• AA+ A++

یہ امام حسینؑ کے چہلم کا دن ہے، بقول شیخین، امام حسینؑ کے اہل حرم نے اسی دن شام سے مدینہ کی طرف مراجعت کی، اسی دن جابر بن عبداللہ انصاری حضرت امام حسینؑ کی زیارت کیلئے کربلا معلی پہنچے اور یہ بزرگ حضرت امام حسینؑ کے اولین زائر ہیں،

آج کے دن حضرت امام حسینؑ کی زیارت کرنا مستحب ہے، حضرت امام حسن عسکریؑ سے روایت ہوئی ہے کہ مومن کی پانچ علامتیں ہیں، ﴿۱﴾ رات دن میں اکاون(51) رکعت نماز فریضہ و نافلہ ادا کرنا، ﴿۲﴾ زیارت اربعین پڑھنا ﴿۳﴾ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا، ﴿۴﴾ سجدے میں پیشانی خاک پر رکھنا، ﴿۵﴾ اور نماز میں با آواز بلند بِسْمِ اللہِ الرَحْمنِ الرَحیمْ پڑھنا، نیز شیخ نے تہذیب اور مصباح میں اس دن کی مخصوص زیارت حضرت امام جعفر صادقؑ سے نقل کی ہے جسے ہم ان شاء اللہ باب زیارات میں درج کریں گے۔

بیس صفر کو امام حسینؑ کی زیارت کے دو طریقے ہیں پہلا طریقہ وہ ہے جسے شیخ نے تہذیب اور مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کیا ہے کہ اس نے کہا مجھ کو میرے آقا امام جعفر صادقؑ نے زیارت اربعین کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ جب سورج بلند ہو جائے تو حضرت کی زیارت کرو اور کہو:

اَلسَّلَامُ عَلٰی وَلِیِّ اللہِ وَحَبِیبِہِ اَلسَّلَامُ عَلٰی خَلِیلِ اللہِ وَنَجِیبِہِ

سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے پیارے پر سلام ہو خدا کے سچے دوست اور چنے ہوئے پر

اَلسَّلَامُ عَلٰی صَفِیِّ اللہِ وَابْنِ صَفِیِّہِ،

سلام ہو خدا کے پسندیدہ اور اس کے پسندیدہ کے فرزند پر

اَلسَّلَامُ عَلٰی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّھِیدِ،

سلام ہو حسینؑ پر جو ستم دیدہ شہید ہیں

اَلسَّلَامُ عَلٰی أَسِیرِ الْکُرُباتِ وَقَتِیلِ الْعَبَرَاتِ۔

سلام ہو حسینؑ پر جو مشکلوں میں پڑے اور انکی شہادت پر آنسو بہے

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَشْھَدُ أَنَّہُ وَلِیُّکَ وَابْنُ وَلِیِّکَ، وَصَفِیُّکَ وَابْنُ صَفِیِّکَ،

اے معبود میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند تیرے پسندیدہ اور تیرے پسندیدہ کے فرزند ہیں

الْفَائِزُ بِکَرَامَتِکَ، أَکْرَمْتَہُ بِالشَّھَادَةِ، وَحَبَوْتَہُ بِالسَّعَادَةِ، وَاجْتَبَیْتَہُ بِطِیبِ الْوِلادَةِ،

جنہوں نے تجھ سے عزت پائی تونے انہیں شہادت کی عزت دی انکو خوش بختی نصیب کی اور انہیں پاک گھرانے میں پیدا کیا

وَجَعَلْتَہُ سَیِّداً مِنَ السَّادَةِ، وَقَائِداً مِنَ الْقَادَةِ، وَذَائِداً مِنَ الذَّادَةِ،

تو نے قرار دیاانہیں سرداروں میں سردار پیشواؤں میں پیشوا مجاہدوں میں مجاہد

وَأَعْطَیْتَہُ مَوَارِیثَ الْاَنْبِیَاءِ، وَجَعَلْتَہُ حُجَّةً عَلٰی خَلْقِکَ مِنَ الْاَوْصِیَاءِ،

اور انہیں نبیوں کے ورثے عنایت کیے تو نے قرار دیاان کو اوصیاء میں سے اپنی مخلوقات پر حجت

فَأَعْذَرَ فِی الدُّعَاءِ، وَمَنَحَ النُّصْحَ، وَبَذَلَ مُھْجَتَہُ فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَھَالَةِ، وَحَیْرَةِ الضَّلالَةِ،

پس انہوں نے تبلیغ کا حق ادا کیابہترین خیر خواہی کی اور تیری خاطر اپنی جان قربان کی تاکہ تیرے بندوں کو نجات دلائیں نادانی وگمرا ہی کی پریشانیوں سے

وَ قَدْ تَوَازَرَ عَلَیْہِ مَنْ غَرَّتْہُ الدُّنْیا، وَ بَاعَ حَظَّہُ بِالْاَرْذَلِ الْاَدْنیٰ، وَ شَرَیٰ آخِرَتَہُ بِالثَّمَنِ الْاَوْکَسِ،

جب کہ ان پر ان لوگوں نے ظلم کیا جنہیں دنیا نے مغرور بنا دیا تھا جنہوں نے اپنی جانیں معمولی چیز کے بدلے بیچ دیں اور اپنی آخرت کے لیے گھاٹے کا سودا کیا

وَ تَغَطْرَسَ وَ تَرَدَّیٰ فِی ھَوَاہُ، وَ أَسْخَطَکَ وَ أَسْخَطَ نَبِیَّکَ

انہوں نے سرکشی کی اور لالچ کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے غضب ناک اور تیرے نبیؐ کو ناراض کیا

وَ أَطَاعَ مِنْ عِبادِکَ أَھْلَ الشِّقاقِ وَ النِّفاقِ، وَحَمَلَةَ الْاَوْزارِ، الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ،

