• AA+ A++

مسجد کوفہ کے بعد وہاں کوئی مسجد فضیلت میں مسجد سہلہ سے بڑھ کر نہیں ہے﴿ مسجد سہلہ اب کوفہ سے کچھ فاصلے پر موجود ہے۔﴾ در اصل یہ حضرت ادریس علیه السلام اور حضرت ابراہیم علیه السلام کا گھر حضرت خضر علیه السلام کی آمد کا مقام اور ان کی جائے سکونت ہے۔ امام جعفر صادق علیه السلام سے منقول ہے کہ آپ نے ابو بصیر سے فرمایا: اے ابو محمد! گویا میں یہ دیکھتا ہوں کہ امام صاحب الزمان ا پنے اہل وعیال سمیت مسجد سہلہ میں اتر تے ہیں اور یہ انکا مسکن ہے خدا نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا جس نے مسجد سہلہ میں نماز نہ پڑھی ہو جو شخص اس مسجد میں ٹھہرے وہ ایسے ہے جیسے اسنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے خیمے میں قیام کیا ہوہر مؤمن مرد اور مومنہ عورت کا دل اس مسجد کی طرف مائل ہے اس مسجد میں ایک پتھر ہے کہ جس پر ہر پیغمبر کی صورت نقش ہے پس جو شخص بھی خالص نیت کے ساتھ اس مسجد میں نماز ادا کرے اور دعا مانگے تو مسجد سے باہر نکلنے سے پہلے اس کی حاجت پوری ہوجاتی ہے جو شخص اس مسجد میں امان طلب کرے تو اسے ہر خوف سے امان مل جاتی ہے۔ ابو بصیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ کیااس مسجد کی فضیلت یہی ہے؟ آپ نے فرمایا اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے اس سے جو میں نے تمہیں بتائی ہے۔ہاں تو یہ و ہ مقام ہے جسے خدا تعالی پسند فرماتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسے اس مسجد میں یاد کیا جائے اور اس سے سوال کیا جائے چنانچہ کوئی رات دن نہیں گزرتا سوائے اس کے کہ ملائکہ اس مسجد کی زیارت کو آتے ہیں۔ اور یہاں خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اے ابو محمد! اگر تمہاری طرح میں بھی ا س مسجد کے نزدیک رہنے والا ہوتا تو یہیں تمام نمازیں پڑھا کرتا۔ پھر فرمایا کہ اے ابو محمد! میں نے اس مسجد کے جو خصائص نہیں بتائے وہ ان سے زیادہ ہیں جو تمہیں بتائے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ آپ پر قربان ہوجائوں! کیا قائم آل محمد(ص) ہمیشہ اس مسجد میں ہوں گے۔ تو آپ نے فرمایا ہاں!

مسجد سہلہ کے اعمال

مغربین اور سونے کے درمیانی وقت میں دو رکعت نماز مسجد سہلہ میں بجالانا مستحب ہے امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ جو شخص یہ نماز پڑھے اور پھر دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا غم دور کردے گا بعض کتب زیارت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب مسجد سہلہ میں داخل ہونے لگے تو دروازے پر کھڑے ہوکر کہے:

بِسْمِ اللہِ وَبِاللہِ وَمِنَ اللہِ وَ إلَی اللہِ وَمَا شاءَ اللہُ، وَخَیْرُ الْاَسْماءِ لِلہِ، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللہِ

خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی طرف اور جو کچھ خدا چاہے اور خدا کے بہترین نام سے بھروسہ کرتا ہوں خدا پر

وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ عُمّارِ مَساجِدِکَ وَبُیُوتِکَ

اس علی وعظیم کے سوا کوئی حرکت و قوت نہیں ہے اے معبود!مجھے ان میں سے قرار دے جو تیری مسجدوں اور تیرے گھروں کو آباد کرتے ہیں

 اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَوَجَّہُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲُقَدِّمُھُمْ بَیْنَ یَدَیْ حَوائِجِی

 اے معبود! میں آیا ہوں تیری طرف محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) کے واسطے سے اور انہیں وسیلہ بناتاہوں اپنی حاجات میں

