• AA+ A++

سید ابن طاؤس(رح) نے مہج الدعوات میں سعید ابن ابو الفتح قمی الواسطی سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا مجھے ایک شدید بیماری لا حق ہوگئی ہے جس کے علاج سے حکیم و طبیب عاجز آچکے ہیں چنانچہ میرے والد مجھے شفا خانے لے گئے تو وہاں کے اطباء کے علاوہ ایک ماہرنصرانی طبیب کو بھی بلوایا گیا سب نے میرے بارے خوب سوچ و بچار کی اور آخر اس نتیجے پر پہنچے کہ اس بیماری کا علاج سوائے خدا کے کسی کے بس میں نہیں ہے یہ سن کر میں بہت ہی شکستہ دل اور غمگین ہوگیا اور میرے والد کی جو کتابیں میرے قریب پڑی تھیں ان میں سے اٹھا کر ایک کا مطالعہ کرنے لگ گیا اس اثنا میں ایک کتاب کی پشت پر تحریر دیکھی کہ امام جعفر صادقؑ نے حضرت رسول خدا(ص) سے روایت کی ہے کہ آپ (ص)نے فرمایا جس شخص کو کوئی بیماری لاحق ہو تو وہ نماز فجر کے بعد چالیس مرتبہ پڑھے :

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ ، الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِينَ ، حَسْبُنَا اللهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ 

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والامہربان ہے حمد ہے اللہ کے لئے جوجہانوں کا رب ہمیں اللہ کافی ہے وہ بہترین کار ساز ہے

تَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخالِقِينَ ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ

با برکت ہے جو سب سے اچھا خالق ہے اور نہیں ہے طاقت وقوت مگر جو خدائے بلند وبزرگ سے ہے۔

اس دوران درد اور بیماری کی جگہ ہاتھ پھیرتا رہے پس خدا وند عالم اسے صحت عطا فرمائے گا اس پر میں نے صبح کا انتظار کیا صبح ہوئی تو فریضہ نماز بجالانے کے بعد چالیس مرتبہ یہ دعا پڑھی اور پڑھتے وقت بیماری کی جگہ ہاتھ پھیرتا رہا چنانچہ اللہ نے میری بیماری دور کر دی میں بیٹھا بیٹھا ڈر رہا تھا کہ وہ بیماری کہیں پھر سے نہ پلٹ آئے لیکن جب تین دن گزر گئے تو میں نے یہ ماجرا اپنے والد کو سنایا انہوں نے خدا کا شکر ادا کیا اور پھر یہ ماجرا ایک طبیب سے بیان کیا کہ جو کافر ذمی تھا وہ میرے پاس آیا اور دیکھا کہ واقعی بیماری دور ہو چکی تھی اس پر اس نے اس وقت کلمہ شہادت زبان پر جاری کیا اور صحیح معنوں میں مسلمان ہو گیا مصباح میں شیخ کفعمی (رح) فرماتے ہیں کہ جب تمہیں کوئی بیماری لاحق ہو تو ہر فریضہ نماز کے بعد اپنا ہاتھ مقام سجدہ پر لگا کر درد و بیماری کی جگہ پر پھیرو اور سات مرتبہ یہ دعا پڑھو ؛

يَا مَنْ كَبَسَ الْأَرْضَ عَلَى الْماءِ وَسَدَّ الْهَواءَ بِالسَّماءِ وَاخْتارَ لِنَفْسِهِ أَحْسَنَ الْأَسْماءِ

اے وہ خدا جس نے زمین کو پانی پرجمایا ہوا کو آسمان کے ساتھ روکا اور اپنی ذات کے لئے اچھے اچھے نام پسند فرمائے

صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِي كَذا وَكَذا وَارْزُقْنِي وَعافِنِي مِنْ كَذا وَكَذا

تو رحمت فرما محمد پر اور آل(ع) محمد اور میری یہ حاجت پوری کر اور مجھے اس بیماری سے صحت و سلامتی عطا فرما۔

یہاں کذا کذا کی جگہ اپنی بیماری کا نام لے۔

يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ ، يَا رَحْمانُ يَا رَحِيمُ ، يَا سَمِيعَ الدَّعَواتِ ، يَا مُعْطِيَ الْخَيْراتِ 

اے بلند، اے بزرگ، اے رحم والے ،اے مہربان، اے دعائیں سننے والے، اےبھلایاں عطا کرنے والے

صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ ، وَأَعْطِنِي مِنْ خَيْرِ الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ مَا أَنْتَ أَهْلُهُ 

رحمت فرما محمد(ص) اور آل(ع) محمد پر اور مجھے دنیا وآخرت کی بھلائی عطا فرما جس کا تو اہل ہے

وَاصْرِفْ عَنِّي مِنْ شَرِّ الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ مَا أَنْتَ أَهْلُهُ ، وَأَذْهِبْ عَنِّي هٰذَا الْوَجَعَ ؛ یہاں درد و بیماری کا نام لیں فَإِنَّهُ قَدْ غاظَنِي وَأَحْزَنَنِي

مجھے دنیا و آخرت کے شر سے بچا جیسا کہ تو اس کا اہل ہے اور اس درد و بیماری کو مجھ سے دور کر دے۔ کیونکہ وہ مجھے تکلیف دیتا ہے اور غمگین کرتا ہے۔

دعاکے پڑھنے میں آہ و زاری کرے کہ اس سے صحت حاصل ہونے میں جلدی ہوگی نیز کتاب عدۃ الداعی میں امام جعفر صادق علیه السلام سے منقول ہے کہ جب تمہیں کوئی درد و تکلیف ہو تو زیر آسمان آکر دونوں ہاتھ بلند کر کے یہ دعا پڑھے۔

اَللّٰھُمَّ إنَّکَ عَیَّرْتَ أَقْواماً فِی کِتابِکَ فَقُلْتَ قُلِ ادْعُوا الَّذِینَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِہِ

اے معبود تو نے قرآن میں بعض قوموں کی سرزنش کی اور فرمایا اے پیغمبر ان سے کہو کہ پکارو ان کو جنہیں تم خدا کے علاوہ معبود سمجھتے ہو

فَلا یَمْلِکُونَ کَشْفَ الضُّرِّ عَنْکُمْ وَلا تَحْوِیلاً فَیا مَنْ لاَ یَمْلِک کَشْفَ ضُرِّیْ  وَلَا تَحْوِیلَہُ عَنِّی أَحَدٌ غَیْرُہُ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَاکْشِفْ ضُرِّی

کہ وہ تم سے کوئی تکلیف دور نہیں کرسکتے نہ کوئی تبدیلی لا سکتے ہیں پس اے وہ جس کے علاوہ میری کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتا نہ میری حالت بدل سکتا ہے تو رحمت فرما محمد (ص)اور  اسکی آل(ع) پر میری تکلیف دور کر

وَحَوِّلْہُ إلی مَنْ یَدْعُوَ مَعَکَ إلھاً آخَرَ فَإِنِّی أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ غَیْرُک۔

اور اسے اس کی طرف منتقل کر دے جو تیرے ساتھ کسی اور کو معبود پکارتا ہے پس میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کو ئی معبود نہیں۔

ایک اور رروایت میں ہے کہ جس مؤمن کو بیماری یا کوئی درد لاحق ہو تو درد کی جگہ ہاتھ پھیرتے ہوئے خلوص نیت سے کہے:

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ھُوَ شِفاءُٗ وَرَحْمَۃٌ لِلْمُؤْمِنِینَ وَلاَ یَزِید الظَّالِمِینَ إلاَّ خَساراً

اور ہم نے قرآن میں نازل کیا جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کو کچھ نہیں ملتا مگر نقصان و خسارہ۔

تو اسے شفا حاصل ہوگی چاہے بیماری کوئی بھی ہو اس کیلئے شفا اور رحمت کا حکم آچکا ہے۔

﴿دفع مرض کی ایک اوردعا ﴾

ایک صاع ﴿تین کلو﴾ گندم لے اور پیٹھ کے بل چت لیٹ کر وہ گندم اپنے سینے پر ڈال لے اور کہے :

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی إذا سَأَلَکَ بِہِ الْمُضْطَرُّ کَشَفْتَ مَا بِہِ مِنْ ضُرٍّ وَمَکَّنْتَ لَہُ فِی الْاَرْضِ

اے معبود تجھ سے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیرے اس نام کے جس کے ذریعے کوئی پریشان حال سوال کرے تو تو اس کی تکلیف دور کرتا ہے اسے زمین پر اقتدار دیتا ہے

 وَجَعَلْتَہُ خَلِیفَتَکَ عَلَی خَلْقِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی ٲھْلِ بَیْتِہِ وَأَنْ تُعافِیَنِی مِنْ عِلَّتِی

اور اسے اپنی مخلوق پر اپنا نائب بناتا ہے سوال کرتا ہوں تو رحمت فرما محمد(ص) اور ان کی اہل بیت (ع)پر اور مجھے میری بیماری سے صحت عطا فرما۔

پھر اٹھ کر بیٹھ جائے اور اپنے ارد گرد سے گندم کے دانے اکھٹے کرے اور یہی دعا پڑھے اس گندم کے چار حصے کر کے چار مسکینوں کو دے اور یہی دعا پڑھے ان شاء اللہ اس بیماری سے شفا یاب ہو جائے گا ۔

﴿ایک اور دعا :﴾

حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیه السلام سے منقول ہے کہ جسم کے جس حصے میں درد ہو ہاتھ رکھ کر یہ دعا تین مرتبہ پڑھو :

اللہُ اللہُ اللہُ رَبِّی حَقّاً لَا ٲُشْرِکُ بِہِ شَیْئاً۔ اَللّٰھُمَّ أَنْتَ لَھا وَلِکُلِّ عَظِیمَةٍ فَفَرِّجْھَا عَنِّیْ۔

اللہ اللہ اللہ میرا سچا رب ہے میں کسی کو اسکا شریک نہیں بناتا اے معبود اس درد اور ہر مصیبت میں تو ہی حکیم ہے پس میرا یہ درد دور فرما

نیز حضرت امام جعفر صادق علیه السلام سے منقول ہے کہ درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر کہو بسم اللہ کہے پھر اس جگہ پر ہا تھ پھیرتے ہوئے سات مر تبہ کہو

أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللہِ وَأَعُوذُ بِقُدْرَةِ اللہِ وَأَعُوذُ بِجَلالِ اللہِ، وَأَعُوذُ بِعَظَمَةِ اللہِ، وَأَعُوذُ بِجَمْعِ اللہِ، وَأَعُوذُ بِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَ أَعُوذُ بِأَسْماءِ اللہِ مِنْ شَرِّ مَا أَحْذَرُ وَمِنْ شَرِّ مَا أَخافُ عَلَی نَفْسِی۔

پناہ لیتا ہوں عزت خدا کی ، پناہ لیتا ہوں قدرت خدا کی ،پناہ لیتا ہوں جلال خدا کی، پناہ لیتا ہوں عظمت خدا کی اور پناہ لیتا ہوں ذات خدا کی ،پناہ لیتا ہوں حضرت رسول خداؐ کی او پناہ لیتا ہوں اسمائے الہی کی اس کے شر سے کہ جس سے اپنی جان کے لئے ڈرتا ہوں اور خوف کھاتا ہوں۔

ایک روایت ہے کہ جب کوئی بچہ بیمار ہو تو اس کی ماں گھر کی چھت پر جاکر سر سے چادراتار دے اور زیر آسمان بال بکھرا کر سر سجدے میں رکھ دے اور یہ دعا پڑھے

اَللّٰھُمَّ رَبِّ أَنْتَ أَعْطَیْتَنِیہِ وَأَنْتَ وَھَبْتَہُ لِی، اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلْ ھِبَتَکَ الْیَوْمَ جَدِیدَةً إنَّکَ قادِرٌ مُقْتَدِرٌ۔

اے معبود اے پالنے والے تونے ہی مجھے عطا کیا اور تو نے ہی مجھے یہ دیا تھا پس اے معبود اپنی اس بخشش کو آج پھر تازہ کردے کہ تو ہی قدرت و اختیار والا ہے۔

اور پھر اس وقت تک سر سجدے سے نہ اٹھائے جب تک بچے کو آرام نہ ہو جائے۔

شیخ شہید (رح) نے نقل فرمایا ہے کہ جسے کوئی شدید درد لاحق ہو جائے تو وہ ایک برتن میں کچھ گندم ڈال کر اپنے پاس رکھے اور پانی کا ایک جام پر چالیس مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھے پھر وہ پانی اپنے اوپر چھڑک لے بعد میں اپنے پاس رکھی ہوئی گندم کسی سائل کو دے اور اسے کہے کہ وہ اس کیلئے بیماری سے شفا یابی کی دعا کرے ان شاء اللہ شفا حاصل ہوجاے گی اور معتبر اسناد کے ساتھ یہ بات ہم تک پہنچی ہے کہ اپنی بیماروں کا علاج صدقہ سے کرو۔

