غسل
رمضان کی آخری راتوں میں ہر رات غسل کرنا مستحب ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت رسولؐ ان دس راتوں میں ہر رات غسل فرماتے تھے۔
اعتکاف
رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھنا مستحب ہے بلکہ اس کی بڑی فضیلت ہے اور یہی اعتکاف کا افضل وقت ہے۔ ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ ان ایام میں اعتکاف بیٹھنے پر دوحج اور دوعمرے کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت رسول رمضان کے ان آخری دس دنوں میں مسجد میں اعتکاف بیٹھتے تھے، تب مسجد میں آپ کے لیے چھولداری لگا دی جاتی آپ اپنا بستر لپیٹ دیتے اور شب وروز عبادت الٰہی میں مشغول رہتے تھے۔
امام جعفر صادقؑ کی دعا
شیخ کلینی نے کافی میں امام جعفر صادق ؑسے نقل کیا ہے کہ فرمایا: ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہر رات کو یہ دعا پڑھے:
أَعُوذُ بِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ أَنْ یَنْقَضِی عَنِّی شَھْرُ رَمَضانَ أَوْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ مِنْ لَیْلَتِی ھَذِہٖ وَ لَکَ قِبَلِی ذَنْبٌ أَوْ تَبِعَۃٌ تُعَذِّبُنِی عَلَیْہِ
تیری ذات کریم کی پناہ لیتا ہوں اس سے کہ جب میرا ماہ رمضان اختتام پذیر ہو یا جب میری اس رات کی فجر طلوع کرے تو میرے ذمے کوئی گناہ یا اس پر گرفت باقی ہو جس پر مجھے عذاب دے
شیخ کفعمی نے حاشیہ بلدالامین میں نقل کیا ہے کہ امام جعفرصادق ؑرمضان المبارک کے آخری عشرے کی ہر رات فرائض ونوافل کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ أَدِّ عَنَّا حَقَّ مَا مَضیٰ مِنْ شَھْرِ رَمَضانَ
اے معبود ماہ رمضان کا جو حق ہماری طرف رہ گیا ہو وہ ہماری جانب سے ادا کردے
وَاغْفِرْ لَنا تَقْصِیرَنا فِیہِ وَتَسَلَّمْہُ مِنَّا مَقْبُولاً،
ہمارا یہ قصور معاف فرما اور اسے ہم سے پوراپورا قبول فرما
وَلَا تُؤاخِذْنا بِإسْرافِنا عَلٰی أَنْفُسِنا،
اس ماہ میں ہم نے اپنے نفس پر جو زیادتی کی اس پر ہمیں نہ پکڑ
وَاجْعَلْنا مِنَ الْمَرْحُومِینَ وَلَا تَجْعَلْنا مِنَ الْمَحْرُومِینَ۔
اور ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جن پر رحم ہو چکاہے اور ہمیں ناکام لوگوں میں قرار نہ دے
شیخ کفعمی نے یہ بھی فرمایاکہ جو شخص اس دعا کو پڑھے توحق تعالیٰ رمضان کے گذ شتہ دنوں میں سرزد ہونے والی اس کی خطائیں معاف فرمائے گا اور آئندہ دنوں میں اسے گناہوں سے بچائے رکھے گا۔
سید ابن طاؤس نے کتاب اقبال میں ابن ابی عمیر کے ذریعے مرازم سے نقل کیا ہے کہ امام جعفر صادق ؑرمضان کے آخری عشرے کی ہررات یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ إنَّکَ قُلْتَ فِی کِتابِکَ الْمُنْزَلِ شَھْرُ رَمَضانَ الَّذِی ٲُنْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ھُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدیٰ وَالْفُرْقانِ،
اے معبود! تو نے اپنی نازل کردہ کتاب میں فرمایا ہے کہ رمضان وہ مہینہ ہے جسمیں قرآن کریم نازل کیاگیا جو لوگوں کیلئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق وباطل کا امتیاز ہے
فَعَظَّمْتَ حُرْمَةَ شَھْرِ رَمَضانَ بِما أَنْزَلْتَ فِیہِ مِنَ الْقُرْآنِ وَخَصَصْتَہُ بِلَیْلَةِ الْقَدْرِ وَجَعَلْتَھا خَیْراً مِنْ أَلْفِ شَھْرٍ۔
پس تونے ماہ رمضان کو اس سے بزرگی دی اس میں قران کریم کا نزول فرمایا اور اسے شب قدر کے لیے خاص کیااور اس رات کو ہزارمہینوں سے بہتر قرار دیا
اَللّٰھُمَّ وَھٰذِہِ أَیَّامُ شَھْرِ رَمَضانَ قَدِ انْقَضَتْ، وَلَیالِیہِ قَدْ تَصَرَّمَتْ،
اے معبود! یہ ماہ رمضان مبارک کے دن ہیں کہ جو گزرے جا رہے ہیں اور اس کی راتیں ہیں جو بیت رہی ہیں
وَقَدْ صِرْتُ یَا إلٰھِی مِنْہُ إلٰی مَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی وَأَحْصیٰ لِعَدَدِہِ مِنَ الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ،
