• AA+ A++

﴿۱﴾جاننا چاہیے کہ حرم امام حسینؑ میں سب سے بہتر عمل دعا مانگنا ہے کہ آپ کے قبہ مبارک کے نیچے دعا کا قبول ہونا ان خصائص میں سے ہے۔ جو خدا وند کریم نے امام حسینؑ کو شہادت کے عوض میں عطا فرمائے ہیں۔ لہذا ہر زائر کو چاہیے کہ وہ اسے غنیمت سمجھے اور وہاں بہت زیادہ توبہ و استغفار اور گریہ و زاری کرے اور اپنی حاجات خداکے سامنے پیش کرے۔اس مقصد کیلئے بہت سی دعائیں وارد ہوئی ہیں ‘ اگر اختصار کی مشکل دامن گیر نہ ہوتی تو ہم یہاں ان میں سے چند ایک دعائیں نقل کرتے‘ بہرحال ان میں سب سے بہتر صحیفہ کاملہ کی دعائوں کا پڑھنا ہے اس باب کے آخر میں زیارت جامعہ کے بعد ایک دعا نقل کریں گے جس کو ہر امام کے حرم مبارک میں پڑھا جا سکتا ہے البتہ یہ نہ کہا جائے کہ ہم نے یہاں دعا نہیں لکھی۔ ہم ایک مختصر دعا جو بعض زیارتوں کے ذیل میں نقل ہو چکی ہے وہ یہاں درج کرتے ہیں اور وہ یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ قَدْ تَریٰ مَکَانِی، وَتَسْمَعُ کَلامِی، وَتَریٰ مَقَامِی وَتَضَرُّعِی وَمَلاذِی بِقَبْرِ حُجَّتِکَ وَابْنِ نَبِیِّکَ،

اے معبود! تو میری جگہ دیکھ رہا ہے میری بات سن رہا ہے میرا مقام دیکھ رہا ہے میری زاری اورپناہ طلبی کو بھی جو تیری حجت اور تیرے نبی کے فرزند کی قبر کے ذریعے کرتا ہوں

 وَقَدْ عَلِمْتَ یَا سَیِّدِی حَوَائِجِی وَلاَ یَخْفیٰ عَلَیْکَ حالِی وَقَدْ تَوَجَّھْتُ إلَیْکَ بِابْنِ رَسُولِکَ وَحُجَّتِکَ وَأَمِینِکَ

تو جانتا ہے اے میرے سردار میری حاجات کو جانتا ہے اور میری حالت تجھ سے پوشیدہ نہیں میں تیری طرف متوجہ ہوں تیرے رسول(ص) کے فرزند تیری حجت اور تیرے امین کے ذریعے سے

 وَقَدْ أَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً بِہِ إلَیْکَ وَ إلی رَسُولِکَ فَاجْعَلْنِی بِہِ عِنْدَکَ وَجِیھاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ

 تیرا اور تیرے رسول(ص) کا قرب چاہتا ہوں پس انکے واسطے سے مجھے اپنے حضور عزت دار بنا دنیا و آخرت میں اور مقربین میں سے قرار دے

وَأَعْطِنِی بِزِیارَتِی أَمَلِی وَھَبْ لِی مُنَایَ وَتَفَضَّلْ عَلَیَّ بِشَھْوَتِی وَرَغْبَتِی وَاقْضِ لِی حَوآئِجِی،

پس اس زیارت کے واسطے میری آرزو برلا میری تمنا پوری فرما میری خواہش اور شوق کے مطابق احسان فرما میری حاجات پوری کر

 وَلاَ تَرُدَّنِی خائِباً، وَلاَ تَقْطَعْ رَجائِی، وَلاَ تُخَیِّبْ دُعائِی، وَعَرِّفْنِی الْاِجابَةَ فِی جَمِیعِ مَا دَعَوْتُکَ مِنْ أَمْرِ الدِّینِ وَالدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ

مجھے نا امید نہ پلٹا میری امید نہ توڑ میری دعا کو رد نہ کر میری تمام دعائوں کو قبول فرما جو میں نے دین و دنیا کے بارے میں اور آخرت سے متعلق تجھ سے مانگی ہیں

