• AA+ A++

یہ مہینہ اپنی نحوست کے ساتھ مشہور ہے اور نحوست کو دور کرنے میں صدقہ دینے ،دعا کرنے اور خدا سے پناہ طلب کرنے سے بہتر کوئی اور چیز وارد نہیں ہوئی اگر کوئی شخص اس مہینے میں وارد ہونے والی بلاؤں سے محفوظ رہنا چاہے تو جیسا کہ محدث فیض اور دیگر بزرگوں نے فرمایا ہے، وہ اس دعا کو ہر روز دس مرتبہ پڑھتا رہے

یَا شَدِیدَ الْقُویٰ وَیَا شَدِیدَ الْمِحالِ یَا عَزِیزُ یَا عَزِیزُ یَا عَزِیزُ

اے زبردست قوتوں والے، اے سخت گرفت کرنے والے، اے غالب اے غالب اے غالب

ذَلَّتْ بِعَظَمَتِکَ جَمِیعُ خَلْقِکَ فَاکْفِنِی شَرَّ خَلْقِکَ

تیری بڑائی کے آگے تیری ساری مخلوق پست ہے پس اپنی مخلوق کے شر سے بچائے رکھ

 یَا مُحْسِنُ  یَا مُجْمِلُ  یَا مُنْعِمُ  یَا مُفْضِلُ

اے احسان والے  اے نیکی والے  اے نعمت والے  اے فضل والے

یَا لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ

اے کہ نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو پاک تر ہے بے شک میں ظالموں میں سے ہوں

فَاسْتَجَبْنا لَہُ وَنَجَّیْناہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِینَ،

پس ہم نے اسکی دعا قبول کی اور اسے نجات دے دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں

وَصَلَّی اللہُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ

خدا محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل کرے جو پاک و پاکیزہ ہیں.

پہلی صفر کا دن

37ھ میں اس دن امیرالمؤمنینؑ اور معاویہ کے درمیان جنگ صفین لڑی گئی۔

ایک قول کے مطابق 61 ھ میں،اس دن امام حسینؑ کا سر مبارک دمشق پہنچایا گیا جس سے بنی امیہ کو خوشی ہوئی اور انہوں نے عید منائی یہی وجہ ہے کہ اس روز رنج و غم تازہ ہو جاتا ہے ،اس دن عراق کے مومنین کے گھروں میں صف ماتم بچھی ہوتی ہے اور شام میں بنی امیہ اس کو عید قرار دے رہے ہوتے ہیں اس دن یا ایک قول کے مطابق ۱۲۱ھ میں تیسری صفر کے دن امام زین العابدین ؑ کے فرزند زیدؒ کو شہید کیا گیا۔

تیسری صفر کا دن

سید ابن طاؤوس ہمارے علماء کی کتابوں سے نقل کرتے ہیں کہ اس دن دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے اس کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ انا فتحنا اور دوسری رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سورۂ توحید پڑھے پھر سو مرتبہ صلوات پڑھے اور سو مرتبہ کہے :

اَللَّھُمَّ الْعَنْ آَلَ اَبِیْ سُفْیَانَ۔

اے اللہ! آل ابو سفیان پر پھٹکار بھیج۔

اس کے بعد سو مرتبہ استغفار کرے اور اپنی حاجات طلب کرے۔

ساتویں صفر کا دن

شہید اور کفعمی کے قول کے مطابق ۷ صفر 128ھ کو مکہ مدینہ کے درمیان ابواء کے مقام پر حضرت امام موسیٰ کاظمؑ کی ولادت باسعادت ہوئی۔

صفر کا آخری دن

شیخ طبرسی وابن اثیر کے بقول 203ھ میں اسی دن امام علی رضاؑ کی شہادت اس زہر سے ہوئی جو آپ کو انگور میں دیا گیا ۔جب کہ آپ کی عمر ۵۵ برس تھی آپ کا روضہ مبارک سناباد نامی بستی میں حمید بن قحطبہ کے مکان میں ہے ،جو طوس کا علاقہ ہے اب وہ مشہد مقدس کے نام سے مشہور ہے جہاں لاکھوں افراد زیارت کو آتے ہیں ،ہارون الرشید عباسی کی قبر بھی وہیں ہے ۔

?