُوَیٰ وَأَزِلْ عَنْہُ بِہِ الْأَسَیٰ وَالْجَوَیٰ
پس میری فریاد سن اے فریادیوں کی فریاد سننے والے اپنے اس حقیر اور دکھی بندے کو اس آقا کا دیدار کرا دے اے زبردست قوت والے انکے واسطے سے اسکے رنج و غم کو دور فرما
وَبَرِّدْ غَلِیلَہُ یَا مَنْ عَلٰی الْعَرْشِ اسْتَوَیٰ وَمَنْ إلَیْہِ الرُّجْعیٰ وَالْمُنْتَھَیٰ
اور اسکی پیاس بجھا دے اے وہ ذات جو عرش پر حاوی ہے کہ جسکی طرف واپسی اور آخری ٹھکانا ہے
اَللّٰھُمَّ وَنَحْنُ عَبِیدُکَ التَّائِقُونَ إلی وَلِیِّکَ الْمُذَکِّرِ بِکَ وَبِنَبِیِّکَ
اور اے معبود ہم ہیں تیرے حقیر بندے جو تیرے ولی عصرؑ کے مشتاق ہیں جن کا ذکر تو نے اور تیرے نبیؐ نے کیا
خَلَقْتَہُ لَنا عِصْمَةً وَمَلاذاً وَأَقَمْتَہُ لَنا قِواماً وَمَعاذاً
تو نے انہیں ہماری جائے پناہ بنایا ہمارا سہارا قرار دیا انکو ہماری زندگی کا ذریعہ اور پناہ گاہ بنایا
وَجَعَلْتَہُ لِلْمُوْمِنِینَ مِنَّا إماماً فَبَلِّغْہُ مِنَّا تَحِیَّةً وَسَلاماً وَزِدْنا بِذلِکَ
اور انکو ہم میں سے مومنوں کا امام قرار دیا پس انکو ہمارا درود و سلام پہنچا
یَارَبِّ إکْراماً وَاجْعَلْ مُسْتَقَرَّہُ لَنا مُسْتَقَرَّاً وَمُقاماً
اور اے پروردگار انکے ذریعے ہماری عزت میں اضافہ فرما انکی قرار گاہ کو ہماری قرار گاہ اور ٹھکانہ بنا دے
وَأَتْمِمْ نِعْمَتَکَ بِتَقْدِیمِکَ إیَّاہُ أَمامَنا حَتَّی تُورِدَنا جِنَانَکَ وَمُرافَقَةَ الشُّھَداء ِ مِنْ خُلَصائِکَ
ہم پر انکی امامت کے ذریعے ہمارے لیے اپنی نعمت پوری فرما یہاں تک کہ وہ ہمیں تیری جنت میں ان شہیدوں کے پاس لے جائینگے جو مقرب خاص ہیں
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ جَدِّہِ وَرَسُولِکَ السَّیِّدِ الْاَکْبَرِ
اے معبود! محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور امام مہدیؑ کے نانا محمدؐ پر رحمت فرما جو تیرے رسول اور عظیم سردار ہیں
وَعَلٰی أَبِیہِ السَّیِّدِ الْاَصْغَرِ وَجَدَّتِہِ الصِّدِّیقَةِ الْکُبْری فاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ صلَّی اللہ عَلیْہِ وآلِہِ وَعَلٰی مَنِ اصْطَفَیْتَ مِنْ آبائِہِ الْبَرَرَةِ
اور مہدیؑ کے والد پر رحمت کر جو چھوٹے سردار ہیں ان کی دادی صدیقۂ کبری فاطمہؑ بنت محمد پر رحمت فرما ان سب پر رحمت فرما جن کو تو نے ان کے نیک بزرگوں میں سے چنا
وَعَلَیْہِ أَفْضَلَ وَأَکْمَلَ وَأَتَمَّ وَأَدْوَمَ وَأَکْثَرَ وَأَوْفَرَ مَا صَلَّیْتَ عَلٰی أَحَدٍ مِنْ أَصْفِیائِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ
اور القائم پر رحمت فرما بہترین کامل پوری ہمیشہ ہمیشہ بہت سی بہت زیادہ جو رحمت کی ہو تو نے اپنے برگزیدوں میں سے کسی پر اور مخلوق میں سے اپنے پسند کردہ پر
وَصَلِّ عَلَیْہِ صَلاةً لَا غایَةَ لِعَدَدِھَا وَلَا نِھَایَةَ لِمَدَدِھَا وَلَانَفَادَ لِاَمَدِھَا
