عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْاَنْصَارِیِّ عَنْ فاطِمَةَ الزَّھْراءِ عَلَیْھَا اَلسَّلَامُ بِنْتِ رَسُولِ اللہِ
جابر بن عبداللہ انصاری بی بی فاطمہ زہرا بنت رسول اللہ سے روایت کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں
قالَ سَمِعْتُ فاطِمَةَ أَنَّھا قالَتْ دَخَلَ عَلَیَّ أَبِی رَسُولُ اللہِ فِی بَعْضِ الْاَیَّامِ
کہ میں جناب فاطمۃا لزہراؑ سے سنا ہے کہ وہ فرما رہی تھیں کہ ایک دن میرے بابا جان جناب رسول(ص) خدا میرے گھر تشریف لائے
فَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا فاطِمَۃُ فَقُلْتُ عَلَیْکَ اَلسَّلَامُ قالَ إنِّی أَجِدُ فِی بَدَنِی ضُعْفاً
اور فرمانے لگے سلام ہو تم پر اے فاطمہ(ع) میں نے جواب دیا: آپ پر بھی سلام ہو. پھر آپ نے فرمایا: میں اپنے جسم میں کمزوری محسوس کررہا ہوں
فَقُلْتُ لَہُ ٲُعِیذُکَ بِاللہِ یَا أَبَتاہُ مِنَ الضَّعْفِ۔
میں نے عرض کی: باباجان خدا نہ کرے جو آپ میں کمزوری آئے
فَقالَ یَا فاطِمَۃُ ایتِینِی بِالْکِساءِ الْیَمَانِی فَغَطَّینِی بِہ ِفَأَتَیْتُہُ بِالْکِساءِ الْیَمَانِی فَغَطَّیْتُہُ بِہِ وَصِرْتُ أَنْظُرُ إلَیْہِ وَ إذا وَجْھُہُ یَتَلَأْلَأ ُکَأَنَّہُ الْبَدْرُ فِی لَیْلَةِ تَمامِہِ وَکَمالِہِ
انہوں نے فرمایا اے فاطمہ یمنی چادر لے آو اور مجھے اوڑھا دو تب میں یمنی چادر لے آئی اور میں نے وہ بابا جان کو اوڑھادی اور میں دیکھ رہی تھی کہ آپکاچہرہ مبارک چمک رہا ہے جس طرح چودھویں رات کو چاند پوری طرح چمک رہا ہو
فَمَا کانَتْ إلاَّساعَةً وَ إذا بِوَلَدِیَ الْحَسَنِ قَدْ أَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُمَّاہُ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَاقُرَّةَ عَیْنِی وَثَمَرَةَ فُؤَادِی
پھر ایک ساعت ہی گزری تھی کہ میرے بیٹے حسنؑ وہاں آگئے اور وہ بولے سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ میں نے کہا اور تم پر سلام ہواے میری آنکھ کے تارے اور میرے دل کے ٹکڑے
فَقَالَ یَا ٲُمَّاہُ إنَّی أَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَةً طَیِّبَةً کَأَنَّھا رائِحَۃُ جَدِّی رَسُولِ اللہِ فَقُلْتُ نَعَمْ إنَّ جَدَّکَ تَحْتَ الْکِساءِ
وہ کہنے لگے امی جان(ع) ! میں آپکے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں جیسے وہ میرے نانا جان رسول خدا(ص) کی خوشبو ہو میں نے کہا ہاں وہ تمہارے نانا جان چادر اوڑھے ہوئے ہیں
فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ نَحْوَ الْکِساءِ وَ قالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدَّاہُ یَا رَسُولَ اللہِ أَ تَأْذَنُ لِی أَنْ أَدْخُلَ مَعَکَ تَحْتَ الْکِساءِ
اس پر حسن (ع) چادر کی طرف بڑھے اور کہا سلا م ہو آپ پر اے نانا جان، اے خدا کے رسول(ص)! کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ کےپاس چادر میں آجاؤں؟
فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی وَیَا صاحِبَ حَوْضِی قَدْ أَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ مَعَہُ تَحْتَ الْکِساءِ
آپ نے فرمایا تم پر بھی سلام ہو اے میرے بیٹے اور اے میرے حوض کے مالک میں تمہیں اجازت دیتا ہوں پس حسن(ع) آپکے ساتھ چادر میں پہنچ گئے
