• AA+ A++

جس طرح ہر عمل اور عبادت کی قبولیت کے لئے کچھ شرائط ہیں کہ جن کے بغیر عمل اور عبادت قبول نہیں ہیں اسی طرح دعا کے لئے بھی شرائط ہیں جب تک ان شرائط پر عمل نہ کیا جائے تو دعا قبول نہیں ہوتی۔

١۔ معرفت و شناخت خدا

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم: یقول اللہ عَزَّوَجَلَّ: مَنْ سَألَنِیْ وَ ھُوَ یعْلَمُ اَنِّی اَضُرُّ وَ اَنْفَعُ، اَسْتَجِبْ لَہْ۔

حضرت پیغمبراکرم ؐسے منقول ہے خدا فرماتا ہے کہ جو شخص مجھ سے سوال اور دعا کرے اور یہ جانتا ہو (اور معرفت رکھتا ہو) کہ نفع و نقصان میرے ہاتھ میں ہے تو میں اس کی دعا قبول کروں گا۔
( ثواب الأعمال و عقاب الأعمال‏ ص۱۵۳)

قَالَ قَوْمٌ لِلصَّادِقِ نَدْعُو فَلَا يُسْتَجَابُ لَنَا قَالَ لِأَنَّكُمْ‏ تَدْعُونَ‏ مَنْ‏ لا تَعْرِفُونَه‏

امام صادقؑ سے جب سوال کیا گیا کہ ہم دعا کرتے ہیں لیکن قبول نہیں ہوتی تو آپ نے جواب میں فرمایا: آپ اس کو پکارتے ہو(اور اس سے دعا مانگتے ہو)جس کو نہیں جانتے اور جس کی معرفت نہیں رکھتے ہو۔
(کتاب التوحید(الصدوق)ص۲۸۹)

٢۔ محرمات اور گناہ کا ترک کرنا

قال الامام الصادق علیہ السلام :

قَالَ لَهُ رَجُلٌ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ‏ وَ إِنَّا نَدْعُو فَلَا يُسْتَجَابُ لَنَا، قَالَ لِأَنَّكُمْ لَا تَفُونَ اللَّهَ بِعَهْدِهِ وَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ‏ أَوْفُوا بِعَهْدِي‏ أُوفِ‏ بِعَهْدِكُمْ‏ وَاللهِ لَوْ وَفَيْتُمْ لِلَّهِ لَوَفَى اللَّهُ لَكُم

حضرت امام صادقؑ سے منقول ہے : خدا فرماتا ہے میرے عہد و پیمان اور وعدے کو پورا کرو تا کہ میں بھی تمہارے عہد و پیمان (اور وعدے) کو پورا کروں۔ امامؑ فرماتے ہیں اللہ کی قسم اگر تم اپنا وعدہ پورا کرو اور احکام الٰہی پر عمل کرو تو اللہ بھی تمہارے لئے اپنا وعدہ پورا کرے گا تمہاری دعاؤں کو قبول اور تمہاری مشکلات کو حل فرمائے گا۔
(تفسیر قمی ج۱ ص۴۶)

٣۔کمائی اور غذا کا پاک و پاکیزہ ہونا

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُسْتَجَابَ دَعْوَتُهُ فَلْيُطَيِّبْ‏ كَسْبَه

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کی دعا قبول ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنے کاروبار اور کمائی  کو پاک کرے

(مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل،ج۱۳۔ص۲۷‏)  

رُوِيَ‏:أَنَّ مُوسَى  رَأَى رَجُلًا يَتَضَرَّعُ تَضَرُّعاً عَظِيماً وَ يَدْعُو رَافِعاً يَدَيْهِ وَ يَبْتَهِلُ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى مُوسَى لَوْ فَعَلَ كَذَا وَ كَذَا لَمَا اسْتَجَبْتُ دُعَاءَهُ لِأَنَّ فِي بَطْنِهِ حَرَاماً وَ عَلَى ظَهْرِهِ حَرَاماً وَ فِي ‏بَيْتِهِ‏ حَرَاما

