• AA+ A++

جاننا چاہیئے کہ شب بیداری اور اسکی فضیلت میں صاحبان عصمت و طہارت سے بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ شب بیداری مومن کا شرف ہے اور نماز تہجد بدن کی صحت اور دن کے گناہوں کا کفارہ ہے اور وحشت قبر کے دور ہونے کا سبب نیز چہرے کی رونق، بدن میں خوشبو اور روزی میں اضافے کا ذریعہ ہے ، جس طرح مال اور اولاد دنیاوی زندگی کی زینت ہیں اسی طرح رات کے آخری حصے میں آٹھ رکعت تہجد اور وتر آخرت کی زینت ہیں . اور بعض اوقات حق تعالیٰ ان ہر دو زینتوں کو اپنے کچھ بندوں کے ہاں یکجا بھی کر دیتا ہے . پس جھوٹا ہے وہ شخص کہ جو یہ کہتا ہے کہ میں نماز تہجد پڑھتا ہوں اور دن کو بھو کارہ جاتا ہوں ، کیونکہ نماز تہجد روزی کی ضامن ہے۔ امام جعفر صادق(ع) سے روایت ہے کہ حضرت رسول(ص) نے امیرالمومنینؑ سے فرمایا: یا علی میں تمہارے ہی بارے میں تمہیں چند وصیتیں کرتا ہوں اور چند ایسے خصائل بتاتا ہوں کہ انہیں تم ضرور یاد رکھنا :اس کے بعد کہا کہ خداوندا! علی کی مدد فرما، پھر وہ چند خصائل بتانے کے بعد ارشاد کیا:

وعَلَیْکَ بِصَلاةِ اللیْلِ وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ اللیْلِ

تم پر نماز تہجد کی ادائیگی لازم ہے، تم پرنماز تہجدکی ادائیگی لازم ہے

وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ اللیْلِ وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ الزَّوالِ

تم پر نماز تہجد کی ادائیگی لازم ہے، تم پر نماز زوال کی ادائیگی لازم ہے

وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ الزَّوالِ وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ الزَّوالِ

