• AA+ A++

یہ روایت جو نقل کی جا رہی ہے اس کے سلسلہ بیان میں یہ بھی ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب ؑ سے وداع کے بعد صفوان نے حضرت امام حسینؑ کو سلام پیش کیا۔ جب کہ اس نے اپنا چہرہ ان کے روضہ اقدس کی سمت کیا ہوا تھا زیارت کے بعد اس نے حضرت کا وداع بھی کیا اور جو دعائیں اس نے نماز کے بعد پڑھیں ان میں سے ایک دعا یہ تھی:

یَا اَللہُ یَا اللہُ یَا اَللہُ، یَا مُجِیبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّینَ، یَا کاشِفَ کُرَبِ الْمَکْرُوبِینَ، یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ، یَا صَرِیخَ الْمُسْتَصْرِخِینَ،

اے اللہ اے اللہ اے اللہ اے بے چاروں کی دعا قبول کرنے والے اے مشکلوں والوں کی مشکلیں حل کرنے والے اے داد خواہوں کی داد رسی کرنے والے اے فریادیوں کی فریاد کو پہنچنے والے

وَ یَا مَنْ ھُوَ أَقْرَبُ إلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ، وَیَا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِہِ، وَیَا مَنْ ھُوَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلٰی، وَبِالْاُفُقِ الْمُبِینِ،

اور اے وہ جو شہ رگ سے بھی زیادہ میرے قریب ہے اے وہ جو انسان اور اسکے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور وہ جو نظر سے بالا تر جگہ اور روشن تر کنارے میں ہے۔

وَ یَا مَنْ ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَویٰ، وَ یَا مَنْ یَعْلَمُ خَائِنَةَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ،

اے وہ جو بڑامہربان نہایت رحم والا عرش پرحاوی ہے اے وہ جو آنکھوں کی ناروا حرکت اور دلوں کی باتوں کو جانتا ہے

وَیَا مَنْ لَا یَخْفیٰ عَلَیْہِ خافِیَۃٌ، یَا مَنْ لَا تَشْتَبِہُ عَلَیْہِ الْاَصْواتُ وَیَا مَنْ لَا تُغَلِّطُہُ الْحاجاتُ،

اے وہ جس پر کوئی راز پوشیدہ نہیں اے وہ جس پر آوازیں گڈمڈ نہیں ہوئیں اے وہ جس کو حاجتوں میں بھول نہیں پڑتی

وَیَا مَنْ لَا یُبْرِمُہُ إلْحَاحُ الْمُلِحِّینَ، یَا مُدْرِکَ کُلِّ فَوْتٍ، وَیَا جامِعَ کُلِّ شَمْلٍ،

اے وہ جس کو مانگنے والوں کا اصرار بیزار نہیں کرتا اے ہر گمشدہ کو پالینے والے اے بکھروں کو اکٹھاکرنے والے

وَ یَا بارِءَ النُّفُوسِ بَعْدَ الْمَوْتِ، یَا مَنْ ھُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَأْنٍ،

اور اے لوگوں کو موت کے بعد زندہ کرنے والے اے وہ جس کی ہر روز نئی شان ہے

یَاقَاضِیَ الْحاجاتِ، یَا مُنَفِّسَ الْکُرُباتِ، یَا مُعْطِیَ السُّؤُلاتِ، یَا وَلِیَّ الرَّغَباتِ، یَا کافِیَ الْمُھِمَّاتِ،

اے حاجتوں کے پورا کرنے والے اے مصیبتوں کو دور کرنے والے اے سوالوں کے پورا کرنے والے اے خواہشوں پر مختار اے مشکلوں میں مددگار

یَا مَنْ یَکْفِی مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلَا یَکْفِی مِنْہُ شَیْئٌ فِی السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ،

اے وہ جو ہر امر میں مدد گار ہے اور جس کے سوا زمین اور آسمانوں میں کوئی چیز مدد نہیں کرتی

أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَ عَلِیٍّ أَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ، وَبِحَقِّ فاطِمَةَ بِنْتِ نَبِیِّکَ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ،

سوال کرتا ہوں تجھ سے نبیوں کے خاتم محمد ؐکے حق کے واسطے اور مومنوں کے امیر علی مرتضی ؑ کے حق کے واسطے تیرے نبیؐ کی دختر فاطمہ ؑ کے حق کے واسطے اور حسن ؑ و حسین ؑ کے حق کے واسطے

فَإنِّی بِھِمْ أَتَوَجَّہُ إلَیْکَ فِی مَقامِی ھٰذَا، وَبِھِمْ أَتَوَسَّلُ،وَبِھِمْ أَتَشَفَّعُ إلَیْکَ،

کیونکہ میں نے انہی کے وسیلے سے تیری طرف رخ کیا اس جگہ جہاں کھڑا ہوں انکو اپناوسیلہ بنایا انہی کو تیرے ہاں سفارشی بنایا

وَ بِحَقِّھِمْ أَسْأَلُکَ وَٲُقْسِمُ وَأَعْزِمُ عَلَیْکَ، وَ بِالشَّأْنِ الَّذِی لَھُمْ عِنْدَکَ وَ بِالْقَدْرِ الَّذِی لَھُمْ عِنْدَکَ، وَ بِالَّذِی فَضَّلْتَھُمْ عَلَی الْعَالَمِینَ،

اور انکے حق کے واسطے تیرا سوالی ہوں اسی کی قسم دیتا ہوں اور تجھ سے طلب کرتا ہوں انکی شان کے واسطے جووہ تیرے ہاں رکھتے ہیں اس مرتبے کا واسطہ جو وہ تیرے حضور رکھتے ہیں کہ جس سے تو نے انکو جہانوں میں بڑائی دی

وَ بِاسْمِکَ الَّذِی جَعَلْتَہُ عِنْدَھُمْ، وَبِہِ خَصَصْتَھُمْ دُونَ الْعَالَمِینَ، وَ بِہِ أَبَنْتَھُمْ وَأَبَنْتَ فَضْلَھُمْ مِنْ فَضْلِ الْعَالَمِینَ حَتّٰی فَاقَ فَضْلُھُمْ فَضْلَ الْعَالَمِینَ جَمِیعاً،

اورتیرے اس نام کے واسطے سے جو تو نے انکے ہاں قرار دیا اور اسکے ذریعے ان کو جہانوں میں خصوصیت عطا فرمائی ان کو ممتاز کیا اور انکی فضیلت کو جہانوں میں سب سے بڑھا دیا یہاں تک کہ ان کی فضلیت تمام جہانوں میں سب سے زیادہ ہو گئی

أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَکْشِفَ عَنِّی غَمِّی وَ ھَمِّی وَ کَرْبِی،

سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل کر اور یہ کہ دور فرما دے میرا ہر غم ہر اندیشہ اور ہر دکھ

وَ تَکْفِیَنِی الْمُھِمَّ مِنْ ٲُمُورِی، وَ تَقْضِیَ عَنِّی دَیْنِی، وَ تُجِیرَنِی مِنَ الْفَقْرِ، وَ تُجِیرَنِی مِنَ الْفاقَةِ، وَتُغْنِیَنِی عَنِ الْمَسْأَلَةِ إلَی الْمَخْلُوقِینَ،

اور میری مدد کر ہر دشوار کام میں میرا قرضہ ادا کر دے پناہ دے مجھ کو تنگدستی سے بچا مجھ کو ناداری سے اور بے نیاز کر دے مجھ کو لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے

وَ تَکْفِیَنِی ھَمَّ مَنْ أَخافُ ھَمَّہُ، وَ عُسْرَ مَنْ أَخافُ عُسْرَہُ، وَ حُزُونَةَ مَنْ أَخافُ حُزُونَتَہُ، وَ شَرَّ مَنْ أَخافُ شَرَّہُ، وَ مَکْرَ مَنْ أَخافُ مَکْرَہُ، وَ بَغْیَ مَنْ أَخافُ بَغْیَہُ، وَجَوْرَ مَنْ أَخافُ جَوْرَہُ، وَسُلْطانَ مَنْ أَخافُ سُلْطانَہُ، وَ کَیْدَ مَنْ أَخافُ کَیْدَہُ، وَ مَقْدُرَةَ مَنْ أَخافُ مَقْدُرَتَہُ عَلَیَّ، وَ تَرُدَّ عَنِّی کَیْدَ الْکَیَدَةِ، وَ مَکْرَ الْمَکَرَةِ۔

اور میری مدد فرما اس اندیشے میں جس سے میں ڈرتا ہوں، اور اس تنگی میں جس سے پریشان ہوں، اس غم میں جس سے گھبراتا ہوں، اس تکلیف میں جس سے خوف کھاتا ہوں، اس بری تدبیر سے جس سے ڈرتا رہتا ہوں، اس ظلم سے جس سے سہما ہوا ہوں، اس بے گھر ہونے سے جس سے ترساں ہوں، اسکے تسلط سے جس سے ہراساں ہوں، اس فریب سے جس سے خائف ہوں، اس کی قدرت سے جس سے ڈرتا ہوں، دور کر مجھ سے دھوکہ دینے والوں کے دھوکے اور فریب کاروں کے فریب کو

اَللّٰھُمَّ مَنْ أَرادَنِی فَأَرِدْہُ، وَ مَنْ کادَنِی فَکِدْہُ، وَاصْرِفْ عَنِّی کَیْدَہُ وَمَکْرَہُ وَبَأْسَہُ وَأَمانِیَّہُ

اے معبود جو میرے لیے جیسا قصد کرے تو اسکے ساتھ ویسا قصد کر جو مجھے دھوکہ دے تو اسے دھوکہ دے اور دور کر دے مجھ سے اس کے دھوکے فریب سختی اور اسکی بد اندیشی کو

وَامْنَعْہُ عَنِّی کَیْفَ شِئْتَ وَأَنَّیٰ شِئْتَ۔

روک دے اسے مجھ سے جسطرح تو چاہے اور جہاں چاہے

اَللّٰھُمَّ اشْغَلْہُ عَنِّی بِفَقْرٍ لَاتَجْبُرُہُ، وَبِبَلآءِِ لَاتَسْتُرُہُ وَ بِفاقَةٍ لَاتَسُدُّھا، وَ بِسُقْمٍ لَاتُعافِیہِ، وَذُلٍّ لَاتُعِزُّہُ، وَ بِمَسْکَنَةٍ لَاتَجْبُرُھا۔

اے معبود اس کو میرا خیال بھلا دے ایسے فاقے سے جو دور نہ ہو ایسی مصیبت سے جسے تو نہ ٹالے ایسی تنگدستی سے جسے تو نہ ہٹائے ایسی بیماری سے جس سے تو نہ بچائے ایسی ذلت سے جس میں توعزت نہ دے اور ایسی بے کسی سے جسے تو دور نہ کرے۔

اَللّٰھُمَّ اضْرِبْ بِالذُّلِّ نَصْبَ عَیْنَیْہِ، وَ أَدْخِلْ عَلَیْہِ الْفَقْرَ فِی مَنْزِلِہِ وَالْعِلَّةَ وَ السُّقْمَ فِی بَدَنِہِ حَتّٰی تَشْغَلَہُ عَنِّی بِشُغْلٍ شاغِلٍ لَا فَراغَ لَہُ،

اے معبود میرے دشمن کی خواری اسکے سامنے ظاہر کر دے اسکے گھر میں فقر و فاقہ کو داخل کردے اور اسکے بدن میں دکھ اور بیماری پیدا کر دے یہاں تک کہ مجھے بھول کر اسے اپنی ہی پڑ جائے کہ اسے برائی کاموقع نہ ملے۔

وَأَنْسِہِ ذِکْرِی کَما أَنْسَیْتَہُ ذِکْرَکَ وَ خُذْ عَنِّی بِسَمْعِہِ وَبَصَرِہِ وَ لِسانِہِ وَ یَدِہِ وَ رِجْلِہِ وَ قَلْبِہِ وَ جَمِیعِ جَوارِحِہِ،

اسے میری یاد بھلا دے جیسے اس نے تیری یاد بھلا رکھی ہے اور میری طرف سے اس کے کان اس کی آنکھیں اس کی زبان اس کے ہاتھ اس کے پاؤں اس کا دل اور اس کے تمام اعضاءکو روک دے۔

وَ أَدْخِلْ عَلَیْہِ فِی جَمِیعِ ذٰلِکَ السُّقْمَ وَ لَاتَشْفِہِ حَتّٰی تَجْعَلَ ذٰلِکَ لَہُ شُغْلاً شاغِلاً بِہِ عَنِّی وَعَنْ ذِکْرِی،

اور وارد کر دے ان سب پر بیماری اور اس سے اسے شفا نہ دے یہاں تک کہ بنا دے اس کے لیے ایسی سختی جس میں وہ پڑا رہے کہ مجھ سے اور میری یاد سے غافل ہو جائے

وَ اکْفِنِی یَا کافِیَ مَا لَا یَکْفِی سِواکَ فَإنَّکَ الْکافِی لَا کافِیَ سِواکَ، وَمُفَرِّجٌ لَا مُفَرِّجَ سِواکَ، وَمُغِیثٌ لَا مُغِیثَ سِواکَ، وَجارٌ لَا جارَ سِواکَ،

اور میری مدد کر اے مدد گار کہ تیرے سواکوئی مدد گار نہیں کیونکہ تو میرے لیے کافی ہے تیرے سوا کوئی کافی نہیں تو کشائش دینے والا ہے تیرے سوا کشائش دینے والا نہیں تو فریاد رس ہے تیرے سوا فریاد رس نہیں تو پناہ دینے والا ہے کوئی اور نہیں

خابَ مَنْ کانَ جَارُہُ سِواکَ، وَمُغِیثُہُ سِواکَ وَمَفْزَعُہُ إلٰی سِواکَ وَمَھْرَبُہُ إلٰی سِواکَ وَمَلْجَأہُ إلٰی غَیْرِکَ، وَمَنْجَاہُ مِنْ مَخْلُوقٍ غَیْرِکَ،

نا امید ہوا جسکا تو پناہ دینے والا نہیں جس کا فریاد رس تو نہیں وہ تیرے علاوہ کس سے فریاد کرے اورتیرے علاوہ کس کی طرف بھاگے جو سوائے تیرے کس کی پناہ لے اور جسے بچانے والا سوائے تیرے کوئی اور ہو

فَأَنْتَ ثِقَتِی وَ رَجائِی وَ مَفْزَعِی وَ مَھْرَبِی وَ مَلْجَأی وَ مَنْجایَ،

کیونکہ تو ہی میرا سہارا میری امید گاہ میری جائے فریاد میرے قرار کی جگہ اور میری پناہ گاہ ہے تو مجھے نجات دینے والا ہے

فَبِکَ أَسْتَفْتِحُ،وَ بِکَ أَسْتَنْجِحُ، وَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَتَوَجَّہُ إلَیْکَ، وَ أَتَوَسَّلُ وَأَتَشَفَّعُ،

پس تجھی سے نجات کا طالب ہوں اور کامیابی چاہتا ہوں میں محمد ؐو آل محمد ؐکے واسطے سے تیری طرف آیا اور انہیں وسیلہ بنانا اور شفاعت چاہتا ہوں

فأَسْأَلُکَ یَااَللہُ یَااَللہُ یَااَللہُ،فَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الشُّکْرُ وَإلَیْکَ الْمُشْتَکَیٰ وَأَنْتَ الْمُسْتَعانُ،

