• AA+ A++

شیخ اجل جعفر ابن قولویہ قمی نے معتبر سند کے ساتھ ابو حمزہ ثمالی سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ  نے فرمایا:جب تم عباس بن امیر المومنینؑ کی قبر مبارک کی زیارت کا ارادہ کرو کہ جو دریائے فرات کے کنارے حائر حسینی کے مقابل واقع ہے تو آپ کے روضئہ پاک کے دروازے پر کھڑے ہو کر یوں کہو:

سَلامُ اللهِ وَسَلامُ مَلائِکَتِہِ الْمُقَرَّبِینَ، وَأَنْبِیائِہِ الْمُرْسَلِینَ، وَعِبادِہِ الصَّالِحِینَ

سلام ہو خدا کا اور سلام ہو اس کے مقرب فرشتوں کا اس کے بھیجے ہوئے نبیوں کااس کے نیک بندوں کا

وَجَمِیعِ الشُّھَداءِ وَالصِّدِّیقِینَ وَالزَّاکِیاتُ الطَّیِّباتُ فِیما تَغْتَدِی وَتَرُوحُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ،

اور تمام شہیدوں اور صدیقوں کا سلام ہو اور بہترین رحمتیں ہوں ہر صبح اور ہرشام آپ پر اے امیرالمومنین (ع) کے نور چشم

أَشْھَدُ لَکَ بِالتَّسْلِیمِ وَالتَّصْدِیقِ وَالْوَفاءِ وَالنَّصِیحَةِ لِخَلَفِ النَّبِیِّ الْمُرْسَلِ  

میں گواہی دیتا ہوں آپ کی اس اطاعت تائید وفاداری اور خیر خواہی پر جو آپ نے نبی اکرم کے جانشین سے کی ہے

وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ وَالدَّلِیلِ الْعالِمِ وَالْوَصِیِّ الْمُبَلِّغِ وَالْمَظْلُومِ الْمُھْتَضَمِ

کہ جو نیک اصل نواسے صاحب علم رہبر تبلیغ کرنے ولے قائم مقام اور وہ ستم دیدہ ہیں جن کو

فَجَزاکَ اللہُ عَنْ رَسُولِہِ وَعَنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْھِمْ

تنگ کیاگیا پس خدا جزادے آپ کو اپنے رسول(ص) کی طرف سے امیر المؤمنین(ع) کی طرف سے اور حسن (ع)و حسین(ع) کی طرف سے ان سب پر خدا کی رحمتیں ہوں

 أَفْضَلَ الْجَزاءِ بِمَا صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ وَأَعَنْتَ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ،

آپکو بہترین جزا دے کہ آپ نے صبر کیا خیر خواہی کی اور مدد و نصرت کی کیا ہی اچھا ہے آپکا انجام

لَعَنَ اللہُ مَنْ قَتَلَکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ جَھِلَ حَقَّکَ، وَاسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِکَ، وَلَعَنَ اللہُ مَنْ حالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ ماءِ الْفُراتِ

خدا لعنت کرے آپ کے قاتل پر خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کا حق نہ پہچانااور آپ کی بے احترامی کی خدا لعنت کرے اس پر جو آپ کے اور فرات کے پانی کے درمیان رکاوٹ بنا

 أَشْھَدُ أَنَّکَ قُتِلْتَ مَظْلُوماً وَأَنَّ اللهَ مُنْجِزٌ لَکُمْ مَا وَعَدَکُمْ جِئْتُکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وافِداً إلَیْکُمْ 

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مظلومی میں قتل ہوئے اور خدا آپ کو وہ جزا دے گا جس کا آپ لوگوں سے وعدہ کیا ہے آپ کے ہاں آیا ہوں اے امیرالمومنین(ع) کے فرزند آپ کا مہمان ہوں

وَقَلْبِی مُسَلِّمٌ لَکُمْ وَتابِعٌ، وَأَنَا لَکُمْ تابِعٌ، وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّۃٌ حَتَّی یَحْکُمَ اللہُ وَھُوَ خَیْرُ الْحاکِمِینَ

