یہ یکم رجب‘ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کی زیارت ہے‘ امام جعفر صادقؑ سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص یکم رجب کو امام حسینؑ کی زیارت کرے گا تو خدائے تعالیٰ ضرور اس کے گناہ معاف کر دے گا ابن ابی نصر سے منقول ہے کہ میں نے امام علی رضاؑ سے پوچھا کہ میں امام حسینؑ کی زیارت کس وقت کروں تو زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کو زیارت کرو تو بہتر ہے۔ شیخ(رح) مفید(رح) اور سید ابن طاؤس(رح) کہتے ہیں کہ یہ زیارت جس کا ذکر ہورہا ہے یکم رجب کے دن اور پندرہ شعبان کی رات کیلئے ہے۔ لیکن شہید(رح) نے اس پر اضافہ فرمایا ہے کہ یہی زیارت رجب کی پہلی رات، پندرہ رجب کی رات اور دن اور پندرہ شعبان کے دن کیلئے ہے۔ گویا ان کے فرمان کے مطابق یہ زیارت چھ وقتوں کیلئے ہے۔ یعنی رجب کی پہلی رات اور یکم رجب کا دن، پندرہ رجب کی رات اور دن، پندرہ شعبان کی رات اور دن ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص ان اوقات میں امام حسینؑ کی زیارت کرنا چاہے تو غسل کرے، پاکیزہ لباس پہنے اور حضرت کے قبہ مبارکہ کے دروازے پرقبلہ رخ کھڑا ہو جائے حضرت رسول اللہ اور حضرت امیر المومنینؑ پر سلام بھیجے اور واضح رہے کہ ان بزرگوں پر سلام کرنے کا طریقہ آئندہ صفحات میں زیارت عرفہ کے اذن دخول کے ساتھ ذکر ہوگا چنانچہ سلام کرنے کے بعد روضہ پاک کے اندر داخل ہو کر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر سو مرتبہ کہے:اَللہُ اَکبَر﴿خدا بزرگ تر ہے﴾پھر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ
آپ پر سلام ہو اے رسول خدا (ص)کے فرزند سلام ہوآپ پر اے خاتم الانبیاء کے فرزند سلام ہو آپ پر اے رسولوں کے سردار کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاللهِ
سلام ہو آپ پر اے اوصیاء کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ آپ پر
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ،
سلام ہو اے حسین(ع) ابن علی (ع) آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہ جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ وَابْنَ وَلِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللهِ وَابْنَ صَفِیِّہِ
سلام ہوآپ پر اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے پسندیدہ خدا اور پسندیدہ خدا کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللهِ وَابْنَ حَبِیبِہِ،
آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حبیب خدا اور حبیب خدا کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَفِیرَ اللهِ وَابْنَ سَفِیرِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ الْکِتابِ الْمَسْطُورِ
آپ پر سلام ہو اے نمائندہ خدا اور نمائندہ خدا کے فرزند سلام ہوآپ پر اے کتاب مسطور کے حامل
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ التَّوْراةِ وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ الرَّحْمنِ،
آپ پر سلام ہو اے توریت انجیل اور زبور کے وارث آپ پر سلام ہو اے رحمن کے امین
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَرِیکَ الْقُرْآنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ حِکْمَةِ رَبِّ الْعالَمِینَ
آپ پر سلام ہو اے ہم مرتبہ قرآن آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے جہانوں کے رب کی حکمت کے دروازہ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ حِطَّةٍ الَّذِی مَنْ دَخَلَہُ کانَ مِنَ الْآمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْبَةَ عِلْمِ اللهِ،
