• AA+ A++

یہ جاننا چاہیئے اور خدا آپ کو توفیق دے کہ ان دونوں اوقات کا خاص خیال رکھنے کے بارے میں بہت سی روایات بیان ہوئی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ حضرت رسول(ص) اور ائمہ طاہرین(ع) سے ان دونوں اوقات کے لیے بہت سی دعائیں اور اذکار منقول ہیں اور یہاں ہم تبرکاً ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کرتے ہیں

طلوع آفتاب سے پہلے سورہ توحید،قدر،اور آیت الکرسی پڑھنے کی فضیلت

﴿۱﴾ ابن بابویہ(رح) نے معتبر سند کیساتھ امیر المومنینؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے سورہ توحید، سورہ قدر اور آیت الکرسی گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھے تو خداے تعالیٰ اس کے مال سے ہر ایسی چیز کو دور رکھے گا جسکا اسے خوف لاحق ہوتا ہے نیز فرمایا کہ جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے سورہ توحید اور سورہ قدر کو پڑھے تو شیطان کی کوشش کے باوجود اس دن گناہ اسے اپنی گرفت میں نہیں لے سکیں گا۔

طلوع و غروب آفتاب سے پہلے پڑھے والی دعا

﴿۲﴾شیخ کلینیؒ ابن بابویہؒ، شیخ طوسیؒ اور دیگر علماء نے معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت کی ہے کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ طلوع و غروب آفتاب سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھے:

لاَ إِلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ

نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے یکتا ہے ، کوئی اس کا شریک نہیں حکومت اسی کی اور حمد اسی کے لیے ہے

یُحْیِ وَ یُمِیتُ ھُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ، بِیَدِھِ الْخَیْرُ وھُوَ عَلَی شَیْئٍ قَدِیرٌ۔

وہ زندہ کرنے اور موت دینے والا ہے اور وہ زندہ ہے اسے موت نہیں، بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

بعض روایات کے مطابق یوں ہے :

یُحْیِی وَیُمِیتُ وَیُمِیتُ وَیُحیِی

زندہ کرنے اور موت دینے والا اور موت دینے والا اور زندہ کر نے والا ہے ۔

اور بعض روایات میں مندرجہ ذیل کلمات نہیں ہیں اور بعض میں موجود ہیں ۔

وَھُوَحَیٌّ لاَ یَمُوتُ بِیَدِھِ الْخَیْرُ

وہ زندہ ہے اسے موت نہیں بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے۔

اور ظاہراً یہ تمام صورتیں مناسب ہیں اور اگر ان سبھی جملوں کو ادا کرے تو بہت بہتر ہے . بعض روایتوں میں ہے کہ اگر اس دعا کا پڑھنا ترک ہوجائے تو قضا کرے کہ اس کا پڑھنا لازم ہے اور بعض روایات کے مطابق یہ انسان کے اس دن کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

شام کے وقت سو مرتبہ اللہ اکبر کہنے کی فضیلت

﴿۳﴾ ابن بابویہ(رح) اور دیگر علماء نے نہایت ہی معتبر اسناد کے ساتھ امام زین العابدین علیه السلام اور امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص شام کے وقت سو مرتبہ اللہُ اَکبَرُ کہے تو وہ ایسا ہے کہ اس نے سو غلام آزاد کیے ہیں . دیگر صحیح سند کے ساتھ امام محمد باقرؑ سے منقول ہے کہ جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے سوسو مرتبہ اللہُ اَکبَرُ کہے تو خدائے تعالیٰ اس کے لیے سو غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھ دے گا . جو شخص دس مرتبہ

سُبْحانَ اللہِ وَبِحَمْدِھِ

خدا پاک ہے میں اس کی حمد کرتا ہوں

کہے تو حق تعالیٰ اس کے نام دس نیکیاں لکھ دے گا اور جو اس سے زیادہ مرتبہ کہے تو اس کیلئے زیادہ ثواب لکھا جائے گا۔

