• AA+ A++

یہ عیدالفطر کا دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں:

1۔ نماز فجر کے بعد اور نماز عید کے بعد وہ تکبیریں پڑھے جو شب عید کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہیں ۔

2۔ وہ دعا پڑھے کہ سید نے روایت کی ہے کہ اسے نماز فجر کے بعد پڑھے اور شیخ کا فرمان ہے، کہ اسے نماز عید کے بعد پڑھے:

اَللَّھُمَّ اِنِّی تَوَجَّھْتُ اِلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ اَمَامِی .الخ

اے معبود! میں اپنے رہبر حضرت محمدؐ کے وسیلے سے تیرے حضور آیا ہوں

3۔ عمدہ لباس پہنے اور خوشبو لگائے۔ مکہ مکرمہ کے سوا کسی اور مقام پر ہو تو نماز عید صحرا میں کھلے آسمان تلے ادا کرے ۔

4۔ نماز عید سے پہلے دن کے آغاز میں افطار کرے اور بہتر ہے کہ کھجور یا مٹھائی سے ہو، شیخ مفیدؒ فرماتے ہیں کہ افطار میں تھوڑی سی خاک شفا کھائے تو وہ ہر بیماری سے شفا کا موجب بنے گی۔

5۔ جب نماز عیدکے لیے تیار ہوجائے تو طلوع آفتاب کے بعد گھرسے نکلے اور وہ دعائیں پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہیں ۔

 6۔ غسل کرے اور بہتر ہے کہ نہر میں غسل کیا جائے۔ اس کا وقت طلوع فجر سے نماز عید پڑھنے سے قبل تک ہے۔

شیخ فرماتے ہیں کہ یہ غسل چھت کے نیچے کرنا زیادہ مناسب ہے، غسل کرتے وقت یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ اِیْمَاناً بِکَ وَتَصْدِیْقاً بِکِتَابِکَ وَ اِتِّبَاعَ سُنَّةِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلیٰ اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٰ

اے معبود! تجھ پر ایمان رکھتا ہوں تیری کتاب کی تصدیق کرتا ہوں اور تیرے نبی حضر ت محمد کی سنت و روش کا پیروکار ہوں

بسم اللہ پڑھ کر غسل شروع کرے اور غسل کے بعد کہے:

اَللَّھُمَّ اجْعَلْہُ کَفَّارَةً لِذُنُوْبِیْ وَطَھِّرِ دِیْنِی اَللَّھُمَّ اِذْھَبْ عَنِّی الدَّنَسَ

اے معبود! اس غسل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا اور میرے دین کوپاک فرما اے معبود! مجھ سے ناپاکی کو دور کردے

7۔ دعائے ندبہ  پڑھنا۔

8.سید ابن طاؤس کہتے ہیں کہ دعاء ندبہ پڑھنے کے بعد سجدے میں سر رکھے اور کہے:

أَعُوذُ بِکَ مِنْ نارٍ حَرُّھا لَا یُطْفٲ وَجَدِیدُھا لَا یَبْلی وَعَطْشانُھا لَایُرْوی

تیری پناہ لیتا ہوں آگ سے جو بجھائی نہیں جا سکتی اور اس کی تازگی مان نہیں پڑتی اور جس کی پیاس دور نہیں ہوتی

اب دایاں رخسار رکھے اور کہے:

إلھِی لَا تُقَلِّبْ وَجْھِی فِی النَّارِ بَعْدَ سُجُودِی وَتَعْفِیرِی لَکَ بِغَیْرِ مَنٍّ مِنِّی عَلَیْکَ بَلْ لَکَ الْمَنُّ عَلَیَّ

اے معبود! میرے چہرے کو آگ میں نہ الٹ پلٹ جبکہ میں نے سجدے کیے اور تیرے لیے اسے خاک پر رگڑا ہے کہ اس میں تجھ پر میرا کوئی احسان نہیں بلکہ یہ مجھ پر تیرا احسان ہے

پھر بایاں رخسار رکھے اور کہے:

اِرْحَمْ مَنْ أَساءَ وَاقْتَرَفَ وَاسْتَکانَ وَاعْتَرَفَ

رحم فرما اس پر جس نے بدی و نافرمانی کی اور وہ بے چارہ اس کا اعتراف کرتا ہے

اور پھر سجدہ میں جائے اور کہے:

إنْ کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَأَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَا کَرِیمُ

اگر میں ایک برا بندہ ہوں پس تو یقینا اچھا پروردگار ہے تیرے بندے سے بڑے بڑے گناہ ہوئے ہیں تو بھی تیری طرف سے بہترین پردہ پوشی ہی ہونی چاہیئے

پھر سو بار کہے:

اَلْعَفْوُ اَلْعَفْوُ

اے مہربان معافی، معافی۔

9۔ زکات فطرہ کی ادائیگی
نماز عید سے قبل گھر کے ہر چھوٹے بڑے فرد کی طرف سے زکات فطرہ ادا کرے کہ جس کی مقدار فی کس ایک صاع یعنی تین کلو جنس یا اس کی قیمت بتائی گئی ہے، اس کی تفصیل کے لیے کتب فقہ کی طرف رجوع کرنا چاہیئے۔

واضح رہے کہ زکات فطرہ واجب مؤکد ہے جو ماہ مبارک کے روزوں کی قبولیت اور سال آئندہ تک حفظ وامان کا سبب ہے۔ خدا نے سورہ اعلیٰ میں زکات کا ذکر نماز سے پہلے کیا ہے

قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی وَذَکَر اسْمَ رَبِّہِ فَصَلّٰی

کامیاب ہوا وہ جس نے زکوٰۃ دی اور اپنے پروردگار کو یاد کیا پھر نماز پڑھی۔

اس سے ظاہر ہے کہ زکات فطرہ کا نماز عید سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے۔

10 ۔ زیارت امام حسینؑ پڑھنا۔

11 ۔ روز عید کو کھیل کود اور بے کار باتوں میں نہ گزاریں

سید ابن طاؤس فرماتے ہیں :اور اپنے اس روز عید کو کھیل کود اور بے کار باتوں میں نہ گزاریں کہ تجھے نہیں معلوم آیا تیرے اعمال رد ہوئے یا قبول ہوئے ہیں پس اگر تجھے ان کے قبول ہونے کی امید ہے تو اس پر تجھے بہترین طریقے سے شکر ادا کرنا چاہیئے اور اگر تجھے اعمال کے رد ہونے کا ڈر ہے تو تجھے اس پر گہرے غم میں ڈوبے رہنا چاہیئے۔

?