پہلی محرم کی رات
سید نے کتاب اقبال میں اس رات کی چند نمازیں ذکر فرمائی ہیں:
دو رکعت نماز
دورکعت نماز جس کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ انعام اور دوسری رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ یاسین پڑھے:
دو رکعت نماز جس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد گیارہ مرتبہ سورۂ توحید پڑھے
روایت ہوئی ہے کہ رسول خدا نے فرمایا کہ جو شخص اس رات دو رکعت نماز ادا کرے اور اس کی صبح جو کہ سال کا پہلا دن ہے روزہ رکھے تو وہ اس شخص کی مانند ہو گا جو سال بھر تک اعمال خیر بجا لاتا رہا، وہ شخص اس سال محفوظ رہے گا اور اگر اسے موت آجائے تو وہ بہشت میں داخل ہو جائے گا نیز سید نے محرم کا چاند دیکھنے کے وقت کی ایک طویل دعا بھی نقل فرمائی ہے۔
سو رکعت نماز
سورکعت نماز جس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد اور سورۂ توحید پڑھے۔
پہلی محرم کا دن
اسلامی سال کا پہلا دن ہے اس کے لئے دو عمل بیان ہوئے ہیں۔
روزہ رکھے، اس ضمن میں ریان بن شبیب نے امام علی رضاؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص پہلی محرم کاروزہ رکھے اور خدا سے کچھ طلب کرے تو وہ اس کی دعا قبول فرمائے گا جیسے حضرت زکریاؑ کی دعا قبول فرمائی تھی۔
امام علی رضاؑ سے روایت ہوئی ہے کہ حضرت رسولؐ پہلی محرم کے دن دو رکعت نماز ادا فرماتے اور نماز کے بعد اپنے ہاتھ سوئے آسمان بلند کر کے تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے:
اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الْاِلہُ الْقَدِیمُ، وَھٰذِہِ سَنَۃٌ جَدِیدَۃٌ،
اے اللہ! تو معبود قدیمی ہے اور یہ نیا سال ہے
فأَسْأَلُکَ فِیھَا الْعِصْمَةَ مِنَ الشَّیْطانِ وَالْقُوَّةَ عَلَی ھٰذِہِ النَّفْسِ الْاَمَّارَةِ بِالسُّوءِ وَ الاِشْتِغالَ بِما یُقَرِّبُنِی إلَیْکَ
پس اس سال کے دوران میں شیطان سے بچاؤ کا سوال کرتاہوں اس نفس پر غلبے کا سوال کرتا ہوں جو برائی پر آمادہ کرتا ہے اور یہ کہ مجھے ان کاموں میں لگا جو مجھے تیرے نزدیک کریں
یَا کَرِیمُ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ
اے مہربان اے جلالت اور بزرگی کے مالک
یَا عِمادَ مَنْ لَا عِمادَ لَہُ یَا ذَخِیرَةَ مَنْ لَا ذَخِیرَةَ لَہُ
اے بے سہاروں کے سہارے، اے تہی دست لوگوں کے خزانے
یَا حِرْزَ مَنْ لَا حِرْزَ لَہُ یَا غِیاثَ مَنْ لَا غِیاثَ لَہُ
اے بے کسوں کے نگہبان، اے بے بسوں کے فریاد رس
یَا سَنَدَ مَنْ لَا سَنَدَ لَہُ یَا کَنْزَ مَنْ لَا کَنْزَ لَہُ
اے بے حیثیتوں کی حیثیت، اے بے خزانہ لوگوں کے خزانے
یَا حَسَنَ البلاءِ یَا عَظِیمَ الرجاءِ یَا عِزَّ الضعفاءِ
اے بہتر آزمائش کرنے والے، اے سب سے بڑی امید، اے کمزوروں کی عزت
یَا مُنْقِذَ الْغَرْقیٰ یَا مُنْجِیَ الْھَلْکَیٰ
اے ڈوبتوں کو تیرانے والے، اے مرتوں کو بچانے والے
یَا مُنْعِمُ یَا مُجْمِلُ یَا مُفْضِلُ یَا مُحْسِنُ
اے نعمت والے اے جمال والے اے فضل والے اے احسان والے
أَنْتَ الَّذِی سَجَدَ لَکَ سَوادُ اللَّیْلِ وَ نُورُ النَّھارِ وَضَوْءُ الْقَمَرِ، وَشُعاعُ الشَّمْسِ، وَدَوِیُّ الماء، وَحَفِیفُ الشَّجَرِ
