صالح ابن عقبہ اور سیف ابن عمیرہ کا بیان ہے کہ علقمہ ابن محمد خضرمی نے کہا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقرؑ سے عرض کی کہ مجھے ا یسی دعا تعلیم فرمائیں جسے میں دسویں محرم کے دن امام حسینؑ کی نزدیک سے زیارت کرتے وقت پڑھوں اور ایسی دعا بھی تعلیم فرمائیں کہ جو میں اس وقت پڑھوں جب نزدیک سے حضرت کی زیارت نہ کر سکوں اور میں دور کے شہروں اور اپنے گھر سے اشارے کیساتھ امام حسینؑ کو سلام پیش کروں۔ آپ نے فرمایا کہ اے عقلمہ! جب تم دو رکعت نماز ادا کر لو اور اس کے بعد سلام کیلئے حضرت کی طرف اشارہ کرو تو اشارہ کرتے وقت تکبیر کہنے کے بعدمندرجہ ذیل دعا پڑھو۔ کیونکہ جب تم یہ دعا پڑھو گے تو بے شک تم نے ان الفاظ میں دعا کی ہے کہ جن الفاظ میں وہ فرشتے دعا کرتے ہیں جو امام حسینؑ کی زیارت کرنے آتے ہیں‘ چنانچہ خدا تمہارے لیے دس لاکھ درجے لکھے گا اور تم اس شخص کی مانند ہو گے جو حضرت کے ہمراہ شہید ہوا ہو اور تم اس کے درجات میں حصہ دار بن جاؤ گے نیز تم ان افراد میں شمار کیے جاؤ گے جو امام حسینؑ کے ساتھ شہید ہوئے ہیں نیز تمہارے لیے ہر نبی و رسول اور امام مظلوم کے ہر اس زائر کا ثواب لکھا جائے گا جس نے اس دن سے کہ جب سے آپ شہید ہوئے ہیں آپکی زیارت کی ہو۔ آپ پر سلام ہواور آپکے خاندان پر پس وہ زیارت عاشورہ یہ ہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَباعَبْدِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللہِ،
آپ پر سلام ہو اے ابا عبد اللہؑ آپ پر سلام ہو اے رسول خداؐ کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ ابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ،
سلام ہوآپ پر اے امیر المومنین کے فرزند اور اوصیاءکے سردار کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ ،
سلام ہوآپ پر اے فرزند فاطمہ ؑ جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اللہِ وَ ابْنَ ثارِہِ وَ الْوِتْرَ الْمَوْتُورَ،
آپ پر سلام ہو اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزنداور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہےاور تن و تنہا رہ جانے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاَرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ
آپ پر سلام ہواور ان روحوں پر جو آپ کے آستانوں میں اتری ہیں
عَلَیْکُمْ مِنِّی جَمِیعاً سَلامُ اللہِ أَبَداً مَا بَقِیتُ وَ بَقِیَ اللَّیْلُ وَ النَّھارُ
آپ سب پرمیری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ جب تک میں باقی ہوں اور رات دن باقی ہیں
یَا أَباعَبْدِ اللہِ،لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّۃُ وَجَلَّتْ وَ عَظُمَتِ الْمُصِیبَۃُ بِکَ عَلَیْنا وَ عَلٰی جَمِیعِ أَھْلِ الْاِسْلامِ وَ جَلَّتْ وَ عَظُمَتْ مُصِیبَتُکَ فِی السَّمٰوَاتِ عَلٰی جَمِیعِ أَھْلِ السَّمٰوَاتِ
اے ابا عبداللہؑ آپ کا سوگ بہت بھاری اور بہت بڑا ہے اور آپ کی مصیبت بہت بڑی ہے ہمارے لیے اور تمام اہل اسلام کے لیے اور بہت بڑی اور بھاری ہے آپ کی مصیبت آسمانوں میں تمام آسمان والوں کے لیے
فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً أَسَّسَتْ أَسَاسَ الظُّلْمِ وَ الْجَوْرِ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الْبَیْتِ،
پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ظلم و ستم کرنے کی بنیاد ڈالی اے اہلبیت
