سجدے اور دعائیں جو رسول ؐاللہ سے مروی ہیں وہ بجا لائے اور ان میں سے ایک وہ روایت ہے جو شیخ نے حماد بن عیسیٰ سے ، انہوں نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق ؑنے فرمایا کہ جب پندرہ شعبان کی رات آئی تو اس رات رسولؐ اللہ بی بی عائشہ کے ہاں تھے جب آدھی رات گزرگئی تو آنحضرتؐ بغرض عبادت اپنے بستر سے اٹھ کواپنے بستر پر نہ پایا انہیں وہ غیرت آگئی جو عورتوں کا خاصا ہے۔ ان کا گمان تھا کہ آنحضرتؐ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں ۔ پس وہ چادر اوڑھ کر حضورؐ کو ڈھونڈتی ہوئی ازواج رسولؐ کے حجروں میں گئیں مگر آپؐ کو کہیں نہ پایا۔ پھر اچانک ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرت زمین پر مثل کپڑے کے سجدے میں پڑے ہیں ۔ وہ قریب ہوئیں تو سناکہ حضورؐ سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے ہیں ۔
سَجَدَ لَکَ سَوادِی وَخَیالِی، وَ آمَنَ بِکَ فُؤادِی،
سجدہ کیا تیرے آگے میرے بدن اور میرے خیال نے اور ایمان لایا ہے تجھ پر میرا دل
هٰذِهِ یَدایَ وَمَا جَنَیْتُہُ عَلٰی نَفْسِی، یَا عَظِیمُ تُرْجی لِکُلِّ عَظِیمٍ
یہ ہیں میرے دونوں ہاتھ اور جو ستم میں نے خود پر کیا ہے، اے بڑائی والے جس سے امید ہے بڑے کام کی
اِغْفِرْ لِیَ الْعَظِیمَ، فَإنَّہُ لَایَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیمَ إلاَّ الرَّبُّ الْعَظِیمُ ۔
تو میرے بڑے بڑے گناہ بخش دے کیونکہ بڑے گناہوں کو سوائے بڑائی والے پروردگار کے کوئی بخش نہیں سکتا۔
پھر آنحضرت سجدے سے سر اٹھاکر دوبارہ سجدے میں گئے اور بی بی عائشہ نے سنا کہ آپؐ پڑھ رہے تھے:
أَعُوذُ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی أَضائَتْ لَہُ السَّماواتُ وَالْاَرَضُونَ، وَانْکَشَفَتْ لَہُ الظُّلُماتُ ،
پناہ لیتا ہوں میں تیرے نورِ ذات کی جس سے آسمانوں اور زمینوں نے روشنی حاصل کی اور جس سے تاریکیاں چھٹ گئیں
وَصَلَحَ عَلَیْہِ أَمْرُ الْاَوَّلِینَ وَالاَخِرِینَ مِنْ فُجْأَةِ نَقِمَتِکَ، وَمِنْ تَحْوِیلِ عافِیَتِکَ وَمِنْ زَوالِ نِعْمَتِکَ ۔
اور اسکی بدولت اولین اورآخرین کا کام بن گیا کہ وہ تیرے ناگہانی عذاب سے امن کے چھن جانے اور تیری نعمتوں کے زائل ہو جانے کی سختیوں سے بچ گئے
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی قَلْباً تَقِیّاً نَقِیّاً وَمِنَ الشِّرْکِ بَرِیئاً لَا کافِراً وَلَاشَقِیّاً،
اے معبود!مجھے پاک اور پرہیزگار دل دے کہ جو شرک سے پاک ہو اور نہ حق سے انکاری ہو نہ بے رحم ہو۔
پس آپ نے اپنے چہرے کو دونوں طرف سے خاک پر رکھا اور یہ پڑھا:
عَفَّرْتُ وَجْھِیْ فِیْ التُّرَابِ، وَحُقَّ لِی اَنْ اَسْجُدَ لَکَ
میں نے اپنے چہرے کو خاک پر رکھا ہے اور میرے لیے ضروری ہے کہ تیرے آگے سجدہ کروں
جونہی رسول اکرم اٹھے تو بی بی عائشہ آپؐ کو پہچان کر جھٹ سے اپنے بستر پر آلیٹیں ۔ جب آنحضرتؐ اپنے بستر پر آئے تو آپؐ نے دیکھا کہ ان بی بی کا سانس تیز تیز چل رہاہے، اس پر آپؐ نے فرمایا: تمہارا سانس کیوں اکھڑا ہوا ہے؟ آیا تمہیں نہیں معلوم کہ آج کونسی رات ہے؟ یہ پندرہ شعبان کی رات ہے۔ اس میں روزی تقسیم ہوتی ہے۔ زندگی کی میعاد مقرر ہوتی ہے، حج پر جانے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں ۔ قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں گناہگار افراد بخشے جاتے ہیں اور ملائکہ آسمان سے زمین مکہ پر نازل ہوتے ہیں ۔