شیخ نے مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں: میں نے امام جعفر صادقؑ سے امام حسینؑ کی زیارت کیلئے اجازت مانگی اور یہ خواہش بھی کی آپ مجھے زیارت کے آداب اور طریقے تعلیم فرمائیں تب آپ نے فرمایا کہ اے صفوان زیارت کو جانے سے تین دن پہلے روزہ رکھو اور جب تیسرا روزہ رکھو تو اس دن غسل کرو اور اپنے اہل و عیال کو اکھٹا کر کے یہ دعا پڑھو:
اَللَّھُمَّ اِنِّیِ اَسْتَوْدِعُکَ..
اے معبود بے شک میں نے انہیں تیرے سپرد کیا ہے ۔
تا آخر اور جب دریائے فرات کے کنارے پہنچو تو وہاں غسل کرو۔
کیونکہ میرے پدر گرامی نے اپنے والد ماجد سے اور انہوں نے حضرت رسول سے خبر دی ہے کہ آنحضرت(ص) نے فرمایا: میرا بیٹا حسینؑ میرے بعد فرات کے کنارے شہید کیا جائے گا۔ پس جو شخص ان کی زیارت کو جائے اور فرات میں غسل کرے تو اس کے گناہ اس طرح دھل جائیں گے جیسا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔ جب وہ دریائے فرات پر غسل کرے تواس دوران یہ دعا پڑھے:
بِسْمِ اللهِ وَبِاللہِ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ نُوراً وَطَھُوراً وَحِرْزاً وَشِفاءََ مِّنْ کُلِّ داءٍ وَسُقْمٍ وآفَةٍ وَعاھَةٍ،
خدا کے نام اور خدا کی ذات سے اے معبود! قرار دے اس غسل کو روشن پاکیزہ اور شفا دینے والا ہر مرض ہر بیماری ہر آفت اور ہر برائی سے بچانے والا
اَللّٰھُمَّ طَھِّرْ بِہِ قَلْبِیْ، وَاشْرَحْ بِہِ صَدْرِیْ، وَسَھِّلْ لِیْ بِہِ أَمْرِیْ۔
اے معبود! پاک کر دے اس سے میرے دل کو کھول دے اس سے میرے سینے کو اور آسان کردے اسکے ذریعے میرا کام۔
جب غسل کر چکے تو پاکیزہ لباس پہنے اور اس گھاٹ کے قریب دو رکعت نماز بجا لائے کہ یہ وہی زمین ہے جس کی شان خدا نے بیان کرتے ہوئے فرمایا: اورزمین کے کئی حصے آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں‘ انگور کے باغ کھیتی اور کھجور کے درخت کہ بعض کی ایک جڑ دو شاخیں اور بعض کی ایک شاخ جبکہ وہ سب ایک ہی پانی سے سیراب کیے جاتے ہیں اور میوؤں میں سے بعض کو بعض پر ہم فوقیت دیتے ہیں جب نماز پڑھ لے تو امام حسینؑ کے حرم مبارک کی طرف آہستہ آہستہ چل کر جائے۔ کیونکہ خدا تعالیٰ ایک ایک قدم کے بدلے میں حج و عمرہ کا ثواب عطا کرے گا چلتے ہوئے نہایت عاجز و انکساری کے ساتھ ذکر خدا اور گریہ و زاری کرتا جائے اور بہ کثرت یہ کہے:
اَللہُ اَکْبَرُ وَ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ۔
خدا بزرگتر ہے اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں۔
نیز خدائے تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتا جائے رسول اللہ(ص) اور امام حسینؑ پر درود وسلام پڑھتا ہوا چلے امام حسینؑ کے قاتلوں پر لعنت بھیجے اور ان پر بیزاری ظاہر کرے جنہوں نے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر ظلم کی ابتداء کی جب حرم شریف کے دروازے پر پہنچے تو یہ کلمات کہے:
اَللہُ أَکْبَرُ کَبِیراً، وَالْحَمْدُ لِلہِ کَثِیراً، وَسُبْحانَ اللهِ بُکْرَةً وَأَصِیلاً،
خدا بزرگتر ہے خدا کے لیے بہت زیادہ حمد و ثنا ہے اور خدا پاک ومنزہ ہے ہر صبح و شام
الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی ھَدَانا لِھٰذا وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَوْلاَ أَنْ ھَدَانَا اللہُ
حمد ہے خدا کے لیے جس نے ہمیں یہ راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر خدا ہمیں راستہ نہ دکھاتا
لَقَدْ جَائَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ
بے شک خدا کے رسول(ص) حق کے ساتھ آئے
پھر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاتَمَ النَّبِیِّینَ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص) سلام ہو آپ پر اے خدا کے نبی(ص) آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے خاتم
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْمُرْسَلِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُوَمِنِینَ
آپ پر سلام ہو اے رسولوں کے سردار آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امیر
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ
آپ پر سلام ہو اے اوصیاء کے سرکردہ آپ پر سلام ہو اے چمکتے ہوئے چہروں والوں کے پیشوا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسَاءِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِکَ
آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہراء(ع) کے فرزند جو تمام عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہواور ان ائمہ(ع) پر جو آپ کی اولاد سے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ أَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الصِّدِّیقُ الشَّھِیدُ
سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین(ع) کے جانشین آپ پر سلام ہوجو کہ صدیق و شہید ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَلائِکَةَ اللهِ الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْمَقامِ الشَّرِیفِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَلائِکَةَ رَبِّی الْمُحْدِقِینَ بِقَبْرِ الْحُسَیْنِ،
آپ پر سلام ہو اے خدا کے فرشتو جو اس بابرکت مقام پر رہتے ہو آپ پر سلام ہو اے خدا کے وہ فرشتو جو قبر حسین(ع) کے ارد گرد کھڑے ہو
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ مِنِّی أَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ
سلام ہو اس امام پر سلام ہو تم پر میری طرف سے جب تک زندہ ہوں اور جب تک دن رات باقی ہیں آپ پر سلام ہو
پھر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ
اے ابو عبد ﷲ(ع) آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ، وَابْنُ أَمَتِکَ، الْمُقِرُّ بِالرِّقِّ وَالتَّارِکُ لِلْخِلافِ عَلَیْکُمْ،
آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین(ع) کے فرزند آپ کا غلام آپ کے غلام کا بیٹا اور آپ کی کنیز کا بیٹا غلامی کا اقرار کرتا ہے اور آپ کی مخالفت ترک کر رہا ہے
وَالْمُوالِی لِوَلِیِّکُمْ، وَالْمُعَادِی لِعَدُوِّکُمْ، قَصَدَ حَرَمَکَ وَاسْتَجارَ بِمَشْھَدِکَ، وَتَقَرَّبَ إلَیْکَ بِقَصْدِکَ
یہ آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کادشمن ہے آپ کے آستان پر آیا اور آپ کے روضہ کی پناہ لیے ہوئے ہے آپ کے قریب ہوا ہے آپ کی تمنا کرتے ہوئے کیا
أَ أَدْخُلُ یَا رَسُولَ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَا نَبِیَّ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَ أَدْخُلُ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ
اندرآجاؤں اے خدا کے رسول(ص) کیا میں اندر آجائوں اے نبی کیا میں اندر آجاؤں اے مومنوں کے امیر کیا اندر آ جاؤں اے اوصیاء کے سردار
أَ أَدْخُلُ یَا فاطِمَۃُ سَیِّدَةَ نِساءِ الْعَالَمِینَ أََ أَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا عَبْدِ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ۔
کیا اندر آ جاؤں اے فاطمہ(ع) دو جہانوں کی عورتوں کی سردار کیا اندر آ جاؤں اے میرے آقااے ابو عبداللہ کیا اندر آ جاؤں اے میرے مولا اے رسول(ص) خداکے فرزند۔
اس مرحلے پر اگر زائر کے دل میں سوز اور آنکھوں میں آنسو آجائیں تو اسکو داخل ہونے کی اجازت تصور کرے اور حرم شریف کے اندر داخل ہو جائے ‘ داخل ہوتے ہوئے یہ کلمات کہے:
الْحَمْدُ لِلہِ الْواحِدِ الْأَحَدِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ الَّذِی ھَدانِی لِوِلایَتِکَ، وَخَصَّنِی بِزِیارَتِکَ وَسَھَّلَ لِی قَصْدَکَ
خدا کی حمد ہے جو یکتا ہے یگانہ ہے اکیلا ہے بے نیاز ہے جس نے مجھے آپ کی ولایت کا راستہ بتایا مجھ کو آپ کی زیارت کیلئے مخصوص کیا اور آپ کی طرف آنے میں سہولت دی
پھر قبر پاک کے قریب جائے اور سرہانے کھڑے ہوکر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللهِ
آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو آپ پر اے نوح (ع)کے وارث جو خدا کے نبی ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اللهِ،
آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہو آپ پراے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اللهِ،
آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں سلام ہوآپ پر اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی
آپ پر سلام ہواے امیر المومنینؑ کے وارث و جانشین آپ پر سلام ہو اے محمدمصطفی(ص) کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ الزَّھْراءِ،
آپ پر سلام ہو اے علی مرتضی (ع)کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہراءؑ کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَةَ الْکُبْری اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اللهِ وَابْنَ ثارِہِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ،
آپ پر سلام ہو اے خدیجہ الکبریٰ(ع) فرزند آپ پر سلام ہو اے خدا کے نام پر قربان ہونے والے اور قربان ہونے والے کے فرزند اے ناحق بہائے گئے خون میں گواہی
أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ
دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے منع فرمایا
وَأَطَعْتَ اللهَ وَرَسُولَہُ حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ، فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً ظَلَمَتْکَ،
آپ خدا و رسول خدا(ص) کی اطاعت میں رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم ڈھایا
وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ یَا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِ اللهِ
اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو وہ اس پر خوش ہوا اے میرے آقا اے ابو عبداللہ(ع)
أَشْھَدُ أَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاَصْلابِ الشَّامِخَةِ وَالْاَرْحامِ الْمُطَھَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ الْجَاھِلِیَّۃُ بِأَنْجَاسِھا
میں گواہی دیتا ہوں بے شک آپ وہ نور ہیں جو بلند مرتبہ صلبوں اور پاک و پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا آیا آپ زمانہ جاہلیت کی ناپاکیوں سے آلودہ نہ ہوئے
وَلَمْ تُلْبِسْکَ مِنْ مُدْلَھِمَّاتِ ثِیَابِھا وَأَشْھَدُ أَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ وَأَرْکانِ الْمُؤْمِنِینَ
اور اس زمانے کے ناپاک لباسوں میں ملبوس نہ ہوئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے نگہبان اور مومنوں کے رکن ہیں
وَأَشْھَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ الْھادِی الْمَھْدِیُّ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہ امام ہیں جو نیک کردار پرہیز گار پسندیدہ پاکیزہ ہدایت دینے والے اور ہدایت پائے ہوئے ہیں
وَأَشْھَدُ أَنَّ الْاَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَۃُ التَّقْوی وَأَعْلامُ الْھُدی وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقی وَالْحُجَّۃُ عَلَی أَھْلِ الدُّنْیا
میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد سے ہوئے ہیں وہ پرہیز گاری کے مظہر ہدایت کے نشان مضبوط و محکم رسی اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں
وَٲُشْھِدُ اللهَ وَمَلائِکَتَہُ وَأَنْبِیائَہُ وَرُسُلَہ، أَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَبِإیَابِکُمْ مُوقِنٌ،
میں گواہ بناتا ہوں اس کے فرشتوں کو اور اس کے نبیوں اور رسولوں کو کہ میں آپ پر اور آپ کے باپ دادا پرایمان رکھتا ہوں
بِشَرائِعِ دِینِی، وَخَواتِیمِ عَمَلِی، وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ، وَأَمْرِی لاَِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ،
اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے انجام پر میرا دل آپ کے دل کے ساتھ ہے اور میرا کام آپ کی پیروی ہے
صَلَواتُ اللهِ عَلَیْکُمْ، وَعَلَی أَرْواحِکُمْ، وَعَلَی أَجْسادِکُمْ، وَعَلَی أَجْسامِکُمْ،
خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی روحوں پر آپ کے پاک وجودوں پر
وَعَلَی شاھِدِکُمْ، وَعَلَی غائِبکُمْ وَ عَلَی ظاھِرِکُمْ وَعَلَی باطِنِکُمْ۔
اور ر حمت ہو آپ میں سے حاضر پر اور غائب پر رحمت ہو آپ کے ظاہر و عیاں اور آپ کے باطن پر۔
اس کے بعد اپنے آپ کو قبر سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اور کہے:
بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی یَابْنَ رَسُولِ اللهِ، بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی یَا أَبا عَبْدِ اللهِ، ،
میرے ماں باپ آپ پر قربان اے رسول خدا(ص) کے فرزند میرے ماں باپ آپ پر قربان اے ابو عبداللہ (ع)
لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّۃُ وَجَلَّتِ الْمُصِیبَۃُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ أَھْلِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ،
بے شک ہمارے لیے آپ کا سوگ بہت زیادہ اور آپ کی مصیبت ہمارے لیے بہت بڑی اور بھاری ہے سب آسمانوں میں رہنے والوں اور زمین والوں پر
فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً أَسْرَجَتْ وَأَلْجَمَتْ وَتَھَیَّأَتْ لِقِتالِکَ، یَا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِ اللهِ، قَصَدْتُ حَرَمَکَ، وَأَ تَیْتُ إلی مَشْھَدِکَ،
پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے گھوڑے کو لگام لگائی، زین کسی اور آپ سے لڑنے کو تیار ہوئے اے میرے مولا اے ابو عبداللہ(ع) میں آپ کی بارگاہ میں چل کر آیا ہوں اور آپ کے روضے کے قریب پہنچا ہوں
أَسْأَلُ اللهَ بِالشَّأْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَہُ وَبِالْمَحَلِّ الَّذِی لَکَ لَدَیْہِ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،
سوال کرتا ہوں خدا سے آپ کی شان کے واسطے جو اس کے ہاں ہے اور آپ کے مقام کے واسطے جو اس کے حضور میں ہے کہ وہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت کرے
وَأَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ۔
نیز یہ کہ وہ مجھ کو دنیا اور آخرت میں آپ کے ساتھ رکھے۔
اب دو رکعت نماز زیارت قبر مبارک کے سرہانے کی طرف ادا کرے کہ اس میں حمد کے ساتھ جو سورہ چاہے پڑھا کرے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ وَرَکَعْتُ وَسَجَدْتُ لَکَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لِاَنَّ الصَّلاةَ وَالرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ لاَتَکُونُ إلاَّ لَکَ،
اے معبود! بے شک میں نے تیرے لیے نماز پڑھی رکوع کیا اور سجدہ کیا ہے کہ تو یگانہ ہے تیرا کوئی شریک نہیں یہی وجہ ہے کہ نماز رکوع اور سجدہ نہیں ہوتا مگر صرف تیرے ہی لیے
لاَِنَّکَ أَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
کہ بے شک تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سواء کوئی معبود نہیں اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر درود بھیج
وَأَبْلِغْھُمْ عَنِّی أَفْضَلَ السَّلامِ وَالتَّحِیَّةِ وَارْدُدْ عَلَیَّ مِنْھُمُ السَّلامَ
اور ان کو میری طرف سے بہترین سلام اور دعا پہنچا اور لوٹا مجھ پر ان کی طرف سے دعا سلامتی
اَللّٰھُمَّ وَھَاتَانِ الرَّکْعَتانِ ھَدِیَّۃٌ مِنِّی إلی مَوْلایَ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ۔
اے معبود! یہ دو رکعت نماز ہدیہ ہے میری طرف سے میرے مولا حسین ابن علیؑ کی خدمت میں
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْہِ وَتَقَبَّلْ مِنِّی وَأْجِرْنِی عَلَی ذلِکَ بِأَفْضَلِ أَمَلِی وَرَجائِی فِیکَ وَفِی وَلِیِّکَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ۔
اے معبود! محمد(ص) پر اور حسین(ع) پر رحمت فرما اور میرا یہ عمل قبول فرما اور مجھ کو اس پر وہ بہترین اجر دے جسکی میں تجھ سے امید کرتا ہوں جب تیرے اس ولی اور مومنوں کے مولا کے دربار میں ہوں۔