صبح و شام تسبیحات اربعہ پڑھنے کی فضیلت

﴿۴﴾ابن بابویہ(رح) نے معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول اللہ نے فرمایا: بہشت میں چند مکان ایسے ہیں کہ جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نمایاں ہے، ان میں جا کر میری امت کے وہ لوگ رہیں گے جو اچھی باتیں کہتے ہیں لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں ، جس سے بھی ملتے ہیں اسے سلام کرتے ہیں اور رات کو جب سبھی لوگ سو رہے ہوتے ہیں تو وہ اٹھ کر نماز پڑھتے ہیں . پھر فرمایا کہ اچھی باتیں یہ ہیں کہ صبح و شام دس دس مرتبہ کہا جائے:

سُبْحانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلا إلہَ إلاَّ اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ۔

اللہ پاک ہے حمد اللہ ہی کیلئے ہے نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور اللہ بزرگ تر ہے

محاسن برقی(رح) میں صحیح سند کیساتھ حضرت امام محمد باقر علیه السلام سے منقول ہے کہ رسول اللہ ایک شخص کے پاس سے گزرے کہ جو باغ لگا رہا تھا ، آپ وہاں کھڑے ہوگئے اور اس سے فرمایا: آیا میں تمہیں ایسے باغ کے بارے میں نہ بتاؤں کہ جس کی جڑیں اس باغ سے زیادہ مضبوط جس کے میوے اس سے جلدی پکنے والے زیادہ اچھے اور دیر تک رہنے والے ہوں ؟اس نے عرض کیا: یا رسول (ص) اللہ! ضرور فرمایئے تب آپ(ص) نے ارشاد فرمایا کہ صبح و شام کہا کرو:

سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلا إلہَ إلاَّ اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ۔

اللہ پاک ہے حمد اللہ ہی کیلئے ہے نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور اللہ بزرگ تر ہے .

تو ہر تسبیح کی تعداد کے برابر بہشت میں تمہارے لیے انواع و اقسام کے میوہ دار درخت لگائے جائیں گے . یہی بہتر تسبیحات وہ باقیات الصالحات ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے اور یہ مال دنیا سے زیادہ بہتر اور پائیدار ہیں :

صبح و شام کے وقت یا شام کے بعد اس آیہ کی فضیلت

﴿۵﴾ ابن بابویہ(رح) نے معتبر سند کے ساتھ امیر المومنین علیه السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص شام کے قریب یا شام کے بعد تین مرتبہ یہ آیت پڑھے تو اس رات اس سے کوئی نیکی ضائع نہیں ہوگی اور ہر قسم کے شر اور برائیاں اس سے دور ہونگی صبح کے وقت یہ آیت پڑھے تو بھی ایسا ہی اجر ملے گا اور وہ آیت یہ ہے :

فَسُبْحانَ اللہِ حِینَ تُمْسُونَ وَحِینَ تُصْبِحُونَ وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیّاً وَحِینَ تُظْھِرُونَ

پس اللہ پاک ہے جب تم شام کرتے ہوا اور جب تم صبح کرتے ہو حمد اسی کیلیے ہے آسمانوں اور زمین میں جب تم عشا کرتے ہو اور جب ظہر کرتے ہو۔

ہر صبح و شام اس ذکر کی اہمیت

﴿۶﴾ برقی(رح) نے محاسن میں موثق سند کے ساتھ امام علی رضا(ع) سے روایت کی ہے کہ جو شخص ہر صبح و شام تین مرتبہ یہ پڑھے :

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

اللہ کے نام سے رحمٰن و رحیم ہے

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّبِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

کوئی قوت و طاقت نہیں ہے سوائے اللہ کے بزرگ و برتر کے

تو اسے شیطان سے ڈرنا چاہیئے نہ کسی حکومت سے اور نہ برص و جذام سے خوف کھانا چاہیئے پھر آپ (ع)نے فرمایا: میں تو یہ کلمات سو مرتبہ کہتا ہوں تا ہم نماز فجر اور مغرب کی تعقیبات میں انہیں سات مرتبہ پڑھنے کا ذکر بھی آیا ہے۔

