علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم ؑ نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعدسجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:
لَکَ الْمَحْمَدَۃُ إنْ أَطَعْتُکَ، وَلَکَ الْحُجَّۃُ إنْ عَصَیْتُکَ، لاَ صُنْعَ لِی وَلَا لِغَیْرِی فِی إحْسَانٍ إِلَّا بِکَ،
حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے
یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ
اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
اَللّٰھُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْعَدِیلَةِ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَرْجِعِ فِی الْقُبُورِ، وَمِنَ النَّدامَةِ یَوْمَ ا لْاَزِفَةِ
اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں
فَأَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَأَنْ تَجْعَلَ عَیْشِی عِیشَةً نَقِیَّةً وَمِیْتَتِی مِیتَةً سَوِیَّةً وَمُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً کَرِیماً غَیْرَ مُخْزٍ وَلَا فاضِحٍ
اور یہ کہ میری زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَئِمَّةِ یَنَابِیْعِ الْحِکْمَةِ، وَٲُوْلِی النِّعْمَةِ، وَمَعادِنِ الْعِصْمَةِ،
اے معبود! محمدؐ اور ان کی آلؑ میں ائمہؑ پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی کی کانیں ہیں
وَاعْصِمْنِی بِھِمْ مِنْ کُلِّ سُوءِِ، وَلَا تَأْخُذْنِی عَلَی غِرَّةٍ وَلَا عَلَی غَفْلَةٍ،
ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں ، اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کر
وَلَا تَجْعَلْ عَواقِبَ أَعْمالِی حَسْرَةً، وَارْضَ عَنِّی، فَإنَّ مَغْفِرَتَکَ لِلظَّالِمِینَ وَأَنَا مِنَ الظَّالِمِینَ
میرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں ظالموں سے ہوں
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا لَا یَضُرُّکَ وَأَعْطِنِی مَا لَا یَنْقُصُکَ
اے معبود! مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں
فَإنَّکَ الْوَسِیْعُ رَحْمَتُہُ الْبَدِیعُ حِکْمَتُہُ
کیونکہ تیری رحمت وسیع اور حکمت عجیب ہے
وَأَعْطِنِی السَّعَةَ وَالدَّعَةَ وَالْاَمْنَ وَالصِّحَّةَ وَالْنُّجُوعَ وَالْقُنُوعَ وَالشُّکْرَ وَالْمُعافاةَ وَالتَّقْوی وَالصَّبْرَ وَالصِّدْقَ عَلَیْکَ وَعَلَی أَوْلِیائِکَ وَالْیُسْرَ وَالشُّکْرَ،
اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ بولنے کی توفیق دی اور آسودگی وشکر عطا فرما
وَٲعْمِمْ بِذلِکَ یَا رَبِّ أَھْلِی وَوَلَدِی وَ إخْوانِی فِیکَ وَمَنْ أَحْبَبْتُ وَأَحَبَّنِی وَوَلَدْتُ وَ وَلَدَنِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُؤْمِنِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
اور اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں ، میری اولاد، میر ے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔
ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:
الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی لاَ تَنْفَدُ خَزائِنُہُ وَلَا یَخافُ آمِنُہُ، رَبِّ إنِ ارْتَکَبْتُ الْمَعاصِیَ فَذلِکَ ثِقَۃٌ مِنِّی بِکَرَمِکَ
حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نے نافرمانیاں کی ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا
إنَّکَ تَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبادِکَ، وَتَعْفُو عَنْ سَیِّئاتِھِمْ وَتَغْفِرُ الزَّلَلَ وَ إنَّکَ مُجِیبٌ لِدَاعِیکَ وَمِنْہُ قَرِیبٌ
کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں معاف کرتا ہے تو پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے
وَأَنَا تائِبٌ إلَیْکَ مِنَ الْخَطایا وَراغِبٌ إلَیْکَ فِی تَوْفِیرِ حَظِّی مِنَ الْعَطایا
اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے حصے میں فراوانی چاہتا ہوں
یَا خالِقَ الْبَرایا، یَا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شَدِیدَةٍ،
اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے
یَا مُجِیرِی مِنْ کُلِّ مَحْذُورٍ، وَفِّرْ عَلَیَّ السُّرُورَ، وَاکْفِنِی شَرَّ عَواقِبِ الْاُمُوْرِ
اےمجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ
فَأَنْتَ اللہُ عَلَی نَعْمائِکَ وَجَزِیلِ عَطائِکَ مَشْکُورٌ، وَ لِکُلِّ خَیْرٍ مَذْخُورٌ
کہ تو ہی وہ خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