پس سوال ہے تجھ سے اے اللہ اے اللہ اے اللہ پس حمد و شکر تیرے ہی لیے ہے تجھی سے شکایت کی جاتی ہے اور تو ہی مدد کرنے والا ہے

فأَسْأَلُکَ یَااَللہُ یَااَللہُ یَااَللہُ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ

پس سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ اے اللہ اے اللہ محمدؐ و آل محمدؐ کے واسطے سے کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما

وَأَنْ تَکْشِفَ عَنِّی غَمِّی وَھَمِّی وَکَرْبِی فِی مَقامِی ھٰذَا کَما کَشَفْتَ عَنْ نَبِیِّکَ ھَمَّہُ وَغَمَّہُ وَکَرْبَہُ، وَکَفَیْتَہُ ھَوْلَ عَدُوِّہِ،

اور دور کر دے تومیرا غم میرا اندیشہ اور میرا دکھ اس جگہ جہاں کھڑا ہوں جیسے تو نے دور کیا تھا اپنے نبیؐ کا اندیشہ ان کا غم اور ان کی تنگی اور دشمن سے خوف میں ان کی مدد فرمائی تھی

فَاکْشِفْ عَنِّی کَما کَشَفْتَ عَنْہُ، وَفَرِّجْ عَنِّی کَما فَرَّجْتَ عَنْہُ، وَاکْفِنِی کَما کَفَیْتَہُ،

پس دور کر میری مشکل جیسے ان کی مشکل دور کی تھی اور کشائش دے مجھ کو جیسے ان کو کشائش دی تھی اور میری مدد کر جیسے ان کی مدد فرمائی تھی

وَاصْرِفْ عَنِّی ھَوْلَ مَا أَخافُ ھَوْلَہُ،وَمَؤُنَةَ مَا أَخافُ مَؤُنَتَہُ، وَھَمَّ مَا أَخافُ ھَمَّہُ،بِلَا مَؤُونَةٍ عَلٰی نَفْسِی مِنْ ذٰلِکَ،

میرا خوف دور کر جیسے ان کا خوف دور فرمایا تھا میری تکلیف دور کر جیسے انکی تکلیف دور فرمائی تھی اور وہ اندیشہ مٹا جس سے ڈرتا ہوں بغیر اس کے کہ اس سے مجھے کوئی زحمت اٹھانی پڑے

وَاصْرِفْنِی بِقَضآءِ حَوآئِجِی، وَکِفَایَةِ مَا أَھَمَّنِی ھَمُّہُ مِنْ أَمْرِ آخِرَتِی وَدُنْیَایَ

مجھے پلٹا جبکہ میری حاجات پوری ہو جائیں جس امر کا اندیشہ ہے اس میں مدد دے میرے دنیا و آخرت کے تمام تر معاملات میں

یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَ یَا أَبا عَبْدِ اللہِ،عَلَیْکُما مِنِّی سَلامُ اللہِ أَبَداً مَا بَقِیتُ وَ بَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ وَ لَاجَعَلَہُ اللہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِکُما وَلَافَرَّقَ اللہُ بَیْنِی وَ بَیْنَکُما۔

اے مومنوں کے امیر اور اے ابا عبداللہؑ آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور رات دن باقی ہیں اور خدا میری اس زیارت کو آپ دونوں کے لیے میری آخری زیارت نہ بنائے اور میرے اور آپ کے درمیان جدائی نہ ڈالے

اَللّٰھُمَّ أَحْیِنِی حَیَاةَ مُحَمَّدٍ وَ ذُرِّیَّتِہِ، وَ أَمِتْنِی مَمَاتَھُمْ، وَتَوَفَّنِی عَلٰی مِلَّتِھِمْ، وَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَتِھِمْ، وَلَا تُفَرِّقْ بَیْنِی وَبَیْنَھُمْ طَرْفَةَ عَیْنٍ أَبَداً فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ،

