• AA+ A++

﴿نماز اعرابی﴾

سید ابن طاؤس(رح) نے جمال الاسبوع میں شیخ تلعکبری (رح)سے نقل کیا انہوں نے اپنی سند کے ساتھ زید بن ثابت سے روایت کی ہے کہ کسی دور کے گاؤں سے ایک شخص رسول خدا کی خدمت حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ(ص) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوجائیں ہم لوگ دیہات میں رہتے ہیں مدینہ سے بہت دور ہیں لہذاہم ہرنماز جمعہ میں حاضر نہیں ہوسکتے لہذا آپ ہمیں کوئی ایسا عمل بتایں کہ جس کے بجا لانے سے ہمیں نماز جمعہ کی فضیلت حاصل ہو جائے اور میں جب اپنے قبیلے میں جاؤں تو ان لوگوں کو بتاؤں آنحضرت نے فرمایا جب دن چڑھ جائے تو دو رکعت نماز پڑھو پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سور ہ فلق اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ ناس پڑھو: سلام نماز کے بعد سات مرتبہ آیت الکرسی پڑھو آٹھ رکعت نماز بجا لاؤ پھر چار چار رکعت کر کے اور دوسری رکعت کے بعد تشہد پڑھو اور چوتھی رکعت پر سلام کہو پھر دوسری چار رکعتیں بھی اسی طرح ادا کرو اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ نصر اور پچیس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھو جب تشہد اور سلام ختم ہو جائے تو یہ دعا سات مرتبہ پڑھے :

يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ يَا ذَا الْجَلالِ وَالْإِكْرامِ ، يَا إِلٰهَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ

اے زندہ اے پائندہ اے دبدبے اور بزرگیوں کے مالک اے اولین وآخرین کے معبود اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

يَا رَحْمانَ الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ وَرَحِيمَهُما يَا رَبِّ يَا رَبِّ يَا رَبِّ يَا رَبِّ يَا رَبِّ يَا رَبِّ يَا رَبِّ

اے دنیا و آخرت میں بڑے رحم والے اور دنیا وآخرت میں مہربان یا رب یارب یا رب یا رب یارب یارب یارب

يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاغْفِرْ لِي

یااللہ یااللہ یااللہ یااللہ یااﷲ یا اللہ یااللہ یااللہ رحمت فرما محمد پر اور ان کی آل پر اور مجھے بخش دے۔

پھر اپنی حاجات کو بیان کرو بعد میں ستر مرتبہ کہو:

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو بلند وبزرگ خدا سے ہے

اور کہو :

سُبْحانَ ﷲ رَبِّ الْعَرْشِ الْکَرِیمِ۔

اور پاک ہے اللہ جو عزت والے عرش کا مالک ہے۔

اس کے بعد رسول اﷲ نے فرمایا ،قسم ہے اس خدا کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے جو بھی مومن مرد یاعورت جمعہ کے دن یہ نماز پڑھے تو میں اس کیلئے بہشت کا ضامن ہوں وہ ابھی اپنی جگہ سے نہ اٹھا ہوگا کہ اس کے اور اس کے والدین کے گناہ معاف ہو چکے ہوں گے اللہ تعالی اس کو مسلمانوں کے شہر وں میں اس دن نماز پڑھنے والوں کی تعداد کے برابر ثواب عنایت فرماے گا اور اس دن کائنات کے تمام روزہ دار نمازیوں کے برابر اجر دیا جائے گا حق تعالیٰ اس کو وہ کچھ عنایت فرماے گا جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا ہوگا مؤلف کہتے ہیں شیخ طوسی(رح) نے بھی مصباح میں اس نماز کا ذکر کیا ہے لیکن ان کی روایت مذکورہ میں دعا موجود نہیں ہے بلکہ انہوں نے فرمایا ہے کہ جب نماز سے فارغ ہو جائو تو ستر مرتبہ یہ دعا پڑھو:

سُبْحانَ االلهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْکَرِیمِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِااللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

اللہ پاک ہے جو عزت والے عرش کا مالک ہے اور نہیں کوئی طاقت وقوت مگر جو بلند وبزرگ خدا سے ہے۔

﴿﴿۲﴾نماز ہدیہ﴾

معصومین سے روایت کی گئی ہے کہ انسان کو جمعہ کے دن آٹھ رکعت نماز ادا کرنا چاہیے کہ جس میں دوسری رکعت پر سلام دے پہلی چار رکعتیں رسول خدا کو ہدیہ کرے اور دوسری چار رکعتیں جناب الزہرا سلام اللہ علیھا کو ہدیہ کرے اسی طرح ہفتے کے روز چاررکعت نماز پڑھ کر حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیه السلام کو ہدیہ کرے نیز ہر روز چار رکعت نماز پڑھے ،اور ترتیب کے ساتھ ایک ایک امام(ع) کوہدیہ کرتا رہے یہاں تک کہ جمعرات کے دن نماز پڑھ کر حضرت امام جعفر صادق علیه السلام کیلئے ہدیہ کرے پھر روز جمعہ آٹھ رکعت نماز ادا کرے اور پہلے کی طرح رسول خدا اور حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیھا کو ہدیہ پیش کرے۔ اگلے روز یعنی ہفتہ کے دن چاررکعت نماز پڑھ کر حضرت امام موسیٰ کاظم علیه السلام کو ہدیہ پیش کرے اور اسی طرح روزانہ چار ررکعت نماز پڑھ کر ترتیب کے ساتھ ہر امام کو ہدیہ کرتا جائے چنانچہ جمعرات کے دن چار رکعت نماز بجا لاکر حضرت امام العصر(ع) عجل فرجہ ،کیلئے ہدیہ کرے اور ہر دوسری رکعت کے بعد یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ اَلسَّلاَمُ وَمِنْکَ اَلسَّلاَمُ وَ إلَیْکَ یَعُودُ اَلسَّلاَمُ حَیِّنا رَبَّنا مِنْکَ بِالسَّلاَمِ

اے معبود تو سلام ہے سلامتی تیری طرف ہے اور سلامتی تیری ہی طرف پلٹتی ہے اے ہمارے پروردگار ہمیں سلامتی میں رکھ

اَللّٰھُمَّ إنَّ ہذِھِ الرَّکَعَاتِ ھَدِیَّۃٌ مِنَّا إلی وَلِیِّکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

سلامتی میں رکھ اے معبود یقینا یہ چند رکعتیں ہماری طرف سے ہدیہ ہیں تیرے فلاں ولی کیلئے پس رحمت فرما محمد(ص) اور انکی آل(ع) پر

وَبَلِّغْہُ إیَّاہا وَأَعْطِنِی أَفْضَلَ أَمَلِی وَرَجَائِی فِیکَ وَفِی رَسُولِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔

اور میری طرف بھی پہنچا دے، مجھے اس سے زیادہ عطا فرما جو امید و آرزو تجھ سے تیرے رسول (ص)اور اس معصوم (ع)سے ہے تیری رحمت ہو ان(ص) پر اور انکی آل(ع) پر۔

اس کے بعد جو دعا مانگے اور فلاں کی جگہ اس معصوم (ع) کا نام لے جس کے لئے نماز پڑھی ہے

﴿﴿۳﴾نماز وحشت﴾

یہ نماز دو رکعت ہے جس کی کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد آیت الکرسی اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد دس مرتبہ سورہ قدر پڑھی جاتی ہے پس جب اس نماز کا سلام دے چکے تو کہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

اے معبود رحمت فرما سرکار محمد(ص) وآل (ع)

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابْعَثْ

محمد(ص)پر اس نماز کا ثواب فلاں کی قبر کو

ثَوابَہا إلی قَبْرِفُلَانٍ

پہنچا دے۔

فلاں کی بجاے میت کا نام لے۔

﴿دوسری نماز وحشت کی کیفیت ﴾

سید ابن طائوس نے رسول اکرم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا میت کی پہلی رات سے زیادہ سخت وقت اور کوئی نہیں ہوتا لہذا تم اپنے مرنے والوں پر صدقہ دے کر رحم کرو اگر صدقہ نہیں دے سکتے تو تم میں سے کوئی شخص دو رکعت نماز پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ توحید دو مرتبہ اور دوسری رکعت میں سور ہ فاتحہ کے بعد سورہ تکاثر دس مرتبہ پڑھے پھر نماز کو سلام کیساتھ مکمل کرنے کے بعد یوں کہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

