1۔ غسل و شبِ بیداری
علامہ مجلسی کافرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔
شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں ، پہاڑوں کی جسامت اور دریاؤں کے پانی جتنے ہوں ۔
جس قدر ممکن ہومحمدؐوآل محمد ؑپر صلوات بھیجے اور ایک اور روایت میں آیاہے کہ کسی نے رسولؐ اللہ سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں ؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔
2۔دو رکعت نمازِ شبِ قدر
دورکعت نماز بجا لائے جس کی ہررکعت میں سورہ الحمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید پڑھے ، بعد ازنماز ستر مرتبہ کہے:
اَسْتَغْفِرُاللہَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
خدا سے بخشش چاہتا اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں
حضرت رسول اللہ ؐسے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالی اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کردے گا۔
قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ،
اے معبود! بے شک سوال کرتا ہوں تیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے
وَفِیہِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُ وَأَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ
اور اس میں تیرا بزرگتر نام ہے اور تیرے دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں اور وہ جو خوف وامید دلاتاہے
أَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ۔
سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تونے آگ سے آزاد کر دیا
اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے ۔
قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہٰذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِ وَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ فَلَا أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَ
اے معبود!اس قرآن کے واسطے اور اس کے واسطے جسے تونے اس کے ساتھ بھیجا اوران مومنین کے واسطے جن کی تونے اس میں مدح کی ہے اور ان پر تیرے حق کا واسطہ پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر
بعد میں دس دس مرتبہ پڑھیں
بِکَ یَا اللہُ
(اے اللہ تیرا واسطہ)
بِمُحَمَّدٍ
محمدؐ کاواسطہ
بِعَلِیٍّ
علی ؑ کا واسطہ
بِفاطِمَةَ
فاطمہ ؑ کا واسطہ
بِالْحَسَنِ
حسنؑ کاواسطہ
بِالْحُسَیْنِ
حسینؑ کا واسطہ
بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ
علی بن الحسینؑ کا واسطہ
بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
محمد بن علیؑ کا واسطہ
بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ
جعفرؑ بن محمدؑ کا واسطہ
بِمُوسَیٰ بْنِ جَعْفَرٍ
موسی ؑ بن جعفر ؑ کا واسطہ
بِعَلِیِّ بْنِ مُوسیٰ
علیؑ بن موسی ؑ کا واسطہ
بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
محمد بن علی ؑ کاواسطہ
بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ
علیؑ بن محمد ؑ کاواسطہ
بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ
حسن بن علیؑ کا واسطہ
بِالْحُجَّةِ
حجت القائم ؑ کا واسطہ
پھر اپنی حاجات طلب کرو۔
3۔شبِ قدر کی راتوں کا بہترین عمل
شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین ؑاس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسیؒ فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقرباء اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔
4۔سو رکعت نماز
سورکعت نماز بجا لائے جسکی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہررکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔
تہذیب الاسلام میں شیخ نے ابوبصیر کے ذریعے امام جعفر صادق ؑسے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس رات کے بارے میں یقین ہو کہ وہ شب قدر ہے تو اس میں سورکعت نماز اس طرح کہ ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید پڑھو۔ میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہو جاؤں ! اگر یہ نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکوں تو بیٹھ کر پڑھ لوں ؟ فرمایا اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہو میں نے عرض کی اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکوں تو پھر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو پشت کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔
5۔شبِ قدر کی مخصوص زیارتِ امام حسینؑ
6۔دعائے جوشن کبیر
بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے۔ دعائے جوشن کبیر مخصوص دعاؤں کی فہرست میں ملاحظہ فرمائیں۔
7۔شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ إنِّی أَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً
اے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں
لَا أَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلا أَصْرِفُ عَنْہا سُوءً،
نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اورنہ نقصان کا اور نہ برائی کو اس سے دور کر سکتا ہوں
أَشْھَدُ بِذٰلِکَ عَلٰی نَفْسِی، وَأَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی، وَقِلَّةِ حِیلَتِی،
میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں اور تیرے سامنے اعتراف کرتاہوں اپنی کمزوری بے چارگی اور بے بسی کا
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
پس محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
وَأَنْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِی ہٰذِہِ اللَّیْلَةِ
اور اپنا وہ مغفرت کا وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنین ومومنات کے لیے جو تونے عمومی طور پر کر رکھا ہے
وَأَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَإنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُ الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ ۔
اور مجھ پر اپنی عطاءورحمت پوری فرما دے کہ بیشک میں تیرا بے کس، ناچار، بے طاقت، محتاج اور پست ترین بندہ ہوں
اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما أَوْلَیْتَنِی وَلا غافِلاً لِاِحْسانِکَ فِیما أَعْطَیْتَنِی،
اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطاؤں کے ذکر کو بھول جاؤں تیرے احسانات سے غفلت کروں
وَلَا آیِساً مِنْ إجابَتِکَ وَ إنْ أَبْطَأَتْ عَنِّی فِی سَرَّاءَ أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخاءٍ أَوْ عافِیَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْماءَ
اور تیری طرف سے قبولِ دعا سے مایوس ہو جاؤں اگرچہ میں غفلت شعار ہوں خوشی وغم میں یا سختی وآسودگی میں یا آسانی وتنگی میں یامحرومی ونعمت میں
إنَّکَ سَمِیعُ الدُّعاءِ ۔
بے شک تو دعا کا سننے والا ہے