یہ حضرت رسولؐ کے روز ولادت کی زیارت ہے ‘ شیخ مفیدؒ، شہیدؒ اور سید ابن طاؤوس نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے 17ربیع الاول کو امیر المؤمنینؑ کی زیارت میں یہی زیارت پڑھی اور باوثوق صحابی محمد بن مسلم ثقفی کو بھی تعلیم فرمائی۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ جب امیر المؤمنینؑ کے روضئہ پاک پر آؤ تو زیارت کیلئے غسل کرو، پاک ترین لباس پہنو اورخوشبو لگاؤ پھر آرام وسکون کے ساتھ چلتے ہوئے جب باب السلام یعنی حرم مطہر کے دروازے پر پہنچو تو قبلہ رخ ہوکر تیس مرتبہ اللہ اکبر کہو اور اس کے بعد یہ زیارت پڑھو۔
اَلسَّلَامُ عَلٰی رَسُولِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلٰی خِیَرَةِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْبَشِیرِ النَّذِیرِ السِّراجِ الْمُنِیرِ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ،
سلام ہو خدا کے رسولؐ پر سلام ہو خدا کے چنے ہوئے پر سلام ہو خوشخبری دینے ڈرانے والے پر جو نورانی چراغ ہے خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکتیں ہو
اَلسَّلَامُ عَلَی الطُّھْرِ الطَّاھِرِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْعَلَمِ الزَّاھِرِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَنْصُورِ الْمُؤَیَّدِ، اَلسَّلَامُ عَلٰی أَبِی الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
سلام ہو پاک وپاکیزہ پر سلام ہو چمکتے ہوئے پرچم پر سلام ہو مدد کیے ہوئے تائید کیے ہوئے پر سلام ہو ابو القاسم حضرت محمد ؐ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں
اَلسَّلَامُ عَلٰی أَنْبِیاءِ اللہِ الْمُرْسَلِینَ وَعِبادِ اللہِ الصَّالِحِینَ،
سلام ہو خدا کے بھیجے ہوئے سبھی نبیوں پر اور اس کے نیک بندوں پر
اَلسَّلَامُ عَلٰی مَلائِکَةِ اللہِ الْحَافِّینَ بِھٰذَا الْحَرَمِ وَبِھٰذَا الضَّرِیحِ اللَّائِذِینَ بِہِ۔
سلام ہو خدا کے ان فرشتوں پر جو اس حرم کے گرد کھڑے ہیں اور انہوں نے اس ضریح کی پناہ لے رکھی ہے۔
پھر قبر کے نزدیک جا کر یہ پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ الْاَوْصِیاءِ، اَلسَّلامُّ عَلَیْکَ یَا عِمادَ الْاَتْقِیاءِ،
آپ پر سلام ہو اے سب اوصیاءکے وصی آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاروں کے ستون آپ پر سلام ہو
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَ لِیَّ الْاَوْلِیاءِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الشُّھَداءِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا آیَةَ اللہِ الْعُظْمٰی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خامِسَ أَھْلِ الْعَباءِ،
اے اولیاء کے ولی آپ پر سلام ہو اے شہیدوں کے سالار آپ پر سلام ہو اے خدا کی عظیم نشانی آپ پر سلام ہوا ے آل عبا میں پانچویں فرد
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاقائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ الْاَتْقِیاءِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عِصْمَةَ الْاَوْلِیاءِ
آپ پر سلام ہو اے چمکتے چہروں والے نیکوں کے سردار، سلام ہو آپ پر اے اولیاءکی ڈھال
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا زَیْنَ الْمُوَحِّدِینَ النُّجَباءِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خالِصَ الْاَخِلاّءِ،
سلام ہو آپ پر اے توحید پر ستوں کی زینت آپ پر سلام ہو اے دوستان خدا میں خالص
