یہ عید غدیر کا دن ہے جو خدائے تعالیٰ اور آل محمد ؑکی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے ۔آسمان میں اس عید کانام ’’روز عہد معہود‘‘ ہے اور زمین میں اس کانام میثاق ماخوذ و جمع مشہورہے۔
ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادقؑ سے پوچھا گیا کہ’’ جمعہ ،عید الفطر اور عید قربان کے علاوہ بھی مسلمانوں کیلئے کوئی عید ہے؟ حضرت نے فرمایا: ہاں ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرافت کی حامل ہے ۔عرض کی گئی وہ کونسی عید ہے؟ آپؑ نے فرمایا وہ دن کہ جس میں حضرت رسولؐ اعظم نے امیرالمؤمنینؑ کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا ،آپ نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علیؑ اس کے مولا ہیں اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے، راوی نے عرض کی کہ اس دن ہم کیا عمل کریں ؟حضرت ؑ نے فرمایا کہ اس دن روزہ رکھو ،خدا کی عبادت کرو ،محمد ؐ و آل محمدؐ کا ذکر کرو اور ان پر صلوٰت بھیجو ۔
حضور نے امیرالمؤمنینؑ کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی جیسے ہر پیغمبر ؐ اپنے اپنے وصی کو اس طرح وصیت کرتا رہا ہے۔
ابن ابی نصر بزنطی نے امام علی رضاؑ سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا : اے ابن ابی نصر !تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمؤمنینؑ کی زیارت کرو ۔ کہ ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ مزید یہ کہ پورے ماہ رمضان شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اس ایک دن میں ان سے دوچند افراد کو جہنم سے آزاد قراردیا جاتا ہے ۔
آج کے دن اپنے حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم بطور صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درھم دینے کے برابر ہے ۔ پس عید غدیر کے دن اپنے برادرمومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو ،اور اپنے مومن بھائی اور مومنہ بہن کو شاد کرو ،خدا کی قسم اگر لوگوں کو اس دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے ،مختصر یہ کہ اس دن کی تعظیم کرنا لازم ہے ۔
واضح ہو کہ عید غدیر کے دن اچھا لباس پہنے ،خوشبو لگائے۔خوش خرم ہو مؤمنین کو راضی و خوش کرے ،ان کے قصور معاف کرے۔ ان کی حاجات پوری کرے رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے ۔اہل و عیال کے لئے عمدہ کھانے کا انتظام کرے مؤمنین کی ضیافت کرے اور ان کا روزہ افطار کرائے ۔مؤمنین سے مصافحہ کرے ۔برادران ایمانی سے خوش خوش ملے اور ان کو تحائف دے آج کی عظیم نعمت یعنی ولایت امیرالمؤمنینؑ پر خدا کا شکر بجا لائے ۔کثرت سے صلوات پڑھے اور اس دن خدا کی عبادت کرے کہ ان تمام امور میں سے ہر ایک کی بڑی فضیلت ہے ۔
آج کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینا دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپیہ دینے کے برابر ثواب رکھتا ہے اور آج کے دن مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کے مانند ہے امیرالمؤمنینؑ کے خطبہ غدیر میں ہے جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی مولا! فئام کیا ہے ؟ فرمایا کہ فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر ،صدیق اور شہید ہیں ہاں تو کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین و مومنات کی کفالت کر رہا ہو ؟پس میں بارگاہ الہی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفر اور فقر سے امان میں رہے گا ۔خلاصہ یہ ہے کہ اس عزوشرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے یہ شیعہ مسلمانوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے ۔اسی دن حضرت موسیٰؑ کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا اور حضرت ابراہیمؑ کیلئے آگ گلزار بنی۔ اور حضرت موسیٰؑ نے یوشع بن نونؑ کو وصی بنایا اور حضرت عیسیٰ ؑ کی طرف حضرت شمعونؑ کو ولایت و وصایت ملی، حضرت سلیمانؑ نے آصف بن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنایا اور اسی دن حضرت رسول نے اپنے اصحاب میں اخوت قائم فرمائی پس یوم غدیر مومنین باہم صیغہ اخوت پڑھیں اور آپس میں بھائی چارہ قائم کریں ۔
حضرت رسولؐ سے منقول تعویذ پڑھے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس کا ذکر کیا ہے ۔