میرا دل آپ کے حوالے اور تابع ہے اور میں آپکا پیروکارہوں میں آپکی نصرت پر آمادہ ہوں یہاں تک کہ خدا فیصلہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّکُمْ، إنِّی بِکُمْ وَبِإیابِکُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ،

آپکے ساتھ ہوں آپ کے ساتھ نہ کہ آپ کے دشمن کے ساتھ بے شک میں آپ پر اور آپکے وآپس آنے پر ایمان رکھتا ہوں

وَبِمَنْ خالَفَکُمْ وَقَتَلَکُمْ مِنَ الْکافِرِینَ، قَتَلَ اللہُ ٲُمَّةً قَتَلَتْکُمْ بِالْاَیْدِی وَالْاَلْسُنِ۔

اور آپکے مخالف اور آپکے قاتل سے میرا کوئی تعلق نہیں خدا قتل کرے اس گروہ کو جس نے ہاتھ اور زبان سے آپکے ساتھ جنگ کی۔

پھر روضۂ مبارک کے اندر داخل ہوجائے خود کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلہ وَلِرَسُولِہِ وَلاَِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ صَلَّی اللہُ عَلَیْھِمْ وَسَلَّمَ،

سلام ہو آپ پرکہ آپ خدا کے پارسا بندے ہیں آپ ﷲ کے اطاعت گذار ہیں اس کے رسول(ص) کے اور امیرالمومنین(ع) کے اور حسن(ع) و حسین(ع) کے خدا ان پر رحمت کرے اور درود بھیجے

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ وَمَغْفِرَتُہُ وَرِضْوانُہُ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ،

آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں اس کی بخشش اور خوشنودی حاصل ہو آپکی روح اور بدن پر رحمت ہو

 أَشْھَدُ وَٲُشْھِدُ اللهَ أَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا مَضی بِہِ الْبَدْرِیُّونَ وَالْمُجاھِدُونَ فِی سَبِیلِ اللهِ

میں گواہی دیتا ہوں اور خدا کو گواہ بناتا ہوں کہ آپ نے اس مقصد کیلئے جان دی جس کے لیے شہدائے بدر اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہدوں نے جانیں دیں

 الْمُناصِحُونَ لَہُ فِی جِھادِ أَعْدائِہِ الْمُبالِغُونَ فِی نُصْرَةِ أَوْلِیائِہِ، الذَّابُّونَ عَنْ أَحِبَّائِہِ،

وہ اس کے دشمنوں سے لڑنے میں مخلص اس کے حامیوں کی مدد کرنے میں آگے اور اس کے دوستوں کادفاع کرتے تھے

 فَجَزاکَ اللہُ أَفْضَلَ الْجَزاءِ وَأَکْثَرَ الْجَزاءِ، وَأَوْفَرَ الْجَزاءِ، وَأَوْفی جَزاءِ أَحَدٍ ،

پس خدا آپ کو جزا دے بہترین جزا بہت زیادہ جزا فراواں تر جزا اور کامل تر جزا دے جو اس شخص کو دی

مِمَّنْ وَفی بِبَیْعَتِہِ وَاسْتَجابَ لَہُ دَعْوَتَہُ، وَأَطاعَ وُلاةَ أَمْرِہِ۔

جس نے اس کی بیعت کا حق ادا کیا اس کے بلانے پرحاضر ہوا اور اسکے صاحبان امر کی اطاعت کی

 أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بالَغْتَ فِی النَّصِیحَةِ، وَأَعْطَیْتَ غایَةَ الْمَجْھُودِ، فَبَعَثَکَ اللہُ فِی الشُّھَداءِ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے دلی طور پر پوری طرح خیر خواہی کی اور اس میں اپنی انتہائی کوشش سے کام لیا لہذا خدا نے آپ کو شہیدوں میں جگہ دی

 وَجَعَلَ رُوحَکَ مَعَ أَرْواحِ السُّعَداءِ، وَأَعْطاکَ مِنْ جِنانِہِ أَفْسَحَھا مَنْزِلاً، وَأَفْضَلَھا غُرَفاً،

آپ کی روح کو خوش بختوں کی روحوں کے ساتھ رکھااور آپ کو اپنی جنت میں سب سے بڑا محل عطا کیا اور بلند تر بالا خانہ

