• AA+ A++

روایت ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے وہ اجر و ثواب میں اس شخص کے برابر ہے جو عید غدیر کے دن حضرت رسولؐ کی خدمت میں حاضر ہو اور جناب امیرؑ کے دست مبارک پر بیعت ولایت کی ہو بہتر ہے کہ اس نماز کو قریب زوال بجا لائے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ جب حضرت رسولؐ نے امیرالمؤمنینؑ کو مقام غدیر پر امامت و خلافت کے لئے منصوب فرمایا

پس اس نماز کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ قدر اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد سورۂ توحید کی قرائت کرے ۔

دورکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شکراً شکراً کہے ۔پھر سر سجدے سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْئَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ

اے معبود!سوال کرتا ہوں تجھ سے اس لئے کہ صرف تیرے ہی لئے حمد تو تنہا ہے تیرا کوئی شریک نہیں

وَأَنَّکَ واحِدٌ أَحَدٌ صَمَدٌ لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَکَ کُفُواً أَحَدٌ،

اور یہ کہ تو یگانہ ویکتا بے نیاز ہے نہ تو نے جنا اور نہ ہی تو جنا گیا اور تیرا کوئی ہمسر نہیں ہے

وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ،

اور یہ کہ حضرت محمدؐ تیرے بندے اور تیرے رسولؐ ہیں ان پر اور ان کی آلؑ پر تیری رحمت ہو

یَا مَنْ ھُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَأْنٍ کَما کانَ مِنْ شَأْنِکَ أَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَیَّ بِأَنْ جَعَلْتَنِی مِنْ أَھْلِ إجابَتِکَ وَأَھْلِ دِینِکَ وَأَھْلِ دَعْوَتِکَ،

اے وہ جو ہر روز کسی نئے کام میں ہے جو تیری شان کے لائق ہے یعنی تو نے مجھ پر فضل وکرم کیا کہ مجھ کو ان میں قرار دیا جن کی دعا قبول فرمائی جو تیرے دین پر ہیں اور تیرے پیغام کے حامل ہیں

وَوَفَّقْتَنِی لِذلِکَ فِی مُبْتَدَءِ خَلْقِی تَفَضُّلاً مِنْکَ وَکَرَماً وَجُوداً

اور مجھے میری پیدائش کے آغاز میں اپنی مہربانی عنایت اور عطا سے اس کی توفیق دی

ثُمَّ أَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلاً وَالْجُودَ جُوداً وَالْکَرَمَ کَرَمَاً رَأْفَةً مِنْکَ وَرَحْمَةً إلی أَنْ جَدَّدْتَ ذلِکَ الْعَھْدَ لِی تَجْدِیداً بَعْدَ تَجْدِیدِکَ خَلْقِی

پھر اپنی محبت اور رحمت سے تو نے متواتر مہربانی پر مہربانی عطا پر عطا اور نوازش پر نوازش کی یہاں تک کہ میری بندگی کے عہد کی جب میری نئی پیدائش ہوئی پھر سے تجدید کی

وَکُنْتُ نَسْیاً مَنْسِیّاً ناسِیاً سَاھِیاً غافِلاً، فَأَتْمَمْتَ نِعْمَتَکَ بِأَنْ ذَکَّرْتَنِی ذلِکَ وَمَنَنْتَ بِہِ عَلَیَّ وَھَدَیْتَنِی لَہُ، فَلْیَکُنْ مِنْ شَأْنِکَ

جب میں بھولا بسرا بھولنے والا اور بے دھیان بے خبر تھا تو نے اپنی نعمت تمام کرتے ہوئے مجھے وہ عہد یاد دلایا اور یوں مجھ پر احسان کیا اور اس کی طرف میری رہنمائی کی

یَا إلٰھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ أَنْ تُتِمَّ لِی ذلِکَ وَلَا تَسْلُبْنِیہِ حَتَّی تَتَوَفَّانِی عَلٰی ذَلِکَ وَأَنْتَ عَنِّی راضٍ، فَإنَّکَ أَحَقُّ الْمُنْعِمِینَ أَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ

پس اے میرے معبود اے میرے سردار اور میرے مالک یہ تیری ہی شان کریمی ہے کہ اس عہد کو انجام تک پہنچائے اسے مجھ سے جدا نہ کرے یہاں تک کہ اسی پر مجھے موت دے جبکہ تو مجھ سے راضی ہو کیونکہ تو نعمت دینے والوں میں زیادہ حقدار ہے کہ مجھ پر اپنی نعمت تمام کرے

اَللّٰھُمَّ سَمِعْنا وَأَطَعْنا وَأَجَبْنا داعِیَکَ بِمَنِّکَ،

اے معبود ہم نے سنا ہم نے اطاعت کی اور تیرے احسان کے ذریعے تیرے داعی کا فرمان قبول کیا

فَلَکَ الْحَمْدُ غُفْرانَکَ رَبَّنا وَ إلَیْکَ الْمَصِیرُ،

پس حمد تیرے لئے ہے تجھ سے بخشش چاہتے ہیں اے ہمارے رب

آمَنّا بِاللہِ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ،

اور اللہ پر ایمان رکھتے ہیں واپسی تیری طرف ہی ہے وہ یکتا ہے کوئی اسکا ثانی نہیں

وَبِرَسُولِہِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَصَدَّقْنا وَأَجَبْنا داعِیَ اللہِ

اور اس کے رسول محمدؐ پر خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل ؑ پر قبول کیا اللہ کے اس داعی کو ہم نے مان لیا

وَاتَّبَعْنا الرَّسُولَ فِی مُوَالَاةِ مَوْلَانا وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ

اور ہم نے رسولؐ کی پیروی کی اپنے اورمومنوں کے مولا سے دوستی کرنے میں کہ وہ مومنوں کے امیرعلیؑ ابن ابی طالب ؑ ہیں

عَبْدِ اللہِ وَأَخِی رَسُولِہِ، وَالصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ، وَالْحُجَّةِ عَلَی بَرِیَّتِہِ، الْمُؤَیِّدِ بِہِ نَبِیَّہُ وَدِینَہُ الْحَقَّ الْمُبِینَ،

جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی اور سب سے بڑے صدیق اور مخلوقات پر خدا کی حجت ہیں ان کے ذریعے خدا کے نبی اور اس کے سچے اور واضح دین کو قوت ملی

عَلَماً لِدِینِ اللہِ، وَخازِناً لِعِلْمِہِ، وَعَیْبَةَ غَیْبِ اللہِ وَمَوْضِعَ سِرِّ اللہِ، وَأَمِینَ اللہِ عَلٰی خَلْقِہِ، وَشاھِدَہُ فِی بَرِیَّتِہِ

وہ اللہ کے دین کے پرچم اس کے علم کے خزینہ دار اس کے غیبی علوم کا گنجینہ اور اسکے راز دار ہیں وہ خدا کی مخلوق پر اسکے امانتدار اور کائنات میں اسکے گواہ ہیں

اَللّٰھُمَّ رَبَّنا إنَّنا سَمِعْنَا مُنادِیاً یُنادِی لِلْاِیْمانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّکُمْ

اے اللہ! اے ہمارے رب یقینا ہم نے سنا منادی کو ایمان کی صدا دیتے ہوئے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ

فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرارِ

پس ہم اپنے رب پر ایمان لائے اب ہمارے گناہوں کو بخش دے ہماری برائیوں کو مٹا دے اور ہمیں نیکوں جیسی موت دے

رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلٰی رُسُلِکَ وَلَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیامَةِ إنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیعادَ

اے ہمارے رب ہمیں عطا کر وہ جسکا وعدہ تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے کیا اور قیامت کے روز ہم کو رسوا نہ کرنا بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا

فَإنَّا یَا رَبَّنَا بِمَنِّکَ وَلُطْفِکَ أَجَبْنَا داعِیَکَ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ وَصَدَّقْناہُ،

پس اے ہمارے رب ہم نے تیرے لطف و احسان سے تیرے داعی کی بات مانی تیرے رسولؐ کی پیروی کی اس کو سچا جانا

وَصَدَّقْنا مَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَکَفَرْنَا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ،