نیز شیخ شہید (رح) نے دفع مرض کے لئے یہ بھی نقل کیا ہے کہ انسان اپنا ہاتھ بیمار کے دایں بازو پر رکھے اور سات مرتبہ سورہ حمد کی تلاوت کرے اور پھر یہ د عا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ أَزِلْ عَنْہُ الْعِلَلَ وَالدَّاءَ، وَأَعِدْہُ إلَی الصِّحَّةِ وَالشِّفاءِ، وَأَمِدَّہُ بِحُسْنِ الْوِقایَةِ، وَرُدَّہُ إلی حُسْنِ الْعافِیَةِ

اے معبود اس سے بیماری اور اسباب دور کر دے اسے صحت اور شفا کی طرف لوٹا دے بہترین حفاظت سے اس کی مدد کر اور اسے اچھی حالت کی طرف پلٹا دے

 وَاجْعَلْ مَا نالَہُ فِی مَرَضِہِ ھَذَا مادَّةً لِحَیاتِہِ وَکَفَّارَةً لِسَیِّئَاتِہِ اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

اس بیماری میں اسے جو تکلیف پہنچی ہےاس کو اس کی زندگی کا سبب اور اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دے اے معبود رحمت نازل فرما محمد اور آل(ع) محمد پر۔

اگر یہ دعا اسکے تندرست ہونے کے سلسلے میں کوئی اثر نہ دکھائے تو دوبارہ یہی عمل کرے لیکن اس دفعہ سورہ حمد ستر مرتبہ پڑھے ان شاء اللہ دعا اثر کرے گی امام محمد باقرؑ سے روایت ہے کہ جس کو سورہ حمد اور سورہ توحید صحت یاب نہ کریں تو پھر کوئی چیز اس کو صحت یاب نہیں کر سکتی جب کہ یہ دو سورتیں ہر مرض وبیماری کو دور کرتی ہیں امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے جس مؤمن کو کوئی درد یا بیماری لا حق ہو تو خلوص نیت کے ساتھ یہ دعا

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ھُوَ شِفاءُ وَرَحْمَۃٌ لِلْمُؤْمِنِینَ۔

اور جو نازل کیا گیا قرآن سے اور وہ مومنین کے لئے شفا و رحمت ہے ۔

پڑھے اور درد و بیماری کی جگہ ہاتھ پھیرے تو حق تعالیٰ اسے شفا عطا فرمائے گا۔

امام علی رضا علیه السلام سے مروی ہے کہ ہر طرح کی درد و بیماری پر یہ دعا پڑھے:

یَا مُنْزِلَ الشِّفاءِ وَمُذْھِبَ الدَّاءِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَأَنْزِلْ عَلَی وَجَعِی الشِّفاءَ۔

اے شفا کے نازل کرنے والے اور بیماری کے دور کرنے والے رحمت فرما محمد اور ان کی آل(ع) پر اور میرے اس درد کی شفا ناز ل کر۔

سید ابن طاؤوس (رح) نے کتاب مہج میں ابن عباس(رض) سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا میں امیر المومنین علیه السلام کے پاس بیٹھا تھا کہ اچانک وہاں ایک شخص آ گیا کہ اس کا رنگ فق تھا اس نے عرض کیا اے امیر المومنین علیه السلام میں ہمیشہ بیمار رہتا ہوں مجھے کئی بیماریاں لاحق ہیں لہذا مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیں کہ جس سے میں اپنی بیماریوں کے مقابل مدد کر سکوں آنجناب(ع) نے فرمایا کہ میں تجھے وہ دعا تعلیم کرتا ہوں جو جبرائیل(ع) نے حسنین(ع) کی بیماری کے وقت حضرت پیغمبر(ص) کو بتائی تھی اور وہ دعا یہ ہے۔

إلھِی کُلَّما أَنْعَمْتَ عَلَیَّ نِعْمَةً قَلَّ لَکَ عِنْدَھا شُکْرِی

اے معبود جو نعمتیں تو نے مجھے دی میں ان کے مقابل میرا شکر بہت ہی کم ہے

وَکُلَّمَا ابْتَلَیْتَنِی بِبَلِیَّةٍ قَلَّ لَکَ عِنْدَھَا صَبْرِی فَیا مَنْ قلَّ شُکْرِی عِنْدَ نِعَمِہِ فَلَمْ یَحْرِمْنِی

اور جو سختیاں تو نے مجھ پر بھیجی ہیں ان کے مقابل میرا صبر بہت کم ہے پس اے وہ کہ جس کی نعمتوں پر میرا شکر بہت کم ہے تو اس نے مجھے محروم نہیں کیا

وَیا مَنْ قَلَّ صَبْرِی عِنْدَ بَلائِہِ فَلَمْ یَخْذُلْنِی وَیَا مَنْ رَآنِی عَلَی الْمَعَاصِی

اے وہ جس کی سختی پر میرا صبر بہت کم ہے تو اس نے مجھے چھوڑ نہیں دیا اے وہ جس نے مجھے گناہ میں دیکھا

فَلَمْ یَفْضَحْنِی وَیَا مَنْ رَآنِی عَلَی الْخَطایَا فَلَمْ یُعاقِبْنِی عَلَیْھَا

تو مجھے رسوا نہیں کیا اور اے  وہ جس نے مجھے خطا میں دیکھا تو اس نے مجھ کو سزا نہیں دی رحمت فرما

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاغْفِرْ لِی ذَنْبِی، وَاشْفِنِی مِنْ مَرَضِی إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔

محمد اور آل(ع) محمد پر اور میرے گناہ بخش دے اور مجھے اس بیماری سے شفا بخش دے کیو نکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتاہے۔

ابن عباس (رض) کہتے ہیں میں اس شخص کو ایک سال کے بعد دیکھا تو اس کا رنگ سرخ و سفید ہو چکا ہے وہ کہنے لگا میں نے اس دعا کو جس درد و بیماری پر پڑھا اس سے شفا یاب ہوگیا اور جس حاکم کے پاس گیا اس سے خائف تھا خدا نے مجھے اس کے شر سے بچا لیا منقول ہے کہ نجاشی کو اپنے آبا سے چار سو سال پرانی ایک ٹوپی ورثے میں ملی تھی کہ اسے جس درد و بیماری پر رکھی جاتی وہ درد و بیماری دور ہوجاتی جب اس ٹوپی کو ادھیڑا گیا کہ دیکھیں کہ اس میں کیا ہے تو دیکھا اس میں یہ لکھا ہوا تھا۔

بِسْمِ اللہِ الْمَلِکِ الْحَقِّ الْمُبِینِ شَھِدَ اللہُ أَنَّہُ لاَ إلٰہَ إلاَّ ھُوَ وَالْمَلائِکَۃُ وَٲُولُو الْعِلْمِ قائِماً بِالْقِسْطِ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ

خدا کے نام سے جو حقیقی اور سچا بادشاہ ہے خدا گواہی دیتا ہے کہ نہیں کوئی معبود مگر وہی ہے ملائکہ اورصاحبان علم بھی یہی گواہی دیتے ہیں کہ وہ عدل قائم کیے ہوئے ہے نہیں کوئی معبود مگر وہ کہ عزت و حکمت والا ہے

إنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللہِ الْاِسْلامُ لِلہِ نُورٌ وَحِکْمَۃٌ وَحَوْلٌ وَقُوَّۃٌ وَقُدْرَۃٌ وَسُلْطانٌ وَبُرْھَانٌ

بے شک صرف خدا کا پسندیدہ دین اسلام ہے اللہ کیلئے ہے نور وحکمت طاقت و قوت قدرت و اقتدار اور محکم دلیل

لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ آدَمُ صَفِیُّ اللهِ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ إبْراھِیمُ خَلِیلُ اللہِ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ مُوسَی کَلِیمُ اللہِ، لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ مُحَمَّدٌ الْعَرَبِیُّ رَسُولُ اللہِ وَحَبِیبُہُ وَخِیَرَتُہُ مِنْ خَلْقِہِ

نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے آدمؑ خدا کے چنے ہوئے ہیں ،نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے ابراہیم اس کے مخلص دوست ہیں نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے موسیٰؑ اسکے کلیم ہیں .نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے .محمدؐ عربی اللہ کے رسول ہیں۔

اسْکُنْ یَا جَمِیعَ الْاَوْجاعِ وَالْاَسْقامِ وَالْاَمْراضِ وَجَمِیعَ الْعِلَلِ وَجَمِیعَ الْحُمَیَّاتِ سَکَّنْتُکَ بِالَّذِی سَکَنَ لَہُ مَا فِی اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ

اسکے حبیب اور اسکی مخلوق ہیں اسکے پسندیدہ ہیں ٹھہر جاؤ اے تمام دکھو اور دردو تمام تکلیفوں اور تمام بیماریوں تمام علالتوں اور تمام بیماریوں کہ میں نے تمہیں ان کے نام سے روکا جس کے حکم سے رات دن میں ہر چیز ٹھہر جاتی ہے

وَھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ وَصَلَّی اللہُ عَلَی خَیْرِ خَلْقِہِ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ أَجْمَعِینَ۔

اور وہ سننے اور جاننے والا ہے اور خدا رحمت نازل کرے مخلوق میں بہتر محمد اور ان کی ساری آل(ع) پر

مکارم اخلاق میں آیا ہے کہ نجاشی کو سر درد کی شکایت رہتی تھی اس نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں حضور کی خدمت اقدس میں عریضہ روانہ کیا تو حضور اکرمؐ نے اسکو یہ حرز بھیجا اس نے اپنی ٹوپی میں رکھا اور اس کا سر درد جاتا رہا وہ حرز یہ ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِینُ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے نہیں کوئی معبود سوائے االلہ کے جو حقیقی اور سچا بادشاہ ہے

شَھِدَ اللہُ أَنَّہُ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ وَالْمَلائِکَۃُ وَٲُولُو الْعِلْمِ قائِماً بِالْقِسْطِ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ

خدا گواہی دیتا ہے کہ نہیں کوئی معبود مگر وہی ہے اور ملائکہ اورصاحبان علم بھی یہی گواہی دیتے ہیں کہ وہ عدل قائم کیے ہوئے ہے نہیں کوئی معبود مگر وہ کہ عزت و حکمت والا ہے۔

إنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللہِ الْاِسْلامُ لِلہِ نُورٌ وَحِکْمَۃٌ وَحَوْلٌ وَقُوَّۃٌ وَقُدْرَۃٌ وَسُلْطانٌ وَبُرْھَانٌ

بے شک صرف خدا کا پسندیدہ دین اسلام ہے اللہ کیلئے ہے نور وحکمت طاقت و قوت قدرت و اقتدار اور محکم دلیل

وَقُدْرَۃٌ وَسُلْطانٌ وَرَحْمَۃٌ یَا مَنْ لاَ یَنامُ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ إبْراھِیمُ خَلِیلُ اللہُ

قدرت اور قتدار اور رحمت اے وہ جو سوتا نہیں نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے ابراہیم اس کے سچے

لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ مُوسی کَلِیمُ اللہِ لَا إلہَ إلاَّ اللہُ عِیسیٰ رُوحُ اللہِ وَکَلِمَتُہُ

دوست ہیں نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے موسیٰؑ اس کے کلیم ہیں نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے عیسیٰ اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں

لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ مُحَمَّدٌ رَسُول اللهِ وَصَفِیُّہُ وَصِفْوَتُہُ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ

نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے محمد خدا کے رسول اور اس کے پسندیدہ اور پسندیدہ ہیں خدا رحمت فرمائے ان پر اور ان کی آل(ع) پر اور سلام

اسْکُنْ سَکَّنْتُکَ بِمَنْ یَسْکُنُ لَہُ مَا فِی السَّمَوٰاتِ وَالْاَرْضِ وَبِمَنْ سَکَنَ لَہُ مَا فِی اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ وَھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ

اے درد ٹھہر جا میں ٹھہراتا ہوں اس کے نام سے جس کے ذریعے زمین و آسمان کی ہر چیز اس کے سامنے ٹھہری ہے اور جس سے رات دن میں ہر چیز اس کے سامنے ساکن ہے اور وہ سننے والاہے جاننے والا ہے

فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ أَصَابَ وَ الشَّیاطِینَ کُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ أَلاَ إِلَی اللهِ تَصِیرُ الاُمُورُ۔