بیماری اور تنگ دستی سے بچنے کی دعا

﴿۷﴾ معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق(ع) سے منقول ہے کہ انصار میں ایک شخص چند روز تک حضرت رسول(ص) کی خدمت میں حاضر نہ ہو سکا آنحضرت(ص) نے اس سے پوچھا کس وجہ سے چند روز تک ہمارے پاس نہیں آئے؟ اس نے عرض کیا: تنگدستی اور طویل بیماری کی وجہ سے حاضر خدمت نہ ہوسکا اس پر آنحضرت(ص) نے اس سے فرمایاکہ تم صبح و شام یہ دعا پڑھا کرو:

لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إلاَّ بِاللہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ

نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو خدا سے ہے میں زندہ خدا پر بھروسہ کرتا ہوں جسے موت نہیں آئے گی

وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً وَلَمْ یَکُن لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ

حمد ہے اللہ کے لیے جس کا کوئی فرزند نہیں اور نہ حکومت میں اس کا کوئی شریک ہے

وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً۔

نہ وہ کمزور کہ کوئی اس کامددگار ہو اور اس کی بہت بڑائی کرو

طلوع آفتاب اور غروب آفتا ب کی دعا

﴿۸﴾ بہت سی معتبر روایات میں امام جعفر صادق علیه السلام سے منقول ہے کہ آفتاب کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے دس مرتبہ کہا کرو:

أَعُوذُ بِاللہِ السَّمِیع الْعَلِیمِ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ وَأَعُوذُ بِاللہِ أَنْ یَحْضُرُونِ

میں سننے جاننے والے اللہ کی پناہ لیتا ہوں شیطانوں کے وسوسوں سے اور اللہ کی پناہ لیتا ہوں کہ وہ میرے قریب آئیں

إنَّ اللہَ ھُوالسَّمِیعُ الْعَلِیمُ۔

بے شک اللہ سننے جاننے والا ہے

بعض روایات میں یوں مذکور ہے :

وَأَعُوذُ بِکَ رَبِّ ٲنْ یَحْضُرُون

یا رب میں تیری پناہ لیتا ہوں کہ وہ میرے قریب آئیں

جب کہ دیگر روایات میں یوں آیا ہے :

ٲَسْتَعِیذُ بِاللہِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ وَأَعُوذُ بِاللہِ ٲنْ یَحْضُرُونِ تا آخرِ دعا

میں پناہ لیتا ہوں سننے جاننے والے اللہ کی راندے ہوئے شیطان سے اور پناہ لیتا ہوں اللہ کی کہ وہ میرے قریب آئیں

صبح و شام کی دعا

﴿۹﴾ فلاح السائل میں امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت ہے کہ فرمایا: تمہیں ہر صبح و شام یہ دعا تین مرتبہ پڑھنے سے کس نے روکا ہے ۔

اَللّٰھُمَّ مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْاَبْصَارِ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلَی دِینِکَ وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنِی

اے معبود! اے دلوں اور نگاہوں کو بدلنے والے میرے دل کو اپنے دین پر جمادے. جب ہدایت وہی ہے تو میرے دل کو ٹیڑھا نہ ہونے دے

وَھَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃ إنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ وَأَجِرْنِی مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِکَ

مجھ کو اپنی طرف سے رحمت عطا فرماکہ بے شک تو بہت عطا کرنے والاہے

اَللّٰھُمَّ امْدُدْ لِی فِی عُمْرِی وَأَوْسِعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِکَ

اور بواسطہ اپنی رحمت کے مجھے بچائے رکھ اے معبود! میری عمرمیں اضافہ فرما میرے رزق میں وسعت پیدا کر اور مجھے اپنی رحمت کے سائے میں لے لے

