(۸) موثق سند کے ساتھ امام محمد باقر علیه السلام سے روایت ہے کہ جب حق تعالیٰ نے درج ذیل آیات کے زمین پر نازل کرنے کا حکم دیا تو ان آیات نے عرش الٰہی کے ساتھ لگ کر کہا: پروردگارا تو ہمیں گناہکاروں اور خطا کاروں کی طرف بھیج رہا ہے تب ذاتِ حق نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ تم روئے زمین پر چلی جاؤ، مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تمہیں آل محمد(ص) اور انکے شیعوں میں سے جو بھی تلاوت کرے گا میں اس پر ہر روز پوشیدگی میں ستر مرتبہ نظر رحمت کروں گا اور ہر نظر میں اس کی ستر حاجتیں پوری کروں گا چاہے اس نے بہت سے گناہ بھی کئے ہوں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد ان آیات کو پڑھے تو میں اسے حظیرہ قدس میں ٹھہرائوں گا، خواہ وہ کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو اگر اُسے حظیرہ قدس میں نہ ٹھہرائوں تو بھی ہر روز ستّر مرتبہ اس پر اپنی خاص نظر رحمت کروں گا اگر یہ نہ کروں تو پھر ہر روز اس کی ستّر حاجتیں پوری کروں گا کہ جن میں کم سے کم یہ ہے کہ اس کے گناہ معاف کروں گا. اگر یہ نہ کروں تو اسے شر شیطان اور ہر دشمن کے شر سے اپنی پناہ میں رکھوں گا اور اسے ان پر غلبہ عطا کروں گا اور موت کے علاوہ کوئی چیز اس کو جنت میں جانے سے نہ روک سکے اور وہ آیات یہ ہیں:
سورہ فاتحہ کی تمام آیات آیۃ الکرسی ھم فیھا خالدون تک، نیز آیت شھادت اور آیت مُلک۔
آیت شھادت
شَھِدَ اللہُ أَنَّہُ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ وَالْمَلائِکَۃُ وَٲُولُوا الْعِلْمِ قَائِماً بِالْقِسْطِ لا إلہَ إلاَّ ھُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ
خدا نے گواہی دی کہ نہیں کوئی معبود مگر وہ ہے نیز ملائکہ اور صاحبان علم نے گواہی دی کہ وہ عدل قائم کیے ہوئے ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ غالب و حکیم ہے
إنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللہِ الْاِسْلامُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِینَ ٲُوتُوا الْکِتَابَ إلاَّ مِنْ بَعْدِ مَا جائَھُمُ الْعِلْمُ بَغْیاً بَیْنَھُمْ وَمَنْ یَکْفُرْ بِآیاتِ اللہِ فَإنَّ اللہَ سَرِیعُ الْحِسَاب
یقیناً اللہ کے نزدیک دین فقط اسلام ہی ہے اہل کتاب نے اختلاف نہیں کیا مگر اس کے بعد جب ان کے پاس علم آگیا انہوں نے باہم اختلاف و نزاع کھڑا کیا اور جو شخص آیات الٰہی کا انکار کرے تو یقیناً اللہ جلد حساب لینے والا ہے.
﴿آیت ملک﴾
قُلِ اَللّٰھُمَّ مالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَاءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ َوَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ
کہو اے اللہ! اے حکومت کے مالک تو جسے چاہے حکومت دے اور جس سے چاہے حکومت واپس لے لے تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے یقیناً تو ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے
تُولِجُ اللَّیْلَ فِی النَّھَارِ وَتُولِجُ النَّھَارَ فِی اللَّیْلِ وَتُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ و َتُخْرِجُ الْمیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَیرِ حِسَابٍ
تورات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے تو مردہ میں سے زندہ کو نکالتا ہے اور زندہ میں سے مردہ کو نکالتا ہے اور جسے چاہے بغیر حساب کے روزی دیتا ہے۔
آیت الکرسی کے فضائل
معتبر سند کے ساتھ امام موسیٰ کاظم علیه السلام سے منقول ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے تو کوئی کاٹنے والی چیز اسے ضرر نہیں پہنچا سکے گی. ایک اور معتبر حدیث میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: یاعلی(ع) تمہارے لیے ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃالکرسی تلاوت کرنا ضروری ہے کیونکہ پیغمبر یا صدیق یا شہید کے علاوہ کوئی اس عمل کو ہمیشہ جاری نہیں رکھ سکتا رسول اللہ سے منقول ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے تو سوائے موت کے کوئی چیز اسے بہشت میں جانے سے نہیں روک سکے گی ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے تو اسکی نماز قبول ہوگی وہ خدا کی پناہ میں رہیگا اور خدا اسے گناہوں اور بلائوں سے محفوظ رکھے گا۔
جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے
﴿۹﴾شیخ کلینی(رح)،ابن بابویہ(رح) اور دیگر محدّثین نے معتبر اسناد کے ساتھ امام محمد باقر علیه السلام سے روایت کی ہے کہ شیبہ ہذلی نے رسول اللہ(ص) کی خدمت میں عرض کیا: یارسول اللہ! میں بوڑھا ہو چکا ہوں، میرے اعضاء اب ان اعمال کے بجا لانے سے عاجز ہو گئے جن کا میں پہلے سے عادی تھا، یعنی نماز، روزہ، حج اور جہاد و غیرہ تو اب آپ مجھے ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو میرے لیے آسان ہو اور مفید بھی ہو اس پر آنحضرت(ص) نے فرمایا کہ پھر کہو تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تب اس نے اپنے الفاظ کو دوتین مرتبہ دہرایا، یہ سُن کر حضور نے فرمایا تیر ے سا تھ ہمدردی کے لئے اردگرد کے تمام درخت اور مٹی کے ڈھیلے روپڑے ہیں۔ پس جب تم نماز فجر سے فارغ ہو جائو تو دس مرتبہ کہو:
سُبْحانَ اللہِ العَظِیمِ وَبِحَمْدِہٖ وَلاَحَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ
پاک ہے بزرگ تر اللہ اور حمد اسی کے لیے ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہی جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے۔
اس کلام کی برکت سے خدا تم کو اندھے پن، دیوانگی، برص، جذام، پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا۔ شیبہ نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو میری دُنیا کے لیے ہے، میری آخرت کے لیے بھی تو کچھ فرمائیں تب حضور اکرم(ص) نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد یہ کہا کرو:
اَللّٰھُمَّ اھْدِنِی مِنْ عِنْدِک وَأَفِضْ عَلَیَّ مِن فَضْلِکَ وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِکَ وَأَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ بَرَکاتِکَ
اے معبود! تو مجھے اپنی طرف سے ہدایت دے مجھ پر اپنا فضل و کرم جاری رکھ مجھ پر اپنی رحمت کی چادر تان دے اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔
آنحضرت نے یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس دُعا کو پابندی کیساتھ پڑھتا رہے اور مرتے دم تک اسے جان بوجھ کر ترک نہ کرے تو جب وہ میدان حشر میں آئے گا تو اس کیلئے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے یہ اختیار دیا جائیگا کہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے یہ آخری دُعا دیگر معتبر اسناد کیساتھ بھی روایت کی گئی ہے۔