• AA+ A++

سید ابن طاؤس مصباح الزائر میں اس زیارت کی کیفیت نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ باب السلام یعنی روضہ امیرالمؤمنینؑ کی طرف جاتے ہوئے جب ضریح مقدس دکھائی دینے لگے تو چونتیس مرتبہ اللہُ أَکْبَر کہے اور پھر پڑھے :

سَلامُ اللهِ وَسَلامُ مَلائِکَتِہِ الْمُقَرَّبِینَ، وَأَنْبِیائِہِ الْمُرْسَلِینَ، وَعِبادِہِ الصَّالِحِینَ

سلام ہو اللہ کا سلام ہو خدا کے مقرب فرشتگان کا خدا کے بھیجے ہوئے نبیوں کا خدا کے سبھی نیک بندوں کا

وَجَمِیعِ الشُّھَداءِ وَالصِّدِّیقِینَ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ،

تمام شہیدان راہ خدا اور سلام ہو صدیقوں کا آپ پر اے مؤمنوں کے امیر(ع) سلام ہو آدم پر جو خدا کے برگزیدہ یں

اَلسَّلَامُ عَلَی نُوحٍ نَبِیِّ اللهِ،اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراھِیمَ خَلِیلِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسی کَلِیمِ اللهِ،

سلام ہو نوح پرجو خدا کے نبی ہیں سلام ہو ابراہیم پر جو خدا کے خلیل ہیں سلا م ہو موسی پر جو کلیم خدا ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسی رُوحِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اللهِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ،

سلام ہو عیسیٰ پر جو روح خدا ہیں سلام ہو محمد(ص) پر جو خدا کے حبیب ہیں خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی اسْمِ اللهِ الرَّضِیِّ، وَوَجْھِہِ الْعَلِیِّ، وَصِراطِہِ السَّوِیِّ،

سلام ہو خدا کے پسندیدہ نام اور بلند نور اور اس کے صراط مستقیم پر

اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُھَذَّبِ الصَّفِیِّ، اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِی الْحَسَنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ

سلام ہو خوش اطوار اور برگزیدہ پر سلام ہو ابی الحسن علی ابن ابی طالب(ع) پر اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی خالِصِ الْاَخِلاّءِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَخْصُوصِ بِسَیِّدَةِ النِّسَاءِ

سلام ہو خدا کے خالص و مخلص دوست پر سلام ہو اس پر جو خاص جناب سیدہ کی ہمسری کے لئے پیدا ہوا

اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَوْلُودِ فِی الْکَعْبَةِ الْمُزَوَّجِ فِی السَّماءِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَوْضِ وَحامِلِ اللِّواءِ،

سلام ہو اس پر جو کعبہ مقدس میں پیدا ہوا جس کی تزویج آسمان میں ہوئی سلام ہو میدان جنگ کوثر اور لواء الحمد اٹھانے والے پر

اَلسَّلَامُ عَلَی خَامِسِ أَھْلِ الْعَباء، اَلسَّلَامُ عَلَی الْبائِتِ عَلَی فِراشِ النَّبِیِّ وَمُفْدِیہِ بِنَفْسِہِ مِنَ الْاَعْداء

سلام ہو آل عبا میں پانچویں پر سلام ہو بستر رسول(ص) پر بے خوف ہو کر سونے والے اور دشمنوں کے مقابل ان پر جان قربان کرنے والے پر

اَلسَّلَامُ عَلَی قالِعِ بابِ خَیْبَرَ وَالدَّاحِی بِہِ فِی الْفَضاء

سلام ہو باب خیبر اکھاڑنے اور اس کو اوپر پھینکنے والے پر

اَلسَّلَامُ عَلَی مُکَلِّمِ الْفِتْیَةِ فِی کَھْفِھِمْ بِلِسانِ الْاَنْبِیاءِ

اس پر جس نے نبیوں کی زبان میں اصحاب کہف سے بات کی

اَلسَّلَامُ عَلَی مُنْبِعِ الْقَلِیبِ فِی الْفَلاَ، اَلسَّلَامُ عَلَی قالِعِ الصَّخْرَةِ وَقَدْ عَجَزَ عَنْھَا الرِّجالُ الْأَشِدَّاءُ