سلام ہو آپ پر اے باب حطہ کہ جو اس سے گزرے وہ امن پانے والوں میں ہے آپ پر سلام ہواے علم الہٰی کے خزینہ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْضِعَ سِرِّ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اللهِ وَابْنَ ثارِہِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ،
آپ پر سلام ہو اے راز الہٰی کے مقام سلام ہو آپ پر اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاَرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ وَأَناخَتْ بِرَحْلِکَ،
آپ پر سلام ہواور ان کی روحوں پر کہ جو آپکے آستان پر آتریں اور آپ کے احاطے میں جن کی سواریاں بیٹھیں
بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی یَا أَبا عَبْدِاللهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیبَۃُ وَجَلَّتِ الرَّزِیَّۃُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ أَھْلِ الْاِسْلامِ
قربان آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی اے ابا عبداللہ کہ آپ کے مصائب بہت بڑے اور آپ کا سوگ بہت زیادہ ہے ہمارے ہاں اور تمام انسانوں کے ہاں
فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً أَسَّسَتْ أَساسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الْبَیْتِ، وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ،
پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے ظلم و ستم کی بنیاد رکھی آپ اہل بیت نبوت پر اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے ہٹائے رکھا آپکو آپکے مقام سے
وَأَزالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ اللہُ فِیھا
اور دور رکھا آپکو ان مرتبوں سے جو خدا نے آپ کیلئے مقرر کیے تھے
بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی یَا أَبا عَبْدِاللهِ أَشْھَدُ لَقَدِ اقْشَعَرَّتْ لِدِمائِکُمْ أَظِلَّۃُ الْعَرْشِ مَعَ أَظِلَّةِ الْخَلائِقِ،
قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی اے ابا عبداللہ (ع)میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حضرات کے خون بہائے جانے پر لرز گئے عرش کے سائے اور تھرا گئے موجودات کے سائے
وَبَکَتْکُمُ السَّماءُ وَالْاَرْضُ وَسُکَّانُ الْجِنانِ وَالْبَرِّ وَالْبَحْرِ، صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ عَدَدَ مَا فِی عِلْمِ اللهِ، لَبَّیْکَ داعِیَ اللهِ،
آپ پر آسمان و زمین، اہل جنت اور خشکیوں اور سمندروں کے رہنے کے رہنے والے روئے ہیں آپ پر خدا رحمت کرے اتنی جتنی اس کے علم میں ہے حاضر ہوں اے خدا کی طرف بلانے والے
إنْ کانَ لَمْ یُجِبْکَ بَدَنِی عِنْدَ اسْتِغاثَتِکَ وَلِسانِی عِنْدَ اسْتِنْصارِکَ، فَقَدْ أَجابَکَ قَلْبِی وَسَمْعِی وَبَصَرِی،
اگرچہ میرے جسم نے آپ کے استغاثے کے وقت لبیک نہیں کہی اور میری زبان نے آپ کی طلب نصرت کے وقت جواب نہیں دیا لیکن آپکو میرے دل میرے کان اور آنکھ نے لبیک کہی
سُبْحانَ رَبِّنا إنْ کانَ وَعْدُ رَبِّنا لَمَفْعُولاً
پاک ہے ہمارا رب کیونکہ ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہو گا
أَشْھَدُ أَنَّکَ طُھْرٌ طاھِرٌ مُطَھَّرٌ مِنْ طُھْرٍ طاھِرٍ مُطَہَّرٍ، طَھُرْتَ وَطَھُرَتْ بِکَ الْبِلادُ، وَطَھُرَتْ أَرْضٌ أَنْتَ بِھا وَطَھُرَ حَرَمُکَ
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ پاک پاکیزہ ہیں پاک پاکیزہ خاندان سے ہیں اصل سے آپ پاک ہیں آپکے ذریعے پاک ہوئے ہیں شہراور پاک ہوئی زمین جس میں آپ ہیں اور پاک ہے آپکا یہ حرم
أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ أَمَرْتَ بِالْقِسْطِ وَالْعَدْلِ وَدَعَوْتَ إلَیْھِما وَأَنَّکَ صادِقٌ صِدِّیقٌ صَدَقْتَ فِیما دَعَوْتَ إلَیْہِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے حکم دیا ہے برابری اور انصاف کا اور لوگوں کو اسی طرف بلایا بے شک آپ سچے ہیں بہت ہی سچے جو دعوت آپ نے دی اس میں آپ سچے ہیں