اے معبود مجھے زندہ رکھ محمدؐ اور ان کی اولاد کی طرح مجھے انہی جیسی موت دے مجھے ان کی روش پر وفات دے مجھے ان کے گروہ میں محشور فرما اور میرے اور ان کے درمیان جدائی نہ ڈال ایک پل کی کبھی بھی دنیا اور آخرت میں

یَا أَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ وَیَاأَباعَبْدِاللہِ،أَتَیْتُکُما زآئِراً وَمُتَوَسِّلاً إلَی اللہِ رَبِّی وَرَبِّکُما وَمُتَوَجِّھاً إلَیْہِ بِکُما وَمُسْتَشْفِعاً بِکُما إلَی اللہِ تَعالٰی فِی حاجَتِی ھٰذِہِ،

اے امیر المومنین ؑ اور اے ابا عبداللہ ؑ میں آپ دونوں کی زیارت کو آیا کہ اس کو خدا کے ہاں وسیلہ بناؤں جو میرا اور آپ کا رب ہے میں آپ کے ذریعے اس کی طرف متوجہ ہوا ہوں اور آپ دونوں کو خدا کے ہاں سفارشی بناتا ہوں اپنی حاجت کے بارے میں

فَاشْفَعا لِی فَإنَّ لَکُما عِنْدَ اللہِ الْمَقامَ الْمَحْمُودَ، وَالْجاہَ الْوَجِیہَ، وَالْمَنْزِلَ الرَّفِیعَ وَالْوَسِیلَةَ،

پس میری شفاعت کریں کہ آپ دونوں خدا کے حضور پسندیدہ مقام بہت زیادہ آبرو بہت اونچا مرتبہ اور محکم تعلق رکھتے ہیں

إنِّی أَنْقَلِبُ عَنْکُما مُنْتَظِراً لِتَنَجُّزِ الْحاجَةِ وَقَضآئِھا وَنَجاحِھا مِنَ اللہِ بِشَفاعَتِکُما لِی إلَی اللہِ فِی ذٰلِکَ فَلَا أَخِیبُ،

بے شک میں پلٹ رہا ہوں آپ دونوں کے ہاں سے اس انتظار میں کہ میری حاجت پوری ہو اور مراد برآئے خدا کے ہاں آپکی شفاعت کے ذریعے جو میرے حق میں آپ خدا کے ہاں ندا کریں گے لہذا میں مایوس نہیں

وَلَایَکونُ مُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً خائِباً خاسِراً، بَلْ یَکُونُ مُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً راجِحاً مُفْلِحاً مُنْجِحاً مُسْتَجاباً بِقَضاءِ جَمِیعِ حَوائِجِی وَتَشَفَّعا لِی إلَی اللہِ۔

اور میری واپسی ایسی واپسی نہیں ہے جس میں ناامیدی و ناکامی ہو بلکہ میری واپسی ایسی جو بہترین نفع مند کامیاب قبول دعا کی حامل میری تمام حاجتیں پوری ہونے کے ساتھ ہے جبکہ آپ خدا کے ہاں میرے سفارشی ہیں

اِنْقَلَبْتُ عَلٰی مَا شاءَ اللہُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا بِاللہِ، مُفَوِّضاً أَمْرِی إلَی اللہِ، مُلْجِئاً ظَھْرِی إلَی اللہِ، مُتَوَکِّلاً عَلَی اللہِ،

میں پلٹ رہا ہوں اس امر پر جو خدا چاہے اور نہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے میں نے اپنا معاملہ خدا کے سپردکر دیا اس کا سہارا لے کر خدا پر ہی بھروسہ رکھتا ہوں

وَأَقُولُ حَسْبِیَ اللہُ وَکَفیٰ،سَمِعَ اللہُ لِمَنْ دَعا،لَیْسَ لِی وَراءَ اللہِ وَوَرائَکُمْ یَا سادَتِی مُنْتَھیٰ،

اور کہتا ہوں خدا میرا ذمہ دار اور مجھے کافی ہے خدا سنتا ہے جو اسے پکارے میرا کوئی ٹھکانہ نہیں سوائے خدا کے اور سوائے آپ کے اے میرے سردار