اے معبود رحمت فرما سرکار محمد(ص) اور

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابْعَثْ

اس کی آل(ع) پر اور اس نماز کا ثواب

ثَوابَہا إلی قَبْرِ ذلِکَ

اس میت ﴿فلاں بن فلاں ﴾

الْمَیِّتِ

﴿فُلانِ ابْنِ فُلانٍ﴾

کی قبر کو پہنچا دے ۔

فلاں بن فلاں کی بجائے میت اور اس کے باپ کا نام لے پس اسی وقت حق تعالی ایک ہزار فرشتہ اس قبر پر بھیج دیتا ہے کہ ان میں سے ہرایک کے پاس ایک لباس ہوتا ہے اوروہ اس میت کی قبر کو صور پھونکے جانے تک کشادہ کرتے رہیں گے نیز اس نماز پڑھنے والے کو ان تمام چیزوں کی تعداد کے برابر اجر ملتا ہے جن پر سورج طلوع کرتا ہے اور اس کے لئے چالیس درجے بلند کیے جاتے ہیں مؤلف کہتے ہیں کفعمی(رح) نے بھی یہ نماز اسی کیفیت کے ساتھ ذکر کی ہے اس کے بعد فرمایا ہے کہ میں نے بعض کتابوں میں دیکھا ہے۔ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد آیت الکرسی ایک مرتبہ اور سورہ توحید دو مرتبہ پڑھتے ہیں نیز علامہ مجلسی (رح) نے زاد المعاد میں فرمایا ہے کہ مرنے والوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ خود تو اعمال خیر انجام نہیں دے پاتے وہ صرف اپنی اولاد رشتہ داروں اور مومن بھائیوں سے آس لگائے ہوئے ہیں اور ان کی نیکیوں کیلئے چشم براہ ہیں پس خاص طور پہ نماز تہجد ، فریضہ نمازوں کے بعد اور مقامات مقدسہ کی زیارت کے موقعہ پر ان کیلئے دعا کرنا چاہیے اور والدین کیلئے دوسروں سے کچھ زیادہ دعا کرنا چاہیے نیز ان کیلئے اعمال خیر بجا لانے چاہیے ایک اور روایت میں آیا ہے کہ بہت سی اولادیں ایسی ہوتی ہیں کہ والدین کی موجودگی میں ان کی نافرمان ہوتی ہیں لیکن ان کے مرنے کے بعد ان کیلئے اعمال خیر بجا لانے کے باعث فرماں بردار بن جاتی ہیں اور اسی طرح بہت سی اولادیں ایسی ہیں جو والدین کی زندگی میں ان کی فرمان بردار ہوتی ہیں۔ لیکن ان کے مرنے بعد ان کے لئے اعمال خیر بجانہ لانے یا کم بجا لانے سے نافرمان ہو جاتی ہیں اپنے فوت شدہ والدین اور رشتہ داروںکے لئے سب سے بہتر اور عمدہ نیکی یہ ہے کہ ان کے واجب قرضے ادا کیے جائیں اور انہیں حقوق اللہ اور حقوق العباد سے چھٹکارا دلایا جائے اور ان پر حج یا دوسری عبادات کی جو ادئیگی واجب تھی وہ خود یا اجرت دے کر ادا کرائی جائے صحیح حدیث میں منقول ہے کہ حضرت امام جعفر صادق – ہر شب اپنے فرزند کیلئے اور ہر روز اپنے والدین کیلئے دو رکعت نماز پڑھتے تھے کہ پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ قدر اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کوثر پڑھا کرتے تھے صحیح سند کے ساتھ حضرت امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ ایک میت تنگی اور سختی میں ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ اسے آسائش وکشائش عطا کردیتا ہے پھر میت سے کہا جاتا کہ تجھے یہ آسانی اس لئے میسر آئی کہ تیرے فلاں مومن بھائی نے تیرے لئے نماز پڑھی ہے راوی نے پوچھا آیا ایک نماز میں دو میتوں کو بھی شریک کیا جاسکتا ہے ؟ فرمایا۔ ہاں ؛ایسا کیا جاسکتا ہے پھر فرمایا کہ میت کو خوشی حاصل ہوتی ہے اور وہ دعا اور استغفار کی وجہ سے مسرور ہوتی ہے جو اس کے لئے کی جاتی ہے اسے ویسے ہی خوشی ملتی ہے جیسے زندہ شخص کو ہدیہ سے خوشی ہوتی ہے نیز فرمایا کہ میت کیلئے نماز، روزہ، حج، صدقات، دوسرے جو بھی اعمال خیر بجا لائے جائیں اوراس کیلئے دعا کی جائے ان تمام چیزوںکا ثواب قبر میں اس کے پاس پہنچ جاتا ہے یہ ثواب میت کے لئے بھی لکھا جاتا ہے اور میت کے لئے اعمال بجا لانے والے شخص کیلئے بھی لکھا جاتا ہے ایک اور حدیث میں فرماتے ہیں کہ جو مسلمان کسی مرنے والے کے لئے کوئی نیک عمل انجام دیتا ہے اللہ اس کے ثواب کو دگنا کر دیتا ہے اور مرنے والا اس سے فائدہ اٹھاتا رہتا ہے ایک اور روایت میں ہے کہ جب کوئی شخص کسی مرنے والے کو ثواب پہچانے کیلئے صدقہ کرتا ہے تو حق تعالیٰ حضرت جبرائیل (ع)کو حکم دیتا ہے تو وہ ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ اس کی قبر پر جاتے ہیں جن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں نعمت الہی کا طبق ہوتا ہے ہر فرشتہ اس کو السلام علیک یا ولی اللہ کہتا ہے اور بتاتا ہے کہ اے خدا کے بندے تمہارے لئے یہ ہدیہ فلاں مومن نے بھیجا ہے اس کی قبر منور ہوجاتی ہے اور حق تعالیٰ بہشت میں اسے ایک ہزار شہر عطا فرمائے گا ہزار حوروں سے اس کا ازدواج کرے گا اسے ہزار پوشاکیں پہناے گا اور اس کی ہزار حاجات پوری فرمائے گا۔

﴿﴿۴﴾ والدین کیلئے

فرزند کی نماز:﴾

یہ دو رکعت ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد اور دس مرتبہ یہ کہے:

رَبِّ اغْفِرْ لِی وَلِوالِدَیَّ

پروردگار! مجھے ،میرے والدین اور

وَلِلْمُؤْمِنِینَ یَوْمَ

مومنین کوبخش دے جب حساب کا

یَقُومُ الْحِسابُ۔

دن آئے گا ۔

اور دوسری رکعت میںسورہ حمد کے بعد دس مرتبہ پڑھے:

رَبِّ اغْفِرْ لِی وَلِوالِدَیَّ

پروردگار مجھے میرے والدین کو اور جو

وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِناً

مومن میرے گھر آیا ہے اسے بخش

وَلِلْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ

دے اور مومنین اور مومنات کو بھی

اور سلام کے بعد دس مرتبہ کہے :

رَبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا

رب میرے والدین پر رحم فرما

رَبَّیَانِیْ صَغِیْراً۔

جیسے بچپن میں انہوں نے مجھے پالا ۔

﴿﴿۵﴾ نما ز گرسنہ:﴾

امام جعفر صادق علیه السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص بھوکا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ وضوکر کے دو رکعت نماز اداکرے اور کہے:

یَا رَبِّ إنِّی جائِعٌ

پرور دگار میں بھوکا ہوں مجھے کھانا

فَأَطْعِمْنِی۔

دے ۔

ایک اور روایت کے مطابق یوں کہے:

رَبِّ أَطْعِمْنِی فَ إنِّی

پروردگار مجھے کھانا دے کہ میں بھوکا

جائِعٌ۔

ہوں۔

﴿﴿۶﴾نماز حدیث نفس﴾

امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت ہے کہ کوئی مومن ایسا نہیں ہے کہ جس کے چالیس دن گزاریں اور اسے حدیث نفس عارض نہ ہو لہذا جب کسی مومن کوحدیث نفس عارض ہو تو اسے چاہیے کہ دورکعت نماز ادا کرے اور خدا کی پناہ طلب کرے آپ ہی سے منقول ہے کہ جب حضرت آدم علیه السلام نے خدا سے حدیث نفس کی شکایت کی تو حضرت جبرائیل(ع) نازل ہوئے اور انہیں بتا یا کہ آپ کہا کریں۔

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ

نہیں کوئی طاقت وقوت مگر جو خدا

بِااللهِ۔

سے ہے

چنانچہ حضرت آدم علیه السلام نے یہی ذکر پڑھا اور حدیث نفس ان سے دور ہوگئی حضرت نے فرمایا

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ

نہیں کوئی طاقت وقوت مگر جو خدا

بِااللهِ۔
سے ہے۔

اس جملہ کوحضرت امام محمد باقر علیه السلام سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اکرم کی خدمت میں آکر وسوسے ، حدیث نفس اور قرض وغربت کی شکایت کی تو آنحضرت نے فرمایا تم یہ دعا پڑھا کرو:

تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ

اس زندہ پر بھروسہ کرتا ہوں

الَّذِی لاَ یَمُوتُ

جسے موت نہیں آئے گی

وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی

حمد اللہ کے لئے جس نے

لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً وَلَمْ

کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنایانہ

یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی

بادشاہت میں اس کا کوئی شریک

الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ

ہے نہ وہ کمزور ہے اس کوئی

وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْھُ

مدد گار بنے اور اس کی بہت بڑائی

تَکْبِیراً۔

کرو۔

اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ دعا بار بار پڑھا کرو اور خدا کی اس قدر بڑائی بیان کرو کہ جو اس کا حق ہے چنانچہ زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ وہ شخص آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول(ص) اللہ! اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وسوسے دور کر دئیے میرا قرض ادا کرا دیا اور میری غربت ہٹا دی نیز روایت ہے کہ جب شیطانی وسوسوں سے تمہارا سینہ تنگ ہونے لگے اور شکوک پیدا ہونے لگیں تو یہ کہا کرو۔

ھُوَ الْاَوَّلُ وَالاَْخِرُ

وہی اول ہے وہی آخر ہے وہ عیاں

وَالظَّاھِرُ وَالْباطِنُ وَھُوَ

ہے اور نہاں بھی اور وہ ہر چیز کا

بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیمٌ۔

جاننے والا ہے۔

نیز حضرت امام جعفر صادق علیه السلام سے مروی ہے کہ شیطانی وسوسوں کو دور کرنے کے لئے اپنے جسم پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہو:

بِسْمِ اﷲ وَبِاﷲ مُحَمَّدٌ

خدا کے نام اور اس کی ذات کے

رَسُولُ اﷲ وَلاَ حَوْلَ

ساتھ محمد(ص) اللہ کے رسول (ص)ہیں اور نہیں

وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاﷲ

کوئی طاقت وقوت مگر جو بلند

الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ اَللّٰھُمَّ

وبزرگ خدا سے ہے اے معبود مجھ

امْسَحْ عَنِّی مَا
سے وہ چیز دور کر جس سے ڈرتا

أَحْذَرُ۔

ہوں ۔

پھر اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیر کر یہی دعا تین مرتبہ پڑھو انشائ اللہ وسوسے دور ہوجائیں گے علاوہ ازیں شیطانی وسوسوں کو دور کرنے کے لئے سر کو بیری کے پتوں سے دھونا، مسواک کرنا، انار کھانا، آب نیساں پینا اور ہر ماہ کی پہلی اور آخری جمعرات اور درمیانی بدھ کے روزے رکھنا بھی نافع ہے نیز یہ دعا پڑھنا بھی مفید ہے۔

أَعُوذُ بِااللهِ الْقَوِیِّ مِنَ

پناہ لیتا ہوں طاقت ور خدا کی گمراہ

الشَّیْطانِ الْغَوِیِّ وَأَعُوذُ

کرنے والے شیطان سے پناہ لیتا

بِمُحَمَّدٍالرَّضِیِّ مِنْ شَرِّ

ہوں پسند شدہ محمد(ص) کی امو ر بست

مَا قُدِّرَ وَقُضِیَ وَأَعُوذُ

کشاد کے شر سے اور پناہ لیتا ہوں

بِ إلہِ النَّاسِ مِنْ شَرِّ الْجِنَّةِ

انسانوں کے معبود کی تمام جنوں اور

وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ۔

انسانوں کی شر سے ۔

﴿﴿۷﴾نماز استخارہ ذات الرقاع :﴾

اس کی کیفیت یہ ہے کہ جب آپ کوئی کام کرنا چاہیں تو خدا سے استخارہ کرنے کیلئے کاغذ کے چھ ٹکڑے لیں ان میں سے تین ٹکڑوں پر لکھیں:

بِسْمِ اﷲ الرَّحْمٰنِ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا

الرَّحِیمِ خِیرَۃٌ مِنَ االلهِ

مہربان ہے طلب خیر ہے اللہ سے

الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ لِفُلانِ

جو غلبہ وحکمت والا ہے فلاں ابن

ابْنِ فُلانِ افْعَلْ۔

فلاں کے لئے یہ کام کروں

اور دوسرے تین ٹکڑوں پر اس جگہ

لاَتَفْعَلْ

یہ کام نہ کروں لکھیں جہاں پہلے ٹکڑوں پر

۔لکھا ہے اب یہ کام کروں کاغذ کے ان چھ ٹکڑوں کو مصلے کے نیچے رکھ دیں اور دو رکعت نماز ادا کرے اور بعد از نماز سجدے میں جاکر سو مرتبہ کہے:

أَسْتَخِیرُ اﷲ بِرَحْمَتِہِ

خدا کی رحمت کے واسطے سے اس سے

خِیرَةً فِی عافِیَةٍ۔

خیر طلب کرتا ہوں اور آسانی بھی ۔

پھر سجدے سے سر اٹھا کر بیٹھ جائے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ خِرْ لِی وَاخْتَرْ

اے معبود مجھے خیر عطا کر میرے

لِی فِی جَمِیعِ ٲُموْرِی

تمام امور میں بہتری پیدا فرما جس

فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَعافِیَةٍ

میں سہولت اور آسانی ہو۔

اس کے بعد کا غذ کے ان ٹکڑوں کو ہاتھ سے باہم ملا دے اور پھر ایک ایک کر کے باہر نکالے پس اگر یکے بعد دیگرے تین ایسے ٹکڑے نکلیں جن پر’’افعل‘‘ لکھا ہو یہ کام انجام دے اور اگر متواتر ایسے تین ٹکڑے نکلیں کہ جن پر ’’لاتفعل‘‘ لکھا ہو اس کام کو انجام نہ دیں اگر ایک ٹکڑے پر افعل اور دوسرے ٹکڑے پر لاتفعل لکھا ہو تو پھر یکبارہ پانچ ٹکڑے باہر نکالے اور دیکھے اگر تین پر افعل ہے اور دو پر لا تفعل تو ا س کا م کو انجام دے اور اگر بر عکس ہو تو انجام نہ دے۔ مؤلف کہتے ہیں: استخارہ کے معنی خیر طلب کرنا، لہذا جو کام انجام دینا چاہے اس میں خدا کی خیر طلب کرے اور روایت ہوئی ہے کہ نماز شب کے آخری سجدے میں سومرتبہ