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا والِدَ الْاَئِمَّةِ الْاُمَناءِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْحَوْضِ وَحامِلَ اللِّواءِ،
سلام ہو آپ پر اے امانتدار ائمہؑ کے باپ آپ پر سلام ہو اے ساقی حوض کوثر اور لواءالحمد کے اٹھانے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَسِیمَ الْجَنَّةِ وَلَظیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ شُرِّفَتْ بِہِ مَکَّۃُ وَمِنیٰ،
آپ پر سلام ہو اے جنت وجہنم کو تقسیم کرنے والے آپ پر سلام ہو اے وہ ذات جس سے مکہ ومنیٰ نے عزت پائی
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَحْرَ الْعُلُومِ وَکَنَفَ الْفُقَراءِ،
آپ پر سلام ہو اے علوم کے سمندر اور محتاجوں کی امید گاہ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ وُلِدَ فِی الْکَعْبَةِ وَزُوِّجَ فِی السَّماءِ بِسَیِّدَةِ النِّساءِ وَکانَ شُھُودُھَا الْمَلائِکَۃُ الْاَصْفِیاءِ،
آپ پر سلام ہو اے وہ جو کعبے میں پیدا ہوا جس کا آسمان پر سیدہ زہراء﴿س﴾ سے نکاح ہوا اور منتخب فرشتے اس کے گواہ بنے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مِصْباحَ الضِّیاءِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ خَصَّہُ النَّبِیُّ بِجَزِیلِ الْحِباءِ،
آپ پر سلام ہو اے روشنی دینے والے چراغ آپ پر سلام ہو اے وہ جسے پیغمبرؑ نے بڑی عطا کے لیے مخصوص فرمایا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ باتَ عَلٰی فِرَاشِ خاتَمِ الْاَنْبِیاءِ وَ وَقاہُ بِنَفْسِہِ شَرَّ الْاَعْداءِ،
آپ پر سلام ہو اے وہ جو نبیوں میں آخری نبی ؐکے بستر پر سویا اور اپنی جان کے عوض انہیں دشمنوں سے بچایا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ رُدَّتْ لَہُ الشَّمْسُ فَسامیٰ شَمْعُونَ الصَّفا،
آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے لیے سورج پلٹ آیا تو وہ شمعون صفا قرار پایا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ أَنْجَی اللہُ سَفِینَةَ نُوحٍ بِاسْمِہِ وَاسْمِ أَخِیہِ حَیْثُ الْتَطَمَ الْماءُ حَوْلَھا وَطَمیٰ،
آپ پر سلام ہو اے وہ کہ خدا نے کشتی نوح کو اس کے نام اور اس کے بھائی کے نام پر بچایا جب وہ پانی کی موجوں میں طلاطم کے خطرے میں تھی
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامَنْ تابَ اللہُ بِہِ وَبِأَخِیہِ عَلٰی آدَمَ إذْ غَویٰ،
آپ پر سلام ہو اے وہ کہ خدا نے اس کے اور اس کے بھائی کے نام پر آدم ؑ کی توبہ کوقبول کیا جب وہ ترک اولی میں مبتلا ہو گئے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَافُلْکَ النَّجاةِ الَّذِی مَنْ رَکِبَہُ نَجَا وَمَنْ تَأَخَّرَ عَنْہُ ھَویٰ،
آپ پر سلام ہو اے وہ کشتی نجات کہ جو اس پر سوار ہوا بچ گیا اور جو ہٹا رہا وہ ہلاک ہوگیا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامَنْ خاطَبَ الثُّعْبانَ وَذِئْبَ الْفَلا،
آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے اژدھا اور جنگل کے بھیڑیے سے خطاب کیا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیرخدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللہِ عَلٰی مَنْ کَفَرَ وَ أَنابَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إِمامَ ذَوِی الْاَلْبابِ ،
آپ پر سلام ہو اے انکار کرنے والوں اور رجوع کرنے والوں پر خدا کی حجت آپ پر سلام ہو اے صاحبان عقل کے امام