حضرت موسیٰؑ نے دیکھا ایک آدمی ہاتھ بلند کر کے تضرع و زاری کے ساتھ دعا کر رہا ہے خدا نے حضرت موسیٰؑ کی طرف وحی کی اور فرمایا اس شخص کی دعا قبول نہیں ہو گی، کیونکہ اس کے پیٹ میں حرام ہے ( یعنی اس نے حرام کا مال کھایا ہوا ہے ) اور جو لباس پہنا ہوا ہے وہ بھی حرام ہے اور اس کے گھر میں بھی حرام ہے۔

(مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل۔ ج۵،ص۲۱۷)

پیغمبراکرمؐ فرماتے اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری دعا قبول ہو تو اپنی غذا کو پاکیزہ کرو اور اپنے پیٹ میں حرام داخل نہ کرو۔

٤۔ حضور و رقت قلب

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم: وَاعْلَمُوا أَنَّ‏ اللهَ‏ لَا يَسْتَجِيبُ‏ دُعَاءَ مِنْ‏ قَلْبِِ‏ غَافِلِِ‏ لَاهِِ‏

رسول اکرمؐ فرماتے ہیں : یہ جان لو کہ خداوند اس دل سے دعا قبول نہیں کرتا جو غافل اوربے پروا ہو 

   (مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول ج۱۲،ص۲۴) 

٥۔اخلاص وعبودیت

فَادْعُوْا اللہَ مُخْلِصِیْنَ لَہ الّدِیْن

خدا کو پکارو (اور اس سے دعا مانگو خلوص نیت کے ساتھ یعنی )اس حال میں کہ اپنے دین کو اس کے لئے خالص قرار دو۔
(سورہ غافر آیة ١٤)

قال الامام الصادق علیہ السلام: وَقَدْ وَعَدَ عِبَادَہُ الْمُوْمِنِیْنَ الْاِسْتِجَابَةَ

بے شک خدا نے اپنے مومنین بندوں سے قبولیت دعا کا وعدہ فرمایا ہے 

(تحف العقول،ص۳۱۴)

٦۔سعی و کوشش

یعنی دعا کا معنی یہ نہیں ہے کہ انسان کام و سعی اور کوشش چھوڑ دے اور گھر بیٹھ کر فقط دعا کرتا رہے ۔ امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں :

ثَلَاثَة تُرَدُّ عَلَیْھُمْ دَعْوَتُھُمْ: رَجُل جَلَسَ فِیْ بَیتِہ وَ قَال یا رَبِّ اُرْزُقِنیِ فَیقَالُ لَہُ اَلَمْ اَجْعَلْ لَکَ السَّبِیْلَ اِلیٰ طَلَبِ الرَّزْق ۔۔۔۔۔۔۔الحدیث

تین قسم کے لوگوں کی دعا قبول نہیں ہو گی (ان میں سے)ایک وہ شخص ہے جو فقط گھر میں بیٹھ کر یہ دعا کرتا رہے کہ خدا وندا مجھے روزی عطا فرما اسے جواب دیا جائے گا۔ کیا میں نے تیرے لئے روزی کمانے کا ذریعہ اور وسیلہ قرار نہیں دیا دوسرے لفظوں میں حصول رزق کیلئے تلاش وکو شش کرنا کام کرنا ایک چیز ہے لیکن روزی کا نصیب ہونا اس کا با برکت ہونا توفیق الٰہی کا شامل حال ہونا دوسرا مطلب ہے جس میں دعا بہت مؤثر ہے۔
(الکافی،ج۲،ص۵۱۱ )

اسی طرح علاج کروانا شفاء کیلئے ڈاکٹر یا حکیم کے پاس جانا اس کے دستور کے مطابق دوائی استعمال کرنا ایک مطلب ہے لیکن ڈاکٹرکی تشخیص کا صحیح ہونا دوائی کا شفاء میں مؤثر ہونا دوسرا مطلب ہے جس میں دعا اور صدقہ وغیرہ بہت مؤثر ہیں جب یہ دونوں حصے اکھٹے ہوں تو مؤثر واقع ہوں گے اور ہمیں ان دونوں کی طرف تو جہ کرنی ہوگی۔

?