فَمَا کانَتْ إلاَّ ساعَةً وَ إذا بِوَلَدِیَ الْحُسَیْنِ قَدْ أَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُمَّاہُ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی وَیَا قُرَّةَ عَیْنِی وَثَمَرَةَ فُؤَادِی
پھر ایک ساعت ہی گزری ہوگی کہ میرے بیٹے حسین(ع) بھی وہاں آگئے اورکہنے لگے: سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ تب میں نے کہا اور تم پربھی سلام ہو اے میرے بیٹے، میرے آنکھ کے تارے اور میرے لخت جگر
فَقَالَ لِی یَا ٲُمَّاہُ إنَّی أَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَةً طَیِّبَةً کَأَنَّھارائِحَۃُ جَدِّی رَسُولِ اللہِ فَقُلْتُ نَعَمْ إنَّ جَدَّکَ وَأَخاکَ تَحْتَ الْکِساءِ۔
اس پروہ مجھ سے کہنے لگے:امی جان(ع)! میں آپ کے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کررہا ہوں جیسے میرے نانا جان رسول خدا (ص) کی خوشبو ہو میں نے کہا: ہاں تمہارے نانا جان اور بھائی جان اس چادرمیں ہیں
فَدَنَاالْحُسَیْنُ نَحْوَ الْکِساءِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدَّاہُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنِ اخْتارَہُ اللہُ أَ تَأْذَنُ لِی أَنْ أَکُونَ مَعَکُما تَحْتَ الْکِساءِ
پس حسین(ع) چادر کے نزدیک آئے اور بولے: سلام ہو آپ پر اے نانا جان(ص)! سلام ہو آپ پر اے وہ نبی(ص) جسے خدانے منتخب کیاہے. کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ دونوں کیساتھ چادر میں داخل ہوجاؤں؟
فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَاوَلَدِی وَیَا شافِعَ ٲُمَّتِی قَدْ أَذِنْتُ لَکَ۔ فَدَخَلَ مَعَھُما تَحْتَ الْکِساءِ
آپ نے فرمایا اور تم پر بھی سلام ہو اے میرےبیٹے اوراے میری امت کی شفاعت کرنے والے ہیں تمہیں اجازت دیتا ہوں، تب حسین(ع) ان دونوں کے پاس چادر میں چلے گئے
فَأَقْبَلَ عِنْدَ ذلِکَ أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طالِبٍ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَابِنْتَ رَسُولِ اللہِ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا أَبَا الْحَسَنِ وَیَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔
اس کے بعد ابوالحسن(ع) علی بن ابیطالب(ع) بھی وہاں آگئے اور بولے سلام ہو آپ پر اے رسول(ص) خدا کی دختر میں نے کہا آپ پر بھی سلام ہو اے ابوالحسن (ع)، اے مومنوں کے امیر
فَقالَ یَا فاطِمَۃُ إنِّی أَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَةً طَیِّبَةً کَأَنَّھا رائِحَۃُ أَخِی وَابْنِ عَمِّی رَسُولِ اللہِ فَقُلْتُ نَعَمْ ھَا ھُوَ مَعَ وَلَدَیْکَ تَحْتَ الْکِساءِ
وہ کہنے لگے اے فاطمہ(ع)! میں آپ کے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں جیسے میرے برادر اور میرے چچا زاد ،رسول(ص) خدا(ص) کی خوشبو ہو میں نے جواب دیا ہاں وہ آپ کے دونوں بیٹوں سمیت چادر کے اندر ہیں
فَأَقْبَلَ عَلِیٌّ نَحْوَ الْکِساءِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللہِ أَ تَأْذَنُ لِی أَنْ أَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِساءِ
پھر علی چادر(ع) کے قریب ہوئے اور کہا سلام ہو آپ پر اے خدا کے رسول(ص). کیا مجھے اجازت ہے کہ میں بھی آپ تینوں کے پاس چادر میں آجاؤں؟
قالَ لَہُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا أَخِی ویَا وَصِیِّی وَخَلِیفَتِی وَصاحِبَ لِوَائِی قَدْ أَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ عَلِیٌّ تَحْتَ الْکِساءِ
آپ نے ان سے کہا اور تم پر بھی سلام ہو، اے میرے بھائی، میرے ،قائم مقام ،میرے جانشین اور میرے علم بردار میں تمہیں اجازت دیتا ہوں پس علی(ع) بھی چادر میں پہنچ گئے
ثُمَّ أَتَیْتُ نَحْوَ الْکِساءِ وَقُلْتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَتاہُ یَارَسُولَ اللہِ أَ تَأْذَنُ لِی أَنْ أَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِساءِ
پھر میں چادر کے نزدیک آئی اور میں نے کہا: سلام ہو آپ پر اے بابا جان، اےخدا کے رسول(ص)کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کے پاس چادر میں آجاؤں؟
قالَ وَعَلَیْکِ اَلسَّلَامُ یَابِنْتِی وَیَا بِضْعَتِی قَدْ أَذِنْتُ لَکِ فَدَخَلْتُ تَحْتَ الْکِساءِ
آپ نے فرمایا: اور تم پر بھی سلام ہو میری بیٹی اور میری پارہ اے جگر، میں نے تمہیں اجازت دی تب میں بھی چادر میں داخل ہوگئی
فَلَمَّا اکْتَمَلْنا جَمِیعاً تَحْتَ الْکِساءِ
جب ہم سب چادرمیں اکٹھے ہوگئے
أَخَذَ أَبِی رَسُولُ اللہِ بِطَرَفَی الْکِساءِ وَ أَوْمَأَ بِیَدِہِ الْیُمْنَی إلَی السَّماءِ
تو میرے والد گرامی رسول اللہ(ص) نے چادر کے دونوں کنارے پکڑے اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے
وَقالَ اَللّٰھُمَّ إنَّ ھَؤُلاءِ أَھْلُ بَیْتِی وَخاصَّتِی وَحامَّتِی لَحْمُھُمْ لَحْمِی وَدَمُھُمْ دَمِی یُؤْلِمُنِی مَا یُؤْلِمُھُمْ وَیَحْزُنُنِی مَا یَحْزُنُھُمْ
فرمایا: اے خدا! یقیناً یہ ہیں میرے اہل بیت(ع) ، میرے خاص لوگ، اور میرے حامی ان کا گوشت میرا گوشت اور ان کا خون میرا خون ہے جو انہیں ستائے وہ مجھے ستاتا ہے اور جو انہیں رنجیدہ کرے وہ مجھےرنجیدہ کرتا ہے.
أَنَا حَرْبٌ لِمَنْ حارَبَھُمْ وَسِلْمٌ لِمَنْ سالَمَھُمْ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَاداھُمْ وَمُحِبٌّ لِمَنْ أَحَبَّھُمْ إنَّھُمْ مِنِّی وَأَنَا مِنْھُمْ
جو ان سے لڑے میں بھی اس سے لڑوں گا جو ان سے صلح رکھے میں بھی اس سے صلح رکھوں گا میں ان کےدشمن کا دشمن اور ان کے دوست کا دوست ہوں کیونکہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں
فَاجْعَلْ صَلَواتِکَ وَبَرَکاتِکَ وَرَحْمَتَکَ وَغُفْرانَکَ وَرِضْوانَکَ عَلَیَّ وَعَلَیْھِمْ وَأَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْھِیراً
پس اے خدا تو اپنی عنائتیں اوراپنی برکتیں اور اپنی رحمت اور اپنی بخشش اور اپنی خوشنودی میرے اور ان کیلئے قرار دے، ان سے ناپاکی کو دور رکھ، انکو پاک کر، بہت ہی پاک
فَقالَ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ یَا مَلائِکَتِی وَیَا سُکَّانَ سَمٰوَاتِی
اس پر خدائے بزرگ و برتر نے فرمایا: اے میرے فرشتو اور اے آسمان میں رہنے والوں
إنَّیِ مَا خَلَقْتُ سَماءً مَبْنِیَّةً وَلاَ أَرْضاً مَدْحِیَّةً وَلاَ قَمَراً مُنِیراً وَلاَ شَمْساً مُضِییَةً وَلاَ فَلَکاً یَدُورُ