اَسْتَخِےْرُ اللّٰہَ برحمتہ

کہے نافلہ صبح کے آخری سجدے میں اور نافلہ اول کی ہر رکعت میں بھی اسی طرح خدا سے خیر طلب کرنا مستحب ہے یہ بھی جاننا چاہیے کہ علامہ مجلسی نے اپنے والد ماجد سے نقل کیا ہے انہوںنے اپنے استاد شیخ بہائی(رح) سے روایت کی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے اساتذہ سے سنا ہے کہ جو حضرت قائم آل(ع) محمد عجل اللہ فرجہ کے استخارے کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے جو تسبیح پر کیا جاتا ہے وہ یوں کہ تسبیح کو ہاتھ میں لے کر تین مرتبہ محمد(ص) وآل (ع)محمد (ص) پر درود بھیجے پھر تسبیح کے دانوں کو اپنی مٹھی میں لے کر دو دو کر کے شمار کرے پس اگر ایک دانہ بچ جائے تو اس کام کو انجام دے اور اگر دو دانے بچ جائیں تو انجام نہ دے فقیہ اجل صاحب جواہرنے جواہر الکلام میں نقل فرمایا ہے کہ ہمارے معاصرین میں ایک استخارہ زیر عمل ہے جسے قائم آل(ع) محمد عجل اللہ فرجہ کی طرف نسبت دی جاتی ہے اس کی کیفیت یوں ہے کہ دعا پڑھنے کے بعد تسبیح ہاتھ میں لے کر اس کے کچھ دانے مٹھی میں لے کرپھر انہیں آٹھ آٹھ کر کے شمار کرے اگر ایک دانہ بچے تو اچھا ہے اگر دو بچیں تو یہ ایک مرتبہ منع ہے اگر تین بچ جائیں تو اس کیلئے اختیا ر ہے کہ ان میں فعل اور ترک برابر ہے اگر چار دانے بچ جائیں تو یہ دوبار منع ہے اگر پانچ بچیں تو بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس میں رنج اور مشقت ہے بعض کے نزدیک اس میں ملامت ہے اگر چھ بچیں تو خوب اور اس کا کام انجام دینے میں جلدی کی جائے اگر سات دانے رہ جائیں تو اس کا حکم پانچ دانے بچ جانے کا ہے اگر آٹھ دانے بچ جائیں تو یہ چوتھی منع ہے۔ یاد رہے کہ اس کتاب کے چھٹے باب میں ہم بعض استخاروں کا ذکر کریں گے نیز یہ بھی یاد رہے کہ محدث کاشانی(رح) نے تقویم المحسنین میں قرآن مجید سے استخارہ کرنے کیلئے ایام ہفتہ کی ساعتوں کا ذکر کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی فرمایا ہے کہ یہ مشہور طریقے کی بنا پر ہے اور اہل بیت اطہار (ع)سے اس بارے کوئی حدیث دستیاب نہیں ہوئی چنانچہ فرماتے ہیں استخارہ کرنے کے سلسلے میں اتوار کا دن نیک ہے ظہر تک پھر عصر سے مغرب تک پیر کا دن نیک ہے طلوع آفتاب تک پھر دوپہر سے ظہر تک اور عصر سے عشائ کے آخری وقت تک منگل کا دن نیک ہے دوپہر سے ظہر تک اور عصر سے عشائ کے آخر تک بدھ کا دن نیک ہے ظہر تک اور عصر سے عشائ کے آخر تک جمعرات کادن نیک ہے طلوع آفتاب تک اورظہر سے عشائ کے آخر تک جمعہ کا دن نیک ہے طلوع آفتاب تک اور زوال سے عصر تک اور ہفتے کا دن نیک ہے دوپہر تک اور زوال سے عصر تک یہ جدول محقق طوسی (رح) کی کتاب مدخل منظوم سے نقل کیا گیا ہے

نماز ادا قرض وکفایت از ظلم حاکم

شیخ طوسی(رح) نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق علیه السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ؛مولا (ع)میں حاضر ہوا ہوں کہ اپنے قرض اور بادشاہ کے ظلم کی شکایت کروں حضرت (ع) نے فرمایا ؛جب رات کی تاریکی چھا جائے تو دو رکعت نماز پڑھو کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد آیت الکرسی اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ حشر کی آیت لو انزلنا ھذا القرآن علی جبل سے سورۃ کے اختتام تک پڑھو قرآن سر پر رکھ کر کہو:

بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ

اس قرآن کا واسطہ جسے تو نے قرآن

مَنْ أَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ

دیا اس کا اور اس کاواسطہ جس مومن

کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِ

کی مدح تو نے قرآن میں کی

وَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ فَلا

تیرے حق کا واسطہ جو ان پر ہے اور

أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّکَ

تیرے سوا اس حق کو جاننے والا

مِنْکَ۔ بِکَ یَا االلہُ۔

کوئی نہیں یا اللہ تیرا واسطہ ۔

دس مرتبہ ہر معصوم علیه السلام کا نام دس دس مرتبہ کہے:

یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا

یا محمد(ص) یا علی(ع) یا

فاطِمَۃُ یَا حَسَنُ یَا حُسَیْنُ

فاطمۃ یا حسن(ع) یا حسین(ع)

یَا عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ

یا علی(ع) ابن الحسین

یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ

یا محمد(ع) بن علی(ع)

یَا جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ

یا جعفر (ع)ابن محمد

یَا مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ

یا موسیٰ (ع)ابن جعفر (ع)

یَا عَلِیَّ بْنَ مُوسیٰ

یا علی (ع)ابن موسیٰ(ع)

یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ

یا محمد (ع)بن علی(ع)

یَا عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ

یا علی (ع)ابن محمد(ع)

یَا حَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ

یا حسن (ع)ابن علی

یَا ٲیُّھَا الْحُجَّۃُ

یاالحجۃ (ع) یا ایھا (ع)۔

اس کے بعد اپنی حاجات طلب کرو راوی کا بیان ہے کہ وہ شخص چلا گیا اور ایک مدت کے بعد واپس آیا جب اس کا قرض ادا ہو چکا تھا بادشاہ کی طرف سے اس کے حا لا ت بہتر ہوچکے تھے اور اس کا مال بھی زیادہ ہوچکا تھا مؤلف کہتے ہیں کہ ظاہر ہے یہ عمل نماز ادا کرنے کے بعد بجا لانا چاہیے۔

﴿﴿۹﴾ نماز حاجت ﴾

دعوات راوندی (رح)سے نقل کیا گیا ہے کہ ایک دن امام زین العابدین- کسی شخص کے پاس سے گذرے جو ایک گھر کے دروازے پر بیٹھا ہوا تھا حضرت(ع) نے اس سے پوچھا کہ اس ظالم وجابر کے دروازے پر کیوں بیٹھے ہو اس نے کہا مجھے ایک سخت ضرورت پیش ہے امام نے فرمایا اٹھو میں تمہیں ایک ایسا دروازہ بتاتا ہوں جو تمہارے لئے ستم گا ر کے دروازے سے کہیں بہتر ہے پس آپ نے اس کا ہاتھ پکڑا اسے مسجد نبوی کے دروازے پر لے آئے اور فرمایا یہاں قبلہ رخ ہو کردو رکعت نماز پڑھو پھر خدا کی حمد وثنا کرو اور حضرت رسول اکرم پر درود بھیجو اس کے بعد سورہ حشر کی آخری آیت سورہ حدید کی پہلی چھ آیات اور سورہ آل(ع) عمران کی دو آیات پڑھو اور خدا سے سوال کرو کہ وہ تمہاری حاجت روائی فرماے خدا تمہیں سب کچھ عنایت فرماے گا۔ راوندی(رح) فرماتے ہیں کہ سورہ آل(ع) عمران کی دو آیات شاید

قُلْ اَللّٰھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکَ

سے بغیر حساب تک ہیں جب کہ علامہ مجلسی کا ارشاد ہے کہ اس سے مرادشاید

قُلْ اَللّٰھُمَّ اور شَھِدَا اللہُ

ہو جاننا چاہیے کہ حضرت علی (ع)ابن ابی طالب علیه السلام سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا جب تم میں سے کسی کو کوئی حاجت در پیش آئے تو اسے چاہیے کہ اسے پورا کرنے کے لئے جمعرات کی صبح باہر چلا جائے اور جب گھر سے نکلنے لگے تو سورہ آل(ع) عمران کی آخری آیات آیت الکرسی ،سورہ قدر اور سورہ حمد کی تلاوت کرے کیونکہ ان آیات سے دنیا اور آخرت کی ہر حاجت بر آتی ہے ۔

﴿﴿10﴾نماز حل مہمات﴾

مشکل وقت آپڑے تو چار رکعت نماز بجا لائی جائے اسکی قنوت اور دیگر ارکان کو اچھی طرح سے ادا کیا جائے اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ کہے:

حَسْبُنَا االلہُ وَنِعْمَ

ا

للہ ہمارے لئے کافی ہے وہ اچھا

الْوَکِیلُ۔

مدد گار ہے ۔

دوسری رکعت میں حمد کے بعد سات مرتبہ پڑھے:

مَا شائَ االلہُ لاَ قُوَّةَ إلاَّ

وہی ہوتاہے جو اﷲ چاہے نہیں کوئی

بِااللهِ اِنْ تَرَنِ اَنَا

قوت مگر اللہ ہے؟ اگر تو مجھے دیکھے تو

أَقَلَّ مِنْکَ مَالاً وَوَلَدا

میں تجھ سے مال میں اور اولاد میں بھی کم ہوں

تیسری رکعت میں حمد کے بعد سات مرتبہ

لا إلہَ إلاَّ أَنْتَ

نہیں کوئی معبود سوائے تیرے

سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ

تو پاک تر ہے بے شک

مِنَ الظَّالِمِینَ۔

میں ظالموں میں سے ہوں ۔

پڑھے ،اور چوتھی رکعت میں حمد کے بعد سات مرتبہ کہے :

وَٲُفَوِّضُ أَمْرِی إلَی االلهِ

میں اپنے معاملے خدا کے سپرد کرتاہوں

إنَّ االلهَ بَصِیرٌ بِالْعِباد

یقینا وہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے

اور پھر اپنی حاجات پیش کریں۔

﴿﴿۱۱﴾نماز ر فع عسرت﴾

امام جعفر صادق علیه السلام سے منقول ہے کہ جب تم پر کوئی مشکل کام آجاے اور کام دشوار ہو جائیں تو زوال آفتا ب کے وقت دو رکعت نماز پڑھو پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید سورہ فتح کی پہلی تین آیات

نَصْراً عَزِیزاً

تک اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ توحید اور سورہ

أَلَمْ نَشْرَحْ

پڑھو اور یہ نماز اس مقصد کیلئے بار بار آزمائی ہوئی ہے۔

﴿﴿12﴾نماز اضافہ رزق﴾

روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص حضرت رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ(ص) میں ایک عیالدار آدمی ہوں اور حالات خراب ہیں آپ مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمایں کہ جس کے ذریعہ خدا کو پکاروں تا کہ وہ مجھے اتنا رزق دے کہ میں اپنا قرض اتارو ں اور اپنے عیال کے اخراجات میں اس سے مدد حاصل کروں حضرت رسالت مآ ب نے فرمایا؛ صحیح طریقہ سے وضو کر کے دو رکعت نماز بجا لائو کہ جس کے رکوع و سجود کامل ہوں اس کے بعد یہ دعا پڑھو؛