وَ إنْ کُنْتُ عِنْدَکَ فِی ٲُمِّ الْکِتاب شَقِیّاً فَاجْعَلْنِی سَعِیداً

اگر میں تیرے نزدیک لوح محفوظ میں بدبخت ہوں تو مجھے خوش بخت بنا دے

فَإنَّکَ تَمْحُو مَا تَشاءُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَکَ ٲُمُّ الْکِتابِ۔

کیونکہ تو جو چاہے مٹاتا اور جو چاہے لکھتا ہے اور لوح محفوظ تیرے قبضے میں ہے۔

صبح و شام بہت زیادہ اہمیت والا ذکر

﴿10﴾ شیخ طوسی(رح) اور سید ابن طاؤس(رح) نے حضرت رسول(ص) سے روایت کی ہے کہ جو شخص روزانہ صبح وشام ایک مرتبہ کہے

سُبْحانَ اللہِ وَبِحَمْدِھِ ، سُبْحانَ اللہِ الْعَظِیمِ۔

اللہ پاک ہے میں اس کی حمد کرتا ہوں اللہ پاک ہے بڑی عظمت والا ہے۔

تو خداوند کریم بہشت کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے جس کے ہاتھ میں چاندی کا بیلچہ ہوتا ہے . وہ فرشتہ بہشت کی زمین جس کی مٹی خالص مشک ہے اس میں درخت لگاتا ہے، اس کے گرد دیوار بناتا ہے اور اس کے دروازے پر لکھ دیتا ہے کہ یہ فلاں بن فلاں کا باغ ہے کہ جس نے مذکورہ بالا تسبیح پڑھی ہوتی ہے سید(رح) نے ایک اور معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو شخص یہ تسبیح پڑھے تو تعجب نہیں کرنا چاہیئے کہ خدا تعالیٰ اس کے ہزار گناہ مٹا دے گا . اس کے نام ہزار نیکیاں لکھ دے گا اورقیامت والے دن ہزار آدمیوں کی شفاعت کا حق رکھتا ہوگااور اس کے ہزار درجے بلند کر دے گا . ان کلمات کی برکت سے وہ اس کیلئے ایک سفید پرندہ خلق فرمائے گا جو قیامت تک تسبیح پڑھتا رہے گا اور اس کا ثواب اسی شخص کیلئے لکھا جاتا رہے گا۔

روزانہ چار نعمتوں کا ذکرکرنا ضروری ہے

﴿۱۱﴾ قطب راوندی(رح) نے امیر المومنین(ع) سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول(ص) نے فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ اس نے خدا کی چار نعمتوں کو یاد نہ کیا تو مجھے خوف ہے کہ نعمتیں اس سے چھن جائیں گی پس ان چار نعمتوں کی یاد اس طرح کرے :

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی عَرَّفَنِی نَفْسَہُ وَلَمْ یَتْرُکْنِی عَمْیانَ الْقَلْب

اپنی معرفت کرائی اورحمد خدا کے لیے ہے جس نے مجھ کو اپنی معرفت کرائی اور دل کا اندھا نہیں رہنے دیا

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنِی مِنْ ٲُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

حمد اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں قرار دیا

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ رِزْقِی فِی یَدَیْہِ وَلَمْ یَجْعَلْ رِزْقِی فِی أَیْدِی النَّاسِ

حمد اللہ کے لیے ہے جس نے میری روزی اپنے ہاتھوں میں رکھی اور اسےلوگوں کے اختیار میں نہیں دیا

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی سَتَرَ عُیُوبِی وَلَمْ یَفْضَحْنِی بَیْنَ الْخَلائِقِ

حمد خدا کے لیے ہے جس نے میرے گناہ اور نقائص چھپائے اور مجھے لوگوں میں رسوا نہیں کیا

ستر بلائیں دور ہونے کی دعا

﴿12﴾ بلد الامین میں سلمان فارسی(رح) سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص وقت صبح کو دیکھے اور تین مرتبہ یہ کہے :

الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً کَثِیراً طَیِّباً مُبارَکاً فِیہِ۔

حمد اللہ کے لیے ہے جو جہانوں کا رب ہے حمد اللہ کے لیے ہے بہت زیادہ حمد پاک و پاکیزہ بابرکت حمد۔