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَعْدِنَ الْحِکْمَةِ وَفَصْلَ الْخِطابِ،
آپ پر سلام ہو اے علم وحکمت اور فیصلہ دینے کے خرینہ دار
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ عِنْدَہُ عِلْمُ الْکِتابِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مِیزانَ یَوْمِ الْحِسابِ،
آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے پاس علم کتاب ہے، سلام ہو آپ پر اے حساب میں میزان عمل
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا فاصِلَ الْحُکْمِ النَّاطِقَ بِالصَّوابِ
آپ پر سلام ہو اے واضح اور بہترین فیصلہ دینے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْمُتَصَدِّقُ بِالْخاتَمِ فِی الْمِحْرابِ
آپ پر سلام ہو کہ آپ نے محراب عبادت میں انگشتری صدقہ میں دی
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامَنْ کَفَی اللہُ الْمُؤْمِنِینَ الْقِتالَ بِہِ یَوْمَ الْاَحْزابِ،
آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے ذریعے خدا نے مومنوں کی احزاب کے دن مدد کی
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ أَخْلَصَ لِلہِ الْوَحْدَانِیَّةَ وَأَنَابَ،
آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے خلوص سے خدا کو ایک مانا اور متوجہ رہے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَاتِلَ خَیْبَرَ وَقالِعَ الْبابِ،
آپ پر سلام ہو اے اہل خیبر کو قتل کرنے اور دروازہ اکھاڑنے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ دَعَاہُ خَیْرُ الْاَنَامِ لِلْمَبِیتِ عَلَی فِراشِہِ فَأَسْلَمَ نَفْسَہُ لِلْمَنِیَّةِ وَأَجابَ،
آپ پر سلام ہو اے وہ جسے مخلوقات میں سے سب سے افضل نے اپنے بستر پر سونے کے لیے بلایا تو اس نے حکم مانا اور خود کو موت کے منہ میں دے دیا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامَنْ لَہُ طُوبیٰ وَحُسْنُ مَآبٍ، وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ،
آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے لیے خوشخبریاور بہترین مقام ہے خدا کی رحمت ہے اور اس کی برکات ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ عِصْمَةِ الدِّینِ وَیَا سَیِّدَ السَّاداتِ،
سلام ہو آپ پر اے دین کی حفاظت کے ذمہ دار اور سرداروں کے سردار
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْمُعْجِزاتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ نَزَلَتْ فِی فَضْلِہِ سُورَۃُ الْعادِیاتِ
آپ پر سلام ہو اے معجزوں کے مالک سلام ہوآپ پر اے وہ جس کی فضیلت میں سورہ عادیات نازل ہوا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ کُتِبَ اسْمُہُ فِی السَّماءِ عَلَی السُّرادِقاتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُظْھِرَ الْعَجائِبِ وَالْاَیاتِ
آپ پر سلام ہو اے وہ جس کا نام آسمانوں کے پردوں پر لکھا ہوا ہے سلام ہو آپ پر اے عجیب امور اور نشانیاں ظاہر کرنے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْغَزَواتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُخْبِراً بِما غَبَرَ وَ ببِما ھُوَ آتٍ
آپ پر سلام ہو اے جنگوں کے سپہ سالار آپ پر سلام ہو اے خبر دینے والے اس کی جو ہوچکا اور جو ہوگا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُخاطِبَ ذِئْبِ الْفَلَواتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاتِمَ الْحَصیٰ وَمُبَیِّنَ الْمُشْکِلاتِ