پس ہم نے ہوا پر اسے اختیاردیا کہ اس کے حکم پر چلتی ہے جہاں وہ جاتا ہے اور شیطانوں کو بھی جو معمار بھی تھے اور غوطہ خور بھی آگاہ ہو کہ امور کی بازگشت خدا کیطرف ہے۔

﴿سر درد اور کان درد کا تعویذ:﴾

امام محمد باقر علیه السلام سے مروی ہے کہ سر درد کو روکنے کیلئے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے سات مرتبہ یہ دعا پڑھے:

أَعُوذُ بِاللهِ الَّذِی سَکَنَ لَہُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا فِی السَّمَوٰاتِ وَالْاَرْضِ وَھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ۔

پناہ لیتا ہوں خدا کی جس کے حکم سے ہر چیز ٹھہری ہوئی ہے جو خشکی و تری آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ سننے جاننے والا ہے۔

امام جعفر صادق علیه السلام سے مروی ہے کہ کان کے درد کیلئے بھی یہی دعا سات مرتبہ پڑھی جائے نیز آپ سے منقول ہے کہ بہت پرانا پنیر لے کر اسے باریک پیس کر دودھ میں ملاے پھر آگ پر گرم اور نرم کرے پس جس کے کان میں درد ہو اسکے چند قطرے اس میں ٹپکائے۔

﴿سر درد کا تعویذ:﴾

ایک برتن میں پانی لے اور اس پر یہ آیت پڑھے:

أَوَلَمْ یَرَ الَّذینَ کَفَرُوا أَنَّ السَّمَوٰاتِ وَالاَْرْضَ کانَتا رَتْقاً فَفَتَقْنَاھُمَا وَجَعَلْنا مِنَ الْماءِ کُلَّ شَیْئٍ حَیٍّ أَفَلاَ یُؤْمِنُونَ۔

آیا کافروں نے نہیں دیکھا ہے کہ زمین و آسمان باہم جڑے ہوئے تھے تو ہم نے ایک دوسرے سے الگ کیا اور ہم نے ہر چیز کو پانی سے زندہ کیا کیا وہ اب بھی ایمان نہ لائیں گے۔

اور پھر وہ پانی پی لے روایت ہوئی ہے کہ جب بھی رسول اکرمؐ کو کوئی درد یا تکلیف ہوتی تو آپ اپنے ہاتھ پھیلا کر سورہ فاتحہ و معوذتین پڑھتے اور پھر ہاتھوں کو اپنے چہرہ اقدس پر پھیر لیتے جس سے ساری تکلیفیں دور ہوجاتیں تھیں نیز سر درد دور کرنے کیلئے انسان سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہے:

إنَّ اللهَ یُمْسِکُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ أَنْ تَزُولا وَلَیِنْ زَالَتَا إنْ أَمْسَکَھُما مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِہٖ  إنَّہُ کانَ حَلِیماً غَفُوراً۔

یقینا اللہ نے آسمانوں اور زمین کو روکے ہو ئے ہے کہ جگہ سے ہٹنے نہ پائیں اگر وہ ہٹ جائیں تو اس کے علاوہ کوئی انہیں روک نہیں سکتا یقینا وہ برد بار اور بخشنے والا ہے۔

ربیع الابرار سے نقل کیا گیا ہے کہ مقام طرطوس میں مامون الرشید کو سر درد دشروع ہوگیا جس کاا س نے بہت علاج کیا مگر افاقہ نہ ہوا تب قیصر روم نے اس کیلئے ایک ٹوپی بھجوائی اور لکھا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ کو سر درد کا عارضہ ہے میں یہ ٹوپی بھیج رہا ہوں اسے سر پر پہنیئے درد جاتا رہے گا۔ مامون کو اندیشہ ہوا کہ کہیں اس ٹوپی میں زہر نہ رکھ دی گئی ہو لہذا حکم دیا کہ اسی لانے والے کے سر پر رکھا جائے اور جب دیکھا اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچی تو پھر وہ ٹوپی ایک ایسے شخص کے سر پر رکھی گئی جسکے سر میں درد تھا چنانچہ اس کا درد دور ہوگیا اس کے بعد مامون نے وہ ٹوپی اپنے سر پر رکھی تو درد ٹھیک ہوگیا اس پر اسے تعجب ہوا اور اس نے وہ ٹوپی ادھیڑ کر دیکھی تو اس میں یہ لکھا ہوا پایا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ کَمْ مِنْ نِعْمَةٍ لِلہِ فِی عِرْقٍ ساکِنٍ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اللہ کی کتنی ہی نعمتیں رگ میں رکی ہوئی ہیں

حمَ عَسَق لاَ یُصَدَّعُونَ عَنْھَا وَلاَ یُنْزِفُونَ مِنْ کَلامِ الرَّحْمٰنِ خَمَدَتِ النِّیرَانُ

حٰم عٓسٓق اس سے انہیں نہ سر درد ہوتا ہے نہ ان کا خون بہتا ہے خدا کے کلام سے جلتی ہوئی آگ ٹھنڈی ہوجاتی ہے

وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللہِ، وَجالَ نَفْعُ الدَّوَاءِ فِیکَ کَما یَجُولُ ماءُ الرَّبِیعِ فِی الْغُصْنِ۔

نہیں کوئی حرکت و قوت مگر خدا سے اور دوا کا نفع تمہارے اندر یوں جارہی ہے جیسے موسم بہار کی بارش کا پانی شاخوں میں۔

﴿درد شقیقہ کا تعویذ ﴾

درد شقیقہ یا آدھے سر کے درد کیلئے درد کی جگہ پر ہاتھ رکھے اور تین مرتبہ یہ پڑھے:

یَا ظاھِراً مَوْجُوداً وَ یَا باطِناً غَیْرَ مَفْقُودٍ ارْدُدْ عَلَی عَبْدِکَ الضَّعِیفِ أَیادِیَکَ الْجَمِیلَةَ عِنْدَہُ وَأَذْھِبْ عَنْہُ مَا بِہِ مِنْ أَذیً إنَّکَ رَحِیمٌ قَدِیرٌ۔

اے ظاہر میں موجود جو باطن میں بھی ناپدید ہے  اپنے ناتواں بندے کی طرف اپنی اچھی اچھی نعمتیں پلٹا دے اور اس سے ہر قسم کی تکلیف اور اذیت دور کر دے یقینا تو مہربان ہے قدرت والا۔

﴿بہرے پن کا تعویذ﴾

امام محمد باقر علیه السلام فرماتے ہیں کہ بہرے پن کو دور کرنے کیلئے ہاتھ کو کان پر رکھے اور

لَوْاَنْزَلْنٰا ھَذَا الْقُرْآنَ عَلیٰ جَبَل تا آخر پڑھے جو سورہ حشر کی آیت ہے۔

﴿منہ کے درد کا تعویذ﴾

امام جعفر صادق علیه السلام فرماتے ہیں کہ منہ کا درد ختم کرنے کے لئے مقام درد پر ہاتھ رکھے اور یہ دعا پڑھے :

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ بِسْمِ اللہِ الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ داءُٗ

خدا کے نام سے جو بڑارحم والا مہربان ہے خدا کے نام سے جس کے نام کے ہوتے ہوئے بیماری تکلیف نہیں دے سکتی

أَعُوذُ بِکَلِماتِ اللہِ الَّتِی لاَ یَضُرُّ مَعَھا شَیْئٌ قُدُّوسٌ قُدُّوسٌ قُدُّوسٌ أَسْئَلُکَ یَارَبِّ بِاسْمِکَ الطَّاھِرِ الْمُقَدَّسِ الْمُبارَکِ

پناہ لیتا ہوں خدا کے کلمات کے ساتھ جس کے ہوتے ہوئے کوئی چیز نقصان نہیں دے سکت وہ پاک ہے  پاک ہے  پاک ہے سوال کرتا ہوں اے پروردگار تیرے نام پر جو پاک سے پاکیزہ اور برکت والا ہے

الَّذِی مَنْ سَأَلَکَ بِہِ أَعْطَیْتَہُ وَمَنْ دَعَاکَ بِہِ أَجَبْتَہُ أَسْأَلُکَ یَا اللہُ یَا اللہُ یَا اللہُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ وَأَھْلِ بَیْتِہِ 

کہ جو اس کے ذریعے تجھ سے مانگے تو عطا کرتا ہے جو تجھے اس کے ذریعے پکارے تو اس کی سنتا ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں یا اللہ یا اللہ یا اللہ یہ کہ تو رحمت نازل فرما اپنے نبی محمد

وَ أَنْ تُعافِیَنِی مِمَّا أَجِدُ فِی فَمِی وَفِی رَأْسِی وَفِی سَمْعِی وَفِی بَصَرِی وَفِی بَطْنِی وَفَِی ظَھْرِی وَفِی یَدِی وَفِی رِجْلی وَفِی جَوَارِحِی کُلِّھَا۔

اور یہ کہ تو مجھے بچا لے ان بیماریوں سے جو میرے منہ میں ہیں میرے سر میں ہیں کان آنکھوں اور پیٹ میں اور کمر میں ہیں اور میرے ہاتھوں پیروں اور میرے تمام اعضا میں ہیں ۔

ان شاء اللہ شفا ملے گی۔

﴿دانتوں کے درد کا تعویذ ﴾

امام جعفر صادق علیه السلام سے مروی ہے کہ درد والے دانت پر ہاتھ رکھ کر سورہ حمد ، سورہ توحید اور سورہ قدر پڑھے اور کہے:

وَتَرَی الْجِبالَ تَحْسَبُھَا جامِدَةً وَھِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحابِ  صُنْعَ اللهِ الَّذِی أَتْقَنَ کُلَّ شَیْئٍ إنَّہُ خَبِیرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ۔

اور تو دیکھے گا پہاڑوں کا تو گمان کرے گا ٹھہرے ہیں جب کے یہ بادلوں کی طرح چل رہیں ہیں یہ خدا کام ہے جس نے ہر چیز کو محکم بنایا ہے یقینا وہ باخبر ہے اس سے جو کچھ تم کر رہے ہو۔

﴿ایک اور تعویذ: ﴾

حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیه السلام سے مروی ہے کہ سجدے کی جگہ پر ہاتھ پھیر کر اسے درد والے دانت پر لگائے اور یہ پڑھے:

بِسْمِ اللہِ وَالشَّافِی اللہُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

خدا کے نام کے ساتھ اور اللہ شفا دینے والا ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو بلند و بزرگ خدا سے ہے۔

﴿دانتوں کے درد کا ایک مجرب تعویذ :﴾

دانتوں کے درد کے خاتمے کیلئے سور ہ حمد، سورہ فلق، سورہ الناس اور سورہ توحید اور ہر سورہ کے ساتھ۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ۔

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے۔

پڑھے اور پھر یہ کہے :

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ وَلَہُ مَا سَکَنَ فِی اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ وَھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ قُلْنا یَا نَارُ کُونِی بَرْداً وَسَلاماً عَلَی إبْرَاھِیمَ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اور اس کے لئے ہے جو رات اور دن میں ٹھہرا ہوا ہے اور وہ سننے جاننے والا ہے. آگ ابراہیمؑ کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا

 وَأَرادُوا بِہِ کَیْداً فَجَعَلْناھُمُ الْاَخْسَرِینَ نُودِیَ أَنْ بُورِکَ مَنْ فِی النَّارِ وَمَنْ حَوْلَھَا وَسُبْحانَ اللہِ رَبِّ الْعالَمِینَ۔

انہوں نے اسے فریب دینا چاہا تو ہم نے ان کو زبوں حال کر دیا ندا ہوئی کہ بابرکت ہے وہ جو آگ میں ہے اور جو اس کے اطراف میں ہے اور پاک ہے اللہ جہانوں کا رب ہے۔

اس کے بعد کہے:

اَللّٰھُمَّ یَا کافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْکَ شَیْئٌ اکْفِ عَبْدَکَ وَابْنَ أَمَتِکَ مِنْ شَرِّ مَا یَخافُ وَیَحْذَرُ وَمِنْ شَرِّ الْوَجَعِ الَّذِی یَشْکُوہُ إلَیْکَ۔

اے معبود اے جو ہر چیز کی نسبت کافی ہے اور کوئی چیز تیری نسبت کافی نہیں  کفایت کر اپنے بندے اور اپنی باندی کے بیٹے کی جس کے شر سے خوف کھاتا اورڈرتا ہے اور اس درد سے جس کی شکایت تجھ  سے کر رہا ہے ۔

نیز روایت ہوئی ہے کہ چھری یا کھجور کا پیالہ لے کر اس جگہ پر پھیرے جہاں درد ہوتا ہوتا ہے اور سات مرتبہ کہے:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، بِسْمِ اللهِ وَ بِاللہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ وَ إبْراھِیمُ خَلِیلُ اللہِ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے خدا کے نام سے خدا کی ذات سے محمد(ص) خدا کے رسول(ص) ہیں اور ابراہیم خدا کے سچے دوست ہیں