تو حق تعالیٰ اس سے ستر بلائیں دور کرے گا جن میں سب سے کم تر رنج و غم کا دور کرنا ہے۔

صبح کے وقت کی دعا

﴿13﴾ شیخ کلینی(رح) نے معتبر سند کیساتھ امام باقر علیه السلام سے روایت کی ہے کہ فرمایا:جب تم صبح کرو تو یہ دعا پڑھو:

أَصْبَحْتُ بِاللہِ مُؤْمِناً عَلَی دِینِ مُحَمَّدٍ َسُنَّتِہِ وَدِینِ عَلِیٍّ وَسُنَّتِہِ وَدِینِ الْاَوْصِیاءِ

میں نے صبح کی خدا پر ایمان کےساتھ محمد(ص) کے دین اور ان کی سنت پرعلی(ع) کے دین اور ان کی سنت پر ان کے اوصیاء کے دین

وَسُنَّتِھِمْ آمَنْتُ بِسِرِّھِمْ وَعَلانِیَتِھِمْ و َشاھِدِھِمْ وَغائِبِھِمْ

اور ان کی سنت پر میں ان کے نہاں اور عیاں اور ان کے حاضر و غائب پر ایمان رکھتا ہوں

وَأَعُوذُ بِاللہِ مِمَّا اسْتَعاذَ مِنْہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَالِہ وَعَلِیٌّ و الْاَوْصِیاءُ

اور پناہ لیتا ہوں خدا کی اس چیز سے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی(ع) اور ان کے اوصیاء نے خدا کی پناہ طلب کی

وَأَرْغَبُ إلَی اللہِ فِیَما رَغِبُوا إلَیْہِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللہِ۔

اور ان چیزوں کی خدا سے رغبت کرتا ہوں جن میں انہوں نے رغبت کی. نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو خدا سے ہے

﴿صبح صادق کے وقت کی دعا﴾

﴿14﴾ شیخ کلینی(رح) نے امام محمد باقر علیه السلام کی طرف سے اس دعا کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی ہے کہ اسے صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے پڑھے:

اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ کَبِیراً وَسُبْحانَ اللہِ بُکْرَةً وَأَصِیلاً

اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے، کبریائی میں پاک و پاکیزہ ہے اللہ ہر صبح و شام

وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ کَثِیراً لا شَرِیکَ لَہُ وَصَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

اور حمد اللہ کے لیے بہت حمد جو جہانوں کا پروردگار ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور خدا رحمت فرمائے محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر۔

﴿مصیبتوں سے حفاظت کی دعا﴾

﴿15﴾ بلد الامین میں امام جعفر صادق(ع) سے روایت ہے کہ جو شخص صبح کو یہ دعا پڑھے تو شام تک اسے کوئی مصیبت درپیش نہ ہو گی اور شام کو پڑھے تو اگلی صبح تک اسے کوئی مصیبت پیش نہ آئے گی اور وہ دعا یہ ہے کہ جس کوتین مرتبہ پڑھنا چاہیئے:

بِسْمِ اللہِ الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَلاَ فِی السَّماءِ وَھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ۔

خدا کے نام سے کہ جس کے نام کی معیت میں زمین اور آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہ سننے جاننے والا ہے۔

﴿اللہ کا شکر بجا لانے کی دعا﴾

﴿16﴾ شیخ کلینی(رح)، ابن بابویہ(رح) اور دیگر علماء نے امام محمد باقر علیه السلام سے روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح(ع) کو عبد شکور ﴿بہت شکر کرنے والا بندہ﴾ کہہ کر یاد کیا ہے . اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ہر صبح و شام یہ دعا پڑھا کرتے تھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُشْھِدُکَ أَنَّہُ مَا أَمْسیٰ وَأَصْبَحَ بِی مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ عافِیَةٍ فِی دِینٍ أَوْ دُنْیا

