• AA+ A++

معلوم ہو کہ حضرت کی زیارت کی دو قسمیں ہیں (1) مطلقہ :جو کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں۔ (2) مخصوصہ:جن کے پڑھنے کا وقت معین ہے ۔

مقصد اول

یہ زیارات مطلقہ کے بارے میں ہے اور وہ کثیر تعداد میں ہیں لیکن یہاں ہم چند ایک کے ذکر پر اکتفا کریں گے ان میں سے پہلی زیارت وہ ہے، جس کا ذکر شیخ مفیدؒ،شہیدؒ،سید ابن طاؤسؒ وغیرہ نے کیا ہے۔ اس کی کیفیت یہ ہے کہ جب زیارت کا ارادہ ہو تو غسل کرے دو پاک کپڑے پہنے اگر ہوسکے تو خوشبو بھی لگائے ۔جب گھر سے روانہ ہو تو کہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی خَرَجْتُ مِنْ مَنْزِلِی أَبْغِی فَضْلَکَ وَأَزُورُ وَصِیَّ نَبِیِّکَ صَلَواتُکَ عَلَیْھِما۔

اے اللہ: بے شک میں اپنے گھر سے نکلا ہوں تیرے فضل کا طالب ہوں اور تیرے نبی کے وصی کی زیارت کو آیا ہوں تیری رحمت ہو دونوں پر۔

 اَللّٰھُمَّ فَیَسِّرْ ذلِکَ لِی وَسَبِّبِ الْمَزَارَ لَہُ، وَاخْلُفْنِی فِی عاقِبَتِی وَحُزانَتِی بِأَحْسَنِ الْخِلافَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اے اللہ تو اسے میرے لئے آسان بنا یہ زیارت نصیب فرما اور میرے بعد میرے کاموں اور میرے گھر والوں کا بہترین نگران بن اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

پھر چل پڑے جب کہ زبان پر یہ ذکر ہو

الْحَمْدُ للہِ، وَسُبْحانَ اللہِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللہُ۔

حمد خدا کے لئے ہے پاک تر ہے خدا اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔

اور جب خندق کوفہ پر پہنچے تو کھڑے ہوکر کہے:

اَللہُ أَکْبَرُ اَللہُ أَکْبَرُ أَھْلَ الْکِبْرِیاءِ وَالْمَجْدِ وَالْعَظَمَةِ 

اللہ بزر گ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے کہ وہ بہت بڑی بڑائی کا مالک ہے بڑی شان اور بزرگی والا ہے

اللہُ أَکْبَرُ أَھْلَ التَّکْبِیرِ وَ التَّقْدِیسِ وَالتَّسْبِیحِ وَالْآلآءِ اللہُ أَکْبَرُ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ

اللہ بزرگ تر ہے وہ بڑائی کیے جانے پاکیزگی بیان کیے جانے اور یاد کیے جانے کے لائق اور نعمت والا ہے اللہ بزرگ تر ہے ہر اس چیز سے جس سے میں خائف و ترساں ہوں۔

اللہُ أَکْبَرُ عِمَادِی وَعَلَیْہِ أَتَوَکَّلُ، اللہُ أَکْبَرُ رَجَائِی وَ إلَیْہِ ٲُنِیبُ

 اللہ بزرگ تر ہے جو میرا سہارا ہے اور اس پر بھروسہ کرتا ہوں اللہ بزرگ تر ہے اور میری امید ہے اسی کی طرف پلٹتا ہوں۔

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ وَلِیُّ نِعْمَتِی، وَالْقادِرُ عَلَی طَلِبَتِی، تَعْلَمُ حاجَتِی وَمَا تُضْمِرُہُ ھَواجِسُ الصُّدُورِ وَخَواطِرُ النُّفُوسِ،

اے اللہ: تو ہی مجھے نعمت دینے والا اور میری حاجت بر لانے پر قادر ہے تو میری حاجت کو جانتا اور سینوں میں چھپی تمناؤں اور دلوں میں گزرنے والے خیالوں سے واقف ہے

 فأَسْأَلُکَ بِمُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَی الَّذِی قَطَعْتَ بِہِ حُجَجَ الْمُحْتَجِّینَ وَعُذْرَ الْمُعْتَذِرِینَ۔

پس میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد مصطفیٰ(ص) کے واسطے سے جن کے ذریعے تو حجت لانے والوں کی دلیل اور عذر کرنے والوں کے عذر قطع کر دیے

 وَجَعَلْتَہُ رَحْمَةً لِلْعالَمِینَ أَنْ لاَ تَحْرِمَنِی ثَوابَ زِیارَةِ وَلِیِّکَ وَأَخِی نَبِیِّکَ أَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَصْدَہُ،

اور آنحضرت(ص) کو جہانوں کیلئے رحمت قرار دیا یہ کہ مجھے اپنے ولی (ع)اور اپنے نبی(ص) کے بھائی امیرالمومنین (ع) کی زیارت اور قصد زیارت کے ثواب سے محروم نہ فرما

  وَتَجْعَلَنِی مِنْ وَفْدِہِ الصَّالِحِینَ وَشِیعَتِہِ الْمُتَّقِینَ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

مجھے ان کی بارگاہ میں آنے والے نیکو کاروں اور پرہیز گار پیروکاروں میں قرار دے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اور جب امیر المومنین کا قبہ شریفہ نظر آنے لگے تو یہ کہے:

الْحَمْدُ لِلہِ عَلَی مَا اخْتَصَّنِی بِہِ مِنْ طِیبِ الْمَوْلِدِ، 

حمد خدا کے لئے ہے اس پرکہ اس نے مجھ کو پاکیزگی ولادت کا شرف عطا کیا

وَاسْتَخْلَصَنِی إکْراماً بِہِ مِنْ مُوَالاةِ الْاَبْرارِ السَّفَرَةِ الْاَطْھارِ، وَالْخِیَرَةِ الْاَعْلامِ۔

اور وہ بزرگوارجو نشان فضیلت پاکیزہ تر پیغام رساں اور چنے ہوئے نمایاں افراد ہیں مجھے ان سے محبت رکھنے کی عزت بخشی ہے

اَللّٰھُمَّ فَتَقَبَّلْ سَعْیِی إلَیْکَ وَتَضَرُّعِی بَیْنَ یَدَیْکَ

اے اللہ: میں نے تیری طرف آنے کی جو کوشش کی اور تیرے حضور جو تضرع و زاری کی ہے اسے قبول فرما

 وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی لاَ تَخْفَیٰ عَلَیْکَ، إنَّکَ أَنْتَ اللہُ الْمَلِکُ الْغَفّارُ۔

اور میرے گناہ معاف کردے کہ جو تجھ سے مخفی و پوشیدہ نہیں ہیں بے شک تو وہ اللہ ہے جو بہت بخشنے والا بادشاہ ہے۔