 وَرَفَعَ ذِکْرَکَ فِی عِلِّیِّینَ، وَحَشَرَکَ مَعَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّھَداءِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولئِکَ رَفِیقاً۔

نیز اس نے مقام علیین میں آپ کو شہرت بخشی اور میدان حشر میں آپ کو نبیوں صدیقوں شہیدوں اور نیکوکار کے ساتھ رکھے گااور وہ لوگ کیسے اچھے ساتھی ہیں

 أَشْھَدُ أَنَّکَ لَمْ تَھِنْ وَلَمْ تَنْکُلْ، وَأَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی بَصِیرَةٍ مِنْ أَمْرِکَ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نہ ہمت ہاری نہ پیٹھ دکھائی اور بے شک آپ اپنے عمل کا شعور رکھتے ہوئے گامزن رہے

مُقْتَدِیاً بِالصَّالِحِینَ وَمُتَّبِعاً لِلنَّبِیِّینَ، فَجَمَعَ اللہُ بَیْنَنا وَبَیْنَکَ وَبَیْنَ رَسُولِہِ وَأَوْلِیائِہِ فِی مَنازِلِ الْمُخْبِتِینَ  فَإنَّہُ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ۔

اس میں آپ نیکوکاروں کا پیروی اور نبیوں کی اتباع کر رہے تھے پس خدا ہمیں آپکے ساتھ اور اپنے رسول(ص) اور اپنے ولیوں کیساتھ جمع کرے اہل حق کی منزلوں میں کہ وہ سب سے زیادہ رحم والا ہے۔

مولف کہتے ہیں بہتر یہ ہے کہ اس زیارت کو پشت قبر کی طرف قبلہ رو کھڑے ہو کر پڑھے جیسے شیخ(رح) نے تہذیب میں تحریر فرمایا ہے کہ حرم مبارک میں داخل ہو کر خود کو قبر شریف سے لپٹائے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیَّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ…الخ

سلام آپ پر کہ آپ خدا کے پارسا بندے ہیں۔

نیز یہ بھی یاد رہے کہ اس سے پہلے ذکر شدہ روایت کے مطابق حضرت عباسؑ کی زیارت یہی ہے جو ہم نے ابھی لکھی ہے لیکن سید ابن طاؤس، شیخ مفید اور دیگر بزرگ علما کا ارشاد ہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد ضریح مقدس کے سرہانے جا کر دو رکعت نماز بجا لائے اور اور اس کے بعد وہاں مزید جس قدر چاہے نماز ادا کرے اور دعائیں مانگے اور بعد از نماز یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تَدَعْ لِی فِی ھذَا الْمَکانِ الْمُکَرَّمِ وَالْمَشْھَدِ الْمُعَظَّمِ

اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور اس عزو شرف والے مقام اور محترم زیارت گاہ میں

 ذَنْباً إلاَّ غَفَرْتَہُ، وَلاَ ھَمّاً إلاَّ فَرَّجْتَہُ، وَلاَ مَرَضاً إلاَّ شَفَیْتَہُ وَلاَ عَیْباً إلاَّ سَتَرْتَہُ،

اب میرا کوئی گناہ نہ رہنے دے کہ تونے اسے نہ بخش دیا ہو کوئی اندیشہ نہ ہو کہ اسے دورنہ کر دیا ہو کوئی بیماری نہ ہو کہ اس سے صحت یاب نہ کر دیا ہو کوئی عیب نہ ہو کہ اسے ڈھانپ نہ لیا ہو

 وَلاَ رِزْقاً إلاَّ بَسَطْتَہُ، وَلاَ خَوْفاً إلاَّ آمَنْتَہُ، وَلاَ شَمْلاً إلاَّ جَمَعْتَہُ، وَلاَ غائِباً إلاَّ حَفِظْتَہُ وَأَدْنَیْتَہُ،

کوئی رزق نہ ہو کہ تو نے اسے بڑھا نہ دیا ہو کوئی خوف نہ ہو اس سے امن نہ دیا ہو کوئی پریشانی نہ ہو کہ اسے مٹا نہ دیا ہو کوئی غائب نہ ہو کہ تو اس پر نظر نہ رکھے اور قریب نہ کئے ہو