اے معبود! میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس پر کہ مجھے صبح و شام جو نعمت و عافیت ملتی ہے وہ دنیا کی نعمت و عافیت ہو یا دین کی

فَمِنْکَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ ، لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الشُّکْرُ بِہا عَلَیَّ حَتَّی تَرْضیٰ إلٰھَنَا

پس تیری طرف سے ہے تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد شکر لازم ہے حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے

بعض روایات میں یوں ہے

اَللّٰھُمَّ إنَّہُ مَا أَصْبَحَ بِی مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ عافِیَةٍ فِی دِینٍ أَوْ دُنْیا فَمِنْکَ

اے معبود! مجھے دین و دنیا میں جو بھی نعمت و عافیت ملتی ہے وہ تیر ی طرف سے ہے .

وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ، لَکَ الْحَمْدُ وَلَک الشُّکْرُ بِہا عَلَیَّ حَتَّی تَرْضَی وَبَعْدَ الرِّضا۔

تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے ان چیزوں میں مجھ پر تیری حمد و شکر لازم ہے حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے اور رضا کے بعد بھی تیری حمد۔

یہ دعا دونوں صورتوں میں بہتر ہے اور اسے دس مرتبہ پڑھنا چاہیئے۔

﴿شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا﴾

﴿17﴾ شیخ کلینی(رح) و برقی(رح) نے معتبر اسناد کے ساتھ حضرت امام جعفر صادق علیه السلام اور امام موسیٰ کاظم علیه السلام سے روایت کی ہے کہ جب سورج غروب ہونے کے قریب ہوتو یہ دعا پڑھو تاکہ ہر درندے، ہر شیطان لعین اور اس کی اولاد کے شر سے اور ہر کاٹنے والے زہریلے جانور نیز چوروں اور جنوں سے محفوظ رہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے، حمد اللہ کے لیے ہے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنایا

وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی یَصِفُ وَلاَ یُوصَفُ

نہ بادشاہت میں کوئی اس کا شریک ہے حمد اللہ کے لیے ہے جو صفت کرتا ہے اس کی صفت نہیں ہو سکتی

وَیَعْلَمُ وَلاَ یُعْلَمُ، یَعْلَمُ خائِنَةَ الْاَعْیُنِ وَما تُخْفِی الصُّدُورُ

وہ جانتا ہے اسے کوئی نہیں جان سکتا وہ آنکھوں کی غلط نگاہی اور دلوں کے رازوں کو جانتا ہے

أَعُوذُ بِوَجْہِ اللہِ الْکَرِیمِ وَبِاسْمِ اللہِ الْعَظِیمِ مِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ وَبَرَأَ

پناہ لیتا ہوں اس بزرگ نام کی ہر چیز کے شر سے جو کی ذات کریم کی اور اس کے اس نے پیدا اورظاہر کی

وَمِنْ شَرِّ مَا تَحْتَ الثَّرَی وَمِنْ شَرِّ مَا ظَھَرَ وَما بَطَنَ

اس کے شر سے جو زیر زمین ہے اس کے شر سے جو عیان اور نہاں ہے

، وَمِنْ شَرِّ مَا کانَ فِی اللَّیْلِ وَالنَّہارِ وَمِنْ شَرِّ أَبِی قِتْرَةَ وَما وَلَد

اس کے شر سے جو رات اور دن میں ہو اور ابی قترہ شیطان اور اس کی اولاد کی شر سے

وَمِن شَرِّ الرَّسِیسِ وَمِنْ شَرِّ مَا وَصَفْتُ وَما لَمْ أَصِفْ

اور رسیس کے شر سے اور اس کے شرسے جس کا میں نے ذکر کیا اور جس ذکر نہیں کیا

وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ۔

حمد ہے جہانوں کے رب اللہ کیلئے۔

﴿دن ،رات امان میں رہنے کی دعا﴾

﴿18﴾ شیخ کلینی(رح) نے معتبر سند کیساتھ امام محمد باقر(ع) سے روایت کی ہے کہ جو شخص صبح کو یہ دعا پڑھے تو انشاء اللہ دن بھر کوئی چیز اسے نقصان نہ پہنچا سکے گی اور اگر کوئی شام کو پڑھے تو رات بھر کوئی چیز اسے ضرر نہیں پہنچا سکے گی اور وہ دعا یہ ہے۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَصْبَحْتُ فِی ذَمَّتِکَ وَجِوَارِکَ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْتَوْدِعُکَ دِینِی وَنَفْسِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی وَأَھْلِی وَمالِی