تو وہ ہے جس کو سجدہ کرتے ہیں رات کے اندھیرے دن کے اجالے چاند کی چاندنیاں سورج کی کرنیں پانی کی روانیاں اور درختوں کی سرسراہٹیں
یَا اللہُ لَا شَرِیکَ لَکَ
اے اللہ تیرا کوئی شریک نہیں
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنا خَیْراً مِمَّا یَظُنُّونَ وَاغْفِرْ لَنا مَا لَا یَعْلَمُونَ وَلَا تُؤاخِذْنا بِما یَقُولُونَ
اے اللہ ہمیں لوگوں نیک گمان سے بھی زیادہ نیک بنا دے لوگ ہم کو اچھا سمجھتے ہیں ہمارے وہ گناہ بخش جن کو وہ نہیں جانتے اور جو کچھ وہ ہمارے بارے میں کہتے ہیں اس پرہماری گرفت نہ کر
حَسْبِیَ اللہُ لَا إلہَ إلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ، وَ ھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ
میرے لیے اللہ ہی کافی ہے اسکے سوا کوئی معبود نہیں میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے
آمَنَّا بِہِ کُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا یَذَّکَّرُ إلاَّ ٲُولُوا الْاَلْبابِ
ہمارا ایمان ہے کہ سب کچھ ہمارے رب کیطرف سے ہے اور صاحبان عقل کے سوا کوئی نصیحت حاصل نہیں کرتا
رَبَّنا لا تُزِغْ قُلُوبَنا بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنا وَھَبْ لَنا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إنَّکَ أَنْتَ الْوَھَّابُ
اے ہمارے رب ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے جبکہ ہمیں تو نے ہدایت دی ہے اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے
شیخ طوسیؒ نے فرمایا کہ محرم کے پہلے نو دنوں کے روزے رکھنا مستحب ہے مگر یوم عاشورہ کو عصر تک کچھ نہ کھائے پیئے، عصر کے بعد، تھوڑی سی خاک شفا سے فاقہ شکنی کرے، سید نے پورے ماہ محرم کے روزے رکھنے کی فضیلت لکھی اور فرمایا ہے کہ اس مہینے کے روزے انسان کو ہر گناہ سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ﴿سوائے یوم عاشور کے کیونکہ اس دن کا روزہ مکروہ ہے اور بعض کے نزدیک حرام ہے۔)
تیسری محرم کا دن
یہ وہ دن ہے جس دن حضرت یوسفؑ قید خانے سے آزاد ہوئے تھے، جو شخص اس دن کا روزہ رکھے حق تعالیٰ اس کی مشکلات آسان فرماتا ہے اور اس کے غم دور کر دیتا ہے نیز حضرت رسولؐ سے روایت ہوئی ہے کہ اس دن کا روزہ رکھنے والے کی دعا قبول کی جاتی ہے۔
نویں محرم کا دن
یہ روز تاسوعائے حسینی ہے، امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ نو﴿۹﴾ محرم کے دن فوج یزید نے امام حسینؑ اور ان کے انصار کا گھیراؤ کر کے لوگوں کو ان کے قتل پر آمادہ کیا ابن مرجانہ اور عمر بن سعد اپنے لشکر کی کثرت پر خوش تھے اور امام حسینؑ کو ان کی فوج کی قلت کے باعث کمزور و ضعیف سمجھ رہے تھے ۔انہیں یقین ہو گیا تھا کہ اب امام حسینؑ کا کوئی یار و مددگار نہیں آسکتا اور عراق والے ان کی کچھ بھی مدد نہیں کرسکتے امام جعفر صادقؑ نے یہ بھی فرمایا کہ اس غریب و ضعیف یعنی امام حسینؑ پر میرے والد بزرگوار فدا وقربان ہوں۔
پچیسویں محرم کا دن
بہت سے علما کے نزدیک 25 محرم 94ھ کے دن امام زین العابدینؑ کی شہادت واقع ہوئی تھی، بعض علماء نے آپکی شہادت کا دن 12 محرم 95ھ بیان کیا ہے، کہ جس سال کو سنۃالفقہاء کا نام دیا گیا ہے۔