 اسْکُنْ بِالَّذِی سَکَنَ لَہُ مَا فِی اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ بِإِذْنِہِ، وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

اے درد رک جا اس کے حکم سے جس کے اذن سے رات دن میں ہر چیز ٹھہری ہوئی ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

﴿ایک اور تعویذ ﴾

روایت میں ہے کہ جس دانت میں درد ہو اس پر کوئی لکڑی یا لوہا رکھ کر سات مرتبہ کہے:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ الْعَجَبُ کُلُّ الْعَجَبِ دُودَۃٌ تَکُونُ فِی الْفَمِ تَأْکُلُ الْعَظْمَ وَتُنْزِلُ الدَّمَ أَنَا الرَّاقِی وَاللہُ الشَّافِی وَالْکَافِی

خدا کے نام سے جوبڑا رحم والا مہربان ہے تعجب ہے بڑا ہی تعجب ہے کہ کیڑا منہ میں  وہ کھائے ہڈی کو اور نکالے خون میں دعا کرتا ہوں اور اللہ شفا دیتا ہے اور کفایت کرتا ہے

لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، وَ إذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ فِیھَا لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ۔

 نہیں کوئی معبود مگر اللہ ہے حمد ہے اللہ کے لئے جو جہانوں کا رب ہے اور جب تم نے ایک انسان کو قتل کیا تو خون گردن میں چھو ڑ دیا شائد کہ تم عقل سے کام لو۔

اس آیت کو تک سات مرتبہ پڑھے

﴿درد سینہ کا تعویذ :﴾

وارد ہواہے کہ اس کیلئے سورہ بقرہ کی یہ آیت

وَ إذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ

اور جب تم نے ایک انسان کو قتل کیا تو خون گردن میں چھوڑ دیا شاید کہ تم عقل سے کام لو

روایت ہوئی ہے کہ قرآن مجید سے شفا طلب کرو کہ خدا فرماتا ہے۔

فِیہِ شِفَاءُٗ لِمَا فِی الصُّدُورِ۔

اس میں شفا ہے اس کے لئے جو کچھ سینوں میں ہے۔

نیز کھانسی کیلئے ایک جامع دعا ہے جو یہ ہے ،

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ رَجَائِی وَأَنْتَ ثِقَتِی و عِمٰادِیْ

اے معبود تو ہی میری امید ہے اور تو ہی میرا بھروسا اور سہارا ہے۔

یہ دعا طویل ہے پس خواہشمند مؤمنین بحار الانوار کتاب الدعا کی طرف رجوع فرمائیں۔

﴿پیٹ درد کا تعویذ﴾

رسول خدا سے مروی ہے کہ پیٹ درد کیلئے گرم پانی میں چھید ڈال کر اس کا شربت بنا کر پئے اور سات مرتبہ سورہ حمد پڑھے نیز امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیه السلام سے مروی ہے کہ پیٹ درد میں گرم پانی پئے اور کہے:

یَا اللہُ  یَا اللہُ یَا اللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیمُ یَارَبَّ الْاَرْبابِ یَا إلٰہَ الآلِھَةِ، یَا مَلِکَ الْمُلُوکِ یَا سَیِّدَ السَّادَةِ

یا اللہ ،یا اللہ، یااللہ، اے بہت رحم کرنے والے اے مہربان، اے پالنے والوں کے پالنے والے اے معبودوں کے معبود، اے بادشاہوں کے بادشاہ اے سرداروں کے سردار

،اشْفِنِی بِشِفائِکَ مِنْ کُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ فَإِنِّی عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدَیْکَ  أَتَقَلَّبُ فِی قَبْضَتِکَ۔

مجھے شفا دے اپنی شفا سے ہر بیماری اور تکلیف سے کیونکہ میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے دو بندوں کا بیٹا ہوں اور تیرے قبضے میں ادھر ادھر ہوتا ہوں

نیز پیٹ درد میں اس پر ہاتھ رکھ کر سات مرتبہ کہے:

أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ وَجَلالِہِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ۔

پناہ لیتا ہوں خدا کی عزت و جلال کی اس درد سے جو مجھے لاحق ہے۔

پھر اپنا دایاں ہاتھ درد کی جگہ رکھ کر تین مرتبہ کہے:

بِسْمِ اللهِ۔

خدا کے نام سے۔

﴿درد قولنج کا تعویذ ﴾

کسی تختی یا پتری پر سورہ حمد سورہ توحید سورہ فلق اور سورہ الناس لکھے اور ان کے نیچے یہ دعا تحریر کرے

أَعُوذُ بِوَجْہِ اللهِ الْعَظِیم وَبِعِزَّتِہِ الَّتِی لاَ تُرامُ وَ بِقُدْرَتِہِ الَّتِی لاَ یَمْتَنِعُ مِنْھَا شَیْئٌ  مِنْ شَرِّ ھَذَا الْوَجَعِ وَمِنْ شَرِّ مَا فِیہِ وَمِنْ شَرِّمَا أَجِدُ مِنْہُ

پناہ لیتا ہوں خدا بزرگ ذات اور عزت کی جس تک رسائی نہیں اور اس کی قدرت کی پناہ جسے کوئی چیز نہیں روک سکتی اس درد کی تنگی سے جو کچھ اس میں ہے اس کی ذیت سے اور جو محسوس کررہا ہوں اس کی تکلیف سے۔

پھر اسے بارش کے پانی سے دھوئے اور اس دھون کو ناشتے کے وقت اور رات کو سوتے وقت پئے کہ ان شاء اللہ بابرکت اور مفید ہو گا۔

﴿پیٹ درد اور قولنج کا تعویذ :﴾

روایت میں آیا ہے ایک شخص حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے بھائی کے پیٹ درد کی شکایت کی تو آنحضرت(ص) نے اس سے فرمایا اپنے بھائی سے کہو کہ گرم پانی میں شہد کا شربت بنا کر پیئے وہ شخص چلا گیا اوردوسرے دن آنجناب(ص) کی خدمت میں آیا اور عرض کیا میں نے اسے وہ شربت پلایا ہے کوئی افاقہ نہیں ہوا حضرت (ص)نے فرمایا:

صَدَقَ اللہُ وَکَذَبَ بَطْنُ اَخِیْکَ۔

خدا نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کے شکم نے جھوٹ بولا

جاؤ اسے شہد کا شربت دواور سات مرتبہ سورہ حمد پڑھ کر پلاؤ جب وہ شخص چلا گیا تو آنحضرت(ص) نے حضرت علی المرتضی علیه السلام سے فرمایا. یا علی(ع) اس کا بھائی منافقوں میں سے ہے اس لئے اس شربت نے اسے فائدہ نہیں پہنچایا۔

﴿دھدرکا تعویذ﴾

یہ عموما ہاتھ پر نکل آتے ہیں اس کیلئے روایت میں آیا ہے کہ ہر ایک دھدر کیلئے جو کے سات دانے لے اور ہر دانے پر سورہ واقعہ شروع سے ھَبَاءً مُنْبَثّاً تک اور

وَ یَسْأَلُونَکَ عَنِ الْجِبالِ فَقُلْ یَنْسِفُھَا رَبِّی نَسْفاً فَیَذَرُھَا قَاعاً صَفْصَفاً لاَ تَری فِیھَا عِوَجاً وَل اَ أَمْتاً۔

وہ تم سے پہاڑوں کے متعلق پوچھتے ہیں تو کہہ دو کہ میرا رب انہیں ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا اور زمین کو ہموار بنا دے گا کہ نہ اس میں کجی ہوگی اور نہ اونچائی۔

پھر جو کے ان دانوں میں ایک ایک اٹھائے اور دھدر پر لگائے اور انہیں ایک کپڑے میں اکٹھا کرتا جائے پھر ان کے ساتھ ایک پتھر باندھ کر ان کو کنویں میں ڈال دے بعض بزرگوں نے کہا ہے کہ یہ عمل چاند کی آخری تاریخوں میں کرے کہ جب چاند چھپا ہوتا ہے نیز یہ بھی منقول ہے کہ انسان نمک کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اس دھدر پر ملے اور سورہ حشر کی آیت لَواَنْزَلْنَا ھٰذا الْقُرآن تا آخر پڑھے اور پھر وہ نمک تنور میں ڈال دے ان شاء اللہ دھدر جلد ختم ہوجائیں گے کتاب خزائن میں ہے کہ دھدر پر نورہ لگانا بھی اسے ختم کر دیتا ہے۔

﴿بدن کے ورم اور سوجن کا تعویذ:﴾

روایت میں آیا ہے کہ جب بدن پر کہیں ورم آجائے فریضہ نماز کے لئے وضو کرنے کے بعد سورہ حشر کی آیت

لُوانزلنا ھٰذا القُرآن

تا آخر پڑھے اور پھر نماز کے بعد بھی اسے پڑھے اور اس پر خوب غور کرے ان شاء اللہ ورم جاتا رہے گا۔

﴿وضع حمل میں آسانی کا تعویذ :﴾

چمڑے کے ایک ٹکڑے پر یہ آیات لکھے اور اس عورت کی دائیں ران پر باندھے۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، کَأَنَّھُمْ یَوْمَ یَرَوْنَ مَا یُوعَدُونَ لَمْ یَلْبَثُوا إلاَّ ساعَةً مِنْ نَھَارٍ کَأَنَّھُمْ یَوْمَ یَرَوْنَھَا لَمْ یَلْبَثُوا إلاَّ عَشِیَّةً أَوْ ضُحاھا 

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے جب یہ لوگ وعدہ شدہ قیامت دیکھیں گے وہ سمجھیں گے کہ یہاں دن کا کچھ حصہ رہے ہیں جب وہ اس دن کو دیکھیں گے تو کہہ جانیں گے کہ یہاں ایک صبح یا شام رہے ہیں

إذْ قالَتِ امْرَأَۃُ عِمْرانَ رَبِّ إنِّی نَذَرْتُ لَکَ مَا فِی بَطْنِی مُحَرَّراً فَتَقَبَّلْ مِنِّی إنَّکَ أَنْتَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ

جب عمران کی زوجہ نے کہا کہ پروردگارا میرے پیٹ میں جو بچہ ہے میں اسے آزاد کر کے تیری نذر کرتی ہوں پس میری طرف سے قبول فرما کہ بے شک تو سننے والا ہے۔

جب بچہ پیدا ہو جائے تو یہ تعویذ اتار دے نیز یہ بھی مروی ہے کہ وضع حمل کے وقت اس عورت پر یہ آیات پڑھے:

فَأَجَائَھَا الَمخاضُ إلی جِذْعِ النَّخْلَةِ رُطَباً جَنِیّاً

پس مریم (ع) کو درد  زہ کھجور کے تنے تک لے آیا تازہ خرمے۔

تک اس کے بعد با آواز بلند یہ آیت پڑھے.