اے معبود ! میں نے تیری امان اور تیری پناہ میں صبح کی ہے اے معبود میں نے تیرے سپرد کر دیا اپنا دین ، اپنی جان، اپنی دنیا، اپنی آخرت، اپنے عیال اور اپنا مال

وَأَعُوذُ بِکَ یَا عَظِیمُ مِنْ شَرِّ خَلْقِکَ جَمِیعاً وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ ما یُبْلِسُ بِہِ إبْلِیسُ وَجُنُودُھُ۔

اور تیری پناہ لیتا ہوں اے عظمت والے تیری تمام مخلوق کے شر سے اور تیری پناہ لیتا ہوں اس شر سے جس کے ساتھ ابلیس اور اسکے لشکر دھوکہ دیتے ہیں

﴿صبح و شام کو پڑھنے کی دعا﴾

﴿19﴾ شیخ کلینی(رح) نے قریب صحیح سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ ایک شخص حضرت امام جعفر صادق علیه السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں صبح و شام پڑھا کروں حضرت نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی یَفْعَلُ مَا یَشاءُ وَلاَ یَفْعَلُ مَا یَشاءُ غَیْرُھُ

حمد اللہ کے لیے ہے کہ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس کے سوا کوئی جو چاہے نہیں کر پاتا

الْحَمْدُ لِلّٰہِ کَمَا یُحِبُّ اللہُ أَنْ یُحْمَدَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ کَمَا ھُوَ أَھْلُہُ

حمد اللہ کے لیے ہے جیسا کہ اللہ چاہتا ہے اس کی حمد کی جائے اور حمد ہے اس اللہ کے لیے کہ وہ اس کا اہل ہے

اَللّٰھُمَّ أَدْخِلْنِی فِی کُلِّ خَیْرٍ أَدْخَلْتَ فِیہِ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ

اے معبود مجھے ہر اس نیکی میں داخل کر جس میں تو نے محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) کو داخل فرمایا

وَأَخْرِجْنِی مِنْ کُلِّ سُوءٍ أَخْرَجْتَ مِنْہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

اور مجھے ہر بدی سے دور رکھ جس سے تو نے محمد(ص) آل محمد(ص) کو دور رکھا خدا رحمت فرمائے محمد و آل(ع) محمد(ص) پر۔

﴿دن کی بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا﴾

﴿20﴾ بلد الامین میں رسول اللہ سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص صبح کے وقت سات مرتبہ یہ دعا پڑھے تو وہ اس دن کی بلاؤں سے محفوظ رہے گا۔

فَاللہُ خَیْرٌ حَافِظاً وَھُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ، إنَّ وَلِیِّیَ اللہُ الَّذِی نَزَّلَ الْکِتابَ

پس اللہ بہترین نگہبان ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے بے شک میرا سرپرست اللہ ہے جس نے قرآن اتارا

وَھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللہُ

اور وہ نیکوکاروں کا سرپرست ہے پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو کہو میرے لیے اللہ کافی ہے

لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ۔

اس کے سوا کوئی معبود نہیں میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔

﴿اہم حاجات بر لانے والی دعا ﴾

﴿21﴾ بعض معتبر کتب میں مروی ہے کہ جو شخص تین بار صبح کے وقت اور تین بار دن کے آخر میں صلوات پڑھے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اس کی دعا قبول ہوگی ، روزی کشادہ ہوگی دشمن پر غالب رہیگا اور بہشت میں حضرت رسول اللہ کے دوستوں میں سے ہو گا وہ صلوات یہ ہے :

