• AA+ A++

زائر جب مدینہ منورہ پہنچے تو غسل زیارت کرے اور مسجد نبوی میں داخل ہونے لگے تو دروازے پر کھڑے ہو کر پہلا اذن دخول پڑھے جو قبل ازیں نقل کیا جاچکا ہے۔ اس کے بعد درجبرائیل(ع) سے داخل ہو۔ پہلے اپنا دایاں پاؤں اندر کھے اور سومرتبہ اللہ اکبر کہے۔ پھر دو رکعت نماز تحیت المسجد بجالائے۔ پھر حجرہ مبارک کی طرف جائے اور اپنا ہاتھ اس سے مس کرکے اس پر بوسہ دے اور زیارت حضرت رسول خدا پڑھے

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدُ بْنَ عَبْدِاللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاتَمَ النَّبِیِّینَ

آپ پر سلام ہو اے اللہ کے رسول(ص) سلام ہو آپ پر اے اللہ کے نبی(ص) سلام ہو آپ پر اے محمد بن عبداللہ آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے خاتم

  أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسالَةَ وَأَقَمْتَ الصَّلاَةَ وَآتَیْتَ الزَّکَاةَ وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکر
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے پیغام حق پہنچایا نماز کو قائم فرمایا زکات ادا کی نیک کاموں کا حکم دیا برائیوں سے روکتے رہے

 وَعَبَدْتَ اللهَ مُخْلِصاً حَتَّی أَتاکَ الْیَقِینُ، فَصَلَواتُ اللهِ عَلَیْکَ وَرَحْمَتُہُ وَعَلَی أَھْلِ بَیْتِکَ الطَّاھِرِین۔
اورخلوص کے ساتھ اللہ کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا پس آپ(ص) پر اور آپ(ص) کے پاک و پاکیزہ اہل (ع)بیت پرخدا کا درود اور اس کی رحمت ہو

پھر اس ستون کے قریب کھڑا ہو جو قبر مطہر کے دائیں طرف ہے وہاں اس طرح قبلہ رخ ہوجائے کہ بایاں کاندھا قبر شریف کی طرف اور دایاں کاندھا منبر کی جانب ہو کہ یہی رسول کے سر مبارک کا مقام ہے۔ پس اس طرح کھڑے ہو کر یہ پڑھے:

أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ وَأَشْھَدُ أَنَّکَ رَسُولُ اللهِ، وَأَنَّکَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے و رسول ہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول(ص) ہیں اور آپ محمد(ص) بن عبداللہ ہیں

 وَأَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسالاتِ رَبِّکَ وَنَصَحْتَ لاَُِمَّتِکَ وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اللهِ وَعَبَدْتَ اللهَ حَتّی أَتاکَ الْیَقِینُ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ
گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اپنے رب کے احکام لوگوں تک پہنچائے اپنی امت کو نصیحت فرمائی آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اور اللہ تعالیٰ کی  عبادت کی یہاں تک کہ آپ کو اپنی پر حکمت تبلیغ اور بہترین پند و نصیحت پر اطمینان ہوگیا

 وَأَدَّیْتَ الَّذِی عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ وَأَنَّکَ قَدْ رَؤُفْتَ بِالْمُؤْمِنِینَ وَغَلُظْتَ عَلَی الْکافِرِینَ
اور حق سے متعلق اپنی ہر ذمہ داری پوری کی بے شک آپ نے مومنوں کے ساتھ مہربانی اور کافروں کے ساتھ سختی کی۔

 فَبَلَّغَ اللہُ بِکَ أَفْضَلَ شَرَفِ مَحَلِّ الْمُکَرَّمِینَ۔ 
پس خدا نے آپ کو عزت وتکریم کے بلند مقام پر پہنچا دیا

الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی اسْتَنْقَذَنا بِکَ مِنْ الشِّرْکِ وَالضَّلالَةِ ۔

حمد ہے اس خدا کی جس نے ہمیں آپ کے وسیلے سے شرک اور گمراہی سے نجات دی

اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلْ صَلَوَاتِکَ وَصَلَوَاتِ مَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَأَنْبِیائِکَ الْمُرْسَلِینَ وَعِبادِکَ الصَّالِحِینَ
اے معبود! قرار دے اپنی رحمتیں، اور اپنے تمام مقرب فرشتوں، اپنے بھیجے ہوئے سارے نبیوں، اپنے سارے نیک بندوں

وَأَھْلِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرَضِینَ وَمَنْ سَبَّحَ لَکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ
آسمان و زمین پربسنے والی مخلوقات اور جو تیری تسبیح کرتے ہیں اے تمام جہانوں کے رب اولین وآخرین سے سب کی طرف سے

عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَأَمِینِکَ وَنَجِیِّکَ وَحَبِیبِکَ وَصَفِیِّکَ وَخاصَّتِکَ وَصَفْوَتِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ۔
درود قرار دے محمد(ص) پر جو تیرے بندے، رسول، نبی، امانتدار، برگذیدہ، حبیب، منتخب، خاص منتخب شدہ اور تیری مخلوق میں سب سے بہتر ہیں

