• AA+ A++

یہ وہ زیارت ہے جس کے پڑھنے سے ہر دو ائمہ(ع) کی زیارت ہوجائیگی جیسا کہ شیخ مفید(رح) شہید(رح) اور محمد بن مشہدیؒ نے فرمایا ہے کہ ضریح پاک کے سامنے کھڑے ہوکر ان دونوں بزرگواروں کی زیارت یوں پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا وَلِیَّیِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا حُجَّتَیِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا نُورَیِ اللهِ فِی ظُلُمَاتِ الْاَرْضِ

سلام ہو آپ دونوں پر اے اولیاء ﷲ سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا سلام ہو آپ دونوں پر کہ آپ زمین کی تاریکیوں میں دو نور ہیں

 أَشْھَدُ أَنَّکُما قَدْ بَلَّغْتُما عَنِ اللهِ مَا حَمَّلَکُما وَحَفِظْتُما مَا اسْتُودِعْتُما

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دونوں نے خدا کا پیغام پہنچایا جو آپکو ملا آپ نے حفاظت کی اسکی جو آپ کو دیا گیا ہے۔

وَحَلَّلْتُما حَلالَ اللهِ، وَحَرَّمْتُما حَرامَ اللهِ، وَأَقَمْتُما حُدُودَ اللهِ، وَتَلَوْتُما کِتابَ اللهِ،

آپ نے حلالِ خدا کو حلال بتایا حرامِ خدا کو حرام کہاآپ دونوں نے حدودِ خدا جاری کیں آپ دونوں قرآن کی تلاوت کرتے رہے

وَصَبَرْتُما عَلَی الْاَذیٰ فِی جَنْبِ اللهِ مُحْتَسِبَیْنَ حَتَّی أَتَاکُمَا الْیَقِینُ أَبْرَٲُ إلَی اللهِ مِنْ أَعْدائِکُما، 

اور آپ دونوں نے خدا کی خاطر مصائب اور اذیت پر صبر کیا ہوشمندی سے یہاں تک کہ شہید ہوگئے میں خدا کے سامنے آپ کےدشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں

 وَأَتَقَرَّبُ إلَی اللهِ بِوِلایَتِکُما أَتَیْتُکُما زائِراً، عارِفاً بِحَقِّکُما مُوالِیاً لاَِوْلِیائِکُما ،

 اور آپ سے محبت کے ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہوں آپکی زیارت کو آیا ہوں آپکے حق سے واقف آپ دونوں کے دوستوں کا دوست 

، مُعادِیاً لاَِعْدائِکُما، مُسْتَبْصِراً بِالْھُدَیٰ الَّذِی أَنْتُما عَلَیْہِ عارِفاً بِضَلالَةِ مَنْ خالَفَکُما،

 آپ دونوں کے دشمنوں کا دشمن اس ہدایت کو سمجھتاہوں جس پر آپ دونوں قائم ہیں آپ دونوں کے مخالف کی گمراہی کو جانتا ہوں

 فَاشْفَعا لِی عِنْدَ رَبِّکُما، فَإنَّ لَکُما عِنْدَ اللهِجاهاً عَظِیماً وَمَقاماً مَحْمُوداً۔،

 پس آپ دنوں میری شفاعت کریں اپنے رب سے کہ آپ دونوں کا خدا کے ہاں بڑا مرتبہ اور بہترین مقام ہے۔

اس کے بعد ان قبور مبارکہ پر بوسہ دے۔ اپنا دایاں رخسار ان پر رکھے اور پھر سرہانے کی طرف جائے اور یہ پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا حُجَّتَیِ اللهِ فِی أَرْضِہِ وَسَمائِہِ، عَبْدُکُما وَوَلِیُّکُما زَائِرُکُما مُتَقَرِّباً إلَیاللهِ بِزِیارَتِکُما۔

سلام ہو آپ دونوں پر اے حجت خدا اسکی زمین اور آسمان میں آپ دونوں کا غلام آپ کا محب آپ کا زائر جو آپ کی زیارت کے ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہے 