وَ لَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ وَ أَزالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ اللہُ فِیھا،
اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو آپکے مقام سے ہٹایا اور آپ کو اس مرتبے سے گرایا جو خدا نے آپ کو دیا
وَ لَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً قَتَلَتْکُمْ، وَ لَعَنَ اللہُ الْمُمَھِّدِینَ لَھُمْ بِالتَّمْکِینِ مِنْ قِتالِکُمْ
خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا اور خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے انکو آپکے ساتھ جنگ کرنے کی قوت فراہم کی
بَرِئْتُ إلَی اللہِ وَ إلَیْکُمْ مِنْھُمْ وَ أَشْیاعِھِمْ وَ أَتْباعِھِمْ وَ أَوْلِیائِھِمْ،
میں بری ہوں خدا کیسامنے اور آپکے سامنے ان سے انکے مددگاروں انکے پیروکاروں اور انکے ساتھیوں سے
یَا أَباعَبْدِاللہِ، إنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَ حَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ إلٰی یَوْمِ الْقِیامَةِ،
اے ابا عبداللہ میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے روز قیامت تک
وَ لَعَنَ اللہُ آلَ زِیادٍ وَ آلَ مَرْوانَ، وَ لَعَنَ اللہُ بَنِی ٲُمَیَّةَ قاطِبَةً، وَ لَعَنَ اللہُ ابْنَ مَرْجانَةَ، وَ لَعَنَ اللہُ عُمَرَ بْنَ سَعْدٍ، وَ لَعَنَ اللہُ شِمْراً، وَ لَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً أَسْرَجَتْ وَ أَلْجَمَتْ وَ تَنَقَّبَتْ لِقِتالِکَ،
اور خدا لعنت کرے اولاد زیاد اور اولاد مروان پر خدا اظہار بیزاری کرے تمام بنی امیہ سے خدا لعنت کرے ابن مرجانہ پر خدا لعنت کرے عمر بن سعد پر خدا لعنت کرے شمر پر اور خدا لعنت کرے جنہوں نے زین کسا لگام دی گھوڑوں کو اور لوگوں کو آپ سے لڑنے کیلئے ابھارا
بِأَبِی أَنْتَ وَ ٲُمِّی، لَقَدْ عَظُمَ مُصابِی بِکَ،
میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یقینا آپکی خاطر میرا غم بڑھ گیا ہے
فَأَسْأَلُ اللہَ الَّذِی أَکْرَمَ مَقامَکَ، وَ أَکْرَمَنِی بِکَ، أَنْ یَرْزُقَنِی طَلَبَ ثارِکَ مَعَ إمامٍ مَنْصُورٍ مِنْ أَھْلِبَیْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہِ۔
پس سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے آپکو شان عطا کی اور آپکے ذریعے مجھے عزت دی یہ کہ وہ مجھے آپ کے خون کا بدلہ لینے کا موقع دے ان امام منصور ؑ کے ساتھ جو اہل بیت محمدؐ میں سے ہوں گے
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی عِنْدَکَ وَجِیھاً بِالْحُسَیْنِ فِی الدُّنْیا وَ الْآخِرَةِ
اے معبود! مجھ کو اپنے ہاں آبرومند بنا حسین ؑ کے واسطے سے دنیا و آخرت میں
یَا أَباعَبْدِاللہِ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَی اللہِ، وَ إلٰی رَسُولِہِ، وَ إلٰی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَ إلٰی فاطِمَةَ، وَ إلَی الْحَسَنِ، وَ إلَیْکَ بِمُوَالاتِکَ وَ بِالْبَرائَةِ مِمَّنْ قَاتَلَکَ وَ نَصَبَ لَکَ الْحَرْبَ، وَ بِالْبَرائَةِ مِمَّنْ أَسَّسَ أَسَاسَ الْظُلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ
اے ابا عبداللہ بے شک میں قرب چاہتا ہوں خدا کا اس کے رسولؐ کا امیر المومنینؑ کا فاطمۃ زہرا ؑ کا حسن مجتبیٰ ؑ کا اور آپ کا قرب آپکی حبداری سے اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے آپکو قتل کیا اور آتش جنگ بھڑکائی اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے تم پر ظلم وستم کی بنیاد رکھی
