شیخ کلینی نے امام علی نقیؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا : حضرت امیرالمومنینؑ کی ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھا کرو:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللہِ، أَنْتَ أَوَّلُ مَظْلُومٍ، وَأَوَّلُ مَنْ غُصِبَ حَقُّہُ، صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،
آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی کہ آپ پہلے مظلوم ہیں اور پہلے مومن ہیں جن کا حق چھینا گیا اس پر آپ نے صبر کیا اور حوصلے سے کام لیا یہاں تک کہ آپ کی شہادت ہو گئی
فَأَشْھَدُ أَنَّکَ لَقِیتَ اللہَ وَأَنْتَ شَھِیدٌ، عَذَّبَ اللہُ قاتِلَکَ بِأَنْواعِ الْعَذابِ وَجَدَّدَ عَلَیْہِ الْعَذابَ،
میں گواہ ہوں کہ آپ خدا سے جا ملے ہیں اور آپ وہ شہید ہیں کہ جس کے قاتل کو خدا نے طرح طرح کے عذاب دیئے اور وہ اسے ایک پر دوسراعذاب دیا ہے
جِئْتُکَ عارِفاً بِحَقِّکَ، مُسْتَبْصِراً بِشَأْنِکَ، مُعادِیاً لاَِعْدائِکَ وَمَنْ ظَلَمَکَ،
میں حاضر ہوں آپ کے حق کو پہنچانتے ہوئے آپ کے مرتبے کو جانتے ہوئے میں آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں اور جنہوں نے آپ پر ظلم کیا ان کا دشمن ہوں
أَلْقیٰ عَلَی ذلِکَ رَبِّی إنْ شَاء اللہ، یَا وَلِیَّ اللهِ، إنَّ لِی ذُنُوباً کَثِیرَةً فَاشْفَعْ لِی إلی رَبِّکَ
ان شاء اللہ میں اسی عقیدے پر اپنے رب کے حضور جاؤں گا اے ولی خدا بے شک میرے گناہ بہت زیادہ ہیں
فَإنَّ لَکَ عِنْدَ اللہِ مَقَاماً مَعْلُوماً، وَ إنَّ لَکَ عِنْدَ اللہِ جَاھاً وَشَفاعَةً
پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں بے شک آپ خدا کے جناب میں نمایاں مقام رکھتے ہیں خدا کے ہاں آپکی بڑی عزت اور شفاعت کا حق ہے
وَقَدْ قالَ اللہُ تَعالی وَلاَ یَشْفَعُونَ إلاَّ لِمَنِ ارْتَضی۔
اور یقینا اللہ تعالی نے فرمایا ہے اور شفاعت نہیں کریں گے مگر وہ جس سے خدا راضی ہو۔