• AA+ A++

﴿19﴾ شیخ مفید(رح) نے کتاب ’’مجالس‘‘میں جناب محمد بن حنفیہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ایک دن میرے والد گرامی امیر المومنین علیه السلام خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص کو دیکھا کہ جو غلاف کعبہ کو پکڑ کر یہ دُعا پڑھ رہا تھا. امیر المومنین علیه السلام نے اس سے پوچھا: یہی تمہاری دعا تھی اس نے کہا: جی ہاں! کیا وہ دُعا آپ نے سُن لی ہے؟ آپ(ع) نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا اس دعا کو ہر نماز کے بعد پڑھا کریں، قسم بخدا کہ جو بھی مومن نماز کے بعد یہ دُعا پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دے گا خواہ وہ تعداد میں آسمان کے ستاروں، بارش کے قطروں، ریت کے ذرّوں اور غبار خاک کے مانند ہی کیوں نہ ہوں حضرت امیر المومنین علیه السلام نے فرمایا: میں اس دعا کو جانتا ہوں، یقیناً حق تعالیٰ کی بخشش بڑی وسیع ہے اور وہ بڑاہی کریم ہے. تب اس شخص نے کہا: اے امیر المومنین(ع)! آپ(ع) نے سچ فرمایا اور ہر عالم سے بڑھ کر ایک عالم ہوتا ہے وہ مرد حضرت خضر علیه السلام ﴿بات کرنے والا شخص خود حضرت خضر علیه السلام ﴾ تھے کفعمی نے بلد الامین میں اسی دعاکو ذکر کیا ہے جو یہ ہے :

یَا مَنْ لاَ یَشْغَلُہُ سَمْعٌ عَنْ سَمْعٍ، یَا مَنْ لاَ یُغَلِّطُہُ السَّائِلُونَ وَیَا مَنْ لاَ یُبْرِمُہُ إلْحَاحُ الْمُلِحِّینَ أَذِقْنِی بَرْدَ عَفْوِکَ وَمَغْفِرَتِکَ وَحَلاوَةَ رَحْمَتِکَ

اے وہ جسے ایک آواز دوسری سے غافل نہیں کرتی، اے وہ سوالی جسے مغالطہ میں نہیں ڈالتے اے وہ جسے فریادیوں کی فریادیں تھکاتی نہیں مجھے اپنے عفو اور بخشش کی ٹھنڈک اوراپنی رحمت کی مٹھاس نصیب فرما۔

?