مؤلف کہتے ہیں: جب قبہ امیر المومنین(ع) کی دیدار سے زائر پر شوق و شادمانی کی حالت طاری ہوتی جائے اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی پوری توجہ آنجناب کی طرف کرے تو جس زبان و بیان میں ممکن ہو حضرت کی مدح و ثناء میں مصروف ہو جائے اور خصوصا زائر اگر اہل علم و کمال ہو تو وہ چاہتا ہے کہ اگر اسے اس سلسلے میں کچھ بہترین اشعار یاد ہوں تو ان کے ذریعے سے اپنے جذبات کا اظہار کرے۔ اس بنا پر مجھے خیال آیا کہ شیخ ازری کے قصیدہ  أُزریہ میں سے چند مناسب حال اشعار یہاں نقل کردوں ۔امید واثق ہے کہ زائر مجھ جیسے سیاہ کار کا سلام بھی اس بارگاہ عالی میں پہنچائے گا اور اس عاجز کو دعائے خیر میں فراموش نہ کرے گا ۔ وہ اشعار یہ ہیں ۔

أَیُّھَا الرَّاکِبُ الْمُجِدُّ رُوَیْداً بِقُلُوبٍ تَقَلَّبَتْ فِی جَوَاھا

اے تیز رفتار سوار مہلت دے

ان دلوں کو جو سوز میں تڑپتے ہیں

إنْ تَرائَتْ أَرْضُ الْغَرِیَّیْنِ فَاخْضَعْ وَاخْلَعِ النَّعْلَ دُونَ وَادِی طُوَاھا

جب تو زمین نجف کو دیکھے تو جھک جا

اس وادی طویٰ میں آنے سے قبل جوتے اتار دے

وَ إذا شِمْتَ قُبَّةَ الْعالَمِ الْاَعْلیٰ وَأَنْوارُ رَبِّھا تَغْشاھا

جب تو عالم بالا کے اس قبئہ کو دیکھے گا

تو اس کے رب کا نور تیری آنکھیں منور کردے گا ۔

فَتَواضَعْ فَثَمَّ دارَۃُ قُدْسٍ تَتَمَنَّیٰ الْاَفْلاکُ لَثْمَ ثَراھا

جھک جا کہ یہ پاکیزگی کا وہ میدان ہے ،

کہ آسمان اس کی خاک کو چومنا چاہتا ہے

قُلْ لَہُ وَالدُّمُوعُ سَفْحُ عَقِیقٍ وَالْحَشا تَصْطَلِی بِنارِ غَضاھا

ان سے کہو جبکہ آنکھوں میں خون کے آنسو ہوں

اور دل ان کے عشق میں سوزاں ہو

یَابْنَ عَمِّ النَّبِیِّ أَنْتَ یَدُ اللهِ الَّتِی عَمَّ کُلَّ شَیْئٍ نَداھا

اے نبی (ص)کے ابن عم آپ اللہ کا وہ ہاتھ ہیں

جس سے ہر چیز کو عطا وبخشش ملتی ہے

أَنْتَ قُرْآنُہُ الْقَدِیمُ وَأَوْصافُکَ آیاتُہُ الَّتِی أَوْحاھا

آپ وہ قرآن اول ہیں جس کے اوصاف

ان آیتوں میں آئے جو آنحضرت(ص) پر نازل ہوئیں

خَصَّکَ اللہُ فِی مَأثِرَ شَتّیٰ ھِيَ مِثْلُ الْاَعْدادِ لاَ تَتَناھیٰ

خدا نے آپ کو بہت سی صفات میں خاص کیا

کہ جو اعداد کی طرح بے انتہا ہیں

لَیْتَ عَیْناً بِغَیْرِ رَوْضِکَ تَرْعیٰ قَذِیَتْ وَاسْتَمَرَّ فِیھا قَذاھا

ہائے وہ آنکھ جو آپ کے روضہ کے سوا کسی چیز کو دیکھے

اس میں خاک پڑے اور ہمیشہ ہی پڑی رہے ۔

أَنْتَ بَعْدَ النَّبِیِّ خَیْرُ الْبَرایا وَالسَّما خَیْرُ ما بِھا قَمَراھا

بعد از نبی آپ ساری مخلوق سے بہتر ہیں

جیسے آسمان میں شمس و قمر سب سے بہتر ہیں

لَکَ ذاتٌ کَذاتِہِ حَیْثُ لَوْلا أَنَّھا مِثْلُھا لَما آخاھا

آپ نبی اکرم (ص)کی مانند ہیں کہ آپ نہ ہوتے

تو نہ کوئی ان کی مانند ہوتا نہ ان کا بھائی بنتا

قَدْ تَراضَعْتُما بِثَدْیِ وِصالٍ کانَ مِنْ جَوْھَرِ التَّجَلِّی غِذاھا

آپ دونوں نے ایک جگہ سے روحانی غذا پائی

تجلیات کا جوہر ہی آپ دونوں کی غذا ہے

یا أَخَا الْمُصْطَفیٰ لَدَیَّ ذُنُوب ھِيَ عَیْنُ الْقَذا وَأَنْتَ جَلاھا

اے مصطفی کے بھائی میں گناہ گار ہوں

میری آنکھوں میں دھول ہے اور آپ اس کی روشنی ہیں

لَکَ فِی مُرْتَقَی الْعُلیٰ وَالْمَعالِی دَرَجاتٌ لاَ یُرْتَقیٰ أَدْناھا

آپ کے لئے درجات کی بہت بلندیاں ہیں

وہ درجات جن تک کوئی نہیں پہنچ پاتا

لَکَ نَفْسٌ مِنْ مَعْدِنِ اللُّطْفِ صِیغَتْ جَعَلَ اللہُ کُلَّ نَفْسٍ فِداھا

آپ کا نفس لطافت کے خزانے سے بنایا گیا

خدا ہر نفس کو آپ کا فدیہ قرار دے

جب نجف اشرف کے دروازے پر پہنچے تو کہے :

الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی ھَدانا لِھَذا وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَوْلا أَنْ ھَدانَا اللہُ، 

حمد خدا کے لئے ہے جس نے ہمیں راستہ دکھایا اور اگر وہ رہبری نہ فرماتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہو سکتے تھے

الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی سَیَّرَنِی فِی بِلادِہِ وَحَمَلَنِی عَلَی دَوابِّہِ وَطَویٰ لِیَ الْبَعِیدَ وَصَرَفَ عَنِّی الْمَحْذُورَ

حمد خدا کے لئے ہے جس نے مجھے شہروں سے گزارا اپنے چوپایوں پر سواری کرائی دور کی مسافت طے کرنے کی توفیق دی رکاوٹیں رفع فرمائیں

وَدَفَعَ عَنِّی الْمَکْرُوہَ، حَتَّی أَقْدَمَنِی حَرَمَ أَخِی رَسُو لِہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔

اور برائی کو مجھ سے دور رکھا یہاں تک کہ میں اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ کے برادر کی بارگاہ میں پہنچ گیا ہوں۔

پس شہر نجف میں داخل ہو کہ کہے:

الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی أَدْخَلَنِی ھذِہِ الْبُقْعَةَ الْمُبارَکَةَ الَّتِی بارَکَ اللہُ فِیھا وَاخْتارَھا لِوَصِیِّ نَبِیِّہِ۔

حمد خدا کے لئے ہے جس نے مجھے اس بابرکت پر نور حرم میں داخل کیاجسے اللہ نے مبارک بنایا اور اس کو اپنے نبی کے وصی کیلئے پسند کیا۔

 اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلْھا شاھِدَةً لِی۔

اے معبود ! اس روضہ کو میرا گواہ قرار دے۔

جب پہلے دروازہ پر پہنچے:

اَللّٰھُمَّ بِبابِکَ وَقَفْتُ وَبِفِنٰائِکَ نَزَلْتُ وَبِحَبْلِکَ اعْتَصَمْتُ وَلِرَحْمَتِکَ تَعَرَّضْتُ

اے معبود ! تیرے آستاں پر کھڑا ہوں تیرے در پر آیا ہوںتیری رسی پکڑے ہوں تیری رحمت کا امیدوار ہوں

وَبِوَلِیِّکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ تَوَسَّلْتُ، فَاجْعَلْھا زِیارَةً مَقْبُولَةً، وَدُعَاءََ مُسْتَجاباً۔

تیرے ولی کو وسیلہ بنایا ہے ان پر تیری رحمت ہو پس میری اس زیارت کو قبول فرمااور دعائیں سن لے۔

جب صحن کے دروازہ پر آئے تو کہے:

اَللّٰھُمَّ إنَّ ھذَا الْحَرَمَ حَرَمُکَ، وَالْمَقامَ مَقامُکَ، وَأَنَا أَدْخُلُ إلَیْہِ ٲُناجِیکَ بِمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی وَمِنْ سِرِّی وَنَجْوایَ،

اے معبود! بے شک یہ بارگاہ تیری بارگاہ ہے یہ مقام تیرا مقام ہے اور میں اس میں داخل ہوا ہوں میں تجھ سے مناجات کررہا ہوں کہ تو مجھ سے زیادہ میرے باطن و راز کوجانتا ہے۔

 الْحَمْدُ لِلہِ الْحَنَّانِ الْمَنَّانِ الْمُتَطَوِّلِ الَّذِی مِنْ تَطَوُّلِہِ سَھَّلَ لِی زِیارَةَ مَوْلایَ بِإحْسانِہِ،

حمد خدا کے لئے ہے جو محبت والا احسان والا عطا والا ہے وہ جس کی عطا یہ ہے کہ اپنے احسان سے میرے مولا کی زیارت مجھ پر آسان کر دی۔

 وَلَمْ یَجْعَلْنِی عَنْ زِیارَتِہِ مَمْنُوعاً، وَلاَ عَنْ وِلایَتِہِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ۔

اس نے مجھے ان کی زیارت سے باز نہیں رکھا اور نہ انکی ولایت سے دور کیا ہے بلکہ مجھ پر عطا و بخشش کی ہے۔

  اَللّٰھُمَّ کَمَا مَنَنْتَ عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِہِ فَاجْعَلْنِی مِنْ شِیعَتِہِ،

اے معبود ! جیسے تو نے مجھ پر مولا کی معرفت کا احسان فرمایا ہے پس مجھے ان کے شیعوں میں قرار دے

 وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ بِشَفاعَتِہِ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اور ان کی شفاعت سے مجھے جنت میں داخل فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

پھر داخل ہو جائے اور کہے:

الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی أَکْرَمَنِی بِمَعْرِفَتِہِ وَمَعْرِفَةِ رَسُولِہِ وَمَنْ فَرَضَ عَلَیَّ طاعَتَہُ رَحْمَةً مِنْہُ لِی وَتَطَوُّلاً مِنْہُ عَلَیَّ، وَمَنَّ عَلَیَّ بِالْاِیْمانِ

حمد خدا کیلئے ہے جس نے اپنی معرفت اور اپنے رسول(ص) کی معرفت سے مجھے عزت دی وہ جس نے مجھ پر رحمت فرماتے ہوئے اور مجھ پر احسان کرتے ہوئے اپنی اطاعت مجھ پر واجب ٹھہرائی اور ایمان دے کر مجھ پر مہربانی فرمائی

  الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی أَدْخَلَنِی حَرَمَ أَخِی رَسُولِہِ وَأَرانِیہِ فِی عافِیَةٍ،

حمد اللہ کیلئے ہے جس نے مجھ کو اپنے نبی(ص) کے بھائی کے حرم میں داخل کیا اور امن کے ساتھ یہ جگہ دکھائی

 الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی جَعَلَنِی مِنْ زُوّارِ قَبْرِ وَصِیِّ رَسُولِہِ،

حمد اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے وصی (ع)رسول(ص) کے روضہ کے زائرین میں قرار دیا

 أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد(ص) اس کے بندے و رسول(ص) ہیں.

 جَاءَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِ اللهِ، وَأَشْھَدُ أَنَّ عَلِیَّاً عَبْدُ اللهِ وَأَخُو رَسُولِ اللهِ،

وہ خدا کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی(ع) خدا کے بندے اور رسول (ص)خدا کے بھائی ہیں

 اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ، لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ، وَالْحَمْدُ لِلہِ عَلَی ھِدایَتِہِ وَتَوْفِیقِہِ لِما دَعا إلَیْہِ مِنْ سَبِیلِہِ۔

اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگ تر ہے حمد خدا کے لئے ہے کہ جس نے اپنے دین کی ہدایت و توفیق دی جسکی طرف اس نے بلایا۔

 اَللّٰھُمَّ إنَّکَ أَفْضَلُ مَقْصُودٍ وَأَکْرَمُ مَأْتِیٍّ، وَقَدْ أَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ

اے معبود! بے شک تو سب سے بڑا مطلوب اور وہ بہترین ہے جسکے پاس آیا جاتا ہے اور میں تیری خدمت میں حاضر ہوا قرب کے لئے بوسیلہ تیرے نبی (ص)کے جو نبی(ص) رحمت ہیں

وَبِأَخِیہِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

اور بواسطہ ان کے بھائی امیرالمومنین علی (ع) ابن ابی طالب(ع) کے سلام ہو ان دونوں پر پس محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما

 وَلاَ تُخَیِّبْ سَعْیِی، وَانْظُرْ إلَیَّ نَظْرَةً رَحِیمَةً تَنْعَشُنِی بِھا، وَاجْعَلْنِی عِنْدَکَ وَجِیھاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ۔

اور میری یہ کوشش ناکام نہ بنا نظر فرما مجھ پر مہربانی کی نظر کہ جس سے تو مجھے سنبھالا دے اور مجھے دنیا و آخرت میں اپنے نزدیک عزت دار اور اپنے مقربین میں قرار دے۔

جب برآمدے کے دروازہ پر پہنچے تو کھڑا ہو جائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَی رَسُولِ اللهِ أَمِینِ اللهِ عَلَی وَحْیِہِ وَعَزائِمِ أَمْرِہِ، الْخاتِمِ لِمَا سَبَقَ

سلام ہو خدا کے رسول(ص) پرجو وحی خدا کے امین اسرار الہی کے شناسا نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کر نے والے

وَالْفاتِحِ لِمَا اسْتُقْبِلَ، وَالْمُھَیْمِنِ عَلَی ذلِکَ کُلِّہِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ،

اورتمام تر مادی و روحانی علوم کے نگہبان ہیں آپ پر اللہ کی رحمت ہواور اس کی برکتیں ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی صاحِبِ السَّکِینَةِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَدْفُونِ بِالْمَدِینَةِ،اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَنْصُورِ الْمُؤَیَّدِ،

