• AA+ A++

 سامرہ میں دو قسم کے اعمال ہیں۔ ایک مدفون ائمہؑ کی زیارات اور دوسرے سرداب مطہرہ کے اعمال ہیں۔

جب زائر سامرہ جائے اور وہاں ان دو اماموں کی زیارت کرنا چاہے، تو پہلے غسل کرے پھر آرام و وقار کیساتھ چلے اور حرم کے دروازے پر کھڑے ہو کر وہ عام اذن دخول پڑھے جو باب زیارات کی دوسری فصل کے شروع میں ذکر ہو چکا ہے ،اسکے بعد حرم شریف میں داخل ہو کر ان دونوں اماموں کی یہ مشترکہ زیارت پڑھے جو سب زیارتوں میں سے صحیح تر ہے :

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا وَلِیَّیِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا حُجَّتَیِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا نُورَیِ اللهِ فِی ظُلُماتِ الْاَرْضِ 

سلام ہو آپ دونوں پر اے اولیائے خدا، سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا، سلام ہو آپ دونوں پر جو زمین کی تاریکیوں میں خدا کے دو نور ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا مَنْ بَدا لِلہِ فِی شَأْنِکُما أَتَیْتُکُما زائِراً عارِفاً بِحَقِّکُما

 سلام آپ دونوں پر خدا نے جنکی شان ظاہر فرمائی آیا ہوں آپکی زیارت کرنے، آپکا حق پہچانتا ہوں

مُعادِیاً لاَِعْدائِکُما مُوالِیاً لاَِوْلِیَائِکُما مُؤْمِناً بِمَا آمَنْتُما بِہِ کافِراً بِما کَفَرْتُما بِہِ

آپ دونوں کے دشمنوں کا دشمن، آپکے دوستوں کا دوست ہوں ایمان رکھتا ہوں جس پر آپکا ایمان ہے اسکا انکار کرتا ہوں جس کاآپ انکار کرتے ہیں

مُحَقِّقاً لِمَا حَقَّقْتُما مُبْطِلاً لِمَا أَبْطَلْتُما، أَسْأَلُ اللهَ رَبِّی وَرَبَّکُما أَنْ یَجْعَلَ حَظِّی مِنْ زِیارَتِکُمَا الصَّلاةَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

 اس کو حق سمجھتا ہوں جسے آپ نے حق سمجھا اسکو جھٹلاتا ہوں جسے آپ نے جھٹلایا سوال کرتا ہوں اللہ سے جو میرا اور آپکا پروردگار ہے یہ کہ وہ قرار دے آپکی زیارت میں میرا حصہ محمدؐ اور انکی آلؑ پر درود

وَأَنْ یَرْزُقَنِی مُرافَقَتَکُما فِی الْجِنانِ مَعَ آبائِکُمَا الصَّالِحِینَ وَأَسْأَلُہُ أَنْ یُعْتِقَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ وَیَرْزُقَنِی شَفاعَتَکُما

اور یہ کہ مجھے نصیب کرے آپ دونوں کی جنت میں کہ آپکے صالح آباء کیساتھ نیز اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ میری گردن آگ سے آزاد کردے مجھے آپ دونوں کی شفاعت

وَمُصاحَبَتَکُما وَیُعَرِّفَ بَیْنِی وَبَیْنَکُما وَلاَ یَسْلُبَنِی حُبَّکُما وَحُبَّ آبائِکُمَا الصَّالِحِینَ

اور ہم نشینی عطا فرمائے اور میرے اور آپکے درمیان آشنائی پیدا کرے نیز مجھ سے آپ دونوں کی اور آپکے صالح آباء کی محبت واپس نہ لے

وَأَنْ لاَ یَجْعَلَہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِکُمَا وَیَحْشُرَنِی مَعَکُمَا فِی الْجَنَّةِ بِرَحْمَتِہِ

اس زیارت کو میرے لئے آپ دونوں کی آخری زیارت نہ بنائے مجھ کو جنت میں آپ دونوں کے ساتھ ٹھہرائے اپنی رحمت سے

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی حُبَّھُمَا وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِھِمَا۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنْ ظَالِمِی آلِ مُحَمَّدٍ حَقَّھُمْ وَانْتَقِمْ مِنْھُمْ

اے معبود مجھے ان دونوں کی محبت عطا کر اور ان کے دین پر وفات دے اے معبود آل محمدؑ کا حق چھیننے والوں پر لعنت کر اور ان سےاس ظلم کا بدلہ لے 

اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْاَوَّلِینَ مِنْھُمْ وَالْاَخِرِینَ وَضَاعِفْ عَلَیْھِمُ الْعَذَابَ وَابْلُغْ بِھِمْ وَبِأَشْیَاعِھِمْ

اے معبود ان میں سے پہلے اور آخری ظالم پر لعنت کر اور دگنا کر دے ان پر اپنا عذاب اور انکو اور انکے ساتھیوں کو

وَمُحِبِّیھِمْ وَمُتَّبِعِیھِمْ أَسْفَلَ دَرَکٍ مِنَ الْجَحِیمِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ 

انکے دوستوں کو اور انکے پیروکاروں کو دوزخ کے سب سے گہرے گڑھے میں پہنچا کہ یقینا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے 