تم پر نماز زوال کی ادائیگی لازم ہے اور تم پر نماز زوال کی ادائیگی لازم ہے۔

اس سے ظاہر ہے کہ یہاں نماز شب سے آنحضرت (ص) کی مراد تیرہ رکعت نماز تہجد اور نماز زوال سے مراد ظہر کے نوافل ہیں جو زوال کے وقت پڑھے جاتے ہیں . انس نے روایت کی ہے کہ میں نے حضرت رسول(ص) کو یہ فرماتے سنا: رات کی تاریکی میں دو رکعت نماز میرے نزدیک دنیا و مافیہا سے بہتر ہے . ایک روایت میں ہے کہ کسی نے امام زین العابدین علیه السلام سے پوچھا: آخر اس کی وجہ کیا ہے کہ جو لوگ نماز شب ادا کرتے ہیں ان کے چہرے دوسروں سے زیادہ نورانی ہوتے ہیں؟ اس پر آپ نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ خدائے تعالیٰ کے ساتھ خلوت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ انہیں اپنے نور سے ڈھانپ دیتا ہے . اس بارے میں روایات بہت زیادہ ہیں . اور رات کو بیدار نہ ہونا مکروہ ہے، شیخ نے صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق(ع) سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: کوئی بھی بندہ ایسا نہیں ہے جو رات کو ایک دو یا اس سے زیادہ مرتبہ بیدار نہ ہوتا ہو ، اگر وہ اُٹھ کھڑا ہوتو بہتر ورنہ شیطان اپنے پاؤں پھیلا کر اس کے کانوں میں پیشاب کر دیتا ہے. آیا تم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جو نماز شب کے لیے نہیں اُٹھتے وہ جب صبح کو بیدار ہوتے تو بوجھل سست اور پریشان طبیعت کے ساتھ اٹھتے ہیں شیخ برقی نے معتبر سند کے ساتھ امام محمدباقر(ع) سے روایت کی ہے کہ فرمایا: رات کا ایک شیطان ہوتا ہے کہ جس کو’’رہا‘‘کہا جاتا ہے پس جب انسان نیند سے بیدار ہوتا اور نماز شب ادا کرنے کے لیے اٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو یہ شیطان اس سے کہتا ہے کہ ابھی تمہارے اٹھنے کا وقت نہیں ہوا، تب وہ سو جاتا ہے اور جب وہ دوبارہ جاگتا ہے تو یہ اس سے کہتا ہے کہ اتنی بھی کیا جلدی ہے ، ابھی بہت وقت ہے .اسی طرح وہ مسلسل اسے روکتا رہتا ہے یہاں تک کہ صبح صادق طلوع ہوجاتی ہے، اس وقت وہ ملعون اس شخص کے کان میں پیشاب کر کے بڑے ناز و انداز کے ساتھ دم ہلاتا ہوا چلاجاتا ہے . ابن ابی جمہور نے حضرت رسول(ص) سے روایت کی ہے کہ آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: تم میں سے جو بھی شخص رات کو سوتا ہے تو شیطان اس کے سر کے پچھلے حصے میں تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ پھونک دیتا ہے ’’علیک لیل طویل فارقد‘‘ یعنی رات بہت لمبی ہے. سوتے رہو. پھر جب وہ شخص بیدار ہوتا اور خدا کو یاد کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ، جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے . تب وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کی طبیعت بشاش اور پاک و پاکیزہ ہوتی ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو وہ سستی اور خباثت کے ساتھ صبح کرتا ہے ، یہ روایت اہل سنت علمائ نے بھی نقل کی ہے. قطب راوندی نے روایت کی ہے کہ امیر المومنین علیه السلام نے فرمایا: تین چیزوں کے ساتھ تین چیزوں کی آرزو نہ کرو شکم سیری کے ساتھ شب بیداری کی آرزو نہ کرو رات بھر سوتے رہنے کے ساتھ سفید روئی کی آرزو نہ کرو اور فاسقوں کے ساتھ دوستی میں دنیا کے امن و سکون کی آرزو نہ کرو . نیز قطب الدین راوندی ہی سے روایت ہے کہ جب حضرت مریم (ع) کی وفات ہوگئی تو ان کے فرزند حضرت عیسیٰ(ع) نے ان سے کہا والدہ گرامی! میرے ساتھ بات کریں ، آیا آپ چاہتی ہیں کہ دنیا میں واپس آجائیں؟ انہوں نے کہا: ہاں! مگر اس لیے کہ سخت سردی کی راتوں میں نمازتہجد ادا کروں اور سخت گرمی کے دنوں میں روزے رکھوں! اے فرزند عزیز! یہ بڑا ہی کٹھن راستہ ہے۔

نماز تہجد کی کیفیت:

نماز تہجد کی کیفیت نہایت ہی آسان ہے کہ جسے ہر شخص بجالا سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جونہی نیند سے بیدار ہوتو خدا کیلئے سر سجدے میں رکھ دے، بہتر ہے کہ اسی حال میں یا سجدے سے سر اٹھاتے وقت یہ دعا پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیانِی بَعْدَ ما أَمَاتَنِی وَ إلَیْہِ النُّشُور

خدا کے لیے حمد ہے ، جس نے مجھ کو موت کے بعد زندگی دی ہے اور اسی کے ہاں حاضر ہونا ہے 

 ُالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی رَدَّ عَلَیَّ رُوحِی لاََِحْمَدَھُ وَأَعْبُدَھُ

خدا کے لیے حمد ہے جس نے میری روح پلٹائی کہ اس کی حمد و عبادت کروں

پس جب اٹھ کر کھڑا ہوجائے تو یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ أَعِنِّی عَلَی ھَوْلِ الْمُطَّلَعِ، وَوَسِّعْ عَلَیَّ الْمَضْجَعَ وَارْزُقْنِی خَیْرَ مَا بَعْدَ الْمَوْتِ۔

اے معبود! قیامت کے پر خوف منظر میں میری مدد فرما میری قبر میں فراخی کر دے اور مجھے مرنے کے بعد بھلائی عطا فرما

جب مرغ کی اذان سنے تو کہے:

سُبُّوْحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِکَةِ وَالرُّوحِ سَبَقَتْ رَحْمَتُکَ غَضَبَکَ