یَا ماجِدُ یَا واحِدُ یَا

اے بزرگی والے اے یگانہ اے عطا

کَرِیمُ أَتَوَجَّہُ إلَیْکَ

کرنے والے میں نے تیری طرف رخ

بِمُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ نَبِیِّ

کیا ہے تیرے نبی نبی

الرَّحْمَةِ صَلَّی االلہُ عَلَیْہِ

رحمت محمد صلی اﷲ علیہ

وَآلِہِ یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ

وآلہ وسلم کے وسیلے سے یا محمدیا رسول

اﷲ إنِّی أَتَوَجَّہُ بِکَ

اﷲ بے شک میں نے آپ کے وسیلے

إلَی االلهِ رَبِّی وَرَبِّکَ

سے اللہ کیطرف رخ کیا ہے جو میرا رب

وَرَبِّ کُلِّ شَیْئٍ

آپ کا رب اور ہر چیز کا رب ہے

وَأَسْأَلُکَ اَللّٰھُمَّ أَنْ

سوال کرتا ہوں اے معبود یہ کہ تو

تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

رحمت نازل فرما محمداور انکی اہل

وَأَھْلِ بَیْتِہِ وَأَسْأَلُکَ

بیت(ع) پر اور سوال کرتا ہوں تجھ سے

نَفْحَةً کَرِیمَةً مِنْ

کہ تیرے الطاف کریمانہ میں سے

نَفَحَاتِکَ وَفَتْحاً

لطف خاص کا بآسانی کامیابی اور

یَسِیراً وَرِزْقاً واسِعاً

وسیع رزق کا سوال ہے جس سے

أَلُمُّ بِہِ شَعَثِی وَأَقْضِی

میری پریشانی دور ہو اور میرا قرض

بِہِ دَیْنِی وَأَسْتَعِینُ بِہِ

ادا ہو جائے اور اسکے ذریعے

عَلَی عِیَالِی۔

اپنے عیال کی کفالت کروں۔

﴿نماز دیگر اضافہ رزق﴾

جب دوکان پر جانے لگو تو پہلے مسجد میں جائو اور وہاں دو یا چار رکعت نماز ادا کرنے کے بعد یہ دعا پڑھو:

غَدَوْ بِحَوْلِ االلهِ

میں خدا کی قوت کے ساتھ صبح کی

وَقُوَّتِہِ وَغَدَوْ بِلا

میں نے اپنی طاقت وقوت کے بغیر

حَوْلٍ مِنِّی وَلاَ قُوَّةٍ وَلکِنْ

صبح نہیں کی بلکہ تیری طرف سے

بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ

طاقت و قوت کے ساتھ کی

یَا رَبِّ اَللّٰھُمَّ إنِّی

یا رب اے معبود! بے شک میں تیرا

عَبْدُکَ أَلْتَمِسُ مِنْ

بندہ ہوں تجھ سے فضل مانگتا ہوں

فَضْلِکَ کَما أَمَرْتَنِی

جیسا کہ تو نے مجھے حکم دیا ہے پس

فَیَسِّرْ لِی ذلِکَ وَأَنَا

مجھے عطا فرما اور میں تیری پناہ میں

خَافِضٌ فِی عَافِیَتِکَ۔

آسودہ ہوں ۔

﴿نماز دیگر اضافہ رزق﴾

یہ نماز دو رکعت پہلی رکعت میں سورہ حمدکے بعد تین مرتبہ سورہ کوثر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ فلق و سورہ اوروالناس تین تین مرتبہ پڑھے

﴿﴿13﴾ نماز حاجت

مکارم اخلاق سے نقل کیا گیا ہے کہ جب آدھی رات ہوجاے تو اٹھ کر غسل کر ے اور دو رکعت نماز حاجت بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد پانچ سو مرتبہ سورہ تو حید پڑھے اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد پانچ سو مرتبہ سورہ توحید پڑھے لیکن اس کے بعد سورہ حشر کی آخری آیت

لَوْ اَنْزَلْنَا ھٰذَا القُرْآنَ عَلَیٰ جَبَلٍ

سے تا آخر آیت پڑھے پھر سورہ حدید کے پہلی چھ آیات پڑھے اور اسی حالت میں قیام میں ایک ہزار مرتبہ

اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِےَّاکَ نَسْتَعےٰن

کہے اور رکوع و سجود کر کے نماز تمام کرے اس کے بعد خدا تعالیٰ کی حمد وثنائ بجا لائے پس اگر اسی روز حاجت پوری ہو جائے تو بہتر ورنہ دوسرے روز بھی یہی عمل کرے اگر اب بھی حاجت بر نہ آئے تو تیسرے دن اسی عمل کو دہراے انشا ئ اللہ حاجت پوری ہوگی۔ ﴿ایک اور نماز ۔﴾ ثقتہ الاسلام شیخ کلینی نے معتبر سند کیساتھ عبد الرحیم قصیر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہاہے کہ میں امام جعفر صادق علیه السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ قربان جائوں میں نے اپنی طرف سے ایک دعا اختراع کی ہے حضرت نے فرمایا اپنی اس اختراع کو رہنے دو بلکہ جب بھی کوئی حاجت درپیش ہو تو رسول اللہ(ص) کی پنا ہ تلاش کرو اور یوں کہ دو رکعت نماز پڑھ کر آنحضرت (ص)کیلئے ہدیہ کروں میں نے عرض کیا یہ نماز کیسے پڑھوں فرمایا غسل کرو اور پھر دو رکعت نماز فریضہ کی مانند ادا کرو اور نماز کا سلام دینے کے بعد یہ کہو:

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ اَلسَّلاَمُ

اے معبود تو سلامتی والا ہے

وَمِنْکَ اَلسَّلاَمُ وَ إلَیْکَ

اور سلامتی تجھ ہی سے ہے سلامتی

یَرْجِعُ اَلسَّلاَمُ اَللّٰھُمَّ

تیری ہی طرف لوٹتی ہے اے معبود

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

رحمت نازل کر محمد(ص) وآل

مُحَمَّدٍ وَبَلِّغْ رُوحَ

محمد (ص)پر اور میری طرف

مُحَمَّدٍ مِنِّی السَّلامَ

سے سلام پہنچا روح محمد(ص) اور سچے

وَأَرْواحَ الْاَئِمَّةِ الصَّادِقِینَ

اماموں (ع)کی پاکیزہ روحوں پر

سَلامِی وَارْدُدْ عَلَیَّ مِنْھُمُ

اور ان کی طرف سے مجھ پر

السَّلامَ، وَاَلسَّلاَمُ

سلام پلٹا سلام ہو ان سب پر

عَلَیْھِمْ وَرَحْمَۃُ اﷲ

خدا کی رحمت اور

وَبَرَکاتُہُ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّ

اس کی برکات اے معبود یقینا یہ

ھاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ ھَدِیَّۃٌ

دورکعتیں ہدیہ ہیں میری طرف

مِنِّی إلی رَسُولِ اﷲ

سے حضرت رسول اکرم صلی اﷲ

صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم

علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پس

فَأَثِبْنِی عَلَیْھِما مَا

مجھے ان کا ثواب دے جس کی امید

أَمَّلْتُ وَرَجَوْتُ

و آرزو تجھ سے ہے اور

فِیکَ وَفِی رَسُولِکَ

تیرے رسول (ص)سے ہے

یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ

اے مومنوں کے مددگار،

پھر سجدے میں جائے اور چالیس مرتبہ پڑھے

یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ یَا حَیّاً

اے زندہ پائندہ، اے زندہ جسے

لاَ یَمُوتُ یَا حَیّاً لاَ

موت نہیں، اے زندہ نہیں کوئی

إلہَ إلاَّ أَنْتَ یَا ذَا

معبود مگر تو ہے، اے دبدبے اور

اْلجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ یَا

عزت والے، اے

أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

پھر اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھو ۔

اور یہی دعا چالیس مرتبہ پڑھو پھر بایاں رخسار زمین پر رکھو اور چالیس مرتبہ یہی دعا پڑھو اس کے بعد سر سجدے سے اٹھا کر ہاتھوں کو بلند کر کے یہی دعا چالیس مرتبہ پڑھو پھر ہاتھوں کو گردن میں ڈال کر اور انگشت شہادت بلند کر کے التجا کرو اور چالیس مرتبہ یہی دعا پڑھو بعد میں اپنی داڑھی بائیں ہاتھ میں لے کر روتے ہوئے یا رونے کی صورت بناتے ہوئے یہ دعا پڑھو:

یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ اﷲ

یامحمد(ص) یا رسول (ص)اللہ

أَشْکُو إلَی اﷲ وَ إلَیْکَ

میں اپنی حاجت اللہ کے اور

حاجَتِی وَ إلَی أَھْلِ

آپ (ص)کے اور آپ کے ہدایت یافتہ

بَیْتِکَ الرَّاشِدِینَ

اہلبیت (ع) کے حضور پیش کر رہاہوں

حَاجَتِی وَبِکُمْ أَتَوَجَّہُ

اور آپ کے وسیلے سے اپنی حاجت

إلَی االلهِ فِی حاجَتِی

خدا کے سامنے پیش کرتا ہوں

پھر سجدے میں جاکرہ

یَا االلہُ یاااللہُ

کہو جب تک کہ سانس نہ رک جائے اس کے بعد کہو

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

رحمت نازل فرما محمد(ص)

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ

و آل محمد(ص)پر اور میری یہ

بِیْ کَذَا وَکَذَا

اور یہ حاجت پوری فرما ۔

کذا کذا کے بجاے اپنی حاجات بیان کرو اس کے ساتھ ہی حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا کہ میں خدا کے ہاں اس بات کا ضامن ہوں کہ ابھی تم نے اپنی جگہ سے حرکت بھی نہ کی ہوگی تمہاری حاجت پوری ہوجاے گی مؤلف کہتے ہیں چوتھے باب میں ہم دین و دنیا کی حاجات کیلئے بہت سی دعایں نقل کرینگے شیخ کفعمی (رح) نے بلد الامین میں ذکر فرمایا ہے کہ جب سخت مشکل در پیش ہو تو درج ذیل کلمات کا غذ پر لکھ کر اسے بہتے پانی میں بہا دے ۔

بِسْمِ االلهِ الرَّحْمنِ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا

الرَّحِیمِ مِنَ الْعَبْدِ الذَّلِیلِ

مہربان ہے اس ناچیز بندے کیطرف

إلَی الْمَوْلَی الْجَلِیلِ

سے عظمت والے مالک کے حضور

رَبِّ إنِّی مَسَّنِیَ الضُّرُّ

پروردگار مجھے سخت مصیبت نے گھیر لیا ہے

وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ

اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے

بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ صَلِّ

تجھے واسطہ ہے محمد اور ان کی آل(ع)

