• AA+ A++

یہ اس زیارت کے علاوہ ہے جو ابھی نقل کی گئی ہے اور اس زیارت کے بارے میں شیخ مفید(رح) نے مزار میں فرمایا ہے کہ یہ پندرہ رجب کی زیارات مخصوصہ میں سے ہے پندرہ رجب کو غفیلہ کہتے ہیں یعنی نیمہ رجب کو غفیلہ کہتے ہیں زیارت کا نام غفیلہ نہیں ہے۔ کیونکہ عام لوگ اس کی فضیلت سے واقف نہیں ہیں پس جب اس تاریخ کو امام حسینؑ کی زیارت کا ارادہ کرے اور صحن شریف کے دروازے پر پہنچے تو حرم مقدس میں داخل ہو کر تین مرتبہ کہے:

اَللہ اکبر

پھر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا آلَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا صَفْوَةَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا خِیَرَةَ اللهِ مِنْ خَلْقِہِ

آپ پر سلام ہو اے خانودہ الہٰی ،آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند کیے ہوئے ،سلام ہو آپ پر اے خلق میں اس کے چنے ہوئے،

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا سادَةَ السَّاداتِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا لُیُوثَ الْغاباتِ

آپ پر سلام ہو اے سرداروں کے سردارو، آپ پر سلام ہو اے میدان شجاعت کے شیرو،

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا سُفُنَ النَّجاةِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاللهِ الْحُسَیْنِ،

آپ پر سلام ہو اے نجات کی کشتیو، آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ حسین(ع)، آپ پر

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ الْاَنْبِیاءِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ

سلام ہو اے علم انبیاء کے وارث خدا کی رحمت ہو اور ا س کی برکات ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللهِ،

سلام ہو آپ پر اے وارث آدم(ع) جو خدا کے برگزیدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو خدا کے نبی ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اللهِ،

سلام ہو آپ پر اے ابراہیم (ع)کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں آپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح اللہ ہیں

   اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسیٰ کَلِیمِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اللهِ،

آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں سلام ہو آپ اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو روح خدا ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضیٰ

آپ پر سلام ہو اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں سلام ہوآپ پر اے محمد(ص) مصطفی کے فرزند آپ پر سلام ہو اے علی(ع) مرتضی کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ الزَّھْراءِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَةَ الْکُبْرَی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَھِیدُ ابْنَ الشَّھِیدِ

آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہراءؑ کے فرزند سلام ہو آپ پر اے ام المومنین خدیجہ الکبریٰ(ع) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے شہید فرزند شہید

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَتِیلُ ابْنَ الْقَتِیلِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ وَابْنَ وَلِیِّہِ

آپ پر سلام ہو اے مقتول فرزند مقتول آپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِہِ عَلَی خَلْقِہِ، 

آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور اس کی مخلوق پر اس کی رحمت کے فرزند

أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَرُزِیْتَ بِوالِدَیْکَ

میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیااور برے کاموں سے روکا آپ اپنے والدین کے سوگوار ہوئے

 وَجاھَدْتَ عَدُوَّکَ وَأَشْھَدُ أَنَّکَ تَسْمَعُ الْکَلامَ وَتَرُدُّ الْجَوابَ وَأَنَّکَ حَبِیبُ اللهِ وَخَلِیلُہُ وَنَجِیبُہُ وَصَفِیُّہُ وَابْنُ صَفِیِّہِ،

اور اپنے دشمنوں سے جہاد و قتال کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بات سنتے اور جواب دیتے ہیں اور یہ کہ آپ خدا کے حبیب اس کے دوست اسکی پاک اصل اس کے برگزیدہ اور اسکے برگزیدہ کے فرزند ہیں

 یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ زُرْتُکَ مُشْتاقاً فَکُنْ لِی شَفِیعاً إلَی اللهِ یَا سَیِّدِی وَأَسْتَشْفِعُ إلَی اللهِ بِجَدِّکَ  

اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند میں نے شوق سے آپ کی زیارت کی ہے پس خدا کے ہاں میرے سفارشی بنیں اے میرے آقا شفاعت چاہتا ہوں خدا کے ہاں آپ کے نانا

سَیِّدِ النَّبِیِّینَ وَبِأَبِیکَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ، وَبِٲُمِّکَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ۔

نبیوں کے سردار کے ذریعے آپکے بابا اوصیاء کے سردار کے ذریعے اور آپ کی والدہ فاطمہ(ع)، زنان عالمین کی سردار کے ذریعے سے۔

أَلَا لَعَنَ اللہُ قاتِلِیکَ وَلَعَنَ اللہُ ظالِمِیکَ وَلَعَنَ اللہُ سَالِبِیْکَ وَمُبْغِضِیْکَ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ،

ہاں خدا لعنت کرے آپکے قاتلوں پر خدا لعنت کرے آپ پر ظلم کرنے والوں پر اورخدا لعنت کرے آپکا حق لوٹنے والوں پر اور آپ کے دشمنوں پر جو اولین و آخرین میں سے ہیں

 وَصَلَّی اللہُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ۔

اور خدا رحمت کرے ہمارے آقا و مولا محمد(ص) پر اور ان کی پاک و پاکیزہ آل(ع) پر۔

اب ضریح پاک پر بوسہ دے اور حضرت علی اکبرؑ کی قبر شریف کی طرف متوجہ ہو کر ان کی زیارت یوں پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ، لَعَنَ اللہُ قاتِلِیکَ، وَلَعَنَ اللہُ ظالِمِیکَ، 

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اور میرے آقا کے فرزند خدا لعنت کرے آپکے قاتلوں پر اور خدا لعنت کرے آپ پرظلم کرنے والوں پر

إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَی اللهِ بِزِیارَتِکُمْ وَبِمَحَبَّتِکُمْ وَأَبْرَٲُ إلَی اللهِ مِنْ أَعْدَائِکُمْ

بے شک میں خدا کا قرب چاہتا ہوں آپکی زیارت اور آپکی محبت کے وسیلے سے اورخدا کے ہاں آپکے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں

وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

پھر دیگر شہداء کی قبور پر جائے اور کھڑے ہو کر کہے:آپ پر سلام ہو اے میرے مولا خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَرْواحِ الْمُنِیخَةِ بِقَبْرِ أَبِی عَبْدِاللهِ الْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا طَاھِرِینَ مِنَ الدَّنَسِ

سلام ہو ان روحوں پر جو مقیم ہیں ابی عبدا للہ حسینؑ کے روضہ پاک میں آپ پر سلام ہو اے وہ افراد جو آلودگی سے پاک ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَھْدِیُّونَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَبْرارَ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَعَلَی الْمَلائِکَةِ الْحَافِّینَ بِقُبُورِکُمْ أَجْمَعِینَ

سلام ہوآپ پر اے وہ افراد جو راہ حق پا چکے ہیں سلام ہوآپ پر اے خدا کے نیک بندو آپ پر سلام ہو اور ان سب فرشتوں پر جو تمہاری قبروں کے اردگرد رہتے ہیں

 جَمَعَنَا اللہُ وَ إیَّاکُمْ فِی مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِہِ وَتَحْتَ عَرْشِہِ إنَّہُ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ

خدا اکٹھا کرے ہمیں اورآپ کواپنی رحمت کے مقام میں اور اپنے عرش کے نیچے بے شک وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے

وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُہُ۔

اور سلام ہو تم پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

اس کے بعد حضرت عباس فرزند امیر المومنینؑ کے حرم مبارک کی طرف جائے اور وہاں حضرت کے قبہ کے دروازے پر رک جائے اور کہے:

سَلَاْمُ اللهِ وَ سَلَاْمُ مَلآئِکَتِہِ الْمُقَرَّبِیْنَ

تا آخر زیارت کہ جو مطلب دوم کے تحت زیارت حضرت عباسؑ کے عنوان سے نقل ہوچکی ہے۔

?