وَاللہُ أَخْرَجَکُمْ مِنْ بُطُونِ ٲُمَّھَاتِکُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَیْئاً وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصارَ وَالْاَفْئِدَةَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُون

اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں سے نکالا کہ اس وقت تم کچھ بھی نہ جانتے تھے  اور اس نے تمہیں کان دئیے آنکھیں عطا کیں اور دل عطا کیا تا کہ تم اس کا شکر ادا کرو

پھر کہے کَذَلِکَ اُخْرُجْ اَیُّھَا الْطَلْقُ اُخْرُجْ بِاِذْنِ اللهِ

اسی طرح کہے پیٹ میں رہنے والے بچے تو حکم خدا سے باہر آجا۔

اس ضمن میں حضرت امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت ہے کہ وضع حمل کی آسانی کے لئے چمڑے یا کاغذ پر یہ لکھے

اَللّٰھُمَّ فارِجَ الْھَمِّ وَکاشِفَ الْغَمِّ رَحْمٰنَ الدُّنْیا َوالاَْخِرَةِ و رَحِیمَھُمَا ارحَم فُلَانَةَ بِنتَ فُلَانَةِِ رَحْمَةً تُغْنِیھَا بِھَا عَنْ رَحْمَتِ جَمِیْعِ خَلْقِہِ

اے معبود اے رنج دور کرنے والے اے غم کو بر طرف کرنے والے اے دنیا اور آخرت میں بہت رحم کرنے والے مہربان رحم کرفلاں بنت فلاں پر رحمت کے ساتھ اسے اپنی رحمت سے تمام اپنی مخلوق سے بے نیاز کر دے

تَفْرُجُ بِھَا کُرْبَتَھَا وَ تَکْشِفُ بِھَا غمُّھَا وَتُیَسِّرُ وِلادَتَھَا وَقُضِیَ بَیْنَھُمْ بِالْحَقِّ وَھُمْ لاَ یُظْلَمُونَ وَقیل الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ۔

 اسکی تکلیف دور فرما اس کا غم مٹا دے ولادت کو آسان بنا دے اور ان میں بر حق فیصلہ ہو چکا ہے اور ان پر ظلم نہ ہوگا اور کہا گیا ہے کہ حمد خدا کے لئے ہے جو جہانوں کا رب ہے۔

﴿جماع نہ کر سکنے والے کا تعویذ﴾

ایسے باندھے ہوئے شخص کوکھولنے کیلئے کسی کاغذ پر سورہ فتح کی پہلی دو آیات یعنی

اِنَّا فتَحْنَا سے مُسْتَقِیمًا تک اور، سورہ اذاجاء نصر ﷲ اور ذیل کی آیات لکھے:

وَمِنْ آیَاتِہِ أَنْ جَعَلَ لَکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجاً لِتَسْکُنُوا إلَیْھَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً إنَّ فِی ذلِک لآیَاتٍ لِقَوْمٍ َتتَفَکَّرُونَ

اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہاری جنس سے تمہاری بیویاں بنائیں کہ ان سے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان پیارو محبت پیدا کیا یقینا اس میں صاحبان عقل کے لئے نشانیاں ہیں

ثُمَّ ادْخُلُوا عَلَیْھِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوہُ فَإِنَّکُمْ غَالِبُونَ فَفَتَحْنا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُنْھَمِرْ وَفَجَّرْنَا الْاَرْضَ عُیُوناً فَالْتَقَی الْمَاءُ عَلَی أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ

 پھر تم اس دروازے سے داخل ہونا تو جب اس میں سے داخل ہو گے تو غالب آجاؤ گے پس ہم نے آسمان کے دروازے کھول دئیے زور کی بارش سے اور زمین پر چشمے جاری کیے ہیں تو پانی مقررہ حکم کے مطابق باہم مل گیا

رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَیَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِی یَفْقَھُوا قَوْلِی

 میرا رب میرا سینہ کشادہ کر دے میرا معاملہ آسان بنا دے میری زبان کی گرہیں کھول دے کہ وہ میری بات کوسمجھیں

وَتَرَکْنا بَعْضَھُمْ یَوْمَیِذٍ یَمُوجُ فِی بَعْضٍ وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَجَمَعْناھُمْ جَمْعاً کذٰلک حَلَلْتُ فُلَانْ بِن ْفُلاَن عَنْ بِنْتِ فُلَانَۃ

 اس دن ہم ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں گے کہ باہم گڈ مڈ ہوں اور صور پھو نکا جائے گا تو ہم سبھی کو اکٹھا کریں گے اس طرح میں نے فلاں بن فلاں کو بنت فلاں کے لئے کھول دیا ہے یقینا

لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤمِنِینَ رَؤُوفٌ رَحِیمٌ

تمہارے پاس رسول(ص) آچکے ہیں جو تم میں سے ہے اس پر شاق ہے کہ تم تکلیف اٹھائو وہ تمہاری بھلائی چاہتا ہے مومنوں کے لئے شفیق اور مہر بان ہے

 فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللہُ لاَ إلہَ إلا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ۔

 اگر وہ منہ موڑیں تو کہو مجھے اللہ کافی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں مجھے اسی پر بھروسہ ہے اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔

پس یہ تعویذ اپنے پاس رکھے اور اپنی خواب گاہ کے اوپر لٹکائے فلاں بن فلاں کی جگہ مرد کا اور اس کے باپ کا نام لے اور بنت فلاں کی جگہ عورت کا اور اس کی ماں کا نام لے نیز طب الائمہ میں بھی حضرت امام موسیٰ کاظم علیه السلام سے ایک دعا نقل ہوئی ہے جو آپ(ع) نے اسحاق صحاف کو تعلیم فرمائی تھی وہ دعا بہت طویل ہے لہذا ہم نے یہاں نقل نہیں کی ہے۔

﴿بخار کا تعویذ:﴾

﴿۱﴾یہ وہ تعویذ ہے جو رسول اعظم نے حضرت علیؑ کو تعلیم فرمایا تھا اسے پڑھے :

اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ جِلْدِیَ الرَّقِیق وَعَظْمِیَ الدَّقِیقَ وَ أَعُوذبِکَ مِنْ فَوْرَةِ الْحَرِیقِ

اے معبود رحم فرما میری نازک جلد پر اور میری کمزور ہڈیوں پر تیری پناہ لیتا ہوں تپش کے جوش سے

 یَا ٲُمَّ مِلْدَمٍ إنْ کُنْتِ آمَنْتِ بِاللہِ فَلا تَأْکُلِی اللَّحْم وَلاَ تَشْرَبِی الدَّمَ

 اے بخار وتپ کی بیماری اگر تو خدا پر ایمان رکھتی ہے تو میرا گوشت نہ کھا میرا خون نہ پی

 وَلاَ تَفُورِی مِنَ الْفَمِ وَانْتَقِلِی إلی مَنْ یَزْعَمُ أَنَّ مَعَ اللہِ إلھاً آخَرَ

 اور نہ میرے منہ میں جوش کر تو اس شخص کی طرف چلی جا جو سمجھتا ہے کہ خدا کے ساتھ کوئی معبود ہے

 فَإِنِّی أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔

 کیونکہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں محمد (ص) اس کے بندے اوررسول (ص)ہیں۔

﴿۲﴾صبح شام دعا ئے نور پڑھتا رہے کہ جسے جناب سلمان فارسی (رض) نے حضرت زہرا سلام اللہ علیھا سے نقل کیا ہے اور وہ مفاتیح الجنان میں مذکور ہے ان شاء اللہ بخار اور تپ جاتا رہے گا۔ ﴿۳﴾ روایت میں آیا ہے کہ آئمہ بخار کا علاج ٹھنڈے پانی سے کیا کرتے تھے اور ایک کپڑا تر کر کے بدن پر لپیٹتے تھے۔ ﴿۴﴾ امام علی رضا علیه السلام کے خط سے معلوم ہوا ہے کہ بخار دور کرنے کے لئے کاغذ کے تین ٹکڑوں پر لکھے پہلے ٹکڑے پر یہ لکھے۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ لاَ تَخَفْ إنَّکَ أَنْتَ الْاَعْلَی۔

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے ڈرو نہیں بے شک تمہی بر تر ہو۔

دوسرے ٹکڑے پر لکھے:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ لاَ تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِین

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے ڈرو نہیں کہ ظالموں سے نجات پاؤ گے۔

تیسرے ٹکڑے پر لکھے۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ أَلا لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ تَبارَکَ اللہُ رَبُّ الْعالَمِینَ۔

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے آگاہ رہو کہ خلق و امر اسی کے لئے ہے بابرکت ہے خدا جو جہانوں کا رب ہے۔

ان تین ٹکڑوں میں سے ہر ایک پر تین مرتبہ سورہ توحید پڑھ کر روزانہ ایک ٹکڑا نگل لیا کرے ان شاء اللہ بخار دور ہو جائے گا۔ ﴿۵﴾ قمیض کے بٹن کھول کر سر اندر کر لے اور اذان اقامت کہے پھر سات مرتبہ سورہ حمد پڑھے تو ان شاء اللہ بخار اتر جائے گا ۔ ﴿۶﴾ ایک روایت میں آیا ہے کہ چمڑے کے ٹکڑے پر یہ تعویذ لکھے اور بیمار کے گلے میں باندھے۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِعِزَّتِکَ وَقُدْرَتِک وَسُلْطانِک وَمَا أَحاطَ بِہِ عِلْمُکَ

اے معبود میں سوال کرتا ہوں تیری عزت و قدرت اور اقتدار کے واسطے اور جسے تیرا علم گھیرے ہوئے ہے

 أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ لاَ تُسَلِّطَ عَلَی فُلان ابْنِ فُلان شَیْئاً مِمَّا خَلَقْتَ بِسُوءِِ

یہ کہ تو رحمت فرما محمد(ص) اور آل(ع) محمد(ص) پر اور یہ کہ فلاں بن فلاں پر اپنی مخلوق سے کوئی چیز مسلط نہ کر جو کہ اسے تکلیف پہنچائے

 وَارْحَمْ جِلْدَہُ الرَّقِیقَ، وَعَظْمَہُ الدَّقِیقَ مِنْ فَوْرَةِ الْحَرِیقِ

 اور رحم کر نازک جلد اور کمزورہڈیوں پر کہ بخار ان کو تپش نہ چڑھائے

اخْرُجِی یَا ٲُمَّ مِلْدَمٍ یَا آکِلَةَ اللَّحْم وَشارِبَۃ الدم حَرُّھَا وَ بَرْدُھَا مِنْ جَھَنَّم الدَّمِ حَرُّھَا

ٹل جا اے بخار اے گوشت کھانے والے اور خون پینے والے جس کی سردی اور گرمی جہنم میں سے ہے

إنْ کُنْتِ آمَنْتِ بِاللهِ الْاَعْظَمِ أَنْ لاَ تَأْکُلِی لِفُلان بْن فُلان لَحْماً

اے بیماری اگر تو ایمان رکھتی ہے عظیم تر اللہ پر تو فلاں بن فلاں کا گوشت نہ کھا

وَلاَ تَمُصِّی لَہُ دَماً وَلاَ تُنْھِکِی لَہُ عَظْماً وَلاَ تُثَوِّرِی عَلَیْہِ غَمّاً

اور اس کا خون نہ پی اور اس کی ہڈیاں کھوکھلی نہ کر اس کے لئے غم کے سائے نہ بڑھا

وَلاَ تُھَیِّجِی عَلَیْہِ صُداعاً وَانْتَقِلِی عَنْ شَعْرِہٖ وَ بَشَرِہٖ وَلَحْمِہِ وَدَمِہِ إلی مَنْ زَعَمَ اَنَّ مَعَ اللہ إلھاً آخَرَ،

اور اس کو درد سے پریشان نہ کر تو چھوڑ جا اس کے بالوں کو جلد کو گوشت اور خون کو اور اس کو پکڑلے جو یہ سمجھتا ہے کہ خدا کے ساتھ کوئی معبود ہے

 لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ سُبْحانَہُ وَتَعَالی عَمَّا یُشْرِکُونَ َیشْرِکُوْن۔

 نہیں کوئی معبود سوائے اس کے وہ پاک ہے بلند ہے اس سے جو اس کا شریک نہ بناتے ہوں۔

اس کے بعد کسی کافر، خدا کے دشمن کانام لکھے۔ ﴿۷﴾بخار کو دور کرنے لئے ذیل کے کلمات لکھے اور مریض کے دائیں بازوپر باندھے۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ تا آخرِ سورہ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے حمد ہے خدا کے لئے جو جہانوں کا رب ہے۔

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ أَعُوذُ بِکَلِماتِ اللهِ التَّامّاتِ کُلِّھَا الَّتِی لاَ یُجاوِزُھُنَّ بَرٌّ وَلاَ فاجِرٌ

خدا کے نام اور ذات سے پنا ہ لیتا ہوں خدا کے تمام تر کامل اور مکمل کلمات کی جن سے کوئی نیک و بد

مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ، وَمِنْ شَرِّ الْھَامَّةِ وَالسَّامَّةِ وَالْعامَّةِ وَاللاَّمَّةِ، 

آگے نہیں بڑھ سکتا ان چیزوں کی شر سے جن کو اس نے پیدا اور ظاہر کیا ہر ڈسنے والے زہر والے بری نیت والے

وَمِنْ شَرِّ طَوَارِقِ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ وَمِنْ شَرِّ فُسَّاقِ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ،

ملامت کرنے والے کے شر سے اور رات دن میں ہونے والے حادثوں کے شر سے عرب و عجم کے بد کارلوگوں کے شر سے

 وَمِنْ شَرِّ فَسَقَةِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطانِ وَشِرْہِ 

جنوں اور انسانوں میں بدکاروں کی شر سے شیطان اور اس کے جال کے شر ہر شر والے کی شر سے

وَمِنْ شَرِّ کُلِّ ذِی شَرٍّ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دابَّةٍ ھُوَ آخِذٌ بِناصِیَتِھَا إنَّ رَبِّی عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ

 اور ہر زمین پر چلنے والے کے شر سے کہ ان سب کی مہار خدا کے ہاتھ میں ہے یقینا میرا رب صراط مستقیم پر قائم ہے