اس کے بعد امام حسینؑ کی پائنتی کی طرف جائے اور جناب علی اکبر(ع)کی زیارت ان کی قبر کے نزدیک کھڑے ہو کر اس طرح پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ نَبِیِّ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ،
آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے نبی (ص)خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین (ع) کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْحُسَیْنِ الشَّھِیدِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الشَّھِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّھَا الْمَظْلُومُ وَابْنُ الْمَظْلُومِ،
آپ پر سلام ہو اے حسین(ع) شہید کے فرزند سلام ہو آپ پر کہ آپ شہید ہیں شہید کے فرزند ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ مظلوم اور مظلوم کے فرزند ہیں
لَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ
خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپکو قتل کیا خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم کیا خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے یہ واقعہ سنا تو اس پر خوش ہوئے
پھر اپنے آپ کو قبر سے لپٹائے بوسہ دے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ وَابْنَ وَلِیِّہِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیبَۃُ وَجَلَّتِ الرَّزِیَّۃُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ الْمُسْلِمِینَ،
سلام ہو آپ پر اے ولی خدا کے فرزند یقیناً آپ کے دکھ اور آپ کا سوگ ہمارے لیے اورتمام مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے
فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً قَتَلَتْکَ، وَأَبْرَٲُ إلَی اللهِ وَ إلَیْکَ مِنْھُمْ۔
پس خدا کی لعنت ہو آپ کو قتل کرنے والوں پر اور میں آپکے اور خداکے سامنے ان سے بیزار ہوں۔
اب حضرت علی اکبر(ع) کے قریب گنج شہیداں کی طرف رخ کرے کہ جہاں کربلا کے دیگر شہداء دفن ہیں پس ان سب کی زیارت اس طرح پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَوْلِیاءَ اللهِ وَأَحِبَّائَہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَصْفِیاءَ اللهِ وَأَوِدَّائَہُ
اے! اولیاء اللہ آپ پر سلام ہو اور اے اللہ کے پیارو آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ اور منتخب لوگو
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ دِینِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ،
آپ پر سلام ہو اے دین خدا کی مدد کرنے والو آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کی نصرت کرنے والو آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین(ع) کی امداد کرنے والو
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ أَبِی مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْوَ لِیِّ النَّاصِحِ
آپ پر سلام ہو اے فاطمہ کی حمایت کرنے والو جو تمام عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے ابو محمد (ع) حسن بن علی کے مددگاروکہ جو خدا کے ولی اور نصیحت کرنے والے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ أَبِی عَبْدِ اللهِ، بِأَبِی أَنْتُمْ وَٲُمِّی طِبْتُمْ وَطابَتِ الْاَرْضُ
سلام ہوآپ پر اے ابو عبدا للہ حسین(ع) کی نصرت کرنے والومیرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں تم پاکیزہ ہو اور وہ زمین بھی پاک ہے
الَّتِی فِیھا دُفِنْتُمْ وَفُزْتُمْ فَوْزاً عَظِیماً، فَیالَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ فَأَ فُوزَ مَعَکُمْ۔
جس میں آپ(ع) مدفون ہیںآپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی اے کاش کہ میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تو یہ کامیابی حاصل کرتا۔
اس کے بعد امام حسینؑ کے سرہانے کی طرف آ جائے اور وہاں اپنے فرزندوں اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے لیے بہت زیادہ دعائیں مانگے کیونکہ امام حسینؑ کے روضہ مبارک پر دعا کرنے والے کی دعا اور سوال کرنے والے کا سوال رد نہیں کیا جاتا۔