 فَاجْعَلْنِی اَللّٰھُمَّ بِھِمْ عِنْدَکَ وَجِیھاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ

 پس اے معبود! مجھے اپنے نزدیک دنیا اور آخرت میں با عزت قراردے اور اپنے نزدیکوں میں رکھ

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صَلاتِی بِھِمْ مَقْبُولَہً، وَ ذَنْبِی بِھِمْ مَغْفُوراً، وَرِزْقِی بِھِمْ مَبْسُوطاً

اے معبود!میری نمازکو انکے واسطے سے قبول فرما اور میرے گناہ کو انکے ذریعہ سے بخش دے میرے رزق میں انکے واسطے سے وسعت دے

وَدُعائِی بِھِمْ مُسْتَجاباً، وَحَوائِجِی بِھِمْ مَقْضِیَّةً وَانْظُرْ إلَیَّ بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ نَظْرَةً رَحِیمَةً

اور میری دعا کو انکے واسطے سے قبول فرما میری حاجات پوری کردے بواسطہ ان کے اور نظر فرما مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے وہ نظر جو مہربان ہو لازم فرما

 أَسْتَوْجِبُ بِھَا الْکَرامَةَ عِنْدَکَ، ثُمَّ لاَ تَصْرِفْہُ عَنِّی أَبَداً، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 اسکے ذریعے اپنے حضور میرے لیے عزت اور پھر یہ نظر رحمت مجھ سے نہ ہٹا ہمیشہ تک اپنی رحمت کے واسطے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے 

 یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْاَبْصارِ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلَی دِینِکَ وَدِینِ نَبِیِّکَ وَوَلِیِّکَ

 اے دلوں اور آنکھوں کو پلٹا نے والے ثابت قدم رکھ میرے دل کو اپنے دین پر اپنے نبی کے دین پر اور اپنے ولی (ع)کے دین پر

 وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنِی وَھَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إنَّکَ أَنْتَ الْوَھَّابُ۔

 اورمیرے دل کو نہ بھٹکا جب کہ مجھے ہدایت دی ہے مجھ پر رحمت فرما اپنی جناب سے کہ بیشک تو بہت بخشش کرنے والا ہے

اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ، وَمَرْضاتَکَ طَلَبْتُ، وَثَوابَکَ ابْتَغَیْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ۔

 اے معبود! تیری طرف مائل ہوا ہوں تیری رضاؤں کا طالب ہوں اور تجھ سے ثواب چاہتاہوں تجھ پر ایمان رکھتا ہوں اور تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں

 اَللّٰھُمَّ فَأَقْبِلْ بِوَجْھِکَ إلَیَّ، وَأَقْبِلْ بِوَجْھِی إلَیْکَ۔

 اے معبود! پس اپنا رخ میری طرف کر اور میرا رخ اپنی طرف موڑدے۔

اس کے بعد آیۃ الکرسی سورہ فلق اور سورہ ناس کی قرائت کرے اور پھر سات مرتبہ

سُبحَانَ اللہِ وَ الحَمدُ لِلہِ و لَا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکبَرُ

پاک تر ہے اللہ، حمد اللہ کیلئے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے

سات مرتبہ

پھر کہے:

اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی مَا ھَدَیْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی مَا فَضَّلْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی مَا شَرَّفْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی کُلِّ بَلاءِِ حَسَنٍ ابْتَلَیْتَنِی۔

اے معبود! تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہدایت دی تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو برتری بخشی تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو بڑائی عطا کی اور تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہر اچھی آزمائش میں ڈالا۔

 اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ صَلاتِی وَدُعائِی، وَطَھِّرْقَلْبِی، وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَتُبْ عَلَیَّ، إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔

 اے معبود! قبول فرما میری نماز اور میری دعا پاک کر میرے دل کو کھول دے میرے سینے کو اور میری توبہ قبول کر کہ یقینا تو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

أَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ

سید بن طاؤس(رح) نے فرمایا ہے کہ جب مسجد سہلہ جانے کا ارادہ ہو تو بدھ کی رات مغرب وعشاء کے درمیان اس مسجد میں آئے کہ یہ وقت بقیہ اوقات سے افضل ہے جب مسجد میں آئے تو پہلے نماز مغرب اور اس کے نافلہ ادا کرے۔

