شیخ کلینی(رح) نے کافی میں حسین بن ثویر سے روایت کی ہے کہ وہ کہہ رہے تھے میں یونس بن ظبیان،مفضل بن عمر اور ابو سلمہ سراج امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر تھے یونس بن ظبیان اور میرے درمیان گفتگو ہو رہی تھی جو عمر میں ہم سے بڑے تھے، انہوں نے امام کی خدمت میں گزارش کی کہ آپ پر قربان جاؤں! کبھی کبھار میں بنی عباس کی مجلس میں جا بیٹھتا ہوں لہذا اس وقت مجھ کو کیا پڑھنا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ جب تم انکے ہاں جاؤ اور وہاں ہمیں یاد کرو تو یہ پڑھو:
اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الرَّخَآءَ وَالسُّرُوْرَ۔
اے معبود! ہمیں آسائش و مسرت کا وقت دکھا۔
تاکہ جو ثواب تم چاہتے ہو وہ ہماری رجعت میں حاصل کر لو‘ اس نے کہا میں آپ پر فدا ہو جاؤں! میں امام حسینؑ کو بہت یاد کرتا ہوں، اس وقت مجھے کیا پڑھنا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ اس وقت یہ پڑھا کرو:
صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اللہِ۔
خدا رحمت کرے آپ پر اے ابو عبداللہ۔
کیونکہ امام (ع) پر دور و نزدیک سے سلام پہنچ جاتا ہے پھر ارشاد فرمایا کہ جس زمانے میں امام حسینؑ کو شہید کیا گیا تو آپ پر سات آسمانوں‘ سات زمینوں اور ہراس شی نے گریہ کیا جو، ان میں ہے اور جو ان کے درمیان ہے نیز جو چیزیں جنت میں اور جو جہنم میں خلق کی گئی ہیں حتیٰ کہ جو چیزیں دیکھی جا سکتی ہیں اور جو چیزیں نہیں دیکھی جا سکتیں سب نے آپ پر گریہ و بکا کی سوائے تین چیزوں کے جنہوں نے آپ پر گریہ نہیں کیا میں نے عرض کی آپ پر قربان ہو جاؤں! وہ کون سی تین چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ بصرہ ، دمشق اور آل عثمان ہیں اسکے ساتھ ہی میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان جاؤں! میں امام حسینؑ کی زیارت کو جانا چاہتا ہوں تو وہاں جا کر کیا کروں اور کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا کہ جب آنجناب(ع) کی زیارت کو جاؤ تو پہلے دریائے فرات پر غسل کرو‘ پاکیزہ لباس پہنو اور حرم پاک کی طرف ننگے پاؤں چلو کہ تم خدا اور اس کے رسول(ص) کے حرموں میں سے ایک حرم کی طرف جا رہے ہو حرم کی جانب جاتے ہوئے بار بار یہ پڑھتے ہوئے چلو:
اَللہُ اَکْبَرُ وَ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَ سُبْحَانَ اللهِ۔
خدا بزرگتر ہے اور خدا کے سواء کوئی معبود نہیں خدا پاک و منزہ ہے۔
اس کے علاوہ ہروہ ذکر دہراؤ جس میں خدائے تعالیٰ کی بزرگی اور بڑائی کا بیان ہو‘ نیز محمد و آل محمد پر درود بھیجتے جاؤ یہاں تک کہ حرم حسینی کے دروازے پر پہنچ جاؤ پس اس وقت یہ کہو:
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ وَ ابْنَ حُجَّتِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَلآئِکَةَ اللهِ وَ زُوَّارِقَبْرِ ابْنِ نَبِیِّ اللهِ
آپ پر سلام ہو اے حجت خدا کے فرزند سلام ہوتم پر اے خدا کے فرشتواور نبی خدا کے فرزند کی قبر پر حاضری دینے والو
