• AA+ A++

اس کے بعد سجدے میں جائے اور سو ﴿100﴾ مرتبہ کہے شکراً اور بہت زیادہ دعائیں مانگے یہ طلب حاجات کا بہترین مقام ہے۔ زیادہ سے زیادہ استغفار کرے کہ یہ گناہوں کے بخشے جانے کا موقع ہے اور خدائے تعالی سے اپنی حاجتیں طلب کرے کہ یہاں دعائیں قبول ہونے کی جگہ ہے ۔ اور سید ابن طاؤس اور دیگر علماء کا کہنا ہے کہ زائر جب تک نجف اشرف میں مزار کے اندر رہے تو ہر نماز کے بعد خواہ ’’فریضہ ہو یا نافلہ‘‘یہ دعا پڑھتا رہے :

اَللّٰھُمَّ لَابُدَّ مِنْ أَمْرِکَ، وَلَابُدَّ مِنْ قَدَرِکَ، وَلَابُدَّ مِنْ قَضَائِکَ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا بِکَ۔

اے معبود تیرا حکم یقینی ہے تیری تقدیر حتمی اور لازمی ہے تیرا فیصلہ ضروری ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو تجھی سے ہے

 اَللّٰھُمَّ فَمَا قَضَیْتَ عَلَیْنَا مِنْ قَضَاءِِِ أَوْ قَدَّرْتَ عَلَیْنَا مِنْ قَدَرٍ فَأَعْطِنَا مَعَہُ صَبْراً

اے معبود! اپنی قضا میں سے جو تو نے ہم پر جاری کی ہے یا اپنی جو تقدیر ہم پر لازم کی ہے اس کیلئے ہمیں ایسا صبر عطا فرما

یَقْھَرُہُ وَیَدْمَغُہُ، وَاجْعَلْہُ لَنا صَاعِداً فِی رِضْوانِکَ، یُنْمِی فِی حَسَناتِنا وَتَفْضِیلِنا

جو خواہشوں پرغالب ہو اور ان کو دبائے، اسے ہمارے لئے وسیلہ بنا کہ تیری خوشنودی حاصل کریں جو دنیا و آخرت میں ہماری نیکیوں ہماری بلندیوں

وَسُؤْدَدِنَا وَشَرَفِنا وَمَجْدِنا وَنَعْمائِنا وَکَرامَتِنا فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ، وَلاَ تَنْقُصْ مِنْ حَسَناتِنا۔

ہماری بزرگیوں ہماری عزتوں ہماری بڑائیوں ہماری نعمتوں اور منزلتوں میں اضافے کا ذریعہ بنے اور تو ہماری نیکیوں میں کچھ کمی نہ آنے دے

 اَللّٰھُمَّ وَمَا أَعْطَیْتَنا مِنْ عَطاءِِِ، أَوْ فَضَّلْتَنا بِہِ مِنْ فَضِیلَةٍ، أَوْ أَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ کَرامَةٍ

اے معبود ! جو کچھ تو نے ہمیں عطا فرمایا ہے یا جو بڑائی تو نے ہمیں بخشی ہے یا جو عزت ووقار ہمیں عنایت کیا ہے

 فَأَعْطِنا مَعَہُ شُکْراً یَقْھَرُہُ وَیَدْمَغُہُ، وَاجْعَلْہُ لَنا صاعِداً فِی رِضْوانِکَ

ہمیں اس کے ساتھ شکر کی توفیق دے جو اس پر غالب رہے اس کو ہمارے لئے وسیلہ بنا کہ تیری خوشنودی حاصل کریں

وَفِی حَسَناتِنا وَسُؤْدَدِنَا وَشَرَفِنا وَنَعْمائِنا وَ کَرامَتِنَا فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ

جو دنیا و آخرت میں ہماری نیکیوں ہماری بلندیوں ہماری بزرگیوں نعمتوں اورہماری عزتوں میں اضافے کا ذریعہ بن جائے

 وَتَجْعَلْہُ لَنا أَشِراً وَلاَبَطَراً وَلاَفِتْنَةً وَ لاَ مَقْتاً وَلاَ عَذاباً وَلاَ خِزْیاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ

اور اسے ہمارے لئے غرور و تکبر اور فتنہ قرار نہ دینا اور دنیا و آخرت میں ہمارے لئے عذاب و رسوائی کا موجب نہ بنا

اَللّٰھُمَّ إنَّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ عَثْرَةِ اللِّسَانِ، وَسُوءِ الْمَقامِ، وَخِفَّةِ الْمِیزانِ۔ 

اے معبود! ہم تیری پناہ لیتے ہیں زبان کی لغزش، برے ٹھکانے اور میزان عمل کی کمی سے !