بڑا پاک و پاکیزہ ہے ملائکہ اور روح کا پروردگار، خدایا تیری رحمت تیرے غضب سے آگے ہے

 لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ، عَمِلْتُ سُوءً وَظَلَمْتُ نَفْسِی

 نہیں کوئی معبود سواے تیرے میں نے برائی اور خود پر ستم کیا ہے

 فَاغْفِرْ لِی إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إلاَّ أَنْتَ فَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔

 پس مجھے بخش دے کہ تیرے سوا گناہوں کا بخشے والا کوئی نہیں ہے میری توبہ قبول کر کہ یقیناً تو بڑاہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔

جب آسمان کی طرف دیکھے تو کہے:

اَللّٰھُمَّ إنَّہُ لاَ یُوَارِی مِنْکَ لَیْلٌ ساجٍ وَلاَ سَمَاءُٗ ذَاتُ أَبْرَاجٍ

اے معبود! تاریک رات تجھ سے کچھ بھی نہیں چھپا سکتی نہ بر جوں والا آسمان 

وَلاَ أَرْضٌ ذَاتُ مِہادٍ، وَلاَ ظُلُماتٌ بَعْضُہا فَوْقَ بَعْضٍ

اور نہ پھیلی ہوئی زمین نہ ہی سے تاریکیوں کے تلے اوپر تہیں تجھے کچھ چھپا سکتی ہیں

وَلاَ بَحْرٌ لُجِّیٌّ تُدْلِجُ بَیْنَ یَدَیِ الْمُدْلِجِ مِنْ خَلْقِکَ تُدْلِجُ الرَّحْمَةَ عَلَی مَنْ تَشاءُ مِنْ خَلْقِک

 نہ موجیں مارتا ہوا سمندر جو راتوں کو چلنے والوں کے سامنے بپھر جاتا ہے تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے رحمت سے نوازتا ہے

 تَعْلَمُ خایِنَةَ الْاَعْیُنِ وَما تُخْفِی الصُّدُورُ غارَتِ النُّجُومُ وَنامَتِ الْعُیُونُ

 تو آنکھوں کی غلط حرکت کو جانتا ہے اور سینوں میں چھپے راز دل کو بھی، خدایا ستارے ڈوب گئے اور آنکھیں سو گئیں

 وَأَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ تَأْخُذُکَ سِنَۃٌ وَلاَ نَوْمٌ سُبْحانَ اللہِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور تو زندہ پائندہ ہے کہ تجھ کو نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند گھیرتی ہے۔ اللہ پاک ہے جو جہانوں کا پروردگار ہے

 وَ إِلٰہِ الْمُرْسَلِینَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ۔

 اور پیغمبروں کا معبود ہے اور حمد ہے ﷲ کے لیے جو جہانوں کا رب ہے۔

پھر سورہ آل(ع) عمران کی یہ پانچ آیات پڑھے:

إنَّ فِی خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّیْلِ وَالنَّہارِ لَآیَاتٍ لاُِولِی الْاَلْبَابِ

بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے آنے جانے میں صاحبان عقل کے لیے نشانیاں ہیں 

 الَّذِینَ یَذْکُرُونَ اللہَ قِیاماً وَقُعُوداً وَعَلی فِی جُنُوبِھِمْ وَیَتَفَکَّرُونَ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ

جو خدا کو یاد کیا کرتے ہیں کھڑے بیٹھے اور لیٹے ہوئے بھی وہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں ﴿کہتے ہیں ﴾

رَبَّنا مَا خَلَقْتَ ھَذا باطِلاً سُبْحانَکَ فَقِنا عَذَابَ النَّارِ

اے ہمارے رب تو نے ان کو بے مقصد پیدا نہیں کیا تیری ذات پاک ہے پس ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا 

رَبَّنا إنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَیْتَہُ وَمَا لِلظَّالِمِینَ مِنْ أَنْصارٍ

ہمارے رب جسے تو جہنم میں داخل کرے گا اسے رسوا کرے گا اور ظالموں کا تو کوئی مددگار بھی نہیں ہے 

