ہدیۃ الزائر میں منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دو راتوں سے افضل ہے اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے اور یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے اس رات حکمت الہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں پس اس میں پہلی دو راتوں کے مشترکہ اعمال بجا لائے اور ان کے علاوہ اس رات کے چند مخصوص اعمال بھی ہیں ۔
دعائم الاسلام میں روایت نقل ہوئی ہے کہ رسولؐ ﷲ رمضان مبارک کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ دیتے اور عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تئیسویں کی رات آپ اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے اور پھر جس پر نیند کا غلبہ ہوتا اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے۔ حضرت فاطمہ ؐبھی اس رات اپنے گھر کے کسی فرد کو سونے نہ دیتیں ، نیند کا علاج یوں کرتیں کہ دن کو کھانا کم دیتیں اور فرماتیں کہ دن کو سو جاؤ تاکہ رات کو بیدار رہ سکو، آپ فرماتی ہیں کہ بدقسمت ہے وہ شخص جو آج کی رات خیرونیکی سے محروم رہ جائے۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق ؑسخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آگئی آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی
اس رات خاص طور پر غسل کرنے کا حکم ہے ۔اول شب میں کئے ہو ئے غسل کے علاوہ آخر شب پھر غسل کرے
واضح رہے کہ اس رات غسل ، شب بیداری ، زیارت امام حسینؑ اور سورکعت نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت ہے۔
نیز یہ کہ شب ہائے قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور ان میں عبادت الہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے، معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کادن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔
تین سورتوں کی تلاوت
سورۂ عنکبوت وسورۂ روم پڑھے کہ امام جعفرصادق ؑنے قسم کھاتے ہوئے فرمایاکہ اس رات ان دوسورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔
اورسورۂ حٰم دخان پڑھیں۔
ہزار مرتبہ سورۂ قدر
ایک ہزار مرتبہ سورۂ قدر پڑھیں۔
دعائے اَلَّلھُمَّ کُنْ لِّوَلِیِّکَ
محمد بن عیسٰی نے اپنی سند کے ساتھ صالحین سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: تئیسویں رمضان کی رات اس دعا کو قیام و قعود اور رکوع وسجود میں نیز نماز کے علاوہ بھی ہر حال میں بار بارپڑھے اور پھر اپنی زندگی میں جب بھی یہ دعا یاد آئے تو پڑھتا رہے پس حق تعالیٰ کی بزرگی بیان کرنے اور حضرت نبی اکرم پردرود وسلام بھیجنے کے بعد کہے
اَلَّلھُمَّ کُنْ لِّوَلِیِّکَ الْحُجَّةِ بنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَعَلٰی آبائِہِ فِی ہٰذِھِ السَّاعَةِ وَفی کُلِّ ساعَةٍ وَلِیّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَلِیلاً وَعَیْناً حَتّٰی تُسْکِنَہُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَہُ فِیھا طَوِیلاً
اے معبود ! محافظ بن جا اپنے ولی حجت القائم ؑ بن حسنؑ کا تیری رحمت نازل ہو ان پر اور ان کے آباؤ اجداد پر اس لمحہ میں اور ہر آنے والے لمحہ میں ، ان کا مددگاربن جا نگہبان پیشوا، حامی، راہنما اور نگہدار بن جا یہاں تک کہ تو لوگوں کی چاہت سے انہیں زمین کی حکومت دے اور مدتوں اس پر برقرار رکھے
پھر یہ کہے :
یَا مُدَبِّرَ الْاُمُورِ، یَا باعِثَ مَنْ فِی القُبُورِ، یَا مُجْرِیَ البُحُورِ، یَا مُلَیِّنَ الحَدِیدِ لِداوُدَ
اے کاموں کو منظم کرنے والے، اے قبروں سے اٹھا کھڑا کرنے والے، اے دریاؤں کو رواں کرنے والے، اے داؤودؑ کے لیے لوہے کو موم بنانے والے،
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
محمدؐ وآل محمدؐ پررحمت نازل فرمااور کر دے میرے لیے یہ اور یہ میرے لیے ایسے ایسے کر دے ۔ ( کَذا وَکَذا کے بجائے اپنی حاجتیں طلب کرے)۔
اَللَّیْلَۃُ اَللَّیْلَۃُ
اسی رات اسی رات
اپنے ہاتھ بلند کرے اور کہے:
یَا مُدَبِّرَ الْاُمُورِ
اے کاموں کو منظم کرنے والے ۔
اس دعا کو حالت رکوع سجود، قیام اور قعود میں بار بار پڑھے علاوہ از ایں اس دعا کو ماہ رمضان کی آخری رات میں بھی پڑھے۔
دعائے مکارم الاخلاق اور دعائے توبہ کی تلاوت
علامہ مجلسی ؒ کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفہ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعاءمکارم الاخلاق اور دعا توبہ پڑھیں۔