• AA+ A++

جاننا چاہئیے کہ پندرہ شعبان کو امام حسینؑ کی زیارت کرنے کی فضلیت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں اس بارے میں بس اتنا ہی کافی ہے کہ بہت سی قابل اعتبار اسناد کے ساتھ امام زین العابدینؑ  اور امام جعفر صادقؑ سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص یہ چاہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس سے مصافحہ کریں تو پندرہ شعبان کو ابی عبدا للہ الحسینؑ کی زیارت کرے کیونکہ اس دن فرشتے اور ارواح انبیاء(ع) خدا سے اجازت لیکرحضرت(ع) کی زیارت کے لیے آتے ہیں پس نیک بخت ہے وہ شخص جوان سے مصافحہ کرے اور وہ اس سے مصافحہ کریں۔ جب کہ ان میں پانچ اولو العزم پیغمبر یعنی حضرت نوح(ع)‘ حضرت ابراہیم(ع)‘ حضرت موسیٰ(ع)‘ حضرت عیسیٰ(ع) اور حضرت محمد شامل ہیں راوی کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا کیوں ان کو اولو العزم کہا جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو مشرق و مغرب اورجن وانس کے لیے بھیجا گیا ہے اس زیارت کے الفاظ دو طریقوں سے نقل ہوئے ہیں چنانچہ ایک متن وہ ہے جو یکم رجب کیلئے نقل ہو چکا ہے اور دوسرا متن وہ ہے جس کو شیخ کفعمی(رح) نے کتاب بلد الامین میں امام جعفر صادقؑ سے روایت کیا ہے کہ امام حسینؑ کی ضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر یوں کہے:

الْحَمْدُ لِلہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الزَّکِیُّ 

حمد ہے خدا کیلئے جو بلند و بزرگ ہے اور آپ پر سلام ہو اے خدا کے بندہ خوش کردار پاکیزہ

ٲُودِعُکَ شَھادَةً مِنِّی لَکَ تُقَرِّبُنِی إلَیْکَ فِی یَوْمِ شَفاعَتِکَ 

میں اپنی طرف سے ایک گواہی آپکے سپرد کرتا ہوں تاکہ وہ مجھے آپکے قریب کرے جس دن آپ شفاعت کرتے ہوں گے

أَشْھَدُ أَنَّکَ قُتِلْتَ وَلَمْ تَمُتْ بَلْ بِرَجاءِ حَیَاتِکَ حَیِیَتْ قُلُوبُ شِیعَتِکَ، وَبِضیاءِ نُورِکَ اھْتَدَی الطَّالِبُونَ إلَیْکَ،

میں گواہی دیتاہوں کہ آپ قتل ہوئے تو آپ مرے نہیں بلکہ آپکے زندہ ہونے کے تصور سے آپکے پیروکاروں کے دل زندہ ہیں اور آپکی روشنی کی کرنوں کے ذریعے چاہنے والے آپ تک پہنچتے ہیں

 وَأَشْھَدُ أَنَّکَ نُورُ اللهِ الَّذِی لَمْ یُطْفأْ وَلاَ یُطْفَٲُ أَبَداً، وَأَنَّکَ وَجْہُ اللهِ الَّذِی لَمْ یَھْلِکْ وَلاَ یُھْلَکُ أَبَداً

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کا وہ نور ہیں جو بجھتا نہیں اور نہ ہی وہ کبھی بجھے گا اور بے شک آپ خدا کا وہ چہرہ ہیں جو ختم نہیں ہوتا ور نہ ہی یہ کبھی ختم ہو گا

 وَأَشْھَدُ أَنَّ ھذِہِ التُّرْبَةَ تُرْبَتُکَ وَھذَا الْحَرَمَ حَرَمُکَ وَھذَاالْمَصْرَعَ مَصْرَعُ بَدَنِکَ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ قبر آپ کی قبر ہے یہ روضہ آپ کا روضہ ہے اور یہ قتل گاہ آپکے بدن کی قتل گاہ ہے

 لَا ذَلِیلَ وَﷲُ مُعِزُّکَ، وَلَا مَغْلُوبَ وَﷲُ ناصِرُکَ

آپ پست نہیں کہ خدا نے آپکو عزت دی اور آپ شکست خوردہ نہیں ہیں کہ خدا نے آپکی مدد فرمائی

ھذِہِ شَھَادَۃٌ لِی عِنْدَکَ إلی یَوْمِ قَبْضِ رُوحِی بِحَضْرَتِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

آپ کے سامنے میری گواہی اس دن تک ہے جب آپ کی موجودگی میں میری روح قبض ہوگی اور آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

?