رَبَّنا عَلَیْکَ تَوَکَّلْنا وَ إلَیْکَ أَنَبْنا وَ إلَیْکَ الْمَصِیرُ

 اے ہمارے رب ہم نے تجھ پر بھروسہ کیا تیری طرف پلٹ آئے اور تیری ہی طرف پلٹنا ہے

یَا نارُ کُونِی بَرْداً وَسَلاماً عَلَی إبْراھِیمَ وَأَرادُوا بِہِ کَیْداً فَجَعَلْناھُمُ الْاَخْسَرِینَ

اے آگ ابراہیم (ع) کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جا انہوں نے اس کے خلاف سازش کی اور ہم نے ان کو زبوں حال کر دیا

بَرْداً وَسَلاماً عَلَی فُلانِ بْن فُلانَۃ رَبَّنا لاَ تُؤاخِذْنا إنْ نَسِینا أَوْ أَخْطَأْنَا  تا آخر سورہ بقرہ

 ٹھنڈی اور آرام دہ بن جا فلاں ابن فلاں کے لئے اے ہمارے رب ہماری گرفت نہ کر اگر ہم بھول جائیں یاخطا کریں

حَسبِیَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ فَاتَّخِذْہُ وَکِیلاً وَتَوَکَّلْ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ

مجھے کافی ہے وہ اللہ کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں اسے اپنا سہارا بناؤ اور اس زندہ پر بھروسہ کرو جس کو موت نہیں آئے گی

 وَسَبِّحْ بِحَمْدِہٖ وَکَفی بِہِ بِذُنُوبِ عِبادِہِ خَبِیراً بَصِیراً

 حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو کہ وہ کافی ہے وہ اپنے بندوں کے گناہوں کو جانتا ہے اور بوجھتا ہے

 لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، صَدَقَ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ

 نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اس نے سچا وعدہ کیا اپنے بندے کی مدد فرمائی

 وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدہُ مَا شاءَ اللہُ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللهِ

اور گروہوں کو شکست دی وہ یکتا ہے جو خدا چاہے وہ ہوتا ہے نہیں کوئی قوت مگر خدا سے

 کَتَبَ اللہُ لاَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِی إنَّ اللهَ قَوِیٌّ عَزِیزٌ

 خدا نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول ضرور غالب ہوں گے

 إنَّ حِزْبَ اللهِ ھُمُ الْغالِبُونَ وَمَنْ یَعْتَصِمْ بِاللہِ فَقَدْ ھُدِیَ إلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ

 بے شک اللہ قوت و عزت والا ہے بے شک خدا کا گروہ ہی غالب اور بھاری ہے اور جو خدا سے وابستہ ہو جائے اسے سیدھے راستے کی ہدایت نصیب ہوجاتی ہے

وَصَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ۔

 اور خدا درود بھیجے محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر جو پاک اور پاکیزہ افراد ہیں۔

﴿۸﴾ مصری کی تین ڈلیاں لے کر ان پر ذیل کے کلمات لکھے اور روزانہ ایک ڈلی کھائے تو بخار سے شفا ہو جائے گی پہلی ڈلی پر لکھے .

عَقَدْتُ بِإِذْنِ اللهِ۔

میں نے خدا کے حکم سے باندھ دیا ۔

دوسری پر لکھے :

شَدَدْتُ بِإذْنِ اللهِ۔

خدا کے حکم سے پختہ تر کر دیا۔

اور تیسری ڈلی پر لکھے کہ

سَکَنْتُ بِإِذْنِ اللهِ۔

میں نے خدا کے حکم سے روک دیا۔

﴿پیچش دور کرنے کی دعا:﴾

مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت امام موسیٰ کاظم علیه السلام کی خدمت میں پیچش کی شکایت کی اور کہا کہ یہ رکنے نہیں پاتی آپ(ع) نے فرمایا جب نماز تہجد سے فارغ ہو جاؤ تو یہ دعا پڑھو:

اللَّھُمَّ مَا کانَ مِنْ خَیْرٍ فَمِنْک لاَ حَمْدَ لِی فِیہِ، وَمَا عَمِلْت مِنْ سُوءٍ فَقَدْ حَذَّرْتَنِیہِ لاَ عُذْرَ لِی فِیہِ

اے معبود جو اچھائی ہے تیری طرف سے ہے اس میں میری کوئی خوبی نہیں اور جو برائی مجھ سے سر زد ہوتی ہے تو نے پہلے مجھے اس سے ڈرایا ہے اس کے لئے میں کوئی عذ ر نہیں رکھتا

 اللَّھُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَتَّکِلَ عَلَی مَا لاَ حَمْدَ لِی فِیہِ، أَوْ آمَن مِمَّا لاَ عُذْرَ لِی فِیہِ۔

 اے معبود میں بیشک تیری پناہ لیتا ہوں کہ اس بات پر بھروسہ کروں جو میرے لئے وجہ تعریف نہیں ہے یا اس پر مطمئن رہوں جس کے لئے میں کوئی عذر نہیں رکھتا

﴿پیٹ کی ہوا کیلئے دعا:﴾

روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص نے امام موسیٰ کاظم علیه السلام کے حضور شکایت کی کہ اس کے پیٹ میں سے ہوا کے حرکت کرنے کی آواز رہتی ہے مجھے لوگوں کے ساتھ بات کرتے وقت شرم آتی ہے کیونکہ ہوا میرے پیٹ سے خارج ہوتی ہے اور لوگ اسے سنتے ہیں آپ(ع) میرے لئے ہوا کی اس تکلیف کے دور کرنے کی دعا تعلیم فرمائیں امام موسیٰ کاظم علیه السلام نے فرمایا جب نماز تہجد پڑھ چکو تو یہ کہو:

اللَّھُمَّ مَا عَمِلْتُ مِنْ خَیْرٍ فَھُوَ مِنْکَ لاَ حَمْدَ لِی۔

اے معبود میں جواچھائی کرتا ہوں وہ تیری طرف سے ہے اس میں میری کوئی خوبی نہیں۔

روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص نے امام موسیٰ کاظم علیه السلام کے حضور شکایت کی کہ اس کے پیٹ میں سے ہوا کے حرکت کرنے کی آواز رہتی ہے مجھے لوگوں کے ساتھ بات کرتے وقت شرم آتی ہے کیونکہ ہوا میرے پیٹ سے خارج ہوتی ہے اور لوگ اسے سنتے ہیں آپ(ع) میرے لئے ہوا کی اس تکلیف کے دور کرنے کی دعا تعلیم فرمائیں امام موسیٰ کاظم علیه السلام نے فرمایا جب نماز تہجد پڑھ چکو تو یہ کہو:

﴿برص کے لئے دعا﴾

یونس کا بیان ہے کہ میری آنکھوں کے درمیان برص کی سفیدی ظاہر ہوئی تو میں نے اس کی شکایت امام جعفر صادق علیه السلام سے کی تو آپ نے فرمایا وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھو اور پھر کہو:

یَا اللہُ یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ، یَا سَمِیعَ الدَّعَواتِ، یَا مُعْطِیَ الدُّنْیا وَخَیْرَ الاَْخِرَةِ

اے اللہ اے بڑے رحم والے مہربان اے دعاؤں کے سننے والے اے بھلایاں عطا کرنے والے مجھے دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما

وَقِنِی شَرَّ الدُّنْیا وَشَرَّ الاَْخِرَةِ وَأَذْھِبْ عَنِّی مَا أَجِدُ فَقَدْ غاظَنِی الْاَمْرُ وَأَحْزَنَنِی۔

 اور مجھے دنیا وآخرت کے شر و برائی سے بچا لے میری وہ بیماری دور کر جسے محسوس کرتا ہوں اس نے میرا کام خراب کیا اور غم لگا دیا۔

یونس کہتے ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا اور خدا تعالیٰ نے مجھ سے برص کی بیماری دور کر دی الحمد للہ کتاب عدۃ الداعی میں روایت ہے کہ امام (ع) نے اس سے فرمایا جب رات کا تیسرا حصہ آجائے تو اٹھ کر وضو کرو اور نماز تہجد بجا لاؤ تو پہلی رکعت کے دوسرے سجدے میں کہو۔

یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ، یَا سَامِعَ الدَّعَوَات یَا مُعطِیَ الخَیرَاتِ ِ

اے بلند اے بزرگ اے بڑے رحم والے اے مہربان اے دعا ؤں کے سننے والے اے بھلایاں عطا کرنے والے

اَللّٰھُمَّ صَل عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍوَأَعْطِنِی مِنْ خَیْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ مَا أَنْتَ أَھْلُہُ

رحمت فرما محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر اور مجھ کو دنیا وآخرت کی بھلائی عطا کر جیسی کہ تیری شان ہے

وَاصْرِفْ عَنِّی مِنْ شَر الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ مَا أَنْتَ أَھْلُہُ

 مجھ سے دنیا و آخرت کی شر و برائی دور رکھ جیسے

 وَأَذْھِبْ عَنِّی ھَذَا الْوَجَعَ فَإِنَّہُ قَدْ غَاظَنِی وَأَحْزَنَنِی۔                                                                           

تیری شان کے لائق ہے اور میری یہ تکلیف دور کر دے کہ اس نے مجھے غم زدہ بنا رکھا ہے۔

اور دعا پڑھتے ہوئے خوب گڑ گڑاؤ یونس کہتے ہیں کہ میں نے امام(ع) کے فرمان کے مطابق عمل کیا تو ابھی کوفہ نہیں پہنچ پایا تھا کہ شفا یاب ہو گیا نیز برص کے لئے یہ بھی وارد ہوا ہے کہ کسی برتن پر شہد سے سورہ یٰسین لکھے اور اسے دھو کر پیے جیسا کہ بواسیر کے لئے بھی یہی وارد ہوا ہے اسی طرح تربت امام حسین علیه السلام ﴿خاک شفا ﴾ کو بارش کے پانی میں گھول کر پینا بھی برص کے لئے مفید بتایا گیا ہے نیز مہندی میں نورہ ملا کر ملنا بھی مروی ہے۔

﴿بادی وخونی خارش اور پھوڑوں کا تعویذ﴾

خشک خارش اور خونی خارش ﴿داد﴾ اور پھوڑوں وغیرہ سے متعلق روایت ہے کہ مریض پر یہ دعا پڑھی جائے اور لکھ کر اسکے گلے میں ڈال دی جائے۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ وَمَثَلُ کَلِمَةٍ خَبِیثَةٍ کَشَجَرَةٍ خَبِیثَةٍ اجتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَالَھَا مِنْ قَرَارٍ    

 خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اور کلمہ خبیثہ کی مثال شجرہ خبیثہ جیسی ہے کہ جس کی جڑ زمین کے اوپر ہوتی ہے اور اس لئے وہ محکم اور برقرار نہیں ہے

مِنْھَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِیھَا نُعِیدُکُم وَمِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَةً ٲُخْریٰ

ہم نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اسی میں پلٹایں گے اور اسی می سے دوبارہ تمہیں نکالیں گے

 اللہُ أَکْبَرُ وَأَنْتَ لَا تُکَبَّرُ اللہُ یَبْقَی وَأَنْتَ لاَتَبْقَیٰ وَاللہُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قدِیرٌ۔

اللہ بزرگ تر ہے اور تو بڑائی والی نہیں خدا باقی رہے گا اور تو باقی رہنے والی نہیں اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

﴿شرمگاہ کے درد کی دعا﴾

روایت ہوئی ہے کہ آئمہ(ع) کے ایک صحابی کے بدن میں ایسی جگہ درد لا حق ہوا کہ جس کا ذکر مناسب نہیں ہوتا اس نے امام جعفر صادق علیه السلام کی خدمت اقدس میں اسکی شکایت کی تو آپ(ع) نے اسے یہ تعویذ تعلیم فرمایا اور ہدایت کی کہ اپنا بایاں ہاتھ اس جگہ پر رکھو اور یہ کہو:

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ بَلیٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْھَہُ لِلہِ وَھُوَ مُحْسِنٌ

خدا کے نام اور اس کی ذات سے ہاں جو شخص خدا کی طرف جھک جائے اور نیکو کار بھی ہو

 فَلَہ أَجْرُہُ عِنْدَ رَبِّہِ وَلاَ خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلاَ ھُمْ یَحْزَنُونَ۔

 تو اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا نہ غمگین ہونگے

 اللَّھُمَّ إنِّی أَسْلَمْتُ وَجْھِی إلَیْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِی إلَیْکَ لَا مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَی مِنْکَ إلاَّ إلَیْکَ۔

 اے معبود میں اپنا سر تیرے آگے جھکا چکا ہوں اپنے معاملے تیرے سپرد کیے ہوئے ہوں  تیرے بغیر کوئی جائے پناہ اور مقام نجات نہیں۔