اور پھر کھڑے ہوکر دو رکعت نماز تحیت مسجد قربت الی اللہ کی نیت سے بجا لائے اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کرکے یہ دعا پڑھے:

أَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ مُبْدِئُ الْخَلْقِ وَمُعِیدُھُمْ، وَأَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ خالِقُ الْخَلْقِ وَرَازِقُھُمْ،

تو وہ اللہ ہے کہ جسکے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو خلق کا آغاز کرنے اور اسے لوٹانے والا ہے تو وہ اللہ ہے کہ جسکے سواء کوئی معبود نہیں جو مخلوق کو پیدا کرنے اور رزق دینے والا ہے

 وَأَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ الْقَابِضُ الْباسِطُ، وَأَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ مُدَبِّرُ الْاُمُورِ وَباعِثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ،

 تو وہ اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو روکنے والا اور عطا کرنے والا ہے تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوائ کوئی معبود نہیں جو معاملات کو چلانے والا اور قبروں میں سے زندہ اٹھانے والا ہے

أَنْتَ وارِثُ الْاَرْضِ وَمَنْ عَلَیْھا أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الْمَخْزُونِ الْمَکْنُونِ الْحَیِّ الْقَیُّومِ،

 تو وارث ہے زمین کا اور جو کچھ اس پر ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے محفوظ پوشیدہ زندہ وپائیندہ نام کے واسطے سے

  وَأَنْت اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ عالِمُ السِّرِّ وَأَخْفیٰ أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی إذا دُعِیتَ بِہِ أَجَبْتَ

 تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سواء کوئی معبود نہیں جو پوشیدہ اور مخفی چیزوں کو جاننے والا ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے اس نام سے کہ جب تجھے اس سے پکارا جائے تو جواب دیتا ہے

 وَ إذَا سُئِلْتَ بِہِ أَعْطَیْتَ ، وأَسْأَلُکَ بِحَقِّکَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ، وَبِحَقِّھِمُ الَّذِی أَوْجَبْتَہُ عَلَی نَفْسِکَ

 جب اسکے ذریعے مانگا جائے تو عطا کرتا ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے حق کے جو محمد (ص) اور انکے اہل بیت (ع)پر ہے اور بواسطہ ان کے حق کے جو تونے اپنی ذات پر لازم کیا ہے

 أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِیَ لِی حَاجَتِی، السَّاعَةَ السَّاعَةَ،

 یہ کہ تو رحمت نازل فرما محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما نیز یہ کہ تو میری حاجت پوری فرما ابھی اسی وقت اسی گھڑی

 یَا سامِعَ الدُّعاءِ، یَا سَیِّداہُ یَا مَوْلاہُ یَا غِیَاثَاہُ،

 اے دعا کے سننے والے اے میرے سردار اے میرے مالک اے میرے فریاد رس

أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ

سوال کرتا ہوں تیرے تمام ناموں کے ذریعے جن سے تو نے خود کو موسوم کیا یا اسے اپنے لیے خاص کیا علم غیب میں جو تیرے پاس ہے سوالی ہوں

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَنَا السَّاعَةَ، یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْاَبْصَارِ، یَا سَمِیعَ الدُّعَاءِ۔

 کہ تو محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور یہ کہ جلدی فرما ہماری گشائش میں اسی وقت اے دلوں اور آنکھوں کو پلٹانے والے اے دعا کے سننے والے۔

اس کے بعد سجدے میں جائے اور بہت زیادہ عاجزی وفروتنی کرے پھر جو چیز بھی چاہے خدا سے مانگے اس کے بعد اس گوشے میں چلا جائے جو شمال ومغرب کی طرف ہے حضرت ابراہیم (ع) کا گھر اسی گوشے میں تھا اور یہیں سے آپ عمالقہ سے جنگ کرنے گئے تھے اس مقام پر دو رکعت نماز بجالائے بعد میں تسبیح فاطمہ زہراءؑ پڑھے اور پھر کہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ھذِہِ الْبُقْعَةِ الشَّرِیفَةِ، وَبِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فِیھا، قَدْ عَلِمْتَ حَوَائِجِی