آپ پر سلام ہو اے صحرائی بھیڑیے سے خطاب کرنے والے آپ پر سلام ہو اے پتھروں پر نقش کرنے والے اور مشکلیں حل کردینے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ عَجِبَتْ مِنْ حَمَلاتِہِ فِی الْوَغیٰ مَلائِکَۃُ السَّمٰوَاتِ،
سلام ہو آپ پرا ے وہ کہ جنگ میں جس کے حملوں سے آسمانوں کے فرشتے حیران ہوئے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ ناجَی الرَّسُولَ فَقَدَّمَ بَیْنَ یَدَیْ نَجْواہُ الصَّدَقاتِ
سلام ہو آپ پر اے وہ جس نے حضرت رسولؑ سے سرگوشی کی اور سرگوشی کے وقت صدقات پیش کیے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا والِدَ الْاَئِمَّةِ الْبَرَرَةِ السَّاداتِ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ ۔
سلام ہوآپ پر اے ان ائمہؑ کے باپ جو نیک سردار ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا تالِیَ الْمَبْعُوثِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ خَیْرِ مَوْرُوثٍ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
آپ پر سلام ہو اے رسولؑ کے قائم مقام سلام ہو آپ پراے علم کے مورث جو بہترین ورثہ ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْمُتَّقِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاغِیاثَ الْمَکْرُوبِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عِصْمَةَ الْمُؤْمِنِینَ،
آپ پر سلام ہو اے اوصیاء کے سردار آپ پر سلام ہو اے پرہیزگاروں کے امام آپ پر سلام ہو اے دکھی لوگوں کے فریاد رس آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے نگہدار
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُظْھِرَ الْبَراھِینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا طٰہٰ وَیٰسٓ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبْلَ اللہِ الْمَتِینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ تَصَدَّقَ فِی صَلاتِہِ بِخاتَمِہِ عَلَی الْمِسْکِینِ،
آپ پر سلام ہو اے دلیل وبرہان ظاہر کرنے والے سلام ہوآپ پر اے طہ اور یاسین آپ پر سلام ہو اے اللہ کی مضبوط رسی آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے حالت نماز میں اپنی انگشتری مسکین کو صدقہ میں دی
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قالِعَ الصَّخْرَةِ عَنْ فَمِ الْقَلِیبِ وَمُظْھِرَ الْماءِ الْمَعِینِ،
آپ پر سلام ہو اے کنویں پر سے پتھر کی سل ہٹا کر ٹھنڈا پانی کھولنے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ اللہِ النَّاظِرَةَ ، وَیَدَہُ الْباسِطَةَ، وَ لِسانَہُ الْمُعَبِّرَ عَنْہُ فِی بَرِیَّتِہِ أَجْمَعِینَ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ النَّبِیِّینَ، وَمُسْتَوْدَعَ عِلْمِ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَصاحِبَ لِواءِ اَلْحَمْدِ وَساقِیَ أَوْلِیائِہِ مِنْ حَوْضِ خاتَمِ النَّبِیِّینَ،
آپ پر سلام ہو اے خدا کی دیکھنے والی آنکھ اس کا کھلا ہوا ہاتھ اور اسکی ساری مخلوق کو اس کی خبردینے والی زبان آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے علم کے وارث اور اولین اور آخرین کے علم کے امانتدار ، لواءحمد کے اٹھانے والے اور آخری پیغمبرؐ کے حوض کوثر سے ان کے دوستوں کو سیراب کرنے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَایَعْسُوبَ الدِّین وَقائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ، وَ والِدَ الْاَئِمَّةِ الْمَرْضِیِّینَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ ۔