وَاجْعَلْنِی مِنْ عِبادِکَ الَّذِینَ صَرَفْتَ عَنْھُمُ الْبَلایا وَالْاَمْراضَ وَالْفِتَنَ وَالْاَعْراضَ

مجھے اپنے ان بندوں میں قرار دے جن سے تو نے مصیبتیں، بیماریاں‘ آزمائشیں اور تکلیفیں دور کیں

 مِنَ الَّذِینَ تُحْیِیھِمْ فِی عافِیَةٍ وَتُمِیتُھمْ فِی عافِیَةٍ، وَتُدْخِلُھُمُ الْجَنَّةَ فِی عافِیَةٍ وَتُجِیرُھُمْ مِنَ النَّارِ فِی عافِیَةٍ

جن کو امن کی زندگی دی ہے اور آسان موت دے گا پھر جنت میں آسائش دے گا اور جہنم سے اچھی طرح پناہ دے گا

وَوَفِّقْ لِی بِمَنٍّ مِنْکَ صَلاحَ مَا ٲُؤَمِّلُ فِی نَفْسِی وَأَھْلِی 

مجھے بھی اپنی طرف سے بہتری عطا فرما جسکی امید کرتا ہوں اپنے لیے اپنے کنبے کے لیے

وَوُلْدِی وَ إخْوانِی وَمالِی وَجَمِیعِ مَا أَنْعَمْتَ بِہِ عَلَیَّ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اپنی اولاد کے لیے اپنے بھائیوں کے لیے اور اپنے مال کے لیے اور ان نعمتوں میں اضافہ کر جو مجھے دی ہیں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

﴿۲﴾حرم امام حسینؑ کا ایک اور عمل حضرت پر درود و صلوات کاپڑھنا ہے روایت میں ہے کہ آپ کے کندھے کے برابر کھڑے ہو کر حضرت رسول(ص) اور امام حسینؑ پر درود و صلوات پڑھے سید بن طاؤوس نے مصباح الزائرین میں ایک زیارت کے ذیل میں آپ کیلئے یہ صلوات ذکر کی ہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَصَلِّ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّھِیدِ قَتِیل الْعَبَرَاتِ

اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور رحمت فرما حسین(ع) پر جو شہید مظلوم ہیں جن پر لوگ روتے ہیں

وَأَسِیرِ الْکُرُبَاتِ صَلاةً نَامِیَةً زَاکِیَةً مُبارَکَةً یَصْعَدُ أَوَّلُھا وَلاَ یَنْفَدُ آخِرُھا

کہ ان پر بڑی سختیاں ہوئیں ان پر وہ پاک اور بابرکت رحمت نازل فرما جو شروع ہی سے بلند ہونے لگے اور کبھی ختم نہ ہونے پائے۔

أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلادِ الْاَنْبِیاءَ وَالْمُرْسَلِینَ یَا رَبَّ الْعَالَمِینَ۔ 

وہ بہترین رحمت جو تو نے نبیوں اور رسولوں کی اولاد پر کی ہو اے جہانوں کے پروردگار

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْاِمامِ الشَّھِیدِ الْمَقْتُولِ الْمَظْلُومِ الْمَخْذُولِ وَالسَّیِّدِ الْقائِدِ وَالْعابِدِ الزَّاھِدِ

اے معبود! اس امام پر رحمت فرما جو شہید ہیں ان کو قتل کیا گیا ان پر ظلم ہوا ان کا ساتھ چھوڑا گیا وہ سردار سالار عبادت گزار قناعت

وَالْوَصِیِّ الْخَلِیفَةِ الْاِمامِ الصِّدِّیقِ الطُّھْرِ الطَّاھِرِ الطَّیِّبِ الْمُبَارَکِ، وَالرَّضِیِّ الْمَرْضِیِّ، وَالتَّقِیِّ الْھادِی

کرنے والے وصی وجانشین امام صدیق پاک پاکیزہ نیک بابرکت پسندیدہ پسند کردہ پرہیز گار رہبر راہ یافتہ

 الْمَھْدِیِّ الزَّاھِدِ الذَّائِدِ الْمُجَاھِدِ الْعالِمِ، إمامِ الْھُدَی، سِبْطِ الرَّسُولِ وَقُرَّةِ عَیْنِ الْبَتُولِ،