اور اس پر درود بھیج وہ درود جس کا شمار نہ ہوسکے جس کی مدت ختم نہ ہو اور جو کبھی منقطع نہ ہو
اَللّٰھُمَّ وَ أَقِمْ بِہِ الْحَقَّ وَ أَدْحِضْ بِہِ الْباطِلَ وَ أَدِلْ بِہِ أَوْلِیائَکَ وَأَذْلِلْ بِہِ أَعْدائَکَ
اے معبود!انکے ذریعے حق کو قائم فرما انکے ہاتھوں باطل کو مٹا دے انکے وجود سے اپنے دوستوں کو عزت دے انکے ذریعے اپنے دشمنوں کو ذلت دے
وَصِلِ اَللّٰھُمَّ بَیْنَنا وَبَیْنَہُ وُصْلَةً تُوَدِّیٰ إلی مُرافَقَةِ سَلَفِہِ
اور اے معبود ہمیں اور انکو اکٹھے کر دے ایسا اکٹھا کہ جو ہم کو انکے پہلے بزرگوں تک پہنچائے
وَاجْعَلْنا مِمَّنْ یَأْخُذُ بِحُجْزَتِھِمْ وَیَمْکُثُ فِی ظِلِّھِمْ
اور ہمیں ان میں قرار دے جنہوں نے ان کا دامن پکڑا ہے ہمیں ان کے زیر سایہ رکھ
وَأَعِنَّا عَلٰی تَأْدِیَةِ حُقُوقِہِ إلَیْہِ وَالْاَجْتِھَادِ فِی طَاعَتِہِ
ان کے حقوق ادا کرنے میں ہماری مدد فرما ان کی فرما نبرداری میں کوشاں بنا دے
وَاجْتِنَابِ مَعْصِیَتِہِ وَامْنُنْ عَلَیْنَا بِرِضَاہُ
انکی نافرمانی سے بچائے رکھ انکی خوشنودی سے ہم پر احسان کر
وَھَبْ لَنا رَأْفَتَہُ وَرَحْمَتَہُ وَدُعائَہُ وَخَیْرَہُ
اور ہمیں انکی محبت عطا فرما انکی رحمت انکی دعا اور انکی برکت عطا فرما
مَا نَنَالُ بِہِ سَعَةً مِنْ رَحْمَتِکَ وَفَوْزاً عِنْدَکَ
جسکے ذریعے ہم تیری وسیع رحمت اور تیرے ہاں کامیابی حاصل کریں
وَاجْعَلْ صَلا تَنا بِہِ مَقبُولَةً وَذُنُوبَنا بِہِ مَغْفُورَةً وَدُعائَنا بِہِ مُسْتَجاباً
ان کے ذریعے ہماری نماز قبول فرما ان کے وسیلے ہمارے گناہ بخش دے انکے واسطے سے ہماری دعا منظور فرما
وَاجْعَلْ أَرْزاقَنا بِہِ مَبْسُوطَةً وَھُمُومَنا بِہِ مَکْفِیَّةً وَحَوَائِجَنا بِہِ مَقْضِیَّةً
اور انکے ذریعے سے ہماری روزیاں فراخ کر دے ہماری پریشانیاں دور فرما اور انکے وسیلے سے ہماری حاجات کو پورا فرما
وَأَقْبِلْ إلَیْنا بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَاقْبَلْ تَقَرُّبَنا إلَیْکَ
اور توجہ کر ہماری طرف اپنی ذات کریم کے واسطے سے اور قبول فرما اپنی بار گاہ میں ہماری حاضری
وَانْظُرْ إلَیْنا نَظْرَةً رَحِیمَةً نَسْتَکْمِلُ بِھَا الْکَرامَةَ عِنْدَکَ
ہماری طرف نظر کر مہربانی کی نظر کہ جس سے تیری درگاہ میں ہماری عزت بڑھ جائے
ثُمَّ لَا تَصْرِفْھَا عَنَّا بِجُودِکَ وَاسْقِنا مِنْ حَوْضِ جَدِّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِکَأْسِہِ وَبِیَدِہِ رَیّاً رَوِیّاً ھَنِیْئاً سَائِغاً لَا ظَمَأَ بَعْدَہُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
پھر اپنے کرم کی وجہ سے وہ نظر ہم سے نہ ہٹا ہمیں القائمؑ کے نانا کے حوض سے سیراب فرما ان پر اور انکی آل ؑ پر خدا کی رحمت ہو انکے جام سے انکے ہاتھ سے سیر و سیراب کرجس میں مزہ آئے اور پھرپیاس نہ لگے اے سب سے زیادہ رحم والے۔