رَبَّنا إنَّنا سَمِعْنا مُنادِیاً یُنادِی لِلاِِْیمانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا

ہمارے رب ہم نے ایمان کی منادی کرنے والے کی آواز سنی ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے

رَبَّنا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئَاتِنا وَتَوَفَّنا مَعَ الْاَبْرَارِ

پس ہمارے رب تو ہمارے گناہ بخش دے ہماری برائیوں کو مٹادے اور ہمیں نیک لوگوں جیسی موت دے

رَبَّنَا وَ آتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلىٰ رُسُلِكَ وَ لَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ

 ہمارے رب ہمیں وہ چیز دے جسکا تو نے رسولوں کے ذریعے وعدہ کیا اور ہمیں قیامت میں رسوا نہ کرنا بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔

پس جب عبادت کی طرف متوجہ ہو اور بیت الخلا جانے کی ضرورت بھی ہوتو پہلے بیت الخلائ جائے. جب وہاں سے نکلے تو پہلے مسواک کرے۔ کامل طور پر وضو کرے، خوشبو لگائے اور پھر نماز شب کی ادائیگی کیلئے مصلے پر آجائے۔ اس نماز کا اول وقت آدھی رات سے شروع ہوتا ہے اور صبح صادق کے طلوع ہونے سے جتنا نزدیک ہو بہتر ہے اگر صبح صادق طلوع ہو جائے تو پھر چار رکعت نماز شب ادا کرے اور باقی رکعتوں کو صرف سورۃ حمد کے ساتھ پڑھے تو سب سے پہلے آٹھ رکعت نماز شب کی نیت سے دودورکعت کرکے پڑھے اور ہر دوسری رکعت پر سلام کہے اور بہتر ہے کہ پہلی دو رکعتوں میں سورہ حمد کے بعد ساٹھ مرتبہ سورہ توحید پڑھے یعنی ہر رکعت میںحمد کے بعد تیس تیس مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور جب یہ مکمل کر لے گا تو اس پر کوئی گناہ نہیں رہے گا۔ یا یہ کہ پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کافرون پڑھے باقی چھ رکعتوں میں سورہ حمد پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے جس طرح ہر واجبی نماز میں قنوت مستحب ہے اسی طرح نوافل کی ہر دوسری رکعت میں بھی قنوت مستحب ہے اور قنوت میں صرف تین بار

سبحان اللہ

﴿خدا پاک ہے﴾

کہنا بھی کافی ہے یا یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَنا وَارْحَمْنا وَعافِنا وَاعْفُ عَنَّا فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئ قَدِیرٌ

اے معبود! ہمیں بخش دے ہم پر رحم فرما ،محفوظ رکھ ،ہم سے درگزر فرما دنیا اور آخرت میں بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔

یا یہ دعا پڑھے:

رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ إنَّکَ أَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَجَلُّ الْاَکْرَمُ

یا رب بخش دے رحم فرما اور معاف کر دے جو تو جانتاہے بے شک تو بڑی عزت والا شان والا عطا کرنے والا ہے

ایک روایت میں ہے کہ جب امام موسیٰ کاظم(ع) محراب عبادت میں کھڑے ہوتے تو صحیفہ کاملہ کی پچاسویں دعا پڑھا کرتے تھے کہ جس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے :

اَللّٰھُمَّ إنَّک خَلَقْتَنِی سَوِیّاً۔

اے معبود تونے مجھے بہترین صورت میں پیدا کیا .

جب نماز شب کی آٹھ رکعتوں سے فارغ ہو جائے تو دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت وتر پڑھے ان تینوں رکعتوں میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے، یہ ایسا ہے گویا اس نے قرآن مجید کا ایک ختم کیا ہے، کیونکہ سورہ توحید ایک تہائی قرآن کے برابر ہے یا یہ کہ نماز شفع کی پہلی رکعت میں حمد اور سورہ والناس پڑھے اور دوسری رکعت میں حمد اور سورہ فلق پڑھے جب نماز شفع سے فارغ ہوجائے تو مستحب ہے کہ یہ دعا پڑھے :

إلٰھِی تَعَرَّضَ لَکَ فِی ھٰذا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُونَ

الٰہی تیرے حضور اس رات حاجت مند اپنی حاجات پیش کرتے ہیں۔

یہ وہ دعا ہے جو مفاتیح الجناں میں پندرہ شعبان کی رات کے اعمال میں مذکور ہے نماز شفع کی دو رکعتیں پڑھنے کے بعد نماز وتر کی ایک رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے ، اس میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ توحید پڑھے یا سورہ توحید تین مرتبہ اور اس کے بعد سورہ فلق اور سورہ الناس پڑھے . پھر قنوت کیلئے ہاتھ اٹھائے اور جو دعا چاہے مانگے شیخ طوسی (رح) فرماتے ہیں اس موقع پر پڑھی جانے ولی دعائیں بہت زیادہ ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ اس میں کوئی خاص دعا پڑھی جائے اور کوئی دوسری دعا نہ پڑھی جا سکے. مستحب ہے کہ انسان نماز وتر کے قنوت میں خدا کے خوف اور اس کے عذاب کے ڈرسے گریہ کرے یا رونے کی شکل بنائے اور مومن بھائیوں کیلئے دعا مانگے مستحب ہے کہ چالیس مومنوں کے نام لے کر دعا مانگے کیونکہ جو شخص چالیس مومنین کیلئے دعا مانگتا ہے اسکی دعا یقیناً قبول ہوتی ہے. پھر جو دعا چاہے مانگے شیخ صدوق(رح) نے ’’کتاب الفقیہ‘‘میں لکھا ہے کہ حضرت رسول اللہ نماز وتر کے قنوت میں یہ دعا پڑھتے تھے:

دعا نماز وتر

اَللَّھُمَّ اھْدِنِی فِیمَنْ ھَدَیْتَ وَعَافِنِی فِیمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِی فِیمَن تَوَلَّیْتَ

اے معبود!مجھے ہدایت دے اس کے ساتھ جسے تو نے ہدایت دی محفوظ رکھ اس کے ساتھ جسے محفوظ رکھا سر پرستی کر اس کے ساتھ جس کی سر پرستی کی

وَبارِکْ لِی فِیما أَعْطَیْتَ وَقِنِی شَرَّ مَا قَضَیْتَ فَإنَّکَ تَقْضِی

 اور برکت دے اس میں جو تو نے عطا کیا ،بچا مجھے اس شر سے جو تو نے مقدر کیا کیونکہ توحکم کرتا ہے

وَلاَ یُقْضَی اَلَیْکَ رَبَّ َسُبْحَانَک الْبَیْتِ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إلَیْکَ

اور تجھ پر حکم نہیں کیا جاتا تو پاک ہے اے رب کعبہ! تجھ سے بخشش چاہتا ہوں تیرے آگے توبہ کرتا ہوں

 وَٲُوَْمِنُ بِک وَأَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِکَ یَا رَحِیمُ۔

 تجھ پرعقیدہ رکھتا ہوں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اور نہیں طاقت و قوت مگر جو تجھ سے ہے اے مہربان .

اور بہتر ہے کہ ستر مرتبہ کہے :

أَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّی وَأَتُوبُ إلَیْہِ۔

اپنے رب اللہ سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں .

مناسب یہ ہے کہ استغفارکے لیے بائیں ہاتھ کو بلند کرے اور دائیں ہاتھ سے استغفار کو شمار کرے . ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ نماز وتر میں ستر مرتبہ استغفار کرتے اور سات مرتبہ یہ کہتے:

ھٰذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ النَّارِ۔

جہنم سے تیری پناہ لینے والا یہ کھڑا ہے ۔

نیز یہ بھی مروی ہے کہ امام زین العابدین علیه السلام نماز تہجد کے وتر تین سومرتبہ کہا کرتے تھے

الْعَفْوَ الْعَفْوَ۔

معافی دے معافی دے۔

اس کے بعد کہتے تھے

رَبِّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی تُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ

اے رب مجھے بخش دے مجھ پر رحم کر اورمیری توبہ قبول فرما بے شک تو بڑاتوبہ قبول کرنے والا معاف کرنے والا مہربان ہے۔

