• AA+ A++

یہ ایک مختصر زیارت ہے جسے سید بن طاؤوس(رح) نے مزار میں نقل کیا اور فرمایا ہے کہ اس زیارت کی فضلیت بہت زیادہ ہے‘ جابر جعفی(رح) نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:تمہارے اور امام حسینؑ کی قبر مبارک کے درمیان کس قدر فاصلہ ہے؟ میں نے عرض کی کہ ایک دن کی مسافت سے کچھ زیادہ ہے! آپ نے فرمایا کیا تم آنجناب کی زیارت کرنے جایا کرتے ہو؟ میں نے عرض کی کہ ہاںجاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کیا میں تجھے اس کے ثواب کی خوشخبری نہ دوں؟ میں نے عرض کی ہاں میں آپ پر فدا ہو جاؤں بشارت دیجئے! آپ نے فرمایا کہ بے شک جب تم میں سے کوئی شخص امام حسینؑ کی زیارت کیلئے تیار ہوتا ہے تو آسمان میں فرشتے ایک دوسرے کو خوشخبری دیتے ہیں جب وہ سوار یا پیادہ اپنے گھر سے روانہ ہوتا ہے تو حق تعالیٰ ایک ہزار فرشتے اس پر مقرر کرتا ہے جو روضہ امام حسینؑ پر پہنچنے تک اس کے لیے طلب رحمت کرتے رہتے ہیں پھر فرمایا کہ جب وہ شخص روضہ امام حسینؑ کے دروازے پر پہنچتا ہے تو وہاں کھڑے ہو کر یہ کلمات زبان سے ادا کرتاہے تو خدائے تعالیٰ ہر کلمے کے بدلے میں اس پر رحمت بھیجتا ہے، میں نے عرض کی کہ وہ کلمات کون سے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ وہ کلمات یہ ہیں:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللهِ

آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں آپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو خدا کے نبی ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُوسی کَلِیمِ اللهِ

آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہو آپ پراے موسیٰ (ع)کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ سَیِّدِ رُسُلِ اللهِ،

آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں سلام ہوآپ پر اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے رسولوں کے سردار ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَخَیْرِ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ الْحَسَنِ الرَّضِیِّ الطَّاھِرِ الرَّاضِی الْمَرْضِیِّ

سلام ہو آپ پر اے علی(ع) کے وارث جو مومنوں کے امیر اور اوصیائ میں سب سے بہتر ہیں آپ پر سلام ہو اے حسن(ع) کے وارث جو پسندیدہ پاک راضی شدہ پسندیدہ ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الصِّدِّیقُ الْاَکْبَرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ التَّقِیُّ

آپ پر سلام ہوکہ آپ ہی صدیق اکبر ہیں آپ پر سلام ہو اے وصی جو نیک کردارپرہیز گار ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاَرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ وَأَناخَتْ بِرَحْلِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْمَلائِکَةِ الْحَافِّینَ بِکَ

سلام ہو آپ پر اور ان روحوں پر جو آپ کے آستانے پر حاضر ہوتی ہیں اور یہاں اپنی سواریاں کھڑی کرتی ہیں سلام ہو آپ پر اور ان فرشتوں پر جو آپکے گرد رہتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں

 أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ،

کہ آپ نے نماز قائم کی زکوٰۃ ادا کی ہے نیک کاموں کا حکم فرمایا اور برے کاموں سے منع کیا

وَجاھَدْتَ الْمُلْحِدِینَ، وَعَبَدْتَ اللهَ حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

آپ نے بے دینوں سے جہاد کیا اور خدا کی بندگی میں رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

پھر ضریح مبارک کی طرف چلے کہ اس کے اٹھائے جانے اور رکھے جانے والے ہر قدم کے بدلے میں اس کو ایسے شہید راہ خدا کا ثواب ملے گا جو اپنے خون میں غلطان ہو جب ضریح پاک کے قریب پہنچے تو رک جائے اور اپنا ہاتھ قبر شریف سے مس کرتے ہوئے یہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ فِیْ اَرْضِہٖ۔

آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین پر اس کی حجت۔

اسکے بعد نماز پڑھے کہ وہاں بجا لائی گئی ہر رکعت کے عوض اسے اس شخص جتنا ثواب ملے گا جو ہزار حج و عمرہ بجا لا چکا ہو ہزار غلام آزاد کیا ہو اور کسی پیغمبر (ص)مرسل کے ہمراہ رہ کر ہزار مرتبہ جہاد کیا ہو تھوڑے سے فرق کیساتھ اس روایت کا مضمون مفضل بن عمر کی روایت میں ذکر ہو چکا ہے۔

?