اور مومنوں کے مولاؑ کی بھی تصدیق کی اور ہم نے بت اور شیطان کی پیروی سے انکار کیا

فَوَلِّنَا مَا تَوَلَّیْنَا، وَاحْشُرْنَا مَعَ أَئِمَّتِنَا فَإنَّا بِھِمْ مُؤْمِنُونَ مُوقِنُونَ، وَلَھُمْ مُسَلِّمُونَ،

پس ہمارا والی اسے بنا جو حقیقی والی ہے اور ہمیں ہمارے ائمہؑ کے ساتھ اٹھانا کہ ہم ان پر عقیدہ و ایمان رکھتے ہیں اور انکے فرمانبردار ہیں

آمَنَّا بِسِرِّھِمْ وَعَلانِیَتِھِمْ وَشاھِدِھِمْ وَغائِبِھِمْ، وَحَیِّھِمْ وَمَیِّتِھِمْ،

ہم ان کے باطن اور ان کے ظاہر پر ان میں سے حاضر پر اور غائب پر اور ان میں سے زندہ اور متوفی پر ایمان لائے ہیں

وَرَضِینَا بِھِمْ أَئِمَّةً وَقادَةً وَسادَةً،

اور ہم اس پر راضی ہیں کہ وہ ہمارے امام پیشوا و سردار ہیں

وَحَسْبُنَا بِھِمْ بَیْنَنا وَبَیْنَ اللہ دُونَ خَلْقِہِ لَا نَبْتَغِی بِھِمْ بَدَلاً وَلَا نَتَّخِذُ مِنْ دُونِھِمْ وَلِیجَةً،

اور ہمیں کافی وہ ہیں وہ ہمارے اور خدا کے درمیان ہم اس کی مخلوق میں سے ان کی جگہ کسی اور کو نہیں چاہتے اور نہ ان کے سوا ہم کسی کو واسطہ بناتے ہیں

وَبَرِئْنَا إلَی اللہِ مِنْ کُلِّ مَنْ نَصَبَ لَھُمْ حَرْباً مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ

اور خدا کے حضور ہم ان سے اپنی علیحدگی اظہار کرتے ہیں جو ائمہ طاہرین ؑ کے مقابلے میں آکر لڑے کہ وہ اولین و آخرین جنّوں انسانوں میں سے جو بھی ہیں

وَکَفَرْنَا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَالْاَوْثانِ الْاَرْبَعَةِ وَأَشْیاعِھِمْ

اور ہم انکار کرتے ہیں ہر بت کا نیز ہر دور ہیں شیطان سے چاروں بتوں اور ان کے مددگاروں اور پیروکاروں سے

وَأَتْباعِھِمْ وَکُلِّ مَنْ والاھُمْ مِنَ الْجِنِّ وَالاِنْسِ مِنْ أَوَّلِ الدَّھْرِ إِلیٰ آخِرِہِ

اور ہم اس شخص سے دور ہیں جو ان سے محبت کرتا ہو جنّوں اور انسانوں میں سے زمانے کے آغاز سے اختتام تک کے عرصے میں

اَللّٰھُمَّ إنَّا نُشْھِدُکَ أَنَّا نَدِینُ بِما دانَ بِہِ مُحَمَّدٌ وَآلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ

اے اللہ ! ہم تجھے گواہ بناتے کہ ہم اس دین پر ہیں جس پر محمدؐ و آلؑ محمدؐ تھے کہ خدا ان پر اور ان کی آل ؑ پر رحمت کرے