 اَللّٰھُمَّ أَعْطِہِ الدَّرَجَةَ الرَّفِیعَةَ وَآتِہِ الْوَسِیلَةَ مِنَ الْجَنَّةِ وَابْعَثْہُ مَقاماً مَحْمُوداً یَغْبِطُہُ بِہِ الْاَوَّلُونَ وَالْاَخِرُونَ ۔
اے معبود! آنحضرت(ص) کو بلند درجہ عطا فرما ان کو جنت کی طرف وسیلہ بنا اور انہیں مقام محمود پر فائز فرما کہ جس پر اولین اورآخرین رشک کریں۔

 اَللّٰھُمَّ إنَّکَ قُلْتَ وَلَوْ أَنَّھُمْ إذْظَلَمُوا أَنْفُسَھُمْ جَاؤوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّاباً رَحِیماً
اے معبود! یقینا تو نے فرمایاہے کہ اور اگر لوگ اپنے نفسوں پر ظلم کرکے تیرے پاس آئیں پھر وہ اللہ تعالیٰ سے استغفارکریں اور رسول بھی ان کے لیے بخشش طلب کریں تو وہ یقیناًاللہ کو توبہ قبول کرنے والااور مہربان پائیں گے

 وَ إنِّی أَتَیْتُکَ مُسْتَغْفِراً تَائِباً مِنْ ذُنُوبِی وَ إنِّی أَتَوَجَّہُ بِکَ إلَی اللهِ رَبِّی وَرَبِّکَ لِیَغْفِرَ لِی ذُ نُوبِی
اور میں آپ کے حضور استغفاراور گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے آیا ہوں بے شک میں آپ کے وسیلے سے اللہ کی طرف متوجہ ہوں جو میرا اور آپ کا پروردگار ہے تاکہ وہ میرے گناہ بخش دے۔

اگرتمہیں کوئی حاجت ہو توقبلہ رخ ہو جاؤ اس وقت قبر مبارک کندھے کے پیچھے ہوجائے گی اس وقت ہاتھوں کو بلند کرکے حاجت طلب کرو تو ان شاء ﷲ پوری ہوجائے گی‘ ابن قولویہ نے معتبر سند کے ساتھ محمد بن مسعود سے روایت کی ہے کہ میں نے دیکھا کہ امام جعفر صادقؑ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ کی قبر مبارک کے قریب آئے اور اپنا ہاتھ اس پر رکھ کر یہ پڑھا:

أَسْأَلُ اللهَ الَّذِی اجْتَبَاکَ وَاخْتَارَکَ وَھَدَاکَ وَھَدیٰ بِکَ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْکَ۔
میں سوال کرتا ہوں اللہ سے جس نے آپ کومنتخب کیا آپ کو اختیارکیا آپ کو ہادی بنایا اور آپکے ذریعے ہدایت دی وہ اللہ آپ پر درود نازل فرمائے۔

اس کے بعد فرمایا:

إنَّ اللهَ وَمَلائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یَا أَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیماً
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی اکرم(ص) پر اے ایمان والوتم بھی ان پر درود بھیجو اوراس طرح سلام کرو جیسا حق ہے۔

شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ جب آنحضرت(ص) کی قبر مبارک کے نزدیک دعا وغیرہ سے فارغ ہو جاؤ تو منبر کے پاس جاؤ اور اپنا ہاتھ اس سے مس کرو۔ نیز منبر کی نچلی طرف جو انارکی مثل زینے ہیں ان کو بھی اپنے چہرے اور آنکھوں سے مس کرو، اس سے آنکھوں کو شفا ملتی ہے۔ پھر منبر کے پاس کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کرو اور اپنی حاجات طلب کرو‘ کیونکہ حضرت رسول خدا(ص) کا ارشاد ہے کہ میری قبر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے‘ میرا منبربہشت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ پھر مقام رسول اللہ (ص)کے پاس جائے اور وہاں جتنی نمازیں پڑھ سکے پڑھے‘ مسجد نبوی(ص) میں زیادہ سے زیادہ نمازیں ادا کرے کیونکہ وہاں پڑھی گئی ایک نماز ہزار نمازوں کے برابر ہے اور جب بھی مسجد میں داخل ہو یا وہاں سے باہر نکلے تو صلوات پڑھے حضرت فاطمۃ الزہرا(ع) کے مکان میں بھی نماز پڑھے اور پرنالے کے نیچے مقام جبرائیل(ع) پر بھی جائے اسی مقام پر حضرت جبرائیل(ع) ، حضرت نبی اکرم(ص) کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت لیا کرتے تھے وہاں کھڑے ہوکر یہ پڑھے:

أَسْأَلُکَ أَیْ جَوادُ، أَیْ کَرِیمُ، أَیْ قَرِیبُ، أَیْ بَعِیدُ أَنْ تَرُدَّ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ۔
سوال کرتا ہوں تجھ سے اے جواد اے مہربان اے نزدیک اے دور مجھے اپنی نعمت عطا فرما

?