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

کا رحمت کر محمد اور ان کی آل(ع) پر

وَاکْشِفْ ھَمِّی وَفَرِّجْ

میرا رنج دور کر اور

عَنِّی غَمِّی بِرَحْمَتِکَ

غم مٹا دے اپنی رحمت سے

یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

﴿دیگر نماز حاجت﴾

سیدابن طائوس (رح) نے اپنی کتاب ’’المزار ‘‘ میں مسجد کوفہ میں محراب امیر المومنین علیه السلام کے اعمال میں ایک نماز حاجت کا ذکر فرمایا ہے جو خصوصی طور پر وہیں ادا کی جاتی ہے اور وہ چاررکعت جو کہ دو سلام کے ساتھ بجا لائی جاتی ہے اس کی پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد اکیس مرتبہ سورہ توحید تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد اکتیس مرتبہ سورہ توحید اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد اکتالیس مرتبہ سورہ تو حید پڑھی جاتی ہے سلام کے بعد تسبیح پڑھے پھر اکیاون مرتبہ سورہ تو حید پڑھے اور پچاس مرتبہ

اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلِیْہ

کہے پھر پچاس مرتبہ سرکار محمد (ص)وآل (ع)محمد(ص) پر صلوات بھیجے اور پچاس مرتبہ کہے:

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ

نہیں کوئی طاقت و قوت مگر

بِااللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

جو بلند وبزرگ خدا سے ہے

پھر کہے

یَا االلہُ الْمانِعُ قُدْرَتَہُ خَلْقَہُ

اے وہ اللہ جس کی قدرت مخلوق کو

وَالْمالِکُ بِہا سُلْطانَہُ

سنبھالے ہوئے ہے جس کے

وَالْمُتَسَلِّطُ بِما فِی یَدَیْہِ

ذریعے وہ اپنے اقتدار کا مالک ہے

عَلَی کُلِّ مَوْجُودٍ

جسکے ذریعے وہ اپنے زیر قبضہ ہر موجود

وَغَیْرُکَ یَخِیبُ رَجائُ

چیز پر قابو رکھتا ہے تیرا غیر اپنے

راجِیہِ وَراجِیکَ

امید وار کو مایوس کرتا ہے اور تجھ سے

مَسْرُورٌ لاَ یَخِیبُ،

امید رکھنے والا مسرور ہے ناکام نہیں

أَسْأَلُکَ بِکُلِّ رِضیً

تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری

لَکَ وَبِکُلِّ شَیْئٍ

ہر رضا اور ہر چیز کے ذریعے

أَنْتَ فِیہِ وَبِکُلِّ شَیْئٍ

جس میں تیرا جلوہ ہے جسے تو پسند

تُحِبُّ أَنْ تُذْکَرَ بِہِ

کرتا ہے کہ اس کے ساتھ تیرا

وَبِکَ یَا االلہُ فَلَیْسَ

ذکر ہو اور اے اللہ تیری ذات کے

یَعْدِلُکَ شَیْئٌ أَنْ

ذریعے کہ کوئی چیز تیر ے برابر نہیں

تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

یہ کہ تو رحمت کرے محمد(ص) اور

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَحْفَظَنِی

آل محمد(ص) پر اور حفاظت فرما میری ،

وَوَلَدِی وَأَھْلِی وَمالِی

میری اولاد، خاندان اور مال کی

وَتَحْفَظَنِی بِحِفْظِکَ

اور مجھے اپنی امان میں رکھ

وَأَنْ تَقْضِیَ حَاجَتِی

اور یہ کہ میری یہ اور یہ

فِی کَذا وَکَذا۔

حاجت پوری فرما۔

کذا کذا کی بجائے اپنی حاجات گنوائے۔

﴿دیگر نماز حاجت ﴾

روایت ہے کہ جس شخص کو خدا سے کوئی حاجت ہو اور وہ چاہتا ہے کہ یہ پوری ہوجائے تو اسے چار رکعت نماز ادا کرنا چاہیے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ انعام پڑھے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:

یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ

اے کر یم ،اے کریم، اے کریم،

یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ

اے عظیم، اے عظیم ،اے عظیم،

یَا اَعْظَمُ مِنْ کُلِّ عَظِیمٍ

اے سب عظمت والوں سے عظیم

تر، اے دعا کو سننے والے، اے

مَنْ لاَ تُغَیِّرُھُ اللَّیالِی

وہ جس پر رات دن کے

وَالْاَیَّامُ صَلِّ عَلَی

بدلنے کا اثر نہیں ہوتا رحمت فرما

مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَارْحَمْ

محمد(ص) پر اور آل(ع) محمد (ص) پر رحم کر میری

ضَعْفِی وَفَقْرِی

کمزوری ناداری

وَفاقَتِی وَمَسْکَنَتِی

تنگی اور عاجزی پر

فَ إنَّکَ أَعْلَمُ بِہا مِنِّی

کہ تو ان کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے

وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِحاجَتِی

اور تو میری حاجت سے واقف ہے

یَا مَنْ رَحِمَ الشَّیْخَ

اے جس نے بوڑھے

یَعْقُوبَ حِینَ رَدَّ عَلَیْہِ

یعقوب(ع) پر رحم کیا جب ان

یُوسُفَ قُرَّةَ عَیْنِہِ، یَا

کے نور نظریوسف – کو ان سے

مَنْ رَحِمَ أَیُّوْبَ بَعْدَ

ملوادیا، اے وہ جس نے لمبی

طُولِ بَلائِہِ، یَا مَنْ

مصیبت کے بعد ایوب(ع)

رَحِمَ مُحَمَّداً وَمِنَ

پر رحم فرمایا، اے وہ جس نے محمد(ص) پر

الْیُتْمِ آواھُ وَنَصَرَھُ

رحم فرمایا اور یتیمی میں ان کو پناہ دی

عَلَی جَبابِرَةِ قُرَیْش

قریش کے جابر وخود سر رئیسوں کے

وَطَواغِیتِہا وَأَمْکَنَہُ

مقابل ان کو فتح دی اور

مِنْھُمْ، یَا مُغِیثُ یَا

حکومت عطا کی، اے فریاد رس،

مُغِیثُ یَا مُغِیثُ۔

اے فریاد رس اے فریاد رس ۔

اس کو مقرر پڑھے پھر خدا سے اپنی حاجت طلب کرے خدا اس کو عطا فرماے گ

﴿دیگر نماز حاجت ﴾

سید ابن طائوس نے روایت کی ہے کہ جمعہ کی رات اور عید قربان کی رات دو رکعت نماز ادا کرو ہر رکعت میں سورہ حمد پڑھو اور جب

إیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إیَّاکَ نَسْتَعِینُ

پر پہنچو تو اسے سو مرتبہ دہرائو حمد کو تمام کرو پھر سورہ توحید دو سو مرتبہ پڑھو اور نماز کا سلام دینے کے بعد ستر مرتبہ کہو

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ

نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو بلند و

بِااللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

بزرگ خدا سے ہے۔

پھر سجدہ میں جاکر دوسومرتبہ کہو

یَارَبِّ یَارَبِّ۔

اے رب، اے رب ۔

اور پھر اپنی حاجات پیش کرو کہ انشائ اللہ پوری ہوں گی ۔

﴿دیگر نماز حاجت﴾

اسے شیخ مفید (رح)،شیخ طوسی (رح) اور سید ابن طائوس (رح) جیسے بہت سے بزرگ علمائ نے حضرت امام جعفر صادق علیه السلام سے نقل کیا ہے ۔ چنانچہ سید ابن طائوس (رح) کی روایت کے مطابق اس کی کیفیت یوں ہے کہ جب تمہیںکوئی مشکل در پیش ہو اور اس میں خدا کی مدد مطلوب ہو تو مسلسل تین دن یعنی بدھ جمعرات جمعہ کے روزے رکھو، جمعہ کے روز غسل کرو پاک وپاکیزہ لباس پہنو اور گھر کی سب سے اونچی چھت پر جاکر دو رکعت نماز بجا لائو اور پھر ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے کہو:

اَللّٰھُمَّ إنِّی حَلَلْتُ

اے معبود میں یقینا تیری

بِساحَتِکَ لِمَعْرِفَتِی

بارگاہ میں حاضر ہوں کہ تیری

بِوَحْدانِیَّتِکَ

وحدانیت اور تیری

وَصَمَدانِیَّتِکَ

بے نیازی کو جانتا ہوں اور یہ

وَأَنَّہُ لاَ قادِراً عَلَی قَضائِ

بھی کہ تیرے علاوہ کوئی میری

حاجَتِی غَیْرُکَ وَقَدْ

حاجت بر آہی نہیں کر سکتا اور اے

عَلِمْتُ یَارَبِّ أَنَّہُ کُلَّما

پروردگار میں جانتا ہوں کہ جوں

تَظاھَرَتْ نِعْمَتُکَ

جوں تیری نعمتیں بڑھتی ہیں تیری

عَلَیَّ اشْتَدَّتْ فاقَتِی

طرف میری احتیاج بڑھتی جاتی

إلَیْکَ وَقَدْ طَرَقَنِی

ہے اب مجھے یہ اور یہ مشکل آن

ھَمُّ کَذا وَکَذا

پڑی ہے ۔

کذ کذا کی جگہ اپنی حاجات بیان کرو اور پھر کہو :

وَأَنْتَ بِکَشْفِہِ عالِمٌ

اور تو اسے پورا کرنا جانتا ہے بتانے

غَیْرُ مُعَلَّمٍ واسِعٌ غَیْرُ

کی ضرورت نہیں تو وسعت رکھتا

مُتَکَلِّفٍ، فَأَسْأَلُکَ

ہے تجھے زحمت نہیں پس سوا ل کرتا

بِاسْمِکَ الَّذِی وَضَعْتَہُ

ہوں تیرے نام کے واسطے سے کہ

عَلَی الْجِبالِ فَنُسِفَتْ

جسے تو پہاڑوں پر رکھے تو ریزہ ریزہ

وَوَضَعْتَہُ عَلَی السَّمٰوَاتِ

ہوجائیں آسمانوں پر رکھے تو پاش

فَانْشَقَّتْ وَعَلَی النُّجُومِ

پاش ہو جائیں ستاروں پر رکھے

فَانْتَشَرَتْ، وَعَلَی

توگرنے لگ جائیں زمین پر رکھے

الْاَرْضِ فَسُطِحَتْ

تو چٹیل ہو جائے سوال کرتا ہوں

وَأَسْأَلُکَ بِالْحَقِّ الَّذِی

اس حق کے واسطے سے جسے تو نے

جَعَلْتَہُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ

قرار دیا ہے حضرت محمد مصطفی

صَلَّی االلہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم

وَعِنْدَ عَلِیٍّ وَالْحَسَنِ

اور حضرت علی (ع)، حضرت حسن(ع)،

وَالْحُسَیْنِ وَعَلِیٍّ

حضرت حسین(ع)، حضرت علی(ع)،

وَمُحَمَّدٍ وَجَعْفَرٍ

حضرت محمد (ع)، حضرت جعفر (ع)،

وَمُوسی وَعَلِیٍّ

حضرت موسیٰ (ع)، حضرت علی (ع)،

وَمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَالْحَسَنِ

حضرت محمد (ع)، حضرت علی (ع)،حضرت حسن (ع)

وَالْحُجَّةِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ

اور حضرت حجت کے ساتھ

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

یہ کہ تو رحمت فرما محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی

وَأَھْلِ بَیْتِہِ وَأَنْ تَقْضِیَ

اہلبیت علیه السلام پر اور یہ کہ میری حاجت

لِی حاجَتِی، وَتُیَسِّرَ

پوری کر جو مشکل ہے آسان فرما

لِی عَسِیرَہا وَتَکْفِیَنِی

اور سختیوں میں مدد کر

مُھِمَّہا، فَ إنْ فَعَلْتَ

پس اگر تو ایسا کرے

فَلَکَ الْحَمْدُ وَ إنْ لَمْ

تو تیرے لئے حمد ہے اور نہ کرے

تَفْعَلْ فَلَکَ الْحَمْدُ غَیْرَ

تو بھی تیرے لئے حمد ہے کہ تیرے

جائِرٍ فِی حُکْمِکَ وَلاَ

فیصلے میں ظلم کا گزر نہیں تیری قضائ

مُتَّھَمٍ فِی قَضائِکَ وَلاَ

میں غلطی نہیں اور تیرے عدل میں

حائِفٍ فِی عَدْلِکَ۔

خامی نہیں ہے۔

پھر اپنے رخسار کو زمین پر رکھ کر کہو:

اَللّٰھُمَّ إنَّ یُونُسَ بْنَ

اے معبود بے شک تیرے بندے

مَتَّی عَبْدَکَ دَعاکَ فِی

یونس (ع)بن متی نے مچھلی کے پیٹ

بَطْنِ الْحُوتِ وَھُوَ

میں تجھ کو پکار ا تھا وہ تیرا بندہ تھا پس

عَبْدُکَ فَاسْتَجَبْتَ لَہُ

تو نے اس کی دعا قبول فرمائی اور

وَأَنَا عَبْدُکَ أَدْعُوکَ

میں بھی تیرا بندہ ہوں تجھ سے دعا

فَاسْتَجِبْ لِی۔

کرتا ہوں پس میری دعا قبول فرما۔

امام جعفر صادق علیه السلام فرماتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے کوئی حاجت در پیش ہوتی ہے تو میں اس دعا کو پڑھتا ہوں اور جب واپس آتا ہوں تو میری دعا قبول ہوچکی ہوتی ہے۔

مؤلف کہتے ہیں؛ سید ابن طائوس(رح) نے اپنی کتاب جمال الاسبوع میں ایک گفتگو درج فرمائی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب تم خدا سے کو ئی حاجت طلب کرو تو تمہاری حالت کم از کم ایسی ہونی چاہیے جیسی کسی دنیاوی حاکم کے پاس کوئی اہم حاجت لے جاتے ہو وہ اس طرح جب تمہیں بادشاہ حاکم سے کوئی حاجت ہوتی ہے تو تم اس کی ہر ممکن رضا وخوشنودی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہو۔ اسی طرح خدا سے حاجت طلب کرتے وقت بھی اس کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرو ایسا نہ ہو کہ دنیاوی حاکم کی طرف تو تمہاری توجہ زیادہ ہو اور خدائے تعا لیٰ کی طرف کم ہو اگر ایسا کرو گے تو پھر خدا تعالیٰ سے مذاق کر رہے ہو گے جس کا نتیجہ ہلاکت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوگا کیسے ہوسکتا ہے کہ خدا کی رضا کیلئے تو کم تر کوشش کی جائے اور مخلوق خدا کیلئے زیادہ کوشش کی جائے پس جب تمہارے نزدیک خدا کی قدر ومنزلت اس کے بندوں کی بہ نسبت کم ہوگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں خدا کی عظمت وجلالت کا کوئی لحاظ و پاس نہیں اور تم خدا کے بندوں کو اس پر ترجیح دیتے ہو اور خدا کو کم تر گردانتے ہو اس طرح تو بہت ہی مشکل ہوگا کہ تم نماز یا روزے کے ذریعے بھی حاجت روائی کرو اور حاجت روائی کیلئے تم نماز یا روزہ بجا لائو تو یہ آزمائش اور تجربے کے لئے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آزمائش اس کی ہوا کرتی ہے جس کے بارے میں بد گمانی ہوتی ہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے بارے میں بد گمانی کرتے ہیں جیسا کہ فرماتا ہے:

یَظَنَّونَ بِااللهِ ظَنَّ السَّوْئِٓ

یہ لوگ خدا سے بد گمانی کرتے ہیں

عَلَیْھِمْ دَائِرَۃُ السَّوْئِٓ

بد گمانی تو انہیں کی طرف پلٹی ہے ۔

ہاں تو پورے اطمینان اور مکمل اعتماد کے ساتھ اس کی رحمت اور وعدوں پر بھروسہ کیاجائے نیز جانے رہو کہ خدا کے نزدیک تمہاری امیدوں کی حیثیت ایسی ہے جیسی حاتم سے ایک قیراط ﴿حقیر سی رقم﴾لینے کی ہو اس لئے کہ اگر تم ایک قیراط کے لئے حاتم کے پاس جائو گے تو تمہیں یقین ہوگا کہ خواہ کچھ بھی ہو حاتم جیسا سخی ایک قیراط تو دے ہی دے گا پس معلوم ہونا چاہیے تمہاری خدا سے حاجت حاتم سے ایک قیراط کی طلب سے کم تر نہیں ہونی چاہیے ۔ لہذا خبردار کہ خدا پر تمہار ا اعتماد اس سے کم نہ ہوجائے جتنا کہ تم حاتم پر رکھتے ہو نیز یہ بات بھی مناسب ہے کہ جب تمہیں کسی حاجت کیلئے نمازاور روزے کا عمل بجا لانا ہو تو یہ تمہاری دینی حاجات اور ان میں سے بھی اہم سے اہم تر کے لئے ہونا چاہیے ہم سب کی اہم ترین حاجت وہ عظیم شخصیت ہے جن کی ہدایت اور حمایت کی پناہ میں ہم سب رہتے ہیں اور وہ ہیںہمارے امام العصر ﴿عج﴾ لہذا تمہارا روزہ اور نماز مرتبہ اول پر تو آنجناب(ع) کی قضائ حاجات کیلئے مرتبہ دوم میں اپنی دینی حاجات کیلئے اور مرتبہ سوم میں تمہاری دیگر حاجات کیلئے ہو مثلا جب کوئی ظالم تمہیں قتل کرنے کے درپے ہو اور تم اس کی شر سے بچنے کیلئے روزہ رکھو لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے بڑھ کر کے تمہاری یہ دینی حاجت ہے کہ تمہیں خدا کی رضا و مغفرت حاصل ہو اور وہ تمہاری طرف توجہ فرمائے اور تمہارے اعمال کو قبولیت سے نوازے اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ظالم بادشاہ و حاکم تمہیں قتل کر دے تو اس سے تمہارا دنیاوی نقصان ہوگا اورتمہاری دنیا خراب ہوگی لیکن تمہارا دین محفوظ رہے گا پھر یہ بات بھی ہے کہ اگر ظالم حاکم تمہیں قتل نہ بھی کرے تو بھی تمہیں مرنا ہے اور ایک دن موت کو آنا ہی ہے لیکن اگر تمہیں خدا کی خوشنودی اور مغفرت حاصل نہ ہو تو اس صورت میں تمہاری دنیا وآخرت دونوں برباد ہیں اور پھر تمہیں ایسے بھیانک اور ہولناک حالات سے دو چار ہونا پڑے گا جو کہ تمہارے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگا یہ جو پہلے ہم نے بتا یا ہے کہ اپنی حاجات پر امام العصر ﴿عج﴾ کی حاجات کو مقدم رکھو تو اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیااور اہل دنیا کی بقا آپ ہی کے وجود مبارک سے ہے جب تمہاری زندگی کسی اور کی زندگی پر موقوف ہو تو پھر اپنی حاجات کو اس کی حاجات پر کیسے مقدم کر سکتے ہو بلکہ واجب ہوتا ہے کہ اس کی حاجات کو اپنی حاجات پر فوقیت دی جائے اور اس کی مراد کو اپنی مراد پر مقدم کیا جائے پھر یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ وہ مخدوم کائنات تمہارے روزے نماز کا محتاج نہیں ہے لیکن بندگی کا تقاضا اور شرافت کا لازمہ یہی ہے کہ تم ایسا کرو لہذا اپنی ہر حاجت کے بیان سے پہلے اس خاندان عصمت وطہارت پر صلوات بھیجو امام العصر﴿عج﴾ کی سلامتی کیلئے دعا کرو اور پھر خدا سے اپنی حاجات طلب کرو ۔

﴿نماز استغاثہ﴾

مکارم اخلاق میں ہے کہ جب تم رات کو سونے لگو تو ایک پاک صاف برتن میں پانی بھر کے اپنے پاس رکھو اور پاک کپڑے سے اس کا منہ باندھ دو جب رات کے آخری حصے میں نماز تہجد کے لئے اٹھو تو اس برتن سے تین گھونٹ پانی پیو اور بقایا پانی سے وضو کر کے قبلہ رخ ہوکر اذان و اقامت کہو اور دو رکعت نماز ادا کرو ان دو رکعتوں میں سورہ حمد کے بعد جو سورہ چاہو پڑھو جب حمد اور سورہ پڑھ لو تو رکوع میں جا کر پچیس مر تبہ کہو:

یَاغِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ

اے فریاد کرنے والوں کے فریاد رس۔

پھر رکوع سے سر اٹھا کر یہی ذکر پچیس مرتبہ کرو اور سجدے میں جاکر بھی یہی کہو پھر دوسرے سجدے میں جاکر پچیس مرتبہ یہی کہو اور سجدے سے سر اٹھا کر پچیس مرتبہ یہی کہو اسکے بعد دوسری رکعت کیلئے کھڑے ہو جائو اور اسے بھی مذ کورہ طریقے سے پورا کرو اس طرح ذکر کی مجموعی تعداد تین سو ہوجاتی ہے پھر تشہد و سلام پڑھ کر نماز کو تمام کرو سلام کے بعد اپنا سر آسمان کی طرف بلند کر کے تیس مرتبہ کہو :

مِنَ الْعَبْدِ الذَّلِیلِ إلَی

ناچیز بندے کی طرف سے مرتبے

الْمَوْلَی الْجَلِیلِ۔

والے مولیٰ کی خدمت میں۔

اس کے بعد خدا سے اپنی حاجات طلب کرو انشائ اللہ وہ بھی پوری ہونگی .

﴿نمازاستغاثہ حضرت فاطمہ الزہرائ سلام اللہ علیھا ﴾

ایک روایت میں ہے کہ جب تمہیں کوئی حاجت در پیش ہو اور اس سے تمہار ا دل گھبرا رہا ہو تو دو رکعت نماز ادا کرو تشہد و سلام کے بعدتین مرتبہ اللہ اکبر کہے اور تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیھا پڑھے اور پھر سجدے میں سر رکھ کر سو مرتبہ کہو:

یَا مَوْلاتِی یَا فاطِمَۃُ

اے میری مخدومہ اے فاطمہ(ع) میری

أَغِیثِینِی۔
فریاد کو پہنچیں۔

پھر اپنا دایاں رخسارزمین پر رکھ کر سو مرتبہ یہی کہو، اور پھر اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھ کر سو مرتبہ یہی کہو پھر سر سجدے میں رکھو اور سو مرتبہ یہی کہو اس کے بعد اپنی حاجات بیان کرو، یقینا خدا وند عالم یہ دعائیں ضرور قبول فرمائے گا۔ مؤلف کہتے ہیں شیخ حسن بن فضل طبرسی (رح) مکارم اخلاق میں فرماتے ہیں کہ نماز استغاثہ جناب زہرائ (ع)کی ترتیب یہ ہے کہ دو رکعت نماز ادا کرنے کے بعد سر سجدے میں رکھ کر سو مرتبہ یا فاطمۃ کہو پھر دایاں رخسار زمین پر رکھ کر سو مرتبہ یہی کہو پھر بایاں رخسار زمین پر رکھو اور سو مرتبہ یہی کہو اب بار دیگر سجدے میں سر رکھ کر ایک سو دس مرتبہ یہی کہو اور پھریہ دعا پڑھو :