اَللّٰھُمَّ عَجِّلْ فَرَجَ وَلِیِّکَ وَابْنِ وَلِیِّکَ وَاجْعَلْ فَرَجَنَا مَعَ فَرَجِہِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اے معبود تیرا ولی جو تیرے ولی کا فرزند ہے اس کے ظہور میں جلدی کر اس کی کشائش میں ہماری بھی کشائش فرما اے سب سے زیادہ رحم والے ۔

اس کے بعد اپنے، اپنے والدین، اپنے بھائی بہنوں اور تمام مومنین و مومنات کیلئے جو بھی جائز دعائیں چاہے مانگے ،اس کے علاوہ جس قدر ہو سکے وہاں دعائیں اور مناجات کرے اگر ممکن ہو تو ان ضریحوں کے نزدیک دو رکعت نماز ادا کرے اگر یہاں نہ پڑھ سکے تو قریبی مسجد میں جاکر یہ نماز پڑھے اس کے بعد جو دعا بھی مانگے گا وہ قبول کی جائے گی وہ مسجد ان دونوں ائمہ(ع) یعنی امام علی نقیؑ، امام حسن عسکریؑ کے گھر کے قریب ہے ،جس میں وہ نماز پڑھا کرتے تھے ۔ مؤلف کہتے ہیں :جو زیارت ہم نے ابھی نقل کی ہے یہ کامل الزیارات کی روایت کے مطابق ہے اور شیخ محمد بن المشہدی، شیخ مفید اور شہید نے بھی معمولی اختلاف کے ساتھ اپنی کتب مزار میں درج کیا ہے انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ جملہ

فِی الْجَنَّةِ بِرَحْمَتِہٰ

کے بعد خود کو ان دونوں قبروں کیساتھ لپٹائے ان پر بوسہ دے اور اپنے دونوں رخسار باری باری ان قبروں پر رکھے پھر سر اوپر اٹھائے اور یہ پڑھے:

اَللَّھُمَّ اُرْزُقْنِیْ حُبَّھُمْ وَتَوَّفَنِیْ عَلیٰ مِلَّتِھِمْ

اور زیارت کے آخر تک کے باقی جملے بھی پڑھے انہوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ زیارت کے بعد سرہانے کیطرف کھڑے ہو کر دو دو کر کے چار رکعت نماز زیارت پڑھے پھرچاہے تو وہاں اور بھی نمازیں پڑھے : واضح رہے کہ یہ دونوں ائمہ(ع) اپنے گھر میں دفن ہیں اس گھر کا ایک دروازہ تھا جو بعض اوقات شیعوں اور محبوں کی خاطر کھولا جاتا تھا اور وہ ان دونوں قبور کی زیارت کرتے تھے اور اکثر اوقات اس جالی سے بھی زیارت کی جاتی تھی جو سامنے کی دیوار میں لگی ہوئی تھی کیونکہ وہ دروازہ بند رکھا جاتا تھا ،اسی سابقہ حدیث کی ابتدا میں یہ ذکر آیا ہے کہ غسل کرنے کے بعد اگر ممکن ہو تو اندر جا کر زیارت کرے بصورت دیگر اسی جالی سے ہی سلام پیش کرے جو قبر کے سامنے کی دیوار میں ہے جالی سے زیارت کرنے والے کو چاہیے کہ نماز زیارت نزدیک والی مسجد میں ادا کرے تاہم یہ بہت پہلے کی صورت حال تھی چنانچہ بعدمیں شیعیان علی(ع) نے ہمت سے کام لیا اور اس گھر کی قدیمی عمارت کو گرا کر اسکی بجائے گنبد، محراب اور کشادہ ایوان تعمیر کردیئے نیز مذکورہ مسجد کو حرم میں شامل کرکے اسے بھی حرم کا ایک حصہ بنادیا ،آج کل اس مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ضریح مبارک کی پشت کی جانب جو مستطیل عمارت بنی ہوئی تھی وہ مسجد اسی جگہ پر ہوتی تھی بہرحال اب زائرین کو نماز اور زیارت میں پہلے کیطرح ادھر ادھر نہیں جانا پڑتا اور وہ جہاں چاہیں نماز زیارت بجالا سکتے ہیں۔ ان دونوں ائمہ(ع) کیلئے الگ الگ زیارتیں بھی منقول ہیں اگر کوئی زائر اس کیلئے آمادہ ہو تو یہاں زیارت جامعہ کبیرہ پڑھنی چاہیے جو آئندہ صفحات میں نقل کی جائے گی اس زیارت کے جملوں میں ائمہ(ع) کی بزرگی و بڑائی کا ذکر اور انکی بندگی کا اقرار موجود ہے نیز یہ زیارت امام علی نقیؑ سے صادر شدہ ہے علاوہ ازیں سید ابن طاؤوس نے مصباح الزائرین میں ان دونوں ائمہ(ع) کیلئے الگ الگ مفصل زیارت مع صلوات اور مخصوص دعا کے ساتھ نقل کی ہے لہذا ہم بھی فوائد اور ثواب کثیرہ کے پیش نظر وہ زیارتیں یہاں درج کیے دیتے ہیں سید ابن طاؤوس نے فرمایا ہے کہ زائرین جب سرمن رای ﴿سامرہ﴾پہنچیں تو سب سے پہلے غسل کریں پاکیزہ لباس پہنیں اور پھر وقار کے ساتھ زیارت کیلئے روانہ ہوں۔

 

?