اسکے بعد دس قدم چل کر رک جاؤ اور تیس بار یہ کہو:
اَللہُ اَکْبَرُ
خدا بزرگتر ہے
پھر قبر مبارک کی طرف جاؤ
قبلہ کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیان قرار دو یعنی پشت قبلہ کھڑے ہو جاؤ اور اپنا چہرہ قبر مبارک کی طرف کر کے پڑھو :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَتِیلَ اللهِ وَابْنَ قَتِیلِہِ
آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے کشتہ راہ خدا اور کشتہ راہ خدا کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وِتْرَ اللهِ الْمَوْتُورَ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
آپ پر سلام ہوجن کے خون کا بدلہ خدا لے گا اور ایسے خون والے کے فرزند آپ پر سلام ہو اے مقتول راہ خدا کہ آپ کا خون آسمانوں اور زمین پر برسا
أَشْھَدُ أَنَّ دَمَکَ سَکَنَ فِی الْخُلْدِ وَاقْشَعَرَّتْ لَہُ أَظِلَّۃُ الْعَرْشِ
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا خون بہشت میں ٹھہرا جس سے عرش کے پردے لرزنے لگے
وَبَکَیٰ لَہُ جَمِیْعُ الْخَلائِقِ وَبَکَتْ لَہُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْاَرَضُونَ السَّبْعُ وَمَا فِیھِنَّ وَمَا بَیْنَھُنَّ،
اس خون پر کائنات روئی اور اس پر ساتوں آسمان ساتوں زمینیں روئیں اور جو کچھ ان میں ہے اور جو ان کے درمیان ہے
وَمَنْ یَتَقَلَّبُ فِی الْجَنَّةِ وَالنَّارِ مِنْ خَلْقِ رَبِّنا، وَمَا یُریٰ وَمَا لاَ یُریٰ
اور جو کچھ جنت و جہنم میں حرکت کرتا ہے وہ رویا ہمارے رب کی مخلوق سے وہ نظر آتا ہے یا نطر نہیں آتا
أَشْھَدُ أَنَّکَ حُجَّۃُ اللهِ وَابْنُ حُجَّتِہِ، وَأَشْھَدُ أَنَّکَ قَتِیلُ اللهِ وَابْنُ قَتِیلِہِ
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کشتہ راہ خدا ور کشتہ راہ خدا کے فرزند ہیں
وَأَشْھَدُ أَنَّکَ ثارُ اللهِ وَابْنُ ثارِہِ، وَأَشْھَدُ أَنَّکَ وِتْرُ اللهِ الْمَوْتُورُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ،
میں گواہی دیتا ہوں خدا آپکے اور آپکے والد کے خون کا بدلہ لے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ راہ خدا کے مقتول ہیں جسکا خون آسمانوں اور زمینوں میں برسا
وَأَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ وَنَصَحْتَ وَوَفَیْتَ وَأَوْفَیْتَ، وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اللهِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے تبلیغ فرمائی خیر اندیشی کی آپ نے وفا کی حق ادا کیا اور خدا کی راہ میں پوری طرح جہاد کیا
وَمَضَیْتَ لِلَّذِی کُنْتَ عَلَیْہِ شَھِیداً وَمُسْتَشْھِداً وَشاھِداً وَمَشْھُوداً
آپ اس ذات کے مطیع رہے جس پر آپ گواہ رہے اس پر گواہی لیتے رہے اسکے شاہد ہیں اور مشہود تھے
أَنَا عَبْدُاللهِ وَمَوْلاکَ وَفِی طاعَتِکَ وَالْوافِدُ إلَیْکَ أَلْتَمِسُ کَمالَ الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ اللهِ، وَثَباتَ الْقَدَمِ فِی الْھِجْرَةِ إلَیْکَ،