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی لِسانَ صِدْقٍ فِی أَوْلِیائِکَ الْمُصْطَفَیْنَ، وَحَبِّبْ إلَیَّ مَشاھِدَھُمْ،

اے معبود مجھے اپنے ان دونوں چنے ہوئے ولیوں کے بارے میں سچ کہنے والا بنادے مجھے انکےمزاروں کی محبت عطا فرما

 وَاجْعَلْنِی مَعَھُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 اور مجھ کو دنیا وآخرت میں ان کے ساتھ رکھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اس کے بعد چار رکعت نماز ادا کرے یعنی دو رکعت امام موسیٰ کاظمؑ کی زیارت کیلئے اور دو رکعت امام محمد تقیؑ کی زیارت کیلئے پڑھے اور پھر خدائے تعالیٰ سے جو دعا چاہے مانگے۔ مؤلف کہتے ہیں : چونکہ ان دو ائمہ(ع) کے زمانے میں تقیہ کی ضرورت بہت زیادہ تھی لہذا انہوں نے اپنے پیروکاروں کو مختصر زیارت تعلیم فرمائی ہے۔ تاکہ شیعہ مؤمنین ظالم حکام کے ظلم سے محفوظ رہیں۔ لیکن آج کل اگر کوئی زائر طویل زیارت پڑھنا چاہے تو وہ زیارت جامعہ پڑھے کہ یہ انکی بہترین زیارت ہے خصوصاً وہ زیارت جو حدیث کی رو سے امام موسیٰ کاظمؑ سے مختص ہے وہ زیارت جامعہ کے باب میں پہلی زیارت کے طور پر نقل کی جائے گی۔ جب زائر ان دو ائمہ(ع) کے شہر سے جانا چاہے تو اسے ان بزرگواروں سے دواع کرنا چاہیے اور جیسا کہ شیخ طوسی(رح) نے تہذیب الاحکام میں فرمایا ہے کہ جب امام موسی کاظمؑ سے وداع کرنا چاہے تو قبر مبارک کے قریب کھڑے ہوکر یوں کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ، أَسْتَوْدِعُکَ اللهَ وَأَقْرَٲُ عَلَیْکَ السَّلامَ،

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے ابو الحسن (ع)خد اکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں آپ کو حوالہ خدا کرتا ہوں اور آپ کو سلام پیش کرتا ہوں

آمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُولِ وَبِما جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ، اَللّٰھُمَّ اکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ۔

 ایمان رکھتا ہوں خدا و رسولؐ پر اور اس پر جو آپ لائے اور جسکی طرف راہنمائی فرمائی اے معبود ہمیں یہ گواہی دینے والوں میں لکھ دے

پھر امام محمد تقیؑ سے وداع کرتے ہوئے یہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ وَرَحْمَۃُ ﷲ وَبَرَکاتُہُ، أَسْتَوْدِعُکَ اللهَ وَأَقْرَٲُ عَلَیْکَ السَّلامَ

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے رسول(ص) خدا کے فرزند اور خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں۔ میں آپکو حوالہ خدا کرتا ہوں اور آپکو سلام پیش کرتا ہوں

 آمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِرَسُولِہِ وَبِما جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ، اَللّٰھُمَّ اکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ۔

ایمان رکھتا ہوں خدا اور اسکے رسول(ص) پراور اس پر جو آپ لائے اور اس کی طرف راہنمائی کی ہے اے معبود ہمیں یہ گواہی دینے والوں میں لکھ دے۔

اس کے بعد حق تعالیٰ سے دعامانگے کہ یہ کاظمین میں اس کا آخری وداع نہ ہو اور وہ اسے دوبارہ یہاں آکر زیارت کرنے کی توفیق عطا فرمائے پھر ہر دو ائمہ کی قبور پر بوسہ دے اور باری باری اپنے دونوں رخسار ان سے مس کرے۔

?