آپ پر سلام ہو اے دین کے سردار چمکتے چہرے والوں کے قائد پر سلام ہو خدا کے پسندیدہ اماموں کے باپ خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَی اسْمِ اللہِ الرَّضِیِّ وَوَجْھِہِ الْمُضِیئِ وَجَنْبِہِ الْقَوِیِّ وَصِراطِہِ السَّوِیِّ،
سلام ہو خدا کے پسندیدہ نام پر اس کے تابندہ جلوے اس کے توانا طرفدار اور اس کے راہ راست پر
اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ التَّقِیِّ الْمُخْلِصِ الصَّفِیِّ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْکَوکَبِ الدُّرِّیِّ،
سلام ہو باتقویٰ ، با اخلاص اور چنے ہوئے رہبر پر ، سلام ہو قیمتی ستارے پر
اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ أَبِی الْحَسَنِ عَلِیٍّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
سلام ہو ابو الحسن امام علی مرتضیٰؑ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَی أَئِمَّةِ الْھُدیٰ، وَمَصابِیحِ الدُّجَیٰ، وَأَعْلامِ التُّقیٰ، وَمَنارِ الْھُدیٰ، وَذَوِی النُّھَیٰ، وَکَھْفِ الْوَرَیٰ، وَالْعُرْوَةِ الْوُثْقیٰ، وَالْحُجَّةِ عَلٰی أَھْلِ الدُّنْیا وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
سلام ہو ہدایت یافتہ اماموں پر جو تاریکی کے چراغ پرہیزگاری کے نشان ہدایت کے مینار صاحبان عقل وخرد مخلوق کی جائے پناہ مضبوط تر رسی اور دنیا والوں پر خدا کی حجت ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلٰی نُورِ الْاَنْوارِ، وَحُجَّةِ الْجَبَّارِ، وَ والِدِ الْاَئِمَّةِ الْاَطْھارِ، وَ قَسِیمِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، اَلْمُخْبِرِ عَنِ الْآثارِ، اَلْمُدَمِّرِ عَلَی الْکُفَّارِ، مُسْتَنْقِذِ الشِّیعَةِ الْمُخْلِصِینَ مِنْ عَظِیمِ الْاَوْزارِ،
سلام ہو انوار کے نور پر جو خدائے جبار کی حجت پاک ائمہؑ کا باپ جنت وجہنم تقسیم کرنے والا قدیم آثار سے خبریں دینے والا کافروں کو ہلاک کرنے والا اور خالص ومخلص شیعوں کو گناہوں کے بوجھ تلے سے نکالنے والا ہے
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَخْصُوصِ بِالطَّاھِرَةِ التَّقِیَّةِ ابْنَةِ الْمُخْتارِ، اَلْمَوْلُودِ فِی الْبَیْتِ ذِی الْاَسْتارِ، اَلْمُزَوَّجِ فِی السَّماءِ بِالْبَرَّةِ الطَّاھِرَةِ الرَّضِیَّةِ الْمَرْضِیَّةِ والِدَةِ الْاَئِمَّةِ الْاَطْھارِ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
سلام ہو اس پر جو خاص کیا گیا پاکیزہ تقیہ دختر نبی ؐ کے لیے جو پیدا ہوا پردوں والے گھر ﴿کعبہ﴾ میں جس کا نکاح ہوا آسمان میں نیک اور پاکیزہ بی بی سے جو راضی شدہ راضی کی گئی پاک ائمہؑ کی ماں ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبَاِ الْعَظِیمِ الَّذِی ھُمْ فِیہِ مُخْتَلِفُونَ، وَعَلَیْہِ یُعْرَضُونَ، وَعَنْہُ یُسْأَلُونَ،
سلام ہو اس بڑی خبر پر کہ جس میں وہ لوگ اختلاف کرتے اس پر معترض ہوتے اور اس کے متعلق پوچھتے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلٰی نُورِ اللہِ الْاَنْوَرِ، وَضِیائِہِ الْاَزْھَرِ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
سلام ہو خدا کے روشن نور اور اسکی چمک پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللہِ وَحُجَّتَہُ وَخالِصَةَ اللہِ وَخاصَّتَہُ،
آپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور اس کی حجت خدا کے مخلص اور اس کے خاص بندے
أَشْھَدُ أَنَّکَ یَا وَلِیَّ اللہِ وَحُجَّتَہُ، لَقَدْ جاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اللہِ حَقَّ جِھادِہِ،
میں گواہی دیتا ہوں اے ولی خدا کہ آپ نے جہاد کیا خدا کی راہ میں جو جہاد کرنے کا حق ہے
وَاتَّبَعْتَ مِنْھاجَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَحَلَّلْتَ حَلالَ اللہِ، وَحَرَّمْتَ حَرامَ اللہِ،
اور آپ نے حضر ت رسول ؐ کے راستے کی پیروی کی خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلؑ پر آپ نے حلال خدا کو حلال رکھا حرام خدا کو حرام قرار دیا
وَشَرَعْتَ أَحْکامَہُ،وَ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَ آتَیْتَ الزَّکاةَ، وَ أَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَ نَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ،
اس کے احکام جاری کیے آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے روکتے رہے
وَ جاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اللہِ صابِراً ناصِحاً مُجْتَھِداً مُحْتَسِباً عِنْدَ اللہِ عَظِیمَ الْاَجْرِ حَتَّیٰ أَتاکَ الْیَقِینُ،
آپ نے راہ خدا میں صبر و تحمل کے ساتھ جہاد کیا اور خیر خواہی میں کوشاں رہے اور اس پر خدا کے نزدیک سے اجر کی امید رکھی یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے
فَلَعَنَ اللہُ مَنْ دَفَعَکَ عَنْ حَقِّکَ، وَ أَزالَکَ عَنْ مَقامِکَ، وَ لَعَنَ اللہُ مَنْ بَلَغَہُ ذٰلِکَ فَرَضِیَ بِہِ
پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کو حق سے محروم کیا اور آپکے مقام سے ہٹایا اور خدا لعنت کرے اس پر جو یہ اطلاع حاصل کرکے خوش ہوا
ٲُشْھِدُ اللہَ وَمَلائِکَتَہُ وَأَنْبِیائَہُ وَرُسُلَہُ أَنِّی وَلِیٌّ لِمَنْ وَالاکَ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَاداکَ
گواہ بناتا ہوں خدا کو اسکے فرشتوں اس کے نبیوں اور رسولوں کو اس پر کہ میں آپ کے دوست کا دوست اور آپ کے دشمن کا دشمن ہوں آپ پر سلام ہو
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ
خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں ۔
خود کو قبر شریف سے لپٹائے اسے بوسہ دے اور کہے:
أَشْھَدُ أَنَّکَ تَسْمَعُ کَلامِی، وَتَشْھَدُ مَقامِی، وَأَشْھَدُ لَکَ یَا وَلِیَّ اللہِ بِالْبَلاغِ وَالْاَداءِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ میرا کلام سنتے ہیں اور میرے قیام کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور آپ کا گواہ ہوں اے ولی خدا کہ آپ نے پیغام دیا اور فرض نبھایا
یَامَوْلایَ، یَا حُجَّةَ اللہِ، یَا أَمِینَ اللہِ، یَاوَلِیَّ اللہِ، إنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ اللہِ عَزَّوَجَلَّ ذُنُوباً قَدْأَثْقَلَتْ ظَھْرِی، وَمَنَعَتْنِی مِنَ الرُّقادِ، وَذِکْرُھا یُقَلْقِلُ أَحْشَائِی،
اے میرے آقا اے حجت خدا اے خدا کے امین اے خدا کے ولی بے شک میرے اور خدا کے درمیان میرے گناہ حائل ہیں جن کا بوجھ میری کمر پر ہے انہوں نے میری نیند اڑادی ہے ان کی یاد سے میرا دل گبھراتاہے
وَ قَدْھَرَبْتُ إلَی اللہِ عَزَّوَجَلَّ وَ إلَیْکَ، فَبِحَقِّ مَنِ ائْتَمَنَکَ عَلٰی سِرِّہِ، وَاسْتَرْعاکَ أَمْرَ خَلْقِہِ، وَقَرَنَ طاعَتَکَ بِطاعَتِہِ، وَمُوالاتَکَ بِمُوالاتِہِ،
