• AA+ A++

شب ہائے قدر میں امام حسینؑ کی زیارت

جاننا چاہیے کہ امام حسینؑ کی زیارت ماہ رمضان میں کرنے اور خاص کر اس کی پہلی، پندرھویں اور آخری رات میں اور شب ہائے قدر میں آپ کی زیارت کرنے کی فضلیت میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں‘ امام محمد تقیؑ سے روایت ہے کہ: ماہ رمضان کی تیئسویں رات وہ رات ہے جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شب قدر ہے اسی رات میں ہر امرمحکم اور مقدر ہوتا ہے۔ پس جو شخص اس شب میں امام حسینؑ کی زیارت کرے تو چوبیس ہزار پیغمبر اور فرشتے اس کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں کیونکہ وہ اس رات حضرت کی زیارت کرنے کے لیے خدائے تعالیٰ سے اجازت لے کر آتے ہیں ایک اور معبتر حدیث میں امام جعفر صادقؑ سے روایت کی گئی ہے کہ جب شب قدر آتی ہے تو ساتویں آسمان پر عرش کے اندرونی حصے میں ایک منادی ندا دیتا ہے کہ خدائے تعالیٰ نے ہر ایسے شخص کو بخش دیا جو حسین ابن علیؑ کی زیارت کیلئے آیا ہے ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص شب قدر میں قبر امام حسینؑ پر ہو اور اسکے قریب تر یا اس کے پاس جہاں بھی جگہ ملے دو رکعت نماز بجا لائے پھر حق تعالیٰ سے بہشت کا سوال کرے اور آتش جہنم سے پناہ طلب کرے تو اس کا سوال جنت پورا کرے گا اور جہنم سے پناہ عطا فرمائے گا ابن قولویہ نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص ماہ مبارک میں امام حسینؑ کی زیارت کرے اور اثنائے راہ میں مر جائے تو اس کاحساب وغیرہ نہیں ہو گا اور اس سے کہا جائے گا کہ بے خوف و خطر جنت میں داخل ہو جا باقی رہا اس زیارت کا متن یعنی اس کے الفاظ و کلمات جو شب قدر میں امام حسینؑ کیلئے پڑھی جاتی ہے اور اس کا ذکر شیخ مفید(رح) شیخ محمد بن المشہدی(رح)‘ سیدابن طاؤس او رشہید(رح) نے کتب مزار میں کیا ہے اور اس زیارت کوشب قدر،عید الفطر و عید الاضحی کے لیے مخصوص قرار دیا ہے نیز شیخ محمد بن المشہدی(رح) نے اپنی معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب تم ابی عبداللہ الحسینؑ کی زیارت کا ارادہ کرو تو غسل کر کے پاکیزہ لباس پہنو‘ پھر حضرت کی ضریح پاک کی طرف جاؤ اور اس کے نزدیک کھڑے ہو کر حضرت کی طرف رخ کرو اس طرح کہ قبلہ کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیان قرار دو اور یہ کہو:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الصِّدِّیقَةِ الطَّاھِرَةِ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ،

آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خداکے فرزند آپ پر سلام ہو اے امیرالمومنین(ع) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فاطمہ(ع) کے فرزند جو بہت سچی پاکیزہ اور تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِﷲ وَرَحْمَۃُ ﷲ وَبَرَکاتُہُ،

آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے ابا عبداللہ خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

 أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ،

میں گواہی دیتا ہوںکہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع کیا

 وَتَلَوْتَ الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِہِ، وَجاھَدْتَ فِی اللهِ حَقَّ جِھادِہِ وَصَبَرْتَ عَلَی الْاَذیٰ فیْ جَنْبِہِ مُحْتَسِباً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ

آپ نے تلاوت قرآن کی جو تلاوت کا حق ہے آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا جو جہاد کا حق ہے اور آپ نے خدا کی خاطر دکھوں پر صبر کیا امید اجر میں حتی کہ آپ نے شہادت پائی

 أَشْھَدُ أَنَّ الَّذِینَ خالَفُوکَ وَحارَبُوکَ وَالَّذِینَ خَذَلُوکَ وَالَّذِینَ قَتَلُوکَ مَلْعُونُونَ عَلَی لِسانِ النَّبِیِّ الْاُمِیِّ

میں گواہی دیتا ہوں کہ جنہوںنے آپکی مخالفت کی اور آپ سے لڑے نیز جنہوں نے آپکا ساتھ نہ دیا اور جنہوں نے آپکو قتل کیاوہ سب ملعون قرار دیئے گئے نبی امی کی زبان سے

وَقَدْ خابَ مَنِ افْتَریٰ، لَعَنَ اللہُ الظَّالِمِینَ لَکُمْ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ وَضاعَفَ عَلَیْھِمُ الْعَذابَ الْاَلِیمَ

یقینا وہ ناکام رہا جس نے جھوٹا دعویٰ کیا خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم کیا ہے اولین و آخرین میں سے اور دگنا ہو ان پر درد ناک عذاب

أَتَیْتُکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ زائِراً عارِفاً بِحَقِّکَ، مُوالِیاً لاَِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاَِعْدائِکَ،

میں آیا آپ کے ہاں اے میرے مولا اے رسول خدا(ص) کے فرزند زیارت کرنے آپکاحق پہنچاتے ہوئے آپکے دوستوں سے دوستی آپکے دشمن سے دشمنی رکھتے ہوئے

مُسْتَبْصِراً بِالْھُدَیٰ الَّذِی أَنْتَ عَلَیْہِ، عارِفاً بِضَلالَةِ مَنْ خالَفَکَ، فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔

اس راستے کو درست ہدایت جانتے ہوئےجس پر آپ چلے اور اسے گمراہ سمجھتے ہوئے جس نے آپ سے مخالفت کی پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں۔

اس کے بعد زائر خود کو قبر مبارک سے لپٹائے اور اپنا منہ اس پر رکھے پھر سرہانے کی طرف جائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ فِی أَرْضِہِ وَسَمائِہِ، صَلَّی اللہُ عَلَی رُوحِکَ الطَّیِّبِ

سلام ہو آپ پر اے حجت خدا زمین و آسمان میں، اللہ تعالی کی رحمت ہو آپ کے پاک و پاکیزہ روح پر

وَجَسَدِکَ الطَّاھِرِ، وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا مَوْلایَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

اور آپ کے جسم پاک پراور آپ پر سلام ہو اے میرے مولا خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہو۔

اب پھر سے خود کو قبر شریف سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اور اپنا چہرہ اس پر رکھ دے‘ اس کے بعد سرہانے کیطرف چلا جائے اور دو رکعت نماز زیارت ادا کرے اسکے بعد وہاں مزید جتنی چاہے نماز پڑھے پھر قبر مبارک کی پائنتی کی طرف جائے اور حضرت علی اکبرؑ کی زیارت کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ، 

آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزندخداکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں

لَعَنَ اللہُ مَنْ ظَلَمَکَ وَلَعَنَ اللہُ مَنْ قَتَلَکَ، وَضاعَفَ عَلَیْھِمُ الْعَذابَ الْاَلِیمَ۔

خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ پر ظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کو قتل کیا نیز ان کے درد ناک عذاب میں کئی گنا اضافہ کرے۔

اب جو دعا چاہے مانگے اور پھر دیگر شہداء کربلا کی طرف متوجہ ہو جب کہ قبر کی پائنتی سے قبلہ کی طرف ہو پس یوں کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَیُّھَا الصِّدِیقُونَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَیُّھَا الشُّھَداءُ الصَّابِرُونَ، 

سلام ہو آپ سب پر اے سچو سلام ہو آپ پر اے شہیدو جو بہت صبر کرنے والے ہو

أَشْھَدُ أَنَّکُمْ جاھَدْتُمْ فِی سَبِیلِ اللهِ، وَصَبَرْتُمْ عَلَی الْاَذیٰ فِی جَنْبِ اللهِ، وَنَصَحْتُمْ لِلہِ وَلِرَسُولِہِ حَتَّی أَتَاکُمُ الْیَقِینُ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اور خدا کی خاطر دکھ تکلیف پر صبرسے کام لیا آپ نے خدا و رسول(ص) سے خلوص برتا حتیٰ کہ دنیا سے گزر گئے

 أَشْھَدُ أَنَّکُمْ أَحْیاءٌ عِنْدَ رَبِّکُمْ تُرْزَقُونَ، فَجَزاکُمُ اللہُ عَنِ الْاَسْلامِ وَأَھْلِہِ أَفْضَلَ جَزاءِ الْمُحْسِنِینَ، وَجَمَعَ بَیْنَنا وَبَیْنَکُمْ فِی مَحَلِّ النَّعِیمِ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور آپ اپنے رب کی ہاں زندہ ہیں رزق پاتے ہیں پس خدا تمہیں جزا دے اسلام اور اہل اسلام کی طرف سے بہترین جزا جو نیکو کاروں کے لیے ہے اور یکجا کرے ہمیں اور تم کونعمتوں والی جنت کے مکانوں میں۔

اب حضرت عباس ابن امیر المومنینؑ کی زیارت کیلئے جائے اور جب وہاں پہنچے تو حضرت کی ضریح مبارک کے پاس کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلہِ وَلِرَسُولِہِ،

آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین کے فرزند آپ پر سلام ہو اے بندہ خوش کردار خدا اوراس کے رسول(ص) کے اطاعت گزار

 أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ جاھَدْتَ وَنَصَحْتَ وَصَبَرْتَ حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور آپ نے جہاد کیا خیر اندیشی کی اور صبر سے کام لیا حتی کہ آپ دنیا سے چل بسے

لَعَنَ اللہُ الظَّالِمِینَ لَکُمْ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ وَأَلْحَقَھُمْ بِدَرْکِ الْجَحِیمِ۔

خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم ڈھایا اولین و آخرین میں سے اور خدا ان کو جہنم کے نچلے درجے میں پھینکے۔

پھر حضرت کی مسجد میں جس قدر چاہے مستحبی نماز ادا کرے اور باہر آ جائے

?