  وَلاَ حاجَةً مِنْ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃ ِلَکَ فِیھا رِضیً وَلِیَ فِیھا صَلاحٌ إلاَّ قَضَیْتَھا یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اور دنیا و آخرت کی حاجتوں میں کوئی حاجت نہ ہو کہ جس میں تیری خوشنودی نہ اور میرے لیے مفید نہ ہو مگر یہ کہ تو اسے برلائے اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے۔

پھر ضریح پاک کی پائنتی میں جائے اور وہاں کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَاالْفَضْلِ الْعَبَّاسَ ابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ،

آپ پر سلام ہو اے ابا الفضل عباس(ع) فرزند امیر المومنین (ع)آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیاء کے فرزند

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَوَّل الْقَوْمِ إسْلاماً، وَأَقْدَمِھِمْ إیماناً، وَأَقْوَمِھِمْ بِدِینِ اللهِ، وَأَحْوَطِھِمْ عَلَی الْاِسْلامِ۔

سلام ہو آپ پر اے اسکے فرزند جو اسلام لانے میں امت سے اول، ایمان میں سے ان سے مقدم دین خدا میں ان سے بڑھ کر ثابت قدم اور اسلام کی ان سے زیادہ حفاظت کرنے والے تھے۔

 أَشْھَدُ لَقَدْ نَصَحْتَ لِلہ وَلِرَسُولِہِ وَلأَِخِیکَ فَنِعْمَ الْأَخُ الْمُواسِی،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خیر خواہی کی خدا کی اور اس کے رسول(ص)کی اور اپنے برادر حسین(ع) کی پس آپ بڑے ہی ہمدرد بھائی تھے۔

 فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً اسْتَحَلَّتْ مِنْکَ الْمَحارِمَ،

خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ستم ڈھایا اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکی بے احترامی کو جائز سمجھا

  وَانْتَھَکَتْ حُرْمَةَ الْاِسْلامِ فَنِعْمَ الصَّابِرُ الْمُجاھِدُ الْمُحَامِی النَّاصِرُ وَالْأَخُ الدَّافِعُ عَنْ أَخِیہِ

اور اسلام کی حرمت کو بھی پامال کیا پس وہ کیسے صابر جہاد کرنے والے حمایت کرنے والے نصرت کرنے والے اور اپنے بھائی کیطرف سے لڑنے والے اچھے بھائی تھے

الْمُجِیبُ إلی طاعَةِ رَبِّہِ، الرَّاغِبُ فِیما زَھِدَ فِیہِ غَیْرُہُ مِنَ الثَّوابِ الْجَزِیلِ، وَالثَّنَاءِ الْجَمِیلِ،

وہ اپنے پروردگار کی فرمانبرداری پر آمادہ اس عمل کے شائق جسکے بڑے اجر و ثواب اور تعریف و توصیف سے دوسروں نے منہ موڑا اور محروم رہے

 وَأَلْحَقَکَ اللہُ بِدَرَجَةِ آبائِکَ فِی جَنَّاتِ النَّعِیمِ اَللّٰھُمَّ إنِّی تَعَرَّضْتُ لِزِیارَةِ أَوْلِیائِکَ رَغْبَةً فِی ثَوابِکَ، وَرَجاءَ لِمَغْفِرَتِکَ وَجَزِیلِ إحْسانِکَ،

خدا آپ کو ان بزرگوں کے مقام پر پہنچائے نعمتوں بھری جنت میں اے معبود! بے شک میں تیرے ولیوں کی زیارت کو آیا تیرے ہاں سے ملنے والے ثواب کے شوق تیری طرف سے بخشش کی امید اور تیرے عظیم احسان کی خواہش سے

 فأَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ، وَأَنْ تَجْعَلَ رِزْقِی بِھِمْ دارّاً،

پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد(ص) اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر رحمت فرما نیز یہ کہ ان کے واسطے سے میرارزق بڑھا دے

وَعَیْشِی بِھِمْ قارّاً، وَزِیارَتِی بِھِمْ مَقْبُولَةً، وَحَیَاتِی بِھِمْ طَیِّبَةً، وَأَدْرِجْنِی إدْراجَ الْمُکْرَمِینَ