وَقَوْلُنا مَا قالُوا، وَدِینُنا مَا دانُوا بِہِ

ہمارا قول وہ ہے جو ان کا قول تھا ہمارا دین وہ ہے جو انکا دین تھا

مَا قالُوا بِہِ قُلْنَا،وَمَا دانُوا بِہِ دِنَّا

انکا قول ہی ہمارا قول اور انکا دین ہی ہمارا دین ہے

وَمَا أَنْکَرُوا أَنْکَرْنَا، وَمَنْ والَوْا والَیْنَا

جس سے ان کو نفرت اس سے ہمیں نفرت جس سے ان کو محبت اس سے ہمیں محبت

وَمَنْ عادَوْا عادَیْنَا، وَمَنْ لَعَنُوا لَعَنَّا

جس سے ان کو دشمنی اس سے ہمیں دشمنی جس پر انکی لعنت اس پر ہماری لعنت

وَمَنْ تَبَرَّٲُوا مِنْہُ تَبَرَّأْنَا مِنْہُ

جس سے وہ دور اس سے ہم بھی دور ہیں

وَمَنْ تَرَحَّمُوا عَلَیْہِ تَرَحَّمْنَا عَلَیْہِ

جس کے لئے وہ طالب رحمت اس کے لئے ہم بھی طالب رحمت ہیں

آمَنَّا وَسَلَّمْنَا وَرَضِینَا وَاتَّبَعْنَا مَوالِیَنَا صَلَواتُ اللہِ عَلَیْھِمْ

ہم ایمان لائے تسلیم کیا اور راضی ہوئے اپنے سرداروں کے پیروکار ہیں ان پر خدا کی رحمت ہو

اَللّٰھُمَّ فَتَمِّمْ لَنَا ذلِکَ وَلَا تَسْلُبْنَاہُ وَاجْعَلْہُ مُسْتَقِرّاً ثابِتاً عِنْدَنَا وَلَا تَجْعَلْہُ مُسْتَعاراً

اے معبود! ہمارا یہ عقیدہ کامل کر دے اور اسے ہم سے جدا نہ کر اور اسے ہمارا مستقل طریقہ اور روشن بنا اور اس کو عارضی قرار نہ دے

وَأَحْیِنَا مَا أَحْیَیْتَنَا عَلَیْہِ، وَأَمِتْنَا إذا أَمَتَّنَا عَلَیْہِ

جب تک زندہ ہیں ہمیں اس پر زندہ رکھ اور ہمیں اسی عقیدے پر موت دے

آلُ مُحَمَّدٍ أَئِمَّتُنَا فَبِھِمْ نَأْتَمُّ وَ إیَّاھُمْ نُوالِی وَعَدُوَّھُمْ عَدُوَّ اللہِ نُعادِی

کہ آل محمدہمارے امام و پیشوا ہوں ہم انکی پیروی کرتے اور ان کو د وست رکھتے ہوں ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے ہم اسکے دشمن ہیں

فَاجْعَلْنَا مَعَھُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ، فَإنَّا بِذلِکَ راضُونَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

پس ہمیں انکے ساتھ دنیا و آخرت میں قرار دے اور ہمیں اپنے مقربوں میں داخل فرما کہ ہم اس عقیدے پر راضی ہیں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اب پھر سجدے میں جائے اور سو مرتبہ کہے:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

اور سو مرتبہ کہے:

شُکْراً لِلہِ

غسل کرے زوال سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید دس مرتبہ آیۃالکرسی اور دس مرتبہ سورۂ قدر پڑھے تو اس کو ایک لاکھ حج ایک لاکھ عمرے کا ثواب ملے گا ۔نیز اس کی دنیا و آخرت کی حاجات بآسانی پوری ہوں گی ۔مخفی نہ رہے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس نماز میں دس مرتبہ سورۂ قدر پڑھنے کو آیۃالکرسی سے پہلے ذکر کیا ہے ،علامہ مجلسی نے بھی زاد المعاد میں کتاب اقبال کی پیروی میں یہی تحریر فرمایا اور مؤلف نے بھی اپنی دیگر کتب میں یہی ترتیب لکھی ہے ۔لیکن بعد میں جب تلاش و جستجو کی گئی تو معلوم ہوا ہے کہ آیۃالکرسی کے سورۂ قدر سے پہلے پڑھنے کا ذکر بہت زیادہ روایات میں آیا ہے ظاہراً کتاب اقبال میں سہو قلم ہوا ہے یا کاتب سے غلطی سرزد ہو گئی ہے ،یہ سہو دوگونہ ہے ،یعنی سورۂ الحمد کی تعداد اور سورۂ قدر کے آیۃالکرسی سے پہلے پڑھے جانے سے متعلق ہے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ایک الگ نماز ہو لیکن اس کا ایک الگ اور مستقل نماز ہونا بعید ہے ،واللہ اعلم بہتر ہو گا کہ اس نماز کے بعد

رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا

پڑھے: یہ ایک طویل دعا ہے ۔

?