مناسب یہ ہے کہ اس قنوت کو طول دے جب اس سے فارغ ہوتو رکوع کرے اور اس سے سر اٹھا نے کے بعد وہ دعا پڑھے جو شیخ طوسی(رح) نے تہذیب الاحکام میں امام موسیٰ کاظم(ع) سے نقل کی ہے اوروہ دعا یہ ہے :

ھٰذَا مَقَامُ مَنْ حَسَناتُہُ نِعْمَۃٌ مِنْکَ وَشُکْرُھُ ضَعِیفٌ وَذَنْبُہُ عَظِیمٌ

یہ کھڑا ہے وہ شخص جس کی نیکیاں تیری نعمت ہیں اس کا شکر کم تر اور اس کے گناہ زیادہ ہیں اور اس کے

وَلَیْسَ لِذلِکَ إلاَّ رِفْقُکَ وَرَحْمَتُکَ فَإِنَّکَ قُلْتَ فِی کِتابِکَ

لیے تیری مہربانی اور رحمت کے سوا کوئی سہارا نہیں بے شک تو نے اپنی اس کتاب میں کہا جو تیرے

الْمُنْزَلِ عَلَی نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ کانُوا قَلِیلاً

فرستادہ نبی(ص) پر اتری خدا کی رحمت ہو ان پراور ان کی آل(ع) پر خدا کے نیک بندے رات کو کم

مِنَ اللَّیْلِ مَا یَھْجَعُونَ وَبِالْاَسْحَارِ ھُمْ یسْتَغْفِرُونَ وَطَالَ ھُجُوعِی وَقَلَّ قِیامِی

سوتے ہیں اور وقت  سحر اس سے بخشش مانگتے ہیں جب کہ میرا سونا زیادہ اور عبادت کم

 وَھٰذَا السَّحَرُ و أَنَا أَسْتَغْفِرُکَ لِذُنُوبِی اسْتِغْفارَ مَنْ لاَ یَجِدُ لِنَفْسِہِ ضَرَّاً

ہے یہ وقت سحر ہے میں تجھ سے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں یہ معافی مانگنے والاوہ ہے جو اپنے نفع و نقصان اور اپنی

وَلاَ نَفْعَاً وَلاَ مَوْتاً وَلاَ حَیاةً وَلاَ نُشُوراً۔

زندگی اور موت اور حشر پر اختیارنہیں رکھتا .

پھر سجدے میں جائے اور نماز وتر کو مکمل کرے اور سلام کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا(ع) پڑھے اور پھر کہے:

اَلْحَمْدُ لِرَب الصَّباحِ ، اَلْحَمْدُ لِفالِقِ الْاِصْباحِ

حمد ہے صبح کے رب کے لیے حمد ہے ، صبح کو ظاہر کر نے والے کیلئے۔

اسکے بعد تین مرتبہ کہے:

سُبْحانَ رَبِّیَ الْمَلِکِ الْقُدُّوس الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ

پاک ہے میرا رب جو بادشاہ پاک تر غالب ہے حکمت والا ۔

پھر کہے:

یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ  یَا بَرُّ یَا رَحِیمُ  یَا غَنِیُّ یَا کَرِیمُ 

اے زندہ اے پائندہ اے نیک اے مہربان اے بے نیاز اے سخی 

ارْزُقْنِی مِنَ التِّجارَةِ اَعْظَمُھَا فَضْلاً وَ أَوْسَعَہا رِزْقاً

مجھے وہ تجارت نصیب کر جو فضیلت میں بڑھی ہوئی ہو رزق میں وسعت لانے والی 

وَخَیْرَہا لِی عاقِبَةً فَإِنَّہُ لاَ خَیْرَ فِیما لاَ عاقِبَةَ لَہُ۔

اور انجام کار میرے لیے بہتر ہو کیونکہ وہ بھلائی نہیں جس کا انجام اچھا نہ ہو .