بے شک میں نے یہ مضبوط آسمان پیدا نہیں کیا اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند، نہ روشن تر سورج، نہ گھومتے ہوئے سیارے
وَلَا بَحْراً یَجْرِی وَلَا فُلْکاً یَسْرِی إلاَّ فِی مَحَبَّةِ ھٰؤُلَاءِ الْخَمْسَةِ الَّذِینَ ھُمْ تَحْتَ الْکِساءِ
نہ تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی، مگر یہ سب چیزیں ان پانچ نفوس کی محبت میں پیدا کی ہیں جو اس چادر کے نیچے ہیں
فَقالَ الْاَمِینُ جَبْرائِیلُ یَارَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الْکِساءِ
اس پر جبرائیل(ع) امین نے پوچھا اے پروردگار! اس چادر میں کون لوگ ہیں؟
فَقالَ عَزَّ وَجَلَّ ھُمْ أَھْلُ بَیْتِ النُّبُوَّةِ وَمَعْدِنُ الرِّسالَةِ ھُمْ فاطِمَۃُ وَأَبُوھا وَبَعْلُھا وَبَنُوھا
خدائے عز وجل نے فرمایاکہ وہ نبی(ص) کے اہلبیتؑ اور رسالت کا خزینہ ہیں. یہ فاطمہ(ع) اور ان کے بابا(ص)، ان کے شوہر(ع)، اور ان کے دو بیٹے(ع) ہیں
فَقالَ جَبْرائِیلُ یَارَبِّ أَ تَأْذَنُ لِی أَنْ أَھْبِطَ إلَی الْاَرْضِ لِاَکُوْنَ مَعَھُمْ سادِساً
تب جبرئیل(ع) نے کہااے پروردگارکیا مجھے اجازت ہے کہ زمین پر اتر جاؤں تا کہ ان میں شامل ہوکر چھٹا فردبن جاؤں؟
فَقالَ قَدْ أَذِنْتُ لَکَ فَھَبَطَ الْاَمِینُ جَبْرائِیلُ
خدائے تعالیٰ نے فرمایاہاں ہم نے تجھے اجازت دی، پس جبرئیل امین زمین پر اتر آئے اور عرض کی
وَقالَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللہِ الْعَلِیُّ الْاَعْلٰی یُقْرِئُکَ السَّلامَ وَیَخُصُّکَ بِالتَّحِیَّةِ وَالْاِکْرامِ
سلام ہو آپ پر اے خدا کے رسول(ص)! خدا ئے بلند و برتر آپ کو سلام کہتا ہے، آپ کو درود اور بزرگواری سے خاص کرتا ہے
وَیَقُولُ لَکَ وَعِزَّتِی وَجَلالِی إِنِّی مَا خَلَقْتُ سَماءً مَبْنِیَّةً وَلَا أَرْضاً مَدْحِیَّةً وَلَا قَمَراً مُنِیراً
اور آپ سے کہتا ہے مجھے اپنے عزت و جلال کی قسم کہ بے شک میں نے نہیں پیدا کیا مضبوط آسمان اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند
وَلَا شَمْساً مُضِیئَةً وَلَا فَلَکاً یَدُورُ وَلَا بَحْراً یَجْرِی وَلَا فُلْکاً یَسْرِی إِلَّا لِاَجْلِکُمْ وَمَحَبَّتِکُمْ
نہ روشن تر سورج نہ گھومتے ہوئے سیارے، نہ تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی مگر سب چیزیں تم پانچوں کی محبت میں پیدا کی ہیں
وَقَدْ أَذِنَ لِی أَنْ أَدْخُلَ مَعَکُمْ فَھَلْ تَأْذَنُ لِی یَا رَسُولَ اللہِ
اور خدا نے مجھے اجازت دی ہے کہ آپ کے ساتھ چادر میں داخل ہو جاؤں تو اے خدا کے رسول(ص) کیا آپ بھی اجازت دیتے ہیں؟
فَقالَ رَسُولُ اللہِ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا أَمِینَ وَحْی اللہِ إنَّہُ نَعَمْ قَدْ أَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ جَبْرائِیلُ مَعَنا تَحْتَ الْکِساءِ
تب رسول(ص) خدا نے فرمایاکہ تم پر بھی سلام ہو اے خدا کی وحی کے امین(ع)! ہاں میں تجھے اجازت دیتاہوں پھر جبرائیل (ع)بھی ہمارے ساتھ چادر میں داخل ہوگئے
فَقالَ لِاَبِیْ إنَّ اللہَ قَدْ أَوْحٰی إلَیْکُمْ یَقُولُ إنَّمَایُرِیدُ اللہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیراً
اور میرے باباجان سے کہا کہ یقیناً خدا آپ لوگوں کو وحی بھیجتا اور کہتا ہے واقعی خدا نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ آپ لوگوں سے ناپاکی کو دور کرے اے اہل بیت(ع) اور آپ کو پاک و پاکیزہ رکھے
فَقالَ عَلِیٌّ لِاَبِیْ یَا رَسُولَ اللہِ أَخْبِرْنِی مَا لِجُلُوسِنا ھذَا تَحْتَ الْکِساءِ مِنَ الْفَضْلِ عِنْدَ ﷲ
تب علی(ع) نے میرے بابا جان سے کہا:اے خدا کے رسول(ص) مجھے بتایئے کہ ہم لوگوں کا اس چادر کے اندر آجانا خدا کے ہاں کیا فضیلت رکھتا ہے؟
فَقالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیَّاً وَاصْطَفانِی ِالرِّسالَةِ نَجِیّاً مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحافِلِ أَھْلِ الْاَرْضِ
تب حضرت رسول خدا نے فرمایا اس خدا کی قسم جس نے مجھے سچا نبی(ص) بنایااور لوگوں کی نجات کی خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا۔ اہل زمین کی محفلوں میں سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی
وَفِیہِ جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِّبِینا إلاَّ وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمُ الرَّحْمَۃُ وَحَفَّتْ بِھِمُ الْمَلائِکَۃُ وَاسْتَغْفَرَتْ لَھُمْ إِلٰی أَنْ یَتَفَرَّقُوا
اور اس میں ہمارے شیعہ اوردوست دار جمع ہونگے تو ان پر خدا کی رحمت نازل ہوگی فرشتے ان کو حلقے میں لے لیں گے اور جب تک وہ لوگ محفل سے رخصت نہ ہونگے وہ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں گے
فَقالَ عَلِیٌّ إِذَنْ وَاللہِ فُزْنَا وَفازَ شِیعَتُنا وَ رَبِّ الْکَعْبَةِ
اس پر علی(ع) بولے: خدا کی قسم ہم کامیاب ہوگئے اور رب کعبہ کی قسم ہمارے شیعہ بھی کامیاب ہوں گے
فَقالَ أَبِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَاعَلِیُّ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیّاً وَاصْطَفَانِی بِالرِّسالَةِ نَجِیّاً
تب حضرت رسول(ص) نے دوبارہ فرمایا:اے علی(ع) اس خدا کی قسم جس نے مجھے سچا نبی بنایا اور لوگوں کی نجات کی خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا
مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحَافِلِ أَھْلِ الْاَرْضِ وَفِیہِ جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِبِّینا
اہل زمین کی محفلوں میں سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی اور اس میں ہمارے شیعہ اور دوستدار جمع ہوں گے
وَفِیھِمْ مَھْمُومٌ إِلَّا وَفَرَّجَ اللہُ ھَمَّہُ وَلاَ مَغْمُومٌ إِلَّا وَکَشَفَ اللہُ غَمَّہُ وَلاَ طالِبُ حاجَةٍ إِلَّا وَقَضَی اللہُ حاجَتَہُ
تو ان میں جو کوئی دکھی ہوگا خدا اس کا دکھ دور کر دے گا جو کوئی غمز دہ ہوگا، خدا اس کو غم سے چھٹکارا دے گا جو کوئی حاجت مند ہوگا خدا اس کی حاجت پوری کرے گا
فَقالَ عَلِیٌّ إِذَنْ وَ اللہِ فُزْنا وَسُعِدْنا وَکَذلِکَ شِیعَتُنا فازُوا وَسُعِدُوا فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ
تب علی(ع) کہنے لگے بخدا ہم نے کامیابی اور برکت پائی اور رب کعبہ کی قسم کہ اسی طرح ہمارے شیعہ بھی دنیا و آخرت میں کامیاب و سعادت مند ہوں گے۔