قناعت والے مدافعت کرنے والے جہاد کرنے والے صاحب علم ہدایت کے امام رسول(ص) کے نواسے اور بتول(ع) کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِی وَمَوْلایَ کَما عَمِلَ بِطاعَتِکَ، وَنَھَیٰ عَنْ مَعْصِیَتِکَ وَبالَغَ فِی رِضْوانِکَ،

اے معبود! میرے سردار اور میرے مولا پر رحمت نازل فرما جیسا کہ انہوں نے تیری اطاعت کی تیری نافرمانی کرنے سے منع کیا تیری رضا مندی میں کوشاں رہے

  وَأَقْبَلَ عَلَی إیمانِکَ غَیْرَ قابِلٍ فِیکَ عُذْراً سِرَّاً وَعَلانِیَةً یَدْعُو الْعِبادَ إلَیْکَ وَیَدُلُّھُمْ عَلَیْکَ

وہ تجھ پر ایمان کی طرف بڑھے انہوں نے نہاں و عیاں طور پر تیرے بارے میں عذر نہ مانا لوگوں کو تیری طرف بلاتے اور تیری طرف ان کی رہنمائی کرتے رہے

وَقامَ بَیْنَ یَدَیْکَ یَھْدِمُ الْجَوْرَ بِالصَّوابِ، وَیُحْیِی السُّنَّةَ بِالْکِتابِ، فَعاشَ فِی رِضْوانِکَ مَکْدُوداً،

وہ تیرے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ظلم کو اچھی طرح مٹایا سنت کو قرآن کے ساتھ ساتھ زندہ کیا تیری رضا میں تنگی کے ساتھ زندگی گزاری

 وَمَضیٰ عَلَی طاعَتِکَ وَفِی أَوْلِیائِکَ مَکْدُوحاً، وَقَضی إلَیْکَ مَفْقُوداً، لَمْ یَعْصِکَ فِی لَیْلٍ وَلاَ نَھارٍ،

اور تیری فرمانبرداری میں دنیا سے اٹھے اورتیرے دوستوں کے ساتھ سختی جھیلی جان سے گزر کر تیرے پاس آئے انہوں نے شب و روز میں تیری نافرمانی نہیں کی

 بَلْ جاھَدَ فِیکَ الْمُنافِقِینَ وَالْکُفَّارَ۔ اَللّٰھُمَّ فَاجْزِہِ خَیْرَ جَزاءِ الصَّادِقِینَ الْاَبْرارِ،

بلکہ تیری خاطر منافقوں اور کافروں سے لڑتے رہے اے معبود! اس امام کو جزا دے بہترین جزا جو نیکو کار سچے لوگوں کے لیے ہے

وَضاعِفْ عَلَیْھِمُ الْعَذابَ وَ لِقاتِلِیہِ الْعِقابَ، فَقَدْ قاتَلَ کَرِیماً، وَقُتِلَ مَظْلُوماً،

اور ان کے قاتلوں کے عذاب میں اضافہ کرتا رہ کہ امام اچھے انداز سے لڑے اور ظلم سے قتل کیے گئے

 وَمَضیٰ مَرْحُوماً، یَقُولُ أَنَا ابْنُ رَسُولِ اللهِ مُحَمَّدٍ وَابْنُ مَنْ زَکّیٰ وَعَبَدَ فَقَتَلُوہُ بِالْعَمْدِ الْمُعْتَمَدِ،

وہ رحمت پا کر دنیا سے گزرے جب کہہ رہے تھے میں خدا کے رسول محمد(ص) کا بیٹا ہوں زکوٰۃ دینے والے کا بیٹا ہوں آپ عبادت میں مشغول تھے کہ انہوں نے آپ کو جان بوجھ کر قتل کیا

 قَتَلُوہُ عَلَی الْاِیمَانِ وَأَطَاعُوا فِی قَتْلِہِ الشَّیْطَانَ، وَلَمْ یُراقِبُوا فِیہِ الرَّحْمٰنَ۔

انہوں نے قتل کیا تو آپ ایمان پر تھے انہوں نے آپ کے قتل میں شیطان کی اطاعت کی اور خدائے رحمن کا لحاظ نہ کیا

 اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی سَیِّدِی وَمَوْلایَ صَلاةً تَرْفَعُ بِھَا ذِکْرَہُ وَتُظْھِرُ بِھَا أَمْرَہُ،

اے معبود! میرے آقا اور میرے مولا حسین(ع) پر رحمت فرما وہ رحمت جس سے انکا ذکر بلند ہو ان کا مقصد عیاں ہو

 وَتُعَجِّلُ بِھَا نَصْرَہُ، وَاخْصُصْہُ بِأَفْضَلِ قِسَمِ الْفَضائِلِ یَوْمَ الْقِیامَةِ،

ان کی کامیابی میں جلدی ہو اور ان کو قیامت کے دن بہترین فضیلتیں دے کر ممتاز فرما

وَزِدْہُ شَرَفاً فِی أَعْلَیٰ عِلِّیِّینَ، وَبَلِّغْہُ أَعْلَی شَرَفِ الْمُکَرَّمِینَ،

مقام اعلیٰ علیین میں ان کامرتبہ بڑھا ان کو عزت داروں میں بڑی عزت دے ان کو اپنی رحمت سے بزرگی دے کر مقرب لوگوں میں بڑائی عطا کر

 وَارْفَعْہُ مِنْ شَرَفِ رَحْمَتِکَ فِی شَرَفِ الْمُقَرَّبِینَ فِی الرَّفِیعِ الْاَعْلیٰ وَبَلِّغْہُ الْوَسِیلَةَ، وَالْمَنْزِلَةَ الْجَلِیلَةَ،

اور بلند سے بلند مقام پر پہنچا ان کو وسیلے سے ہمکنار کر اور بلند ترمقام سے سرفراز فرما

 وَالْفَضْلَ وَالْفَضِیلَةَ، وَالْکَرامَةَ الْجَزِیلَةَ

اور ان کو بلندی بڑائی اور ہمیشہ رہنے والی پائیدار بزرگی دے

اَللّٰھُمَّ فَاجْزِہِ عَنَّا أَفْضَلَ مَا جازَیْتَ إِمَاماً عَنْ رَعِیَّتِہِ وَصَلِّ عَلَی سَیِّدِی وَمَوْلایَ

اے معبود! ہماری طرف سے ان کو کسی امام کے پیروکاروں کی طرف سے دی جانے والی بہترین جزا دے اور آقاو مولا پر رحمت فرما

کُلَّما ذُکِرَ وَکُلَّما لَمْ یُذْکَرْ، یَا سَیِّدِیْ وَمَوْلایَ أَدْخِلْنِی فِی حِزْبِکَ وَزُمْرَتِکَ،

اس وقت جب انہیں یاد کیا جائے اور جب یاد نہ کیا جائے اے میرے سردار میرے مولا مجھے اپنے گروہ اور اپنی جماعت میں داخل فرمائیں

وَ اسْتَوْھِبْنِی مِنْ رَبِّکَ وَرَبِّی فَإنَّ لَکَ عِنْدَ اللهِ جاھاً وَقَدْراً وَمَنْزِلَةً رَفِیعَةً،

اور میرے لیے اپنے اور میرے رب سے بخشش طلب کریں کہ خدا کے ہاں آپ کا مرتبہ بلندہے قدر وشرف والے ہیں اور اونچا مقام ہے

 إنْ سَأَلْتَ ٲُعْطِیتَ، وَ إنْ شَفَعْتَ شُفِّعْتَ، اللهَ اللهَ فِی عَبْدِکَ وَمَوْلاکَ 

اگر آپ طلب کریں تو عطا کیا جائے گا اگر شفاعت کریں تو قبول ہو گی خدا کے لیے اپنے اس غلام بندے کو نظر انداز نہ کریں

لاَتُخَلِّنِی عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالْاَھْوَالِ لِسُوءِ عَمَلِی، وَقَبِیحِ فِعْلِی، وَعَظِیمِ جُرْمِی،

یعنی مجھے ان مشکلوں اور اندیشوں میں اس لیے نہ چھوڑیں کہ میرا عمل برا کام ناروا اور جرم بڑا ہے

فَإنَّکَ أَمَلِی وَرَجَائِی وَثِقَتِی وَمُعْتَمَدِی وَوَسِیلَتِی إلَی اللهِ رَبِّی وَرَبِّکَ 

کیونکہ آپ میری امید میری آرزو‘ میرا سہارا میرا بھروسہ اور میرا وسیلہ ہیں خدا کے حضور جو میرا اور آپ کا رب ہے

لَمْ یَتَوَسَّلِ الْمُتَوَسِّلُونَ إلَی اللهِ بِوَسِیلَةٍ ھِیَ أَعْظَمُ حَقّاً، وَلاَ أَوْجَبُ حُرْمَةً، وَلاَ أَجَلُّ قَدْراً عِنْدَہُ مِنْکُمْ أَھْلَ الْبَیْتِ

کسی وسیلہ بنانے والے نے ایسا وسیلہ نہیں بنایا جسکا خدا کیطرف سے زیادہ عظیم حق رہا ہو جسکی حرمت واجب ہو اور جسکی شان بلند ہو خدا کے نزدیک سوائے آپکے اے اہلبیت(ع)

 لاَ خَلَّفَنِیَ اللہُ عَنْکُمْ بِذُنوُبِی، وَجَمَعَنِی وَ إیَّاکُمْ فِی جَنَّةِ عَدْنٍ

اللہ مجھے میرے گناہوں کی وجہ سے آپ سے جدا نہ کرے اور آپ کیساتھ رکھے جنت کے باغوں میں

 الَّتِی أَعَدَّھا لَکُمْ وَلاَِوْلِیائِکُمْ إنَّہُ خَیْرُ الْغافِرِینَ وَأَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ۔

جو اس نے آپ کیلئے تیار کیے اور آپ کے دوستوں کے لیے بے شک وہ بہترین بخشنے والا اور سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے

اَللّٰھُمَّ أَبْلِغْ سَیِّدِی وَمَوْلایَ تَحِیَّةً کَثِیرَةً وَسَلاماً وَارْدُدْ عَلَیْنا مِنْہُ السَّلامَ 

اے معبود!میرے سردا ر اور مولا کو بہت بہت درود و سلام پہنچا اور ان کی طرف سے ہم پر سلام وارد فرما

إنَّکَ جَوادٌ کَرِیمٌ، وَصَلِّ عَلَیْہِ کُلَّما ذُکِرَ اَلسَّلَامُ وَکُلَّما لَمْ یُذْکَرْ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ۔

بے شک تو دینے والا ہے بڑا سخی اور ان پر رحمت فرما جب ان کا ذکر ہو اور جب ان کا ذکر نہ ہو اے جہانوں کے پروردگار۔

مولف کہتے ہیں:ہم نے اس زیارت کویوم عاشورہ کے اعمال میں ذکر کیا ہے اور ائمہ کیلئے صلوات جو اس باب کے آخر میں نقل کریں گے ان میں ایک مختصر صلوات امام حسینؑ کے لیے بھی درج کی جائے گی۔ حرم مبارک میں اس کا پڑھنا بھی ترک نہ کرے۔ ﴿۳﴾اس روضہ مقدس کے اعمال میں مظلوم کی ظالم کے خلاف ایک دعا بھی ہے یعنی جو شخص ظالم سے پریشان اور مضطر ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس حرم میں یہ دعا پڑھے جسے، شیخ الطائفہ(رح) نے مصباح المتہجد میں روز جمعہ کے اعمال میں ذکر فرمایا ہے اس دعا کا قبر امام حسینؑ کے پاس پڑھنا مستحب ہے اور وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَعْتَزُّ بِدِینِکَ، وَٲکْرُمُ بِھِدایَتِکَ، وَفُلانٌ یُذِلُّنِی بِشَرِّہِ، وَیُھِینُنِی بِأَذِیَّتِہِ،

اے معبود! مجھے تیرے دین کے ذریعے عزت ملی اور اس روضہ سے شرف ملا لیکن فلاں نے اپنی بدی سے مجھے خوار کیااپنی اذیت سے مجھے رسوا کیا

وَیُعِیبُنِی بِوَلاءِ أَوْلِیَائِکَ، وَیَبْھَتُنِی بِدَعْواہُ وَقَدْ جِئْتُ إلی مَوْضِعِ الدُّعَاءِ وَضَمَانِکَ الْاِجَابَةَ۔

