• AA+ A++

﴿21﴾ سیدا بن طاووس(رح) نے معتبر سند کے ساتھ جمیل بن دراج سے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق علیه السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: مولا! میری عمر زیادہ ہوگئی ہے میرے رشتہ دار مر چکے ہیں کوئی مونس اور ہمدم نہیں ملتا مجھے ڈرہے کہ میں خود بھی مر جاؤں گا حضرت نے فرمایا: اپنے رشتہ داروں کی نسبت صالح مومن بھائی اُنس کیلئے بہتر ہیں اگر تم اپنی اور عزیز و اقارب اور دوستوں کی لمبی عمر چاہتے ہو تو ہر نماز کے بعد اس دُعا کو پڑھا کرو:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّ رَسُولَکَ الصَّادِقَ الْمُصَدَّقَ صَلَوٰتُکَ عَلَیْہ وَآلِہِ قالَ:

اے معبود رحمت فرما محمد (ص) وآل محمد(ص) پر، اے معبودبے شک تیرے سچّے اور سچا قرار دیئے ہوئے رسول تیری رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی آل(ع) پر نے فرمایا

  إنَّکَ قُلْتَ مَا تَرَدَّدْتُ فِی شَیْئٍ أَنَا فاعِلُہُ کَتَرَدُّدِی فِی قَبْضِ رُوحِ عَبْدِیَ الْمُؤْمِنِ یَکْرَہُ الْمَوْتَ وَأَکْرَہُ مَسائَتَہُ

کہ یقیناً تو نے ارشاد کیا کہ میں جو کچھ کرنا چاہوں اس میں کوئی تردد نہیں ہوتا مگر اس وقت جب میں کسی ایسے مومن کی روح قبض کرنے لگوں جو موت کو پسند نہ کرے اور میں اس کی ناراضگی کو پسند نہیں کرتا

اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَالْعافِیَةَ وَالنَّصْرَ وَلاَ تَسُؤْنِی فِی نَفْسِی وَلاَ فِی أَحَدٍ مِنْ أَحِبَّتِی۔

اور اے معبود درود بھیج محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر اور اپنے آخری ولی کی کشائش میں جلدی کر انہیں محفوظ رکھ کامیابی عطا فرما اور مجھے اپنے اور اپنے دوستوں کے بارے میں کسی برائی سے دوچار نہ کرنا۔

اگر چاہو تو اپنے ایک ایک دوست کا نام لو اور کہو: نہ فلاں کے بارے میں نہ فلاں کے بارے میں برائی سے دو چار نہ کرنا، راوی کہتا ہے کہ جب میں نے یہ دُعا پابندی کے ساتھ پڑھنا شروع کی تو مجھے اس قدر زندگی نصیب ہوئی کہ میں اس سے اکتا گیا۔ یہ دُعا نہایت ہی معتبر ہے اور دعائوں کی تمام کتابوں میں منقول ہے۔

?