وَ أَبْرَٲُ إلَی اللہِ وَ إلٰی رَسُولِہِ مِمَّنْ أَسَّسَ أَساسَ ذٰلِکَ وَ بَنیٰ عَلَیْہِ بُنْیانَہُ، وَ جَریٰ فِی ظُلْمِہِ وَ جَوْرِہِ عَلَیْکُمْ وَ عَلٰی أَشْیاعِکُمْ، بَرِئْتُ إلَی اللہِ وَ إلَیْکُمْ مِنْھُمْ،
اور میں بری الذمہ ہوں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے اس سے جس نے ایسی بنیاد قائم کی اور اس پر عمارت اٹھائی اور پھر ظلم و ستم کرنا شروع کیا اور آپ پر اور آپ کے پیروکاروں پر میں بیزاری ظاہر کرتا ہوں خدا اور آپ کے سامنے ان ظالموں سے
وَ أَتَقَرَّبُ إلَی اللہِ ثُمَّ إلَیْکُمْ بِمُوالاتِکُمْ وَ مُوالاةِ وَلِیِّکُمْ، وَ بِالْبَرائَةِ مِنْ أَعْدائِکُمْ، وَ النَّاصِبِینَ لَکُمُ الْحَرْبَ، وَ بِالْبَرائَةِ مِنْ أَشْیَاعِھِمْ وَ أَتْبَاعِھِمْ،
اور قرب چاہتا ہوں خدا کا پھر آپ کا آپ سے محبت کی وجہ سے اور آپ کے ولیوں سے محبت کے ذریعے آپکے دشمنوں اور آپکے خلاف جنگ برپا کرنے والوں سے بیزاری کے ذریعے اور انکے طرف داروں اورپیروکاروں سے بیزاری کے ذریعے
إنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَ حَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ، وَ وَلِیٌّ لِمَنْ وَالَاکُمْ، وَ عَدُوٌّ لِمَنْ عَاداکُمْ،
میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے میں آپکے دوست کا دوست اور آپکے دشمن کا دشمن ہوں
فَأَسْأَلُ اللہَ الَّذِی أَکْرَمَنِی بِمَعْرِفَتِکُمْ، وَ مَعْرِفَةِ أَوْلِیَائِکُمْ، وَرَزَقَنِی الْبَرائَةَ مِنْ أَعْدائِکُمْ،
پس سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے عزت دی مجھے آپ کی پہچان اور آپکے ولیوں کی پہچان کے ذریعے اور مجھے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کی توفیق دی
أَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیا وَ الْاَخِرَةِ، وَ أَنْ یُثَبِّتَ لِی عِنْدَکُمْ قَدَمَ صِدْقٍ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ،
یہ کہ مجھے آپ کے ساتھ رکھے دنیا اور آخرت میں اور یہ کہ مجھے آپ کے حضور سچائی کے ساتھ ثابت قدم رکھے دنیا اور آخرت میں
وَ أَسْأَلُہُ أَنْ یُبَلِّغَنِی الْمَقامَ الْمَحْمُودَ لَکُمْ عِنْدَ اللہِ، وَ أَنْ یَرْزُقَنِی طَلَبَ ثارِی مَعَ إمامِ ھُدیً ظَاھِرٍ نَاطِقٍ بِالْحَقِّ مِنْکُمْ،
اور اس سے سوال کرتا ہے کہ مجھے بھی خدا کے ہاں آپ کے پسندیدہ مقام پر پہنچائے نیز مجھے نصیب کرے آپکے خون کا بدلہ لینا اس امام کیساتھ جو ہدایت دینے والا مدد گار رہبرحق بات زبان پر لانے والا ہے تم میں سے
وَ أَسْأَلُ اللہَ بِحَقِّکُمْ وَ بِالشَّأْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَہُ أَنْ یُعْطِیَنِی بِمُصابِی بِکُمْ أَفْضَلَ مَا یُعْطِی مُصاباً بِمُصِیبَتِہِ، مُصِیبَةً مَا أَعْظَمَھا وَ أَعْظَمَ رَزِیَّتَھا فِی الْاِسْلامِ وَ فِی جَمِیعِ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ۔
اور سوال کرتا ہوں خدا سے آپکے حق کے واسطے اور آپکی شان کے واسطے جوآپ اسکے ہاں رکھتے ہیں یہ کہ وہ مجھ کو عطا کرے آپکی سوگواری پر ایسا بہترین اجر جو اس نے آپکے کسی سوگوار کو دیاہواس مصیبت پر کہ جو بہت بڑی مصیبت ہے اور اسکا رنج و غم بہت زیادہ ہے اسلام میں اور تمام آسمانوں میں اور زمین میں
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فِی مَقَامِی ھٰذَا مِمَّنْ تَنالُہُ مِنْکَ صَلَواتٌ وَ رَحْمَۃٌ وَ مَغْفِرَۃٌ۔
اے معبود قرار دے مجھے اس جگہ پر ان فراد میں سے جن کو نصیب ہوں تیرے درود تیری رحمت اور بخشش