تیرے اولیاء کی ولایت کے باعث مجھے معیوب کیا اور ناروا باتوں سے مجھے مبہوت کر دیا ہے اب میں دعا مانگنے اس جگہ آیاہوں جہاں پر قبول کرنے کی تو نے ضمانت دی ہے

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَعِدْنِی عَلَیْہِ، السَّاعَةَ السَّاعَةَ

اے معبود! محمد(ص)و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھے اس ظالم پر غلبہ دے ابھی اسی وقت

پھر خود کو قبر شریف پر گرائے اور کہے:

مَوْلایَ إمَامِی مَظْلُوْمٌ اسْتَعْدیٰ عَلی ظَالِمِہِ، النَّصْرَ النَّصْرَ

میرا مولا و امام(ع) ہے جس پر ظلم ہوا میں ان پر ظلم کرنے والے کی شکایت کرتا ہوں مدد فرما مدد فرما ۔

کلمہ النصرکو اس وقت تک دہرائے جب تک سانس نہ ٹوٹے

﴿۴﴾روضہ امام حسینؑ کے اعمال میں ایک وہ دعا ہے جسے ابن فہد(رح) نے عدۃ الداعی میں امام جعفر صادقؑ سے روایت کیا ہے کہ جو شخص خدا وند عالم سے کوئی حاجت رکھتا ہو تو وہ روضہ امام حسینؑ پر سرہانے کی طرف کھڑے ہو کر یہ کہے:

یَا أَبا عَبْدِاللهِ، أَشْھَدُ أَنَّکَ تَشْھَدُ مَقَامِی، وَتَسْمَعُ کَلامِی، وَأَنَّکَ حَیٌّ عِنْدَ رَبِّکَ تُرْزَقُ

اے ابو عبداللہ میں گواہ ہوں کہ آپ میرے کھڑے ہونے کی جگہ کو دیکھ رہے ہیں اورمیری بات سن رہے ہیں آپ اپنے رب کے ہاں زندہ ہیں رزق پاتے ہیں

،فَاسْأَلْ رَبَّکَ وَرَبِّی فِی قَضَاءِ حَوَائِجِی 

پس اپنے اور میرے رب سے میری حاجات پوری ہونے کی دعا کریں،پس اس کی حاجت پوری ہو جائے گی۔

 ﴿۵﴾ اس حرم محترم کے اعمال میں دو رکعت نماز ہے جو سر اقدس کے پاس پڑھی جاتی ہے پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ رحمن اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ ملک پڑھے سید ابن طاؤوس نے روایت کی ہے کہ جو شخص یہ نماز بجا لائے خدائے تعالیٰ اس کیلئے پچیس حج مقبولہ لکھے گا جو اس نے حضرت رسول کے ہمراہ کیے ہوں۔ ﴿۶﴾ اس حرم مبارک کے اعمال میں استخارہ بھی ہے اور اس کی کیفیت جیسا کہ علامہ مجلسی(رح) نے نقل فرمائی اور اصل روایت قرب الاسناد میں ہے کہ بہ سند صحیح حضرت امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ جو شخص قبر امام حسینؑ کے سرہانے کھڑے ہو کر اپنے کسی مشکل کام میں سو مرتبہ طلب خیر کرے اور کہے:

والْحَمْدُ لِلہِ و لَاإلٰہَ إلاّ اللہُ و سُبْحَانَ اللہِ

اور حمد ہے خدا کیلئے خدا کے سواء کوئی معبود نہیں اور خدا پاک و پاکیزہ ہے۔

اس کے بعد خدائے تعالیٰ کی بڑائی اور ثناء کے ساتھ اس کا ذکر کرے اور سو مرتبہ طلب خیر یعنی اپنی بہتری کی دعا کرے تو خدائے تعالیٰ ضرور وہ امر انجام دے گا جو اس شخص کے لیے مفید و بہتر ہو گا‘ ایک روایت میں آیا ہے کہ خدا سے طلب خیر اس طرح کرے۔