سلام ہو سکینہ و وقار کے مالک نبی(ص) پر سلام ہو حضرت پر جو مدینہ میں دفن ہیں سلام ہو نصرت دیئے گئے تائید شدہ نبی(ص) پر

 اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِی الْقاسِمِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

سلام ہو ابوالقاسم حضرت محمد(ص) ابن عبد اللہ پراور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔

پھر برآمدے میں داخل ہو اور اس وقت دایاں پاؤں آگے رکھے اور دروازہ حرم پر کھڑے ہو کر کہے:

أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اورگواہی دیتا ہوں حضرت محمد(ص) اس کے بندہ اور رسول(ص) ہیں

جَاءَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِہِ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللهِ،

جو اس کی طرف سے حق لے کر آئے اور رسولوں کی تصدیق فرمائی آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص) آپ پر

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللهِ وَخِیَرَتَہُ مِنْ خَلْقِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیر الْمُؤْمِنِینَ عَبْدِ اللهِ وَأَخِی رَسُولِ اللهِ،

سلام ہو اے خدا کے دوست اور اس کی مخلوق میں اس کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو امیرالمومنین(ع) پر جو خدا کے بندے اور اس کے رسول(ص) کے بھائی ہیں

 یَا مَوْلایَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ

اے میرے آقا اے مومنوں کے سردار آپ کا غلام آپ کے غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹا

جَائَکَ مُسْتَجِیراً بِذِمَّتِکَ، قاصِداً إلی حَرَمِکَ، مُتَوَجِّھاً إلی مَقَامِکَ، مُتَوَسِّلاً إلَی اللهِ تَعَالی بِکَ،

آپ کی خدمت میں آیا آپ سے پناہ لینے آپ کے حرم میں حاضر ہوا ہے آپ کے مقام بلند کے ذریعے اللہ کے حضور آپ کو اپنا وسیلہ بنا رہا ہے۔

 أَ أَدْخُلُ یَا مَوْلایَ أَ أَدْخُلُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَ أَدْخُلُ یَا حُجَّةَ اللهِ

اے میرے آقا کیا میں اندر آجاؤں اے مومنوں کے سردار کیا میں اندر آجاؤں اے حجت خدا آیا میں اندر آجاؤں

أَ أَدْخُلُ یَا أَمِینَ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَا مَلائِکَةَ اللهِ الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْمَشْھَدِ 

اے امین خدا میں اندر آؤں اے خدا کے فرشتو جو اس بارگاہ میں رہتے ہو کیا میں اندر داخل ہو جاؤں

یَا مَوْلایَ أَ تَأْذَنُ لِی بِالدُّخُولِ أَفْضَلَ مَا أَذِنْتَ لاَِحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ فَإنْ لَمْ أَکُنْ لَہُ أَھْلاً فَأَنْتَ أَھْلٌ لِذلِکَ

اے میرے مولا کیا آپ مجھے اندر آنے کی اجازت دیتے ہیں اس سے بہتر اجازت جو آپ نے اپنے کسی محب کو دی پس اگر میں ایسی اجازت ملنے کا اہل نہیں آپ تو یہ اجازت دینے کے اہل ہیں ۔

پھر چوکھٹ پر بوسہ دے دایاں پاؤں اندر رکھے اور داخل ہوتے وقت کہے:

بِسْمِ اللهِ، وَباللہ، وَفِی سَبِیلِ اللهِ، وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔

خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی راہ میں اور خدا کے رسول(ص) کے دین پر کہ خدارحمت کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوّابُ الرَّحِیمُ ۔

اے اللہ!مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کر لے بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔

اب آگے بڑھے تاکہ قبر شریف کے سامنے پہنچے پھر کھڑا ہوجائے اور قبر کے نزدیک ہونے سے پہلے اپنا رخ قبر کی طرف کرے اور کہے :

اَلسَّلَامُ مِنَ اللهِ عَلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ أَمِینِ اللهِ عَلَی وَحْیِہِ وَرِسالاتِہِ وَعَزائِمِ أَمْرِہِ

خدا کی طرف سے سلام ہو خدا کے رسول حضرت محمد(ص) پر جو خدا کی وحی اور اس کے پیغاموں اور احکام دین کے امین ہیں

 وَمَعْدِنِ الْوَحْیِ وَالتَّنْزِیلِ الْخاتِمِ لِما سَبَقَ، وَالْفاتِحِ لِمَا اسْتُقْبِلَ، وَالْمُھَیْمِنِ عَلَی ذلِکَ کُلِّہِ،

وحی و آیات کے خزینہ دار ہیں نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کرنے والے اور تمام مادی و روحانی علوم کے محافظ ہیں۔

 الشَّاھِدِ عَلَی الْخَلْقِ، السِّراجِ الْمُنِیرِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

مخلوق پر گواہ و شاہد روشنی پھیلانے والا چراغ ہیں سلام ہو آنحضرت(ص) پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ الْمَظْلُومِینَ أَفْضَلَ وَأَکْمَلَ وَأَرْفَعَ وَأَشْرَفَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَنْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَأَصْفِیائِکَ۔

اے معبود! حضرت محمد(ص) اور ان کے اہلبیت(ع) پر رحمت نازل فرما جو مظلوم ہیں ان پر بہترین اس سے کامل تر بلند تر اور بزرگتر رحمت فرماجو تو نے اپنے نبیوں اپنے رسولوں اور اپنے پسند کئے ہوؤں میں سے کسی پر کی ہے

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَبْدِکَ وَخَیْرِ خَلْقِکَ بَعْدَ نَبِیِّکَ، وَأَخِی رَسُولِکَ،

اے معبود! مومنوں کے سردار پر رحمت نازل فرما جو تیرے بندے اور تیرے نبی(ص) کے بعد ساری مخلوق میں بہترین تیرے رسول(ص) کے بھائی

 وَ وَصِیِّ حَبِیبِکَ الَّذِی انْتَجَبْتَہُ مِنْ خَلْقِکَ، وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَہُ بِرِسالاتِکَ،

اور تیرے وصی کے حبیب ہیں کہ جن کو تو نے اپنی مخلوق کے درمیان سے چنا وہ رہنمائی کرتے ہیں اس ہستی کی طرف جسے تو نے اپنا پیغمبر بنایا

 وَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ، وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

وہ قیامت میں تیرے عدل سے جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں انصاف کا فیصلہ کرنے والے ہیں سلام ہو امیر المؤمنین (ع)پر اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْاَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِہِ الْقَوَّامِینَ بِأَمْرِکَ مِنْ بَعْدِہِ

اے معبود! ان ائمہ پر رحمت فرما جو ان کی اولاد سے ہیں کہ ان کے بعد تیرے امر دین کو قائم رکھنے والے ہیں

الْمُطَھَّرِینَ الَّذِینَ ارْتَضَیْتَھُمْ أَنْصاراً لِدِینِکَ وَحَفَظَةً لِسِرِّکَ،

وہ پاک پاکیزہ ہیں جن کو تو نے اپنے دین کی نصرت کے لئے پسند فرمایا وہ تیرے اسرار کے محافظ