اور میں بھاگ کے آیا ہوں خدائے عزوجل کی طرف اور آپ کی طرف لہذا اس کے واسطہ سے جس نے آپ کو اپنا راز دار بنایا اپنی مخلوق کا معاملہ آپ کو سوپنا اس نے آپ کی اطاعت اپنی اطاعت کے ساتھ اور آپ کی محبت اپنی محبت کے ساتھ قرار دی
کُنْ لِی إلَی اللہِ شَفِیعاً، وَمِنَ النَّارِ مُجِیراً، وَعَلَی الدَّھْرِ ظَھِیراً۔
آپ خدا کے ہاں میری شفاعت کریں جہنم سے پناہ دیں اور حالات میں میرے مدد گار ہوں۔
پھر دوسری مرتبہ قبر مبارک سے لپٹ کر بوسہ دے کر پڑھے:
یَا وَلِیَّ اللہِ یَا حُجَّةَ اللہِ، یَا بابَ حِطَّةِ اللہِ، وَلِیُّکَ وَ زائِرُکَ وَاللَّائِذُ بِقَبْرِکَ، وَالنَّازِلُ بِفِنائِکَ، وَالْمُنِیخُ رَحْلَہُ فِی جِوارِکَ
اے ولی خدا اے حجت خدا اے باب حطہ گناہان خدا کی جانب سے آپ کا دوست آپ کا زائر آپ کی قبر کی پناہ لینے والا آپ کی درگارہ پر آنے والا اور آپ کے جوار میں آرہنے والا
یَسْأَلُکَ أَنْ تَشْفَعَ لَہُ إلَی اللہِ فِی قَضاءِ حاجَتِہِ وَنُجْحِ طَلِبَتِہِ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ،
سوال کرتا ہے کہ آپ خدا کے ہاں اس کی شفاعت کریں کہ اس کی حاجت پوری ہو اور مقصد حاصل ہو دنیا اور آخرت میں ،
فَإنَّ لَکَ عِنْدَ اللہِ الْجَاہَ الْعَظِیمَ وَالشَّفاعَةَ الْمَقْبُولَةَ،
کیونکہ خدا کے حضور آپ کی بڑی عزت ہے اور آپ کی شفاعت مقبول ہے
فَاجْعَلْنِی یَا مَوْلایَ مِنْ ھَمِّکَ وَأَدْخِلْنِی فِی حِزْبِکَ،
پس قراردیں اے میرے آقا مجھے اپنے اصل عنایت میں شامل اور اپنے گروہ میں داخل کر
وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی ضَجِیعَیْکَ آدَمَ وَنُوحٍ، وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی وَلَدَیْکَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ، وَعَلَی الْاَئِمَّةِ الطَّاھِرِینَ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ۔
آپ پر سلام ہو اور آپ کے دونوں ساتھیوں آدمؑ ونوحؑ پر سلام ہو آپ پر اور آپ کے فرزندوں حسنؑ وحسینؑ پر اور سلام ہو آپ کی اولاد میں سے پاک ائمہؑ پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں ۔
امیر المومنینؑ نفس پیغمبر
اس کے بعد چھ رکعت نماز زیارت پڑھے جن میں سے دو رکعت امیر المؤمنینؑ کیلئے اور دو دو رکعت حضرت آدم ؑاور دو رکعت حضرت نوحؑ کیلئے بجالائے اسکے بعد بہت زیادہ ذکر الہی کرے ان شاء اللہ اس کی زیارت و دعاء قبول ہوگی۔
مؤلف کہتے ہیں: صاحب مزار کبیر نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہی زیارت 17 ربیع الاول کو طلوع شمس کے قریب پڑھی جائے اور علامہ مجلسیؒ کا فرمان ہے کہ یہ بہترین زیارتوں میں سے ہے کہ اسکا ذکر معتبراسناد کے ساتھ کتابوں میں ہے بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت اس دن سے مخصوص نہیں۔ بلکہ جس وقت بھی یہ زیارت پڑھی جائے اچھا ہے
مؤلف کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اسکی کیاوجہ ہے کہ حضرت رسولؐ کے یوم ولادت یا یوم بعثت میں امیر المؤمنینؑ کی زیارت پڑھنے کو کہا گیا ہے۔ حالانکہ مناسب یہ ہے کہ اس دن حضرت رسولؐ کی زیارت پڑھنے کا حکم ہو؟ اس کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دن دو بزرگوں کا آپس میں کمال اتصال ہے۔ اور دونوں نور کے مکمل اتحاد کی علامت ہیں ۔ گو یا جس نے امیر المؤمنینؑ کی زیارت کی اس نے حضرت رسول کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ اس امر کی دلیل قرآن کریم کی آیت انفسنا ہے۔