وَأَنَّکَ ثارُ اللهِ فِی الْاَرْضِ، وَأَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ اللهِ، وَعَنْ جَدِّکَ رَسُولِ اللهِ،
اور بے شک زمین میں آپکا ہی خون ہے جسکا بدلہ خدا لے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے تبلیغ کی خدا کی طرف سے اپنے نانا رسول(ص) خدا کی طرف سے
وَعَنْ أَبِیکَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَنْ أَخِیکَ الْحَسَنِ، وَنَصَحْتَ وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اللهِ، وَعَبَدْتَہُ مُخْلِصاً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،
اپنے والد امیر المومنین(ع) کی طرف سے اور اپنے بھائی حسن(ع) کی طرف سے خیر اندیشی فرمائی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا اور اس کی عبادت کی خالص ہو کر یہاں تک کہ شہید ہوگئے
فَجَزاکَ اللہُ خَیْرَ جَزاءِ السَّابِقِینَ، وَصَلَّی اللہُ عَلَیْکَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً
پس خد آپ کو جزا دے اس سے بڑھ کر جو پہلے والوں کی دی خدا درود بھیجے آپ پر اور سلام بھیجے جو سلام کا حق ہے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّھِیدِ الرَّشِیدِ قَتِیلِ الْعَبَراتِ وَأَسِیرِ الْکُرُباتِ
اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور رحمت فرما حسین(ع) پر جو ستم رسیدہ شہید دانشمند ہیں وہ مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جو مشکلوں میں گھر گئے رحمت کر
صَلاةً نامِیَةً زاکِیَةً مُبارَکَةً یَصْعَدُ أَوَّلُھا وَلاَیَنْفَدُ آخِرُھا أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلادِ أَنْبِیائِکَ الْمُرْسَلِینَ یَا إلہَ الْعالَمِینَ۔
بڑھنے والی پاکیزہ برکت والی کہ آغاز ہی سے بڑھنے لگے اوروہ کبھی ختم نہ ہو ایسی برتر رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی فرد پر کی ہو اے جہانوں کے معبود۔
پس اب قبر شریف پر بوسہ دے اپنا دایاں رخسار اس پر رکھے پھر بایاں رخسار رکھے اس کے بعد قبر کے گرد چکر لگائے اور چاروں گوشوں پر بوسہ دے شیخ مفید(رح) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد شہزادہ علی اکبرابن الحسین کی ضریح کی طرف جائے اور اس کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الصِّدِّیقُ الطَّیِّبُ الزَّکِیُّ الْحَبِیبُ الْمُقَرَّبُ وَابْنَ رَیْحانَةِ رَسُولِ ﷲ
آپ پر سلام ہو اے صدیق پاکیزہ مطہر دوست مقرب خدا، حسین(ع) کے فرزند جو خوشبو رسول اللہ (ص) ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنْ شَھِیدٍ مُحْتَسِبٍ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ، مَا أَکْرَمَ مَقامَکَ وَأَشْرَفَ مُنْقَلَبَکَ،
آپ پر سلام ہو اے شہید خیر اندیش خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں کس قدر بلند ہے آپ کا مقام اور کتنااعلیٰ ہے آپ کی بازگشت
أَشْھَدُ لَقَدْ شَکَرَ اللہُ سَعْیَکَ، وَأَجْزَلَ ثَوابَکَ، وَأَلْحَقَکَ بِالذِّرْوَةِ الْعالِیَةِ حَیْثُ الشَّرَفُ کُلُّ الشَّرَفِ وَفِی الْغُرَفِ السَّامِیَةِ
میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً خدا نے آپ کی کوشش پسند فرمائی آپ کاثواب بڑھایا اور پہنچا دیا آپ کو بہت اونچے مقام پر کہ جہاں ہرشرف موجود ہے اور آپ کو بلند ترین قصر عطا فرمایاہو
کَمَا مَنَّ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَجَعَلَکَ مِنْ أَھْلِ الْبَیْتِ الَّذِینَ أَذْھَبَ اللہُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھَّرَھُمْ تَطْھِیراً،