 وَشُھَداءَ عَلَی خَلْقِکَ وَ أَعْلاماً لِعِبادِکَ، صَلَواتُکَ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ۔

تیری مخلوق پر گواہ وشاہد اور تیرے بندوں کے لئے نشان ہدایت ہیں تیری رحمتیں ہوں ان سب پر

اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَصِیِّ رَسُولِ اللهِ وَخَلِیفَتِہِ وَالْقَائِمِ بِأَمْرِہِ مِنْ بَعْدِہِ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

سلام ہو امیر المومنین علی(ع) ابن ابی طالب(ع) پر جو رسول(ص) خدا کے وصی ان کے جانشین اور ان کے بعد ان کی ذمہ داریاں نبھانے والے اور اوصیاء کے سردار ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی فاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ

سلام ہو جناب فاطمہ پر جو خدا کے رسول(ص) کی دختر تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ أَھْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ

سلام ہو حضرت حسن(ع) و حسین(ع) پر جو دونوں ساری مخلوق میں سے جوانان جنت کے سردار ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَئِمَّةِ الرَّاشِدِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَنْبِیاءِ وَالْمُرْسَلِینَ

سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہ (ع)پر سلام ہو تمام نبیوں اور رسولوں پر

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَئِمَّةِ الْمُسْتَوْدَعِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی خاصَّةِ اللهِ مِنْ خَلْقِہِ، 

سلام ہو ان ائمہ(ع) پر جن کو نبوت کی امانتیں دی گئیں سلام ہو ان پر جو مخلوق میں سے خاصان خدا ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُتَوَسِّمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ الَّذِینَ قامُوا بِأَمْرِہِ وَوازَرُوا أَوْلِیاءَ اللهِ وَخافُوا بِخَوْفِھِمْ

سلام ہو صاحبان عقل وخرد پر سلام ہو ان مومنوں پر جو حکم خدا پر کاربند ہوئے خدا کے اولیاء کے مددگار بنے اور ان کے خوف میں خائف ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَلائِکَةِ الْمُقَرَّبِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنا وَعَلَی عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِینَ ۔

سلام ہو مقرب بارگاہ فرشتوں پر سلام ہوہم پر اور خدا کے نیک اور خوش کردار بندوں پر۔

یہاں تک کہ قبر کے نزدیک کھڑا ہو جائے پھر پشت بہ قبلہ اور قبر کی طرف رخ کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَةَ اللهِ،

آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیر آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب آپ پر سلام ہو اے خدا کے چنے ہوئے

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْھُدیٰ،

آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی سلام ہو آپ پر اے خدا کی حجت آپ پر سلام ہو اے ہدایت والے امام

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلَمَ التُّقیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ التَّقِیُّ النَّقِیُّ الْوَفِیُّ

آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاری کے نشان آپ پر سلام ہو اے وصی نیک پرہیزگار پاکباز اور وفادار

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ

آپ پر سلام ہو اے حسن(ع) و حسین(ع) کے والد آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ، وَأَمِینَ رَبِّ الْعَالَمِینَ، وَدَیَّانَ یَوْمِ الدِّینِ

آپ پر سلام ہو اے اوصیاء کے سردار جہانوں کے رب کے امانتدار روز قیامت بحکم خدا جزا دینے والے،

وَخَیْرَ الْمُؤْمِنِینَ، وَسَیِّدَ الصِّدِّیقِینَ، وَالصَّفْوَةَ مِنْ سُلالَةِ النَّبِیِّینَ، وَبابَ حِکْمَةِ رَبِّ الْعالَمِینَ۔

مومنوں میں بہترین، صدیقوں کے سردار نبیوں کی اولاد میں سے برگزیدہ و پسندیدہ، جہانوں کے رب کی حکمت کے دروازے،

 وَخازِنَ وَحْیِہِ، وَعَیْبَةَ عِلْمِہِ، وَالنَّاصِحَ لاُِمَّةِ نَبِیِّہِ، وَالتَّالِیَ لِرَسُولِہِ

وحی خدا کے خزینہ دار اور اس کے علم کا ذخیرہ نبی(ص) خدا کی امت کے خیر خواہ اور اس کے رسول(ص) کے پیروکار

وَالْمُواسِیَ لَہُ بِنَفْسِہِ، وَالنَّاطِقَ بِحُجَّتِہِ، وَالدَّاعِیَ إلی شَرِیعَتِہِ، وَالْماضِیَ عَلَی سُنَّتِہِ۔

اور ان کے جانثار رفیق ان کی حجت کے بیان کرنے والے ان کی شریعت کی طرف بلانے والے اور ان کی سنت پر چلنے والے

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَشْھَدُ أَنَّہُ قَدْ بَلَّغَ عَنْ رَسُولِکَ مَا حُمِّلَ، وَرَعیٰ مَا اسْتُحْفِظَ

اے معبود! میں گواہی دیتا ہوں کہ امیرالمومنین(ع) نے تیرے رسول(ص) کے علوم بیان فرمائے اور جو علوم انکے پاس تھے انکی نگہداری کی

وَحَفِظَ مَا اسْتُودِعَ، وَحَلَّلَ حَلالَکَ، وَحَرَّمَ حَرامَکَ، وَأَقامَ أَحْکامَکَ،

جو اسرار انکے سپرد ہوئے ان کی حفاظت فرمائی تیرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیا تیرے احکام کو نافذ کیا

 وَجاھَدَ النَّاکِثِینَ فِی سَبِیلِکَ، وَالْقاسِطِینَ فِی حُکْمِکَ، وَالْمَارِقِینَ عَنْ أَمْرِکَ، صابِراً مُحْتَسِباً لاَ تَأْخُذُہُ فِیکَ لَوْمَۃُ لائِمٍ۔

انہوں نے بیعت توڑ دینے والے تیرے حکم سے منہ موڑ لینے والوں اور تیرے دین سے نکل جانے والوں سے تیری راہ میں جہاد کیا جس میں صبر و حوصلہ سے کا م لیا اور تیرے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کی

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ وَأَصْفِیائِکَ وَأَوْصِیاءِ أَنْبِیائِکَ۔

اے اللہ !رحمت فرما حضرت امیر(ع) پر بہترین رحمت جو تو نے اپنے ولیوں اپنے برگزیدہ اور اپنے نبیوں کے وصیوں میں سے کسی پر کی ہو

 اَللّٰھُمَّ ھذَا قَبْرُ وَلِیِّکَ الَّذِی فَرَضْتَ طاعَتَہُ، وَجَعَلْتَ فِی أَعْناقِ عِبادِکَ مُبایَعَتَہُ،

اے معبود! یہ تیرے اس ولی کی قبر ہے جسکی اطاعت تو نے واجب کی جس کی بیعت کا حلقہ تو نے اپنے بندوں کی گردنوں میں ڈالا

 وَخَلِیفَتِکَ الَّذِی بِہِ تَأْخُذُ وَتُعْطِی، وَبِہِ تُثِیبُ وَتُعاقِبُ، وَقَدْ قَصَدْتُہُ طَمَعاً لِما أَعْدَدْتَہُ لاَِوْلِیائِکَ،