اس کو تین مرتبہ کہے ان شاء اللہ عافیت پائے گا

﴿پاؤں کے درد کا تعویذ:﴾

طب الائمہ میں نقل ہوا ہے کہ جابر جعفی نے امام محمد باقر علیه السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا میں امام حسین علیه السلام کی خدمت میں حاضر تھا کہ ان کے پیرو کاروں میں سے بنی امیہ کا ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ اے فرزند رسول میں پاؤں کے درد کی وجہ سے آپ کے حضور حاضر نہیں ہو سکتا حضرت نے فرمایا کیو ں تم امام حسن علیه السلام کے تعویذ سے غافل ہو اس نے کہا فرزند رسول وہ تعویذ کیا ہے آپ(ع) نے فرمایا:

اِنَّا فَتَحَّنَا لَکَ فَتْحاً مُبِینَا سے لے کر و کَانَ ﷲعَزِیزَا حَکِیْمَا

تک پڑھو جس طرح حضرت (ع) نے فرمایا تھا اس نے عمل کیا اور اس کا پائوں کا درد جاتا رہا۔

﴿گھٹنے کا درد:

گھٹنے کے درد کے لئے وارد ہوا ہے کہ جب نماز پڑھ چکے تو کہے۔

یا أَجْوَدَ مَنْ أَعْطَیٰ، یَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ، وَیَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ ارْحَمْ ضَعْفِی وَقِلَّةَ حِیلَتِی، وَأَعْفِنِ مِنْ وَجَعِی۔

اے ہر دینے والے سے زیادہ سخی اے بہترین ذات جس سے مانگا جاتا ہے اے بہت رحم والے جس سے رحم مانگا جاتا ہے رحم کر میری کمزوری اور بے بسی پر اور مجھے اس درد سے عافیت دے۔

﴿پنڈلی کا درد :﴾

اس درد کے لئے وارد ہے کہ سات مرتبہ یہ آیت پڑھے :

وَاتْلُ مَا ٲُوحِیَ إلَیْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَ لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِہِ وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُونِہِ مُلْتَحَداً۔

اور تلاوت کرو اس کی جو تمہارے رب کی کتاب سے تم پر وحی کی گئی اس کے کلمات کو بدلنے والا کوئی نہیں ہے اسکے بغیر کسی کو اپنا پشت پناہ نہیں پاؤ گے۔

﴿آنکھ کا درد:﴾

بہت سی روایات میں ہے کہ آنکھ کا درد ختم کرنے کے لئے فجر اور مغرب کی نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:

اللَّھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآل مُحَمَّدٍ

اے معبود میں سوال کرتا ہوں محمد(ص) وآل محمد (ص)کے اس حق کے واسطے سے جو تجھ پر ہے کہ تو رحمت فرمائے محمد(ص) ِاور آل(ع) محمد(ص) پر

 وَ أَنْ تَجْعَلَ النُّورَفِی بَصَرِی وَالْبَصِیرَةَ  فِی دِینِی وَالْیَقِینَ فِی قَلْبِی وَالْاِخْلاصَ فِی عَمَلِی وَالسَّلامَةَ فِی نَفْسِی وَالسَّعَةَ فِی رِزْقِی 

 اور یہ کہ میری آنکھوں میں روشنی قرار دے میرے دین میں سمجھ عطا کر میرے دل میں یقین پیدا فرما  عمل میں خلوص دے میرے دل کو مطمئن رکھ میرے رزق میں کشادگی دے

وَالشُّکْرَ لَکَ أَبَداً مَا أَبْقَیْتَنِی۔

اور جب تک زندہ ہوں مجھے اپنا شکرگزار بنائے رکھ۔

نیز بزنطی نے یونس بن ظبیان سے روایت کی ہے کہ ہم امام جعفر صادق علیه السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ آپ(ع) کی آنکھوں میں شدید درد تھا یہ حالت دیکھ کر ہم بہت افسردہ ہوئے مگر دوسرے روز جب ہم آپ(ع) کے پاس آئے تو دیکھا آنکھیں بالکل ٹھیک ہوچکی ہیں ہم نے عرض کی ہم آپ(ع) پر قربان ہوجائیں آپ(ع) نے کس چیز سے آنکھوں کا علاج کیا ہے فرمایا ہم نے معالجے کی چیزوں میں سے ایک چیز سے علاج کیا ہے ہم نے پو چھا کہ وہ کیا ہے فرمایا کہ وہ ایک تعویذ تھا جسے ہم نے لکھا اور وہ یہ ہے۔

أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ، وَأَعُوذ بِقُوَّةِ اللهِ وَأَعُوذُ بِقُدْرَةِ اللهِ، وَأَعُوذُ بِنُورِ اللهِ

پنا ہ لیتا ہوں خدا کی عزت کی پناہ لیتا ہوں خدا کی قوت کی پناہ لیتا ہوں خدا کی قدرت کی پناہ لیتا ہوں خدا کے نور کی

وَ أَعُوذُ بِعَظَمَةِ ﷲ وَ أَعُوذُ بِجَلالِ اللهِ وَأَعُوذُ بِجَمالِ اللهِ وَأَعُوذُ بِبَھَاءِ اللهِ وَأَعُوذُ بِجَمْعِ ﷲ۔

پناہ لیتا ہوںخدا کی بزرگی کی خدا کے دبدبے کی پناہ لیتا ہوں خدا کی زیبائی کی پناہ لیتا ہوں خدا کی تابانی کی اور پناہ لیتا ہوں خدا کے سب کچھ کی۔

ہم نے پوچھا کہ خدا کا سب کچھ کیا ہے آپ(ع) نے فرمایا ،

بِکُلِّ اللهِ وَأَعُوذُ بِعَفْوِ اللهِ، وَأَعُوذُ بِغُفْرَانِ اللهِ، وَأَعُوذُ بِرَسُولِ اللهِ وَأَعُوذُ بِالْاَئِمَّةِ۔

اللہ کی ہرچیز کے ساتھ پناہ لیتا ہوں خدا کے در گزر کی پناہ لیتا ہوں خدا کی بخشش کی پناہ لیتا ہوں خدا رسول کی پناہ لیتا ہوں اور آئمہ کہ پناہ لیتا ہوں

یہاں پر ہر امام کا نام لیا اور پھر فرمایا.

عَلَی مَا تَشَاءُ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ، اللَّھُمَّ رَبَّ الْمُطِیعِینَ۔

اس پر کہ جو تکلیف محسوس کرتا ہوں پناہ لیتا ہوں اے معبود اطاعت گزاروں کے رب کی۔

علاوہ ازیں آنکھ کے درد کیلئے یہ بھی وارد ہوا ہے کہ آنکھ پر آیت الکرسی پڑھے اور دل میں اس بات کا یقین رکھے کہ دور ہو جائیگا اگر آیت الکرسی پڑھنے سے پہلے آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھے تو بھی صحیح ہے۔

ٲُعِیذُ نُورَ بَصَرِی بِنُورِ اللهِ الَّذِی لاَ یُطْفَٲ

میں اپنی آنکھوں کے نور کو خدا کے نور کی پناہ میں دیتا ہوں جو بجھتا نہیں۔

اور یہ نظر کی کمزوری کے لئے بھی فائدہ مند ہے نیز نظر کی کمزوری اور توندھے کو دور کرنے کے لئے آیت نور متعدد بار کسی برتن پر لکھ کر دھوئے اور اس پانی کو کسی شیشی میں ڈال کر پھر اس کو سلائی سے آنکھوں میں لگاتا رہے نیز روایت میں ہے کہ جو شخص قرآن دیکھ کر ﴿ناظرہ﴾ پڑھے تو اس کی آنکھوں کو اس سے فائدہ پہنچے گا اور نظر ٹھیک رہے گی اور جو شخص روزانہ۔

فَجَعَلْنَاہُ سَمِیْعاً بَصِیراً

پس ہم نے اسے سننے دیکھنے والا بنایا

کہے تو اس کی آنکھیں ہر آفت سے محفوظ رہیں گی شیخ کفعمی (رح) فرماتے ہیں کہ اس بات کا تجربہ اور آزمائش کی جا چکی ہے کہ آنکھ کے درد اور جسم کے تمام اعضا کے دروں کیلئے امام موسیٰ کاظم علیه السلام سے توسل کیا جائے۔

﴿نکسیر کا پھوٹنا:﴾

اگر کسی کے نکسیر پھوٹ پڑے اور رکنے میں نہ آئے تو اپنے سر اور پیشانی پر برف کا پانی ڈالے۔

﴿جادو کے توڑ کا تعویذ :﴾﴾

حضرت امیر المومنین علی (ع)ابن ابی طالب سلام اللہ علیھا سے مروی ہے کہ جادو کا توڑ کرنے کے لئے یہ تعویذ ہرن کی کھال پر لکھ کر اپنے پاس رکھے۔

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ بِسْمِ اللهِ وَمَا شاءَ اللہُ، بِسْمِ اللهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللهِ۔

خدا کے نام سے اور خدا کی ذات سے خدا کے نام سے اور جو خدا چاہے اور خدا کے نام سے اور نہیں طاقت وقوت مگر جو خدا سے ہے

قالَ مُوسی مَا جِئْتُمْ بِہِ السِّحْرُ إنَّ اللهَ سَیُبْطِلُہُ

موسیٰ(ع) نے کہا تم جو جادو لے کر آئے ہو یقینا خدا اس کو باطل کر دے گا

إنَّ اللهَ لا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِینَ، فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا کانُوا یَعْمَلُونَ

بے شک خدا فساد کرنے والوں کا بھلا نہیں کرتا پس حق غالب آیا اور جو کچھ انہوں نے کیا برباد ہوگیا

 فَغُلِبُواھُنَالِک وَانْقَلَبُوا صَاغِرِینَ۔

تو وہیں شکست کھا گئے اور ذلیل ہو کر واپس چلے گئے۔

نیز شیطانوں اور جادوگروں کے دفعیہ کے ضمن میں حضرت رسول خدا سے مروی ہے کہ آیت سخرہ پڑھے اور وہ یہ ہے۔

إنَّ رَبَّکُمُ اللہُ الَّذِی خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ فِی سِتَّةِ أَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِی اللَّیْلَ النَّھارَ یَطْلُبُہُ حَثِیثاً

بے شک تمہارا رب وہ اللہ ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پھر وہ عرش کی طرف متوجہ ہوگیا وہ رات کو دن کا لباس پہناتا ہے جسے وہ جلدی میں ڈھونڈتی ہے

والشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مَسَخَّراتٍ بِأَمْرِہِ أَلا لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ

اور سورج چاند ستاروں کو پیدا کیا جو اس کے حکم کے تابع ہیں آگاہ رہوں خلق وامر اسی کے ہاتھ میں ہے

 تَبَارَکَ اللہُ رَبُّ الْعَالَمِینَ ٲُدْعُوا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْیَةً إنَّہُ لاَ یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ

 بابرکت ہے اللہ جو جہانوں کا رب ہے پکارو اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے یقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

وَلاَ تُفْسِدُوا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ إصْلاحِھا وَادْعُوہُ خَوْفاً وَطَمَعاً إنَّ رَحْمَةَ اللهِ قَرِیبٌ مِنَ الْمُحْسِنِینَ۔

 اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ جب اس کی اصلاح ہوچکی اور خدا کو خوف و طمع کے ساتھ پکارو بیشک خدا رحمت نیکو کاروں کے قریب تر ہے۔

بعض روایات میں ہے کہ اسے

َتبَارَکَ ﷲ رَبُّ الْعَالَمِیْن۔ با برکت ہے اللہ جو جہانوں کا رب ہے

تک پڑھے حضرت رسول خدا سے منقول ہے کہ ہرمل کے ایک پتے اور ایک ایک دانے کے ساتھ ایک ملک مؤکل ہوتا ہے اور یہ اس پودے کے ختم ہونے تک اس کے ساتھ رہتے ہیں اور اس کی جڑیں اور شاخیں غم اور جادو کو دور کرتیں ہیں اور اس کا دانہ ستر بیماریوں سے شفا کا موجب ہے لہذا تم لوگ ہرمل اور کندر جوایک قسم کی گوندھے اس کے ساتھ اپنا علاج کرو.