یَا آمِناً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ

اے ہر چیز سے امان میں رکھنے

وَکُلُّ شَیْئٍ مِنْکَ

والے اور ہر چیز تجھ سے

خائِفٌ حَذِرٌ أَسْأَلُکَ

خوف کھاتی ہے اور ڈرتی ہے تجھ

بِأَمْنِکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ<

سے سوال کرتا ہوں کہ تو ہر چیز سے

وَخَوْفِ کُلِّ شَیْئٍ

امن میں ہے اور ہر چیز تجھ سے

مِنْکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی

خوف کھاتی ہے یہ کہ تو رحمت فرما

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ

سرکار محمد(ص) اور آل محمد(ع) پر

تُعْطِیَنِی أَماناً لِنَفْسِی

اور یہ کہ تو امان میں رکھ مجھ کو

وَأَھْلِی وَمالِی وَوَلَدِی

میرے خاندان میرے مال اور

حَتَّی لاَ أَخَافَ أَحَداً

اولاد کو یہاں تک کہ کسی سے نہ

وَلاَ أَحْذَرَ مِنْ شَیْئٍ

ڈروں نہ کبھی کسی چیز کا خوف

أَبَداً إنَّکَ عَلَی کُلِّ

کھائوں ہمیشہ تک بے شک تو ہر

شَیْئٍ قَدِیرٌ۔

چیز پر قدرت رکھتا ہے

نیز اسی کتاب میں امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا جب بھی تم میں سے کوئی شخص خدا کی بارگاہ میں استغاثہ کرے تو اسے دو رکعت نماز ادا کرنا چاہیے اور نماز کے بعد سر سجدے میں رکھ کر یہ دعا پڑھے :

یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ اﷲ

یا محمد(ص) یا رسول (ص)اللہ

یَا عَلِیُّ یَا سَیِّدَیِ الْمُؤْمِنِینَ

یا علی (ع) اے مومنین و مومنات کے

وَالْمُؤْمِناتِ، بِکُما

سردار ومیں آپ کے واسطہ سے خدا

أَسْتَغِیثُ إلَی االلهِ تَعالی

کے حضور استغاثہ کرتا ہو ں یا محمد(ص) یا

یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ أَسْتَغِیثُ

علی (ع) آپ دونوں سے استغاثہ کرتا

بِکُما یَا غَوْثاھُ بِااللهِ

ہوں اے فریادرس بواسطہ خدا

وَبِمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَفاطِمَةَ

بواسطہ محمد مصطفی (ص)و علی (ع) و فاطمہ (ع) میں۔

یہاں پر ہر امام کا نام لئے اور پھر کہے:

بِکُمْ أَتَوَسَّلُ إلَی اﷲ تَعالی

خدا کے سامنے آپ کو وسیلہ بناتا ہوں

یقینا یہ ذوات مقدسہ اسی وقت تمہاری مدد کو پہنچیں گے انشائ اللہ

﴿نماز حضرت حجت ﴿عج﴾﴾

یہ نماز مسجد جمکران میں ادا کی جاتی ہے جو قم المقدس سے تقریباً چار میل کے فاصلے پر ہے شیخ نے اپنی کتاب نجم الثاقب کے باب ہفتم کی پہلی حکایت میں نقل کیا ہے کہ مذکورہ مسجد امام العصر ﴿عج﴾ کے حکم سے تعمیر کی گئی ہے اس سلسلے میں انہوں نے لکھا کہ امام العصر ﴿عج﴾نے حسن مثلہ جمکرانی سے فرمایا لوگوں سے کہو کہ وہ اس جگہ کی طرف توجہ کریں اس کا احترام کریں اور یہاں چار رکعت نماز بجا لایا کریں ان میں سے دو رکعت تحیۃ المسجد کی ہو ں کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور رکوع و سجود کے اذکار بھی سات سات مرتبہ پڑھے اس کے بعد دو رکعت نماز امام صاحب الزمان ﴿عج﴾ کے لئے اس طرح پڑھے کہ سورہ حمد کی قرأت میں

إیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إیَّاکَ نَسْتَعِینُ

کو سو مرتبہ پڑھے اور پھر سورہ حمد تا آخر پڑھے رکوع سجود کے اذکار سات سات مرتبہ پڑھے اور پھر دوسری رکعت کو بھی اسی طرح بجا لائے ۔ جب نماز تمام ہو جائے تو لا الہ الا اللہ کہے اور تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیھا پڑھے اس کے بعد سر سجدے میں رکھ کر محمد و آل محمد پر سو مرتبہ صلوات بھیجے اس بارے میں خود امام زمان ﴿عج﴾ کا فرمان ہے ۔

فَمَنْ صَلَّھُمَا فَکَأَنَّمَا

پس جس نے اس مسجد میں دو رکعت نماز

صَلَّی فِی الْبَیْتِ الْعَتِیقِ

پڑھی گویا اس نے خانہ کعبہ میں پڑھی

﴿دیگر نماز حضرت حجت (ع)﴾

شیخ طبرسی (رح) نے نجم الثاقب میں کتاب کنوز النجا ح سے نقل فرمایا ہے کہ حضور امام الزمان عجل اللہ فرجہ کی طرف سے یہ حکم صادر ہوا ہے کہ جسے درگاہ الہی میں کوئی حاجت پیش کرنا ہو تو وہ شب جمعہ کی آدھی رات کو بعد غسل کرے اور جائے نماز پر جاکر دو رکعت نماز ادا کرے پہلی رکعت میں سورہ حمد پڑھے اور جب

إیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إیَّاکَ نَسْتَعِینُ

پر پہنچے تو اسے سو مرتبہ دہرائے اور پھر سورہ حمد تا آخر پڑھے اسکے بعدایک مرتبہ سورہ تو حید کی تلاوت کرے اور رکوع سجود بجا لائے اور رکوع میں سات مرتبہ کہے :

سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ

پاک ہے میرا رب عظمت والا ہے

وَبِحَمْدِھِ ۔

اس کی حمد کرتا ہوں ۔

اور دونوں سجدوں میں کہے:

سُبْحانَ رَبِّیَ الْاَعْلَی

پاک ہے میرا رب بلند تر ہے میں

وَبِحَمْدِھِ۔

اس کی حمد کرتا ہوں ۔

سات سات مرتبہ پڑھے اسی طرح دوسری رکعت بجا لائے اور نماز تمام کرنے کے بعد درج ذیل دعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ یقینا اسکی دعا قبول فرمائیگا بشرطیکہ وہ قطع رحمی کیلئے نہ ہو وہ دعا یہ ہے ۔

اَللّٰھُمَّ إنْ أَطَعْتُکَ

اے معبود! اگر میں تیری اطاعت

فَالَْمحْمَدَۃُ لَکَ وَ إنْ

کروں تو تیرے لئے حمد ہے اگر

عَصَیْتُکَ فَالْحُجَّۃُ لَکَ

تیرے لئے نافرمانی کروں تو تیری

مِنْکَ الرَّوْحُ وَمِنْکَ

حجت مجھ پر قائم ہے تیری طرف

الْفَرَجُ، سُبْحانَ مَنْ

سے راحت اور تیری طرف سے

أَنْعَمَ وَشَکَرَ سُبْحانَ

کشائش ہے پاک ہے وہ جو نعمت

مَنْ قَدَّرَ وَغَفَرَ اَللّٰھُمَّ

دیتا ہے اور قدر کرتا ہے پاک ہے

إنْ کُنْتُ عَصَیْتُکَ فَ إنِّی

وہ کہ مقدر کرتا ہے اور معافی دیتا

قَدْ أَطَعْتُکَ فِی أَحَبِّ

ہے اے معبود! اگر میں نے نافرمانی

الْاَشْیائِ إلَیْکَ وَھُوَ

کی ہے تو بھی ان باتوں میں تیری

الْاِیمانُ بِکَ لَمْ أَتَّخِذْ

اطاعت کی ہے جو تیرے ہاں

لَکَ وَلَداً وَلَمْ أَدْعُ لَکَ

پسندیدہ ہیں اور وہ تجھ پر ایمان رکھنا

شَرِیکاً مَنّاً مِنْکَ بِہِ

اور تیرے لئے فرزند قرار نہ دینا اور

عَلَیَّ لاَ مَنّاً مِنِّی بِہِ

کسی کو تیرا شریک نہ بنانا ہے یہ مجھ

عَلَیْکَ وَقَدْ عَصَیْتُکَ

پر تیرا احسان ہے ان باتوں میں تجھ

یَا إلھِی عَلَی غَیْرِ وَجْہِ

پر میرا احسان نہیں اے معبود ؛ میں

الْمُکابَرَةِ، وَلاَ

تیری جو نافرمانی کی ہے تو وہ خود کو

الْخُرُوجِ عَنْ عُبُودِیَّتِکَ

بڑا سمجھنے اور تیری بندگی سے نکل

وَلاَ الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ

جانے کی وجہ سے نہیں اور نہ تیری

وَلکِنْ أَطَعْتُ ھَوایَ

ذات کے انکار کی وجہ سے ہے بلکہ

وَأَزَلَّنِی الشَّیْطانُ،

میں اپنی خواہشات کے پیچھے چلا اور

فَلَکَ الْحُجَّۃُ عَلَیَّ

شیطان نے مجھے پھسلا دیا پس تیری

وَالْبَیانُ فَ إنْ تُعَذِّبْنِی

حجت اور بیان مجھ پر تمام ہے اگر تو

فَبِذُنُوبِی غَیْرُ ظالِمٍ

مجھے عذاب کرے تو یہ میرے

لِی، وَ إنْ تَغْفِرْ لِی

گناہوں کا بدلہ ہے ظلم نہیں اور مجھے

وَتَرْحَمْنِی فَ إنَّکَ جَوادٌ

بخش دے تو یہ تیرا رحم ہوگا کیونکہ تو

کَرِیمٌ

سخی و کریم ہے یا

پھر اس وقت تک

یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ۔

کریم یا کریم

۔ کہے جب تک سانس نہ رک جائے اس کے بعد کہے:

یَا آمِناً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ

اے ہر چیز سے امان میں رکھنے والے

وَکُلُّ شَیْئٍ مِنْکَ خائِفٌ

کہ ہر چیز تجھ سے خوف کرتی ہے اور

حَذِرٌ أَسْأَلُکَ بِأَمْنِکَ

ڈرتی ہے سوال کرتا ہوں اس لئے

مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَخَوْفِ کُلِّ

کہ تو ہر چیز سے امن میں ہے اور

شَیْئٍ مِنْکَ أَنْ تُصَلِّیَ

ہر چیز تجھ سے خوف کھاتی

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

ہے یہ کہ تو سرکار محمد وآل محمد

وَ أَنْ تُعطِیَنِی أَماناً

پر رحمت فرما اور یہ کہ امان میں رکھ

لِنَفْسِی وَأَھْلِی وَوَلَدِی

مجھ کو میرے خاندان اور اولاد

وَسائِرِ مَا أَنْعَمْتَ بِہِ

کو اور جو نعمتیں تو نے مجھے دی

عَلَیَّ حَتَّی لاَ أَخافَ

ان کو بھی حتی کہ نہ کسی سے خوف

وَلاَ أَحْذَرَ مِنْ شَیْئٍ

کھائوں نہ کسی چیز سے ڈروں ہمیشہ

أَبَداً إنَّکَ عَلَی کُلِّ

تک ،بے شک تو ہر چیز پر قدرت

شَیْ ئ قَدِیرٌوَحَسْبُنَا

رکھتا ہے ہمیں کافی ہے اﷲ جو

االلہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ یَاکَافِیَ

بہترین کارساز ہے اے نمرود کے

اَبْرَاھِیْمَ نَمْرُوْدَ وَیَا

مقابل ابراہیم کو کافی اور اے

کافِیَ مُوسی

فرعون کے مقابل موسیٰ (ع)

