• AA+ A++

اس رات کی فضیلت انیسویں رمضان کی رات سے زیادہ ہے۔ لہذا انیسویں رات کے جو اعمال مشترکہ ہیں وہ اس رات میں بھی بجا لائے۔

غسل ۔

شب بیداری۔

زیارت امام حسین ؑ۔

سورۂ حمد کے بعد سات مرتبہ سورۂ توحید والی نماز۔

قرآن کو سر پر رکھنا۔

سورکعت نماز۔

دعاءجوشن کبیر وغیرہ۔

روایات میں تاکید کی گئی ہے کہ اس رات اور تئیسویں کی رات میں غسل اور شب بیداری کرے اور عبادت میں مشغول رہے کہ شب قدر انہی دوراتوں میں سے ایک ہے۔

چند ایک اور روایات میں مذکور ہے کہ امام جعفر صادق ؑسے عرض کیا گیا کہ معین طور پر فرمائیں کہ شب قد ر کونسی رات ہے ؟آپ نے کسی رات کا تعین نہ کیا ۔ فرمایا کہ مگر اس میں کیا حرج ہے کہ تم ان دو راتوں میں اعمال خیر بجا لاتے رہو۔

ہمارے بزرگ عالم شیخ صدوق ؒ نے فرمایا کہ علماءامامیہ کے ایک اجتماع میں میرے ایک استاد نے یہ بات املا کرائی کہ جو شخص ان دو (اکیسویں اور تئیسویں رمضان کی ) راتوں کو مسائل دینی بیان کرتے ہوئے جاگ کر گزارے تو وہ سب لوگوں سے افضل ہے۔

40ھ میں رمضان کی اسی اکیسویں رات میں امیرالمومنین ؑکی شہادت ہوئی تھی۔ لہذا اس رات آل ؑ محمدؐ اور ان کے پیروکاروں کا رنج وغم تازہ ہوجاتا ہے۔

روایت ہے کہ یہ شب بھی امام حسین ؑکی شبِ شہادت کے مانند ہے کہ جو پتھر بھی اٹھایا جاتا اسکے نیچے سے تازہ خون ابل پڑتا تھا۔ شیخ مفید ؒ فرماتے ہیں کہ اس رات بکثرت درود شریف پڑھے آل محمد ؐ پر ظلم کرنے والوں پر نفرین کرے اور امیرالمومنین ؑکے قاتل پر لعنت بھیجے۔

آج کی رات سے رمضان المبارک کے آخری عشرے کی دعائیں شروع کر دے۔ (آخری عشرے کی دعائیں ماہ رمضان المبارک کی فہرست میں ملاحظہ فرمائیں)۔

شیخ کلینیؒ نے روایت کی ہے کہ امام محمدباقر ؑرمضان کی اکیسویں اور تئیسویں راتوں میں نصف شب تک دعا پڑھتے اور پھر نمازیں شروع کر دیتے تھے ۔

ایک اور روایت ہے کہ حماد بن عثمان اکیسویں رات امام جعفر صادق ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ؑ نے پوچھا : آیا تم نے غسل کیا ہے؟ اس نے عرض کی جی ہاں ! آپ پر قربان ہوجاؤں ۔ حضرت نے مصلیٰ طلب فرمایا۔ حماد کو اپنے قریب بلایا اور نماز میں مشغول ہو گئے حماد بھی حضرتؑ کے ساتھ ساتھ نماز پڑھتے رہے ۔ یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہوئے تب حضرت نے دعا مانگی اور حماد آمین کہتے رہے ۔ اس اثناء میں صبح صادق کا وقت ہوگیا ۔ پس حضرتؑ نے اذان واقامت کہی پھر اپنے غلاموں کو بلایا اور نماز صبح باجماعت ادا کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ قدر اوردوسری رکعت میں حمد کے بعد سورۂ توحید پڑھی نماز کے بعد تسبیح وتقدیس ، حمدوثناءالہی اور حضرت رسول ؐ پر درودوسلام بھیجا اور مومنین ومومنات اورمسلمین ومسلمات، سبھی کے لیے دعا فرمائی ۔ پھر آپ نے سرسجدہ میں رکھا اور بڑی دیر تک اسی حالت میں رہے جب کہ آپ کے سانس کے سوا کوئی آواز نہ آتی تھی ، اس کے بعد یہ دعا تاآخر پڑھی کہ جو سید بن طاؤس کی کتاب اقبال میں مذکور ہے اور وہ اس جملے سے شروع ہوتی ہے :

لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ مُقَلِّبُ الْقُلُوْبِ وَالْاَبْصَارِ

?