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فِی الْاَوَّلِینَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فِی الاَْخِرِینَ

اے معبود! درود بھیج محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر اولین میں اور درود بھیج محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر آخرین میں

وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فِی الْمَلاِ الْاَعْلیٰ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فِی الْمُرْسَلِینَ

درود بھیج محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر آسمانوں اور عرش پر اور درود بھیج محمد(ص) آل(ع) محمد(ص) پر اپنے فرستادوں میں

اَللّٰھُمَّ أَعْطِ مُحَمَّداً الْوَسِیلَةَ وَالشَّرَفَ وَالْفَضِیلَةَ وَالدَّرَجَةَ الْکَبِیرَةَ۔

اے معبود! عنایت فرما محمد(ص) کو وسیلہ شرف فضیلت اور بلند تر درجہ

اَللّٰھُمَّ إنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَلَمْ أَرَھُ فَلا تَحْرِمْنِی یَوْمَ الْقِیامَةِ رُؤْیَتَہُ وَارْزُقْنِی صُحْبَتَہُ

اے معبود! میں محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر ایمان لایا اور انہیں دیکھا نہیں پس قیامت میں مجھے ان کے دیدار سے نہ روکنا مجھے ان کی صحبت نصیب کرنا

وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِہ وَاسْقِنِی مِنْ حَوْضِہِ مَشْرَباً رَوِیّاً سَائغاً ھَنِیئاً لاَ ظَمَأَ بَعْدَھُ أَبَداً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

ان کے آئین پر موت دینا اور ان کے حوض کوثر پر مجھے بھرا ہوا مزیدار جام پلانا کہ اس کے بعد مجھے کبھی بھی پیاس نہ لگے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

اَللّٰھُمَّ کَمَا آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَلَمْ أَرَھُ فَأَرِنِی فِی الْجِنانِ وَجْھَہُ

اے معبود جیسے میں حضرت محمدؐ پر ایمان لایا اورانہیں دیکھا نہیں پس تومجھے جنت میں ان کا دیدار کرانا

اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ رُوحَ مُحَمَّدٍ عَنِّی تَحِیَّةً کَثِیرَةً وَسَلاماً

اے معبود! روح محمد(ص) کو میری طرف سے بہت درود و سلام پہنچانا۔

مولف کہتے ہیں :یہ وہی صلوات ہے جسے کفعمی(رح) نے امام جعفر صادق علیه السلام سے نقل کیا ہے ، آپ فرماتے ہیں کہ جو شخص صلوات بھیج کر محمد(ص) و آل(ع) محمد کو خوشنود کرنا چاہے تو وہ یہی مذکورہ صلوات پڑھے ، ہم نے اسے مفاتیح الجنان میں اعمال عرفہ کے ذیل میں درج کیا ہے یہ بھی یاد رہے کہ صبح و شام کے وقت پڑھی جانے والی دعائیں بہت زیادہ ہیں کہ جن کا ذکر اس مختصر کتاب میں ممکن نہیں ہے تاہم چوتھے باب میں کتاب کافی سے دس دعائیں نقل کی جائیں گی جو صبح و شام پڑھی جاتی ہیں اگر آپ کے پاس وقت ہے تو دعائے یستشیر، دعائے عشرات، دعائے نور اور دعائے عہد پڑھیں ، جس کا آغاز یوں ہوتا ہے۔

اَللّٰھُمَّ رَبَّ النُّوْرِ الْعَظِیمِ

اے معبود! اے عظیم نور کے پروردگار۔

نیز یہ دعائیں ہم نے مفاتیح الجنان میں بھی نقل کی ہیں اور خاک شفا کی تسبیح کے آداب میں یہ دعا بھی درج ہے۔

أَصْبَحْتُ اَللّٰھُمَّ مُعْتَصِماً بِذِمامِکَ

اے معبود! میں نے صبح کی جب کہ تیری امان لیے ہوں .

ہر خوف سے رہائی کے لیے صبح و شام خاک شفا کی تسبیح پڑھی جاتی ہے۔

 

?