﴿مرگی کا تعویذ:﴾

امام علی رضا علیه السلام کے بارے میں مروی ہے کہ آپ (ع) نے مرگی کے ایک مریض کو دیکھا جس پر دورہ پڑا ہوا تھا تب آپ نے پانی کا ایک جام طلب فرمایا اور اس پر سورہ حمد ،سورہ فلق اور سورہ والناس پڑھ کر دم کیا پھر حکم دیا کہ یہ پانی اس کے سر اور چہرے پر چھڑکا جائے اس طرح وہ شخص ہوش میں آگیا آپ نے اس سے فرمایا کہ اب یہ کبھی تمہارے پاس نہیں آئے گی۔

﴿جنات کے سنگباری کا تعویذ:﴾

رسول خدا سے روایت ہے کہ آپ (ص)نے فرمایا اگر جن پتھر پھینکتا ہوتو وہی پتھر اٹھا کر ادھر پھینکے کہ جدھر سے آیا ہو اور یہ کہے:

حَسْبِیَ اللہُ وَکَفَی وَسَمِعَ اللہُ لِمَنْ دَعا لَیْسَ وَراءَ اللهِ مُنْتَھَی

مجھے اللہ کافی اور بہت ہے خدا نے اس کی سنی جس نے اسے پکارا اورخدا سے بلند تر کی کوئی حد نہیں ۔

جنات کے شر سے بچاؤ

جنات کے شر سے بچنے کے لئے گھر میں مرغ، کبوتر اور بھیڑ بکری کا بچہ رکھنا مفید ہے نیز سفر میں بیابانوں اور خوفناک جگہوں میں جنات کے شر سے بچاؤ کیلئے بھی مفید ہیں امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت ہے کہ دونوں ہاتھ سر پر رکھ کر بہ آواز بلند کہے :

أَفَغَیْرَ دِینِ اللهِ یَبْغُونَ وَلَہُ أَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ طَوْعاً وَکَرْھاً وَ إلَیْہِ یُرْجَعُونَ۔

کیا وہ دین کے سوا کوئی دین تلاش کرتے ہیں جب کہ آسمانوں اور زمین کے رہنے والے خواہی نخواہی اس کے آگے جھکے ہوئے ہیں اور اس طرف پلٹیں گے۔

اس طرح بیابانوں جنگلوں اور خوف ناک مقامات کے بارے میں روایت ہے کہ وہاں بہ آواز بلند اذان کہی جائے تو جنات سے بچاؤ ہوسکتا ہے۔

﴿نظر بد کا تعویذ:﴾

روایت میں آیا ہے کہ نظر بد کا تعویذ کے اثرات دور کرنے کیلئے آیت

وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ * وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ

پڑھے کہ یہ سور ہ قلم کی آیت ۸۵ ہے نیز امام جعفر صاق علیه السلام سے مروی ہے کہ جب کسی کو یہ خوف ہو کہ کسی کو نظر لگ جائے گی یا اسے کسی کی نظر لگ جائے تو تین مرتبہ کہے:

مَا شاءَ اللہُ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

وہی ہوتا ہے جو خدا چاہے نہیں کوئی قوت مگر جو خدائے بلند بزرگ تر سے ہے

روایت میں آیا ہے کہ جب کوئی اپنے آپ کو بنا سنوار کر باہر نکلے تو سورہ فلق وسورہ والناس پڑھ لے ان شاء اللہ کوئی چیز اسے نقصان نہیں پہنچائے گی نیز نظر بد سے بچنے کیلئے دونوں ہاتھ چہرے کے سامنے بلند کر کے سورہ حمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ والناس کو پڑھ کر ہاتھوں کو سر کے اگلے حصے پر پھیرے

﴿نظر بد کا ایک اور تعویذ:﴾

اَللّٰھُمَّ رَبَّ مَطَرٍ حابِسٍ وَ حَجَرَ یَابِسِ وَ لَیْلِ دَامِسِِِ وَرَطْبٍ وَ یَابِسٍ 

اے معبود اے رکی ہوئی بارش خشک پتھر تاریک رات اور ہر خشک و تر چیز کے پروردگار

رُدَّ عَیْنَ الْعایِنِ عَلَیْہِ فِی کَبِدِہِ وَنَحْرِہِ وَمالِہِ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ھَلْ تَری مِنْ فطُور 

نظر لگانے والے کی نظر کو اس کے جگر اس کی گردن اور اس کے مال پر لوٹا دے پس نظر اٹھا کے دیکھ بھلا تجھے شگاف نظر آتا ہے

ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَکَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ إلَیْک الْبَصَرُخاسِئًا وَہُوَ حَسِیرٌ۔

 پھر دوبارہ آنکھ اٹھا کے دیکھ ہر بار تیری نظر تھک ہار کر تیری طرف پلٹ آئے گی

﴿نظر بد سے بچنے کیلئے ایک اور تعویذ ﴾

نظر بد سے بچنے کیلئے یہ پڑھے:

اللَّھُمَّ ذَا السُّلْطانِ الْعَظِیمِ وَالْمَنِّ الْقَدِیمِ وَالْوَجْہِ الْکَرِیمِ ذَا الْکَلِماتِ التَّامَّاتِ

اے معبود اے بڑی سلطنت کے مالک قدیم احسان والے اے عطا کرنے والی ذات اے کامل و مکمل کلمات

 و الدَّعَواتِ الْمُسْتَجَابَاتِ عافِ فُلانَ مِنْ أَنْفُسِ الْجِنِّ وَأَعْیُنِ الْاِنْسِ

 اور قبول شدہ دعاؤں کے صاحب و مالک فلاں شخص کو جنات کی پھونکوں اور انسانوں کی نظروں سے بچا۔

یہ وہ تعویذ ہے جو سرکار رسالت مآب(ص) نے حسنین علیه السلام کے لئے پڑھا تھا نیز اپنے اصحاب سے فرمایا تم بھی اپنی اولاد کو اسی تعویذ کے ساتھ حتمی طور پر محفوظ رکھو۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ بِسْمِ ﷲِ العَظِیمِ  قَابِسٍ وَحَجَرَ یَابِسٍ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے خدا بزرگ کے نام سے تند رو کی تندروئی جلتے ہوئے انگارے اور خشک پتھر پر دے ماری ہے

رَدَدْتُ عَیْنَ الْعَایِنِ عَلَیْہِ مِنْ رَٲسِہِ إلٰی عَلَیْہِ مِنْ رَٲسِہِ إلٰی قَدَمَیْہِ

میں نظر لگانے والے کی آنکھ اس کے سر سے اس کے پاؤں تک پکڑ لیں اس

،أَخْذَ عَیْناہُ قَابِضٌ بِکِلاَہُ وَعَلٰی جَارِہٖ وأَقَارِبِہٰ جَلْدُہُ دَقِیْْقٌ، وَدَمُہُ رَقِیِقٌ

کی دونوں آنکھیں جس نے ان کو پکڑ لیا ان کو پلٹا دیا اس کے ہمسائے اور عزیزوں پر اس کی کمزورجلد اور پتلے خون پر اور بدی کے دروازے

وَبَابُ الْمَکْرُوْہِ تَلِیْقٌ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ہَلْ تَریٰ مِنْ فُطُورٍ، ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ کَرَّتَیْنِ

پر جو اس کے لئے ہے پس نظر اٹھا کے دیکھ کیا تجھے کوئی شگاف نظر آتا ہے پھر باربار نظر اٹھا کر اوپر کو دیکھتا رہ لیکن تیری نگاہیں بری طرح سے

یَنْقَلِبْ إلَیْکَ الْبَصَرُ خاسِئاً وَھُوحَسِیر

تھکی ہاری ہوئی تیری طرف پلٹ آئیں گی۔

﴿شیطانی وسوسے دور کرنے کا تعویذ:﴾

روایت ہے کہ اس بارے میں خدا سے پناہ مانگے اور کہے:

آمَنْتُ بِاللهِ وَ بِرَسُولِہ مُخْلِصاً لَہُ الدِّینَ۔

ایمان لایا ہوں خدا اور اس کے ِرسول (ص)پر اور اسی کے لئے دین کو خالص رکھتا ہوں۔

شیخ مفید (رح) نے حضرت رسول خدا سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا شیطان دو قسم کے ہیں پہلا جناتی شیطان ہے کہ جو

لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

نہیں ہے کوئی طاقت و قوت مگر جو خدائے بلند و برتر سے ملتی ہے۔

کہنے سے دور ہوجاتا ہے دوسرا انسانی شیطان ہے جو محمد(ص) و آل(ع) محمد پر درود بھیجنے سے بھاگ اٹھتا ہے۔ مؤلف کہتے ہیں نماز میں وسوسوں کو دور کرنے لئے نماز حدیث نفس اور بعض دیگر دعائیں نقل ہو چکی ہیں ان کی طرف رجوع کریں۔

﴿چور سے بچنے کا تعویذ:﴾

دروازے کے تالے اور زنجیرکڑیوں پر یہ پڑھے:

قُلِ ادعُوا اللهَ أَو ادْعُوا الرَّحْمنَ۔

کہہ دو کہ اللہ کو پکارو یا رحمن کو پکارو۔

تاآخر سورہ بنی اسرائیل

﴿بچھو سے بچنے کا تعویذ﴾

روایت ہوئی ہے کہ ستارہ ’’سہیٰ ‘‘ جو نبات النعش کے درمیانی ستارے کے ساتھ ہوتا ہے اس کی طرف خوب غور سے دیکھے اور تین مرتبہ یہ دعا پڑھے:

اللَّھُمَّ رَبَّ أَسْلَمَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ فَرَجَھُمْ وَسَلِّمْنا مِنْ شَرِّ کُلِّ ذِی شَرٍّ۔

اے معبود اے بہت سلامتی والے رب رحمت فرما سرکار محمد اور آل(ع) محمد پر ان کی کشائش میں جلدی کر اور ہمیں ہر تکلیف دینے والے کے شر سے بچا۔

نیز روایت ہوئی ہے کہ مذکورہ ستارے پر نظر ڈالے اور تین مرتبہ کہے:

اللَّھُمَّ رَبَّ ھُودِ بْنِ ٲُسَیَّةَ آمِنِّی شَرَّ کُلِّ عَقْرَبٍ وَحَیَّةٍ۔

اے معبود اے ہود(ع) بن آسیہ کے پروردگار مجھے امان میں رکھ ہر بچھو اور سانپ کے شر سے۔

پس جس رات بھی یہ عمل کرے گا اس میں سانپ بچھو کے ڈسنے سے محفوظ رہے گا۔

﴿سانپ بچھو سے بچنے کا ایک تعویذ ﴾

امام جعفر صادق علیه السلام سے مروی ہے کہ رات کے شروع ہونے کے وقت یہ پڑھے :

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ صَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

خدا کے نام سے اور اس کی ذات سے اور خدا رحمت فرماے محمد (ص)اور ان کی آل(ع) پر

أَخَذْتُ الْعَقارِبَ وَالْحَیَّاتِ کُلَّھَا بِإذْنِ اللهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی بِأَفْوَاھِھَا وَ أَذْنَابِھَا و أَسْمَاعِھَا وَأَبْصَارِھا وَقُوَاھَا عَنِّی وَعَمَّنْ أَحْبَبْتُ إلَی ضَحْوَةِ النَّھَارِ إنْ شاءَ اللہُ تَعَالَی۔

پکڑ لیا میں نے تمام بچھوؤوں اور سانپوں کو خدا کے اذن سے جو بابرکت اور بلندی والا ہے ان کے موہنوں سے سے ان کی آنکھوں سے اور ان کی قوتوں کو خود سے اور ان سے جن کو پیارا سمجھتا کے طلوع کرنے تک اگر اللہ تعالیٰ یہ چا ہے۔

﴿بچھو سے بچنے کا تعویذ﴾

بچھو کے شر سے بچنے کے لئے پڑھے:

سَلامٌ عَلَی نُوحٍ فِی الْعالَمِینَ إنَّا کَذلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِینَ إنَّہُ مِنْ عِبادِنَا الْمُؤمِنِینَ۔

سلام ہو نوح(ع) پر اور تمام جہانوں میں بے شک ہم نیکو کاروں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں یقینا وہ ہمارے صاحب ایمان بندوں میں تھا۔

روایت ہوئی ہے کہ جب حضرت نوح(ع) کشتی میں سوار ہوئے تو انہوں نے بچھو کو کشتی میں سوار ہونے سے روک دیا تب بچھو نے کہا میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جوشخص

سَلامٌ عَلَی مُحَمَّدٍ و َآلِ مُحَمَّدٍ وَعَلَی نُوحٍ فِی الْعالَمِینَ۔

سلام ہو حضرت محمد مصطفی (ص)پر اور ان کی آل(ع) پر اور حضرت نوح(ع) پر تمام دنیا ئوں جہانوں میں‘‘

کہے اسے کبھی نہ ڈسوں گا نیز بعض حدیثو ں میں وارد ہوا ہے کہ بچھو یا کسی زہریلے جانور کے ڈسنے کی جگہ پر نمک ملنے سے زہر کا اثر دور ہوجاتا ہے۔

?