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ مَحْیایَ مَحْیا مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمَماتِی مَماتَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔
اے معبود قرار دے میرا جینا محمدؐ و آل محمدؐ کا سا جینا اور میری موت کو محمد ؐو آل محمدؐ کی موت کی مانند بنا
اَللّٰھُمَّ إنَّ ھٰذَا یَوْمٌ تَبَرَّکَتْ بِہِ بَنُو ٲُمَیَّةَ وَابْنُ آکِلَةِ الْاَکْبادِ، اللَّعِینُ ابْنُ اللَّعِینِ عَلٰی لِسانِکَ وَلِسانِ نَبِیِّکَ فِی کُلِّ مَوْطِنٍ وَمَوْقِفٍ وَقَفَ فِیہِ نَبِیُّکَ۔
اے معبود بے شک یہ وہ دن ہے کہ جس کو نبی امیہ اور کلیجے کھانے والی کے بیٹے نے بابرکت جانتا جو ملعون ابن ملعون ہے تیری زبان پراور تیرے نبی اکرمؐ کی زبان پر ہر شہر میں جہاں رہے اور ہر جگہ کہ جہاں تیرانبی اکرمؐ ٹھہرے
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ أَباسُفْیانَ وَ مُعَاوِیَةَ وَ یَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَةَ عَلَیْھِمْ مِنْکَ اللَّعْنَۃُ أَبَدَ الْاَبِدِینَ،
اے معبود اظہار بیزاری کر ابو سفیان اور معاویہ اور یزید بن معاویہ سے کہ ان سے اظہار بیزاری ہو تیری طرف سے ہمیشہ ہمیشہ
وَھٰذَا یَوْمٌ فَرِحَتْ بِہِ آلُ زِیادٍ وَآلُ مَرْوانَ بِقَتْلِھِمُ الْحُسَیْنَ صَلَواتُ اللہِ عَلَیْہِ،
اور یہ وہ دن ہے جس میں خوش ہوئی اولاد زیاد اور اولاد مروان کہ انہوں نے قتل کیا حسین صلوات اللہ علیہ کو
اَللّٰھُمَّ فَضاعِفْ عَلَیْھِمُ اللَّعْنَ مِنْکَ وَالْعَذابَ الْاَلِیمَ۔
اے معبود پس توزیادہ کر دے ان پر اپنی طرف سے لعنت اور عذاب کو
اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ فِی ھٰذَا الْیَوْمِ وَ فِی مَوْقِفِی ھٰذَا، وَ أَیَّامِ حَیَاتِی بِالْبَرَائَةِ مِنْھُمْ، وَاللَّعْنَةِ عَلَیْھِمْ، وَبِالْمُوَالاةِ لِنَبِیِّکَ وَآلِ نَبِیِّکَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمُ السَّلَامُ۔
اے معبود بے شک میں تیرا قرب چاہتا ہوں کہ آج کے دن میں اس جگہ پر جہاں کھڑا ہوں اور اپنی زندگی کے دنوں میں ان سے بیزاری کرنے کے ذریعے اور ان پر نفرین بھیجنے کے ذریعے اور بوسیلہ اس دوستی کے جو مجھے تیرے نبیؐ کی آل ؑ سے ہے سلام ہو تیرے نبی ؐاور ان کی آل ؑ پر
پھر سو مرتبہ کہے:
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ أَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ حَقَّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَ آخِرَ تَابِعٍ لَہُ عَلٰی ذٰلِکَ۔
اے معبود محروم کر اپنی رحمت سے اس پہلے ظالم کو جس نے ضائع کیا محمد ؐو آل محمد ؐکا حق اوراسکو بھی جس نے آخر میں اس کی پیروی کی
اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْعِصَابَةَ الَّتِی جاھَدَتِ الْحُسَیْنَ وَشایَعَتْ وَبایَعَتْ وَتابَعَتْ عَلٰی قَتْلِہِ
اے معبود لعنت کر اس جماعت پر جنہوں نے جنگ کی حسین ؑ سے نیز ان پربھی جو قتل حسین ؑ میں ان کے شریک اور ہم رائے تھے
اَللّٰھُمَّ الْعَنْھُمْ جَمِیعاً
اے معبود ان سب پر لعنت بھیج
اب سو مرتبہ کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَباعَبْدِ اللہِ وَ عَلَی الْاَرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ،
سلام ہو آپ پراے ابا عبد اللہ اور سلام ان روحوں پر جو آپ کے روضے پر آتی ہیں
عَلَیْکَ مِنِّی سَلامُ اللہِ أَبَداً مَابَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ، وَلَا جَعَلَہُ اللہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنِّی لِزِیارَتِکُمْ،
آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہو ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں اورخدا قرار نہ دے اس کو میرے لیے آپ کی زیارت کا آخری موقع
اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَعَلٰی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ، وَعَلٰی أَوْلادِ الْحُسَیْنِ،وَ عَلٰی أَصْحابِ الْحُسَیْنِ۔
سلام ہو حسینؑ پر اور شہزادہ علیؑ فرزند حسینؑ پر سلام ہو حسینؑ کی اولاد اور حسینؑ کے اصحاب پر
پھر کہے:
اَللّٰھُمَّ خُصَّ أَنْتَ أَوَّلَ ظالِمٍ بِاللَّعْنِ مِنِّی، وَابْدَأْ بِہِ أَوَّلاً، ثُمَّ الْعَنِ الثَّانِیَ وَالثَّالِثَ وَالرَّابِعَ۔
اے معبود!تو مخصوص فرما پہلے ظالم کومیری طرف سے لعنت کیساتھ تو اب اسی لعنت کا آغاز فرماپھرلعنت بھیج دوسرے اور تیسرے اور پھر چوتھے پر لعنت بھیج
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ یَزِیدَ خامِساً، وَ الْعَنْ عُبَیْدَ اللہِ بْنَ زِیادٍ وَ ابْنَ مَرْجانَةَ وَعُمَرَ بْنَ سَعْدٍ وَشِمْراً وَ آلَ أَبِی سُفْیانَ وَ آلَ زِیادٍ وَ آلَ مَرْوَانَ إلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ۔
اے معبود! لعنت کر یزید پر جو پانچواں ہے اور لعنت کرعبیداللہ فرزند زیاد پر اور فرزند مرجانہ پر عمر فرزند سعد پر اور شمر پر اور اولاد ابوسفیان کواور اولاد زیاد کو اور اولاد مروان کو رحمت سے دور کر قیامت کے دن تک
اسکےبعد سجدے میں جائے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ حَمْدَ الشَّاکِرِینَ لَکَ عَلٰی مُصَابِھِمْ، اَلْحَمْدُ لِلہِ عَلٰی عَظِیمِ رَزِیَّتِی،
اے معبود! تیرے لیے حمد ہے شکر کرنے والوں کی حمد ،حمد ہے خدا کے لیے جس نے مجھے عزاداری نصیب کی۔
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی شَفاعَةَ الْحُسَیْنِ یَوْمَ الْوُرُودِ، وَثَبِّتْ لِی قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَکَ مَعَ الْحُسَیْنِ وَ أَصْحابِ الْحُسَیْنِ الَّذِینَ بَذَلُوا مُھَجَھُمْ دُونَ الْحُسَیْنِ۔
اے معبود حشر میں آنے کے دن مجھے حسین ؑ کی شفاعت سے بہرہ مند فرما اور میرے قدم کو سیدھا اور پکا بنا جب میں تیرے پاس آؤں حسین ؑ کے ساتھ اور اصحاب حسین ؑ کے ساتھ جنہوں نے حسینؑ کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں۔
علقمہ کابیان ہے کہ امام محمد باقر ؑ نے فرمایا: اگر ممکن ہو تو یہی زیارت ہر روز اپنے گھر میں بیٹھ کرپڑھے، اور اسے وہ سارے ثواب ملیں گے جن کا پہلے ذکر ہوا ہے۔ محمد ابن خالد طیالسی نے سیف ابن عمیر سے نقل کیا ہے کہ اس نے کہا: میں صفوان ابن مہران اور اپنے بعض ساتھیوں کے ہمراہ نجف اشرف کی طرف نکلا جب کہ امام جعفر صادق ؑ حیرہ سے مدینہ روانہ ہو چکے تھے وہاں جب ہم امیر المومنینؑ کی زیارت سے فارغ ہوئے تو صفوان نے اپنا رخ ابو عبد اللہ الحسینؑ کے روضہ مبارک کیطرف کیا اور کہنے لگے اس مقام یعنی امیر المومنینؑ کے سر اقدس کے قریب سے امام حسینؑ کی زیارت کرو۔ کیونکہ امام جعفر صادق ؑ نے اسی جگہ سے اشارہ کرتے ہوئے حضرت کو سلام پیش کیا تھا جب کہ میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ سیف کا کہنا ہے کہ صفوان نے وہی زیارت پڑھی جو علقمہ ابن محمد حضرمی نے امام محمد باقر ؑ سے روز عاشورہ کے لیے روایت کی تھی چنانچہ اس نے امیر المومنینؑ کے سرہانے دو رکعت نماز اد اکی اور اس کے بعد حضرت سے وداع کیا۔