مَا شاءَ رَبِّی کانَ وَمَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ، وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا بِاللہِ أَسْتَوْدِعُکُمَا اللہَ،وَلَاجَعَلَہُ اللہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنِّی إلَیْکُما،

جو میرا رب چاہے وہ ہوتا ہے اور جو وہ نہ چاہے نہیں ہوتا اور نہیں ہے طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے میں آپ دونوں کو سپرد خدا کرتا ہوں اور خدا اسکوآپکے ہاں میری آخری حاضری قرار نہ دے

اِنْصَرَفْتُ یَا سَیِّدِی یَا أَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ وَمَوْلایَ وَ أَنْتَ یَا أَبا عَبْدِ اللہِ یَاسَیِّدِی،

میں واپس جاتا ہوں اے میرے آقا اے مومنوں کے امیر اورمیرے مدد گار اور آپ ہیں اے ابا عبداللہ ؑ اے میرے سردار

وَ سَلامِی عَلَیْکُما مُتَّصِلٌ مَا اتَّصَلَ اللَّیْلُ وَ النَّھارُ، واصِلٌ ذٰلِکَ إلَیْکُما غَیْرُ مَحْجُوبٍ عَنْکُما سَلامِی إنْ شَاءَ اللہُ، وَأَسْأَلُہُ بِحَقِّکُما أَنْ یَشاءَ ذٰلِکَ وَیَفْعَلَ فَإنَّہُ حَمِیدٌ مَجِیدٌ۔

میرا سلام ہو آپ دونوں پر متواتر جب تک رات اور دن باقی ہیں یہ سلام آپ دونوں کو پہنچتا رہے کبھی رکنے نہ پائے آپ پر میرا یہ سلام اگر خدا چاہے تو سوال کرتا ہوں اس سے آپ کے واسطے کہ وہ یہی چاہے اور یہ کرے کیونکہ وہ ہے حمد والا بزرگی والا

انْقَلَبْتُ یَا سَیِّدَیَّ عَنْکُما تائِباً حامِداً لِلہِ شاکِراً راجِیاً لِلْاِجابَةِ، غَیْرَ آیِسٍ وَلَا قَانِطٍ، آئِباً عائِداً راجِعاً إلٰی زِیارَتِکُما، غَیْرَ راغِبٍ عَنْکُما وَلَا عَنْ زِیارَتِکُما، بَلْ راجِعٌ عائِدٌ إنْ شَاءَ اللہُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا بِاللہِ،

میں آپ کے ہاں سے جاتا ہوں اے میرے سردار ا ور خدا سے توبہ کرتا ہوں اسکی حمد کرتا ہوں شکر کرتا ہوں قبولیت کا امید وار ہوں مجھے نا امید و مایوس نہ کرنا پھر آنے کی زیارت کرنے کے ارادے سے نہ کہ آپ سے اور نہ آپ کی زیارت سے منہ موڑے ہوئے بلکہ دوبارہ آنے کے لیے اگر خدا چاہے اورنہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے۔

یَا سادَتِی رَغِبْتُ إلَیْکُما وَ إلی زِیارَتِکُما بَعْدَ أَنْ زَھِدَ فِیکُما وَفِی زِیارَتِکُما أَھْلُ الدُّنْیا، فَلَاخَیَّبَنِیَ اللہُ مِمَّا رَجَوْتُ وَمَا أَمَّلْتُ فِی زِیارَتِکُما إنَّہُ قَرِیبٌ مُجِیبٌ۔

اے میرے سردار میں شائق ہوں آپ کا اور آپ کی زیارت کا جبکہ بے رغبت ہو گئے ہیں آپ سے اور آپ دونوں کی زیارت کرنے سے یہ دنیا والے پس خدا مجھے نا امید نہ کرے اس سے جسکی امید و آرزو رکھتا ہوں آپکی زیارت کے واسطے بے شک وہ نزدیک تر ہے قبول کرنے والا ہے۔

?