اَسْتَخِیْرُ اللهَ بِرَحْمَتِہِ خِیَرَةً فِیْ عَافِیَةٍ۔

خدا سے بہتری کا طالب ہوں اس کی رحمت سے وہ بہتری جس میں آسائش ہو۔

﴿۷﴾شیخ اجل کامل ابوا القاسم جعفر بن قولویہ قمی(رح) نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:جب امام حسینؑ کی زیارت کیلئے جائے تو خیر اور بھلائی کے سوا کوئی کلام نہ کرے کیونکہ رات دن ملائکہ حفظہ ان فرشتوں کے پاس آتے ہیں جو امام حسینؑ کے روضہ اقدس پر مقیم ہیں وہ یہاں آ کر ان مقیم فرشتوں سے مصافحہ کرتے ہیں لیکن یہ ان کو شدت گریہ کی وجہ سے جواب نہیں دیتے اوروہ ہر وقت گریہ کرتے رہتے ہیں مگر زوال آفتاب اور طلوع فجر کے وقت خاموش ہوتے ہیں لہذا ملائکہ حفظہ ظہر کا انتظار کرتے ہیں اور طلوع فجر کے ظاہر ہونے تک انتظار کرتے ہیں اور ان دو اوقات میں ان سے کلام کرتے ہیں اور یہ آسمانی معاملات کے متعلق گفتگو کریں لیکن ان دو اوقات کے علاوہ قبر پر مقیم ملائکہ گفتگو نہیں کرتے اور گریہ اور دعا میں مشغول رہتے ہیں۔ نیز آنجناب ہی سے روایت ہے کہ حق تعالیٰ چار ہزارفرشتے روضہ امام حسینؑ پر معین کرتا ہے کہ وہ صبح سے ظہر تک بال کھلے غبار آلود ،مصیبت والوں کیطرح گریہ کرتے رہتے ہیں اور ظہر کے وقت دوسرے چار ہزار بھیجے جاتے ہیں جو اگلی صبح تک حضرت پر روتے ہیں اور فرشتوں کے اس طرح بدل کر آنے جانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس مضمون کی احادیث بہت زیادہ ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام حسینؑ کے حرم پاک میں آپ پر رونا بڑا پسندیدہ فعل ہے بلکہ اسے اس حرم کے اعمال میں شمار کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ یہ محبان اہلبیت(ع) کے لیے رنج و غم کی جگہ اور مرثیہ پڑھنے کا مقام ہے ایک حدیث میں صفوان نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملائکہ کا خدا کی بارگاہ میں اس طرح گریہ کرنا دراصل امیر المومنینؑ اور امام حسینؑ کے قاتلوں پر لعنت کرنے کے مترادف ہے ‘ اسی طرح جنات کے نوحہ کرنے اورامام حسینؑ کی ضریح کے اردگرد موجود ملائکہ کے گریہ کرنے اور اس قدر غم زدہ حال میں ہونے کی حالت کو اگر کوئی شخص دیکھ لے تو وہ کھانا پینا اور سونا چھوڑ دے۔ عبد اللہ بن حماد بصری نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے مجھ سے فرمایا: میں نے سنا ہے کہ بعض اہل کوفہ اور دیگر مقامات کے لوگوں میں مرد و زن کی ایک تعداد 15 شعبان کو قبر امام حسینؑ پر آکر بعض قرآن خوانی کرتے ہیں‘ بعض امام حسینؑ کی مصیبتوں کا ذکر کرتے ہیں اور ان پر نوحہ و مرثیہ پڑھتے ہیں۔ کیا واقعی ایسا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی کہ میں آپ پر قربان ہو جائوں واقعاً ایسا ہی ہوتا ہے اور خود میں نے بھی ان چیزوں کو دیکھا ہے تب آپ نے فرمایا: حمد ہے ذات کر دگار کے لیے کہ جس نے لوگوں میں ایسے افراد پیدا کیے ہیں جو ہمارے پاس آتے ہیں ہماری مدح کرتے ہیں اور ہم پر نوحہ کرتے ہیں اور ہمارے دشمنوں پر لعن طعن کرتے ہیں ان کے فعل کو برا سمجھتے ہیں اور اس پر انہیں ڈراتے دھمکاتے ہیں اسی حدیث کے آغاز میں فرمایا گیا ہے کہ ایسے افراد بھی ہیں جو امام حسینؑ کی زیارت کو جاتے ہیں اور ان پر روتے ہیں ان میں سے جو حضرت کی زیارت کو نہیں جاتا وہ بھی ان کی مصیبتوں پر رنجیدہ ہوتا ہے اور جب آپ کو یاد کرتا ہے تومارے غم کے اس کا دل جلتا ہے زیارت کو گیا ہوا شخص جب آپ کے فرزند کی قبر کو دیکھتا ہے جو آپ کی پائنتی میں واقع ہے تو وہ یاد کرتا ہے کہ آپ کا یہ فرزند صحرا میں پڑا ہے لوگوں نے ان کا حق غصب کیا اور چند کافر و مرتد افراد نے باہم مل کر ان کو شہید کر دیا اور انہیں دفن تک نہیں کیا فرات کا پانی ان پر بند کیا جب کہ جنگلی جانور اس سے سیراب ہوتے رہے اس طرح انہوں نے ان کے حق کو پامال کیا اور حضرت رسول کے حق اور وصیت کو ضائع کیا جو آنحضرت نے اپنے اہلبی(ع)ت کیلئے کی تھی ﴿مدعا یہ ہے کہ ایسے لوگ موجود ہیں جو اہل بیت کے حقوق کو پہنچانتے ہیں اور نہ پہنچاننے والے بھی موجود ہیں﴾۔ نیز ابن قولویہ(رح) نے حارث اعور سے روایت کی ہے کہ حضرت امیر المومنینؑ نے فرمایا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں حضرت امام حسینؑ پر کہ جو پشت کوفہ میں شہید ہوں گے قسم بخدا گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ بیابان کے حیوان شام سے صبح تک ان کی قبر کے اردگرد جمع ہو کر ان پر گریہ کر رہے ہیں: پس جب یہ صورت ہے تو تمہیں ان پر جفا نہ کرنا چاہیے۔ ﴿۸﴾ سید بن طائوس نے فرمایا: مستحب ہے کہ جب زائر آنجناب کی زیارت سے فارغ ہو کر باہر آنا چاہے تو خود کو ضریح مبارک سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَةَ اللهِ