سلام ہو بیابان میں ابلتا ہوا چشمہ نکالنے والے پر سلام پتھر اکھاڑنے والے پر کہ جسے بڑے بڑے پہلوان نہ اکھاڑ سکتے تھے

اَلسَّلَامُ عَلَی مُخاطِبِ الثُّعْبانِ عَلَی مِنْبَرِ الْکُوْفَةِ بِلِسانِ الْفُصَحاءِ

سلام ہو اس پر جس نے منبر کوفہ پر اژدھا کے ساتھ فصیح تر زبان میں کلام کیا

اَلسَّلَامُ عَلَی مُخاطِبِ الذِّئْبِ وَمُکَلِّمِ الْجُمْجُمَةِ بِالنَّھْرَوانِ وَقَدْ نَخِرَتِ الْعِظامُ بِالْبِلَا،

سلام ہو بھیڑیئے سے بات کرنے والے پراور نہروان میں کھوپڑی سے کلام کرنے والے پر جب کہ وہ ٹوٹی پھوٹی پرانی ہڈیاں ہی تھیں

اَلسَّلَامُ عَلَی صاحِبِ الشَّفاعَةِ فِی یَوْمِ الْوَرَیٰ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

سلام ہو روز قیامت میں شفاعت کرنے والے پر اس کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ الزَّکِیِّ حَلِیفِ الْمِحْرابِ اَلسَّلَامُ عَلَی صاحِبِ الْمُعْجِزِ الْباھِرِ وَالنَّاطِقِ بِالْحِکْمَةِ وَالصَّوابِ،

سلام ہو اس پاکباز امام پر جو محراب عبادت کا شائق رہا سلام ہو اس پر جو واضح معجزے رکھنے والا اور علم و دانش کی گفتگو کرنے والا ہے

اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ عِنْدَہُ تَأْوِیلُ الْمُحْکَمِ والْمُتَشابِہِ وَعِنْدَہُ ٲُمُّ الْکِتابِ،

سلام ہو اس پر جسے واضح اور ذومعنی سبھی آیتوں کی تاویل معلوم اور اصل کتاب کا علم ہے

اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ رُدَّتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ حِینَ تَوارَتْ بِالْحِجابِ

سلام ہو اس پر جس کے لئے سورج پلٹا جبکہ وہ پردۂ تاریکی میں ڈوب چکا تھا

اَلسَّلَامُ عَلَی مُحْیِی اللَّیْلِ الْبَھِیمِ بِالتَّھَجُّدِ وَالاکْتِیابِ،

سلام ہو اس پر جو رات کی تاریکی میں عبادت و گریہ میں جاگتا رہا

اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ خاطَبَہُ جَبْرَئِیلُ بِإمْرَةِ الْمُؤْمِنِینَ بِغَیْرِ ارْتِیابٍ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

سلام ہو اس پر کہ جسے جبرائیل(ع) نے کسی شبہ کے بغیرامیرالمؤمنین (ع)کہہ کر مخاطب کیا خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِ السَّاداتِ، اَلسَّلَامُ عَلَی صاحِبِ الْمُعْجِزاتِ،

سلام ہو سرداروں کے سردار پر سلام ہو معجزوں کے مالک پر

اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ عَجِبَ مِنْ حَمَلاتِہِ فِی الْحُرُوبِ مَلائِکَۃُ سَبْعِ سَمٰوَاتٍ،

سلا م ہو اس پر جس نے جنگوں میں اپنے پے در پے حملوں سے سات آسمانوں کے فرشتوں کو حیران کر دیا

اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ نَاجَی الرَّسُولَ فَقَدَّمَ بَیْنَ یَدَیْ نَجْواہُ صَدَقَاتٍ،

سلام ہو اس پر جس نے رسول(ص) کے ساتھ سرگوشی کی اور قبل اس کے صدقہ دیا

اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْجُیُوشِ وَصَاحِبِ الْغَزَواتِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مُخاطِبِ ذِئْبِ الْفَلَواتِ،

سلام ہو لشکروں کے سالار اور کثیر جنگیں لڑنے والے پر سلا م ہو اس پر جس نے جنگل میں بھیڑیئے سے گفتگو کی

اَلسَّلَامُ عَلَی نُورِ اللهِ فِی الظُّلُمَاتِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ رُدَّتْ لَہُ الشَّمْسُ فَقَضیٰ مَا فَاتَہُ مِنَ الصَّلاةِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ۔

سلام ہو اس پر جو تاریکیوں میں خدا کا نور ہے سلام ہو اس پر جس کے لئے سورج پلٹا تو اس نے اپنی چھوٹی ہوئی نماز وقت پر ادا کی خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی إمامِ الْمُتَّقِینَ

سلام ہو مؤمنوں کے امیر پر سلام ہو اوصیاء کے سردار پر سلام ہو پرہیزگاروں کے امام پر

اَلسَّلَامُ عَلَی وَارِثِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَی یَعْسُوبِ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَی عِصْمَةِ الْمُؤْمِنِینَ

سلام ہو نبیوں کے علوم کے حامل و وارث پر سلام ہو دین کے سردار پر سلام ہو مؤمنوں کے نگہبان و نگہدار پر

اَلسَّلَامُ عَلَی قُدْوَةِ الصَّادِقِینَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

سلام ہو سچ بولنے والوں کے پیشوا پر خدا کی رحمت ہو اوراس کی برکتیں

اَلسَّلَامُ عَلَی حُجَّةِ الْاَبْرارِ اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِی الْاَئِمَّةِ الْاَطْھارِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَخْصُوصِ بِذِی الْفَقارِ

سلام ہو نیک لوگوں کی حجت پر سلام ہو پاکیزہ ائمہ کے پدر بزرگوار پرسلام ہو عطائے ذوالفقار کے لئے خاص کیے جانے والے پر

اَلسَّلَامُ عَلَی ساقِی أَوْلِیائِہِ مِنْ حَوْضِ النَّبِیِّ الْمُخْتارِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ مَا اطَّرَدَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ،

سلام ہو اس پر جو رسول(ص) مختار کے حوض سے اپنے دوستوں کو سیراب کرنے والا ہے خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر جب تک رات دن آئیں جائیں

اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبَأِ الْعَظِیمِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مَنْ أَنْزَلَ اللہُ فِیہِ وَ إنَّہُ فِی ٲُمِّ الْکِتابِ لَدَیْنا لَعَلِیٌّ حَکِیمٌ

سلام ہو اس پر جو خبر عظیم ہے سلام ہو اس پر جس کے لئے خدا نے نازل کیا اور بے شک وہ اصل کتاب میں ہمارے ہاں بلند تر علم والا ہے

اَلسَّلَامُ عَلَی صِراطِ اللهِ الْمُسْتَقِیمِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَنْعُوتِ فِی التَّوْرٰاةِ وَالْاِنْجِیلِ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیمِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔

سلام ہو اس پر جو خدا کا سیدھا راستہ ہے سلام ہواس پر جس کا تورات انجیل اور قرآن حکیم میں تعارف کرایا گیا ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں۔

اب اپنے آپ کو ضریح مبارک پر گرا دے اور بوسہ دے اور کہے:

یَا أَمِینَ اللهِ یَا حُجَّةَ اللهِ یَا وَلِیَّ اللهِ یَا صِرَاطَ اللهِ زَارَکَ عَبْدُکَ وَوَلِیُّکَ اللاَّئِذُ بِقَبْرِکَ

