• AA+ A++

کافی میں شیخ کلینیؒ نے ابو بصیر سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ ماہ مبارک رمضان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی بِکَ وَمِنْکَ أَطْلُبُ حاجَتِی، وَمَنْ طَلَبَ حاجَةً إلَی النَّاسِ فَإنِّی لَا أَطْلُبُ حاجَتِی إلَّا مِنْکَ وَحْدَکَ لَاشَرِیکَ لَکَ

اے معبود! میں تیرے ہی ذریعے تجھ سے اپنی حاجت طلب کرتاہوں جو لوگوں سے طلب حاجت کرتا ہے کیا کرے پس میں تیرے سوا کسی سے طلب حاجت نہیں کرتا تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں

وَأَسْأَلُکَ بِفَضْلِکَ وَرِضْوانِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ،

اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیری عطا و مہربانی کے یہ کہ حضرت محمدؐ اور ان کے اہلبؑ یت پر رحمت نازل فرما

وَأَنْ تَجْعَلَ لِی فِی عامِی ھٰذَا إلٰی بَیْتِکَ الْحَرامِ سَبِیلاً

اور میرے لئے اسی سال میں اپنے محترم گھر کعبہ پہنچنے کا وسیلہ بنا دے

حِجَّةً مَبْرُورَةً مُتَقَبَّلَةً زاکِیةً خالِصَةً لَکَ،

وہاں مجھے حج نصیب کر جو درست مقبول پاکیزہ اور خاص تیرے ہی لئے ہو

تَقَرُّ بِھَا عَیْنِی، وَتَرْفَعُ بِھَا دَرَجَتِی

اس سے میری آنکھیں ٹھنڈی کر اور میرے درجے بلند فرما

وَتَرْزُقَنِی أَنْ أَغُضَّ بَصَرِی وَأَنْ أَحْفَظَ فَرْجِی وَأَنْ أَکُفَّ بِھَا عَنْ جَمِیعِ مَحارِمِکَ

اور مجھے توفیق دے کہ حیا سے آنکھیں نیچی رکھوں اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کروں اور تیری حرام کردہ ہر چیز سے بچ کے رہوں

حَتّٰی لَا یَکُونَ شَیْئٌ آثَرَ عِنْدِی مِنْ طاعَتِکَ وَخَشْیَتِکَ

یہاں تک کہ میرے نزدیک تیری فرمانبرداری اور تیرے خوف سے عزیز تر کوئی چیز نہ ہو

وَالْعَمَلِ بِما أَحْبَبْتَ وَالتَّرْکِ لِما کَرِھْتَ وَنَھَیْتَ عَنْہُ

اور جس چیز کو تو پسند کرتا ہے اس پر عمل کروں اور جسے تو نے نا پسند کیا اور اس سے روکا ہے اسے چھوڑ دوں

وَاجْعَلْ ذٰلِکَ فِی یُسْرٍ وَیَسارٍ وَعافِیَةٍ وَمَا أَنْعَمْتَ بِہِ عَلَیَّ

اور یہ اس طرح ہو کہ اس میں آسانی فروانی و تندرستی ہو اور اس کے ساتھ جو بھی نعمت تو مجھے عطا کرے۔

وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ وَفاتِی قَتْلاً فِی سَبِیلِکَ تَحْتَ رایَةِ نَبِیِّکَ مَعَ أَوْلِیائِکَ

اور تجھ سے سوالی ہوں کہ میری موت کو ایسا قرار دے گویا میں تیری راہ میں تیرے نبیؐ کے جھنڈے تلے قتل ہوا ہو تیرے دوستوں کے ہمراہ

وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَقْتُلَ بِی أَعْدائَکَ وَأَعْداءَ رَسُولِکَ

اور سوال کرتا ہوں مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اور تیرے رسول ؐ کے دشمنوں کو قتل کروں

وَأَسْأَلُکَ أَنْ تُکْرِمَنِی بِھَوانِ مَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ

اور سوال کرتا ہوں کہ تواپنی مخلوق میں سے جس کی خواری سے چاہے مجھے عزت دے

وَلَاتُھِنِّی بِکَرامَةِ أَحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ

لیکن اپنے پیاروں میں سے کسی کی عزت کے مقابل مجھے ذلیل نہ فرما۔

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلاً، حَسْبِیَ اللہُ، مَا شَاءَ اللہُ

اے معبود! حضرت رسول ؐکے ساتھ میرا رابطہ قائم فرما، کافی ہے میرے لئے اللہ ، جو اللہ چاہے وہی ہوگا۔

مؤلف کہتے ہیں کہ اس دعا کو دعائے حج کہا جاتا ہے سید نے اپنی کتاب اقبال میں امام جعفر صادق ؑسے روایت کی ہے کہ ماہ رمضان کی راتوں میں بعد از مغرب یہ دعا پڑھے کفعمی نے بلد الامین میں فرمایا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں ہر روز اور اس مہینے کی پہلی رات اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے نیز مقنع میں شیخ مفید ؒ نے یہ دعاخصوصاً رمضان کی پہلی رات بعد از مغرب پڑھنے کیلئے نقل فرمائی ہے ۔

?