آپ پر سلام ہو اے میرے مولا آپ پر سلام ہواسے خدا کی حجت آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند یدہ

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَالِصَةَ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَتِیلَ الظَّماءِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا غَرِیبَ الغُرَباءِ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے مقرب خاص آپ پر سلام ہو اے تشنہ لب مقتول آپ پر سلام ہو اے تنہاؤں سے تنہا

أَلسَّلَامُ عَلَیْکَ سَلامَ مُوَدِّعٍ لاَ سَئِمٍ وَلاَ قَالٍ، فَإنْ أَمْضِ فَلا عَنْ مَلالَةٍ 

آپ پر سلام ہواس وداع کرنے والے کا جو نہ تھکا ہے نہ اکتایا ہے پس اگر میں جاؤں تو ا س کی وجہ کوئی رنج نہیں

وَ إنْ ٲُقِمْ فَلا عَنْ سُوءِ ظَنٍّ بِما وَعَدَ اللہُ الصَّابِرِینَ، لاَ جَعَلَہُ اللہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنِّی لِزِیارَتِکَ،

اور اگر ٹھہروں تو مجھے کوئی بدگمانی نہیں اس وعدے پر جو خدا نے صابروں سے کررکھا ہے خدا اس زیارت کو میرے لیے آپ کی آخری زیارت قرار نہ دے

 وَرَزَقَنِیَ اللہُ الْعَوْدَ إلی مَشْھَدِکَ، وَالْمَقامَ بِفِنائِکَ، وَالْقِیامَ فِی حَرَمِکَ،

اور خدا مجھے نصیب کرے آپکی زیارت گاہ پر دوبارہ آنا آپکے آستان پر حاضر ہونا اور آپکے حرم میں قیام کرنا

وَ إیَّاہُ أَسْأَلُ أَنْ یُسْعِدَنِی بِکُمْ، وَیَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ۔

اور اس سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے آپ کے وسیلے سے خوش بخت بنائے اور دنیاو آخرت میں مجھ کو آپ کے ساتھ رکھے۔

?