• AA+ A++

﴿۸﴾شیخ طبرسی نے اعلام الوری میں امام علی رضاؑ کے بہت سے معجزات تحریر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ حضرت کی شہادت سے لے کر ہمارے زمانے تک حضرت کے بہت زیادہ عجیب و غریب معجزے ظاہر ہوئے ہیں ان معجزات کو ہر مخالف و موافق نے دیکھا اور ان کی تصدیق کی ہے، چنانچہ یہ مسلم بات ہے کہ یہاں پیدائشی اندھوں اور کوڑھ کے مریضوں کو شفا حاصل ہوئی، لوگوں کی دعائیں قبول ہوئیں، ان کی حاجات بر آئیں اور بہت سے لوگوں کی سختیاں اور مصیبتیں دور ہوئی ہیں۔ ان میں سے بہت سے واقعات کو ہم نے خود مشاہدہ کیا ہے جس سے یقین ہو گیا کہ یہ واقعات سچے ہیں اور ان میں شک کی گنجائش نہیں ہے شیخ حر عاملیؒ نے اثبات الہدی میں شیخ طبرسیؒ کے اس کلام کو نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ ان میں سے بہت سارے معجزات کا خود میں نے بھی مشاہدہ کیا ہے جیسا کہ شیخ طبرسیؒ نے ان کو دیکھا اور مجھے ان کے بارے میں ویسا ہی یقین ہوا ہے جیسا انہیں ہوا تھا مشہد مقدس میں میری مجاورت جو چھبیس برس پر محیط ہے اس زمانے میں میں امام علی رضاؑ کے روضہ مبارک سے ظاہر ہونے والی کرامات و برکات کے بارے میں اتنے واقعات سننے میں آئے کہ جو حد تواتر سے بڑھے ہوئے ہیں اور مجھے کوئی ایسا موقع یاد نہیں کہ میں نے اس آستان پر دعا مانگی یا حاجت طلب کی ہو اور وہ پوری نہ ہوئی ہو ۔ یہ مقام تفصیل کی گنجائش نہیں رکھتا لہٰذا ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔ مؤلف کہتے ہیں ہر زمانے میں اس روضہ مطہرہ سے اس قدر معجزات ظاہر ہوئے ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے گزشتہ معجزوں کو نقل کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی ہم ستائیس رجب کی رات کے اعمال میں کچھ مناسب حال چیزیں نقل کر آئے ہیں لہٰذا عدم گنجائش کے پیش نظر یہاں ہم نے مزید واقعات درج نہیں کیے چنانچہ اس فصل کو تمام کرتے ہوئے ہم امام علی رضاؑ کی مدح میں ملاں جامی کے چند اشعار نقل کرتے ہیں:

سَلامٌ عَلی آلِ طہ وَ یٓسَ  سَلامٌ عَلی آلِ النَّبِیِّین

سلام ہو طٰہٰ و یاسین کی آلؑ پر

سلام ہو نبیوں میں سے بہترین کی آلؑ پر

سَلامٌ عَلی رَوْضَةٍ حَلَّ فِیھا إمامٌ یُباھِی بِہِ الْمُلْکُ وَالدِّین

سلام ہو اس روضہ پر جس میں دفن ہے

وہ امام کہ جس پر ملک و دین کو فخرہے

امام بحق شاہ مطلق کہ آمد حریم درش قبلہ گاہ سلاطین

شہ کاخ عرفان گل شاخ احسان دُر درج امکان مہ برج تمکین

علی ابن موسٰی الرضا کز خدایش رضا شد لقب چون رضا بودش آئین

زفضل و شرف بینی او راجہانی اگر نبودت تیرہ چشم جہان بین

پئی عطر رو بند حوران جنت غبار درشر ابگسیوی مشگین

اگر خواہی آری بکف دامن او برو دامن از ہر چہ جز اوست برچین

امام علی رضاؑ جو سچے امام اور با اختیار بادشاہ ہیں ان کے حرم پاک کی چوکھٹ دنیا کے بادشاہوں کے جھکنے کی جگہ ہے۔وہ مرکز معرفت کے فرمانروا اور نیکی کی ٹہنی پر کھلے ہوئے پھول ہیں کائنات کی لڑی کے موتی اور آسمان عزت کے چاند ہیں وہ علی ابن موسٰی الرضاؑ ہیں کہ ان کے خدا نے انہیں رضا کے لقب سے سرفراز کیا کہ خدا کی رضا پر راضی رہنا ان کا شیوا ہے ،اگر دنیا کو دیکھنے والی تمہاری آنکھ بے نور نہ ہو تو تم دیکھو گے کہ یہ امام فضیلت و بڑائی میں اس دنیا پر بھاری ہیں ایسا کیوں نہ ہو جنت کی حوریں اپنی سیاہ زلفوں میں، خوشبو بسانے کے لئے ان کے دروازے کی دھول اپنے سر پر ملتی ہیں ،اگر تم پاک امام کا دامن پکڑنا چاہتے ہو تو جاؤ ان کے علاوہ ہر ایک سے اپنا دامن بچا کر ان کی طرف بڑھو ۔

?