اے معبود! اس شرف وبرکت والے مکان کے واسطے سے اور اسکے واسطے سے جو اس میں تیری عبادت کرتا ہے تو میری حاجتوں کو جانتا ہے

فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِھا، وَقَدْ أَحْصَیْتَ ذُنُوبِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْھا

پس محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت کر اور میری حاجات پوری فرما تو میرے گناہوں کو جانتا ہے پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما  اور میرے گناہ بخش دے 

 اَللّٰھُمَّ أَحْیِنِی مَا إذا کانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْراً لِی، وَأَمِتْنِی إذا کانَتِ الْوَفاۃُ خَیْراً لِی عَلَی مُوالاةِ أَوْلِیائِکَ وَمُعاداةِ أَعْدائِکَ،

اے معبود! مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے اور مجھے موت دے جب موت میرے لیے بہتر ہو کہ وہ تیرے دوستو کی محبت پر اورتیرے دشمنوں سے عداوت پر ہو

 وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے لائق ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اس کے بعد مغرب وقبلہ والے گوشے کی طرف میں دو رکعت نماز بجالائے اور پھر ہاتھوں کو اٹھا کر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ ھذِہِ الصَّلاةَ ابْتِغاءَ مَرْضاتِکَ وَطَلَبَ نائِلِکَ وَ رَجاءَ رِفْدِکَ وَجَوائِزِکَ

اے معبود! میں نے یہ نماز تیری رضاؤں کے حصول کی خاطر پڑھی ہے تیری عطا کی طلب میں تیری طرف سے امید قبولیت اور تیرے انعامات کے لیے پڑھی ہے

 فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْھا مِنِّی بِأَحْسَنِ قَبُولٍ، وَبَلِّغْنِی بِرَحْمَتِکَ الْمَأْمُولَ، وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اوراچھی طر ح سے قبول کرے اور مجھے پہنچا اپنی رحمت تک جو میں نے چاہی ہے مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

پھر سجدے میں جائے اور دونوں رخساروں کو زمین پر لگائے۔ پھر اس گوشے میں جائے جو مشرق کی طرف ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے اور ہاتھوں کو پھیلا کر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنْ کانَتِ الذُّنُوبُ وَالْخَطایا قَدْ أَخْلَقَتْ وَجْھِی عِنْدَکَ فَلَمْ تَرْفَعْ لِی إلَیْکَ صَوْتاً

اے معبود! اگر میرے گناہوں اور لغزشوں کے باعث میرا چہر ہ تیرے سامنے آلودہ ہے میری آواز تجھ تک نہیں پہنچ رہی ہے

وَلَمْ تَسْتَجِبْ لِی دَعْوَةً فَ إنِّی أَسْأَلُکَ بِکَ یَا اللہُ فَإنَّہُ لَیْسَ مِثْلَکَ أَحَدٌ

اور تو میری دعا قبول نہیں کررہا ہے تو بھی میں سوال کرتا ہوں تیرا واسطہ دے کر اے اللہ کہ نہیں ہے تیرے جیسا کوئی 

وَأَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِہِ وأَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُقْبِلَ إلَیَّ بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ

اور نیز میں وسیلہ بناتا ہوں تیرے حضور محمد(ص) اور انکی آل کو اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور یہ کہ توجہ فرما مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے

 وَتُقْبِلَ بِوَجْھِی إلَیْکَ وَلاَ تُخَیِّبْنِی حیِنَ أَدْعُوکَ، وَلاَ تَحْرِمْنِی حیِنَ أَرْجُوکَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 اور میرا رخ اپنی طرف کردے مجھے مایوس نہ کر جب کہ تجھے پکارتا ہوں اور مجھے ناکام نہ کر جب کہ تجھ سے امید رکھتا ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

مؤلف کہتے ہیں: بعض زیارات کی غیر معروف کتب سے نقل ہوا ہے کہ اس کے بعد مشرق کی طرف واقع دوسرے گوشے میں جائے وہاں دو رکعت ادا کرے اور پھر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا اللہُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ خَیْرَ عُمْرِی آخِرَہُ،

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے نام کے ذریعے اے ا للہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر یہ رحمت نازل فرمااور یہ کہ میری آخری عمر کو بہتر قراردے 

وَخَیْرَ أَعْمَالِی خَواتِیمَھا، وَخَیْرَ أَیَّامِی یَوْمَ أَلْقاکَ فِیہِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

میرے اعمال کا انجام بخیر فرما میرے دنوں میں وہ دن بہتر بنا جس میں تجھ سے ملوں بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

 اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ دُعائِی وَاسْمَعْ نَجْوایَ، یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا قادِرُ یَا قاھِرُ یَا حَیّاً لاَ یَمُوتُ

 اے معبود! میری دعا قبول کر اور میری مناجات سن لے اے بلند اے بزرگ اے قدرت والے اے زندہ جسے موت نہیں

 صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی بَیْنِی وَبَیْنَکَ،

 محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے گناہ معاف کردے جو میرے اور تیرے درمیان ہیں

وَلاَ تَفْضَحْنِی عَلَی رُؤُوسِ الْاَشْھادِ، وَاحْرُسْنِی بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ وَارْحَمْنِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 مجھے لوگوں کے سامنے رسوا نہ کر میری نگہداری کر ان آنکھوں سے جو سوتی نہیں ہیں اور رحم کر اپنی قدرت سے جو تو مجھ پر رکھتاہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 وَصَلَّی اللہُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ۔

 اور خدا رحم فرمائے ہمارے سردار محمد(ص) پر اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر اے جہانوں کے پروردگار۔

اس کے بعد اس مقام پر جو مسجد کے وسط میں واقع ہے دو رکعت نماز بجالائے اور پھر یہ دعا پڑھے:

یَا مَنْ ھُوَ أَقْرَبُ إلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ، یَا فَعَّالاً لِما یُرِیدُ، یَا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِہِ

اے وہ کہ جو میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اے وہ جو چاہتا ہے کردیتا ہے اے وہ جو انسان کے اور اسکے دل کے درمیان حائل ہے 

 صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَحُلْ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَنْ یُؤْذِینا بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ

محمد(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور ہمارے اور ہمیں اذیت دینے والوں کے درمیان حائل ہو جا اپنی حرکت وقوت کے ساتھ

 یَا کافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْہُ شَیْئٌ اکْفِنَا الْمُھِمَّ مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 اے ہر چیز سے بے نیاز کرنے والے جس سے کوئی چیز بے نیاز نہیں کرسکتی دنیاوآخرت میں پیش آنے والی مشکلوں میں ہماری مدد فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

پھر اپنے دونوں رخسارے زمین پر لگائے:

مؤلف کہتے ہیں: وسط مسجد کے جس مقام کا ذکر ہوا ہے وہ آج کل مقام حضرت امام علی ابن الحسین علیه السلام کے نام سے معروف ہے مزار قدیم میں اس مقام پر دو رکعت نماز ادا کرنے اور یہ دعا پڑھنے کو کہا گیا ہے:

اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ یَا مَنْ لَا تَرَاہُ الْعُیُونْ الخ

 جو دکّہ امیر المؤمنین علیه السلام کے اعمال میں گزر چکی ہے اس مقام کے قریب ایک حجرہ ہے اور یہ مقام امام زمانہ ﴿عج﴾ کے نام سے مشہور ہے لہذا یہاں امام زمانہ﴿عج ﴾ کی زیارت پڑھنا مناسب ہے، بعض کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر کھڑے ہوکر حضرت کی زیارت یوں پڑھے:

سَلَامُ اللہِ الْکَاْمِلُ التَّامُ الشَّامِلُ ۔۔۔

الخ یہ وہی استغاثہ ہے جو باب اول کی ساتویں فصل میں گزر چکا ہے ہم نے اسے کلم طیب سے نقل کیا ہے اب اسکا تکرار نہیں کرنا چاہتے سید ابن طاؤوس نے دور کعت نماز کے بعد اسے سر داب میں پڑھی جانے والی زیارتوں میں شمار کیا ہے۔

?