میں خدا کا بندہ ہوں آپکا محب ہوں آپکی خدمت میں حاضر ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ میں خدا کے ہاں بلند مرتبے کی خواہش رکھتا ہوں آپ کی طرف سفر کرنے میں ثابت قدمی چاہتا ہوں
وَالسَّبِیلَ الَّذِی لاَ یَخْتَلِجُ دُونَکَ مِنَ الدُّخُولِ فِی کِفالَتِک الَّتِی ٲُمِرْتَ بِھا مَنْ أَرادَ اللهَ بَدَأَ بِکُمْ،
اور وہ راستہ پانا چاہتا ہوں جس میں آپ کی قربت اور کفالت کے حصول میں رکاوٹ نہ ہو جس کا آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ خدا اپنا ارادہ آپ کے ذریعے ظاہر کرتا ہے
بِکُمْ یُبَیِّنُ اللہُ الْکَذِبَ وَبِکُمْ یُبَاعِدُ اللہُ الزَّمَانَ الْکَلِبَ، وَبِکُمْ فَتَحَ اللہُ،
آپ کے ذریعے جھوٹ کو آشکار کرتا ہے آپ کے وسیلے سے خدا نے برے وقت سے نجات دی خدا نے آپ کے ذریعے اللہ نے افتتاح کیا
وَبِکُمْ یَخْتِمُ اللہُ، وَبِکُمْ یَمْحُو مَا یَشاءُ وَیُثْبِتُ، وَبِکُمْ یَفُکُّ الذُّلَّ مِنْ رِقابِنا،
اور آپ ہی پر اختتام کریگا آپکے ذریعے جو چاہے لکھتا اور مٹاتا ہے اور آپ کے وسیلے سے ہمیں ذلت سے نکالتا ہے
وَبِکُمْ یُدْرِکُ اللہُ تِرَةَ کُلِّ مُؤْمِنٍ یُطْلَبُ بِھا وَبِکُمْ تُنْبِتُ الْاَرْضُ أَشْجارَھا وَبِکُمْ تُخْرِجُ الْاَرْضُ ثِمارَھا
اور آپکے وسیلے سے ہی خدا ہر مومن کے خون ناحق کا بدلہ لیتا ہے اور آپ کے وسیلے سے زمین درختوں کو اگاتی ہے آپ ہی کے وسیلے سے زمین اپنے خزانے ظاہر کرتی ہے
وَبِکُمْ تُنْزِلُ السَّماءُ قَطْرَھا وَرِزْقَھا، وَبِکُمْ یَکْشِفُ اللہُ الْکَرْبَ، وَبِکُمْ یُنَزِّلُ اللہُ الْغَیْثَ،
آپکے وسیلے سے آسمان سے بارش اور رزق نازل ہوتا ہے آپکے وسیلے سے خد امصیبت دور کرتا ہے آپکے وسیلے سے خدا بارش برساتا ہے
وَبِکُمْ تُسَبِّحُ الْاَرْضُ الَّتِی تَحْمِلُ أَبْدانَکُمْ وَتَسْتَقِرُّ جِبَالُھا عَلَی مَراسِیھا
اور آپکے وسیلے سے زمین تسبیح کرتی ہے جس نے آپکے بدن اٹھا رکھے ہیں آپ کے ذریعے پہاڑ اپنی قرار گاہ پر قائم ہیں
إرادَۃُ الرَّبِّ فِی مَقادِیرِ ٲُمُورِہِ تَھْبِطُ إلَیْکُمْ وَتَصْدُرُ مِنْ بُیُوتِکُمْ وَالصَّادِرُ عَمَّا فُصِّلَ مِنْ أَحْکامِ الْعِبادِ،
خدا کا ارادہ اس کے امور کی تقدیر میں ہے جو تمہاری طرف آتے ہیں اور تمہارے گھروں میں صادر ہوتے ہیں اور وہ فیصلے نافذ ہوتے ہیں جو خدا بندوں کے بارے میں کرتا ہے
لُعِنَتْ ٲُمَّۃٌ قَتَلَتْکُمْ، وَٲُمَّۃٌ خالَفَتْکُمْ، وَٲُمَّۃٌ جَحَدَتْ وِلایَتَکُمْ، وَٲُمَّۃٌ ظَاھَرَتْ عَلَیْکُمْ، وَٲُمَّۃٌ شَھِدَتْ وَلَمْ تُسْتَشْھَدْ
لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا لعنت ہو اس گروہ پر جو آپ کا مخالف ہوا لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کی ولایت کو نہ مانا لعنت ہو اس گروہ پر جو آپ کے دشمن کا معاون بنا لعنت ہو اس گروہ پر جو وہاں موجود تھا اور آپکے ساتھ شہید نہ ہوا
الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی جَعَلَ النَّارَ مَأْوَاھُمْ، وَبِئْسَ وِرْدُ الْوَارِدِینَ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ
تعریف اس خدا کیلئے ہے جس نے جہنم میں ان کا ٹھکانہ بنایا اور وہ آنے والوں کے لئے کتنی بری جگہ ہے اور وہاں آنا کتنا برا ہے پس حمد خدا کے لیے ہے جو جہانوں کا رب ہے خدا کی
پھر تین مرتبہ کہے:
صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِاللهِ
رحمت ہو آپ پر اے ابو عبداللہ میں خدا کے سامنے الگ ہوں آپکے مخالف سے۔
تین مرتبہ یہ کہے:
اِنَّا اِلَی اللهِ مِمَّنْ خَالَفَکَ بَرِیْیٌ
اس کے بعد امام حسینؑ کے فرزند جناب علی اکبر(ع) کی قبر شریف کی طرف جائے جو آپ کے پاؤں کی جانب ہے ‘ وہاں کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ،
سلام ہوآپ پر اے رسول(ص) خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین (ع)کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حضرات حسن(ع) و حسین(ع) کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَةَ وَفاطِمَةَ، صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ،
سلام ہو آپ اے خدیجہ الکبری و فاطمہ(ع) کے فرزند خدا رحمت کرے آپ پر خدا رحمت کرے
صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ، لَعَنَ اللہُ مَنْ قَتَلَکَ
آپ پر خدا رحمت کرے آپ پر، خدا لعنت کرے آپ کے قاتل پر۔
اس فقرے کو بھی تین مرتبہ دہرائے اور پھر تین مرتبہ کہے:
أَنَا إلَی اللهِ مِنْھُمْ بَرِیئٌ
میں خدا کے سامنے ان سے بری ہوں۔
اس کے بعد گنج شہیداں میں شہدا کی طرف اشارہ کر کے انکی زیارات اسطرح پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ، فُزْتُمْ وَاللهِ، فُزْتُمْ وَاللهِ، فُزْتُمْ
سلام ہو تم پر سلام ہو تم سب پر سلام ہو تم پر کہ تم کامیاب ہوئے بخدا تم کامیاب ہوئے بخدا تم کامیاب ہوئے
وَاللهِ، فَلَیْتَ أَنِّی مَعَکُمْ فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِیماً۔
بخدا اگر میں بھی تمہارے ساتھ ہوتا تو مجھے بھی عظیم کامیابی نصیب ہوتی۔
پھر امام حسینؑ کی ضریح مبارک پر آئے اور اسکی پشت کیطرف کھڑے ہو کر چھ رکعت نماز زیارت اداکرے یعنی دو رکعت نماز زیارت امام حسینؑ دو رکعت نماز زیارت جناب علی اکبر(ع) اور دو رکعت نماز زیارت شہداء رضوان اللہ علیہم کیلئے ادا کرے پس یہ نماز ادا کرنے سے زیارت کے اعمال مکمل ہو جائینگے‘ اسکے بعد چاہے واپس چلا جائے اور چاہے تو وہاں چند روز مزیدقیام کرے۔ مؤلف کہتے ہیں شیخ طوسی(رح) نے تہذیب الاحکام میں اور شیخ صدوق(رح) نے من لا یحضرہ الفقیہ میں یہ زیارت نقل کی ہے شیخ صدوق(رح) نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے مقتل اور مزار کی کتاب میں کئی ایک زیارتیں نقل کی ہیں لیکن یہاں یہ زیارت اس لیے درج کی ہے کہ یہ سند کے اعتبار سے دیگر زیارتوں کی نسبت زیادہ معتبر ہے اور میں اسے کافی سمجھتا ہوں۔