اے میرے اللہ ان گزرے شب وروز میں میری جو حالت رہی تو اسے مجھ سے زیادہ جانتا ہے اور تمام لوگوں سے بڑھ کر تو اس کا حساب رکھتا ہے
فَأَسْأَلُکَ بِما سَأَلَکَ بِہِ مَلائِکَتُکَ الْمُقَرَّبُونَ، وَ أَنْبِیاؤُکَ الْمُرْسَلُونَ، وَعِبادُکَ الصَّالِحُونَ
لہذا میں اس وسیلے سے سوال کرتا ہوں جس سے تیرے مقرب فرشتے سوال کرتے ہیں اور تیرے بھیجے ہو ئے انبیاءاور تیرے نیک بندے سوال کرتے ہیں
أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
کہ محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَأَنْ تَفُکَّ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ، وَ تُدْخِلَنِی الْجَنَّةَ برَحْمَتِکَ
اور یہ کہ مجھے جہنم کی آگ سے رہائی عطا فرما اور اپنی رحمت سے مجھے جنت میں داخل فرما
وَ أَنْ تَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِعَفْوِکَ وَ کَرَمِکَ وَ تَتَقَبَّلَ تَقَرُّبِی،
نیز یہ کہ مجھ پر اپنے درگذر اور احسان سے فضل کر میرے قرب حاصل کرنے کو قبول فرما
وَتَسْتَجِیبَ دُعائِی وَتَمُنَّ عَلَیَّ بِالْاَمْنِ یَوْمَ الْخَوْفِ مِنْ کُلِّ ھَوْلٍ أَعْدَدْتَہُ لِیَوْمِ الْقِیامَةِ۔
اور میری دعا کوقبولیت، بخشش اور مجھ پر احسان کرتے ہوئے اس خوف کے دن ہر دہشت سے محفوظ رکھ جو تو نے روز قیامت کیلئے تیار کی ہوئی ہے
إلٰھِی وَأَعُوذُ بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَبِجَلالِکَ الْعَظِیمِ أَنْ تَنْقَضِیَ أَیَّامُ شَھْرِ رَمَضانَ وَلَیالِیہِ وَلَکَ قِبَلِی تَبِعَۃٌ أَوْ ذَنْبٌ تُؤاخِذُنِی بِہِ،
اے اللہ! میں پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اور تیرے بزرگ تر جلال کی اس سے کہ جب ماہ رمضان المبارک کے دن اور راتیں گزر جائیں تو میرے ذمے کوئی جوابدہی ہو یا کوئی گناہ ہو جس پر میری گرفت کرے
أَوْ خَطِیئَۃٌ تُرِیدُ أَنْ تَقْتَصَّھا مِنِّی لَمْ تَغْفِرْھا لِی،
یاکوئی لغزش ہو تو مجھے جسکی سزا دینا چاہتا ہو اور اسکی معافی نہ دی ہو
سَیِّدِی سَیِّدِی سَیِّدِی،
میرے مالک میرے آقا میرے سردار
أَسْأَلُکَ یَا لَا إلٰہَ إلَّا أَنْتَ إذْ لَا إلٰہَ إلَّا أَنْتَ
میں سوال کرتا ہوں اے کہ نہیں کوئی معبود مگر تو کیونکہ نہیں کوئی معبود مگر تو ہی ہے
إنْ کُنْتَ رَضِیتَ عَنِّی فِی ھٰذَا الشَّھْرِ فَازْدَدْ عَنِّی رِضیً،
اگر تو اس مہینے میں مجھ سے راضی ہو گیا ہے تو میرے لیے اپنی خوشنودی میں اضافہ فرما
وَ إنْ لَمْ تَکُنْ رَضِیتَ عَنِّی فَمِنَ الْآنَ فَارْضَ عَنِّی،
اور اگر تو مجھ سے راضی نہیں ہوا تو اس گھڑی مجھ سے راضی ہو جا
یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
یَا اَللہُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ
اے اللہ، اے یکتا، اے بے نیاز، اے وہ جس نے نہ جنا ہے اور نہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے
اور یہ بہت زیادہ کہے :
یَا مُلَیِّنَ الْحَدِیدِ لِداوُدَ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ
اے حضرت داؤود ؑ کے لیے لوہے کو نرم کرنے والے
یَا کاشِفَ الضُّرِّ وَالْکُرَبِ الْعِظامِ عَنْ أَیُّوبَ
اے حضرت ایوب ؑ کے دکھ اور تکلیفیں ہٹا دینے والے
أَیْ مُفَرِّجَ ھَمِّ یَعْقُوبَ أَیْ مُنَفِّسَ غَمِّ یُوسُفَ
اے یعقوب ؑ کی بے تابی دور کرنے والے، اے یوسفؑ کا رنج مٹا دینے والے
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَما أَنْتَ أَھْلُہُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ
محمدؐ اور آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو اس کا اہل ہے کہ ان سب پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما
وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ، وَلَا تَفْعَلْ بِی مَا أَنَا أَھْلُہُ۔
اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایان ہے اور وہ سلوک نہ کر کہ جو میرے لائق ہے۔