فِرْعَوْنَ أَسْأَلُکَ أَنْ

کو کافی تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو

تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

رحمت فرما محمد وآل محمد

وَّآلِ مُحَمَّدٍ وَّ اَنْ تَکْفِیَنِیْ

پر اور میری مدد فرما

شَرَّ فُلانِ ابْن ِفُلان۔

فلاں بن فلاں کے شر میں ۔

فلاں بن فلاں کی بجائے اس شخص کانام لے جس سے نقصان کا اندیشہ ہو حق تعالیٰ سے دعا کرے کہ وہ اسکے نقصان سے بچائے تو یقینا اللہ تعالیٰ اسے اس شخص سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھے گا اسکے بعد سر سجدے میں رکھ دے خدا کے حضور گڑ گڑاے اور اپنی حاجات طلب کرے پس جو مؤمن مرد و زن یہ دعا پڑھے تو اسکی حاجت برآری کیلئے اسی دن اور اسی رات آسمان کے دروازے کھل جائیں گے اس کی دعا قبول ہوگی خواہ وہ کسی بھی حاجت کیلئے ہو یہ کشادگی ہم پر اور سب لوگوں پر خدا وند عالم کے احسان و کرم کی وجہ سے ہے ۔ مؤلف کہتے ہیں فاضل شیخ طبرسی(رح) نے بھی مکارم اخلاق میں یہ دعا نقل کی ہے لیکن اس کے آغاز میں

اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتُ عَصَےْتُک

کی بجائے

اِنْ کُنْتُ قَدْ

اِنْ کُنْتُ قَدْ عَصَےْتُکَ

آیا ہے

حَتّٰی لَاَاخَافُ

کے بعد اَحدًا کا اضافہ ہے فرعون کے بعد

اَسْئَلُکَ

ہے اور باقی دعا وہی ہے جو ابھی نقل کی گئی ہے ۔

﴿نماز خوف از ظالم ﴾

یہ نماز مکارم اخلاق سے منقول ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ غسل کرے اور پھر دورکعت نماز ادا کرے اس کے بعد زانوئوں سے کپڑا ہٹا کر جائے نماز پر بیٹھے کر سومرتبہ کہے:

یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ یَا حَیّاً

اے زندہ،اے پائندہ، اے زندہ،

لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ بِرَحْمَتِکَ

نہیں معبودمگر تو ہے بواسطہ تیری

أَسْتَغِیثُ فَصَلِّ عَلَی

رحمت کے فریاد کرتا ہوں کہ رحمت

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

فرما محمد وآل محمد پر

وَأَغِثْنِی السَّاعَةَ السَّاعَةَ

اور میری مدد کر اسی وقت اسی گھڑی

مندرجہ بالا دعا کے بعد یہ کہے:

أَسْأَلُکَ اَللّٰھُمَّ أَنْ

تجھ سے سوال کرتا ہوں اے معبود :

تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

کہ رحمت فرما محمدوآل محمد

مُحَمَّد وَأَنْ تَلْطُفَ

پر اور مجھ پر مہربانی کر

لِی، وَأَنْ تَغْلِبَ لِی

نیز یہ کہ میری خاطر اس پر غلبہ کر

وَأَنْ تَمْکُرَ لِی،وَأَنْ

اس کے لئے تدبیر جوڑ، اسے

تَخْدَعَ لِی وَأَنْ تَکِیدَ

دھوکے میں ڈال، اسے غلط فہمی

لِی، وَأَنْ تَکْفِیَنِی

میں رکھ اور میرے فلاں بن

مَؤونَةَ فلان ابن فلان

فلاں دشمن کے خلاف میری مدد فرما

فلاں بن فلاں بن کی بجاے اپنے دشمن کا نام لے یہ وہ دعا ہے جو حضور اکرم نے جنگ احد کے دن پڑھی تھی ۔

﴿تیزی ذہن و قوت حافظہ کی نماز:﴾

کتاب مکارم اخلاق میں امام محمد باقر وامام جعفر صادق علیه السلام سے روایت ہے کہ قوت حافظہ کے لئے ایک پاک صاف برتن پر زعفران کے ساتھ سورہ حمد، آیت الکرسی سورہ قدر، سورہ یٰسینٓ، واقعہ، حشر، ملک، توحید، فلق، اور الناس لکھے پھر اس کو آب زم زم، آب باراں یا پاک پانی سے دھو کر اس میں دو مثقال کندردس مثقال چینی اور دس مثقال شہد ملائے اس برتن کو رات کے وقت کھلے آسمان تلے رکھے اور اس پر لوہا رکھ دے پھر جب رات کا آخری حصہ آجائے تو دورکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید قرأت کرے نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس پانی کو پی لے یہ عمل حافظہ کے لئے بہتر اور مجرب ہے انشائ اللہ مزید بریں چھٹے باب کے آخر میں ہم بہت سی ایسی چیزوں کا ذکر کریں گے جو قوت حافظہ کا سبب بنتی ہیں ۔

﴿نماز برائے بخشش گناہاں :﴾

دو رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد ساٹھ مرتبہ قل ھو اللہ احد پڑھے جب نماز سے فارغ ہوگا تو اس کے سبھی گناہ بخشے جا چکے ہوں گے۔

﴿نماز دیگر :﴾

شیخ طوسی (رح) نے مصبا ح میں اعمال روز جمعہ کے ذیل میں ذکر کیا کہ عبد اللہ بن مسعود (رض) نے رسول خدا سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جو شخص روز جمعہ نماز عصر کے بعد دو رکعت نماز بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد، آیت الکرسی اور سورہ فلق پچیس مرتبہ پڑھے اور دوسری رکعت میں سورہ حمد، سورہ توحید اور سورہ قل اعوذ برب الناس پچیس مرتبہ پڑھے جب نماز سے فارغ ہو تو پچیس مرتبہ کہے:

لاَ حَوْلَ وَلاقُوَّةَ إلاَّ

نہیں کوئی طاقت وقوت مگر جو خدا

بِااللهِ الْعَلِیِّ۔

سے ملتی ہے۔

پس حق تعالیٰ اسے خواب میں بہشت کی زیارت کرایگا اور وہ بہشت میں اپنا مکان بھی دیکھ لیگا۔ مؤ لف کہتے ہیں سید ابن طائوس (رح) نے جمال الاسبوع کی فصل ۳۳ میں نماز بخشش گناہان نقل کی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ نماز بڑی جلیل القدر اور عظیم الشان ہے جس کی معرفت اسرار الہی کے حامل کو حاصل ہو سکتی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اس نماز کے حق میں سستی کرو اسکے خواہشمند حضرات کو مذکورہ کتاب کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔

﴿نماز وصیت﴾ :

اس بارے میں رسول خدا نے وصیت فرمائی ہے اور یہ دو رکعت ہے جو مغرب و عشائ کے درمیان پڑھی جاتی ہے پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد تیرہ مرتبہ سورہ زلزال اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد پندرہ مرتبہ سو رہ تو حید پڑھے اگر اس نماز کو اپنا معمول بنا یا جائے اور اسے روزانہ ادا کیا جائے تو پھر اس کے ثواب کوخدا کے سوا کوئی بھی شمار نہیں کر سکتا ۔

﴿نماز عفو:﴾

یہ دو رکعتی نماز ہے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد و سورہ قدر کے بعد پندرہ مرتبہ رب عفوک عفوک کہے پھر رکوع میں جا کر دس مرتبہ رب عفوک عفوک کہے رکوع سے سر اٹھا کر بھی دس مرتبہ یہی کہے سجدے میں جاکر دس مرتبہ، سجدے سے سر اٹھانے کے بعد دس مرتبہ دوسرے سجدے میں دس مرتبہ اور سجدے سے سر اٹھانے کے بعد دس مرتبہ یہی کہے پس دوسری رکعت کو بھی اسی طرح ادا کرے جیسا کے نماز جعفر طیار (ع)پڑھی جاتی ہے۔ مؤلف کہتے ہیں نماز استغفار بھی مثل نماز عفو کے ہے اتنا فرق ہے کہ رب عفوک کی بجائے استغفراﷲ کہا جائے گا یہ نماز وسعت رزق کیلئے بھی مفید ہے انشائ اللہ ۔

﴿ایام ہفتہ کی نمازیں ﴾

﴿ہفتہ کے دن کی نماز ﴾

سید ابن طائوس(رح) نے امام حسن عسکری علیه السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا میں نے اپنے آباو اجداد کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ جو شخص ہفتہ کے دن چار رکعت نماز ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد ،آیت الکرسی اور سورہ توحید کی تلاوت کرے تو اللہ تعالیٰ اسے انبیائ ،شہدائ اور صالحین کے درجے میں رکھے گا اور یہ لوگ کیا ہی اچھے ہمدم ہیں ۔

﴿اتوارکے دن کی نماز﴾

آپ ہی نے فرمایا جو شخص اتوار کے دن چار رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ ملک کی تلاوت کرے تو اللہ تعالیٰ بہشت میں اسے اسکا دل پسند محل عطا کر ے گا.

﴿پیر کے دن کی نماز﴾

آپ ہی نے فرمایاجو شخص پیر کے دن دس رکعت نماز پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑھے تو خدائے تعالیٰ قیامت کے دن اس کیلئے ایک نور مقرر فرمائے گا جو اس کے کھڑے ہونے کی جگہ کو روشن کر دے گا اور سبھی اہل محشر اس پر رشک کریں گے۔

﴿منگل کے دن کی نماز﴾

یہ بھی آپ (ع) ہی سے روایت ہوئی ہے کہ جو شخص منگل کے دن چھ رکعت نماز بجا لائے اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سور ہ آل(ع) عمران کے آخری آیات امن رسول سے سورہ کے آخر تک اور پھر سورہ زلزال پڑھے تو رب کریم اسکے تمام گناہ معاف کر دیگا اور وہ گناہوں سے اس طرح دور ہوجائے گا جیسے شکم مادر سے پیدا ہوا تھا۔

﴿بدھ کے دن کی نماز﴾

آپ(ع) ہی نے فرمایا ہے جو شخص بدھ کے دن چار رکعت نماز ادا کرے تو رب العزت ہر گناہ پر اس کی توبہ قبول فرمائے گا اور بہشت میں ایک حور سے اس کی تزویج کر دے گا ۔

﴿جمعرات کے دن کی نماز ﴾

آپ(ع) کا ارشاد ہے کہ جو شخص جمعرات کے دن دو رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد اور سورہ توحید دس مرتبہ پڑھے تو فرشتے اس سے کہیں گے کہ تمہاری جو بھی حاجت ہے بیان کرو کہ وہ پوری کی جائیگی۔

﴿جمعہ کے دن کی نماز ﴾

آپ(ع) ہی کا فرمان ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن چار رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد ،ملک اور حٰم سجدہ کی تلاوت کرے تو حق تعالیٰ اسے بہشت میں داخل کرے گا اس کے اہل خاندان کیلئے اس کی شفاعت قبول فرمائے گا اور اس کی قبر کو تنگی اور حشر کی ہولناکیوں سے محفوظ رکھے گا راوی نے آنجناب (ع) سے پوچھا کہ یہ نماز دن کے کس وقت بجا لائی جائے آپ نے فرمایا طلوع آفتاب سے زوال آفتاب تک کے درمیانی اوقات میں ادا کی جائے۔

?