بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی لَمْ یُشْھِدْ أَحَداً حِینَ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضَ،
حمد اس خدا کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرتے وقت کسی کو اپنے ساتھ نہیں ملایا
وَ لَااتَّخَذَ مُعِیناً حِینَ بَرَأَ النَّسَمَات، لَمْ یُشَارَکْ فِی الْاِلٰھِیَّةِ، وَلَمْ یُظَاھَرْ فِی الْوَحْدَانِیَّةِ،
اور جانداروں کو پیدا کرنے میں کسی سے مدد نہیں لی اس کے معبود ہونے میں کوئی شریک نہیں اور نہ اس کی یکتائی میں کوئی معاون ہے
کَلَّتِ الْاَلْسُنُ عَنْ غَایَةِ صِفَتِہِ، وَ الْعُقُولُ عَنْ کُنْہِ مَعْرِفَتِہِ، وَتَوَاضَعَتِ الْجَبابِرَۃُ لِھَیْبَتِہِ،
زبانیں اس کی تعریف کرنے سے قاصر ہیں اور عقلیں اس کی ذات کو سمجھنے سے عاجز ہیں اور بڑے بڑے سرکش اس کی ہیبت سے سرنگوں ہیں
وَ عَنَتِ الْوُجُوہُ لِخَشْیَتِہِ، وَانْقَادَ کُلُّ عَظِیمٍ لِعَظَمَتِہِ،
اور چہرے اس کے خوف سے جھکے ہوئے ہیں اور اس کی عظمت کے سامنے ہر عظیم مطیع ہے
فَلَکَ الْحَمْدُ مُتَواتِراً مُتَّسِقاً، وَ مُتَوالِیاً مُسْتَوْسِقاً،
پس تیرے لیے حمد ہے لگاتار اور سلسلہ وار اور بار بار استوار
وَصَلَوَاتُہُ عَلٰی رَسُولِہِ أَبَداً، وَسَلامُہُ دَائِماً سَرْمَداً،
اور اس کے رسولؐ پر دائمی رحمت اور سرمدی سلام ہو
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ أَوَّلَ یَوْمِی ھٰذَا صَلاحاً، وَأَوْسَطَہُ فَلاحاً، وَآخِرَہُ نَجَاحاً،
اے معبود! میرے لیے آج کے دن کے پہلے حصے کو بھلائی، درمیانی حصے کو فائدہ و بخش اور آخری حصے کو کامیابی کا حامل بنا دے
وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ یَوْمٍ أَوَّلُہُ فَزَعٌ، وَأَوْسَطُہُ جَزَعٌ، وَآخِرُہُ وَجَعٌ،
اور اس دن سے تیری پناہ لیتا ہوں جس کا اول فریاد،اوسط بےتابی اور آخر تکلیف دہ ہو
اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْتَغْفِرُکَ لِکُلِّ نَذْرٍ نَذَرْتُہُ، وَکُلِّ وَعْدٍ وَعَدْتُہُ، وَکُلِّ عَھْدٍ عَاھَدْتُہُ، ثُمَّ لَمْ أَفِ بِہِ
اے اللہ وہ نذریں جو میں نے کیں،وہ تمام وعدے جو میں نے کیے اوروہ ذمہداریاں جو میں نے قبول کیں اور انہیں پورا نہیں کر سکا، ان پر تجھ سے بخشش کا طالب ہوں
وَأَسْأَلُکَ فِی مَظَالِمِ عِبَادِکَ عِنْدِی، فَأَیُّما عَبْدٍ مِنْ عَبِیدِکَ أَوْ أَمَةٍ مِنْ إمَائِکَ،
اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تیرے بندوں کے جو حقوق مجھ پر رہ گئے کہ تیرے بندوں میں سے کسی بندہ یا تیری کنیزوں میں سے کسی کنیز سے
کَانَتْ لَہُ قِبَلِی مَظْلِمَۃٌ ظَلَمْتُھَا إیَّاہُ فِی نَفْسِہِ، أَوْ فِی عِرْضِہِ، أَوْ فِی مَالِہِ، أَوْ فِی أَھْلِہِ وَ وَلَدِہِ،
میں نے نا انصافی و زیادتی کی ہو۔ چاہے وہ اس کی جان یا اس کی عزت یا اس کے مال یا اس کے اعزّہ اور اولاد کے بارے میں ہے
أَوْ غَیبَۃُ نِ اغْتَبْتُہُ بِھَا، أَوْ تَحَامُلٌ عَلَیْہِ بِمَیْلٍ أَوْ ھَوَیً، أَوْ أَنَفَةٍ أَوْ حَمِیَّةٍ أَوْ رِيَاءٍ أَوْ عَصَبِیَّةٍ،
یا میں نے اس کی غیبت کی یا اپنی خواہش کے تحت ان پر دباؤ ڈالا یا خود پسندی یا بیزاری یا خود نمائی یا تعصب کا برتاؤ کیا
غَائِباً کَانَ أَوْ شَاھِداً، وَ حَیّاً کَانَ أَوْ مَیِّتاً، فَقَصُرَتْ یَدِی وَ ضَاقَ وُسْعِی عَنْ رَدِّھَا إلَیْہِ وَالتَّحَلُّلِ مِنْہُ،
وہ غائب ہے یا حاضر ہے۔ زندہ ہے یا مردہ ہے تو اب اس کا حق دینا۔ یا معاف کرانا میری طاقت سے بالا تر اور دسترس سے باہر ہے
فَأَسْأَلُکَ یَا مَنْ یَمْلِکُ الْحَاجَاتِ وَھِیَ مُسْتَجِیبَۃٌ لِمَشِیَّتِہِ وَمُسْرِعَۃٌ إلٰی إرادَتِہِ،
پس اے حاجات کے مالک کہ وہ حاجات تیری مشیت میں قبول ہیں اور جلد تیرے ارادے میں آنے والی ہیں
أَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تُرْضِیَہُ عَنِّی بِمَاشِئْتَ، وَ تَھَبَ لِی مِنْ عِنْدِکَ رَحْمَةً،
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐ و آل محمدؑ پر رحمت فرما اور ان لوگوں کو جیسے توچاہے مجھ سے راضی فرما اور مجھ پر مہربانی فرما
إنَّہُ لَاتَنْقُصُکَ الْمَغْفِرَۃُ، وَلَاتَضُرُّکَ الْمَوْھِبَۃُ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
بے شک بخش دینے سے تیرا کوئی نقصان نہیں اور عطا کرنے میں تجھے کوئی ضرر نہیں ہوتا۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
اَللّٰھُمَّ أَوْلِنِی فِی کُلِّ یَوْمِ اثْنَیْنِ نِعْمَتَیْنِ مِنْکَ ثِنْتَیْنِ، سَعادَةً فِی أَوَّلِہِ بِطَاعَتِکَ، وَنِعْمَةً فِی آخِرِہِ بِمَغْفِرَتِکَ،
اے معبود! ہر سوموار کو مجھے دو نعمتیں اکٹھی عطا فرما کہ اس دن کے پہلے حصے میں مجھے اپنی اطاعت کی سعادت عنایت فرما اور اس کے دوسرے حصے میں مغفرت کی نعمت دے
یَامَنْ ھُوَ الْاِلٰہُ، وَلَایَغْفِرُ الذُّنُوبَ سِوَاہُ،
اے وہ جو معبود ہے اور جس کے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں