مولف کہتے ہیں: زائرین مدینہ کے لیے احکام بیان کرتے ہوئے ہم نے ہدیۃ الزائرین میں بیان کیا ہے کہ جب تک وہ مدینہ میں رہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے مسجد نبوی میں زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھیں کہ اس مسجد میں ایک نماز کسی اور جگہ پڑھی گئی نماز کے مقابل دس ہزار نماز کے برابر ہے۔یہاں نماز پڑھنے کا بہترین مقام وہ روضہ ہے جو آنحضرت(ص) کی قبراطہر اور منبر کے درمیان ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے شیخ نے تحیہ میں فرمایا ہے کہ پیغمبر (ص)اسلام اور ائمہ اطہار(ع) کے مدفن کے مقامات مکہ معظمہ سے بھی اشرف اور زیادہ فضیلت والے ہیں ۔اس پر تمام فقہاء کا اجماع ہے جیسا کہ شہید نے قواعد میں تصریح کی ہے۔ حضرمی سے حدیث حسن میں منقول ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے مجھے حکم دیا کہ مسجد نبوی میں جہاں تک ہوسکے زیادہ سے زیادہ نمازیں ادا کروں۔ آپ نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ تجھے اس مکان شریف میں آنے کا موقع ہمیشہ میسر نہیں ہوسکتا۔ شیخ طوسی نے تہذیب الاحکام میں بہ سند معتبر مرازم سے روایت نقل کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا: مدینہ میں روزہ رکھنا اور ستون کے قریب نماز پڑھنا واجب نہیں واجب تو صرف ماہ رمضان کے روزے اور پنجگانہ نمازیں ہیں لیکن جو شخص چاہے روزہ رکھے یہ اس کے لیے بہتر ہے اور اس مسجد میں جتنی زیادہ نمازیں پڑھ سکے پڑھے کہ یہ تمہارے لیے بہتر ہیں۔ یاد رہے کہ جب کوئی آدمی دنیا کے کاموں میں تیز طرار ہو تو لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں تو پھر انسان کو آخرت کے امور میں کیوں نہ تیز طرار ہونا چاہیے۔ پس قیام مدینہ کے دوران روزانہ کئی کئی بار حضرت رسول (ص)اور ائمہ بقیع کی زیارت کرے اور جب حجرہ رسول (ص) پر نگاہ پڑے تو سلام عرض کرے۔ جب تک مدینہ میں رہے خود کو جرم و گناہ سے محفوظ رکھے‘ اس مقام کے شرف اور مرتبے کے بارے میں غور کرے کہ یہی وہ خطہ ہے جس کے کوچہ و بازار میں حضرت رسول (ص)کے قدم ہائے مبارک آئے‘ اسی مسجد میں حضور(ص) نماز ادا فرماتے یہی مقام نزول وحی ہے اور جبرائیل (ع)و ملائکہ مقربین اسی جگہ اترا کرتے تھے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
أَرْضٌ مَشیٰ جِبْرِئِیْلُ فِی عَرَصَاتِھا وَاللہُ شَرَّفَ أَرْضَھا وَسَمَائَھا
یہ وہ زمین جس پر جبرائیل (ع)کی آمدورفت رہی خدا نے بھی اس زمین اور اسکے آسمان کو عزت دی
جہاں تک ممکن ہو مدینے میں خدا کے نام پرصدقہ دے۔ خصوصًا مسجد میں اور سادات عظام کا حق ادا کرنے کیلئے کیے گئے خرچ کا بہت زیادہ ثواب ہے۔ علامہ مجلسی(رح) نے فرمایا کہ معتبر روایت میں وارد ہوا ہے کہ مدینے میں ایک روپیہ صدقہ دیاجائے تو وہ کسی دوسری جگہ پر صدقہ دئیے ہوئے دس ہزار روپے کے برابر ہے۔ اگر حالات اجازت دیں تو مدینے میں زیادہ سے زیادہ قیام کرے کہ اقامت مدینہ مستحب ہے اور اس بارے میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں۔
سَقَی اللہُ قَبْراً بِالْمَدِینَةِ غَیْثَہُ فَقَدْ حَلَّ فِیہِ الْاَمْنُ بِالْبَرَکاتِ
خدا مدینہ میں قبر پیغمبر پر ابر رحمت فرمائے اس میں امن اور برکتیں وارد ہوئیں
نَبِیُّ الْھُدیٰ صَلَّی عَلَیْہِ مَلِیکُہُ وَبَلَّغَ عَنَّا رُوحَہُ التُّحَفاتِ
وہ نبی برحق جن پر فرشتے درود بھیجتے ہیں اس پاک روح کو ہمارا تحفہ دورد پہنچے
وَصَلَّی عَلَیْہِ اللہُ مَا ذَرَّ شارِقٌ وَلَاحَتْ نُجُومُ اللَّیْلِ مُبْتَدِرَاتِ
خدا درود بھیجے ان پر جب تک سورج چمکے یا رات کے وقت ستارے تاباں د روشن رہیں