انہوں نے تیرے بندوں میں سے انکی بات مانی جو ضدی اور بے ایمان تھے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کرجہنم کیطرف چلے گئے

فَجاھَدَھُمْ فِیکَ صابِراً مُحْتَسِباً حَتَّی سُفِکَ فِی طَاعَتِکَ دَمُہُ وَاسْتُبِیحَ حَرِیمُہُ۔

پس حسینؑ ان سے تیرے لیے لڑے جم کرہوشمندی کیساتھ یہاں تک کہ تیری فرمانبرداری کرنے پر انکا خون بہایا گیا اور انکے اہل حرم کو لوٹا گیا

اَللّٰھُمَّ فَالْعَنْھُمْ لَعْناً وَبِیلاً، وَعَذِّبْھُمْ عَذاباً أَلِیماً۔

اے معبود لعنت کر ان ظالموں پر سختی کے ساتھ اور عذاب دے ان کو درد ناک عذاب

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْاَوْصِیاءِ

آپ پر سلام ہو اے رسولؐ کے فرزند، آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیاء کے فرزند

أَشْھَدُ أَنَّکَ أَمِینُ اللہِ وَابْنُ أَمِینِہِ عِشْتَ سَعِیداً وَمَضَیْتَ حَمِیداً، وَ مُتَّ فَقِیداً، مَظْلُوماً شَھِیداً،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے امین اور اسکے امین کے فرزند ہیں آپ نیک بختی میں زندہ رہے قابل تعریف حال میں گزرے اور وفات پائی وطن سے دور کہ آپ ستم زدہ شہید ہیں

وَ أَشْھَدُ أَنَّ اللہَ مُنْجِزٌ مَا وَعَدَکَ، وَمُھْلِکٌ مَنْ خَذَلَکَ، وَمُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَکَ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ کو جزا دے گا جسکا اس نے وعدہ کیا اور اسکو تباہ کریگا وہ جس نے آپکا ساتھ چھوڑا اور اسکو عذاب دیگا جس نے آپکو قتل کیا

وَ أَشْھَدُ أَنَّکَ وَفَیْتَ بِعَھْدِ اللہِ، وَ جاھَدْتَ فِی سَبِیلِہِ حَتّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی دی ہوئی ذمہ داری نبھائی آپ نے اسکی راہ میں جہاد کیا حتی کہ شہیدہو گئے

فَلَعَنَ اللہُ مَنْ قَتَلَکَ، وَ  لَعَنَ اللہُ مَنْ ظَلَمَکَ، وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ۔

پس خدا لعنت کرے جس نے آپکو قتل کیا خدا لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس قوم پرجس نے یہ واقعہ شہادت سنا تو اس پر خوشی ظاہر کی

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُشْھِدُکَ أَنِّی وَلِیٌّ لِمَنْ والاہُ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداہُ

اے معبود میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ان کے دوست کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں

بِأَبِی أَنْتَ وَ ٲُمِّی یَابْنَ رَسُولِ اللہِ

میرے ماں باپ قربان آپ پراے فرزند رسول خدا ؐ

أَشْھَدُ أَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاَصْلابِ الشَّامِخَةِ، وَالْاَرْحامِ الْمُطَھَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ الْجاھِلِیَّۃُ بِأَنْجاسِھا وَلَمْ تُلْبِسْکَ الْمُدْلَھِمَّاتُ مِنْ ثِیابِھا

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی شکل میں رہے صاحب عزت صلبوں میں اور پاکیزہ رحموں میں جنہیں جاہلیت نے اپنی نجاست سے آلودہ نہ کیا اور نہ ہی اس نے اپنے بے ہنگم لباس آپ کو پہنائے ہیں

وَأَشْھَدُ أَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ وَأَرْکانِ الْمُسْلِمِینَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون ہیں مسلمانوں کے سردار ہیں اور مومنوں کی پناہ گاہ ہیں

وَ أَشْھَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ الْھادِی الْمَھْدِیُّ

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام ؑہیں نیک و پرہیز گار پسندیدہ پاک رہبر راہ یافتہ

وَ أَشْھَدُ أَنَّ الْاَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَۃُ التَّقْوی وَأَعْلامُ الْھُدیٰ وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقی وَالْحُجَّۃُ عَلَی أَھْلِ الدُّنْیا

اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد میں سے ہیں وہ پرہیز گاری کے ترجمان ہدایت کے نشان محکم تر سلسلہ اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں

وَ أَشْھَدُ أَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإیابِکُمْ مُوقِنٌ بِشَرائِعِ دِینِی وَخَواتِیمِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ماننے والا اپنے دینی احکام اور عمل کی جزا پر یقین رکھنے والا ہوں

عَمَلِی وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ وَ أَمْرِی لِاَمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّۃٌ

میرا دل آپکے دل کیساتھ پیوستہ میرا معاملہ آپ کے معاملے کے تابع اور میری مدد آپ کیلئے حاضر ہے

حَتَّی یَأْذَنَ اللہُ لَکُمْ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُّوِکُمْ

حتی کہ خدا آپکو اذن قیام دے پس آپکے ساتھ ہوں آپکے ساتھ نہ کہ آپکے دشمن کیساتھ

صَلَواتُ اللہِ عَلَیْکُمْ وَعَلٰی أَرْواحِکُمْ وَ أَجْسادِکُمْ وَشاھِدِکُمْ وَغَائِبِکُمْ وَظَاھِرِکُمْ وَبَاطِنِکُمْ آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔

خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی پاک روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر پر آپ کے غائب پر آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر ایسا ہی ہو جہانوں کے پروردگار۔

اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اپنی حاجات طلب کرے۔

?