• AA+ A++

اعمال مسجد صعصعہ

مؤلف کہتے ہیں کہ یہ کوفہ کی مساجد میں سے ایک ہے اور زید بن صوحان کی طرف منسوب ہے۔ زید بن صوحان امیر المومنین علیه السلام کے بزرگ اصحاب میں سے تھے اور ان کو ابدال تصور کیا جاتا ہے۔ وہ جنگ جمل میں امیر المومنین علیه السلام کی نصرت کرتے ہوئے مقام شہادت پر سرفراز ہوئے جو دعا اوپر ذکر ہوئی ہے وہ انہی کی دعاہے جسے وہ نماز تہجد میں پڑھتے تھے۔ حضرت زید کی مسجد کے قریب ان کے بھائی صعصعہ بن صوحان کی مسجد بھی ہے اور وہ بھی امیر المومنین علیه السلام کے اصحاب میں سے تھے کہ صاحبان ایمان اور حق امیر المومنین علیه السلام کے عارف سمجھے جاتے تھے وہ اس قدر فصیح و بلیغ تھے کہ امیر المومنین علیه السلام انہیں خطیب شحشح ﴿وسعت بیان والا مقرر﴾ کہا کرتے تھے اور ان کی خطابت و فصاحت کو بہت سراہا کرتے تھے امیر المؤمنین علیه السلام نے انہیں کم خرچ اور زیادہ مدد کرنے والے کا لقب دیا جس رات آپ نے دنیا سے رحلت فرمائی اور آپ کے فرزند آپ کے جنازے کو کوفہ سے نجف لے جارہے تھے تو صعصعہ تشییع جنازہ کرنے والوں میں سے تھے جب آنجناب(ع) کو دفن کیا جا چکا تو صعصعہ نے حضرت کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر ایک مٹھی خاک لی اور اسے اپنے سر میں ڈالتے ہوئے کہا کہ امیر المومنین علیه السلام ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! خدا کی دی ہوئی بڑائیاں آپ کو مبارک ہوں بے شک آپ کی پیدائش پاکیزہ اور آپ کا صبر عظیم تھا۔ آپ کا جہاد شاندار تھا اورجس چیز کی آرزو کی اسے حاصل کرلیا ہے۔ آپ نے بہت نفع بخش تجارت کی اور اپنے رب کے حضور پہنچ گئے۔ آپ ایسے بہت سے کلمات کہتے اورگر یہ کرتے رہے اور وہاں موجود افراد کو رلاتے رہے حقیقت یہ ہے کہ امیر المومنین علیه السلام کی قبر پر پہلی مجلس رات کے اندھیرے میں برپا ہوئی‘ جس میں صعصعہ بن صوحان ذاکر تھے اور سامعین میں امام حسنؑ‘ امام حسینؑ‘ حضرت محمد بن حنفیہؒ‘ حضرت عباسؑ اور مولا علیؑ کے دیگر فرزندان اور آپ کے متعلقین تھے جب مجلس میں بیان کیے جانے والے یہ کلمات اختتام کو پہنچے تو صعصعہ امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیه السلام اور تمام فرزندوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو والد گرامی کا پرسہ دیا۔ ان کی دلجوئی کی اور پھرسب کے سب کوفہ لوٹ آئے۔ مختصر یہ کہ مسجد صعصعہ بن صوحان کوفہ کی محترم مسجدوں میں سے ہے اور ایک گروہ نے ماہ رجب میں اسی مسجد میں امام العصر علیه السلام کو دیکھا کہ آپ نے وہاں دو رکعت نماز ادا کی جس کے بعد آپ یہ دعا پڑھنے میں مشغول ہو گئے۔

َاَللّٰھُمَّ یَا ذَالْمِنَنِ السَّابِغَةِ وَالْاٰلَآءِ الوَازِعَةِ۔۔۔الخ

اے معبود! اے بڑے بڑے احسان کرنے اور گراں تر نعمتیں دینے والے۔

امام العصر علیه السلام کے اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دعا اس بابرکت مسجد سے مخصوص اور اس میں انجام دیے جانے والے اعمال میں شامل ہے۔ جیسا کہ مسجد سہملہ و مسجد زید کی مخصوص دعائیں نقل ہوئی ہیں لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ حضرت(ع) کو رجب کے مہینے میں وہاں دیکھا گیا تھا لہذا ممکن ہے کہ یہ ماہ رجب کی دعاﺅں میں سے ہو۔ چنانچہ بہت سے علماء نے اس دعا کو ماہ رجب کے اعمال میں ذکر کیا ہے اور ہم نے بھی اسے رجب کے اعمال میں نقل کیا ہے پس خواہشمند مومنین اسے ماہ رجب کی دعاﺅں میں ہی ملاحظہ فرمائیں۔ہم یہاں تکرار نہیں کرتے۔

?