اے خدا کے امین اے خدا کی حجت خدا کے ولی اے خدا کی راہ راست آپ کی زیارت کی ہے آپ کے غلام اور محب نے پناہ لیتے ہوئے اس قبر کی

وَالْمُنِیخُ رَحْلَہُ بِفِنَائِکَ الْمُتَقَرِّبُ إلَی اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمُسْتَشْفِعُ بِکَ إلَی اللهِ

اور آپ کی بارگاہ میں حاضری کے ذریعے خدا عزوجل کا تقرب چاہتا ہے خدا کے حضور آپ کی شفاعت کا طالب ہے

زِیارَةَ مَنْ ھَجَرَ فِیکَ صَحْبَہُ وَجَعَلَکَ بَعْدَ اللهِ حَسْبَہُ

یہ زیارت اس نے کی ہے جو آپ کیلئے سب کو چھوڑ آیا ہے اور خدا کے بعد آپ کو اپنے لئے کافی جانتا ہے

أَشْھَدُ أَنَّکَ الطُّورُ وَالْکِتاب الْمَسْطُورُ، وَالرِّقُّ الْمَنْشُورُ، وَبَحْرُ الْعِلْمِ الْمَسْجُورُ،

میں گواہ ہوں بے شک آپ کوہ طور ہیں لکھی ہوئی کتاب کھلا ہوا صحیفہ اور علوم کا موجزن سمندر ہیں

یَا وَلِیَّ اللهِ إنَّ لِکُلِّ مَزُورٍ عَِنایَةً فِی مَنْ زارَہُ وَقَصَدَہُ وَأَتاہُ

اے ولی خدا جس کی زیارت کی جائے وہ زیارت کرنے والے اور ارادت سے آنے والے پر مہربانی کرتا ہے

وَأَنَا وَلِیُّکَ وَقَدْ حَطَطْتُ رَحْلِی بِفِنائِکَ، وَلَجَأْتُ إلی حَرَمِکَ،

اور میں جو آپ کا محب ہوں میں آپکی بارگاہ میں آیا ہوں آپ کے حرم کی پناہ چاہتا ہوں

وَلُذْتُ بِضَرِیحِکَ لِعِلْمِی بِعَظِیمِمَنْزِلَتِکَ وَشَرَفِ حَضْرَتِکَ، وَقَدْ أَثْقَلَتِ الذُّنُوبُ ظَھْرِی وَمَنَعَتْنِی رُقادِی،

آپ کی ضریح سے چمٹا ہوا ہوں کہ مجھے آپ کے بلند مرتبے کا علم ہے سرکار کے شرف کو جانتا ہوں جبکہ مجھ پر میرے بھاری گناہ کا بوجھ ہے میری قوت جواب دے گئی ہے

فَما أَجِدُ حِرْزاً وَلاَ مَعْقِلاً وَلاَمَلْجَٲً أَلْجَٲُ إلَیْہِ إلاَّ اللہُ تَعالی وَتَوَسُّلِی بِکَ إلَیْہِ وَاسْتِشْفاعِی بِکَ لَدَیْہِ،

میرا کوئی نگہدار نہیں کوئی محفوظ مقام نہیں کوئی پناہ گاہ نہیں جہاں پناہ لوں بس اللہ تعالی ہی ہے اور اس کیلئے آپ کو وسیلہ بناتا ہوں اس کے حضور آپ کو سفارشی بناتا ہوں

فَھا أَنَا نازِلٌ بِفِنائِکَ وَلَکَ عِنْدَ اللهِ جاہٌ عَظِیمٌ، وَمَقامٌ کَرِیمٌ، فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ اللهِ رَبِّکَ یَا مَوْلایَ