یہ تیرے خلیفہ کی قبر ہے جس کے ذریعے تو اخذ کرتا ہے اور عطا کرتا ہے وہی تیرے ثواب و عقاب کا معیار ہے میں نے ان کی زیارت کا قصد کیا اس اجر کی خواہش میں جو تو نے اپنے اولیاء کیلئے رکھا ہے۔

 فَبِعَظِیمِ قَدْرِہِ عِنْدَکَ وَجَلِیلِ خَطَرِہِ لَدَیْکَ وَقُرْبِ مَنْزِلَتِہِ مِنْکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

پس بواسطہ انکی بڑی شان اور مرتبہ کے جو تیرے ہاں ہے اور انکو جو تقرب تجھ سے ہے اسکا واسطہ کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما

وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ فَإنَّکَ أَھْلُ الْکَرَمِ وَالْجُودِ، 

اور مجھ سے وہ برتاؤ کر جو تیرے شایاں ہے کہ یقینا تو کرم و بخشش والا ہے

وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَ عَلَی ضَجِیعَیْکَ آدَمَ وَنُوحٍ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُہُ ۔

اور آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اور سلام آپ کے دونوں ساتھیوں آدم (ع)اور نوح (ع)پرجو آپ کے پہلو میں ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ۔

پس ضریح مبارک کو بوسہ دے اور سر کی جانب کھڑے ہو کر کہے:

یَا مَوْلایَ إلَیْکَ وُفُودِی، وَبِکَ أَتَوَسَّلُ إلَی رَبِّی فِی بُلُوغِ مَقْصُودِی، 

اے میرے آقا میں آپ کی بارگاہ میں آیا ہوں اپنے رب کے حضور آپ کو وسیلہ بنا رہا ہوں کہ میرا مقصد حاصل ہو جائے

وَأَشْھَدُ أَنَّ الْمُتَوَسِّلَ بِکَ غَیْرُ خَائِبٍ وَالطَّالِبَ بِکَ عَنْ مَعْرِفَةٍ غَیْرُ مَرْدُودٍ إلاَّ بِقَضَاءِ حَوَائِجِہِ

اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ کو وسیلہ بنانے والا ناکام نہیں ہوتا آپ کے ذریعے طلب کرنے والا بامعرفت حاجات پوری کیے بغیر کبھی نہیں لوٹایا گیا

فَکُنْ لِی شَفِیعاً إلَی اللهِ رَبِّکَ وَرَبِّی فِی قَضاءِ حَوائِجِی وَتَیْسِیرِ ٲُمُورِی

پس آپ خدا کے حضور میں شفاعت کریں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ میری حاجتیں پوری ہوں میرے کام بن جائیں

وَکَشْفِ شِدَّتِی، وَغُفْرانِ ذَنْبِی، وَسَعَةِ رِزْقِی، وَتَطْوِیلِ عُمْرِی، وَ إعْطَاءِ سُؤْلِی فِی آخِرَتِی وَدُنْیایَ۔

میری مشکل حل ہو جائے میرے گناہ بخشے جائیں میرے رزق میں فراوانی ہو میری زندگی بڑھ جائے اور میری دنیا و آخرت کی تمام حاجات پوری ہوجائیں

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ 

اے معبود! امیرالمومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت فرما اے معبود! حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت فرما

 اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْاَئِمَّةِ وَعَذِّبْھُمْ عَذَاباً أَلِیماً لاَ تُعَذِّبُہُ أَحَداً مِنَ الْعَالَمِینَ

اے معبود! تمام ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کر اوران کو ایسا دردناک عذاب دے جو تمام جہانوں میں کسی کو نہ دیا ہو

عَذاباً کَثِیراً لاَ انْقِطاعَ لَہُ وَلاَ أَجَلَ وَلاَ أَمَدَ بِما شاقُّوا وُلاةَ أَمْرِکَ، 

بہت زیادہ عذاب جو کبھی ختم نہ ہو نہ اس کی مدت مقرر ہو نہ کوئی انتہا ہو جیسا کہ انہوں نے تیرے والیان امر کو ستایا

وَأَعِدَّ لَھُمْ عَذاباً لَمْ تُحِلَّہُ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ۔

 ان کے لئے وہ عذاب مہیا کر جو تو نے مخلوق میں سے کسی پرنہ اتارا ہو

اَللّٰھُمَّ وَأَدْخِلْ عَلَی قَتَلَةِ أَنْصارِ رَسُولِکَ، وَعَلَی قَتَلَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَعَلَی قَتَلَةِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ،

اے معبود ! یہ عذاب قاتلان انصار رسول(ص) کو بھی دے اور قاتلان امیرالمومنین(ع) قاتلان حسن(ع) و حسین(ع) اور قاتلان انصار حسن(ع) و حسین(ع)

 وَعَلَی قَتَلَةِ أَنْصارِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ، وَقَتَلَةِ مَنْ قُتِلَ فِی وِلایَةِ آلِ مُحَمَّدٍ أَجْمَعِینَ

اور ان سب کے قاتلوں کو یہ عذاب دے جو ولایت آل محمد(ص) کو ماننے کی پاداش میں قتل ہوئے

 عَذاباً أَلِیماً مُضاعَفاً فِی أَسْفَلِ دَرَکٍ مِنَ الْجَحِیمِ لاَیُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذابُ وَھُمْ فِیہِ مُبْلِسُونَ مَلْعُونُونَ

ان قاتلوں کو سخت عذاب دے جو بڑھتا رہے دوزخ کے سب سے نچلے طبقے جحیم میں کہ ان کے عذاب میں کبھی کمی نہ آئے اور وہ اس میں مایوس و ملعون

ناکِسُو رُؤُوسِھِمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ قَدْ عَایَنُوا النَّدامَةَ وَالْخِزْیَ الطَّوِیلَ لِقَتْلِھِمْ عِتْرَةَ أَنْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَأَتْباعَھُمْ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ۔

اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوئے اپنی پشیمانی اور طویل ذلت کو دیکھتے ہوں کیونکہ انہوں نے تیرے نبیوں اور رسولوں کی اولاد اور انکے ساتھیوں کو قتل کیا جو تیرے نیک بندوں میں سے تھے

 اَللّٰھُمَّ الْعَنْھُمْ فِی مُسْتَسِرِّ السِّرِّ، وَظاھِرِ الْعَلانِیَةِ فِی أَرْضِکَ وَسَمَائِکَ۔

اے اللہ ! اپنی زمین اور آسمان میں ان پر پوشیدہ اور ظاہر طور پر لعنت کی بوچھاڑ کرتا رہ

 اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی قَدَمَ صِدْقٍ فِی أَوْلِیائِکَ، وَحَبِّبْ إلَیَّ مَشَاھِدَھُمْ وَمُسْتَقَرَّھُمْ

اے معبود ! مجھے اپنے دوستوں کی راہ پر ثابت قدم فرما اور مجھے ان کی مزاروں اور بارگاہوں کی محبت سے معمور کردے

 حَتّیٰ تُلْحِقَنِیْ بِھِمْ وَتَجْعَلَنِیْ لَھُمْ تَبَعاً فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

حتی کہ مجھے ان سے ملا دے اور مجھے دنیا و آخرت میں ان کا تابع قرار دے اے سب سے زیادہ رحم والے ۔

اس کے بعد امیرالمومنینؑ کی ضریح مبارک کو بوسہ دے اور پشت بہ قبلہ کھڑا ہو اور امام حسینؑ کی قبر کی طرف رخ کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا عَبْدِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

آپ پر سلام ہو اے ابو عبد(ع)اللہ آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے امیرالمومنین(ع) کے فرزند

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ الزَّھْرَاءِ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا الْاَئِمَّةِ الْھادِینَ الْمَھْدِیِّینَ

سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا کے فرزند جو تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے ان ائمہ (ع)کے باپ جو ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَرِیعَ الدَّمْعَةِ السَّاکِبَةِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْمُصِیبَةِ الرَّاتِبَةِ

سلام ہو آپ پر اے وہ مقتول جس کے نام پر آنسو نکلتے ہیں سلام ہو آپ پر اے لگاتار مصیبت والے مظلوم

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی جَدِّکَ وَأَبِیکَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲُمِّکَ وَأَخِیکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاَئِمَّةِ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ وَبَنِیکَ

سلام ہو آپ پر اور آپ کے نانا اور بابا پر سلام ہو آپ پر اور آپ کی والدہ پر اور بھائی پر سلام ہو آپ پر اور ان ائمہ (ع)پر جو آ پ کی ذریت و اولاد میں ہیں

أَشْھَدُ لَقَدْ طَیَّبَ اللہُ بِکَ التُّرابَ، وَأَوْضَحَ بِکَ الْکِتابَ، وَجَعَلَکَ وَأَبَاکَ وَجَدَّکَ وَأَخاکَ وَبَنِیکَ عِبْرَةً لاُِولِی الْاَلْبَابِ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا نے آپ کے خون سے زمین کو پاکیزہ بنایا آپ کے وجود سے حقیقت کتاب واضح فرمائی اور آپ کو آپ کےوالد، نانا جان کو آپ کے بھائی کو اور آپ کے فرزندوں کو صاحبان عقل کے لئے عبرت بنایا

 یَابْنَ الْمَیَامِینَ الْاَطْیَابِ التَّالِینَ الْکِتابَ، وَجَّھْتُ سَلامِی إلَیْکَ، صَلَواتُ اللهِ وَسَلامُہُ عَلَیْکَ

اے تلاوت قرآن کرنے والے پاکیزہ و مبارک بزرگوں کے فرزند میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں آپ پر خدا کی طرف سے درود و سلام ہو

وَجَعَلَ أَفْئِدَةً مِنَ النَّاسِ تَھْوِیْ إلَیْکَ مَا خَابَ مَنْ تَمَسَّکَ بِکَ وَلَجَأَ إلَیْکَ ۔

اور وہ نیک لوگوں کے دلوں کو آپکی طرف مائل کرے آپ سے تعلق رکھنے اور آپکی پناہ لینے والا کبھی ناکام نہیں ہو گا ۔

پھر ضریح مبارک کی پائنتی جا ئے اور کھڑے ہو کر یہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِی الْاَئِمَّةِ وَخَلِیلِ النُّبُوَّةِ وَالْمَخْصُوصِ بِالْاُخُوَّةِ، اَلسَّلَامُ عَلَی یَعْسُوبِ الدِّینِ وَالْاِیْمَانِ وَکَلِمَةِ الرَّحْمٰنِ،

سلام ہو ائمہ(ع) کے پدر بزرگوار مقام نبوت کے خلیل اور پیغمبر کے برادر خاص پر سلام ہو دین و ایمان کے سردار اور کلمہ رحمان پر

 اَلسَّلَامُ عَلَی مِیزانِ الْاَعْمَالِ وَمُقَلِّبِ الْاَحْوالِ وَسَیْفِ ذِی الْجَلالِ وَسَاقِی السَّلْسَبِیلِ الزُّلالِ،

سلام ہو اعمال کے معیار اور میزان پر جو حالات کو بدل دینے والے صاحب جلال خدا کی تلوار اور آب کوثر و سلسبیل کے ساقی ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی صَالِحِ الْمُؤْمِنِینَ وَوارِثِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ وَالْحَاکِمِ یَوْمَ الدِّینِ،

سلام ہو سب سے بہتر مومن پر جو نبیوں کے علوم کے وارث اور روز جزا میں حکم کرنے والے ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی شَجَرَةِ التَّقْویٰ وَسامِعِ السِّرِّ وَالنَّجْویٰ، اَلسَّلَامُ عَلَی حُجَّةِ اللهِ الْبالِغَةِ وَنِعْمَتِہِ السَّابِغَةِ وَنِقْمَتِہِ الدَّامِغَةِ

سلام ہو ان پر جو تقوی کادرخت ہیں راز اور سرگوشی کو سننے والے ہیںسلام ہو خدا کی کامل ترین حجت پر جو اس کی نعمت واسعہ اور اس کی طرف سے سزا دینے والے ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی الصِّراطِ الْوَاضِحِ وَالنَّجْمِ اللاَّئِحِ وَالْاِمَامِ النَّاصِحِ وَالزِّنادِ الْقَادِحِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُہُ۔

سلام ہو ان پر جو خدا کا روشن راستہ چمکتا ہوا ستارہ شفقت کرنے والا امام اور منارئہ نور ہیں ان پر خدا کی رحمت اور برکتیں ۔

اس کے بعد کہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ أَخِی نَبِیِّکَ وَوَلِیِّہِ وَناصِرِہِ

اے معبود! رحمت فرما مومنوں کے سردار علی (ع)ابن ابی طالب(ع) پر جو تیرے نبی (ص)کے بھائی ان کے ولی ان کے مددگار

وَوَصِّیِہِ وَوَزِیرِہِ وَمُسْتَوْدَعِ عِلْمِہِ وَمَوْضِعِ سِرِّہِ وَبابِ حِکْمَتِہِ وَالنَّاطِقِ بِحُجَّتِہِ

ان کے وصی ان کے وزیر ان کے علم کے خزینہ دار ان کے راز داں ان کی حکمت کے دروازہ ان کی حجت بیان کرنے والے ان کی

وَالدَّاعِی إلی شَرِیعَتِہِ، وَخَلِیفَتِہِ فِی ٲُمَّتِہِ، وَمُفَرِّجِ الْکَرْبِ عَنْ وَجْھِہِ، وَقَاصِمِ الْکَفَرَةِ

شریعت کی طرف بلانے والے امت میں ان کے قائم مقام اور خلیفہ ان سے سختی دورہٹانے والے کافروں کی کمر توڑنے والے

 وَمُرْغِمِ الْفَجَرَةِ، الَّذِی جَعَلْتَہُ مِنْ نَبِیِّکَ بِمَنْزِلَةِ ھَارُونَ مِنْ مُوسیٰ۔

اور فاجروں کو پست کرنے والے کہ جن کو تو نے اپنے نبی (ص)کے ساتھ وہ مرتبہ دیا جو موسیٰ کے ساتھ ہارون کا تھا

اَللّٰھُمَّ والِ مَنْ والاہُ وَعَادِ مَنْ عَادَاہُ، وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَہُ، وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ،