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلَقِّنا حَسَناتِنا فِی الْمَماتِ، وَلاَ تُرِنا أَعْمالَنا حَسَراتٍ،

اے معبود محمد(ص) و آل و محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور موت کے بعد ہمیں ہماری نیکیاں دکھا اور ہماری بد کرداریاں ہمارے آگے نہ لا

وَلاَ تُخْزِنا عِنْدَ قَضائِکَ، وَلاَ تَفْضَحْنا بِسَیِّئاتِنا یَوْمَ نَلْقاکَ، 

اپنے فیصلے کے وقت ہمیں رسوا نہ کر اور جس روز ہم تیرے حضور میں پیش ہوں ہمیں گناہوں پر شرمندہ نہ کر

وَاجْعَلْ قُلُوبَنَا تَذْکُرُکَ وَلاَ تَنْسَاکَ، وَتَخْشَاکَ کَأَنَّھا تَراکَ حَتَّی تَلْقاکَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

ہمارے دلوں کو اپنی یاد میں لگا کہ تجھے فراموش نہ کریں اور تجھ سے ایسے ڈریں گویا تجھے دیکھ رہے ہیں پھر اسی حال میں حاضر ہوجائیں اور محمد(ص) و آل و محمد(ص) پر رحمت فرما

وَبَدِّلْ سَیِّئاتِنَا حَسَنَاتٍ، وَاجْعَلْ حَسَناتِنَا دَرَجَاتٍ، وَاجْعَلْ دَرَجاتِنا غُرُفاتٍ وَاجْعَلْ غُرُفاتِنا عَالِیاتٍ۔

اور ہماری بدیاں نیکیوں میں بدل کر دے نیکیوں کو بلندی درجات کا ذریعہ بنا دے ہمارے درجات کو مکانات جنت بنا دے اور ہمارے مکانات جنت کو بلند تر کر دے

 اَللّٰھُمَّ وَأَوْسِعْ لِفَقِیرِنا مِنْ سَعَةِ مَا قَضَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ ۔

اے اللہ! ہم میں سے جو محتاج ہے اسے وسعت رزق دے جیسا کہ تو نے خود پر واجب کر رکھا ہے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَمُنَّ عَلَیْنا بِالْھُدَی مَا أَبْقیْتَنا، وَالْکَرامَةِ مَا أَحْیَیْتَنا،

اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل کر اور جب تک ہم باقی ہیں ہدایت دے کر ہم پر احسان فرما جب تک زندہ ہیں عزت و آبرو دے

 وَالْکَرامَةِ إذا تَوَفَّیْتَنا، وَالْحِفْظِ فِیما بَقِیَ مِنْ عُمْرِنا، وَالْبَرَکَةِ فِیما رَزَقْتَنا

جب مریں تو ہمیں بخشش سے نواز ہماری بقا و زندگی میں ہماری حفاظت فرما جو رزق ہمیں دیا ہے اس میں برکت عطا کر

وَالْعَوْنِ عَلَی مَا حَمَّلْتَنا، وَ الثَّباتِ عَلَی مَا طَوَّقْتَنا، وَلاَ تُؤاخِذْنا بِظُلْمِنا،

فرائض کی ادائیگی میں مدد فرما جو طاقت ہمیں دی ہے اسے قائم رکھ ہمارے ظلم پر ہماری گرفت نہ فرما

 وَلاَ تُقایِسْنا بِجَھْلِنا، وَ لاَ تَسْتَدْرِجْنا بِخَطَایَانا، وَاجْعَلْ أَحْسَنَ مَا نَقُولُ ثابِتاً فِی قُلُوبِنا،

ہماری جہالت پر حساب نہ کر ہماری خطاؤں کے باعث عذاب میں اضافہ نہ کر ہم جو اچھی بات کہتے ہیں وہ ہمارے دلوں میں نقش فرما دے

 وَ اجْعَلْنا عُظَماءَ عِنْدَکَ، وَأَذِلَّةً فِی أَنْفُسِنا، وَانْفَعْنا بِما عَلَّمْتَنا، وَزِدْنا عِلْماً نافِعاً،

اورہمیں اپنے حضور بڑا بنا اور خود ہمارے نزدیک ہمیں پست بنائے رکھ جو علم تو نے دیا ہے اسے مفید قرار دے اور مفید علم میں اضافہ فرما

 وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ قَلْبٍ لاَ یَخْشَعُ، وَمِنْ عَیْنٍ لاَ تَدْمَعُ، وَمِنْ صَلاةٍ لاَ تُقْبَلُ،

اور میں تیری پناہ لیتا ہوں نہ ڈرنے والے دل سے اور آنسو نہ بہانے والی آنکھ سے اور قبول نہ ہونے والی نماز سے

 أَجِرْنا مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ یَا وَلِیَّ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ ۔

ہمیں بری آزمائش سے بچائے رکھ اے دنیا و آخرت کے ولی و حاکم ۔

مصباح الزائر میں سید فرماتے ہیں کہ امیر المومنینؑ کی نماز زیارت کے بعد ایک اور مستحب دعا بھی پڑھی جاتی ہے اور وہ یہ ہے:

یَااَللہ یَااَللہ یَااَللہ یَا مُجِیْبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّیْنَ.الخ

اے اللہ اے اللہ اے اللہ اے پریشان حال کی دعا قبول کرنے والے ۔

یہ فقیر کہتا ہے کہ یہ وہی دعائے صفوان ہے جو دعائے علقمہ کے نام سے معروف ہے اس کا ذکر زیارت عاشور کے ذیل میں آئے گا ۔

?