پس یہ میں ہوں کہ اب آپ کی بارگاہ میں آ بیٹھا ہوں جبکہ آپ اللہ کے ہاں بہت بڑی عزت اور بلند مرتبہ رکھتے ہیں اے میرے مولا خدا کے حضور میری سفارش فرمائیں۔

لہذا اس کے بعد ضریح مبارک کو بوسہ دے اور قبلہ رخ ہو کر کہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ یَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ وَیَا أَبْصَرَ النَّاظِرِینَ وَیَا أَسْرَعَ الْحاسِبِینَ، وَیَا أَجْوَدَ الْاََجْوَدِینَ

اے معبود! میں تیرا تقرب چاہتا ہوں اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے والے اور اے سب سے زیادہ عطا کرنے والے

بِمُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ رَسُولِکَ إلَی الْعالَمِینَ وَبِأَخِیہِ وَابْنِ عَمِّہِ الْاَنْزَعِ الْبَطِینِ الْعالِمِ الْمُبِینِ عَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ،

بواسطہ نبیوں کے خاتم محمد(ص) کے جو عالمین کی طرف تیرے رسول(ص) ہیں بواسطہ ان کے بھائی اور چچا زاد کے جو گہرے باطن والے علم میں آشکار امیرالمؤمنین علی(ع) کے

وَالْحَسَنَ وَالْحُسَیْنِ الْاِمامَیْنِ الشَّھِیدَیْنِ وَبِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ الْاَوَّلِینَ

اور بواسطہ حسن(ع) و حسین(ع) کے جو دونوں امام اور شہید راہ خدا ہیں بواسطہ علی بن حسین(ع) زین العابدین(ع) کے اور بواسطہ محمد(ص) بن علی(ع) کے جو اولین کے علم کو ظاہر کرنے والے ہیں

وَبِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ زَکِیِّ الصِّدِّیقِینَ وَبِمُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ الْکاظِمِ الْمُبِینِ وَحَبِیسِ الظَّالِمِینَ

بواسطہ جعفر(ع) بن محمد (ع)کے جو صدیقوں میں پاکیزہ ہیں بواسطہ موسیٰ(ع) ابن جعفر (ع)کے جو ظاہر بظاہر غصے کو پینے والے اور ظالموں کے اسیر ہیں

وَبِعَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْاََمِینِ وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَوادِ عَلَمِ الْمُھْتَدِینَ وَبِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرِّ الصَّادِقِ سَیِّدِ الْعابِدِینَ

بواسطہ محمد(ع)بن علی(ع) کے جو ہدایت یافتگان کے نشان جواد ہیں

وَبِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَسْکَرِیِّ وَلِیِّ الْمُؤْمِنِینَ وَبِالْخَلَفِ الْحُجَّةِ صاحِبِ الْاََمْرِ مُظْھِرِ الْبَراھِینِ،

بواسطہ علی (ع) ابن موسی(ع) کے جو راضی بہ رضا امین خدا ہیں بواسطہ علی(ع) بن محمد (ع)کے جو سچے نیک عبادت گزاروں کے سردار ہیں بواسطہ حسن(ع) بن علی(ع) کے جو عسکری اور مؤمنوں کے سرپرست ہیں بواسطہ خلف حجت صاحب امر(ع) جو دلائل کے مظہر ہیں

أَنْ تَکْشِفَ مَا بِی مِنَ الْھُمُومِ وَتَکْفِیَنِی شَرَّ الْبَلاءِ الْمَحْتُومِ وَتُجِیرَنِی مِنَ النَّارِ ذاتِ السَّمُومِ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

ان سب کے واسطے میرے سب اندیشے دور کر دے ختم نہ ہونے والی سختیوں میں میری مدد فرما اور مجھے جہنم کی زہریلی آگ سے پناہ میں رکھ اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اس کے بعد جس حاجت کے لئے چاہے دعا مانگے اور حضرت کو الوداع کر کے واپس لوٹے۔

?