مناسب ہے کہ اس کے بعد دعائے حزین پڑھے کہ جس کا آغاز

اُنَاجِیْکَ یَا مَوْجُوْدُ فِیْ کُلِّ مَکَانٍ

سے ہوتا ہے یہ دعا باقیات و الصالحات کے ملحقات میں آئے گی پھر سجدے میں جائے اور پانچ مرتبہ کہے:

سُبُّوح قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِکَۃ وَالرُّوح

پاک و پاکیزہ ہے فرشتوں اور روح کا پروردگار۔

اب بیٹھ کر آیت الکرسی پڑھے، پھر سجدے میں جائے اور ذکر

سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ

پانچ مرتبہ کرے اس کے بعد نماز فجر کے نافلہ کے لیے کھڑا ہو جائے ،نافلہ صبح دو رکعت ہے . اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے . نماز کا سلام دینے کے بعد پہلو کے بل روبہ قبلہ ہو کریوں لیٹ جائے جیسے میّت کو قبر میں لٹایا  جاتا ہے ، پس اپنا دایاں رخسارہ اپنے دائیں ہاتھ پر رکھے اوریہ پڑھے :

اسْتَمْسَکْتُ بِعُرْوَةِ اللہِ الْوُثْقیٰ الَّتِی لاَ انْفِصامَ لَہا وَاعْتَصَمْتُ بِحَبْلِ اللہِ الْمَتِینِ

میں وابستہ ہوا ہوں خدا کی مضبوط زنجیر سے جو ٹوٹنے والی نہیں ہے اور تھامے ہوئے خدا کی محکم تر رسّی کو

وَأَعُوذُ بِاللهِ مِنْ شَرِّ فَسَقَةِ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ وَأَعُوذُ بِاللهِ مِنْ شَرِّ فَسَقَةِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ۔

 اور خدا کی پناہ لیتا ہوں عرب و عجم کے بدکاروں کے شر سے اور خدا کی پناہ لیتا ہوں جن و انس کے بدکاروں کے شر سے

پھر تین مرتبہ کہے:

سُبْحَانَ رَبِّ الصَّباحِ فالِق الْاِصْباحِ۔

پاک ہے صبح کا پروردگار جو صبح کو وجود میں لاتا ہے۔

اس کے بعد سورہ آل(ع) عمران کی وہ پانچ آیات پڑھے جن کا شروع یہ ہے

اِنَّ فِی خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ

بعدمیں بیٹھ کر تسبیح حضرت زہرا(ع) پڑھے کتاب من لا یحضرہ الفقیہ میں روایت ہوئی ہے کہ جو شخص صبح کے نافلہ اور فریضہ کے درمیان محمد(ص)و آل(ع) محمد(ص) پر سومرتبہ درود بھیجے تو ﷲ اسے جہنم کی تپش سے محفوظ رکھے گا اور جو شخص سو مرتبہ کہے :

سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِہٖ اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ

پاک ہے میرا عظیم رب اور میں اس کی حمد کرتا ہوں . میں اپنے اللہ سے معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں

تو حق تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا جو شخص اکیس مرتبہ سورہ توحید پڑھے تو اللہ تعالی اس کیلئے بھی جنت میں ایک گھر بنائے گا اور اگر چالیس مرتبہ سورہ توحید پڑھے توخدا تعالیٰ اسے بخش دے گا . بہتر ہے کہ نماز شب یعنی نماز تہجد کے بعد صحیفہ کاملہ کی بتیسویں دعا پڑھے:جس کا آغازیوں ہوتا ہے :

اَللّٰھُمَّ َیا ذَاالْمُلْکِ الْمُتَأَبِّدِ بِالْخُلُودِ اَللّٰھُمَّ رَب الْفَجْرِ۔۔

اے اللہ ! اے دائمی و ابدی بادشاہی والے ۔

پھر سجدہ شکر بجالاے اور بہتر ہے کہ اس میں مومن بھائیوں کے لیے دعا کرے اور اسی حالت سجدہ میں۔ اے معبود! اے فجر کے رب ۔

سے شروع ہونے والی دعا پڑھے جو سجدہ شکر کے بیان میں ذکر ہو چکی ہے مؤلف کو اپنے مؤمن بھائیوں سے قوی امید ہے کہ وہ حالت سجدہ میں اس کے لیے بھی دعا کریں گے کیونکہ اسے ان کی دعاؤں کی سخت ضرورت ہے اور خداوند عالم ہی سب کو توفیق دینے والا ہے۔

?