اے اللہ ! اس کے دوست سے دوستی اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھ جو اس کی کرے اس کی مدد کر اور چھوڑ دے اس کوجو اس کو چھوڑ دے

 وَالْعَنْ مَنْ نَصَبَ لَہُ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَیْہِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْصِیاءِ أَنْبِیائِکَ، یَا رَبَّ الْعالَمِینَ۔

اور لعنت کر اس پر اولین و آخرین میں سے جو ان کے مقابل آیا اور رحمت فرما حضرت امیر(ع) پر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کے اوصیاء میں سے کسی پر کی ہو اے جہانوں کے پالنے والے۔

پھر ضریح مبارک کے سرہا نے کی طرف جائے اور حضرت آدمؑ اور حضرت نوحؑ کی زیارت کرے پس حضرت آدمؑ کی زیارت کے لئے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللهِ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے خدا کے نبی (ع)

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَةَ اللهِ فِی أَرْضِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا الْبَشَرِ

سلام ہو آپ پر اے وحی الہی کے امین سلام ہو آپ پر اے زمین میں خدا کے خلیفہ سلام ہو

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی رُوحِکَ وَ بَدَنِکَ وَعَلَی الطَّاھِرِینَ مِنْ وُلْدِکَ وَذُرِّیَّتِکَ

آپ پر اے ابو البشر سلام ہو آپ پر آپ کی روح پر آپ کے جسم پر اور سلام ان پاک بزرگواروں پر جو آپ کے فرزند اور آپ کی

 وَصَلَّی اللہُ عَلَیْکَ صَلاةً لاَ یُحْصِیھا إلاَّ ھُوَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُہُ۔

اولاد میں ہیں خدا رحمت کرے آپ پر وہ رحمت جس کا اندازہ اس کے سوا کوئی نہیں لگا سکتا اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں۔

پھر حضرت نوح(ع) کی زیارت کے لئے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ

سلام ہو آپ پر اے خدا کے نبی (ع)سلام ہو آپ پر اے خدا کے چنے ہوئے سلام ہو آپ پر اے خدا کے ولی

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَیْخَ الْمُرْسَلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ اللهِ فِی أَرْضِہِ

سلام ہو آپ پر اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے نبیوں کے بزرگ سلام ہو آپ پر اے زمین میں وحی خدا کے امین

 صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلامُہُ عَلَیْکَ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ وَعَلَی الطَّاھِرِینَ مِنْ وُلْدِکَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ

 خدا کا درود و سلام ہو آپ پر آپ کی روح پرآپ کے بدن پر اور سلام ہو ان پاک بزرگواروں پر جو آپ کی اولاد میں سے ہیں اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ہوں۔

پھر اسکے بعد چھ رکعت نماز پڑھے دو رکعت برائے امیرالمومنین کہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ رحمن اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ یٰس کی تلاوت کرے نماز کے بعد تسبیح فاطمہ زہراء(ع) پڑھے اور اپنے لئے بخشش طلب کرتے ہوئے دعا کرے اور کہے :

اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ ھاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ ھَدِیَّةً مِنِّی إلی سَیِّدِی وَمَوْلایَ وَلِیِّکَ وَأَخِی رَسُولِکَ

اے معبود! یقینا میں نے جو یہ دو رکعت نماز پڑھی میری طرف سے یہ ہدیہ ہے میرے سردار اور میرے آقا کے لئے جو تیرے ولی اور تیرے رسول(ص) کے بھائی

 أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَسَیِّدِ الْوَصِیِّینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْہِ وَعَلَی آلِہِ۔

 مومنوں کے امیراور اوصیاء کے سردار علی(ع) ابن ابیطالب(ع) ہیں کہ ان پر خدا کی

 اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْھا مِنِّی وَاجْزِنِی عَلَی ذلِکَ جَزَاءَ الْمُحْسِنِینَ

رحمتیں ہوں اور ان کی اولاد پر پس اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما میری یہ نماز قبول فرما اور اس پر مجھے جزا دے

 اَللّٰھُمَّ لَکَ صَلَّیْتُ وَلَکَ رَکَعْتُ وَلَکَ سَجَدْتُ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ

جو نیک بندوں کے لئے ہے اے معبود ! میں نے تیرے لئے نماز پڑھی تیرے لئے رکوع کیا اور تیرے لئے سجدہ کیا تو یکتا ہے تیرا

لاَِنَّہُ لاَتَکُونُ الصَّلاۃُ وَالرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ إلاَّ لَکَ لاَِنَّکَ أَنْتَ اللہُ لاَ إِلٰہَ إلاَّ أَنْتَ۔

کوئی شریک نہیں لہذا تیرے سوا کسی کیلئے نماز رکوع اور سجدہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بے شک تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْ مِنِّی زِیَارَتِی، وَأَعْطِنِی سُؤْلِی بِمُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ۔

اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما میری یہ زیارت قبول فرما اور میری حاجت بر لا حضرت محمد(ص) اور ان کی پاک آل(ع) کے واسطہ سے ۔

اس کے بعد مزید چار رکعت نماز برائے ہدیہ حضرت آدم و نوح(ع) پڑھے پھر سجدہ شکر بجا لائے اور حالت سجدہ میں کہے :

اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَبِکَ اعْتَصَمْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ۔ اَللّٰھُمَّ أَنْتَ ثِقَتِی وَرَجائِی

اے معبود ! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں تجھ سے تعلق جوڑا ہے اور تجھ پر بھروسہ کیا ہے اے معبود ! تو ہی میرا سہارا اور میری امید

فَاکْفِنِی مَا أَھَمَّنِی وَمَا لاَ یُھِمُّنِی وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی، عَزَّ جارُکَ، وَجَلَّ ثَناؤُکَ

ہے پس میرے سب چھوٹے بڑے کاموں میں میری مدد فرما اور ان امور میں جن کو تو مجھ سے بہتر جانتا ہے تیری پناہ بڑی اور

وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَرِّبْ فَرَجَھُمْ۔

تیری ثنا بزرگ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور ان کے ظہور کو قریب فرما ۔

اب اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

ارْحَمْ ذُلِّی بَیْنَ یَدَیْکَ، وَتَضَرُّعِی إلَیْکَ، وَوَحْشَتِی مِنَ النَّاسِ، وَٲُنْسِی بِکَ

خدایا اپنے حضور میری عاجزی اور میری آہ و زاری پر رحم فرما رحم کر کہ میں لوگوں سے دور اور تیرے قریب ہوا ہوں اے

یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ۔

مہربان اے مہربان اے مہربان ۔

اب اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ رَبِّی حَقَّاً حَقَّاً، سَجَدْتُ لَکَ یَا رَبِّ تَعَبُّداً وَرِقَّاً۔ 

تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو میرا سچا رب ہے اے پروردگار میں نے تیرے لئے سجدہ کیا عبادت و بندگی کے ساتھ اے معبود!

اَللّٰھُمَّ إنَّ عَمَلِی ضَعِیفٌ فَضاعِفْہُ لِی یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ۔

بے شک میرا عمل کمتر ہے تو اسے میرے لئے بڑھا دے اے مہربان اے مہربان اے مہربان ۔

 

?