ان کے ذریعے میری زندگی برقرار رکھ میری یہ زیارت قبول کر میری حیات میں پاکیزگی پیدا فرما اور مجھ کو عزت والوں کے مقام پر پہنچا دے

وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ یَنْقَلِبُ مِنْ زِیارَةِ مَشاھِدِ أَحِبَّائِکَ مُفْلِحاً مُنْجِحاً قَدِ اسْتَوْجَبَ

مجھے ان لوگوں میں رکھ جو تیرے دوستوں کے مشاہد کی زیارت سے فلاح و کامرانی کے ساتھ واپس ہوئے ہیں جب ان کے گناہوں

غُفْرانَ الذُّنُوبِ وَسَتْرَ الْعُیُوبِ وَکَشْفَ الْکُرُوبِ إنَّکَ أَھْلُ التَّقْویٰ وَأَھْلُ الْمَغْفِرَةِ۔

کی بخشش واجب ان کے عیب پوشیدہ اور مصیبتیں دور کر دی جاتی ہیں بے شک تو بچانے والا اور بخشنے والا ہے۔

جب حضرت عباسؑ سے وداع کرناچاہے تو قبر مبارک کے قریب جائے اور وہ دعا پڑھے جو ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہوئی اور علماء نے بھی اس کا ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہے:

أَسْتَوْدِعُکَ اللهَ وَأَسْتَرْعِیکَ وَأَقْرَٲُ عَلَیْکَ السَّلامَ، آمَنَّا بِاللہِ وَبِرَسُولِہِ وَبِکِتابِہِ

آپ کو سپرد خدا کرتا ہوں آپ کا التفات چاہتا ہوں اور آپ کو سلام کہتا ہوں ہمارا ایمان ہے خدا پر اس کے رسول(ص) پر اس کی کتاب پر

وَبِمَا جاءَ بِہِ مِنْ عِنْدِ اللهِ، اَللّٰھُمَّ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ، 

او رجو کچھ خدا کی طرف سے ان پر نازل ہوا پس اے معبود! ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ دے

اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِی قَبْرَ ابْنِ أَخِی رَسُولِکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، 

اے معبود! میری اس زیارت کو آخری زیارت قرار نہ دے جو میں نے تیرے رسول کے بھائی کے فرزند پر کی ہے

وَارْزُقْنِی زِیارَتَہُ أَبَداً مَا أَبْقَیْتَنِی وَاحْشُرْنِی مَعَہُ وَمَعَ آبائِہِ فِی الْجِنانِ وَعَرِّفْ بَیْنِی وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ رَسُولِکَ وَأَوْلِیائِکَ

جب تک تو مجھے زندہ رکھے اس قبر کی زیارت نصیب کرتے رہنا اور مجھے انکے اور انکے بزرگوں کیساتھ جنت میں رکھنا میرے اور انکے درمیان اور اپنے رسول(ص) اور اپنے دوستوں کے درمیان جان پہچا ن کرا دینا

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَوَفَّنِی عَلَی الْاِیمانِ بِکَ وَالتَّصْدِیقِ بِرَسُولِکَ،

اے معبود! محمد(ص) و آل محمدپر رحمت فرما اور اس وقت جب میری موت واقع ہو تجھ پر ایمان اور تیرے رسول(ص) پر عقیدہ

وَالْوِلایَةِ لِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَالْاَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِہِ، وَالْبَرائَةِ مِنْ عَدُوِّھِمْ،

اور میرا یقین ہو علی(ع) بن ابی طالب(ع) کی ولایت پر اور انکی اولاد سے ائمہ(ع) کی ولایت پر ان سب پر سلام ہواورا نکے دشمنوں سے میرا کوئی واسطہ نہ ہو

فَإنِّی قَدْ رَضِیتُ یَا رَبِّی بِذلِکَ، وَصَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

پس میں یقیناً راضی ہوں اے میرے رب اس صورت میں اور خدا محمد(ص) و آل محمد(ص) پررحمت فرمائے۔

اس کے بعد اپنے لیے اور مومنین و مسلمین کے لیے دعائیں مانگے اور پھر منقولہ دعاؤں میں سے جو دعا چاہے پڑھے.

?