کیونکہ مباہلہ میں خدائے تعالیٰ نے امیر المومنینؑ کو نفس پیغمبر قرار دیا اور کسی دوسرے کو یہ مقام نہیں ملا بہت سی روایتوں میں آیا ہے اور ان میں سے ایک شیخ محمد بن مشہدی نے امام جعفر صادق ؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک اعرابی حضرت رسول کے حضور حاضر ہوا اور عرض کی کہ یارسول اللہ! میرا گھر یہاں سے بہت دور ہے اور آپ کی زیارت کا اشتیاق کبھی کبھی مجھے یہاں لے آتا ہے لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ کبھی آپ سے شرف ملاقات حاصل نہیں ہو پاتا تو میں علی ابن ابی طالب ؑسے ملاقات کرلیتا ہوں اور وہ مجھے وعظ و نصیحت کرتے ہیں اورحدیث تعلیم فرما کر مانوس و مطمئن کر دیتے ہیں تا ہم آپ کی ملاقات نہ ہونے پر افسوس کے ساتھ واپس ہوجاتا ہوں۔ اس پر آنحضرت ؐ نے فرمایا کہ جو شخص علی المرتضی ؑ کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی جو اسے دوست رکھتا ہے وہ مجھے دوست رکھتا ہے اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے دشمنی کرتا ہے پس تم یہ بات میری طرف سے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو بتا دو کہ جو شخص علیؑ کی زیارت کیلئے جائے تو گویا وہ میری زیارت کو آیا ہے۔ پس میں جبرائیلؑ اور ایک صالح مؤمن اس شخص کو قیامت میں اس عمل کی جزا دیں گے۔
ایک معتبر حدیث میں امام جعفر صادقؑ سے روایت ہوئی ہے کہ جب تم نجف اشرف کی زیارت کرو تو آدمؑ اور نوحؑ کے ابدان اور علیؑ کے جسم کی زیارت کرتے ہو، اس میں شک نہیں کہ گویا تم نے ان کے آباء و اجداد، نبیوں کے خاتم محمد مصطفیؐ اور حضرت علیؑ کی زیارت کی ہوگی کہ جواوصیاء میں بہترین ہیں، قبل ازیں چھٹی زیارت میں ذکر ہوچکا ہے کہ حسب فرمان امیر المؤمنینؑ کی قبر مبارک کی طرف رخ کرکے کھڑا ہو اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَةَ اللہِ ۔۔۔الخ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول ؐ آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ۔۔۔۔
ابیات قصیدہ ازریہ
شیخ جابر نے قصیدہ ازریہ میں کیا خوب اشعار کہے ہیں حضرت علی ؑ کے گنبد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہے:
فَاعْتَمِدْ لِلنَّبِیِّ أَعْظَمَ رَمْسٍ فِیہِ لِلطُّھْرِ أَحْمَدٍ أَیُّ نَفْسٍ
اعتماد کرو بہ خاطر پیغمبر ؐ اس قبر شریف کو اس میں احمد ؐ کا نفس جاگزیں ہے
أَوْتَرَی الْعَرْشَ فِیہِ أَنْوَرَ شَمْسٍ فَتَواضَعْ فَثَمَّ دارَۃُ قُدْسٍ
یا اس عرش کو دیکھو اس میں چمکتا سورج ہے پس جھک جا کہ یہ پاکیزہ مقام ہے
تَتَمَنَّی الْاَفْلاکُ لَثْمَ ثَراھَا
تمنا کرتے ہیں افلاک کہ چومیں اس کی خاک کو
حکیم سنائی نے یہ فارسی کے اشعار کہے: ﴿۱﴾مرتضائی کہ کردیز دانش ہمرہ جان مصطفی جانش
﴿۱﴾علی مرتضی وہ ہیں کہ خدا نے ان کو جان مصطفی قرار دیا۔
﴿۲﴾ہر دو یک قبلہ وخرد شان دو ہر دویک روح کا لبد شان دو
﴿۲﴾ان دونوں کا قبلہ ایک اور عقلیں دو ہیں ۔ ان کی روح ایک اور جسم دو ہیں ۔
﴿۳﴾دور وندہ چواختر گردوں دوبرادر چوں موسیٰ وہارون ﴿۳﴾ وہ دونوں آسمان پر چلتے ہوئے ستارے ہیں وہ موسیٰؑ وہارونؑ کی طرح دوبھائی ہیں
﴿۴﴾ہر دویکدرز یکصد ف بودند ہر دو پیرایئہ شرف بودند ﴿۴﴾ وہ دونوں ایک صدف کے دو موتی ہیں ۔ وہ دونوں شرف کے ایک ہی مقام پر ہیں۔
﴿۵﴾تانہ بکشاد علم حیدر در ند ہد سنت پیغمبر ؐ بر ﴿۵﴾ جب تک حیدر کرار کا علم اپنا دروازہ نہ کھولے پیغمبر ؐ کی سنت کا میٹھا پھل حاصل نہیں ہوتا۔