جیسا کہ اس نے پہلے بھی آپ پر احسان کیا اور آپ کو اہل(ع)بیت میں قرار دیا کہ جن سے خدا نے ہر ناپاکی کو دوررکھا اور انہیں پاک و پاکیزہ رکھاجیسے پاکیزہ رکھنے کا حق ہے
صَلَواتُ اللهِ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ وَرِضْوانُہُ
خدا کا درود ہو آپ پراسکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں اور خوشنودی
فَاشْفَعْ أَیُّھَا السَّیِّدُ الطَّاھِرُ إلی رَبِّکَ فِی حَطِّ الْاَثْقالِ عَنْ ظَھْرِی
پس میری سفارش کریں اے سید پاک اپنے رب سے تاکہ وہ میری پشت سے گناہوں کا بوجھ اتارے
وَتَخْفِیفِھا عَنِّی وَارْحَمْ ذُلِّی وَخُضُوعِی لَکَ وَلِلسَّیِّدِ أَبِیکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْکُما
اور میرا بوجھ ہلکا کر دے اور رحم کریں میری ذلت و عاجزی پر جو آپکے اور آپ کے والد بزرگوار کے سامنے کی ہے خدا رحمت کرے آپ دونوں پر
پھر اپنے آپ کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے:
زادَ اللہُ فِی شَرَفِکُمْ فِی الْآخِرَةِ کَمَا شَرَّفَکُمْ فِی الدُّنْیا وَأَسْعَدَکُمْ کَما أَسْعَدَ بِکُمْ
اضافہ کرے خدا آپ کے شرف میں یوم آخرت میں جیسا کہ شرف بخشا اس نے آپکو دنیا میں اور سعادت بخشے جیسی آپ کو یہاں سعادت بخشی
وَأَشْھَدُ أَنَّکُمْ أَعْلامُ الدِّینِ وَنُجُومُ الْعالَمِینَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے پرچم اور جہانوں کے ستارے ہیں اور آپ پر سلام ہوخداکی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔
اس کے بعد دیگر شہداء کی طرف رخ کرے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ اللهِ، وَأَنْصارَ رَسُولِہِ، وَأَنْصارَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ
سلام ہو تم سب پر اے خدا کے حامیو اس کے رسول خدا(ص) کے مدد گارعلی(ع) ابن ابی طالب(ع) کے طرفدار
وَأَنْصارَ فاطِمَةَ وَأَنْصارَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَأَنْصارَ الْاِسْلامِ،
سیدہ فاطمہ(ع) کے خادمو اور حسن(ع) و حسین(ع) کا ساتھ دینے والو اور اسلام کی حمایت کرنے والو
أَشْھَدُ أَنَّکُمْ لَقَدْ نَصَحْتُمْ لِلہِ وَجاھَدْتُمْ فِی سَبِیلِہِ فَجَزاکُمُ اللہُ عَنِ الْاِسْلامِ وَأَھْلِہِ أَفْضَلَ الْجَزاءِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے خدا کی خاطر خیر خواہی کی اور اس کی راہ میں جہاد کیاپس خدا جزا دے آپکواسلام و اہل اسلام کیطرف سے بہترین جزا قسم بخدا کہ تم سب بڑی کامیابی حاصل کر گئے ہو
فُزْتُمْ وَاللهِ فَوْزاً عَظِیماً، یَا لَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِیماً،
اے کاش کہ میں بھی تمہارے ہمراہ ہوتا تو بڑی کامیابی پالیتا
أَشْھَدُ أَنَّکُمْ أَحْیاءُ عِنْدَ رَبِّکُمْ تُرْزَقُونَ، أَشْھَدُ أَنَّکُمُ الشُّھَداءُ وَالسُّعَداءُ
میں گواہی دیتا ہوں کہ تم سب اپنے رب کے ہاں زندہ ہو رزق پاتے ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ تم شہید ہو اور خوش بخت ہو
وَأَنَّکُمُ الْفائِزُونَ فِی دَرَجاتِ الْعُلی وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔
اور بے شک تم لوگ بڑے بلند درجوں تک پہنچے ہوئے ہو اورسلام ہو تم سب پر خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہوں۔
اس کے بعد امام حسینؑ کے سرہانے کی طرف چلا جائے وہاں نماز زیارت بجا لائے اور پھر اپنے لیے اپنے والدین اور مومن بھائی بہنوں کیلئے دعائیں مانگے۔ یاد رہے کہ سید ابن طاؤس(رح) نے حضرت علی اکبر(ع) اور دیگر شہدا کیلئے ایک اور زیارت نقل کی ہے جس میں ان کے نام ذکر ہوئے ہیں لیکن ہم نے بغرض اختصار اور مذکورہ زیارت کی شہرت عام کے پیش نظر اسے یہاں نقل نہیں کیا۔